Rao Abid

Rao Abid

love

Khwaja Sara Imam - #javedchaudhry #neutralbyjavedchaudhry #shorts 17/03/2023

جعلی امام مسجد کی گرفتاری

Khwaja Sara Imam - #javedchaudhry #neutralbyjavedchaudhry #shorts

09/02/2023

‏یہ واقعہ آج سے ساڑھے تین ہزار سال پہلے پیش آیا تھا، فرعون کے ڈوب کر مرنے کے بعد سمندر نے اس کی لاش کو اللہ کے حکم سے باہر پھینک دیا جبکہ باقی لشکر کا کوئی نام و نشان نہ ملا۔

مصریوں میں سے کسی شخص نے ساحل پر پڑی اس کی لاش پہچان کر اہل دربار کو بتایا۔ فرعون کی لاش کو ‏محل پہنچایا گیا، درباریوں نے مسالے لگا کر اسے پوری شان اور احترام سے تابوت میں رکھ کر محفوظ کر دیا۔

حنوط کرنے کے عمل کے دوران ان سے ایک غلطی ہو گئی تھی، فرعون کیوں کہ سمندر میں ڈوب کر مرا تھا اور مرنے کے بعد کچھ عرصہ تک پانی میں رہنے کی وجہ سے اس کے ‏جسم پر سمندری نمکیات کی ایک تہہ جمی رہ گئی تھی، مصریوں نے اس کی لاش پر نمکیات کی وہ تہہ اسی طرح رہنے دی اور اسے اسی طرح حنوط کر دیا۔

وقت گزرتا رہا، زمین و آسمان نے بہت سے انقلاب دیکھے جن کی گرد کے نیچے سب کچھ چھپ گیا،
حتیٰ کہ فرعونوں ‏کی حنوط شدہ لاشیں بھی زمین کی تہوں میں چھپ گئیں، ان کے نام صرف کتابوں، ان کی تعمیرات اور لوگوں کے ذہنوں میں رہ گئے۔

اس واقعے کے دو ہزار سال بعد اس دنیا میں اللہ کے آخری نبی حضرت محمدؐ تشریف لائے، ان پر نازل ہونے والی آخری کتاب میں فرعونوں کے قصے بڑی تفصیل ‏کے ساتھ بیان کیے گئے تھے اور اسی سلسلے میں اس فرعون کا جسم محفوظ کرنے کی بابت آیت بھی نازل ہوئی تھی جس کی سچائی پر سب اہل ایمان کا پختہ یقین تو تھا
لیکن وہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ اس خدائی کا دعوے کرنے والے کی لاش کہاں محفوظ کی گئی اور ‏کیسے اسے عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔

1871ء میں مصر کے ایک شہر الغورنیہ سے تعلق رکھنے والے غریب اور معمولی چور احمد عبدالرسول کو فرعونوں کی حنوط شدہ لاشوں کی طرف جانے والے خفیہ راستے تک رسائی مل گئی۔ احمد عبدالرسول نوادرات چوری کرکے بیچا کرتا تھا۔ ایک ‏دن وہ دریائے نیل کے کنارے کے قریب تبیسہ کے مقام پر اسی سلسلے میں پھر رہا تھا

جب اسے ایک خفیہ راستے کا پتہ چلا۔ وہاں وہ نوادرات کی چوری کے لئے جگہ کھود رہا تھا کہ اسی دوران اسے کچھ لوگوں نے پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔

وہ جس جگہ کو کھود رہا تھا وہاں سے ‏ملنے والے راستے کی جب مسلسل کھدائی کی گئی۔1891ء کو دوسری ممیوں کے ساتھ اسی غرق ہونے والے فرعون کی لاش بھی مل گئی۔ اس کے کفن پر سینے کے مقام پر اس کا نام لکھا ہوا تھا۔ ان ممیوں کو ماہرین قاہرہ لے گئے۔ جب ان ممیوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا تو فرعون والی ممی پر ‏جمی نمکیات کی تہہ سے تصدیق ہوگئی کہ یہ وہی فرعون ہے جسے اللہ نے پانی میں غرق کرکے بدترین انجام سے ہمکنار کیا تھا۔

یہ بہت بڑا واقعہ تھا اس کی تصدیق کے لیے دنیا بھر کے ماہرین آثار قدیمہ اور سائنسدان مصر کی طرف امڈ پڑے۔ مختلف سائنسی ٹیسٹ کرنے کے بعد دنیا بھر کے ‏سائنسدانوں نے تصدیق کر دی کہ دوسری سب لاشوں کی نسبت صرف فرعون کی لاش پر ہی سمندری نمکیات کی تہہ جمی ہوئی تھی۔ اس تصدیق کے بعد اسے فرعون کی لاش قرار دے کر عجائب گھر میں محفوظ کر دیا گیا۔

1982ء میں فرعون کی ممی خراب ہونے لگی تو اس وقت ‏کی مصری حکومت نے فرانس کی حکومت کو درخواست کی کہ فرعون کی ممی کو خراب ہونے سے بچایا جائے نیز جدید سائنسی ذرائع سے اس کی موت کی وجہ بھی معلوم کی جائے چنانچہ مصری اور فرانسیسی حکومت نے مل کر ممی کو فرانس لے جانے کا انتظام کیا،

