Mehria Dawakhana Reg
All types of chronic disease's treatment available at Herbal Healthcare Centre
اولاد نرینہ
میڈکل سائنس کہتی ہے کہ مرد زن کے ایکس وائ جینز سپرمز میں سے ھو زیادہ دیر ژندہ رھا وہ بچے کی جنس متعین کرے گا
ایکس وائ کو لیکر ریسرچز کی گئ ھیں
میرا تعلق چونکہ طب سے ھے کیا طب میں میں بھی بچے کی دران حمل بچے کی جنس پر کوئ بات ریسرچ ھے یا اولاد نرینہ ھونے کے دعوے والے اشتہار
آج ھم اس پر بات کریں گے
سب سے پہلے بات کریں گے یہ ایک لمبا ٹاپک ھے اس پر ان شا ء اللہ تعالیٰ تفصیلی بات کریں گے
سب سے پہلے دیکھیں گے کہ عورت کو حمل کس مزاج میں ھوتا ھے اور حمل کے فوری بعد عورت کس مزاج میں چلی جاتی ھے
قانون اربعہ یا نظریہ ثلاثہ بچے کی جنس کے متعلق کیا کہتا ھے ؟
کیا طب کا دعویٰ اولاد نرینہ پورا ھو سکتا ھے یا نہیں ؟نسل انسانی کی پیدائش و نمو میں قدرت کا عمل دخل کیسے ھے
تخلیق اور امر کا فرق اور پہچان کیسے ھوگی
ان سب پر بات ھوگی
سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ عورت کو حمل کس مزاج میں ھوتا ھے
قدرت نے عورت کی تخلیق مرد کی پسلی سے کی ھے مرد کی پسلی وہ مقام ہے جو مزاجاً صفراوی حالت میں ھے اب پسلیوں کو صفراوی حالت کیوں رکھا گیا ہے کہ الگ بحث ھے
انسان کو سانس لینے کے لیے دو پھیپھڑے دہے گیے ہیں ان کی زندگی کے لئے سردی سے بچاؤ کے لیے غلاف پہنایا گیا ھے جسے ھم صدر کہتے ہیں صدر کے سائیڈوں پر پسلی لگا کر محراب یا کمرے کی شکل دی گی ھے جو ھر حالت میں پھیپھڑوں کو اندر سے گرم رکھنے میں معاون ھیں لنگز میں جانے والی تھنڈی آکسیجن کو گرم کر کے باڈی میں سپلائ دیتے ہیں
یہاں پر یاد رکھیں کہ پسلی اور لنگز ھمیشہ صفراوی مزاج میں رھتے ھیں اگر ان میں تغیر آیا تو بیماری ھوگی
اب آتے ہیں اصل سوال کی طرف کہ حمل کے لئے کون سا مزاج ضروری ھے تو دوستو حمل کے ٹھہرنے کے لئے عورت کا صفراوی مزاج ضروری ھے
اگلا سوال یہ ھے کہ حمل کے بعد چند گھنٹوں میں کون سا مزاج ھوجاتا ھے
حمل کے فوری بعد عورت کون سے مزاج میں چلی جاتی ہے حمل ٹھہرنے کے چند گھنٹوں بعد عورت کا مزاج عضلاتی ( سوداوی )ھو جاتا ھے
سوداوی مزاج اچانک سے کیوں گیا ھے قدرت نے اب تخلیق کا کام شروع کر دیا ھے چلتے چلتے امر اور تخلیق کو کلیر کر دوں امر یہ ھے کہ حکم ربی سے کسی ایسی چیز کی تکمیل ھو جاے جس میں تخلیق کے مراحل نہ ھوں قرآن پاک ارشاد باری تعالیٰ ھے کہ ھم نے زمین آسمان کو 6 دنوں میں بنایا
جب اللہ تعالیٰ کن فرما کر سب کچھ کر سکتا تو 6 دن کس لیے لگے ۔ مالک نے 6 دن تخلیق کے لگاے ھیں
تخلیق تدریج سے ھوتی ھے جب کہ امر تدریج اور تخلیق کا مہتاج نہں
دوسری مثال شکم مادر میں بچے کی تخلیق تدریج سے ھوئ ھے لیکن روح امر سے ڈالی گئی
اب آتے ہیں مزاج سموادی کیوں رکھا گیا ھے
بچے کی نشوونما کے چار پانچ مراحل شروع ھو گئے ھیں
آپ جانتے ہیں کاشتکار کو فصل اگانے کے لئے زمین درکار ھے زمین کیسی ھوگی کیا کلر والی چلے گی یا انتہائی خشک بھاری
