SWATI YOUTH Pakistan
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from SWATI YOUTH Pakistan, Personal coach, Abbottabad.
سواتی قوم کی خلاف تاجکوں کا مایوس کن رویہ
سلطان گبری جس کا تعلق مانسہرہ سے ہے اور خود کو گبری سواتی لکھتے ہے اس تشہیری کام لیے اس نے گلستانی سواتی قوم کے نام سے ایک فیج بنایا ہے جس پر وہ اپنے ہی سواتیوں کو نشانہ عبرت بناتے ہیں ۔ موصوف اپنی اپ کو تاجک کہتے ہے ۔ اور ان کا ایک گروپ سواتیوں کو افغان کے بجائے یونانیوں سے جوڑتے ہیں اخودنزادہ کے پوسٹ پر اس نے باطل کے واسطے حق کو مجروح کیا تھا۔موصوف نے کئی الزامات لگائے تھے۔ اور ان الزامات کا بھرپور دفاع بھی کیا تھا۔
موصوف نے پہلی اس بات پر یقین کیا تھا کہ سوات میں کوئی سواتی نہیں ہے ۔ میری اور پروفیسر اجمل کے خاندانوں پر کیچڑ اچھلنے کے بعد اس بات کو تاریخ سے بھی واضح کرنا چاہتا تھا لکین جب میں نے اس کے فیج پہ اپنا شجرہ شیر کیا تو بحیثیت ایڈمن اس نے خود پڑھا لکین فیج پہ شیر نہیں کیا۔ کیونکہ پھر تو اخوندازدہ کے لگائے گئے الزامات اس وقت جھوٹے ثابت ہوتے۔ اسلیے اس نے اپنی تاجک بھائی پر پردہ ڈالہ۔
موصوف میرے شجرے پر یہی سے تبصرہ کرتے ہیں جب میں نے اس کو کہا کہ اپ لوگ تو بھاگے تھے۔ تو اس نے کہا کہ اپ واقع متراوی ہوں لیکن چونکہ اپ کے ساتھ معلومات نہیں ہیں ملک حشمت علی خان المعروف بنگالی بابا واقع متراوی علی شیری تھے لیکن وہ سوات میں نہیں رہ گئے تھے وہ اور اس کے چند ساتھی بنگال کے طرف ہجرت کرگیے تھیں ۔اور واپسی پر سوات ائے تھیں دوسرا الزام اس نے یہی لگایا کہ سلطان علی شیر کا مزار مبارک اگرور یعنی اوگی میں ہے تو میں نے کہا کہ کس نے اپ سے کہا ہے کہ سلطان علی شیر خان کا مزار اگرور میں ہے وہ تو سقوط سوات سو دوسو سال پہلے وفات ہوئے تھے۔ جبکہ متراوی قبیلہ کا اخری فرمانروا سلطان ملک حسن بھی سوات میں اسودئے خاک ہے
تیسرا الزام اس نے یہ لگایا کہ میں نے مانسہرہ میں تنظیموں والو سے کہا تھا کہ اپنے شجروں کو انٹرنیٹ پر مت شیر کروں اب دیکھوں سب لوگ ہمارے نقل اترتے ہیں تو میں نے عرض کیا کہ اپنی اپ کو سواتی کہتے ہوں اور اس وطن کے ساتھ اپنی اپ کو جوڑتے ہوں تو سواتی طرف موڑ کر بھی نہیں دیکھا اور کہتے ہوں میں سواتی ہوں سوات مادر حرم ہے ۔
چوتھا الزام اس نے الاںئ خان پر لگایا اور لکھا کہ ساٹھ سالہ شخص نے سوات میں دوسری شادی رچاںئ اور خود کو وہاں سواتی ثابت کیا۔ اور اب اپنی اپ کو الاںئ خان کہتے ہیں ۔ تو میں اپ کو یہی پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اپ دوٹیال جائے اور تیلوس کے خوانین کے بارے میں پوچھے کہ اپ لوگوں کا ایک فرزند ارجمند سوات تمیرگرہ میں اباد ہیں کہ نہیں اور وہ کس حیثیت سے اباد ہے غلام کے طور پر یا یوسفزئی خوانین کے طرح زندگی گزارتا ہے بلکہ میں خود ان کے ساتھ وقت گزار چکا ہوں اسکی یوسفزئی خوانین کے ساتھ رشتے ہیں اور ایک دوسرے کےحجروں میں اتے رہتے ہیں ۔