جب فرعون ‏کی لاش کو فرانس پہنچایا گیا تو ائیر پورٹ پر اس دور کے فرانسیسی صدر بذات خود حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں، تمام وزراء اور فوج کے افسران کے ساتھ استقبال کے لیے موجود تھے۔
فرعون کی لاش کا استقبال کسی عظیم زندہ بادشاہ کی طرح کیا گیا، فوجی دستوں نے ‏سلامی دی۔ فرعون کی ممی کو ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کے حوالے کیا گیا۔ اس ٹیم کی سربراہی ڈاکٹر مورس بوکائے نے کی تھی۔ مائیکرو سکوپک ٹیسٹوں کے ذریعے ممی کے تمام اعضاء کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس کی لاش اور جسم میں سمندری ذرات ابھی تک موجود ‏ہیں اور موت کی وجہ بھی پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ایک بادشاہ کی موت پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے ہو!
یہ ڈاکٹر مورس کے لیے حیرت کی بات تھی۔ اس نے اس ممی کے بارے مزید جاننے کی کوشش کی تو اسے معلوم ہوا کہ اس بادشاہ کی ‏موت کے حالات مسلمانوں کے نبی حضرت محمدؐ پر اتری کتاب قرآن پاک میں تفصیل سے درج ہیں۔ اسے علم تھا کہ جہاں سے یہ لاش ملی ہے وہ ایک اسلامی ملک ہے چنانچہ تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ مصر پہنچا۔ وہ ایک سائنسدان تھا اس نے اس معاملے میں مصر کے ہی ایک سائنسدان ‏سے ملاقات کی۔ اس سائنسدان نے قرآن پاک کھول کر اسے سورۃ یونس کی آیات 90 تا 92 کا ترجمہ لفظ بہ لفظ سنایا۔ فرعون کا خدائی کا دعویٰ، اس کا پانی میں ڈوب کر مرنا اور پھر پانی سے نکال کر اس کی لاش کا حنوط ہو جانا اور پھر دوبارہ لاش کا ملنا اور پھر اس کی لاش کو ‏جدید سائنسی دور میں دوبارہ محفوظ کیا جانا۔ سب کا اشارہ ایک جانب تھا اور بہت واضح تھا۔
’’تجھے بعد میں آنے والوں کے لیے عبرت کا نشان بنا دوں گا‘‘۔

فرعون کی لاش ایسے محفوظ کرکے دنیا کے سامنے لا کر رکھ دی گئی ہے کہ انٹرنیٹ ‏کی ایک کلک پر، رسائل و جرائد پر، ٹی وی چینلز پر اور عجائب گھر میں اربوں انسانوں کی آنکھوں کے سامنے کریہہ اور پچکی قابل ترس حالت میں موجود ہے۔ عبرت کے لیے، سوچنے کے لیے کہ عبادت کے لائق اور ہمیشہ رہنے والا وہی ہے جو سب کا خالق اور رازق ہے۔ ڈاکٹر مورس نے آیات ‏کا ترجمہ سنا تو اسی وقت پکار اٹھا قرآن سچا ھے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہو گی

23/12/2022

اپنی بیٹیوں کو صرف شادی کے خواب دکھا کر بڑا نہ کیجئیے انہیں عملی زندگی کے لئے تیار کیجئے کیا پتہ شادی ہو نہ ہو؟ کوئی مناسب بندہ ملے نہ ملے؟ یا جس سے شادی ہوجاۓ وہ بندہ اچھا شوہر ثابت نا ہو؟؟ خدانخواستہ طلاق ہوجاۓ؟؟ شوہر کا انتقال ہوجاۓ؟

آج کل کے جو حالات ہیں وہاں اچھے رشتے ڈھونڈھنا شِیر لانے کے مترادف ہے۔ پھر اگر شادی ہو بھی جائے تو کیا خبر انکے مزاج ملیں نہ ملیں، نبھے نہ نبھے، اپنی بچیوں کو ہر لحاظ سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونا سکھائیے.
مالی، معاشرتی اور گرِھستی ہر لحاظ سے جو لڑکیاں صرف شادی کی امید پر بڑی ہوتی ہیں انہیں اگر مناسب شوہر نہ ملے تو زندگی بہت تکلیف دہ ہوجاتی ہے.

کتنی ہی شادی شدہ لڑکیاں ہیں جو بےبسی اور مجبوری کی زندگیاں گزار رہی ہیں۔
اپنی بچیوں کو زندگی ”جینا“ سکھاٸیں۔
زندگی گزارنا نہیں۔
اپنی بچیوں کو مضبوط بنانے پر توجہ دیں.
محتاج بنانے پر نہیں۔
بچیوں کو کاروبار ، نوکری ، یا دیگر کوئی بھی ذرائع آمدنی کے طریقے سکھائیں اور سمجھائیں ۔ انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط بنائیں جو مشکلات آنے پر ان کا سامنا آسانی سے کر سکیں اور کوئی بھی گھٹیا اور برا انسان انکے ساتھ ظلم زیادتی نہ کرسکے ۔
اللہ تعالیٰ تمام بیٹیوں کے نصیب اچھے کرے آمین ثم آمین راؤ عابد

21/12/2022

ایک فوتگی والے گھر جانا ہوا، کیا دیکھا کہ ایک لڑکا بہت ہی زیادہ رو رہا ہے۔ معلوم کرنے پہ پتہ چلا کہ جو فوت ہوئیں ہیں وہ رونے والے کی والدہ تھیں۔ اسکو دیکھ کر خیال آ رہا تھا کہ بھرپور جوانی کے وقت اتنا بے رحم دکھ اس نوجوان کو آدھا کر دے گا۔ اس کا رونا دیکھا ہی نہیں جا رہا تھا، اس کی چیخیں لگتا تھا قیامت لے آئیں گی وہ اکلوتا بیٹا تھا اپنے ماں باپ کا۔ اچانک ایک بھائی صاحب آگے آتے ہیں وہ اس سے کھانے کا پوچھتے ہیں، لوگ اس حالت میں کھانا کیسے کھا سکتے ہیں؟ لڑکے سے تو صحیح سے بولا بھی نہیں جا رہا تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ ان لوگوں کے کھانے کی بات کر رہے تھے، جنہوں نے گھر افسوس کرنے آنا ہے۔

یہ ہو کیا رہا ہے؟ ہم واقعی انسان ہیں؟ ان کے گھر کوئی شادی یا سالگرہ نہیں تھی بلکہ ایک لڑکے کی جنت اسے چھوڑ کے چلی گئی تھی، بجائے ہم اس گھر کا حوصلہ بنیں اور اس گھر کے دکھ میں شریک ہو جائیں، الٹا وہ لوگ ہماری گندی اور کبھی نہ مٹنے والی بھوک کا بندو بست کرنے میں لگ گئے ہیں۔ کیا ہم اس قدر بے حس اور گھٹیا قوم ہیں کہ میت والے گھر بھی کھانا پینا نہیں چھوڑ سکتے؟
اور پھر جنازے کہ بعد گھناونا کھیل شروع ہوا، ایک ایسا کھیل جسے دیکھ کے کسی غیرت مند کو موت آ جائے مگر ہمیں نہیں آتی۔ وہی لڑکا جو اپنی ماں کو قبر میں چھوڑ کر آیا تھا روتی آنکھوں کے ساتھ ان بھوکی ننگی زندہ لاشوں، جن کی عقلوں پہ ماتم کرنا چاہیے ان کو کھانا دے رہا ہے کیا اگر کوئی اپنا ہوتا تو پھر بھی یہی جذبات ہوتے ہیں لوگوں کے؟ پھر میرے کانوں نے سنا کہ ایک آدمی نے اسی لڑکے کو آواز دے کے کہا کہ بھائی یہ پلیٹ میں لیگ پیس ڈال کے لانا۔ میرے خدا یہ کون لوگ ہیں؟ جن کے پیٹ نہیں بھرتے شرم نہیں آتی اسی سے لیگ پیس مانگتے جس کی ماں چلی گئی ہے بجائے اس کے کہ آپکا ہاتھ اس کے کندھے پر ہو اور حوصلہ دے رہا ہو، تمہارا ہاتھ لیگ پیس کو پڑ رہا ہے۔