اگر کلر والی ھے تو بیج کی نشوونما نہ ھو گی اور اگر انتہائی بھاری اور خشک تو بھی نشوونما نہن ھو گی
قدرت جانتی ہے کہ کسان کے لیے موزوں زمین کون سی تھی اسی لیے قدرت نے مٹی کا مزاج سوداوی رکھ دیا ھے
بے بی ٹیوب میں ایک جرثومے کو خوبصورت زندگی میں بدلنے کا وقت شروع ھو گیا ھے پہلے صفراوی مزاج تھا گرمی تھی اب یہ ننھا سا لوثھڑ آ گرمی برداشت نہیں کر پاے گا اس ننھے کے لئے قدرت نے ماں کے مزاج کو ھی بدل دیا ھے
یہ ننھا پودا اپنی زمین میں اگ آیا ہے اسے زیادہ گرمی اور سردی چوٹ سے محفوظ رکھنے کے لیے اسکے اردگرد پانی کی نہر چلائ گئ ھے
اب یہاں سے اس نے کئ مراحل سے گزرنا ھے
یہاں سے ھم اپنے اصل ٹاپک کی طرف آیئں گے کہ اب جنس کا تعین کیسے ھوگا
اور کیا دواؤں سے جنس تبدیل ھو سکتی ھے یا من پسند جنس یعنی اولاد نرینہ لی جاسکتی ہے یا نہیں
اگلی قسط میں بات کریں گے
ماہرین جنسیات کے تجربات اس بات گواہ ہیں کہ جس عورت کے ہاں اولاد نہ ہوتی ہو اسے بانجھ کا مرض تصور کرکے مناسب علاج معالجہ سے بانجھ عورت صاحب اولاد ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح بعض عورتوں کے ہاں ہمیشہ لڑکیاں ہی پیدا ہوتی ہیں اور وہ لڑکا پیدا کرنے کے لیے بے قرار رہتی ہیں اولاد کا نہ ہونا یا لڑکیاں پیدا ہونا یہ سب عوارضات مرض میں داخل ہیں جس کا مناسب علاج کرنے سے بانجھ عورت صاحب اولاد اور لڑکی پیدا کرنے والی لڑکا پیدا کرسکتی ہے اور ایسی کوشش کسی بھی حالت میں خالق مطلق کے اختیارات کلیہ میں دخل اندازی کے مترادف نہیں بلکہ مرض کا درست علاج ہے۔
طب جدید کے ماہرین جنسیات ڈاکٹروں کو بار بار کے تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ عورت کے دونوں خصیة الرحم (اووریز) سے ہر ماہ ایک ایک بیضہ اثنی خارج ہوتا ہے۔ دائیں طرف کے خصیة الرحم سے جو بیضہ اثنی خارج ہوتا ہے وہ بار آور ہونے سے حمل نرینہ ہوگا اور بائیں طرف کے خصیة الرحم سے جو بیضہ اثنی برآمد ہوتا ہے وہ باوآور ہونے سے حمل مادینہ ہوتا ہے اور ہرماہ یہ خصیة الرحم باری باری‘ بیضہ اثنی خارج کرتے ہیں مگر جب تک کوئی بچہ پیدا نہ ہو یہ معلوم کرنا مشکل ہے کہ اسی ماہ کے حصینہ الرحم کی باری ہے‘ ہاں ایک بچہ پیدا ہونے کی حالت میں استقرار حمل کا مہینہ معلوم کیا جاسکتا ہے اور اسی حساب سے نر اور مادہ بچے پیدا کرنیوالے مہینوں کا حساب آسانی سے لگایا جاسکتا ہے‘ لہٰذا جو لوگ لڑکا پیدا کرنے کے خواہشمند ہوں وہ اسی ماہ .... ملاپ کریں جس مادہ دائیں خصیة الرحم سے بیضہ اثنی نکلنے کی باری ہے مزید شناخت کیلئے یہ طریقہ ہے کہ اکثر عورتوں کو حیض آتے وقت ہر ماہ باری باری ایک طرف تکلیف ہوتی ہے جس طرف جس ماہ تکلیف ہو تو سمجھ لیں کہ اسی ماہ کے خصینہ الرحم سے بیضہ ماثنی برآمد ہوا ہے بلکہ اسی طرف کے پستان میں معمولی سا درد معلوم ہوتا ہے اسی نظریہ کی تائید میں ایک ماہر جنسیات لکھتے ہیں کہ عورت کے بائیں خصیة الرحم کو اگر آپریشن کے ذریعہ نکال دیا جائے تو ہمیشہ لڑکا ہی پیدا ہوگا کیونکہ اگر خصیة الرحم کو پورے طور سے نکال بھی دیا جائے لیکن اگر اس کا ذرا سا حصہ بھی رہ جائے تو وہ پھر نشوونما پاکر اپنا کام کرنے لگے گا۔
