PML - N Bandi Sarara U.C Pattan Kalan

This page is about the PML N in U.C Pattan Kalan and especially in Bandi Sarara.

21/10/2023

نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد اللہ کا شکر اور ملک و قوم کیلیے دعا 💕

21/10/2023
21/10/2023

قائد نوازشریف .
الحمدللہ اسلام آباد لینڈ کرچکے ہیں
شیر پاکستان واپس آچکا ہے.
انشاءاللہ ترقی و خوشحالی کا سفر پھر سے شروع ہونے کو ہے.
ہم اپنے قائد کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

14/08/2023

پاکستان زندہ باد۔

14/08/2023

وتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ .
اور اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے

Photos from PML - N Bandi Sarara U.C Pattan Kalan's post 19/05/2023

محکمہ زراعت ایبٹ آباد کی زراعت کو فروغ دینے کی کاوش۔
محکمہ زراعت ایبٹ آباد کی ٹیم ڈائریکٹر زراعت ظہیر احمد کی زاتی نگرانی میں ویلج کونسل بانڈی سراڑہ ،جو کہ ایبٹ آباد کی ایک دور آفتادہ ویلج کونسل ہے ، میں پہنچ گئے جہاں پر کسان کونسلر شرافت حسیں نے دیگر عمائدین علاقہ اور چھوٹے کاشتکاروں کے ہمراہ ان کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر علاقہ عمائدین نے ڈائریکٹر زراعت کی ایبٹ آباد کے نواحی علاقہ میں زراعت کے فروغ کیلیے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ محکمہ زراعت آئندہ بھی علاقے میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا۔ کسان کونسلر شرافت حسین نے علاقے کے کاشتکاروں کے مسائل سے اگاہ کیا جس پر محکمہ زراعت ایبٹ آباد نے اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ تقریب کے اختتام پر علاقے کے مقامی کاشتکاروں کو آزمائشی بنیادوں پر مختلف سبزیوں اور مکئی کے بیج دیے گئے جس پر عمائدیں علاقہ اور کسان کونسلر شرافت حسین نے محکمہ کا شکریہ ادا کیا۔ عمائدین علاقہ نے کسان کونسلر کو حق نمائندگی بطریق احسن سرانجام دینے اور زراعت کے فروغ کیلیے کاوشوں کو سراہا۔ اور زراعت کے فروغ میں سب سے اہم رکاوٹ جنگلی سوروں کے تدارک کیلیے متعلقہ محکمہ جنگلی حیات وجنگلات سے عملی اقدامات کی گزارشات بھی کی گئیں .

24/05/2022

پورے پاکستان کے PTI ورکرز کو کھلا چیلنج؟
اگر عمران خان سچے ہو تو سارے جلسوں کو چھوڑ کر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے باہر صرف ایک چھوٹا ساجلسہ کرکے دکھا دو، اور اسٹیج پر موجود شہباز گل، زلفی بخاری، ملیکہ بخاری، معید یوسف، حفیظ شیخ، رضا باقر، شہزاد اکبر ، فیصل واوڈا، ندیم بابر، ثانیہ اختر وغیرہ سے امریکہ مردہ باد کے نعرے لگوالو" اور ان سب سے اپنی اپنی امریکی شہریت فی الفور کینسل کروا کے دکھاؤ"
تاکہ پتہ چلے آپ کتنے امریکہ مخالف سیاستدان ہو ،،اور دوسرے یہ بھی واضح ہو جائیگا کہ امریکہ نے ہی آپ کی حکومت گرائی ہے
اگر ایسا کر گزرو تو یقیناً آپ پاکستان کے سچے عاشق اور عوامی لیڈر ہو
ورنہ ۔۔خدارا قوم کو بیوقوف بنانے سے باز آجاؤ ....
منقول

22/04/2022

"ہم کوئی غلام ہیں"

عمران خان کا آج کل "ہم کوئی غلام ہیں " ڈائیلاگ سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہے یہ صرف اور صرف جذباتی عوام کے لیے کیا جا رہا ہے کہ ان کے جذبات کو ابھار کر اپنے مقاصد حاصل کیے جائیں.

خان صاحب آج آپ سے چند سوال پوچھنے ہیں؟

جب آپ نے انڈیا کو سلامتی کونسل میں امریکہ کے دباؤ پر ووٹ دیا اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا کے "ہم کوئی غلام ہیں" جو آپکے دباؤ پر انڈیا کو ووٹ دیں؟؟

عمران خان صاحب جب آپ کلبھوشن کے لئے صدارتی آرڈیننس لے کے آئے کلبھوشن کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل کی اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا کہ "ہم کوئی غلام ہیں"؟؟

مودی نے دھمکی دی اور آپ نے پاکستان پر حملہ کرنے والے انڈین پائلٹ ابھینندن کو دوسرے ہی دن پروٹوکول دے کے انڈیا کے حوالے کردیا اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا
"ہم کوئی غلام ہیں" جو پاکستان پر حملے کیلئے آنے والے کو چھوڑ دیں؟؟

انڈیا آپ کی مرضی سے کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کرکے کشمیر کو ہڑپ کر گیا اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا کہ "ہم کوئی غلام ہیں" جو کشمیر آپ کو دیں؟؟

کسی ملک کی حدود کراس کرتے ہیں تو پاسپورٹ اور ویزا دیکھنا پڑتا ہے لیکن آپ نے انڈین لوگوں کو بغیر پاسپورٹ بغیر ویزے پاکستان میں آنے کی اجازت دی اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا
"ہم کوئی غلام ہیں"؟؟

عمران خان صاحب آپ کے وزیر صحت ظفر مرزا نے آپ کی اجازت سے انڈیا سے انتہائی غیر معیاری اور ایکسپائری ادویات منگوا کر پاکستانی عوام کو کھلا دی اربوں روپے کمائے اس وقت اپ نے کیوں نہیں کہا
"ہم کوئی غلام ہیں" جو انڈیا کی غیر معیاری اور ایکسپائری ادویات کھائیں؟؟

چین نے ایران کے ذریعے انڈیا کا افغانستان جانے کا راستہ بند کیا
انڈیا نے آپ سے راستہ مانگا آپ نے اسی دن انڈیا کو افغانستان جانے کا راستہ دیا حالانکہ اس دن یوم سیاہ کشمیر بھی تھا
اس دن آپ نے کیوں نہیں کہا
"ہم کوئی غلام ہیں"
جو آپ کو افغانستان جانے کا راستہ دیں؟؟

ساری قوم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے نہ کریں ہم آئی ایم ایف کے غلام ہو جائیں گے
لیکن آپ نے قومی اسمبلی سے بل منظور کروا کے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا آئی ایم ایف کا گورنر اسٹیٹ بینک پر لگایا خان صاحب آپ نے اس دن آئی ایم ایف کو کیوں نہیں کہا کہ "ہم کوئی غلام ہیں" جو اسٹیٹ بینک آپ کے حوالے کریں گے اور آپ کا گورنر اسٹیٹ بینک پر لگائیں؟؟