ہمیں ترس یا رحم نہیں آتا یہ دیکھ کے بھی کہ لوگ روتے ہوۓ کھانا بانٹ رہے ہیں، میں نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جو میت والے گھر سے ناراض ہو کر چلے جاتے ہیں کہ ہمیں کھانا نہیں دیا یا کھانا اچھا نہیں تھا یا ہمیں کچھ گھر میں بنا دو ہم یہ نہیں کھا سکتے اور ساتھ لے کر جانے کی فرمائش بھی کرتے ہیں۔ گدھ سے بدتر لوگ ہوتے ہیں جو میت والے گھر کھانے کے لیے جاتے ہیں ۔ ایسے مردار خور جانور نما انسانوں کی حوصلہ شکنی کریں یہ کسی کے بھائی عزیز رشتہ دار دوست نہیں ہوتے بلکہ مردار خور جانور گدھ ہوتے ہیں ۔
یا اللّه رحم کردے سب کے حال پر، ہمیں ایک دوسرے کا احساس کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرما آمین۔
راؤ عابد

01/12/2022

ادرک کا قہوہ

روزانہ رات کو پی کر سوئیں

افادیت
معدے سے ہوا کو خارج کرتا ہے.

ادرک ایک اینٹی ایجن ہے.

امیون سسٹم ، ہاضمے کو بہتر کرتا ہے.

ادرک خون کو گھارا کرتا ہے جو کہ دل کے امراض کے لیے بہت مفید ہے.
یادداشت کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے.


قہوہ بنانے کا طریقہ

ادرک کو کدوکش کر لیں.تقریبا 2 چمچ.
دیگچی میں چھ کپ پانی ڈالیں ادرک ڈال کر تب تک پکائیں کہ تین کپ رہ جائے.

گڑ یا شہد میں سے کچھ بھی استعمال کر سکتے ہیں.
ادرک جب پکنے رکھیں قہوے کے لیے تو ساتھ میں ایک بندے کے حساب سے دو لونگ بھی ڈال دیں...... اور جب قہوہ تیار ہو تو لونگ بھی چبا لیں اور، ادرک بھی چبا کر کھا لیں... نتو سونے پر سہاگہ ہوجائے گا

لیجئے ادرک کا قہوہ تیار ہے.دن میں ایک بار ضرور پیئیں.

24/11/2022

*لندن کا ایک امام۔۔*
کہا جاتا ہے کہ لندن کےایک امام صاحب تھے۔
روزانہ گھر سے مسجد جانے کیلئے بس پر سوار ہونا اُنکا معمول تھا۔
لندن میں لگے بندھے وقت اور ایک ہی روٹ پر بسوں میں سفر کرتے ہوئے کئی بار ایسا ہوا بس بھی وہی ہوتی تھی اور بس کا ڈرائیور بھی وہی ہوتا تھا۔
1مرتبہ یہ امام بس پر سوار ہوئے، ڈرائیور کو کرایہ دیا اور باقی کے پیسے لیکر1 نشست پر بیٹھ گئے۔
ڈرائیور کے دیئے ہوئے باقی کے پیسے جیب میں ڈالنے سے قبل دیکھے تو پتہ چلا کہ بیس پنس زیادہ آگئے ہیں۔
پہلے امام صاحب نے سوچا کہ یہ20 پنس وہ اترتے ہوئےڈرائیور کو واپس کر دینگے کیونکہ یہ اُنکا حق نہیں بنتے۔
پھر 1 سوچ آئی کہ اتنے تھوڑے سے پیسوں کی کون پرواہ کرتا ہے، ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کماتی بھی تو ہے، ان تھوڑے سے پیسوں سے اُنکی کمائی میں کیا فرق پڑے گا؟ میں ان پیسوں کو اللہ کی طرف سے انعام سمجھ کر جیب میں ڈالتا ہوں اور چپ ہی رہتا ہوں۔
اسی کشمکش میں کہ واپس کروں یا نہ کروں، امام صاحب کا سٹاپ آگیا۔
بس امام صاحب کے مطلوبہ سٹاپ پر رُکی تو امام صاحب نے اُترنے سے پہلے ڈرائیور کو 20 پنس واپس کرتے ہوئے کہا؛
یہ لیجیئے بیس پنس، لگتا ہے آپ نے غلطی سے مُجھے زیادہ دے دیئے۔
ڈرائیور نے 20 پنس واپس لیتے ہوئے مُسکرا کر امام صاحب سے پوچھا؛
کیا آپ اس علاقے کی مسجد کے نئے امام ہیں؟
میں بہت عرصہ سے آپ کی مسجد میں آکر اسلام کے بارے میں معلومات لینا چاہ رہا تھا۔
یہ 20 پنس میں نے جان بوجھ کر آپکو زیادہ دیئے تھے تاکہ آپکا اس معمولی رقم کے بارے میں رویہ پرکھ سکوں۔
امام صاحب جیسے ہی بس سے نیچے اُترے، اُنہیں ایسے لگا جیسے اُنکی ٹانگوں سے جان نکل گئی ہے، گرنے سے بچنےکیلئے ایک بجلی کے پول کا سہارا لیا، آسمان کی طرف منہ اُٹھا کر روتے ہوئے دُعا کی،
یا اللہ مُجھے معاف کر دینا، میں ابھی اسلام کو بیس پنس میں بیچنے لگا تھا۔
*یاد رکھئیے*
بعض اوقات لوگ صرف قرآن پڑھ کر اسلام کے بارے میں جانتے ہیں۔
یا غیر مسلم ہم مسلمانوں کو دیکھ کر اسلام کا تصور باندھتے ہیں۔
کوشش کریں کہ کہیں کوئی ہمارے شخصی اور انفرادی رویئے کو اسلام کی تصویر اور تمام مسلمانوں کی مثال نہ بنا لے.
اگر ہم کسی کو مسلمان نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنی کسی حرکت کی وجہ سے اسے اسلام سے متنفر بھی نہ کریں.
ہم مسلمانوں کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ سفید کپڑے پر لگا داغ دور سے نظرآجاتا ہے۔
🌹💞🌹زندگی ایک سفر ہے🌹💞🌹