بعض قدیم اطباءنے بھی اس نظریہ کی تائید کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ دائیں طرف اولاد نرینہ کیلئے مخصوص ہے‘ اسی وجہ سے کہ وہ زیادہ گرم رہتی ہے لہٰذا جو عورتیں ہمیشہ اپنی داہنی کروٹ لیٹا کریں خصوصاً ملاپ کے بعد تو ان کے عموماً اولاد نرینہ ہوگی۔
ایک ماہر جنسیات لیڈی ڈاکٹر اپنے وسیع تجربات کی بنا پر لکھتی ہیں کہ جس عورت کو حیض اپنے مقرر وقت پر یعنی 28 دن سے پہلے شروع ہوجاتا ہے خون بکثرت آتا ہے ان کے ہاں عموماً لڑکیاں پیدا ہوتی ہیں اور جن عورتوں کو 28دن کے بعد اور کم تعداد میں آتا ہے ان کے ہاں لڑکے پیدا ہوتے ہیں نیز ایام ماہواری کے ابتدائی حصہ یعنی تیسرے اور چھٹے دن کے اندر بہت کم حالتوں میں لڑکے پیدا ہوتے ہیں۔
مذکورہ لیڈی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ نوعمر عورتیں جو حمل گرانے کی مجرمانہ حرکت کرتی ہیں یا اسقاط حمل جو خواہ کسی حادثہ کا نتیجہ ہوتا ہے اسی سے عورت کے خصیة الرحم اور مائوف پر خون بہنے سے ایک قسم کا سکتہ پیدا ہوتا ہے جس سے اس کے بعد بند ہوجاتی ہے اور اسی کی حالت اور مصروفیت دوسرے خصیة الرحم یعنی بائیں طرف تبدیل ہوجاتی ہے اور اگر رحم کا بایاں گوشہ زیادہ مستعدی یعنی (آمادہ) اور چستی وتحریک پیدا کرکے مادہ تولید پیدا کرتا ہے‘ جس کے نتیجہ کے طور پر ایسی عورتیں مستقبل میں اولاد نرینہ سے محروم ہوجاتی ہیں اور ایسی عورتوں کی عام طور پر لڑکیاں پیدا ہوتی ہیں جو تمام نظریات کا قابل تسلیم نچوڑ ہے۔
حاملان طب قدیم کے اسی نظریہ سے ہم بھی اتفاق کرتے ہیں کہ رحم میں جب نطفہ قرار پاتا ہے تو قوت مصورہ (یعنی وہ قوت جو صورت بناتی ہے) کے فعل سے ایک قسم کی جھاگ سی پیدا ہوتی ہے پھر اسی کے درمیان دو نقطے پیدا ہوتے ہیں ایک ان میں سے دل کا اور دوسر اجگر کا حصہ بنتا ہے اسی طرح نطفہ میں تبدیلیاں ہوتے ہوتے آخر اعضاءمیں خدوخال معلوم ہوتے ہیں‘ پھر ان میں تیزی معلوم ہوتی ہے اس کے بعد جب تکمیل خلق ہوجاتی ہے تو جینین کو نر یا مادہ کہا جاسکتا ہے۔نوٹ: رحم میں موجود بچہ کو جینین کہا جاتا ہے۔
اور قدرت کا یہ فیصلہ عموماً چوتھے ماہ میں شروع ہوجاتا ہے‘ یہ تکمیل اگر جینین نر ہے تو اوسط 35دن میں‘ اگر مادہ ہے تو 45دن کے قریب ختم ہوجاتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تکمیل تکوین اناث بہ نسبت زکور دیر میں ہوتی ہے کیونکہ قوت مصورہ یا افعال کی بنا حرارت غریزی سے ہوتی ہے اس لیے رحم میں جینین کی تبدیلیوں اور بڑھوتری کا سبب حرارت اور رطوبت غریزی پر ہوتا ہے اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر حرارت رطوبت غالب ہوگی یعنی حرارت غریزی اگر رحم میں زیادہ ہو تو تکوین جلد ہوگی یعنی جینین نر بنے گا اور کم ہونے کی حالت میں اس کی تکمیل بدیر ہوگی یعنی جینین مادہ ہوگا۔
