Mufti sufyan qasmi
مفتی محمد سفیان ظفر قاسمی گڈاوی جھارکھنڈ انڈیا
M***i sufyan zafar goddawi godda jharkhand India
M***i sufyan zafar qasmi goddawi (jharkhand, India)
مفتی سفیان ظفر قاسمی گڈاوی (جھارکھنڈ ،انڈیا)
کون ہیں؟ "پیر طریقت عارف باللہ حضرت مولانا محمد عرفان صاحب مظاہری"
تحریر : مفتی محمد سفیان القاسمی
(بحوالہ "اہم شخصیات کے کارنامے" از صفحہ 200 تا 207
حضرت کی رحلت سے پہلے کا مضمون )
ضلع گڈا جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے پیر طریقت، مرشد ملت، عارف باللہ حضرت مولانا محمد عرفان صاحب عارف مظاہری( اَطالَ اللہُ عُمْرَہٗ وَاَدامَ فُیُوْضَہٗ)ان ممتاز علماء کرام و مشائخین عظام میں سے ہیں، جو شہرت و ناموری سے دور رہ کر اپنے اسلاف علماء کرام و اکابر اولیاء اللہ کے مشن کی تکمیل میں مصروف عمل ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو جن علمی صلاحیتوں سے نوازا ہے اور جن باطنی کمالات سے سرفراز فرمایا ہے ان کا استعمال انھوں نے دین و ملت کی عظیم خدمات انجام دینے کے لئے کیا. چنانچہ آپ نے تدریسی فرائض انجام دیئے ، جہالت زدہ علاقوں میں علم کی شمع روشن کرنے کے لئے محنتیں کیں، مختلف مدارس کے انتظامی امور کو سنبھالا، قوم و ملت کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے کی جانے والی قومی و ملی سرگرمیوں میں حصہ لیا، جہالت و ضلالت اور رسوم و بدعات کے خاتمہ کے لئے انتھک کوششیں کیں، دعوتی و تبلیغی ذمہ داریاں ادا کیں، بندگان خدا کو خدا سے جوڑنے اور ان کی اصلاح و تزکیہ کا فریضہ انجام دینے کے لئے مسلسل جدوجہد کی اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے.
چنانچہ اگر آپ کی ہمہ جہت خدمات کا تجزیہ کیا جائے تو یہ زمانی اعتبار سے تقریباً پچاس سال کے عرصہ کو محیط ہیں اور مکانی اعتبار سے جھارکھنڈ، بہار، کرناٹک اور نیپال کے مختلف علاقوں پر مشتمل ہیں. اور اگر احسانی خدمات کو بھی شامل کر لیا جائے تو ان کا دائرہ اور بھی وسیع ہے. کیونکہ آپ کے حلقہء ارادت میں شامل افراد ہندوستان کے اکثر صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں،جن میں مذکورہ بالا خطوں کے علاوہ اتر پردیش، اترا کھنڈ، مہاراشٹر، آندھراپردیش، تلنگانہ، تمل ناڈ، کیرالہ اور بنگال وغیرہ کے مختلف علاقے شامل ہیں، بلکہ بہت سے مریدین بیرون ممالک میں بھی ہیں اور خاص بات یہ ہے کہ آپ کے حلقہء ارادت سے وابستہ حضرات زیادہ تر اہل علم ہیں، اس طرح آپ کے علمی و احسانی فیوض و برکات سے ایک دنیا سیراب ہو رہی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد مستفید ہو رہی ہے، ان سب کے باوجود حضرت والا نہ تو اس کے اظہار کو پسند فرماتے ہیں اور نہ اس کو اپنی ذاتی صلاحیت یا ذاتی عمل کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، بلکہ حضرت کے بقول اللہ تعالیٰ نے ان سے جو بھی کام لیا یا لے رہے ہیں وہ ان کے استاد گرامی حضرت مولانا محمد منیر الدین قاسمی نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ کے دست شفقت اور اکابر اولیاء اللہ بالخصوص فدائے ملت حضرت مولانا سید محمد اسعد مدنی اور مولانا محمد احمد صاحب پرتابگڈھی رحمھما اللہ کی خصوصی عنایات و توجہات کا نتیجہ ہے اور یہ محض توفیق خداوندی اور فضل خداوندی کا ثمرہ ہے. ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء
حضرت والا درس نظامی میں شامل تمام علوم و فنون، تفسیر، حدیث، فقہ اور منطق وغیرہ میں اچھی مہارت رکھتے ہیں، عربی اور فارسی پر ان کو کافی عبور حاصل ہے ، اردو تو ان کی مادری زبان ہے، خطابت کا انداز شعلہ بیان خطیبوں کی طرح خطیبانہ نہیں بلکہ مشائخ کے مزاج و اصول کے مطابق ناصحانہ و ہمدردانہ ہوتا ہے، اس کے ساتھ ہی شاعرانہ ذوق بھی رکھتے ہیں اور اپنا تخلص،، عارف،، رقم کرتے ہیں چنانچہ اشعار بھی تخلیق کرتے ہیں اور ترنم کے ساتھ گنگناتے بھی ہیں، بطور خاص عشق الہی سے متعلق جب اشعار گنگناتے ہیں تو سوز و گداز کی وجہ سے بسا اوقات وجد طاری ہونے لگتا ہے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسرار شریعت کے ساتھ اسرار طریقت سے بھی بخوبی واقف ہیں اور واقف ہی نہیں بلکہ احسانی قافلہ کے امیر و راہبر بھی ہیں اور وہ لوگوں کی مدح و ذم کی پروا کئے بغیر جس طرح احسانی سلسلہ کو آگے بڑھا رہے ہیں اور اکابر اولیاء کرام و مشائخین عظام کے مشن کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں اس سے بندگان خدا کو کافی فائدہ پہنچ رہا ہے، دعا ہے کہ یہ سلسلہ قیامت تک چلتا رہے اور حضرت والا کا سایہ تا دیر ہمارے سروں پر قائم رہے. آمین
چونکہ حضرت والا باطنی کمالات کے ساتھ متنوع صلاحیتوں اور خوبیوں کے مالک ہیں اور ان کی خدمات کے میدان بھی کئی ایک ہیں اس وجہ سے آپ کی شخصیت کے بارے میں لوگوں کے اقوال و تبصرے بھی الگ الگ ملتے ہیں، عام طور پر لوگ آپ کو ایک اچھا عالم دین سمجھتے ہیں، بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ آپ زبردست علمی صلاحیتوں کے مالک ہیں، جو لوگ آپ کے بیانات کو سنتے ہیں، ان کا تبصرہ ہوتا ہے کہ آپ ایک شیریں بیان مقرر ہیں، جو لوگ آپ کی تخلیق کردہ نظمیں اور اشعار سنتے ہیں وہ اعتراف کرتے ہیں کہ آپ شاعر بھی ہیں، جن لوگوں کو دعا و تعویذ سے فائدہ ہو جاتا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ آپ ایک اچھے عامل ہیں. بعض لوگ کہتے ہیں کہ آپ اعلی درجے کے ولی اور صاحب کرامت بزرگ ہیں( غالباً وہ منجانب اللہ پیش آنے والے کچھ خرق عادات واقعات کی وجہ سے کہتے ہیں ) تاہم ایسی باتیں کہنے والے محض عوام نہیں بلکہ کچھ خواص اور راہ سلوک میں اعلیٰ مقام رکھنے والے بھی اسی قسم کے تاثرات بیان کرتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ تو حضرت کو قطب، ابدال اور غوث کے درجے کے ولی بھی قرار دیتے ہیں، بہرحال جو جس میدان کے آدمی ہوتے ہیں وہ اپنی صلاحیت اور ذوق کے مطابق آپ کو جس زاویہ سے دیکھتے ہیں وہ اسی قسم کا تصور قائم کرتے ہیں، اور ان کو لگتا ہے کہ آپ اسی خوبی و کمال سے متصف ہیں،