عمران خان آپ نے نے بجلی اور گیس کی قیمتیں آئی ایم ایف کے کہنے پر بڑھائیں آپ نے اس دن کیوں نہیں آئی ایم ایف سے کہا کہ "ہم کوئی غلام ہیں" جو آپ کے کہنے پر بجلی اور گیس کی قیمت بڑھائیں؟؟

عمران خان صاحب آپ کے دور حکومت میں اسرائیلی طیارہ سات گھنٹے پاکستانی ایئرپورٹ پر کھڑا رہا عوام آپ سے پوچھتے رہے لیکن آپ نے کچھ نہیں بتایا کیا آپ اسرائیل کے غلام تھے؟؟

امریکی فوجی بغیر ویزا بغیر پاسپورٹ بیمہ یونیفارم پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قیام کیا کیا ہم امریکہ کے غلام تھے؟؟

ترکی اور ملائیشیا نے آپ کے کہنے پر ایک اسلامی کانفرنس کا اہتمام کیا لیکن سعودی عرب اور امریکہ کے روکنے پر آپ وہاں نہ گئے کیا ہم سعودی عرب اور امریکہ کے غلام تھے؟

عمران خان آجکل غلامی کے تانے مار رہے ہیں اور خود داری کا لیکچر دے رہے ہیں
خان صاحب آپ نے ساری عمر مانگا ہے اور مانگنے والا ہمیشہ غلام ہی رہتا ہے
جس طرح آپ نے آئی ایم ایف کے غلام بنے امریکا کے غلام بنے اور آج جب آپ کی حکومت نہیں رہی تو آپ کہتے ہیں "ہم کوئی غلام ہیں"
یہ کام آپ حکومت میں رہ کر کرتے

عمران خان آپ نے سعودیہ کی غلامی کی
امریکہ کی غلامی کی
انڈیا کی غلامی کی
اور آج حکومت سے جانے کے بعد آپ خود داری کے درس دے رہے ہیں
جو تحفے میں ملنے والی گھڑی اور ہار بیچ دے کیا وہ خود دار ہوگا۔؟؟؟
Copied

22/04/2022

#لاہور
پی ٹی آئی کی سرکس ختم ہوئی
سب کے خطاب سنے 4 سال پنجاب کا وزیر اعلیٰ رہنے والا وسیم اکرم پلس عثمان بزدار کسی نے نا دیکھا _ پی ٹی آئی کے جتنے وزراء رہے کسی نے کچھ بیان نا کیا کہ انکی چار سال خدمات کیا تھیں. ہاں البتہ سب سے بڑا المیہ کہ ملک کے سابقہ وزیراعظم عمران خان کے 4 سال حکومت کے بعد بھی ہاتھ خالی تھے __ کوئی کام کارنامہ انکے پاس بتانا کا نہیں تھا.. ایسا شخص صرف سیاست کی فلم میں ولن رہ جاتا ھے ہیرو نہیں بن سکتا...

فارن فنڈیڈ کیس جسکو کئی سال سے عمران نے دبا رکھا تھا جس میں یہودیوں بھارت اور امریکیوں کی فنڈنگ کی شنید ھے سارے انتشار کا اعلان صرف اس غداری کے فیصلے سے بچنے کیلئے سجایا گیا.

باقی پشاور کراچی کے بعد لاھور کے خطابات یہی پتہ دیتے ہیں پی ٹی آئی کا سابق وزیراعظم کام کارنامہ سے خالی ھے اور آیندہ کے منظر پر اگر رہا تو بطور ولن زندہ رہے گا.

22/04/2022

احتیاط کیجیے کہیں دیرنہ ھوجائے۔۔
پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی پولیٹیکل پولرائیزیشن اب عدم برداشت کی صورت ہم سب کے گھروں میں اور نجی تعلقات میں آ گھسی ہے۔ سیاسی تفریق اب دلوں میں تفریق لانے لگی ہے۔ جب کہ سیاست بنیادی طور پر انسانوں کے روزمرہ مسائل حل کرنے اور انہیں قریب لانے کا نام ہے۔
ایسی سیاست جو نفرتیں پیدا کرے، دوریاں لے آئے، وہ کچھ بھی ہو، سیاست نہیں۔
آپس میں گفتگو کا معیار اس قدر گر چکا ہے کہ باہمی احترام نام کی کوئی چیز اب باقی نہیں رہی۔ ایسے ایسے سنجیدہ احباب کی زباں بگڑتے دیکھائی پڑتی ھی کہ حیرت اور رنج کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔
درجنوں دوست و احباب ایک دوسرے کوسوشل میڈیا پر انفرینڈ کر چکے ھیں، گھریلو تعلقات بھی باہمی تفریق اور بے ادبی کی صورتحال سے دو چار ھیں۔ کیا یہ مناسب ھے کہ ھم ایک ایسی صورت حال کی وجہ سے آپس میں بدزن ہوں جس میں براہِ راست ھمارا کوئی ہاتھ بھی نہیں۔

ہمیں اپنے جیسے عام انسانوں کی زندگیوں کو سہل بنانا اور انکو ہنستا بستا دیکھنا چاہئے،
دین کے بتائے راستے کو اپنائیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ لیڈروں کیوجہ سے دین اور ایمان کو ہاتھ سے گنوا بیٹھیں۔ حق اور باطل میں فرق سمجھیں، کسی پر اپنی بات نا تھوپیں اور سنی سنائی باتوں کو پھیلانے سے پرھیز کریں پہلے تحقیق کریں۔

افواہیں پھیلانے والے عناصر کا حصہ نا بنیں، یہ مفاد پرست جھوٹ پر مبنی تصاویر ویڈیوز پوسٹیں ہماری اندھی تقلید کا سہارہ لیتے ہوئے ہمارے ہی ذریعے سے معاشرے میں پھیلا رہے ہیںں، جسکی وجہ سے عدم برداشت بڑھ رہی ھے۔

پیارو محبت کو پروان چڑھائیں اچھے معاشرے کے مہذب شہری بنیں۔
عہد کریں کہ حالات کی آندھی کو اپنے اوپر اثرانداز نہیں ہونے دیں گے۔

ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رہیں گے۔ایک قوم بنے رہیں گے، باہمی احترام کے ساتھ مکالمہ کرتے رہیں گے، آگے بڑھتے رہیں گے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت عطاء فرمائے،
آمین
Copied

21/04/2022

*توشہ خانہ*

گراف (Groff) سوئٹزر لینڈ کی کمپنی ہے، ہیڈکوارٹر لوزرن میں ہے اور یہ بادشاہوں، شہزادوں اور ملکاؤں کے لیے ہیروں اور جواہرات کی اسپیشل پراڈکٹس بناتی ہے، یہ پراڈکٹس مارکیٹ میں نہیں ملتیں، صرف محلات میں جاتی ہیں اور وہیں استعمال ہوتی ہیں، گراف نے 2018میں سعودی عرب کے ولی عہد کے لیے دو اسپیشل گھڑیاں بنائی تھیں۔