اسی آخری اور حتمی نظریہ کے بعد یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ حمل کے چوتھے ماہ جینین کے نر و مادہ ہونے کا فیصلہ ہوجاتا ہے اور جس عورت کے ہاں ہمیشہ لڑکیاں پیدا ہوتی ہیں گویا اس کے رحم میں حرارت و رطوبت غریزی کی ہمیشہ کمی رہتی ہے جس کی وجہ سے اس کے ہاں حمل مادہ ہی ہوتا ہے اب اگر حمل قرار پاتے ہی یعنی حمل کے پہلے‘ دوسرے یا تیسرے ماہ بچہ دانی میں اس کمی کو پورا کردیا جائے تو یہ حمل نرینہ ہوسکتا ہے اور اسی مقصدر کیلئے مندرجہ ذیل مجرب نہایت مفید علاج پیش کیا جاتا ہے جس کے باقاعدہ استعمال سے یقیناً لڑکا پیدا ہوگا چاہے اس سے پہلے کتنی ہی لڑکیاں کیوں نہ پیدا ہوچکی ہوں اس کے علاوہ اس معجون کا خاص فائدہ یہ ہے کہ اس کے استعمال سے حاملہ اکثر امراض سے محفوظ رہتی ہے۔ حمل کی حفاظت ہوتی ہے‘ بچہ پیدا ہونے کے بعد بچہ جملہ امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ طاقتور اور خوبصورت ہوتا ہے دانت آسانی سے نکالتا ہے اور بڑا ہوکر نہایت ہونہار ہوتا ہے نیز اسقاط حمل کی ماری عورتوں کیلئے آزمودہ نسخہ ہے اور اکثر امراض دماغی اور اعصابی سے محفوظ رہتا ہے وہ مجرب نسخہ یہ ہے:۔
مروارید ناسفتہ 9ماشہ‘ عنبر اشہب2ماشہ‘ ورق چاندی‘ ورق سونا بیس بیس عدد‘ کہربا شمعی‘ کشتہ بیخ مرجان‘ صندل سفید‘ صندل سرخ‘ مازوسبز‘ طباشیر‘ دورنج عقربی‘ عود صلیب‘ ابریشم خام (بریان)‘ بیخ انجبار‘ گل ارمنی ہر ایک نو ماشہ‘ مغز پیٹھا‘ تخم خرفہ ہر ایک ڈیڑھ تولہ‘ شربت انگور 28تولہ‘ شہد 18تولہ‘ چینی 11تولہ۔
پہلی دو ادویہ کو روح کیوڑہ میں کھرل کرکے اور دوسری ادویات کو الگ الگ کوٹ چھان کر شربت و شہد اور چینی میں ملا کر معجون بنا کر آخر میں ورق ملالیں شروع حمل سے دو تین ماشہ یہ معجون ہمراہ دودھ یا عرق گلاب یا آب تازہ سے لگاتار تین ماہ استعمال کرائیں اور انتظار کریں انشاءاللہ ضرور بیٹا پیدا ہوگا
اب یہاں پر سوال پیدا ھوتا ھے کہ غریب والدین تو اتنی مہنگی دوائیں کھا نہں سکتے کیا ان کی اولاد نرینہ کی خواہش پوری ھوسکتی ھے یا نہں
لیکن آخر میں ایک بات کہی تھی کہ جو والدین تنگدستی کی وجہ سے طبی علاج نہں کروا سکتے تو وہ کیا کریں
کہ اولاد نرینہ کی خواہش پوری ھو سکے
کوئ بھی عورت ماں بننے کے قابل تو ھے لیکن اس کے ھاں بچیوں کی پیدائش زیادہ ھو رھی ھے تو آج ایسے لوگوں کے لئے بھی بات کریں گے
امید واثق ہے ان شا ء اللہ نرینہ اولاد نصیب ھو گی
ایسی ماؤں بہنوں کی خدمت میں چند ایک گذارشات ھیں ان پر عمل کریں گے تو دلی مراد پایئں گے
سب سے پہلے آسان تراکیب بتاتے جایئں
غریب والدین ڈیلی نہار ا عدد کالی مرچ کا استعمال لازمی کریں
اگر کالی مرچ میسر نہیں تو حیض آنے سے دس دن پہلے ایک دفعہ پیٹ اور مقام رحم کی مالش لازمی کریں
سستی چھوڑیں گھر میں صفائی کھڑے ھو نہ کریں بلکہ بیٹھ کر آگے کو سرکتے ھوے پوچا یا جھاڑو لگایا کریں تاکہ رحم اور ھپ کی ڈیلی موومنٹ رھے
ملاپ کے ایک گھنٹہ بعد دائیں کروٹ لیٹ جایئں