*پیدائش و خاندانی احوال:* آپ کا آبائی وطن ضلع گڈا میں واقع اہل علم کی معروف بستی جہازقطعہ ہے ، آپ کے والد جناب معین الدین صاحب مرحوم ہیں جو فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی علیہ الرحمہ سے بیعت و ارشاد کا تعلق رکھتے تھے،اور صوم و صلوۃ کے ساتھ اوراد و وظائف کے کافی پابند تھے، آپ کے والد چار بھائی تھے، منجھلے بھائی مولانا قاری قطب الدین صاحب تھے جو مدرسہ سلیمانیہ سنہولہ ہاٹ میں طویل عرصہ تک مدرس رہے، وہ علاقے میں زہد و تقویٰ کی ایک مثال تھے، اسی گھرانے میں آپ کی پیدائش آزادی سے پانچ سال بعد 11/ مئی 1951 کو جمعہ کے روز ہوئی.
*تعلیم:* آپ نے ابتدائی تعلیم اور درس نظامی کے متوسطات یعنی شرح جامی تک کی تعلیم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہازقطعہ میں حاصل کی، جہاں آپ نے اپنے مشفق اساتذہ ء کرام اور مدرسہ کے بانی مولانا محمد منیر الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے خوب خوب استفادہ کیا، 1967 میں آپ نے ایک سال جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاج پورہ سہارنپور میں اپنی علمی تشنگی بجھائی، جہاں آپ نے ہدایہ اولین اور دیگر کتابیں پڑھیں، بعد ازاں آپ نے اعلی تعلیم کے لئے مظاہر علوم سہارنپور میں داخلہ لیا، یہاں تین سال تک قیام رہا اور 1970 ء میں آپ نے دورہء حدیث کی تکمیل کی. یہاں آپ نے جن کبار علماء و اہل اللہ سے کسب فیض کیا ان میں مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلوی رح مولانا محمد اسعد اللہ صاحب رح مولانا محمد یونس صاحب رح مفتی مظفر حسین صاحب رح مولانا محمد عاقل صاحب رح اور مولانا محمد وقار صاحب رح وغیرہ وغیرہ کے اسماء گرامی شامل ہیں، آپ کے رفقاء درس میں مولانا محمد زبیر صاحب رح( مرکز نظام الدین )اور مولانا محمد شاہد صاحب ناظم اعلی مظاہر علوم سہارنپور وغیرہ ہیں
*تدریسی و تعلیمی خدمات:* 1970 ء میں مظاہر علوم سے سند فضیلت حاصل کرنے کے بعد مدرسہ اسلامیہ کھٹنئی گڈا سے آپ نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز کیا، یہاں آپ نے درس نظامی کی مختلف کتابوں کے ساتھ مشکوٰۃ شریف اور جلالین شریف کا درس دیا، یہ سلسلہ تین سال تک چلا، کچھ انقطاع کے بعد پھر دوبارہ مدرس کی حیثیت سے آپ کی بحالی عمل میں آئی.
تقریباً پچاس سال کے عرصے میں مدرسہ اسلامیہ کھٹنئی کے علاوہ جن مدارس میں آپ نے تدریسی و تنظیمی فرائض انجام دیئے ان میں مدرسہ اسلامیہ گھٹیرا، بانکا، مدرسہ انیس الحسنی بلوا باڑی بھاگلپور، مدرسہ فیض الغرباء منائن کرہریا، گڈا، مدرسہ تجوید القرآن چینگئے، گڈا، مدرسہ تجوید القرآن پکوڑیا، پاکوڑ، مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہازقطعہ گڈا، مدرسہ اسلامیہ دھرپ گنج، بھاگلپور، مدرسہ خادم الاسلام برتلہ، دمکا، مدرسہ و یتیم خانہ ویر گنج، نیپال، ملت اکیڈمی، اگروا، موتیہاری، مشرقی چمپارن اور مدرسہ سعیدیہ کاول بیر سندرہ، بنگلور وغیرہ بطور خاص قابل ذکر ہیں، ان کے علاوہ اور بھی کئی مدارس ہیں جہاں آپ نے خدمات انجام دیں، ان میں سے بعض مدرسوں میں آپ نے صرف تدریسی فرائض انجام دیئے جبکہ بعض مدرسوں میں آپ نے تدریس کے فرائض کے ساتھ صدر مدرس اور مہتمم کی ذمہ داریاں بھی سنبھالیں. جیسے 1989 کے قریب آپ مدرسہ رحمانیہ جہازقطعہ کے کافی عرصہ تک مہتمم رہے. اسی طرح مدرسہ خادم الاسلام برتلہ، دمکا میں 2005 ء کے قریب آپ صدر مدرس کے عہدے پر فائز رہے، وغیرہ
اس طرح مختلف مدارس سے آپ کے ہزاروں شاگرد تیار ہوئے جن میں سے کچھ تو صرف اپنے دین و دنیا کو سنوار رہے ہیں اور کچھ وہ ہیں جو مختلف سطحوں پر دین و ملت اور ملک و وطن کی بیش بہا خدمات انجام دے رہے ہیں
*دینی و ملی سر گرمیاں : تدریس کے آغاز کے ساتھ ہی آپ جمعیت علماء ہند سے وابستہ ہو گئے اور اسکی مقامی شاخ جمعیۃ علماء سنتھال پرگنہ، جس کے طویل عرصہ تک الحاج ماسٹر شمس الضحی صاحب صدر رہے، اس کے تحت قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لئے کی جانے والی سرگرمیوں میں آپ پیش پیش رہے، چنانچہ مختلف مواقع پر آپ کو کئی ذمہ داریاں دی گئیں اور آپ نے ان کو بحسن و خوبی انجام دیا، ملی کاموں سے دلچسپی کی وجہ سے 1984 ء میں جمعیۃ علماء سنتھال پرگنہ کا آپ کو ناظم اعلی بنایا گیا اور اس سے پیشتر بھی آپ کو کئی مرتبہ نائب ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا، اس پلیٹ فارم سے آپ نے رسوم و بدعات کے خاتمہ، اصلاح معاشرہ، دینی بیداری اور تعلیمی بیداری کے لئے نمایاں کام کئے ( اس کی کچھ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، تاریخ جمعیۃ علماء سنتھال پرگنہ )
تبلیغی جماعت سے وابستگی زمانہء طالب علمی سے آج تک برقرار ہے اور اس کے تحت کی جانے والی محنتوں میں وقتاً فوقتاً آپ کی شرکت ہوتی رہی، اس کے علاوہ جہاں بھی اور جن مدارس میں بھی آپ رہے وہاں کی بستی اور قرب و جوار کی بستیوں میں اپنے بیانات سے دعوت و تبلیغ، دینی و شرعی رہنمائی اور اصلاح کا کام کرتے رہے.