24/11/2022

پچھلی شب اسلام آباد ائیرپورٹ کے منظر نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی۔
یہ ڈیپارچر لاؤنج تھا۔
کوئی دو برس کی بچی تھی۔
باپ خداحافظ کہہ کر مسافروں کی قطار میں لگ گیا۔
بچی نے جو اندازہ کیا کہ بابا چھوڑ کر جارہے ہیں۔
وہ اتنی بلند آواز سے روئی کہ اس کا تڑپنا دیکھا نہ جاتا تھا۔
تین لوگ جو گاڑی میں ساتھ آئے تھے اس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
اس کی زبان پر یہی تھا۔۔
بابا پاس۔۔بابا پاس ۔۔
وہ ہاتھ اٹھا کر قطار کی طرف دیکھ کر مچل رہی تھی۔
میرے پہلو میں کھڑی ساتھی بولیں۔"بچی کی چیخ و پکار پر تو سب سماعتیں متوجہ ہوگئیں مگر بابا کا دل تو کسی کو نظر نہیں آرہا۔"
میں نے کہا ممکن ہے بابا آنسوؤں کو بمشکل حلق میں دھکیل رہے ہوں۔

یہ "بابا" بھی دنیا کی عجیب و غریب مخلوق ہیں۔
خود اپنے لیے نہیں جیتے۔
زندگی بھر جو کماتے ہیں اس کا پانچ فیصد بھی اپنی ذات پر خرچ نہیں کرتے۔
اپنی جوانی اور بہترین صلاحیتیں لگا کر گھر والوں کی خوشیاں خریدتے ہیں۔
مائیں تو بچوں کے ساتھ سائے کی طرح رہتی ہیں۔شیرمادر کے ہر قطرے سے ان میں اپنی محبت اتارتی ہیں۔انکی گود کی گرمی سے بچے کی حسیات بیدار ہوتی ہے۔
مگر یہ بابا تو صبح جاکر رات کو پلٹتے ہیں۔
چھٹی کا دن زیادہ مصروف گزارتے ہیں کہ اہل خانہ کا اگلا ہفتہ سہل گزر جائے۔
کچھ بابا تو تلاش معاش میں دیار غیر ہی کے ہو کر رہ جاتے ہیں۔۔
وہ بھائی ہیں تو بہنوں کی شادی،بیٹا ہے تو والدین کی کفالت و بیماری کا فریضہ۔
ہمارے والد آٹھ بچوں کے لیے گاؤں سے خالص شہد اور مکھن منگواتے تھے۔گھر میں دیسی انڈے آتے تھے۔
کبھی مرغیاں پال لیتے کہ بچوں کی صحت اچھی ہوگی تو اچھا لکھیں پڑھیں گے۔
ایک صبح امی کو غصہ آگیا" اس پاجامے میں دو بار پیوند لگاچکی اب نیا پاجامہ بنوا لیں۔کل ہی لٹھا لا کر چار پاجامے سی دیتی ہوں۔"
بولے"یہ پیوند میرے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)کی سنت ہے۔"
ہمیں بچپن سے یہی پتا تھا کہ پیوند ایک مقدس چیز ہے کہ ایک مقدس ہستی سے اس کی نسبت ہے۔
سمجھ میں نہیں آتا تھا جب کہتے تھے سالن نکال کر خالی دیگچی مجھے دے دو۔رزق کی بے حرمتی ہوتی ہے،برتن بددعا کرتا ہے اس کو روٹی سے پونچھ کر صاف کرنا چاہیے۔
کبھی ہمارے ساتھ دسترخوان پر نہ بیٹھے آخر میں بچی پلیٹوں کو روٹی سے صاف کرتے کہ یہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
سب بابا ایسے ہی ہوتے ہیں۔

وہ باپ کے انتقال پر تڑپ رہی تھیں کہ اکلوتا بھائی دیار غیر سے نہ آسکا۔
ابا نے قسم دی تھی کہ اس کو میرے کینسر کا نہ بتانا زندگی بھر کی جمع پونجی خرچ کر دے گا میری بیماری پر!!

آپ ہی جانیں!گھر کے چار کمروں میں ائرکنڈیشن ہوں تو صرف امی بابا کے کمرے کا نہیں چلتا۔
جب بچے ناراض ہوتے ہیں کہ ہیٹ ویو میں بھی خیال نہیں رکھا اپنا۔ تو ایک معصوم سا عذر کہ بیٹے "مصنوعی ٹھنڈک" سے ٹخنوں کی ہڈیاں متاثر ہوتی ہیں۔
یہ بابا لوگ بڑے مضبوط ہوتے ہیں اپنے دکھ طشتری میں سجا کر تھوڑی پیش کرتے ہیں۔۔
یہ بابا بیوی بچوں کو طارق روڈ سے عید کی شاپنگ کراتے ہیں جب اصرار کیا کہ اپنے کپڑے بھی یہیں سے خرید لیں تو ایک ہی جواب ملا۔
مجھے فلاں کی فٹنگ ہی درست آتی ہے
اور یوں ہمیشہ خود صدر کی پرانی دکان سے عید کا جوڑا خریدا۔۔

ہمارے سماج میں خون پسینہ کی گاڑھی کمائی سے بچوں کو جوان کرنے والے بابا مارے حیا کے کبھی جوان بیٹوں سے ان کی تنخواہ تک نہیں پوچھتے۔۔
کبھی فرمائش نہیں کرتے۔
خود کو گھر کے کونے تک محدود کر لیتے ہیں کہ زیادہ چلت پھرت سے دوسروں کی" پرائیویسی" متاثر نہ ہو۔۔

