Deoband Dastak
دیوبند دستک نوجوانوں کے مابین ڈائیلاگ کافورم ہے،سچ کی اشاعت،انصاف کے لئےجد وجہد اس کا بنیادی اصول ہے
آفریں اے اسماعیل ہانیہ
اللہ یسھل علیھم
یہ وہ تاریخی جملہ ہے جو اسماعیل ہانیہ نے اپنے 3 نوجوان بیٹوں اور 2 پوتوں کی شہادت کی خبر سن کر کہا.اللہ اکبر
صحابہ کرام کے اس عظیم غلام نے اس اخیر دور میں صبر و استقلال،عزیمت و پامردی کی ایک ایسی نظیر قائم کی ہے جس کے سامنے ہماری زبانیں گنگ ہوگئی ہیں.
اللہ اسماعیل ہانیہ کو صبر دے،ان کے بچوں کو اعلی علیین میں مقام خاص نصیب فرمائے اور ان قربانیوں کے طفیل غزہ اور فلسطین کو فتح نصیب فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
مہدی حسن عینی
الحمد للہ ماہ مبارک میں رب کریم کی توفیق سے ہماری ادنی سی کاوش کی ایک رپورٹ
125 گھرانوں کو پورے مہینے کا راشن
75 گھرانوں کو عید الفطر کٹس
22 علماء و ائمہ کرام کو مکمل سوٹ کی شکل میں ہدیہ
تقریباً 30 ضرورت مند علماء اور مستحقین کو 1 لاکھ روپے سے زائد نقد ہدیہ
باری تعالیٰ ہمارے احباب اور معاونین کی ان خدمات کو شرف قبولیت بخشے.آمین
عیدکم سعید تقبل اللہ منا ومنكم صالح الأعمال
وكل عام وانتم بخير
مہدی حسن عینی قاسمی
ڈائریکٹر انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند
*ماؤں،بہنوں،بیٹیوں اور گھریلو خواتین کے نام بندے کا پیغام*
ماؤں،بہنوں،بیٹیوں اور گھریلو خواتین کے نام بندے کا پیغام
عید الفطر کی نماز سے قبل صدقۃ الفطر ضرور ادا کریں
خالق نے یہاں ایک تازہ حرم اس درجہ حسیں بنوایا ہے
دل صاف گواہی دیتا ہے یہ خلد بریں کا سایہ ہے
Interfaith Iftar Get-Together at Jama Masjid Bidar
-Together
ماہ مبارک میں تنظیم ابنائے مدارس اور انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند کی جانب سے مستحقین تک راشن اور ضروری سامان پہونچانے کا سلسلہ جاری ہے،دعاؤں میں یاد رکھیں،
اس کار خیر میں آپ بھی حصہ لے سکتے ہیں
مساجد کے ائمہ کرام،تراویح میں قرآن کریم سنانے والے حفاظ کرام اور مدارس و مکاتب کے اساتذہ کی خاموش مدد کیجئے،
ان میں سے اکثر ضرورت مند ہوتے ہیں لیکن کہہ نہیں پاتے،
ہر طرح کے امدادی پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ
ان حضرات کا تعاون کرنا اس ماہ مبارک میں عظیم کار ثواب ہے،
الحمد للہ ہم اپنے کچھ دوستوں اور شاگردوں کے ساتھ مل کر تنظیم ابنائے مدارس و انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند کی جانب سے گزشتہ کئی سالوں سے اس سلسلے میں کچھ نا کچھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں،
مستحقین میں راشن کٹس کی تقسیم کا عمل تو جاری ہی ہے.
لاک ڈاؤن میں 150 مستحق علماء،ائمہ اور حفاظ تک ہدیہ پہونچایا تھا،سال گزشتہ 42 افراد تک اور امسال اللہ کی توفیق سے اب تک 21 افراد تک ہدیہ پہونچا چکے ہیں.
کسی کے یہاں بچے کی ڈلیوری تو کسی کے یہاں راشن کا خرچ، کسی کے علاج میں تعاون،کسی کے قرض کی ادائیگی تو کسی کے تعلیمی مصارف برداشت کرنا.یا کسی کی بیٹی کی رخصتی کے لیے ضروری اسباب مہیا کروانا.