*بیعت و خلافت اور اصلاح و تزکیہ : 1970 ء میں مظاہر علوم سے فراغت کے بعد آپ نے فدائے ملت حضرت مولانا سید محمد اسعد مدنی علیہ الرحمہ سے اپنا اصلاحی تعلق قائم کیا، اُن دنوں حضرت فدائے ملت رح لچھمی پور ڈیم( بانکا ) کے قریب واقع بستی کینوا ٹانڑ تشریف لاءے ہوئے تھے، آپ نے وہاں پہنچ کر ان کے ہاتھ پر بیعت کی، جس کے بعد سنت و شریعت پر عمل اور ذکر و اذکار و اوراد و وظائف کا اہتمام بڑھ گیا حتی کہ کچھ عرصہ کے بعد سخت مجاہدہ و ریاضت کی وجہ سے وہ احوال بھی پیش آئے جو بعض سالکین و عارفین کو پیش آتے ہیں یعنی محویت، فنائیت اور جذب کی کیفیت وغیرہ ، حضرت فدائے ملت سے برابر استفادہ کے علاوہ کئی اکابر علماء، اولیاء اللہ اور بزرگان دین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے فیوض و برکات حاصل کرنے کا شرف حاصل ہوا، چنانچہ حضرت حکیم نسیم الدین صاحب گیاوی مد ظلہ سے تعلق کے بعد ان کی معیت میں مولانا محمد احمد صاحب پر تابگڈھی علیہ الرحمہ کی خدمت میں باریابی کا شرف حاصل ہوا، وہ عمر کے آخری مرحلے میں تھے انھوں نے دعائیں دیں، اور احوال سے واقفیت کے بعد اپنے خلیفہ حضرت حکیم نسیم الدین صاحب سے کہا کہ مولانا عرفان کو آپ خلافت دے دیں ، اسی طرح مولانا شاہ ابرار الحق صاحب نور اللہ مرقدہ سے بھی استفادہ کا سلسلہ برابر جاری رہا.
بالآخر آپ کی صلاح و فلاح اور قلب کی پاکیزگی کو دیکھتے ہوئے کئی اولیاء کرام و مشائخین عظام نے آپ کو اپنی خلافت سے نوازا. ان میں سر فہرست ولیء کامل حضرت مولانا عبد اللہ فاضل صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہیں جو کہ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی نور اللہ مرقدہ کے خلیفہ حضرت مولانا عبد الخالق حسینی رح کے خلیفۂ مجاز تھے، حضرت مولانا عبد اللہ فاضل رح نے سن 1987 ء میں آپ کو حکم دیا کہ آپ بیعت کا سلسلہ شروع کیجئے لہذا آپ نے ان کے حکم کے مطابق بیعت کا سلسلہ شروع کیا. اور بستی آلودہا( دمکا ) کے مولانا بشیر الدین صاحب آپ کے پہلے مرید ہوئے، اسی طرح حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتابگڈھی رح کے خلیفۂ مجاز حضرت حکیم نسیم الدین صاحب گیاوی مد ظلہ العالی، حضرت مولانا عبد المجید صاحب رح رینگاؤں، بانکا مقیم ماڑ گرام، بنگال، اور حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب رح ان تینوں حضرات نے بھی آپ کو خلافت سے نوازا
چنانچہ اولیاء کرام و مشائخین عظام کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے آپ نے بیعت لینے کا سلسلہ شروع کیا. اس طرح مختلف علاقوں کے لوگ آپ کے حلقہء ارادت میں شامل ہوتے رہے، اور اس وقت بحمد اللہ ہندوستان کے اکثر صوبوں میں آپ کے مریدین پھیلے ہوئے ہیں بلکہ ہندوستان سے باہر بھی کئی ملکوں میں آپ کے مریدین قیام پذیر ہیں اور وہ خدمت خلق کے ساتھ سنت و شریعت کو پھیلانے کا کام کر رہے ہیں. آپ کے کئی خلفاء ہیں جن میں ایک ملکی ہنوارہ گڈا کے مولانا محمد مبارک صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہیں، انھوں نے حضرت کی تربیت میں رہ کر کافی مجاہدات کئے اور حضرت کی قلبی توجہات کے باعث سلوک کے اعلی منازل طے کئے بالآخر آپ نے ان کو خلافت سے نوازا جس کے بعد انھوں نے حیدرآباد میں ایک خانقاہ قائم کی. ان سے بندگان خدا کی خاصی تعداد کو فائدہ ہو رہا تھا لیکن سن 2019 ء میں وہ اللہ کو پیارے ہوگئے. اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے آمین، حضرت کے اور بھی کئی خلفاء ہیں مگر یہاں تذکرہ کا موقع نہیں. بہرحال حضرت والا، اکابر اولیاء کرام و مشائخین عظام کی خصوصی توجہات و عنایات اور اللہ رب العزت کے فضل سے بے شمار لوگوں کی اصلاح و تزکیہ اور رشد و ہدایت کا ذریعہ بنے اور آپ کے چشمہء فیض سے سیرابی حاصل کرنے کا یہ سلسلہ جاری ہے فالحمد للہ علی ذالک.