بابا اک سائبان ہوتا ہے اللّٰہ پاک سب کے سائبان کو سدا سلامت رکھیں۔

09/10/2022

بھارت یا بھارتی نژاد 12 افراد کو اب تک نوبل انعام مل چکے ہیں۔ ان میں سے دو برطانوی تھے جو ہندوستان میں پیدا ہوئے یا پلے بڑھے۔ 1902 سے اب تک بھارت کو سائنس میں 5, جبکہ معاشیات، ادب اور امن کے تینوں شعبوں میں علیحدہ علیحدہ 2 ایوارڈ ملے۔
پاکستان میں سائنس میں ایک جبکہ امن میں بھی ایک نوبل انعام ملا ہے جبکہ بنگلہ دیش کو بھی 1 امن کا نوبیل انعام ملا ہوا ہے۔

بھارت، پاکستان اور بنگلادیش کی آبادی دنیا کی کل آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔ ایسے میں اتنے کم نوبل انعام اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ ان تمام ممالک کا تعلیمی نظام اور بالعموم ماحول اس قدر پسماندہ ہے کہ اصل سوچ پنپنتی ہی نہیں۔

اس کے مقابلے میں سوئٹزرلینڈ کی مثال لیجیے جسکی کل آبادی 86 لاکھ یے مگر وہاں پیدا ہوئے نوبل انعام یافتہ لوگوں کی تعداد 30 ہے۔ پھر بندہ کیا یہ جسارت کر سکتا ہے کہ پوچھ سکے کہ اصل انعام اور علم یافتہ کون ہیں؟ فرق ترجیحات اور علم دوست ماحول کا ہے۔

05/10/2022

معین علی کا تعلق میرپور کی تحصیل ڈڈیال سے ہے اور اب وہ برطانوی شہری ہیں بلکہ ان کی پیدائش ہی برطانیہ کی ہے اور وہ انگلینڈ کی ٹی ٹونٹی ٹیم کے کپتان ہیں، اسی ٹیم میں ایک اور ٹیم ممبر لیگ سپنر عادل رشید کا تعلق میرپور کی ہی ایک اور تحصیل چکسواری سے ہے،،، دونوں باریش اور لمبی داڑھیوں والے ہیں،،، جب کہ باقی ٹیم ممبران کلین شیو ہیں ایک انگلش کھلاڑی Troply کی فیشنی ہلکی سی داڑھی ہے۔۔۔ گوروں نے اپنے ہاں میرٹ کو ایسا اپنایا ہے کہ اس وقت کی انگلینڈ ٹیم میں دنیا کے بہترین پلئیرز موجود ہیں، لیکن کپتان ایک مسلمان ہے اور کسی دوسرے ملک سے وہاں جا کر بسا ہے،،، گوروں کے لئے کسی کا لباس داڑھی عقیدہ مسلہ ہی نہیں ہے دیکھا جاتا ہے تو یہ کہ کوئی بھی شخص اپنے پروفیشن سے کتنا مخلص ہے کتنی مہارت رکھتا ہے۔۔۔ تبھی تو گولڈ سمتھ کے بیٹے کے مقابلے میں لاہور کے بس ڈرائیور کا بیٹا صادق خان لندن کے مئیر کا الیکشن جیت جاتا ہے۔۔۔ لندن دنیا کا سب سے بڑا سیاحتی شہر ہے جسے سالانہ 5 کروڑ سے ذائد لوگ دیکھنے باہر سے جاتے ہیں اس شہر کی دیکھ بھال اور نگہداشت کا ذمہ گوروں نے صادق خان کو بنایا۔۔۔

گویا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں۔۔۔

یہاں ہم نے انہیں گوروں کی غلامی کے دور کا دیا ہوا جاگیرداری نظام گلے لگا رکھا ہے۔ سفارش کلچر عام ہے

01/10/2022

گھوٹکی میرپور ماتھیلو میں جنونی شخص نے دونوں ہاتھوں سے معذور شخص کو توہینِ مذہب کا الزام لگا کر آگ لگا دی
جب اُس نے اپنی جان بچانے کے لئے پانی میں چھلانگ لگائی تو جنونی نے اُسے پانی میں ڈبایا اور گھسیٹتا رہا۔۔

29/09/2022
23/09/2022

بغداد جب ہلاکو خان کے لشکر کے محاصرے میں آیا اور ایلچی بھیجا گیا کہ ہتھیار ڈال دو اس وقت عباسی خلیفہ المستعصم کے دربار میں دو فرقوں کے علما و فضلا مناظرے میں مصروف تھے۔ ہلاکو خان نے اتنا قہر ڈھایا کیا کہ بغداد کی گلیوں میں خون کھڑا ہو گیا۔

دورانِ محاصرہ ایک شام ایک منگول سپاہی ٹہلتے ہوئے کچھ دور نکل آیا اور اس نے چند بغدادیوں کو دیکھا جنہوں نے منگولوں کی دہشت کے قصے بہت دنوں سے سن رکھے تھے۔ چنانچہ وہ اس منگول سپاہی کو دیکھتے ہی منجمد ہوگئے۔ منگول نے سب کو رسے سے باندھا اور سر جھکانے کا حکم دیا۔ پھر اس نے ایک طرف سے سر قلم کرنے شروع کیے۔ تلوار شاید پرانی تھی چوتھے آدمی کا سر کاٹتے ہوئے کند ہوگئی۔ منگول نے باقی بغدادیوں سے گرجدار آواز میں کہا “خبردار کوئی اپنی جگہ سے نہ ہلے، میں دوسری تلوار لاتا ہوں”۔ کچھ دیر بعد منگول سپاہی نئی تلوار لے کر آیا تو وہ بغدادی اسی جگہ ساکت بیٹھے تھے۔

محاصرے کے تیرہویں روز منگول افواج دارالحکومت میں داخل ہوئیں۔دُنیا کی سب سے بڑی لائبریری “ بیت الحکمت” کو آگ لگائی گئی اور مسخ شدہ کتابیں دریائے دجلہ میں اس کثرت سے بہائیں گئیں کہ دریا کا پانی سیاہ ہو گیا۔پھر دہشت زدہ انسانوں کی فصل کٹنی شروع ہوئی۔

عباسی بادشاہ معتصم باللہ ، آ ہنی زنجیروں اور بیڑویوں میں جکڑا ، چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا۔ کھانے کا وقت آیا تو ہلاکو خان نے خود سادہ برتن میں کھا نا کھایا اور معتصم باللہ کے سامنے سونے کی طشتریوں میں ہیرے اور جواہرات رکھ دئیے۔ پھر معتصم سے کہا’’ جو سونا چاندی تم جمع کرتے تھے اُسے کھاؤ!‘‘۔