ھر ماہ مازو کے سفوف کا ایک کیپسول دودھ سے کھالیا کریں یا کم از کم حمل ھونے کے بعد تین مہینے کھایئں یعنی ھر مہینے ایک کیپسول سادہ پانی سے کھایئں
اگر حمل کے بعد آپ کو برے ڈراؤنے خواب آتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ کے جسم میں زھر باد یا رطوبات فاسدہ بڑھ رھی ھیں کسی ماھر طبیب سے رابطہ کریں
میرا تعلق طب کے ساتھ ساتھ چونکہ ک عملیات سے بھی ھے ھمارے پاس ایسی بچیاں بھی آتی ہیں جن کو روحانی مسلہ کم اور میڈیکل مسلہ زیادہ ھوتا ھے آخر میں کچھ وظائف بتاؤں گا جس کے پڑھنے سے ان شا ء اللہ اولاد نرینہ نصیب ہوگی
سب سے پہلے میاں بیوی اپنی عادات اطوار بدلیں
نماز پنجگانہ پڑھیں
توبہ استغفار کو لازم کریں
استغفار کے بڑے فائدے ھیں
جیسا ارشاد باری تعالیٰ ھے
Surat No 71 : سورة نوح -
فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ﴿ۙ۱۰﴾
اور میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناہ بخشواؤ ( اور معافی مانگو ) وہ یقیناً بڑا بخشنے والا ہے ۔
یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا ﴿ۙ۱۱﴾
وہ تم پر آسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا ۔
وَّ یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا ﴿ؕ۱۲﴾
اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لئے نہریں نکال دے گا ۔
ان آیات کو غور سے پڑھیں تو اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ھے کہ تم استغفار کرو استغفار کے بدلے میں تمہیں پانچ انعامات دوں گا جس میں اولاد نرینہ پاس بھی وعدہ ھے
یعنی جس جو اولاد نرینہ کی خواہش ھے وہ استغفار ضرور کرے اب وہ سید الا استغفار پڑھتا ہے یا اکیلا استغفرُللہ اس کی مرضی پر ھے
اسی طرح بھت ساری دعائیں بھی ھیں جو اولاد نرینہ کے لئے مجرب ھیں
پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری دعائیں ایک کتاب ہے اس میں آپ دیکھ سکتے ہیں
کچھ دیہاتی عورتیں جو پڑھنا لکھنا بالکل بھی نہیں جانتی ان کے لیے ھے کہ وہ صبح بعد از نماز فجر پانی کے گلاس پر ,,.بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ؛؛ 21 بار پڑھ کر آدھا گلاس خود پی لیں آدھا اپنے میاں کو پلا دیا کریں ان شا ء اللہ تعالیٰ اولاد نرینہ نصیب ہوگی
کچھ عورتیں اولاد نرینہ کے خواہش میں کسی مقام پر یا گھر میں چراغ جلاتی ھیں شریعت میں عورتوں کا ایسے مقام پر جانا منع ھے گھر میں اس نیت سے چراغ جلانا بھی تھیک نہں ھے
اس کی بجاے نماز روزی اور دعاؤں کے ساتھ مرض کی نوعیت کے حساب سے علاج بل دوا اور بلغذا ضرور کرنا چاہیے
اسی دعا کے ساتھ ٹاپک کو کلوز کرتا ہوں کہ مالک کائنات آپ کو بعمہ اھل عیال صحت کاملہ عاجلہ مستمرہ نافعہ دائمہ عطا فرمائے آمین
زندگی رھی تو پھر کسی نئے ٹاپک کے ساتھ آپ سے ملاقات ھوگی
واlسلام
تحقیق و تحریر۔۔۔ حکیم طاہر غفار صاحب
اقتباس۔۔۔ حکیم جمشید اقبال کھوکھر
مہریہ دواخانہ رجسٹرڈ عبدالحکیم روڈ اڈا خالق آباد (خانیوال)
موبائل نمبر/واٹس ایپ۔۔۔03017205594
.