*نکاح و اولاد:* آپ کا نکاح مظاہر علوم سے فراغت سے پہلے ہی علاقہ کی بزرگ ہستی گوپی چک کے حاجی رہبر علی مرحوم کی صاحبزادی سے ہوا، حاجی صاحب گڈا ضلع میں اس وقت پرسہ تبلیغی مرکز کے ذمہ داروں میں سے تھے اور وہ علاقے میں قومی و ملی سرگرمیوں میں پیش پیش رہا کرتے تھے، حضرت کی پانچ اولادیں ہیں، جن میں تین لڑکے مولانا محمد فرقان قاسمی، مفتی محمد سفیان قاسمی اور محمد احمد ہیں اور دو لڑکیاں ہیں،
یہ تھا اس عظیم شخصیت کا مختصر سا تعارف اور چند اہم اجمالی واقعات کی ایک جھلک، جس کی دینی، تعلیمی، ملی اور اصلاحی خدمات نصف صدی کو محیط ہیں،اللہ تعالیٰ ان کو اجر جزیل عطا فرمائے آمین.( آئندہ اگر توفیق ملی تو ان کی حیات و خدمات پر مفصل کتاب تحریر کی جائے گی، ان شاء اللہ ) الغرض اس طرح کی جو بھی عظیم شخصیات ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں ان کی قدر دانی کی توفیق مرحمت فرمائے، ان کے فیوض و برکات سے ہمیں استفادہ کی توفیق عنایت فرمائے اور ان کا سایہ تا دیر ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے، آمین یا رب العالمین
ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد
( کتاب "اہم شخصیات کے کارنامے" از صفحہ 200 تا 207
تاریخ اشاعت : 15/ نومبر 2022)
انابت الی اللہ کا کیا مقام ہے؟
شیخ طریقت حضرت مولانا پیر عرفان صاحب مظاہری چشتی قادری دامت فیوضھم گڈا جھارکھنڈ کا ہفتہ واری اصلاحی و روحانی مجلس سے خطاب
https://youtu.be/X6yaiVFXs0Y
*अल्लाह की जानिब से हिदायत कैसे मिलती है?*
हजरत मौलाना पीर इरफान मजाहिरी चिश्ती क़ादरी दामत फुयूजुहुम गोड्डा झारखंड का हफ्तावारी इलाही व रुहानी मजलिस से खिताब
https://youtu.be/X6yaiVFXs0Y
قومی یکجہتی کانفرنس بسنت راءے گڈا
बसंतराय गोड्डा की अजीमुश्शान कान्फ्रेंस
ہمارا تزکیہ کیسے ہوگا؟
عارف باللہ حضرت مولانا پیر عرفان صاحب مظاہری چشتی قادری دامت فیوضھم( گڈا جھارکھنڈ) کا ہفتہ واری اصلاحی و روحانی مجلس سے خطاب
हमारा तज़कीया कैसे होगा
पीर ए तरीकत हजरत मौलाना पीर इरफान मजाहिरी चिश्ती क़ादरी दामत फुयूजुहुम गोड्डा झारखंड का हफ्तावारी इलाही व रुहानी मजलिस से खिताब
قرآن پڑھتے ہوئے بچے اور بچیاں
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
تلاوت ،معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
تلاوت حافظ محمد طلحہ
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
تلاوت سورۃ النصر
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
خوشمودہ خاتون
شاندار نظم
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
محمد عثمان بن حافظ محمد نسیم نکٹہ
تلاوت سورۃ و التین
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
محمد احتشام بن محمد رضوان جہازی
شاندار نعت
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
صارمین خاتون بنت محمد نعیم جہازی
ذکر کرنے والوں کا کیا مقام ہے؟
Zikr karne walon ka kiya moqam hai?
Peer e tariqat hazrat maulana irfan sahab mazahiri chishti qadri damat fuyoozuhum godda jharkhand ka Haftawari islahi wa roohani majlis se khitab
پیر طریقت عارف باللہ حضرت مولانا پیر عرفان صاحب مظاہری چشتی قادری دامت فیوضھم گڈا جھارکھنڈ کا ہفتہ واری اصلاحی و روحانی مجلس سے خطاب
تلاوت سورۃ الکوثر
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
سعدیہ خاتون بنت عبد القیوم جہازی
منقبتی نظم حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کی شان میں
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
سمیرہ خاتون بنت محمد ارشد جہازی
تلاوت سورۃ الفلق
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
صارمین خاتون بنت محمد نعیم جہازی
بچیوں کا شاندار مکالمہ
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
بشری خاتون بنت حافظ قمر الزمان جہازی اور خوشمودہ خاتون بنت محمد خالد جہازی
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
Mahad irfania khanqah jahazkita godda jharkhand India
بشری خاتون بنت حافظ قمر الزمان جہازی
بچوں کے سر پر دست شفقت رکھ کر دعاؤں سے نوازتے ہوءے پیر طریقت حضرت مولانا عرفان مظاہری چشتی قادری دامت فیوضھم گڈا جھارکھنڈ
مولانا ریاض اسعد مظاہری بہت ساری خوبیوں کے مالک تھے
مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی میں منعقد تعزیتی پروگرام میں علماء و دانشوران کا اظہار خیال
گڈا جھارکھنڈ
مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی میں مولانا ریاض اسعد مظاہری سابق پرنسپل مدرسہ ہذا کے سانحہ ء ارتحال پر صبح 11 بجے ایک تعزیتی پروگرام منعقد ہوا جس کی صدارت مولانا محمد تاج الدین صاحب قاسمی سابق پرنسپل مدرسہ ہذا نے کی اور نظامت کے فرائض مفتی سفیان ظفر قاسمی قاسمی استاد مدرسہ ہذا و سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع گڈا نے انجام دیئے، اس پروگرام میں مرحوم مولانا ریاض اسعد مظاہری کی خدمات اور ان کے اوصاف و کمالات کو بیان کیا گیا.