عمران خان بطور وزیراعظم جب 18 ستمبر 2018کو سعودی عرب کے پہلے دورے پر گئے تو ولی عہد نے وزیراعظم کو گراف کی گھڑی، دو ہیرے جڑے کف لنکس، سونے کا ایک پین اور ایک انگوٹھی بطور تحفہ دی، پوری دنیا میں حکمران حکمرانوں کو تحائف دیتے ہیں، یہ تحفے عموماً عجائب گھروں میں رکھ دیے جاتے ہیں یا پھر ایوان صدر یا وزیراعظم ہاؤس میں سجائے جاتے ہیں۔
وایٹ ہاؤس اس کی سب سے بڑی مثال ہے وہاں دو دو سو سال پرانے تحفے نمائش کے لیے رکھے ہیں، تاہم پاکستان میں روایت ذرا سی مختلف ہے یہاں صدر یا وزیراعظم کو ملنے والے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرا دیے جاتے ہیں، اب توشہ خانہ کیا ہے؟ توشہ خانہ مغلوں کے دور میں ہندوستان میں بنا تھا، اس میں بادشاہ کو ملنے والے تحائف رکھے جاتے تھے۔
بادشاہ اپنے مہمانوں اور درباریوں کو خلعت عطا کرتا تھا، یہ خلعت بھی توشہ خانہ میں رکھی جاتی تھی اور وہیں سے منگوا کر مہمانوں کو عنایت کی جاتی تھی، توشہ خانہ مغلوں سے ایسٹ انڈیا کمپنی میں آیا، پھر وائسرائے کے پاس آیا اور قیام پاکستان کے بعد حکومت پاکستان کے پاس آ گیا، ایسٹ انڈیا کمپنی اور برطانوی دور میں سرکاری تحائف کو سرکاری ملکیت سمجھا جاتا تھا اور کوئی اہلکار انھیں ذاتی طور پر استعمال نہیں کر سکتا تھا۔
پاکستان میں بھی شروع میں یہی روایت تھی، بیوروکریٹس سے لے کر صدر تک تمام تحائف توشہ خانہ میں جمع ہو جاتے تھے لیکن پھر غالباً ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں اس رُول میں تبدیلی آ گئی اور توشہ خانہ کے اہلکار تحائف کی قیمت کا تخمینہ لگاتے اور پھر اس قیمت کا 20فیصد خزانے میں جمع کرا کر تحفہ حاصل کرنے والا شخص تحفہ ذاتی استعمال میں لانے لگا لہٰذا ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر عمران خان تک اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے رہے اور یہ سہولت اس حد تک جائز ہوتی تھی۔
ہم اب واپس عمران خان کے تحائف کی طرف آتے ہیں، عمران خان کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2018 میں چار انتہائی قیمتی تحائف دیے اور روایت کے مطابق چیف آف پروٹوکول نے تحائف توشہ خانے میں جمع کرا دیے، توشہ خانہ نے گراف کی گھڑی کا تخمینہ ساڑھے آٹھ کروڑ، کف لنکس کی مالیت 56 لاکھ 70 ہزار روپے، پین کی قیمت 15 لاکھ روپے اور انگوٹھی کی مالیت 87لاکھ 50 ہزارروپے ڈکلیئر کی، چاروں تحائف کی ٹوٹل مالیت دس کروڑ 92لاکھ روپے بنی اور اس کا 20فیصد دو کروڑ دو لاکھ 78 ہزار روپے بنا، عمران خان نے یہ رقم خزانے میں جمع کرائی اور چاروں تحائف توشہ خانہ سے لے لیے، یہ معاملہ یہاں تک بھی جائز اور قانونی تھا لیکن اس کے بعد اسٹوری میں دو ٹوئسٹ آئے اور یہ اسکینڈل بن گیا۔
وزیراعظم نے دو کروڑ 2 لاکھ 78 ہزار روپے کی رقم اپنی ٹیکس ریٹرن میں ڈکلیئر نہیں کی تھی، یہ رقم ان کے اکاؤنٹس میں سرے سے موجود بھی نہیں تھی لہٰذا سوال پیدا ہوا یہ رقم پھر کہاں سے آئی؟ دوسرا چند ماہ بعد گراف کے دبئی آفس نے اپنے ہیڈکوارٹر کو مطلع کیا ولی عہد کے لیے بنائی گئی گھڑیوں میں سے ایک فروخت کے لیے ہمارے پاس آئی ہے۔
ہم کیا کریں؟ ہیڈکوارٹر نے ولی عہد کے سیکریٹری سے رابطہ کیا اور سیکریٹری نے ولی عہد سے پوچھا، وہ اس حرکت پر حیران رہ گئے تاہم انھوں نے گھڑی خریدنے کا عندیہ دے دیا اور یوں وہ گھڑی گراف نے 14 کروڑ روپے میں خرید کر ولی عہد کو بھجوا دی اور یہ حرکت غیراخلاقی بھی تھی، غیرقانونی بھی اور غیر سفارتی بھی، یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے، گھڑی دبئی میں کس نے فروخت کی تھی؟ پارٹی کے چند لوگ ذلفی بخاری کو اس کا ذمے د ار قرار دیتے ہیں، یہ الزام لگاتے ہیں۔
خاتون اول نے گھڑی ذلفی بخاری کو دی اور ذلفی بخاری اسے دبئی میں فروخت کر آئے، میں نے اتوار کو تصدیق کے لیے ذلفی بخاری سے رابطہ کیا لیکن ان کا دعویٰ تھا "میں نے زندگی میں یہ گھڑی دیکھی اور نہ ہی میں اس معاملے میں انوالو ہوا" تاہم ان کا کہنا تھا "عمران خان نے اگر توشہ خانہ کی رقم ادا کر دی تھی تو وہ گھڑی کے مالک تھے اور وہ اسے جہاں چاہتے اور جب چاہتے فروخت کرتے کسی کو اعتراض کا کوئی حق نہیں۔ "
عمران خان نے 2018 سے 2021 تک غیرملکی سربراہوں سے 58 تحائف حاصل کیے (میرے پاس پوری فہرست موجود ہے) ان کی کل مالیت 14 کروڑ 20 لاکھ 42 ہزار ایک سو روپے بنتی ہے۔
ان میں رولیکس کی چھ گھڑیاں، سونے اور ہیروں کے لاکٹ سیٹ، ایئر رنگز، سونے کی انگوٹھیاں اور ہیروں کے بریسلٹ بھی شامل ہیں اور انتہائی مہنگے لیڈیز بیگز بھی، خاتون اول کو 20مئی 2021کو بھی نیکلس، ایئررنگز، انگوٹھی اور بریسلٹ ملا اور توشہ خانہ نے اس کی مالیت 58لاکھ 60ہزار روپے طے کی تھی اور خاتون اول نے رقم جمع کرا کر یہ تحائف لے لیے، سوال یہ ہے کیا یہ تحائف عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ملے یا پھر وزیراعظم اور خاتون اول کو اور یہ اگر خاتون اول اور وزیراعظم کو ملے تو پھر ان کا اصل وارث کون ہے؟
یقیناً پاکستان لہٰذا یہ کسی بھی صورت حکومت پاکستان کے ہاتھ سے باہر نہیں جانے چاہیے تھے لیکن ہم بفرض محال یہ مان بھی لیں خزانے میں 20فیصد رقم (یہ رقم اب پچاس فیصد ہو چکی ہے) جمع کرا کر وزیراعظم یا صدر ان تحائف کے حق دار بن سکتے ہیں تو بھی سوال پیدا ہوتا ہے ان تحائف کو مارکیٹ میں بیچنے کی کیا تُک تھی؟ یہ حرکتیں یقیناً سفارتی تعلقات کی خرابی کا باعث بنتی ہیں اور شاید یہ وہ بات تھی جس کی وجہ سے ہمارے وزیراعظم عمران خان 21 ستمبر 2019 کو سعودی شاہی جہاز پر امریکا کے دورے پر گئے لیکن رائل فیملی نے واپسی سے پہلے اپنا جہاز واپس منگوا لیا اور وزیراعظم کمرشل فلائٹ سے پاکستان تشریف لائے، کیا یہ دنیا کی پہلی اسلامک نیوکلیئر پاور کے شایان شان تھا اور کیا یہ وہ وقار ہے ہم جس کی بحالی کے دعوے کر رہے ہیں؟
عمران خان اس وقت "امپورٹڈ حکومت" کے خلاف سڑکوں پر جہاد کر رہے ہیں، یہ بے شک کریں لیکن سوال پیدا ہوتا ہے یہ گورنمنٹ اگر امپورٹڈ ہے تو بھی اس نے آتے ہی کچھ نہ کچھ کرنا شروع کر دیا ہے، پانچ دن میں اسلام آباد ایئرپورٹ تک میٹرو بس شروع ہو گئی اور یہ منصوبہ چار سال سے بند پڑا تھا، اس پر پندرہ سولہ ارب روپے خرچ ہوئے تھے مگر پچھلی حکومت بس نہیں چلا سکی۔
آپ اگر قومی حکومت تھے تو آپ کم از کم یہ تو کر دیتے، یہ حکومت ڈالر کو بھی آٹھ نو روپے نیچے لے آئی اور اس نے شدید مالیاتی دباؤ کے باوجود پٹرول کی قیمتیں بھی بڑھانے سے انکار کر دیا اور یہ اب دیامیر بھاشا اور سی پیک کی رفتار بھی بڑھا رہی ہے اور کراچی کے بند منصوبے بھی شروع کر رہی ہے، عمران خان کو ان کاموں سے کس نے روکا تھا؟ یہ کام بھی تو کسی نے کرنے تھے۔ میں دل سے سمجھتا ہوں پنجاب میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
وفاق میں والد اور ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بیٹا اس کی کوئی جسٹی فکیشن نہیں اور یہ وہ سیاسی غلطی ہے جس کا جواب اس حکومت کو روز دینا پڑے گا لیکن اس کے باوجود میرے ذہن میں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے حمزہ شہباز خواہ کتنا ہی غلط اور غیرسیاسی فیصلہ کیوں نہ ہو لیکن یہ کم از کم عثمان بزدار سے تو بہتر ہی ہو گا، پوری دنیا عمران خان کو سمجھاتی رہی لیکن یہ عثمان بزدار سے ہی ترقی کی امید لگا کر بیٹھے رہے، عثمان بزدار نے پاکستانی تاریخ میں سب سے زیادہ ہیلی کاپٹر استعمال کیا لیکن ساڑھے تین برسوں میں صوبے کا بیڑہ غرق کر دیا۔
بزدار کے بعد حمزہ شہباز انتہائی غیرسیاسی فیصلے کے باوجود عثمان بزدار سے بہتر ثابت ہوں گے اور پنجاب کے عوام کی سانس میں سانس آئے گی، عمران خان اگر آج سے تین سال پہلے پرویزالٰہی کو وزیراعلیٰ بنا دیتے یا علیم خان کو موقع دے دیتے تو یہ آج جلسوں میں امپورٹڈ حکومت کے طعنے نہ دے رہے ہوتے، یہ آج بھی وزیراعظم ہوتے لیکن شاید یہ اس ذہنی کیفیت میں چلے گئے ہیں جس میں انسان خود کو ہرحال میں ٹھیک اور دوسروں کو غلط سمجھتا ہے۔
قائداعظم کے بعد عمران خان دوسرے لیڈر تھے جنھیں عوام اور اسٹیبلشمنٹ کی اتنی سپورٹ ملی لیکن افسوس انھوں نے ملک کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جو انھوں نے گراف کی گھڑی کے ساتھ کیا تھا لہٰذا آج اگر ان سے گھڑی کے بارے میں پوچھا جائے تو یہ مسکرا کر کہتے ہیں گھڑی میری تھی، میں نے بیچ دی اور ملک کے بارے میں بھی ان کا یہی خیال ہوتا ہے۔
میرا ملک تھا میں اسے عثمان بزدار کے حوالے کرتا یا محمود خان کے آپ پوچھنے والے کون ہوتے ہیں؟ آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجیے کیا اس آرگومنٹ کا کوئی جواب ہو سکتا ہے؟ اگر ہاں تو یہ جواب کون دے گا؟ میرا خیال ہے قوم یوتھ کے علاوہ اس منطق کو کوئی سمجھ سکتا ہے اور نہ بیان کر سکتا ہے۔