معتصم باللہ بے چارگی و بے بسی کی تصویر بنا کھڑا تھا، بولا ’’ میں سونا کیسے کھاؤں؟ ‘‘ ہلاکو نے فوراً کہا ’’ پھر تم نے یہ سونا چاندی جمع کیوں کیا تھا؟‘‘ ۔ معتصم کچھ جواب نہ دے سکا۔ہلاکو خان نے نظریں گھما کر محل کی جالیاں اور مضبوط دروازے دیکھے اور سوال کیا: ’’تم نے اِن جالیوں کو پگھلا کر آہنی تیر کیوں نہ بنائے ؟ تم نے یہ جواہرات جمع کرنے کی بجائے اپنے سپاہیوں کو رقم کیوں نہ دی، تاکہ وہ جانبازی اور دلیری سے میری افواج کا مقابلہ کرتے؟‘‘۔ معتصم باللہ نے تاسف سے جواب دیا۔ ’’ اللہ کی یہی مرضی تھی ‘‘۔

ہلاکو نے کڑک دار لہجے میں کہا: ’’ پھر جو تمہارے ساتھ ہونے والا ہے ، وہ بھی خدا کی مرضی ہو گی۔‘‘

پھر ہلاکو خان نے معتصم باللہ کو اسی کے شاہی لبادے میں لپیٹ کر گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روند ڈالا، بغداد کو قبرستان بنا ڈالا۔

تاریخ سے قصے یوں یاد آ جاتے ہیں کہ آج ہلاکو خان کی جگہ ڈیفالٹ ہوتی معیشت نے ہمارا گھیراؤ کر رکھا ہے مگر ریاستی دربار میں تحریک انصاف اور اتحادی آپس میں مناظرے پر مصروف ہیں۔ وزیراعظم بیرون ممالک دوروں میں چندہ مانگنے کی مہم پر ہیں اور خان صاحب اندرون ملک حکومت مانگنے کی مہم پر ہیں۔ رہی سہی کسر ہماری اس انوکھی ذہنی پستی نے پوری کر دی ہے جو بنام مذہب ہم سب کے اندر کہیں نہ کہیں موجود ہے۔ جونئیر رضوی کو تحریک انصاف کی جانب سے طعنے اور کوسنے دے کر اشتعال دلوانے کی کوشش سوشل میڈیا پر منظم کمپین کی صورت ہو رہی ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس اژدھا کو دودھ ڈالنا بھی جان لیوا ثابت ہو گا اور اسے ڈانگ مارنا بھی خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے برابر ہو گا۔ مگر کیا کریں۔ ہائے ہمارا رومانس کہ جس کی خاطر کچھ بھی کر گزرنا جائز ہے۔ دوسری جانب نیب کیسز نیب قوانین میں ترمیم کے بعد بے جان ہو گئے ہیں۔ اتحادی مشن منظم طریقے سے مکمل ہو گیا ہے۔

زیادہ دور کی بات نہیں صاحبو۔ بقول ہلاکو خان “ اب جو تمہارے ساتھ ہونے والا ہے وہ بھی خدا کی مرضی ہو گی”۔ تب تک جسٹ چِل اینڈ کیری آن۔

21/09/2022

اکثر بچپن میں جب کبھی تیز بھاگنا ہوتا تو سارے بچے جوتے اتار کر بھاگتے تھے ۔
آج بھی یہ ایک حقیقت ہے اور تیز بھاگنے کے لیے ایک آزمودہ فارمولا ہے۔
اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ ترقی کی دوڑ میں پاکستان کیسے شامل ہو سکتا ہے یا آگے نکل سکتا ہے ۔۔۔۔؟

تو اسکا ایک ہی جواب ہے۔

*"بُوٹ اُتار کر بھاگنا ھو گا"*

21/09/2022

شیر کی زبان پہ نظر آنے والے یہ تیز دھار خنجر جیسے کانٹے شیر کو شکار کی کھال اتارنے میں مدد دیتے ہیں۔ انکی وجہ سے شیر کی زبان بہت تیز و خطرناک ہوتی ہے۔ انسانی جسم پر اسکی ہلکی سی رگڑ گوشت کو ہڈیوں سے جدا کرسکتی ہے۔ کہا جاتا ہیکہ یہ دنيا کی دوسری خطرناک ترین زبان ہے۔

Photos from Rao Abid's post 20/09/2022

مخنث کے حقوق تحفظ بل کیا حقیقت کیا افسانہ خود پڑھیں اور پروپیگنڈا سے بچیں

23/06/2022

‏چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں
جہاں تیرے پیروں کے
کنول کھلا کرتے تھے
ہنسے تو دو گالوں میں
بھنور پڑا کرتے تھے
تری کمر کے بل پر
ندی مڑا کرتی تھی
ہنسی تیری سن سن کر
فصل پکا کرتی تھی
جہاں تیری ایڑھی سے
دھوپ اڑا کرتی تھی
سنا ہے اس چوکھٹ پر
اب شام رہا کرتی ہے
دل درد کا ٹکڑا ہے
‏پتھر کی کلی سی ہے
اک اندھا کنواں ہے یا
اک بند گلی سی ہے
اک چھوٹا سا لمحہ ہے
جو ختم نہیں ہوتا
میں لاکھ جلاتا ہوں
یہ بھسم نہیں ہوتا۔

09/06/2022

دوستو۔ ۔۔۔۔۔1۔ ھم ٹیکس نہیں دیتے۔😭😭😭

2۔ مجھے بتاو ٹول پلازے پر ھم کیا دیتے ھیں۔
3۔ مجھے بتاو جب شناختی کاڑڈ بنتا ھے اسکی فیس کا کیا نام ھے۔
4۔ مجھے بتاو جب پاسپورٹ بنتا ھے اس وقت جو پیسے لئیے جاتے اسے کیا کہتے ھو۔
5۔مجھے بتاو جب ھوٹل پر کھانا کھایا جاتا وہ ج22% لیا جاتا ھے اسکا کیا نام ھے۔
6۔مجھے بتاو جو بجلی کے بل میں لگ کر آتا ھے اسکا کیا نام ھے۔