.
اسگند ناگوری کیا ہے فائدے اور استعمال - Kamil Herbal اسگند صدیوں سے برصغیر میں روایتی طبوں (ویدک اور طب یونانی) میں استعمال ہو رہی ہے۔ اسگند ناگوری کیا ہے فائدے اور استعمال ۔ دیسی جنسنگ اور اسگند کا استعمال
افضل دن کا بہترین عمل
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
فرینڈز آپ کسی بھی مسئلے پر بات چیت یا مشورے کے میرے واٹس ایپ پہ رابطہ کر سکتے ہیں 03017205594
*دعوت نامہ*
برائے
*انٹرنیشنل طِبی و کشتہ سازی ورکشاپ ساہیوال 25، 26 ستمبر 2021*
محترم جناب سنیاسی/طبیب/طبیبہ صاحبان*
آپ کو *طِبی فاؤنڈیشن پاکستان* کے زیر اہتمام *انٹرنیشنل طِبی و کشتہ سازی ورکشاپ* میں شرکت کی دعوت دی جاتی جوکہ مورخہ 25،26 ستمبر 2021 بروز ہفتہ،اتوار کو ساہیوال سٹی میں منعقد ہو رہی ہے جس میں پاکستان اور بیرون ممالک سے ماہرین فن طب و اساتذہ کرام تشریف لا رہے ہیں جو کشتہ سازی، طبی علوم و فنون، نبض شناسی، حجامہ، ریکی، اور جڑی بوٹیوں کے متعلق سکھائیں گے ۔ اس عظیم الشان طبی و کشتہ سازی ورکشاپ میں آپکی شمولیت ہمارے لیے باعث فرحت و مسرت ہوگی۔
پروگرام میں شرکت کے لیے *انٹری فیس صرف 3000 روپے ہے*
انٹری فیس جمع کروانے کے لیے اس نمبر پر رابطہ کریں۔
حکیم امانت علی تبسم صاحب
جنرل سیکرٹری طبی فاؤنڈیشن پاکستان
03006884315
مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں
حکیم جمشید اقبال کھوکھر
جوائینٹ سیکرٹری طبی فاؤنڈیشن پاکستان 03017205594
انٹرنیشنل طبی و کشتہ سازی ورکشاپ میں شرکت کے خواہشمند حضرات پرسنل میں رابطہ کریں
واٹس ایپ۔ 03017205594
اس ورکشاپ میں شرکت کے خواہشمند حضرات پرسنل پہ رابطہ کریں
واٹس ایپ۔ 03017205594
خون کی کمی دور کرنے کا علاج
جسم میں خون کی کمی انسان کو بہت ساری بیماریوں میں مبتلا کردیتی ہے۔ خون کی کمی سے چہرےکی خوبصورتی بھی متاژرہوتی ہے۔ خواتین میں یہ مسئلہ عام ہے خصوصا حمل کےدوران خون کی کمی اور بھی برھ جاتی ہے خون کی کمی کی وجہ سے صحت بھی خراب ہوجاتی ہے آج آپ کے ساتھ ایک ایسا نسخہ شیئرکررہے ہیں جس کےزیعے آپ کے جسم میں خون کی کمی بلکل دورہو جائے گی یہ نایاب نسخہ نا صرف آپ کےجسم میں ریڈ سیلزکو بڑھائےگا بلکہ آپ کی صحت کو بھی اچھا بنائےگا خون کی کمی کو دور کرنے کا یہ سب سے زیادہ آسان نسخہ ہے صرف دس دن تک آپ یہ نسخہ استعمال کریں پھر اپنے گالوں کی لالی اور سرخی چیک کیجئے گا۔
کشمش جسے انگور خشک کرکے بنایا جاتا ہے، اس کی رنگت گولڈن، سبز یا سیاہ ہوسکتی ہے۔ یہ مزیدار میوہ روز مرہ زندگی کے دوران عام استعمال کیا جاتا ہے مگر کیا آپ جانتے ہیں ہے کہ اگر کشمش کا روزانہ استعمال کیا جائے تو آپ کیا فائدہ حاصل کرسکتے ہیں؟
اگر نہیں تو آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