08/10/2018

" پیسہ کہاں گیا ؟؟؟"

جولائی 2017 میں جب ڈیزاسٹر اسحاق ڈار اور کرپٹ نواز شریف حکومت چھوڑ کر جا رہے تھے تو قومی خزانے میں 23 ارب ڈالر پڑے تھے۔ اسٹاک مارکیٹ 56 ہزار پوائنٹس کو چھو رہا تھا۔
ایک سال لوڑی لنگڑی حکومت رہی۔ ملک بحرانوں کا شکار رہا ۔ صبح سپریم کورٹ تو شام کو نیب حکومت کا ہاتھ مروڑ رہے تھے۔ دوپہر کو باجوہ یا غفورا بھی غزل سرائی کر لیتے تھے۔۔
پھر بھی جولائی 2018 کو جب خاقان عباسی کی حکومت اپنی مدت پوری کر رہی تھی تو اسٹاک مارکیٹ 42ہزار اور قومی خزانے میں 17 ارب ڈالر کی جمع پونجی پڑی تھی۔
پھر ڈاکٹرائن والے صادق امین خان کو لے آئے ۔
اربوں روپے روزانہ کی کرپشن رک گئی۔ منی لانڈرنگ کا سد باب کیا گیا۔
پچھلی حکومت میں جو ہیلی کاپٹر کا سفر لاکھوں روپے میں پڑتا تھا پیرنی کے دم درود سے 55 روپے فی کلو میٹر کی اڑان بھرنے لگا ۔
حکومت نے ساری عیاشیاں ختم کیں ۔ بھینسوں اور گاڑیوں کو نیلام کیا گیا۔
اور حالت یہ ہے کہ 17 ارب ڈالر کے ذخائر 8 ارب ڈالر پر آگئے ۔
پوچھنا یہ تھا اتنے سارے اقدامات کے بعد پیسہ کہاں گیا ؟
پتہ کر لو کہیں پیرنی کے نافرمان جنات کوئی شرارت تو نہیں کر گئے۔ ؟؟؟؟ 👎
Copied from Yasir Younis timeline.