7۔مجھے بتاو جو موبائل سیٹ پر لیا جاتا ھے اسکا کیا نام ھے۔
8۔مجھے بتاو جو فون کارڈ پر کٹوتی ھوتی اسکا کیا نام ھے۔
9۔مجھے بتاو جو سوئی گیس کے بل پر لگ کر آتا ھے اسکا کیا نام ھے۔
10۔ مجھے بتاو جب ھم گاڑی لیتے اس وقت جو لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
11۔ مجھے بتاو جب ھم پراپرٹی خریدتے اس وقت جو رقم لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
12 ۔مجھے بتاو جب ھم پراپرٹی سیل کرتے اس وقت جو لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
13۔ مجھے بتاو جب ھم پٹرول گاڑی میں ڈلواتے اس وقت جو ھم سے لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
14۔ مجھے بتاو جب ھم منرل واٹر۔ کوک۔ سپرائیٹ۔ پیپسی پیتے اس وقت جو آپ ھم سے لیتے اسکا کیا نام ھے۔
15۔ مجھے بتاو جب ھم سگریٹ لیتے اس وقت جو ھم سے لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
16۔ مجھے بتاو جب ھم دوائی خریدتے اس وقت جو لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
17۔ مجھے بتاو جب ھم موٹر وے پر سفر کرتےاس وقت جو ھم سے لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
18۔ مجھے بتاو جب ھم کپڑےاور جوتے خریدتے اس وقت جو ھم سے لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
19۔ مجھے بتاو ھسپتال میں ایڈمٹ ھوتے وقت جو ھم فیس دیتے اسکا کیا نام ھے۔
20۔ مجھے بتاو جب ھم موٹر سائیکل اور سائیکل خریدتے اس وقت جو ھم سے لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
21۔ مجھے بتاو جب ھم بچے کی جنم پرچی بنانے جاتے جو اس وقت لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
22۔ مجھے بتاو جب ھم ڈیتھ سرٹیفکیٹ بناتے وقت آپ کو کچھ روپے دیتے اسکا کیا نام ھے۔
23۔مجھے بتاو زمینوں کی رجسٹری پر جو آپ ھم سے لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
24۔مجھے بتاو نہر کا پانی استعمال کرنے پر جو آپ ھم سے لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
25۔ مجھے بتاو واسا کا پانی استعمال کرنے پر جو آپ ھم سے لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔۔
26۔ مجھے بتاو جب زمین دار اپنی فصل منڈی میں لے کر جاتا ھے وھاں جو فیس لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
27۔مجھے بتاو جو سالانہ فیس آپ شہروں میں گھروں پر لیتے ھاوس ٹیکس کے نام پر اسکا کیا نام ھے۔
28۔ مجھے بتاو جو ٹیلی ویژن کی ماھانہ فیس بجلی کے بلوں پر لگ کے آتی ھے اسکا کیا نام ھے
29۔ مجھے بتاو سرکاری سکولوں کی جو بچے فیس دیتے اسکا کیا نام نام ھے۔
30۔ مجھے بتاو بچے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جو فیس دیتے ہیں اسکا کیا نام ھے۔
31۔ مجھے بتاو گاڑیوں کو سالانہ ٹوکن لگتے ھیں۔ اسکا کیا نام ھے۔
32۔ مجھے بتاو اسحلہ کے لائیسنس کی رینیول پر آپ جو سالانہ لیتے اسکا کیا نام ھے۔
33۔ مجھے بتاو ڈرائیونگ لائسنس بناتے وقت اور اسکی رینیول کرتے وقت جو آپ فیس لیتےھو اسکا کیا نام ھے۔
34۔ مجھے بتاو جو تم انٹر نیٹ پر کٹوتی کرتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
35۔ مجھے بتاو ھر سرکاری محکمے سے جو بھی عوام نے لائیسنس یا این او سی لینا ھوتا ھے اسکی جو فیس لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
36۔ مجھے بتاو یہ نیلم سرچارج بجلی کے بلوں میں لگ کر آتا ھے اسکا کیا نام ھے۔
37۔ مجھے بتاو نکاح نامہ رجسٹر کروانے کی جو فیس لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
38۔ مجھے بتاو بچوں کا ب فارم بنانے کی جو فیس لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔

39۔ مجھے بتاو ھر چیز پر جو جی ایس ٹی لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
40۔ مجھے بتاو بارڈر ایریا سے درخت کاٹنے اور مالک کی اپنی زمین سے مٹی یا ریت نکالنے کی جو فیس لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
41۔ مجھے بتاو کسی بھی عدالت میں دعوی دائر کرنے سے پہلے جو فیس لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
42۔ مجھے بتاو بجلی اور گیس کا میٹر لگانے سے پہلے جو سرکاری لوازمات لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
43۔ مجھے بتاو ملازمین کی تنخواہوں پر جو کٹوتی ھوتی ھے اسکا کیا نام ھے۔
44۔ مجھے بتاو بلڈنگ کا نقشہ پاس کروانے کے لئیے جو سرکاری فیس لیتے ھو اسکا کیا نام ھے۔
45۔ مجھے بتاو پانی کے بل پر جو ٹیکس لگ کر آتا ھے۔ اسکا کیا نام ھے۔
جناب بابر اعوان صاحب ٹی وی کے ایک چینل پر کہ رھے تھے کہ عوام ٹیکس نہیں دیتی۔ اگر عوام ٹیکس نہیں دیتی تو پھر مجھے بتاو یہ کیا ھے جو ھم آج تک دیتے آ رھے ھیں۔ عوام سے رسیدیں مانگنے کی بجائے یہ جو آپ عوام سے لیتےانکا حساب ایک دن کا ایمانداری سے دے دیں یہ کدھر جاتا ھے۔ بہت سارے ٹیکس ایسے ھیں جو عوام سے وصول کئیے جاتے ھیں۔ لیکن شاید عوام کو اور مجھے بھی معلوم نہیں انکا کیا نام ھے۔
ہاں اب آو اصل بات کی طرف یہ سارے ٹیکس لے کے مجھے سہولت کیا دیتے ہو؟ کیا سستا اور بروقت انصاف دیتے ہو؟
کیا جان ومال کی امان دیتے ہو؟
کیا بوقت ضرورت مدد کو آتے ہو؟
سچ بولو کم از کم سچ بولو کوئی تو سچ بولو اور سچ یہ ہے کہ تمہیں مزید ٹیکس چاہیے اپنے شاہی پروٹوکول کے لئے اپنے شاہانہ محلات کے لیے ہم غریب ملک ہیں نہ تو پہلے خود سے شروع تو کرو سادگی پر آو نہ پھر مجھ سے مزید ٹیکس کا تقاضہ کرو۔