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد حامد الغازی پرنسپل مدرسہ ہذا و جنرل سکریٹری آل جھارکھنڈ مدرسہ ٹیچرس ایسوسی ایشن نے کہا کہ مولانا ریاض اسعد مظاہری بہت ساری خوبیوں کے جامع تھے وہ ایک اچھے استاد ہونے کے ساتھ ایک اچھے منتظم بھی تھے، بڑی صلاحیتوں کے مالک تھے، جب وہ فارغ ہو کر تو ان کا ارادہ ابھی مزید افتاء وغیرہ کی تعلیم حاصل کرنے کا مگر ان سے اور مولانا تاج الدین صاحب سے کہا کہ اب آپ دونوں کو پڑھنا نہیں بلکہ اس مدرسہ میں پڑھانا ہے، چنانچہ دونوں کی بحالی ہو گئی. مولانا ریاض اسعد مظاہری نے تقریباً چالیس تک اس مدرسہ میں درس و تدریس کا فریضہ انجام دیا اور اس عرصے میں متوسطات سے لے کر مشکوۃ، جلالین شریف اور دیگر کتابوں کا باضابطہ درس دیا، طلبہ ان کا بے حد احترام کرتے تھے،
مولانا شمس پرویز مظاہری مہتمم مدرسہ نظامیہ دار القرآن دگھی نے کہا کہ دگھی کی سر زمین میں بہت سارے حفاظ و قراء پیدا ہوءے مگر نظر میں مولانا ریاض اسعد مظاہری سے بہتر حافظ قاری کوئی پیدا نہیں ہوا، انھوں نے کہا کہ جس وقت وہ پٹھان پورہ میں تراویح پڑھاتے تھے اس وقت وہاں کوئی حافظ و عالم نہیں تھا لیکن سالہا تک ان کی محنتوں سے وہاں دینی ماحول بھی بنا اور بہت سارے بچوں کو علم دین حاصل کرنے کے لئے تیار کیا آج بحمد اللہ وہاں دینی ماحول بھی ہے اور حفاظ و علماء بھی ہیں، اور میرے خیال میں ان کی مغفرت کے لئے ان کی یہی محنت کافی ہے چہ جائیکہ ان کے نامہ اعمال میں اور بھی بہت سے حسنات ہیں، مولانا ریاض اسعد مظاہری اکثر و بیشتر کہا کرتے تھے مجھے اپنے شاگردوں میں دو شاگرد پر بے حد ناز ہے ایک شمس پرویز مظاہری اور قمر الزمان ندوی
مولانا محمد حسیب صاحب دھنورہ نے کہا کہ میں نے ان کے پاس بہت سی کتابیں پڑھی ہیں وہ مجھے بہت زیادہ چاہتے تھے، وہ کہتے تھے کہ بیٹے اگر میزان و منشعب کے حافظ بن جاؤ گے تو فن صرف آسان ہو جاءے گا، خود مولانا صاحب کو کئی کتابیں زبانی یاد تھیں، مفتی و قاری اسعد صاحب نے کہا کہ ان کی آواز اتنی دلکش تھی کہ جمعہ کی نماز لوگ شوق سے ان کے پیچھے پڑھنا چاہتے تھے، آج بھی میرے کان ان کی آواز سننے کے لئے ترستے ہیں،
مفتی سفیان ظفر قاسمی استاد مدرسہ ہذا و سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع گڈا نے کہا کہ مولانا ریاض اسعد مظاہری بہت ساری خوبیوں کے مالک تھے، انھوں نے نہ صرف تدریسی میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں بلکہ انتظامی امور کے بھی ماہر تھے اور اس میدان میں بھی انھوں نے اپنی حد تک بے حد کوششیں کیں. اور چمن کو شاداب و آباد رکھنے کے لئے جد و جہد کی. اس موقع پر مفتی سفیان ظفر قاسمی نے مولانا کے سانحہ ء ارتحال پر اپنی تخلیق کردہ ایک تعزیتی نظم بھی پیش کی، جس کو سن کر حاضرین آبدیدہ ہو گئے اور کئی لوگوں کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے
مولانا ریاض اسعد مظاہری کے چھوٹے بھائی حافظ و قاری فیاض صاحب نے کہا کہ جب سے میں نے اپنے بڑے بھائی کی علالت کی خبر سنی اور میں نے ان سے ملاقات کی ہے تب سے بہت زیادہ فکر سوار تھی میں کئی دن ان کی خدمت میں بھاگلپور میں رہا، مجھے اپنی پوری زندگی ایسا صدمہ کبھی نہیں ہوا جیسا صدمہ ان کی وفات کی وجہ سے ہوا جس کی وجہ سے ابھی تک ایسا لگتا ہے کہ میرا ذہن و دماغ مفلوج ہے، انھوں نے کہا کہ میرے بڑے بھائی کے ساتھ ان کی زندگی میں بہت سے حالات پیش آءے لیکن انھوں نے جس طرح صبر کا مظاہرہ وہ بھی قابل تعریف ہے، میں ہر وقت دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے بڑے بھائی کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرما،
اسی طرح مولانا حدیث صاحب ملیاچک نے کہا کہ مولانا ریاض اسعد مظاہری دقاق عالم ،بہترین مدبر، دور اندیش اور وقت شناس تھے مولانا سعد الدین ندوی نے کہا کہ وہ میدان خطابت کے شہ سوار تھے اور بہترین استاد تھے، مولانا ریاض احمد ندوی نے کہا کہ مولانا ریاض اسعد مظاہری عمر میں مجھ سے چھوٹے تھے لیکن کمال میں مجھ سے آگے تھے ان کے علاوہ اور بھی کئی لوگوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں ماسٹر غفران صاحب، نور الحسن صاحب اور مولانا احتشام الحق صاحب وغیرہ وغیرہ ہیں، اخیر میں صدر محترم کی دعا پر مجلس اختتام پذیر ہوئی پروگرام میں قاری ظفر صاحب، مولانا عبد الستار اصلاحی ،مولوی قمر الہدی، مولوی اظہر صاحب عبد السلام صاحب وغیرہ وغیرہ شریک تھے.