اس طرح کے کئی طریقے ہیں جن سے ہم ان علماء کا بوجھ ہلکا کرسکتے ہیں.
اس میں نا تو تصویر کشی ہو نا ہی کسی کے نام کا اظہار ہو.بلکہ اس اسے اللہ کی توفیق سمجھ کر خاموشی کے ساتھ کر گزریں،ان کی دعائیں اکسیر حیات بن کر جلوہ فگن ہونگی ان شاء اللہ
مہدی حسن عینی دیوبند
مختار انصاری صاحب کی وفات پر جمعیت علماء ہند کے صدر حضرت مولانا سید محمود مدنی صاحب کا تعزیتی بیان قابل ستائش ہے.
ملی قیادتوں کو ایسے موقع پر کھل کر سامنے آنا چاہیے اور قوم کو مایوسی کے غار سے نکالنا چاہئے.
الحمد للہ انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند کے اس 8 سالہ سفر کی روداد یہاں پیش ہے. انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند کے ذریعہ آپ بھی دین اسلام سیکھ سکتے ہیں،مختلف کورسز کی معلومات کے لئے ہماری ویب سائٹ وژٹ کیجئے
جزاکم اللہ خیرا احسن الجزاء
www.iiadeoband.com
والد کی تدفین کے بعد عمر انصاری کے یہ مختصر گفتگو ایک مومن کی مؤمنانہ شان اور تقدیر پر ایمان کی آہنی تعبیر ہے.
سنئے اور سر دھنئے
اس نوجوان کو اور اس کے پورے خانوادے کو اپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھیے
الحمد للہ آج سے انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند و تنظیم ابنائے مدارس دیوبند کی جانب سے رمضان المبارک 2024 کے ہدیہ پروجیکٹ کے تحت دیوبند میں ضرورت مند بیواؤں اور خواتین کے درمیان راشن کٹس تقسیم کا کام شروع کیا گیا ہے،اس پروجیکٹ کے تحت ہم مستحق لوگوں تک رمضان اور عید کا ضروری سامان پہونچا رہے ہیں جبکہ ضرورت مند علماء و ائمہ کرام اور یتیم گھرانوں تک نقد رقم سے تعاون کررہے ہیں.
آپ اس کار خیر میں صدقات،عطیات اور زکوۃ کی رقم کے ذریعہ حصہ لے سکتے ہیں
جزاکم اللہ خیرا احسن الجزاء
مہدی حسن عینی قاسمی
Zunaira Tahseem: Recollecting College Memories Through Poetry
رمضان المبارک کی مقدس ساعتوں میں یہ سلسلہ جاری رہے گا، ان شاء اللہ
آج رات 10 بجے زوم پر جوائن کیا جاسکتا ہے
Positive Self-Image | Dr Saroja Satish
انڈین ایکسپریس کے صحافی زکریا خان نے Financial Express کے لیے بندے سے ایک تفصیلی انٹرویو کیا جس میں انہوں نے دینی مدارس کا نظام،نصاب،مالی فراہمی،مسلمانوں کا دینی مدارس کی جانب رجحان،فارغین مدارس کے روزگار،حکومت کی جانب سے مدارس کی تجدید کاری جیسے اہم مسائل پر بندے سے سوالات کئے
جس کے اکثر نکات کو فائنینشیل ایکسپریس نے شائع کیا ہے،لیکن کئی اہم باتیں اس میں رہ گئی،فاضل صحافی نے مجھ سے پوچھے گئے سوالات اور جوابات کو انگریزی و اردو میں مرتب کیا تھا اور مجھے ارسال کیا تھا اب اسٹوری شائع ہونے کے بعد افادہ عام کے لیے اس گفتگو کو شائع کیا جارہا ہے،انگریزی اسٹوری کی لنک بھی منسلک ہے:
مہدی حسن عینی قاسمی
ڈائریکٹر انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند
سوال:بھارت میں مسلمانوں میں مدرسہ تعلیم کی طرف بڑی تعداد میں رجحان کی کیا وجوہات ہیں؟
جواب:
پہلی وجہ تو یہ ہے کہ قرآن کا حکم "اقراء"یعنی پڑھو اور پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "ہر مسلمان مرد و عورت پر علم کا سیکھنا فرض ہے"
ان کی روشنی میں مسلمانوں کو علم دین سیکھنے کے لیے ہندوستان میں گزشتہ دو صدیوں میں
مدارس ہی واحد ذریعہ کے طور پر ہیں
تو گویا کہ عام مسلمان اپنا یہ مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو مدارس سے دینی تعلیم سکھائیں.