09/06/2022

*بڑھاپاٹانگوں سےاوپرکیطرف شروع ہوتا ہے۔اپنی ٹانگوں کو متحرک اور مضبوط رکھیں!*

▪️ جیسے جیسے ہم سالوں میں آگے بڑھتے ہیں، ہماری ٹانگیں ہمیشہ متحرک اور مضبوط رہیں۔جیسا کہ ہم مسلسل بوڑھے ہوتے جا رہے ہیں، ہمیں اپنے بالوں کے سرمئی ہونے (یا) جلد کے جھرنے (یا) جھریوں سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔
▪️ *لمبی عمر* کی علامات میں، جیسا کہ یو ایس میگزین *پریونشن* نے خلاصہ کیا ہے، ٹانگوں کے مضبوط پٹھے سب سے اہم اور ضروری کے طور پر درج ہیں۔
▪️اگر آپ دو ہفتے تک اپنی ٹانگیں نہیں ہلائیں گے تو آپ کی ٹانگوں کی طاقت 10 سال تک کم ہو جائے گی۔
ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بوڑھے اور جوان دونوں، دو ہفتوں کی غیرفعالیت کے دوران، ٹانگوں کے پٹھوں کی طاقت ایک تہائی تک کمزور ہو سکتی ہے، جو کہ 20-30 سال کی عمر کے برابر ہے۔
▪️جیسے جیسے ہماری ٹانگوں کے پٹھے کمزور ہوتے جائیں گے، اسے ٹھیک ہونے میں کافی وقت لگے گا، چاہے ہم بعد میں بحالی اور ورزشیں کریں۔
▪️اس لیے چہل قدمی جیسی باقاعدہ ورزش بہت ضروری ہے۔
▪️جسم کا سارا وزن ٹانگوں پر ہوتا ہے۔
▪️ پاؤں ایک قسم کے ستون ہیں جو انسانی جسم کا سارا وزن اٹھاتے ہیں۔
▪️دلچسپ بات یہ ہے کہ انسان کی 50% ہڈیاں اور 50% پٹھے دونوں ٹانگوں میں ہوتے ہیں۔
▪️انسانی جسم کے سب سے بڑے اور مضبوط جوڑ اور ہڈیاں بھی ٹانگوں میں ہوتی ہیں۔
▪️مضبوط ہڈیاں، مضبوط پٹھے اور لچکدار جوڑ *آئرن ٹرائی اینگل* بناتے ہیں جو انسانی جسم کا سب سے اہم بوجھ اٹھاتا ہے۔
▪️ انسان کی زندگی میں 70% سرگرمیاں اور توانائی کو جلانا دونوں پاؤں سے ہوتا ہے۔
▪️کیا آپ یہ جانتے ہیں؟ جب ایک شخص جوان ہوتا ہے تو اس کی رانوں میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ 800 کلو وزنی گاڑی اٹھا سکے!
▪️ ٹانگ جسم کی حرکت کا مرکز ہے۔
▪️دونوں ٹانگوں میں انسانی جسم کے 50% اعصاب، 50% خون کی شریانیں اور 50% خون ان سے بہتا ہے۔
▪️یہ سب سے بڑا گردشی نیٹ ورک ہے جو جسم کو جوڑتا ہے۔
▪️جب ٹانگیں صحت مند ہوتی ہیں تو خون کا بہاؤ آسانی سے ہوتا ہے اس لیے جن لوگوں کی ٹانگوں کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں ان کا دل ضرور مضبوط ہوتا ہے۔
▪️ بڑھاپا پاؤں سے اوپر کی طرف شروع ہوتا ہے۔
▪️جیسے جیسے کوئی شخص بڑا ہوتا جاتا ہے، دماغ اور ٹانگوں کے درمیان ہدایات کی ترسیل کی درستگی اور رفتار کم ہوتی جاتی ہے، اس کے برعکس جب کوئی شخص جوان ہوتا ہے۔
▪️اس کے علاوہ، نام نہاد بون فرٹیلائزرکیلشیم جلد یا بادیر وقت گزرنے کے ساتھ ختم ہو جائے گا، جس سے بوڑھوں کو ہڈیوں کے ٹوٹنے کا زیادہ خطرہ ہو گا۔
▪️بزرگوں میں ہڈیوں کا ٹوٹنا آسانی سے پیچیدگیوں کا ایک سلسلہ شروع کر سکتا ہے، خاص طور پر مہلک بیماریاں جیسے دماغی تھرومبوسس۔
▪️کیا آپ جانتے ہیں کہ عام طور پر 15% عمر رسیدہ مریض، ران کی ہڈی کے فریکچر کے ایک سال کے اندر مر جائیں گے؟
▪️ ٹانگوں کی ورزش، 60 سال کی عمر کے بعد بھی کبھی دیر نہیں لگتی۔
▪️اگرچہ ہمارے پاؤں/ٹانگیں وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ بوڑھے ہوں گے، لیکن ہمارے پیروں/ٹانگوں کی ورزش کرنا زندگی بھر کا کام ہے۔
▪️صرف ٹانگوں کو مضبوط کرنے سے ہی کوئی شخص مزید بڑھاپے کو روک یا کم کر سکتا ہے۔

▪️براہ کرم روزانہ کم از کم 30-40 منٹ چہل قدمی کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ کی ٹانگوں کو کافی ورزش مل رہی ہے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کہ آپ کے ٹانگوں کے پٹھے صحت مند رہیں۔

*آپ کو اس اہم معلومات کو اپنے تمام دوستوں اور خاندان کے افراد کے ساتھ شیئر کرنا چاہیے، کیونکہ ہر کوئی روزانہ کی بنیاد پر بوڑھا ہو رہا ہے.

Videos (show all)

گھوٹکی میرپور ماتھیلو میں جنونی شخص نے دونوں ہاتھوں سے معذور شخص کو توہینِ مذہب کا الزام لگا کر آگ لگا دیجب اُس نے اپنی ...
سچ فرمایا

Telephone

Website