(بشکریہ روزنامہ فاروقی تنظیم رانچی)
ताजियती नजम पेश करते हुए मुफ्ती सुफयान ज़फर क़ास्मी गोड्डावी
मौलाना रियाज़ असअद मजाहिरी के इंतकाल पर
ایسی شخصیت کی رحلت بلاشبہ ایک سانحہ ہے : مولانا حامد الغازی
مولانا ریاض اسعد مظاہری بہت سی خوبیوں اور کمالات کے حامل تھے : مفتی سفیان ظفر قاسمی
گڈا جھارکھنڈ
مولانا ریاض اسعد مظاہری سابق پرنسپل مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی گڈا جھارکھنڈ آج مورخہ 20 ستمبر 2023 کو بروز بدھ شام تقریباً 5 بجے عالم فانی سے عالم جاودانی کی طرف رحلت فرما گئے ، انا للہ وانا الیہ راجعون ان کے سانحہ ء ارتحال پر اپنے تعزیتی بیان میں مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی کے موجودہ پرنسپل مولانا حامد الغازی جنرل سیکرٹری آل جھارکھنڈ مدرسہ ٹیچرس ایسوسی ایشن نے کہا کہ مولانا ریاض اسعد مظاہری کے انتقال سے مجھے اتنا زیادہ صدمہ ہے اور ایسی کیفیت سے دو چار ہوں جس کے اظہار کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں، انھوں نے طویل عرصے تک اس مدرسہ میں مدرس کی حیثیت سے اور بعد میں پرنسپل کی حیثیت سے مثالی کام کیا ہے،
انھوں نے مظاہر علوم سہارن پور سے 1980 میں فراغت حاصل کی ، جس وقت وہ اور مولانا تاج الدین صاحب قاسمی فارغ ہو کر آءے تو دونوں کا ارادہ ابھی مزید تعلیم حاصل کرنے کا تھا مگر میرے والد گرامی مولانا علاء الدین صاحب نور اللہ مرقدہ اس وقت مدرسہ کے پرنسپل تھے انھوں نے دونوں سے کہا کہ اب آپ کو پڑھنے کے لئے نہیں جانا ہے، اب آپ دونوں اس مدرسہ میں پڑھانا شروع کیجئے، چنانچہ مولانا علاء الدین صاحب کے حکم کی تعمیل میں وہ اس مدرسہ میں تدریسی سرگرمیاں انجام دینے لگے، اللہ تعالیٰ نے ان کو زبردست صلاحیت سے نوازا تھا، جہاں وہ ایک اچھے حافظ قرآن تھے تراویح میں لقمہ کی ضرورت نہیں پڑتی تھی وہیں وہ ایک بہترین مفسر بھی تھے، قرآن کی بہترین تفسیر کرتے تھے، تدریس کا انداز بھی بہت دلکش ہوتا تھا، اس وقت فقہ اور حدیث کی کتابوں کا درس دیا کرتے تھے اور مشکل مباحث کو چٹکیوں میں حل کر دیتے تھے ، ان سب خوبیوں کی وجہ طلبہ کے درمیان وہ بے حد محبوب تھے،
جنرل سیکرٹری حامد الغازی نے کہا کہ اللہ نے ان کو خطابت کا بھی زبردست ملکہ عطا کیا تھا، وہ جمعہ میں اور جلسوں میں شعلہ انگیز تقریر کرتے اور لوگوں کو اپنی جادو بیانی سے مسحور کر لیتے تھے، کئی مرتبہ جب مدرسہ یونین انتشار کا شکار ہونے والی تھی تو ان کی پانچ چھ منٹ کی تقریر نے پانسہ پلٹ دیا اور لوگوں نے اپنے ارادے تبدیل کر دیئے. اس طرح یونین انتشار سے محفوظ رہی.
غازی صاحب نے مزید کہا کہ میں اگرچہ ان سے عمر میں کافی چھوٹا تھا لیکن وہ مجھے بہت سراہتے تھے، صرف سامنے نہیں بلکہ غائبانہ میں بھی اور میری بڑی حوصلہ افزائی کرتے تھے. اخیر میں وہ کچھ عرصہ سے بیمار ہو گئے اور مرضی ء خداوندی یہی تھی کہ جو کچھ بھی کوتاہی جانے انجانے میں ہوئی ہو بیماری کی شکل میں اس کی معافی تلافی ہو جائے بہرحال اللہ پاک سے دعا ہے کہ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کو اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے آمین
اس موقع پر مفتی سفیان ظفر قاسمی استاد مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی و سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع گڈا نے کہا کہ مولانا ریاض اسعد مظاہری کے ساتھ مدرسہ میں طویل مدت تک ساتھ رہنے کا اور ان کے کمالات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا، وہ جید الاستعداد عالم دین اور شعلہ بیان خطیب تھے اس کے ساتھ ہی وہ بہت سی خوبیوں اور کمالات کے جامع تھے، ایسی ہستیوں کے وجود سے ہی چمن گل و گلزار ہوتا ہے، بلاشبہ ان کی وفات صرف میرے لیے اور ان کے رشتہ داروں کے لئے ہی صدمہ کا باعث نہیں بلکہ مدرسہ کے تمام اساتذہ، ان کے شاگرد، ان کے دوست و احباب اور ان کے تمام چاہنے والے آج سوگوار ہیں، مفتی سفیان قاسمی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو جن صلاحیتوں سے نوازا تھا انھوں نے ان کا استعمال طلبہ کو سینچنے اور سنوارنے میں صرف کیا، ان کے جتنے شاگردوں نے ان سے استفادہ کیا ہے مجھے یقین کامل ہے کہ یہی ان کا ذخیرہ ء آخرت ان کی مغفرت اور ترق ء درجات کے لئے کافی ہوگا، اللہ تعالیٰ ان کو غریق رحمت کرے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے آمین
5 ستمبر (یوم اساتذہ) پر ناچیز کی ایک نظم
سفیان ظفر گڈاوی
(بشکریہ روزنامہ فاروقی تنظیم رانچی)
--------------------------------------
علم کی شمع جلاتے ہیں ہمارے ٹیچر
ملک کی شان بڑھاتے ہیں ہمارے ٹیچر
آدمی ہوکے بھی حیوان سے بد تر ہے جو
اس کو انسان بناتے ہیں ہمارے ٹیچر
ہیں یہی فخر وطن، قابل تعظیم ہیں یہ
علم و تہذیب سکھاتے ہیں ہمارے ٹیچر
جن سے عزت ہو،ترقی ہو، ملے چین و سکوں
ایسے آداب بتاتے ہیں ہمارے ٹیچر
دے کے تعلیم انھیں جو یہاں پسماندہ ہیں
ان کی قسمت کو جگاتے ہیں ہمارے ٹیچر
دیش کی ساری ترقی ہے انھیں کے دم سے
ماہر فن یہ بناتے ہیں ہمارے ٹیچر
کیوں نہ ہم شکر ادا دل سے کریں گے ان کا
کتنی محنت سے پڑھاتے ہیں ہمارے ٹیچر
اے ظفر کہ دو جو کمتر ہے اسے اعلی مقام
اپنی حکمت سے دلاتے ہیں ہمارے ٹیچر
(مفتی) سفیان ظفر قاسمی گڈاوی
استاذ مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی گڈا جھارکھنڈ
مفتی سفیان ظفر گڈاوی اپنی تخلیق کردہ نظم خود سے پیش کرتے ہوئے
M***i sufyan zafar goddawi apna kalam khud se pesh karte huye
15 august 2023
حب الوطنی اور قومی یکجہتی پر مبنی نظم
مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی کی ایک پرانی تصویر جس میں مدرسہ کے اکابرین اور اس وقت کے اساتذہ کو دیکھا جا سکتا ہے
یہ تصویر آج سے تقریباً چالیس سال پہلے کی ہے جس میں مدرسہ کے بانی مولانا جلال الدین صاحب رح مولانا علاء الدین صاحب رح ، جناب محمد خالد صاحب حافظ قطب الدین صاحب پرمکھ مظہر الحق صاحب ،حافظ طیب صاحب ڈاکٹر ایوب صاحب، مولانا عبد الحمید صاحب،مولانا اسحاق صاحب وغیرہ وغیرہ ہیں. اللہ پاک ان کی خدمات کا بہترین بدلہ نصیب فرمائے، اللہ ان کو غریق رحمت کرے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے
نیز اس تصویر میں مولانا ادریس صاحب مولانا منصور صاحب مولانا ریاض صاحب مولانا تاج الدین صاحب اور ماسٹر عبد القادر صاحب وغیرہ کی جوانی کی تصویر دیکھ سکتے ہیں، اللہ پاک ان حضرات کی عمر کو صحت و عافیت کے ساتھ دراز فرمائے.