دوسری وجہ یہ ہے کہ جب انگریزوں نے بر صغیر پر اپنا تسلط قائم کیا تو اس وقت حکومت کی سر پر ستی میں چلنے والے اداروں سے اسلامی تعلیم کو خارج کر دیا اور اگر کہیں اسلامی مضمون پڑھایا بھی جا تا تھا تو صرف نام کی حد تک ایسی حالت میں ہندوستان کے علما ء نے اپنی مدد آپ کے تحت دینی مدارس کی بنیاد ڈالی جہاں پر صر ف خالصتاً دینی تعلیم دی جا تی تھی،
تیسری وجہ یہ ہے کہ ان مدارس کے قیام کا مقصد چونکہ مسلمانوں کو دینی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ انگریزی استعمار کے خلاف افراد سازی تھی، اور مسلمانوں کے لئے اس کا بڑا مرکز دارالعلوم دیوبند تھا اس لیے مسلمانوں میں یہ رجحان پیدا ہوا کہ انہیں اپنے گھر سے ایک بچے کو تو بہرحال مدرسہ سے ہی پڑھانا ہے تاکہ وہ دین بھی سیکھ لے اور وطن کی حفاظت کے لیے تیار بھی ہو.
چوتھی وجہ ہے کہ عیسائی مشنریوں اور شدھی کرن تحریک کے مقابلے میں مسلمانوں کے دین و عقائد کا تحفظ مدارس سے ہی ہوسکتا تھا اس لیے بڑی تعداد میں مدارس و مکاتب قائم کئے گئے اور علماء نے یہ تحریک چلائی کہ ہر مسلمان بچے اور بچی کو دینی تعلیم دینا ضروری ہے.
پانچویں وجہ یہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند سمیت اکثر مدارس نے چونکہ اپنے قیام سے مفت تعلیم دینے کو اپنے لیے لازم بنا رکھا ہے اس لئے غریب اور مڈل کلاس طبقہ اپنے بچوں کو آنکھ بند کرکے مدارس و مکاتب کے حوالے کرتا ہے.
سوال:
الگ الگ مدرسوں میں کون سا نصاب پیروی ہوتا ہے اور اس کی وجہ کیا ہے؟
تیرہویں صدی کے وسط میں ہندوستان میں علم کے تین مرکز قائم تھے،دہلی، لکھنوٴ اور خیر آباد۔ گو نصاب تعلیم تینوں کا قدرے مشترک تھا،تاہم تینوں کے نقطہ ہائے نظر مختلف تھے۔دہلی میں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کا خاندان کتاب و سنت کی نشر و اشاعت اور تعلیم و تدریس میں مشغول تھا،یہاں تفسیر و حدیث پر زیادہ توجہ دی جاتی تھی،
منطق و فلسفہ کی حیثیت ثانوی درجے کی تھی۔
لکھنؤ میں علمائے فرنگی محلّی پر ماوراء النہر کا ساتویں صدی والا قدیم رنگ چھایا ہوا تھا،فقہ اور اصول فقہ کو ان کے یہاں سب سے زیادہ اہمیت حاصل تھی، تفسیر میں جلالین و بیضاوی اور حدیث میں صرف مشکاة المصابیح کافی سمجھی جاتی تھی۔
خیرآبادی مرکز کا علمی موضوع صرف منطق و فلسفہ تھا اور یہ علوم اس قدر اہتمام سے پڑھائے جاتے تھے کہ جملہ علوم کی تعلیم ان کے سامنے ماند پڑ گئی تھی۔