▪امراض سے پاک زندگی کی کنجی قبض سے نجات فائبرسے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ کشمش میں ٹارٹارک ایسڈ بھی پایا جاتا ہے جو ہلکے جلاب جیسا اثر دکھاتا ہے۔
▪ایک تحقیق کے مطابق آدھا اونس کشمش روزانہ استعمال کرنے والے افراد کا ہاضمہ دگنا تیزی سے کام کرتا ہے۔ خون کی کمی دور کرتاہے۔
▪کشمش آئرن سے بھرپور میوہ ہے، جو خون کی کمی دور کرنے کے لیے اہم ترین جز ہے، کشمش کو آسانی سے دلیہ، دہی یا کسی بھی میٹھی چیز میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے بلکہ ویسے کھانا بھی منہ کا ذائقہ ہی بہتر کرتا ہے۔ تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کو یہ میوہ زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے یا ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کریں۔
▪کشمش بخار سے بھی تحفظ دیتا ہے کشمش میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس وائرل اور بیکٹریا سے ہونے والے انفیکشن کے نتیجے میں بخار کے عارضے کا علاج بھی فراہم کرتے ہیں۔
▪معدے کی تیزابیت ختم کرتا ہے۔ کشمش میں پوٹاشیم اور میگنیشم ہوتا ہے جو کہ معدے کی تیزابیت میں کمی لاتے ہیں،
▪معدے میں تیزابیت کی شدت بڑھنے سے جلدی امراض، جوڑوں کے امراض، بالوں کا گرنا، امراض قلب اور کینسر تک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
▪آنکھوں کی صحت بہتر کرے۔ کشمش میں موجود اجزاءآنکھوں کو مضر فری ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان سے تحفظ دیتے ہیں جبکہ عمر بڑھنے کے ساتھ پٹھوں کی کمزوری، موتیا اور بینائی کی کمزوری سے بھی تحفظ ملتا ہے۔ اس میوے میں موجود بیٹا کیروٹین، وٹامن اے اورکیروٹین بھی بینائی کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
▪جسمانی توانائی بڑھائے کاربوہائیڈریٹساور قدرتی چینی کی بدولت یہ میوہ جسمانی توانائی کے لیے بھی اچھا ذریعہ ہے، کشمش کا استعمال وٹامنز،پروٹین اور دیگر غذائی اجزاءکو جسم میں موثر طریقے سے جذب ہونے میں بھی مدد دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ باڈی بلڈرز اور ایتھلیٹس کشمش کا استعمال عام کرتے ہیں۔
▪کشمش کا استعمال بے خوابی سے بھی نجات دلاتا ہے اس میوے میں موجودآئرن بے خوابی یا نیند نہ آنے کے عارضے سے نجات دلانے میں مدد دیتا ہے جبکہ نیند کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔
▪بلڈ پریشر آئرن، پوٹاشیم، بی وٹامنز اور اینٹی آکسائیڈنٹس بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں مدد دیتے ہیں، خاص طور پر پوٹاشیم خون کی شریانوں کے تناؤ کو کم کرتا ہےاور بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر کم کرتا ہے اسی طرح قدرتی فائبر شریانوں کی اکڑن کو کم کرتا ہے جس سے بھی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آتی ہے۔