24/08/2018

پٹوار خانہ

تحریر زیڑی گل خٹک

یہ سن کر خوشی ہوئی کہ پی ایم ہاوس میں صرف 2 ملازم ہوں گے۔لیکن پھر پٹواری لاجک پریشان کر دیتی ہے کہ وہ بیچارے دو ملازم ایک وقت میں کیا کیا کام کریں گے؟ کسی بھی انسان کے لیئے چوبیس گھنٹے کام کرنا قطعی نا ممکن ہے۔ اگریہ دو ملازم آٹھ گھنٹے کی ایک شفٹ میں کام کریں تو کیا باقی دو شفٹوں (16 گھنٹے) کے دوران پی ایم ہاوس کوئی ملازم نہیں ہونے کی صورت میں بند ہو گا؟
اگر صرف 2 گاڑیاں بھی ہوں گی توان کے ساتھ 2 ڈرائیورتو ہوں گے ایک شفٹ میں ۔
جب گاڑیاں باھر نکلیں گی تو کیا پی ایم ہاوس بند ہو جائیگا؟
کیا سیکورٹی گارڈز/چوکیدار نہیں ہوں گے۔؟
کیا اے ڈی سی اور ملٹری سیکرٹری اور ان کے نوکر چاکر نہیں ہونگے؟
کیا شیف اور اس کا عملہ نہیں ہوگا؟
کیا پی ایم ہاوس کی صفائی کا عملہ نہیں ہوگا؟
کوئی ویٹر نہیں گا؟ بیگم باپردہ خاتون ہیں تو کیا پی ایم مہمانوں کوخود سرو کرکے برتن صاف کریں گے ؟
ٹیلی فون آپریٹر نہیں ہونگے؟۔کیا ہر کال پی ایم خود آٹینڈ کریں گے۔
کیا پی ایم ہاوس میں، الیکٹریکل، مکینکل، پلمبنگ اور حساس مواصلاتی و سیکورٹی آلات کی مرمت کا کوئی ماہریا مستری نہیں ہوگا۔
کوئی ترجمان، ابلاغ عامہ کا سٹاف، سپیچ رائٹر، ٹائپسٹ، اسٹنٹ اور دفتری عملہ نہیں ہوگا؟

چلو اس قدر تو مان لیتے ہیں کہ بوٹ پالش، کپڑے دھونے/ استری کرنے سے لیکر سبزی، سودا سلف ڈھونےاور شیرو کونہلانے کا کام مشکل نہیں اورپی ایم صاحب کے پاس وقت بھی کافی ہے تو یہ چھوٹے موٹے کام وہ بنفس نفیس خودکر لیا کریں گے؟
ابھی اس قدر ہی لکھ سکا تھا کہ یہ خبر دیکھی "پی ایم صاحب نے عباسی صاحب کے دور کے خریدے گئے کروڑوں کی مالیت کےبیش قیمت بیڈز کو لات مارکر سستی سی 23 لاکھ کی مالیتی لکڑی کی سادہ سا چارپائی خرید کرپی ایم ہاوس میں ڈال دی ہے۔ پی ایم نے اپنے سادگی کے وعدے پر پورا اترتے ہوئے ایک نئی مثال قائم کردی ہے۔ "

۔۔۔۔۔۔۔۔سن لو ذرہ! کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیاء ہوتی ہے
جھوٹ سب بولتے ہیں۔لیکن اسکی بھی کوئی انتہا ہوتی ہے۔

27/07/2018

New elected MNA 15 murtaza Javaid Abbassi Sab meeting people at Abbottabad. Congratulation PML N workers

21/07/2018

‏اگر عزت سے جینا چاہتے ہو تو عزت کی موت مرنے کیلئے ہر وقت تیار رہو آؤ عہد کرو کہ نا تم ڈرو گے نا جھکو گے نکلو ایک آواز بنو اور ان سازشیوں کو کیفرکردار تک پہنچاؤ


21/07/2018

جسٹس شوکت صدیقی نے راولپنڈی بار ایسوسی ایشن سے ابھی ابھی اپنے خطاب میں کہا ہے کہ احتساب عدالت، جو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ماتحت تھی، کی ساری کاروائی کی نگرانی اسلام آباد ہائی کورٹ کی بجائے آئی ایس آئی اور سپریم کورٹ کرتی رہی ہے اور ہر شام کو آئی ایس آئی کو بریفنگ دی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپروچ کیا گیا کہ تمہارے خلاف ریفرینس ختم کر کے تمہیں نومبر سے پہلے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ بنا دیں گے اگر تم شریف خاندان کے خلاف فیصلوں میں ہمارے ساتھ تعاون کرو۔ میرے انکار پر چیف جسٹس انور کانسی سے آئی ایس آئی کے نمائندے ملے اور کہا کہ شوکت صدیقی کے پاس شریف فیملی کی اپیل نہیں جانی چاہیے جس ہر چیف جسٹس انور کانسی نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ اپیل وہی بنچ سنے گا جس ہر آپ مطمئن ہونگے۔

یہ ہماری اعلی عدلیہ اور اس کا انصاف ہے۔

21/07/2018

’’ہوا اکھڑ گئی ہے‘‘
Riayatullah Farooqi

سکرپٹ رائٹر شدید قسم کی کنفیوژن کا شکار ہوگیا ہے۔ اس نے 2011ء سے کہانی کو کئی موڑ دے کر دیکھ لئے مگر کلائمکس حسب منشا بُن نہیں پا رہا۔ اس کی اس کہانی کا مرکزی خیال ایک دیو ہیکل انسان نما غبارے کے ارد گرد گھومتا ہے۔ سکرپٹ رائٹر ثابت یہ کرنا چاہتا ہے کہ اس ملک کے لوگ اتنے احمق ہیں کہ یہ بتوں کے بعد ربڑ کے غباروں کی بھی پوجا کر نے کو تیار ہیں۔ مگر اس بچارے کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ جب اس کے سکرپٹ کی عکس بندی شروع ہوتی ہے تو کبھی شادی کی پن، کبھی طلاق کی پن ، کبھی درگاہ کی پن تو کبھی ریحام خان کی ہئیر پن اس غبارے سے پھرررررر کرکے ساری ہوا نکال دیتی ہے۔ الیکشن سے عین بارہ روز قبل تو حد ہی ہوگئی۔ جیل نواز شریف گیا اور قید پی ٹی آئی کے سپورٹر ہوگئے۔ ایک کے بعد ایک اس کے لگاتار چھ جلسے یوں بری طرح ناکام ہوگئے جیسے کسی نے پی ٹی آئی کے جلسوں میں آنے والوں کے پیروں میں بیڑیاں ڈال دی ہوں۔ جہلم کے جلسے پر تو چہلم کا گمان ہو رہا تھا۔ اپنے اپنے وقت کے آٹھ طاقتور ترین لوگوں کی آٹھ سالہ محنت تو جیسے ہاتھ سے نکلتی جا رہی ہے۔ جلسہ گاہ میں عوام نہ نکلیں اور بیلٹ بکس سے ووٹ نکل آئیں، ایسے کرشمے بھی بھلا کبھی جمہوری تاریخ میں کہیں دیکھے گئے ؟ غبارے میں اپنے اپنے حصے کی ہوا بھرنے والے فرماتے ہیں ’’پی ٹی آئی کی ہوا چلی ہوئی ہے، یہی جیتے گی‘‘ ہم بطور تھیوری تو اسے تسلیم کرسکتے ہیں لیکن بھری جلسہ گاہیں دکھا کر ثابت تو کیجئے کہ ہوا وجود بھی رکھتی ہے۔ نظر تو یہ آرہا ہے کہ 13 جولائی کو ہوا اکھڑ گئی ہے۔