1857کے تاریخی حادثہٴ انقلاب میں تقریباً ملک سے ساری نامور درس گاہیں برباد کردی گئیں اور خصوصاً ملک کا شمالی حصہ جو اس تحریک کا مرکز تھا اور دینی علوم و فنون کا گہوارہ تھا، اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی۔ اس واقعہ کے تقریباً دس سال بعد جب دیوبند میں دارالعلوم بنیاد پڑی،اس کے نصاب میں ماضی قریب کے تینوں علمی گہواروں دہلی،لکھنؤ اور خیرآباد ،کی خصوصیات کو جمع کیا گیا،اس طرح اس میں درس نظامی کو بنیاد بناتے ہوئے صحاح ستہ کو شامل کیا گیا۔دارالعلوم دیوبند کا یہی نصاب تعلیم تقریباً ڈیڑھ صدیوں سے ہندوستان کے اکثر مدارس میں مروج ہے۔
اس وقت دارالعلوم دیوبند اور اس کے طرز پر چلنے والے مدارس میں فضیلت تک تقریباً تیس موضوعات کی پچاس سے زیادہ کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔ ان موضوعات میں تفسیرو ترجمہٴ قرآن، حدیث و اصول حدیث، فقہ و اصول فقہ، نحو و صرف، معانی و بیان و بلاغت، منطق و فلسفہ،تاریخ و تصوف ، عقائد و ادب اور تجوید وغیرہ جیسے علوم پڑھائے جاتے ہیں۔ابتدا کی چند کتابوں کو چھوڑ کر ساری کتابیں عربی زبان میں ہیں۔ دورہٴ حدیث کے بعد طالب علم کے ذوق و شوق اور اس کی صلاحیت کے مطابق اسے تفسیر و اصول تفسیر، حدیث و اصول حدیث ، فقہ و فتاوی یا ادب عربی میں سے کسی ایک فن میں تخصص کی سہولت مہیا کی جاتی ہے اور اس سلسلے میں اس کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ کمپیوٹر،انگریزی وغیرہ کے بھی کورسز ہیں جو ان موضوعات سے دلچسپی رکھنے والے طلبہ کو اس میدان میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ بھی تقریباً اسی طرح کا نصاب پڑھاتا ہے البتہ وہاں کے نصاب میں علوم عصریہ کو بھی شامل کیا گیا ہے.
مختلف مکاتب فکر کے مرکزی ادارے جیسے مدرسۃ الاصلاح سرائے میر،مدرسۃ الفلاح اعظم گڑھ،جامعہ اشرفیہ مبارک پور،جامعہ سلفیہ بنارس وغیرہ بھی جزوی ترمیم کے ساتھ درس نظامی کے طرز پر ہی اپنا اپنا مرتب کردہ نصاب پڑھاتے ہیں.
سوال :
*کیا مدارس میں عصری علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں جیسے سائنس، ریاضی اور انگریزی وغیرہ؟ اگر ہاں تو کس پیمانے پر اور اگر نہیں تو اس کی کیا وجہ ہے؟*
جواب:مدارس میں عصری علوم روز اول سے پڑھائے جاتے ہیں،دارالعلوم دیوبند اور اس سے منسلک اداروں میں پرائمری اور سیکینڈری سطح پر ہندی،انگریزی،سائنس ریاضی وغیرہ کی تعلیم دی جاتی ہے.
دارالعلوم دیوبند میں مدرسہ ثانویہ میں ابتدائی بچوں کے لیے 5 سالہ پرائمری تعلیم کا نظم ہے،دوسرے مرکزی ادارے بھی اسی طرح کا نصاب چلاتے ہیں،
علاوہ ازیں مدارس کے فارغین بڑی تعداد میں اوپن اسکولنگ اور مدرسہ بورڈ کے ذریعہ ہائی اسکول اور انٹرمیڈیٹ پاس کرتے ہیں،
اس سلسلے میں جمعیت علماء ہند نے جمعیت اوپن اسکول اور ڈراپ آؤٹ طلباء کے لئے شاہین گروپ آف انسٹیٹیوٹشنس نے حافظ پلس کا نظام چلایا ہے،
جمعیت اوپن اسکول نے مدارس میں داخل طلباء کو بڑی تعداد میں NIOS کے ذریعہ دسویں اور بارہویں پاس کرایا ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے.