▪اس میں موجود کیلشیئم ہڈیوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔گردوں کی صحت کے لیے بہتر پوٹاشیم سے بھرپور ہونے کی وجہ سے ان کا استعمال معمول بنانا گردوں میں پتھری کا خطرہ کم کرتا ہے۔
یقیناً اتنی خوبیاں جاننے کے بعد آپ آج سے ہی کشمش کا باقاعدگی سے استعمال شروع کر دینگے۔۔۔
گردوں اور پتے کی پتھریاں۔
پتھریاں بننے کے عمل کو سمجھنے کیلیئے ہمیں گردوں کی اناٹومی اور فزیالوجی پہ غور کرنا ہوگا۔
جب پلمونک آرٹری گردے میں داخل ہوتی ہے تو شاخ در شاخ تقسیم ہوکر گردے کے کارٹیکس میں خون پہنچاتی ہے۔
کارٹیکس بیرونی قشر capsule کے اندرونی طرف ہوتا ہے۔
کارٹیکس کے اندرونی جانب میڈیولا کی تہہ ہے جس میں فی گردہ تقریبا چودہ لاکھ نیفرونز ہیں۔ یہ نیفرونز ایک نالی اور اس میں کھلنے والے بہت سے غدد ناقلہ سے ترتیب پاتے ہیں۔ خون سے فلٹر ہوکر پیشاب ان نیفروٹک نالیوں کے زریعے گردے کے پیلوس میں اکٹھا ہوتا ہے۔ اس لمحے یہ پیشاب بہت پتلا ہوتا ہے اس کی سپیسفک گریویٹی یعنی کثافت نہایت کم ہوتی ہے۔ یہاں بہت سے غدد جازبہ ہوتے ہیں جو پیشاب میں سے فالتو پانی کا انجذاب کرکے پھر خون میں لوٹا دیتے ہیں۔ یوں پیشاب گاڑھا ہوجاتا ہے۔ عرصہ دراز کی سٹڈی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن افراد کے گردوں میں پتھریاں بنتی ہیں ان کا پیشاب کافی گاڑھا ہوتا ہے۔ یعنی ان کے غدد جازبہ محرک ہوتے ہیں۔
جب غدد جاذبہ گردے کی پیلوس میں سے کثیر پانی کا انجذاب کرلیتے ہیں تو پیشاب گاڑھا ہوکر اس میں موجود کثافتیں سردی سے آپس میں جڑنے لگتی ہیں یوں پتھری کے ریزے تیار ہوتے ہیں۔ یہی ریزے باہم ملکر پتھریوں کی شکل اختیار کرتے رہتے ہیں۔ یعنی پتھری بننے کا عمل برودت سے غدد جازبہ کی تحریک میں شروع ہوتا ہے۔
پتھریوں کی اقسام کا تعلق دیگر مزاجوں یا تحریکوں سے نہیں ہے بلکہ تمام اقسام کی پتھریاں سردی خشکی سے ہی بنتی ہیں۔ آگزلیٹ۔ سلیکیٹ۔ یا سلفیٹ اقسام کا تعلق کھائی گئی اغذیہ کے فضلے سے ہے۔
یاد رکھیں گرمی سے کوئی پتھری نہ گردے میں بن سکتی ہے نہ پتے میں۔ کیونکہ ازل سے حرارت میں تحلیل کی فطری قوت موجود ہے۔ گرمی اور صفراوی مزاج میں پتھری بننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پتھریاں چاہے پتے کی ہوں یا گردے کی یہ سردی اور خشکی سے بنتی ہیں۔ اور ان کا علاج گرمی اور تری والی ادویہ سے ہوتا ہے۔ زمانہ قدیم سے امروسیا کا نسخہ پتھریوں کی تحلیل اور اخراج کیلیئے مستعمل ہے۔ جس کے ساتھ روغن زیتوں بھی خالی پیٹ دیا جاتا ہے۔ سالٹ میگنیشیا بھی پتھریوں کیلیئے نہایت مجرب دوائی ہے۔
بالعموم چاول۔ گوبھی۔ دال ماش۔ پالک۔ مونگ پھلی۔ موٹا گوشت اور دیگر بادی اغذیہ کھانے والوں کی پتھریاں ساری زندگی بنتی رہتی ہیں۔
پتھریوں کیلیئے قانون اربعہ میں قشری اعصابی اغذیہ تجویز کی جاتی ہیں۔ بالخصوص کلتھی کی دال بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔
تحریر۔۔۔ ھومیوپیتھک ڈاکٹر و حکیم سید رضوان شاہ گیلانی۔