پی ٹی آئی 13 جولائی کے بعد ایک بھی کامیاب جلسہ نہیں کر سکی۔ نوبت یہ آگئی ہے کہ اس کا لاہور کا متوقع جلسہ بھی یقینی نہیں کہ ہوسکے گا یا نہیں۔ اگر کسی کو یہ خوش فہمی ہے کہ اس کے باوجود ’’دست شفقت‘‘ ان کے لئے کام کر جائے گا اور نتائج حسب منشا نکل آئیں گے تو یہ ایک بہت بڑی خوش فہمی کے سوا کچھ نہیں۔ کیونکہ دست شفقت بھی تب کام آسکتا ہے جب مقابلہ کانٹے کا ہو۔ پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں میں ووٹ کا زیادہ بڑا فرق نہ ہو۔ آٹھ دس ہزار کا فرق ’’مینج‘‘ کیا جا سکتا ہے لیکن اگر فرق بہت بڑا ہو اور رجحان بھی پورے ملک کی سطح پر ہو تو پھر دست شفقت سینہ کوبی کے سوا کسی کام نہیں آتا۔ کون نہیں جانتا کہ جسے دست شفقت میسر ہو اسے یہ بات پہلے روز بتادی جاتی ہے کہ جلسہ گاہ اور بیلٹ بکس بھرنا آپ کی ذمہ داری ہوگی۔ اگر آپ کی جلسہ گاہ میں شاپر اڑ رہے ہوں اور امیدوار بھاری ووٹ نہ لے سکے تو پھر ہم آپ کے لئے کچھ نہ کر پائیں گے۔ بھری پری جلسہ گاہ اس لئے ضروری ٹھرتی ہے کہ عوام کو قائل کیا جاسکے کہ انتخابی نتائج اسی رجحان کے مطابق آئے ہیں جو جلسوں میں عوامی شرکت کی صورت سب نے دیکھا۔ ایسے میں پی ٹی آئی کے جھنگ، سیالکوٹ، فیصل آباد، جہلم اور شاہدرہ کے جلسوں کے خالی پنڈال خطرے کی وہ گھنٹی ہے جو قومی سطح پر سنی جا چکی۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ پولنگ سٹیشن پر بھی اب پی ٹی آئی کے ساتھ وہی ہونے جا رہا ہے جو 13 جولائی کے بعد سے جلسہ گاہوں میں ہو رہا ہے۔ اس کے امیدوار اتنے ووٹ لے ہی نہ پائیں گے کہ دست شفقت کے لئے دست ہنر بننا ممکن ہو سکے۔ اور اگر پھربھی انتخابی نتائج ایسے آگئے کہ جلسہ گاہوں اور انتخابی نتائج میں ہم آہنگی نہ نظر نہ آرہی ہو تو ردعمل میں جو کچھ ہوگا اسے بیان کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔

کچھ لوگ اب تک نہیں سمجھ سکے کہ یہ نوے کی دہائی والا وہ پاکستان نہیں جس میں نجی الیکٹرانک میڈیا تھا اور نہ ہی سوشل میڈیا۔ لے دے کر اخبارات تھے اور ان کا گلہ دبانے کے لئے بارہ گھنٹے کی مہلت دستیاب رہا کرتی تھی۔ سو قوم اگلے دن وہی اور اتنا ہی پڑھ پاتی تھی جتنا اور جیسا اسے پڑھوانے کی اجازت ہوا کرتی تھی۔ بہت بڑے بڑے انکشافات کے لئے کسی ریٹائرڈ بیوروکریٹ یا صحافی کی اس کتاب کا انتظار کرنا پڑتا تھا جو 1990ء کے رازوں سے 1995ء میں پردہ اٹھا رہی ہوتی تھی۔ قوم وہ کتب پڑھ کر حیرت سے انگلی دانتوں میں دبا لیا کرتی تھی کہ اچھا تو پانچ سال قبل ہمارے ساتھ یہ ہوا تھا ؟ آج کا پاکستان الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی برکت سے ایک ایسا پاکستان ہے جس میں سینسر شپ کامیاب ہو ہی نہیں سکتی۔ حالیہ تجربے نے ثابت کردیا کہ الیکٹرانک میڈیا کا گلہ دبایا جائے گا تو جو وہاں نشر نہ ہوسکے گا وہ سوشل میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچ جائے گا۔ 13 جولائی کو جن ٹی وی پروگراموں کو نشر نہ ہونے دیا گیا، وہ یو ٹیوب کے ذریعے عوام تک پہنچے کہ نہیں ؟ ایک ایسے دور میں سکرپٹ رائٹر نوے اور اسی کی دہائی والے ٹوٹکے استعمال کرکے یہ سمجھتا ہے کہ عوام کو بیوقوف بنا لے گا تو اسے حماقت کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے ؟ سوشل میڈیا نے عوام کے شعور کو بے پناہ قوت بخشی ہے۔ اور یہ عوامی شعور اداروں کی حدود کا قائل ہے۔ یہ عوامی شعور چیئرمین واپڈا سے پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کی ہی توقع رکھتا ہے۔ یہ چیئرمین واپڈا کی این ایچ اے یا موٹروے کے کام میں مداخلت کا قائل نہیں۔ اس شعور کے نزدیک این ایچ اے اور موٹروے کے کام انہی اداروں کے سربراہوں کے کرنے کے ہیں۔ پی ٹی آئی کو ملنے والی ناجائز سہولت کاری آج اس کے گلے پڑتی صاف نظر آرہی ہے۔ قوم کے اجتماعی شعور کو اطلاعات کنٹرول کرکے گمراہ تو کیا جا سکتا ہے جیسا کہ بیسویں صدی کے پاکستان میں کیا جاتا رہا لیکن اطلاعات تک رسائی ہونے کی صورت میں اس اجتماعی شعور کو بد دیانتی پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ پچھلے ایک سال سے یہ قوم بہت کچھ دیکھتی آرہی ہے۔ اور اس نے اس عرصے میں جو کچھ دیکھا وہ غلط اور صحیح کا فیصلہ دینے کے لئے کافی ہے۔ وہی فیصلہ جسے عوامی فیصلہ کہا جاتا ہے !