دارالعلوم دیوبند میں 2 سالہ ڈپلومہ ان انگلش لینگویج اینڈ لیٹریچر Dell اور شعبہ کمپیوٹر قائم ہے جہاں سے فارغین انگریزی زبان اور کمپیوٹر میں بھی مہارت حاصل کرتے ہیں،
البتہ ابھی تک مرکزی ادارے علوم عصریہ کو باضابطہ طور پر اپنے نصاب میں شامل کرنے کے سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکے ہیں،اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ مدارس اسلامیہ کا اپنا نصاب اس قدر طویل ہے کہ اس کے بعد علوم عصریہ کو پڑھانے کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی.کیونکہ نا تو وقت بچتا ہے نا ہی مدارس میں داخل ہونے والے طلباء کی عمر ایک جیسی ہوتی ہے،یہاں کوئی 18 سے 19 سال کی عمر میں فضیلت کی تکمیل کرلیتا ہے تو کوئی 18 سال کی عمر میں شعبہ دینیات و حفظ قرآن میں ہی رہ جاتا ہے.اسی لئے اوپن اسکولنگ کے نظام کو ارباب مدارس بھی اور طلباء بھی بسہولت قبول کرچکے ہیں.
*سوال:رجسٹرڈ مدارس کو حکومتی امداد کے علاوہ، عام طور پر تمام مدارس کی مالی امداد کے کیا ذرائع ہیں؟*
جواب:
مدارس اسلامیہ کے آمدنی کا بنیادی ذریعہ مسلمانوں کی گاڑھی کمائی سے نکالے جانے والے صدقات، عطیات، زکوٰۃ اور امداد کی رقوم ہیں کیونکہ دارالعلوم دیوبند کے بانی مولانا محمد قاسم نانوتوی نے دارالعلوم دیوبند کی تاسیس کے وقت 8 اصول متعین کئے تھے جو اصول ہشتگانہ کے نام سے مشہور ہیں ان میں اصول نمبر 7دیکھیں:
(7) سرکار کی شرکت اور امراء کی شرکت بھی زیادہ مضر معلوم ہوتی ہے۔
اسی اصول کی بنیاد پر ہندوستانی مدارس نے کبھی حکومت کی امداد قبول نہیں کی،ہمیشہ سے مسلمانوں کے تعاون سے ہی یہ ادارے چلتے ہیں. اسی وجہ سے دارالعلوم دیوبند،مظاہر علوم سہارنپور،
دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ جیسے اداروں نے ہمیشہ مدرسہ بورڈ سے الحاق کی مخالفت کی ہے،
اور اب مدرسہ بورڈ سے ملحق اداروں میں حکومت کی مداخلت نے اس کو سچ ثابت کردیا ہے. جن اداروں کے پاس FCRA ہے وہ بیرون ممالک سے بھی چندہ حاصل کرتے ہیں،
لیکن 90٪فیصد ادارے ہندوستانی مسلمانوں کے امداد و زکوٰۃ سے ہی جاری ہیں،کیونکہ مسلمان مدارس و مکاتب کی حفاظت کو اپنا مذہبی ذمہ سمجھتے ہیں.
سوال:
*مدرسوں میں تعلیم مکمل ہونے کے بعد عام طور پر طلبا کس شعبہ معاش کا انتخاب کرتے ہیں اور مدرسوں میں اپنے طلباء کو روزگار کی فراہمی کے لئے کیا کوششیں عام طور پر کیا جاتی ہیں؟ اور اگر نہیں کی جاتی تو اس کی کیا وجہ ہے؟*
جواب:
*مدارس اسلامیہ کے فارغین عام طور پر معاش کے حصول کے لیے ان میدانوں کو منتخب کرتے ہیں :*
1.مدارس و مکاتب کی تدریس
2.مساجد کی امامت و خطابت
3.اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے یونیورسٹیوں میں داخلہ
4.ملک و بیرون میں روزگار تلاش کرکے ملازمت
5.کچھ فارغین صحافت،وکالت اور ترجمہ نگاری کو بھی اپنا ذریعہ معاش بناتے ہیں.