یہ سلطان گبری اپنی اپ کو پی ایچ ڈی کہتا ہے اور اس نے ایک اور کہانی بھی سنائی فرماتے ہے کہ ایک سوات سے ایک شخص اتا تھا اور الاںئ سے گائے بیھنس وغیرہ لے جاتا تھا۔ تو کچھ وقت بعد وہ لوگ بھی اپنی اپ کو سواتی کہا کرتے تھے۔ تو اگر یہ واقع اج کل کا ہے تو یہ اپ نے خود گاڑھے ہے اور اگر یہ واقع پرانی وقتوں کا ہے تو پھر وہ شخص ٹھیک تھا کیونکہ یوسفزئی تو الانئ تو کیا خوازخیلہ تک نہیں جاسکتے تو اوپر کیسے جاتے۔ لکین سواتی ایک دوسرے کے ہاں جا سکتے تھیں ۔ شہزاد ایک اور کردار بھی ان کے ساتھ دے رہا تھا ۔ اس نے بھی الزام لگایا کہ سوات میں کوئی سواتی متراوی نہیں رہ گیا سب کے سب لشکر کے ساتھ یہاں پر ائے تھے تو میں نے اس کو جواب دیا کہ وہ لشکر نے تھا وہ سب تو وطن چھوڑ کر بھاگ رہے تھے جبکہ شہزاد بھائی کو یہ پتہ نہیں تھا کہ مانسہرہ کو سترہ صدی میں قبضہ کیا گیا۔ جبکہ دوسوں سال تک یہ لوگ پیاڑوں پہ زندگی گزارتے رہی۔ اور زیادہ تر وقت انھوں نے جنگوں میں گزارا ہے
محقیق علی نواز مدیخیل صاحب فرماتے ہیں کہ سقوط کے بعد سواتی اپنی ساتھ دو چیزین لے گئے تھے۔ایک پشتو زبان اور پختون کلچر اور تیسرا میں بتاتا ہوں نسوار بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
شانگلہ میں اج بھی لاکھوں سواتی ہیں اور ان کے خیلیں بھی موجود ہیں اور سواتیوں کے نسبت سے گاوں بھی ہیں خواجہ خیل ملک خیل غالیخیل تیتلو میرہ ڈنکوپہ ملک حسن ڈیری رانیال جو کہ رانسال متراویوں کا پرانہ خیل ہے جو بگڑا ہے اور رانسیال سے رانیال بن گیا ہے اور بھی بہت سے خیلیوں سے منسوب نام ہے لیکن تحقیقات کے ضرورت ہیں سلطان گبری اپنی نام کے ساتھ گبری لکھتے ہیں جبکہ اس کے برعکس باجوڑ میں سب لوگ پہلی اپنی نام کے ساتھ گبری پھر سواتی لکھتے ہیں اور اپنی اپ کو پختون افغان سمحھتے ہیں لکین اگر تو نے اس تاجک والی نظریہ کا وہان زکر بھی کیا تو دو گھنٹوں میں سوات پہنچ جائے گا جبکہ راستہ چار گھنٹوں کا ہے ۔ باقی اپ سمجھ دار ہے ۔ سلطان گبری نے میرا شجرہ اپنی فیج شیر نہیں کیا لکین مجھے تسلیم کیا اور یہ بھی ہے کہ واقع بنگالی بابا متراوی تھے لیکن اس نے وہاں پر قیام نہیں کیا تھا۔
پھر یہ ہوا کہ ہمارے اپنے دوست نے سب سے بڑی غلطی کی۔ جب اس نے اپنی تمام مسیجز ڈیلیٹ کئے۔ تو اپ کو پتہ ہے انھوں نے کیا کیا۔ اس نے کہا کہ ابو علی عقلمند واقع عقل مند ہے جبکہ وہ سوات اور مینگورہ کا رہنے والا سواتی ہیں ان کو اس خاندانوں کے بارے میں معلومات تھیں تب تو اس نے اپن ارگیومنٹس ڈیلٹ کروائی ۔