09/07/2018

سیکٹری خزانہ خیبر پختون خواہ کی رپورٹ مطابق صوبہ خیبر پختون خواہ 2013 تک 74 ارب کا مقروض تھا جو کہ اب 2018 میں 200 ارب کا مقروض ٹھہرا ۔

صوبے میں اتنے قرض لینے کے باوجود نا کوئی اعلی یونیورسٹی کا قیام ہوا نا ہی کوئی ایک جدید ہسپتال بنا نا ہی غریب محروم طبقے کے لئے روزگار کے مواقعے پیدا کئے گئے ۔

چونکہ احتساب کا نظام بھی مفلوج رکھا گیا 4 سال کسی کو سربراہ مقرر نہیں کیا گیا ۔ اب حکومت کے خاتمے کے بعد پردے اٹھ رہے ھیں ۔ یہ بہروپئے اس غیور قوم کے مال پر کیا کیا عیاشیاں کرتے رہے ۔

خیبر پختون خواہ اسلام آباد ہاوس میں صرف چائے کی مد میں 20 کروڑ 47 لاکھ کی ادائیگی صوبے کی جیب سے ادا کی گئی ۔

یہ وزیراعلی ہاوس کو لائبریری اور وزیراعظم سائیکل پر پرائم منسٹر ہاوس جائے گا کا ڈھول سنانے والے بہروپئے اس قدر سنگدل تھے کہ ان کو اس صوبے کی بھوک افلاس پر ذرا بھی رحم نہیں آیا ۔

09/07/2018

PML - N Abbottabad

https://www.facebook.com/377014465797526/posts/1052791538219812/

ایبٹ آباد کی غیور عوام نے اپنا فرض ادا کر دیا
ایبٹ آباد کی عوام نے عمران خان کو مسترد کردیا
انشاءاللہ 25 جولائی کو پورا پاکستان عمران نیازی کو مسترد کر دے گا ۔۔۔شکریہ ایبٹ آباد ۔۔
ہر مسلم لیگی یہ ویڈیو فخر سے شیر کریں ۔۔عمران نشوی کو بے نقاب کریں ۔۔۔

07/07/2018

Don't think Game is over. we all are here to play and we will play till last..........

06/07/2018

10 جولائ یونین کونسل پٹن کلاں میں امیدوار این اے 15 جناب مرتضی جاوید عباسی صاحب تشریف لا رھے هیں, اس سلسلے میں پہلا پروگرام برمی گلی دوسرا سیالکوٹ تیسرا چمیالی گلی چوتھا باڑیاں پل اور پانچواں جباں پٹن کلاں میں منعقد کیا جاہیگا. جس سے امیدوار قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی صاحب خطاب کریں گے.
یو سی کے تمام باسی اپنے معزز مہمان کا فاقیدالمثل استقبال کریں اور انہیں اپنی یو سی میں ویلکم کریں.

منجانب پاکستان مسلم لیگ ن

15/06/2018

عیدالفطر کے موقع پر قائد مسلم لیگ ن محمد نواز شریف کا پیغام۔۔۔۔۔۔۔

عیدالفطر کے پرمسرت موقع پر میں اہل وطن کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔رمضان المبارک رحمتوں ،برکتوں اور اللہ تعالی کی عبادات کا مہینہ ہے۔خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں اس ماہ مقدس میں روزے رکھنے،تلاوت کلام پاک اور عبادات اور ذکر الہی کی توفیق نصیب ہوئی۔روزہ صبروضبط اور تحمل و برداشت کا درس دیتا ہے۔میری دعا ہے کہ یہ صفات ہمارے قومی کردار کا حصہ بن جائیں اور ہم معاملات زندگی میں بھی انتہا پسندی اور عدم برداشت جیسے منفی رویوں سے نجات حاصل کر لیں۔
عید کا پر مسرت دن شکر الہیٰ کا بھی دن ہے جس نے ہمیں ماہ رمضان کی فیوض و برکات سے نوازا اور زندگی کی نعمتیں عطا فرمائیں۔فرمائیں۔عید کی خوشیاں مناتے ہوئے ہمیں اپنے گردوپیش میں موجود غریبوں بیواؤں، یتیموں اور ناداروں کا بھی خیال رکھنا چاہیےجوان خوشیاں میں شریک ہونے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ہمیں دفاعی وطن اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے جا نبازوں کے لواحقین کو بھی نہیں بھولنا چاہئے۔اس موقع پر پاکستان کی سلامتی استحکام اور ترقی و خوشحالی کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیے۔پاکستان بھر کے مریضوں کیلئے شفائے کامل کیلئے ہاتھ اٹھائے ہوئے التجا ہے کہ میری اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی صحت اور سلامتی کو بھی اپنی دعاؤں میں شامل رکھیے۔
اللہ ہم سب کا حافظ و امین ہو۔۔
محمد نواز شریف

10/06/2018

‏الیکشن 2002:
140 ارکان اسمبلی نے pmlnچھوڑکرpmlqمیں شامل ہوئے
اور2008:
89 ارکان اسمبلی نے pmlq کو خداحافظ کہ کر ppp سے ہاتھ ملایا
اور2013:
121ارکان دوبارہ pppچھوڑ کر pmln میں آئے.
اب2018:
آج یہ سب پلpti کا حصہ ہیں

یعنی یہی 200 لوگ اس سسٹم کا ناسور ہیں جو سالوں سے ہمارے اوپر مسلط ہیں
اور ھم وہ بیوقوف لوگ ھیں جو ہر پانچ سال کے بعد ان کے لئے نعرے لگا کر خوش بھی ہوتے ہیں اور دل کو تسلیاں بھی اس نیت سے دیتے ہیں کہ نہیں اب ہمارے لیڈر کے ساتھ ہیں تو اب یہ نیک ہو گئے ہیں ۔ اگر سمجھ آئے تو شئیر کریں ورنہ نعرہ لگائیں ۔
اعلان ختم

28/05/2018

Pmln daily videos

https://www.facebook.com/permalink.php?story_fbid=419073301837786&id=100012053580503

چوہدری نثار کا ایک یادگار جلسہ جس میں مخالفین پر شیر کی طرح مخالفین پر ایسا دھاڑا کے مزا آگیا کہا مسلم لیگ نون کوئی ہوائی پارٹی نہیں کے ہوا کے جھونکے سے آگے پیچھے ہوجائے ہمارے دلوں کی دھڑکن ہے

26/05/2018

اسلام علیکم دعا اور امید آپ خریت سے ھوں. دوستوں آجکل میڈیا آپ کو یہ دکھا رہا ہے کہ۔جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ نواز کا خاتمہ ہوگیا ۔۔۔جبکہ بات اس کے 100% برعکس ہے آیئے میں آپکو حقیقت بتاتا ہوں.
۔
رحیم یار خان۔۔۔
2013 میں 3 سیٹس جیتی تھی جو موجود ہیں ۔۔
1۔ارشد خان لغاری
2۔مینا۔امتیاز
3۔شیخ۔فیاض الدین