6.گزشتہ کچھ سالوں سے مدارس کے فارغین میں اپنا ذاتی کاروبار کرنے کا رجحان بڑھا ہے،لہذا کتب فروشی،کپڑا فروشی،ٹوپی،عطر سمیت مختلف کاروبار میں ایک اچھی تعداد مدارس کے فضلاء کی ہے.
7.لاک ڈاؤن سے آن لائن تدریس کا ماحول بنا ہے اس کے نتیجے میں 7 سے 10 فیصد فارغین آن لائن ٹیچنگ کے ذریعہ اسکولوں میں جانے والے لڑکوں اور لڑکیوں کو،پروفیشنلز اور گھریلو خواتین کو قرآن اور اسلام کی بنیادی تعلیمات پڑھاتے ہیں.
اس سلسلے میں یہ کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ اکثر مدارس کے پاس اپنے فارغین کو معاش سے جوڑنے کے لیے کوئی میکانزم نہیں ہے.
اس کی بڑی وجہ فارغین مدارس کی اسناد کا قومی یونیورسٹیوں سے معادلے کا نا ہونا ہے.
مختلف سینٹرل یونیورسٹیاں مدارس کی اسناد کو کچھ شعبوں کے لیے Recognize کرتی ہیں لیکن باضابطہ معادلہ نا ہونے کی وجہ سے فضلاء کے لیے بڑی مشکلات ہیں
نیز قومی سطح پر مدارس میں جاب کی تقرری کے لیے کسی امتحان کا نا ہونا ہے.
سوال:
*بھارت میں سرکار کی جانب سے مدرسوں کی جدید بنیادوں پر ترقی یا 'Madras ' 'modernization کے لیے کی جانے والی کاوشیں مدرسوں پر کس طرح اثرانداز ہو رہی ہیں؟ اس معاملے میں آپ کی کیا رائے ہے؟*
جواب:مدارس نے گزشتہ دو دہائیوں میں اپنے نظام کو مضبوط اور منظم کرنے کے لیے بہت ساری کوششیں خود سے کی ہیں،
اور وہ بدستور کررہی ہیں حکومت کی Madarsa Modernization کی کاوشوں کا وہ نتیجہ سامنے نہیں آرہا ہے جو متوقع تھا کیونکہ حکومتوں نے مدارس کی تجدید کاری کے لیے جتنی بھی کوششیں کی ہیں ان میں مرکزی اداروں کے ذمہ داران کو کبھی ساتھ نہیں لیا،ان کا تعاون لیے بغیر ان کے اداروں میں کسی بھی طرح کی مثبت یا منفی کوشش کو ارباب مدارس قبول نہیں کرتے. بلکہ حکومت جس طرح کا رویہ برتتی ہے اسے مدارس اور مسلمان اپنے خلاف سازش یا پروپیگنڈہ تصور کرتے ہیں.
اس کے علاوہ ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت سے ملحق مدارس دس سے پندرہ سال گزر جانے کے بعد بھی اب تک خود کو ایک ایسے ماڈل کو طور پر پیش کرنے میں ناکام رہے کہ جن کے نظام اور ترقی کو دیکھ کر غیر ملحق ادارے اس سمت بڑھ سکیں.
مدارس کی تجدید کاری کی مہم اسی لئے غیر ملحق مدارس پر کوئی خاص اثر نہیں ڈال سکی ہے.
البتہ نئی تعلیمی پالیسی 2020 اور یوپی میں مدرسہ سروے کے نتیجے میں چھوٹے غیر منظم مدارس نے اپنے تعلیمی اور مالیاتی نظام کو اب درست کرنا شروع کردیا ہے.