(مفتی) محمد سفیان القاسمی
استاد مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی گڈا جھارکھنڈ
ضلع گڈا میں جمعیۃ کے آفس کی تعمیر کے لئے کوششیں تیز
گڈا جھارکھنڈ
جمعیۃ علماء ضلع گڈا کی مجلس عاملہ کی ایک میٹنگ جامعہ حسینیہ ملکی ہنوارہ میں تقریباً دس بجے منعقد ہوئی جس کی صدارت مولانا عبد العزیز صاحب قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع گڈا ( مہتمم جامعہ حسنیہ ملکی) نے کی، اس میٹنگ کا ایک اہم ایجنڈا گڈا شہر میں جمعیۃ کے آفس کی تعمیر سے متعلق تھا، جس کے لئے کافی پہلے سے محنتیں جاری ہیں، اس مقصد کے تحت گڈا ضلع کے اسنبنی محلہ میں پورب طرف دو کٹھہ زمین کی خریداری بھی ہو چکی ہے اور اب اس پر تعمیری کام شروع کرنے کا ارادہ ہے.
میٹنگ میں یہ طے پایا کہ یہ کام بڑی افادیت کا حامل ہے جس کی وجہ سے ملی کاموں کو منظم طور پر کرنے میں مدد ملے گی اس وجہ سے پہلے اس کے لئے عوامی بیداری پیدا کرنے کی شکل اپنائی جاءے، نیز علماء کرام، دانشوران عظام ائمہ حضرات اور قوم و ملت کا درد رکھنے والے احباب سے خصوصی توجہ مبذول کرنے کی گزارش کی جاءے.
یہ میٹنگ مولانا سلیم الدین صاحب مظاہری سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع گڈا و مہتمم مدرسہ بدر العلوم مہگاواں کی جانب سے بلائی گئی تھی جس میں اراکین نے بڑی دلچسپی کے ساتھ شرکت کی اور پورے جوش و خروش کے ساتھ کام کو آگے بڑھانے اور ہر ممکن تعاون دینے کا عہد ظاہر کیا. مولانا یاسین رحمانی مہتمم مدرسہ مصباح العلوم اہرو چلنا، مفتی سفیان ظفر قاسمی استاد مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی اور دیگر حضرات نے اپنی قیمتی آراء و تجاویز پیش کیں. جن حضرات نے اپنی شرکت اور اپنی قیمتی آراء سے میٹنگ کو کامیاب بنانے میں مدد کی ان میں الحاج ولی الدین ، حافظ عبد الرزاق صاحب حافظ زین العابدین قاری انعام الحق، مولانا ثمیر الدین صاحب مولانا محمد فاروق، مولانا عبد الرحمن اور مولانا مجیب الحق وغیرہ وغیرہ کے نام بطور خاص قابل ذکر ہیں
ضلع گڈا میں جمعیۃ کے آفس کی تعمیر کے لئے کوششیں تیز
گڈا جھارکھنڈ ( رپورٹ : مفتی سفیان القاسمی)
جمعیۃ علماء ضلع گڈا کی مجلس عاملہ کی ایک میٹنگ جامعہ حسینیہ ملکی ہنوارہ میں تقریباً دس بجے منعقد ہوئی جس کی صدارت مولانا عبد العزیز صاحب قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع گڈا ( مہتمم جامعہ حسنیہ ملکی) نے کی، اس میٹنگ کا ایک اہم ایجنڈا گڈا شہر میں جمعیۃ کے آفس کی تعمیر سے متعلق تھا، جس کے لئے کافی پہلے سے محنتیں جاری ہیں، اس مقصد کے تحت گڈا ضلع کے اسنبنی محلہ میں پورب طرف دو کٹھہ زمین کی خریداری بھی ہو چکی ہے اور اب اس پر تعمیری کام شروع کرنے کا ارادہ ہے.
میٹنگ میں یہ طے پایا کہ یہ کام بڑی افادیت کا حامل ہے جس کی وجہ سے ملی کاموں کو منظم طور پر کرنے میں مدد ملے گی اس وجہ سے پہلے اس کے لئے عوامی بیداری پیدا کرنے کی شکل اپنائی جاءے، نیز علماء کرام، دانشوران عظام ائمہ حضرات اور قوم و ملت کا درد رکھنے والے احباب سے خصوصی توجہ مبذول کرنے کی گزارش کی جاءے.