بہالپور۔۔۔
1۔مخدوم سید علی حسن
2۔نجیب اویسی
3۔بلیغ الرحمن
4۔ریاض پیرزادہ
2013 میں 4 سیٹس جیتی تھی جو موجود ہیں ۔۔

لیہ۔۔
1۔سید ثقلین بخاری
2۔صاحبزادہ فیض الحسن
2013 میں 2 سیٹس جیتی تھی جو موجود ہیں ۔۔

خانیوال۔۔
1۔محمد خان ڈاہا
2۔پیر اسلم بودلہ
3۔افتخار نذیر
2013 میں 3 سیٹس جیتی تھی جو موجود ہیں ۔۔

ملتان۔
1۔سید جاوید علی شاہ
2۔دیوان عاشق بخاری
3۔عبدالغفار ڈوگر
2013 میں 3 سیٹس جیتی تھی جو موجود ہیں ۔۔

ساہیوال۔۔
1۔چوہدری منیر
2۔طفیل جٹ
3۔چوہدری اشرف
4۔سید انعام
2013 میں 3 سیٹس جیتی تھی جو بعد میں 4 ہوگئی تھی رائے حسن نواز نا اہل ہوگیا تھا پھر مسلم لیگ یہ۔سیٹ آرام سے جیت گئی تھی ۔۔

پاکپتن ۔۔

1۔رانا زاہد
2۔سید اختر گیلانی
3۔ڈوگر صاحب
2013 میں 3 سیٹیں مسلم لیگ نے جیتیں تھی جو۔موجود ہیں

وہاڑی ۔۔۔

1۔چوہدری نذیر
2۔ساجد مہدی
3۔سعید منہیس
2013 میں 3 سیٹیں مسلم لیگ نے جیتیں تھی جو۔موجود ہیں

ڈیرہ غازی خان ۔۔
1۔اویس لغاری
2۔حافظ عبدالکریم
3۔امجد فاروق کھوسہ

2013 میں 2 سیٹس جیتی تھی اویس لغاری آزاد مسلم لیگ میں اب 3 موجود ہیں

مظفر گڑھ ۔۔

1۔ملک سلطان
2۔۔باسط سلطان بخاری
2013 میں 2 سیٹس جیتی تھی جو موجود ہیں

بہاولنگر ۔۔
1۔احمد داد لالیکا
2۔طاہر۔چیمہ (لوٹا ہو گیا)
2013 میں 2 سیٹس جیتی تھی جو 1 موجود ہے

لودہراں ۔۔

تمام کا تمام گروپ عبدالرحمن اور پیر اقبال شاہ کانجو کی سربراہی میں موجود ہے ۔

راجن پور ۔۔۔
1۔حفیظ الرحمن دریشک
2۔ جعفر لغاری (لوٹا ہوگیا)

جو بزدل اور بے غیرت لالچ اور خوف میں لوٹے بنے یا بنائے گئے وہ سب آزاد جیتے تھے یا وہ ھیں جن کے حلقے نئی حلقہ بندی کی وجہ سے ختم ھوگئے. جنوبی پنجاب سے جو ایم این اے ابھی تک تک مسلم لیگ ن میں ہیں

لودہراں
عبدالرحمن کانجو
پیر اقبال شاہ

وہاڑی
ساجد مہدی سلیم
سعید خان منیس
نزیر احمد ارائیں
محترمہ تہمینہ دولتانہ

خانیوال
محمد خان ڈاہا
چوہدری افتخار نزیر
پیر اسلم بودلہ

ملتان
عبدالغفار ڈوگر
سکندر حیات بوسن
سید جاوید علی شاہ
دیوان عاشق حسین بخاری

مظفر گڑھ
سلطان محمود ہنجرا

لیہ
سید ثقلین شاہ بخاری
صاحبزادہ فیض الحسن

ڈیرہ غازی خان
اویس لغاری
حافظ عبدالکریم
امجد فاروق کھوسہ

راجن پور
حفیظ الرحمن دریشک

بھکر
عبدالمجید خان خنان خیل

بہاولپور
میاں بلیغ الرحمن
سید علی حسن گیلانی
میاں نجیب الدین اویسی
ریاض حسین پیرزادہ

بہاولنگر
عالم داد لالیکا
سید اصغر علی شاہ

رحیم یار خان
میاں امتیاز احمد
شیخ فیاض الدین
ارشد خاں لغاری

کاپی کرنے کی کھلی اجازت ھے

26/05/2018

پڑھتا جا ، شرماتا جا۔۔گزشتہ ادوار میں بجلی کے منصوبوں کی لاگت زیادہ حالیہ ادوار میں کم کیوں؟قومی خزانے کو کیسے شیر مادر سمجھ کر لوٹا جاتا

javedch.com اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں بجلی کا بریک ڈائون کس کی شرارت تھی؟پچھلے ادوار اور ن لیگ کے دور میں لگائے گئے پاور پراجیکٹس کی لاگت میں آدھا فرق، پچھلے ادوار ....

Want your organization to be the top-listed Government Service in Abbottabad?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

New elected MNA 15 murtaza Javaid Abbassi Sab meeting people at Abbottabad. Congratulation PML N workers

Website

Address

Village Bandi Sarara
Abbottabad
22010

Other Political Organizations in Abbottabad (show all)
PTI  Abbottabad Official PTI Abbottabad Official
Kagiyan Toppala Tehsil Havelian District Abbottabad
Abbottabad

میں عطر سے مہکوں یہ خواہش نہیں�...!!! تمنا ہے کہ میرے کردار سے خوشبو آئے�...!!!

PML-N Abbottabad PML-N Abbottabad
Abbottabad, 22020

Pakistan Muslim League(N) - ABBOTTABAD | KPK

pti_zindabad pti_zindabad
UAE �
Abbottabad, MUHAMMAD

“I don’t know where I’m going, but I’m on my way.” �

INSAF YOUTH WING INSAF YOUTH WING
Abbottabad

PTI Bagh Abbottabad PTI Bagh Abbottabad
Bagh Abbottabad
Abbottabad, 22000

Insaaf Youth Wing village Council Bagh Abbottabad

PMLN Abbottabad PMLN Abbottabad
Tanole Strret
Abbottabad, ABBOTTABAD

سوشل میڈیا ٹیم ایبٹ آباد

Pmln Abbottbad official Pmln Abbottbad official
Gandebari Abbottbad
Abbottabad

Pmln official Abbottbad

Insaf Youth Wing Tahseel Lower Tanawal Insaf Youth Wing Tahseel Lower Tanawal
Sherwan Abbottabad
Abbottabad

Amun Taraqqi Party Farooqabad Amun Taraqqi Party Farooqabad
Farooqabad Dalola
Abbottabad, 22190

Muslim league Pakistan مسلم لیگ پاکستان پاکستان کے سیاسی نظام کو بدلنے بہتر بنانے کیلئے پر عزم

Banda Phugwarian Abbottabad Banda Phugwarian Abbottabad
Banda Phugwarian
Abbottabad, 22010

Insaaf TV Insaaf TV
Abbottabad

Pakistani Politics

Election Compain VC 2 Namli Maira Election Compain VC 2 Namli Maira
Namli Maira
Abbottabad