حکومت اگر مدرسہ تجدید کاری مہم کو کامیاب کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ ملک کے بڑے مدارس جیسے دارالعلوم دیوبند،دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ،مدرسۃ الاصلاح سرائے میر،مدرسۃ الفلاح اعظم گڑھ،جامعہ اشرفیہ مبارکپور،جامعہ سلفیہ بنارس وغیرہ کے ذمہ داران کو اپنے اعتماد میں لیں اور ساتھ مل کر کام کریں تبھی ان سے ملحق ہزاروں اداروں کو Modernize اکیا جاسکتا ہے،لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ حکومت اقلیتی تعلیمی اداروں کی بدحالی کو دور کرے.
رمضان المبارک کی مقدس ساعتوں میں یہ سلسلہ جاری رہے گا، ان شاء اللہ
آج رات 10 بجے زوم پر جوائن کیا جاسکتا ہے
روز رات دس بجے ان شاء اللہ
گزشتہ 4 سالوں سے رمضان المبارک میں رفاہی سرگرمیوں کے علاوہ ہماری بنیادی مصروفیت تفسیر قرآن اور فقہ اسلامی کے منتخب ابواب بطور خاص "کتاب الصوم و کتاب الزکوۃ" کی تدریس ہے،2021 میں ہم نے الفقہ المیسر سے کتاب الصوم و کتاب الزکوۃ پڑھائی تھی،2022 میں یہی سلسلہ نور الایضاح سے جاری رہا،2023 میں ہم نے المختصر القدوری سے کتاب الصوم و کتاب الزکوۃ پڑھائی اور امسال الحمد للہ "الہدایہ" سے یہی دونوں ابواب پڑھارہے ہیں،دوپہر میں 2 گھنٹے فقہ کی کلاس اور سوال و جواب کی مستقل نشست رہتی ہے،اور تراویح کے معا بعد *خلاصہ قرآن اور آج رات کی تراویح* کے عنوان سے 2 سیشن رہتے ہیں.
نیز دن میں تفسیر جلالین اور سورہ ق تا سورہ ناس کی تفسیری کلاسز اور مبتدی طلباء و طالبات کے لیے پارہ عم کی تفسیری کلاسز بھی جاری ہیں .
سبھی لائیو کلاسز کو بعد میں ریکارڈیڈ موڈ پر بھی کردیا جاتا ہے جن سے سینکڑوں افراد استفادہ کرتے ہیں.
بحمد للہ ان کلاسز میں کالجز کے طلباء و طالبات،وکلاء،ریٹائرڈ ججز،ڈاکٹرز،متعدد شعبوں کے پروفیشنلز،جاب ہولڈرز اور گھریلو خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل رہتی ہے،یومیہ آن لائن کلاسز اور ریکارڈنگ کلاسز سے استفادہ کرنے والے 600 سے متجاوز ہیں، کلاسز،ویب سائٹ اور گروپ پر حل کئے جانے والے دینی سوالات کی تعداد 250 سے زائد ہے.
الحمد للہ انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند کی پوری ٹیم رمضان المبارک کی مقدس ساعتوں میں جدید ذرائع ابلاغ کا مناسب استعمال کرتے ہوئے اللہ کی توفیق سے اپنی بساط کے مطابق اشاعت دین کا کام انجام دے رہی ہے،ہمارے اساتذہ کرام،تکنیکی ٹیم اور مینجمنٹ ٹیم اس کے لیے مبارک باد اور شکریہ کے مستحق ہیں.اس سلسلے میں آپ کی مفید آراء اور دعاؤں کے ہم طالب ہیں.
رمضان المبارک کے ان بابرکت لمحوں میں ہمیں اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں.
جزاکم اللہ خیرا احسن الجزاء
مہدی حسن عینی قاسمی
ڈائریکٹر انڈیا اسلامک اکیڈمی دیوبند
Understanding the Importance of Zakat with Moulana Abu Talib Rehmani
Shri Thawarchand Gehlot, the Honorable Governor of Karnataka, felicitated Shaheen Degree College student Siman Banu with the Gowtham Mehta Gold Medal for securing the highest marks in BSc Chemistry at Karnataka State Women's University.