یہ میٹنگ مولانا سلیم الدین صاحب مظاہری سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع گڈا و مہتمم مدرسہ بدر العلوم مہگاواں کی جانب سے بلائی گئی تھی جس میں اراکین نے بڑی دلچسپی کے ساتھ شرکت کی اور پورے جوش و خروش کے ساتھ کام کو آگے بڑھانے اور ہر ممکن تعاون دینے کا عہد ظاہر کیا. مولانا یاسین رحمانی مہتمم مدرسہ مصباح العلوم اہرو چلنا، مفتی سفیان ظفر قاسمی استاد مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی اور دیگر حضرات نے اپنی قیمتی آراء و تجاویز پیش کیں. جن حضرات نے اپنی شرکت اور اپنی قیمتی آراء سے میٹنگ کو کامیاب بنانے میں مدد کی ان میں الحاج ولی الدین ، حافظ عبد الرزاق صاحب حافظ زین العابدین قاری انعام الحق ، مولانا ثمیر الدین صاحب مولانا محمد فاروق، مولانا عبد الرحمن اور مولانا مجیب الحق وغیرہ وغیرہ کے نام بطور خاص قابل ذکر ہیں.
نعت پاک
نتیجہ ء فکر : سفیان ظفر قاسمی گڈاوی
کاش میری ہو جاءے حاضری مدینے میں
سانس میری ہوگی پھر آخری مدینے میں
ہیچ اس کی نظروں میں ہے یہ رونقِ دنیا
جس نے جا کے دیکھی ہے دلکشی مدینے میں
جسم ہی نہیں سارا دل بھی جگمگاتا ہے
ملتی ہے وہاں ایسی تازگی مدینے میں
پاؤگے کہاں ایسا خوشگوار منظر تم
رحمتیں برستی ہیں ہر گھڑی مدینے میں
کیوں اداس رہتے ہو اے ظفر یہاں رہ کر
دور ہوگی بس تیری تشنگی مدینے میں
عیدگاہ میں بیان اور چندہ کراتے ہوئے مفتی سفیان ظفر قاسمی گڈاوی
ईदगाह में बयान और चंदा कराते हुए मुफ्ती सुफयान ज़फर क़ास्मी गोड्डावी
ईदगाह जहाज़कित्ता गोड्डा झारखंड
عیدگاہ جہازقطعہ گڈا جھارکھنڈ
ڈاکٹر نذیر الدین صاحب نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک
صدیوں میں ایسے انسان پیدا ہوتے ہیں : مولانا محمد حامد الغازی
ڈاکٹر صاحب اپنی تعلیمی و سماجی خدمات کی وجہ سے ہمیشہ یاد کئے جائیں گے. مفتی سفیان ظفر قاسمی
گڈا جھارکھنڈ
آج ڈاکٹر نذیر الدین صاحب مرحوم کو ان کے آبائی گاؤں پرسیہ کی قبرستان میں نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کا جم غفیر تھا، ان کی الم ناک شہادت پر ہر کوئی مغموم و افسردہ تھا، مرحوم و شہید جناب ڈاکٹر نذیر الدین صاحب مولانا ابو الکلام آزاد انٹر کالج بسنت راءے کے پرنسپل تھے، ان کی نماز جنازہ امام عیدگاہ بسنت راءے مولانا مبارک حسین صاحب قاسمی نے پڑھائی، ان کو 8 جون بروز جمعرات کو اغوا کر کے شہید کر دیا گیا تھا آج سنیچر کو ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی.
ان کے سانحہ ء ارتحال پر اپنا تعزیتی بیان دیتے ہوئے آل جھارکھنڈ مدرسہ ٹیچرس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری مولانا حامد الغازی نے کہا کہ مرحوم ڈاکٹر صاحب انتہائی متحرک و فعال ،مخلص، غریب نواز اور ہر دلعزیز شخصیت کے مالک تھے، بلند نگاہ اور صاحب کمال شخص تھے، تعلیمی میدان میں انھوں نے جو کام کیا ہے وہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے لائق ہیں، اس علاقے کے لئے نہیں بلکہ ضلع گڈا وبھاگلپور کے بے لوث خادم و قوم کے باوقار لیڈر تھے ، جناب حامد الغازی نے کہا کہ ہم نے ایک عظیم انسان کو کھو دیا ہے ایسا انسان جو صدیوں میں پیدا ہوتا ہے اور وہ قوم کو بلندی پر لے جاتا ہے، بلاشبہ انھوں نے قوم کی تعلیمی حالات کو بہتر بنانے کے لئے اپنے طور پر کافی جد جہد کی ہے. مولانا ابوالکلام آزاد کالج کو پروان چڑھانے اور بام عروج تک پہنچا نے میں ان کا اہم رول ہے. مرحوم کی بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ متعصب افسران کو بھی اپنی ایک ملاقات میں اپنا ہم نوا بنا لیتے تھے. قوم کے نونہالان کو تعلیمی لحاظ سے آراستہ کرنے کے لئے کالج کے توسط سے اور مختلف طرح کے تعلیمی پروگراموں کا انعقاد کر کے وہ ہر ممکن جد جہد کرتے تھے، اس کے لئے اسکالروں کو بلا کر لیکچر دلواتے اور سیاسی و سماجی شخصیات سے خطاب کرواتے.
مفتی سفیان ظفر قاسمی استاد مدرسہ حسینیہ تجوید القرآن دگھی و سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع گڈا نے کہا کہ پرنسپل جناب ڈاکٹر نذیر الدین صاحب کی تعلیمی و سماجی میدان میں بڑی خدمات ہیں، حال ہی میں انھوں نے ملک اور علاقے کی اہم شخصیات سے لوگوں کو متعارف کرانے کے لئے کتاب " اہم شخصیات کے کارنامے" اپنی نگرانی میں تالیف کروائی جو 314 صفحات پر مشتمل ہے . ان کی شناخت صرف گڈا ضلع میں ہی نہیں تھی بلکہ وہ بہار و جھارکھنڈ کے معروف لوگوں میں سے تھے. بڑی بڑی شخصیات سے ان کے بے حد قریبی مراسم تھے، علماء کے بے حد قدر دان تھے،
بارگاہِ رب العالمین میں دعا ہے کہ ان کو غریق رحمت کرے، ان حسنات کو قبول فرمائے سیآت کو در گزر فرمائے، ان کو اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the public figure
Telephone
Website
Address
Godda
�संतमत का अमर संदेश घर - घर फैले देश - विदेश� �संतमत सिखलाता है अर्न्तसाधन करने को�
Godda
जिंदगी के तजुर्बे ने हर रोज ये सिखाया है , हम जिनको उठाते रहे उन्होंने हमें गिराया है! ✍🏻फूल
Maldih
Godda, 814133
Es Page me apko How to eam money online jaise video milengi.Mobile se paise kamaye