Road Safety Campaign to Save Lives
Live Event: Exploring Kidney Health with Dr. Mohd. Shoeb A. Khan, Director of Nephrology & Transplant Services
"رمضان کا پیغام بنات اسلام کے نام"اور ارتداد کی حقیقت کے عنوان سے بہنوں کی اس نشست میں شرکت ہوگی ان شاء اللہ
Shaheen Academy Delhi | Shaheen Delhi
Felicitation Ceremony | Bharat Scouts and Guides Kalyana Karnataka First Jamborette 2024
Inauguration Shaheen Academy Delhi | Shaheen Delhi
اس میں کوئی شک نہیں کہ مولویوں کو عام دنیا کے برابر زندگی جینے اور اس کی رعنائیوں کو برتنے کا پورا حق ہے.
ہمارے یہاں أولا خشک مزاجی عام ہوچکی ہے،پھر خود ساختہ زہد اور صوفیت کے نام پر اتنا غلو کیا جاتا ہے کہ زندگی اجیرن بن جاتی ہے.
جبکہ ہمیں اپنے اہل خانہ کی جائز ضروریات کی تکمیل اور ان کی تفریح طبع کے لیے ہر ہفتے یا مہینے میں مستقل کچھ وقت اور سرمایہ خالص کرنا چاہئے.
تبھی ازدواجی زندگی خوشگوار بن سکتی ہے
حلال دائرے میں رہ کر بھی زندگی کو جنت بنایا جاسکتا ہے.
فیملی کو جتنا اسپیس دیں گے اور ان سے جتنا بے تکلف ہوکر ان کی تربیت کریں گے وہ اتنا ہی آپ کو اپنا سایہ اور کندھا سمجھ کر اپنی ہر اچھی غلط بات شئیر کریں گے اور بے فکر ہوکر دل کی بات کہہ پائیں گے.جن گھروں میں فیملی کو وقت نہیں دیا جاتا یا ان کے ذہنوں کو اضافی بوجھ سے آزاد نہیں رکھا جاتا وہاں نوجوان بچوں اور بچیوں میں ایک قسم کی خاموشی یا مایوسی پنپتی ہے جو بعد میں وقت ملنے پر بغاوت کا روپ دھار لیتی ہے.
ہمیں نفسیاتی طور پر اپنے اہل خانہ کو سمجھنا ہوگا اور ان کی تربیت کرنی ہوگی تبھی ہم انہیں موجودہ نظریاتی یلغار بلکہ ڈپریشن جیسی مہلک بیماریوں سے بھی بچا سکتے ہیں اور انہیں مثبت طریقے پر زندگی میں کامیابی کی راہ پر لے جاسکتے ہیں
ان شاء اللہ
مہدی حسن عینی دیوبند
Career Options for Ulema in Law
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the business
Telephone
Website
Address
Saharanpur
247554
Janak Nagar
Saharanpur, 247001
youtube videos and advertising and live news and live interviwes and crime news and kowlage video a
Saharanpur, 247001
Welcome To Right Shakti Samachar निष्पक्ष निर्भीक निरंतर पत्रकारिता
Saharanpur, 247551
Hllo Dosto. es page pr aapko roj ki taaza kabre or news article dekhne ke liye milege.Thank you.
Vill Gangoli Urf Kisanpura
Saharanpur
We will provide you information about the incidents, happenings events took place around you. To get more information like our page and subscribe our website https://nitis...
Saharanpur
Saharanpur, 24701
NATIONAL AND INTERNATIONAL NEWS AnD You Get ISLAMIC KNOWLEDGE TRICK FoR NEET and JEE EXAM
Saharanpur, 247001
koi ghatna ho kisi bhi kisam ki ho hame batao koi adhikari pareshan kare to hame batao ham acchi tarah ilaj karenge
Saharanpur
Saharanpur, CHILKANA
guys please like share and subscribe to my channel press the bell icon for more updates thanks for
Saharanpur, 247001
Ganga News page has been created for videos, photos and news related to the activities going on arou