تو میں خود حیران ہوا عقل مند صاحب کے ساتھ میں نے اپنا شجرہ بھی شیر کیا اور وہ پروفیسر اجمل کو بھی جانتے ہیں اور عقلمند نے ان علاقوں کا وزٹ بھی کیا ہے اور سوات دیر بونیر باجوڑ میں جہاں بھی سواتی ہیں اور ان کے خیلیں کیا ہیں اور ان کے قبیلے کیا ہیں سب اس کو معلوم ہیں اس کے علاوہ وہ مشران و مشاہیر جن کا بنیادی تعلق سواتی قبیلے سے ہیں لیکن وقت کے اندھیروں میں گم ہوچکے ہیں ان کے بارے میں عقل۔مند کو معلومات ہیں لکین اس نے مسجیز کو ڈیلٹ کر اگ پر تیل کا کام کیا۔
یہاں سوات میں جتنی بھی سواتی قوم کے نام سواتی تاریخ کی تشہیری کام کرہے ہیں سب کے سب جانچ پڑھتال کے بعد تنظیم کا حصہ بناتے ہیں یہ کوئی اندھوں کا کھیل نہیں ۔ تحریر یوسف خان انقلابی سواتی حسن خیل۔متراوی علی شیری ۔
*اخوند* *عارف* *حیسن* *کا* *ایک* *غیر* *شعور* *رویہ* مرکزی صدر محترم جناب مفتی مواحد اللہ صاحب سرخیلی سواتی سواتی قوم ویلفیر السوسیشن پاکستان جناب سنیر نائب صدر پاکستان انجینئر خالد خان صاحب جہانگیری سواتی صاحب جناب بابائے قوم سواتی فضل محمود سواتی صاحب مفکر و موُرخ دانشور نقاد ادیب اور کئی کتابوں کا مصنف اور اسکی علاوہ سواتی قوم کی تاریخ پر لکھنے والے ہیں۔ . جناب چیرمین سپریم کونسل مختار احمد رنسیالی متراوی علی شیری سواتی ۔سواتی قوم ویفیر السوسین پاکستان جناب واِئس چیرمین سپریم کونسل مصباح الدین سواتی جسنے ساری عمر سواتی قوم کی خدمت میں گزاری۔ جو ال کلرک ایسوسیشن کے صدر بھی رہی جس نے ہزاروں سواتیوں کو نوکری دلادی۔ جو سواتی قوم اور تحریک کا خالق اور مفکر ہے اور تمام منتظمین و اراکین سپریم کونسل صوبائی صدر خیبر پختون خواہ جان شیر خان جہانگیری سواتی صوبائی صدر سندھ جناب نثار خان سواتی صوبائی صدر پنجاب جناب وحید سواتی اور صوبائی صدر بلوچستان ریجنل صدور ضلعی صدور تحصیل صدور. یونین کونسل کے صدور اور کارکنان سواتی قوم جن کا تعلق سواتی قوم سے ہیں اپ سب کے توجہ اس بات کی طرف مبزول کرانا چاہتا ہوں ۔ کہ ایک شخص جس نے سواتی قبیلے کے تاریخی اوراق اور مشاہیر کے کرداروں پر مبنی میرے پوسٹیں پڑھے ۔ تو وہ اگ بگولہ ہوگیے۔ اور جلنے کے وجہ سے وہ سوات اگیا اور میرے اور پروفیسر اجمل نادر خیل کے خاندانوں کو پر کیچڑ اچھالہ اور اس پر ایک پوسٹ تحریر کیا اور ہمارے جزبات کو مجروح کیا۔ اس شخص کے بارے میں اپکوں بتاتا چلوں کہ یہ شخص زہن مریض ہے یہ فیس بوک پہ اپنا ڈی این اے رپورٹ شیر کرتا ہے اور بعد میں اسکی وضاحت کرتے ہوئے میرا تعلق سواتیوں سے ہے تو دوسرے پوسٹ میں اپنے اپ کو تاجک کہتا ہے ۔ اور کئی بار تو ان کے پوسٹوں پر ہم کو شرم محسوس ہونے لگتا ہے ایک اور پوسٹ میں موصوف فرماتے ہے کہ میری خاندان کا تعلق ترکوں سے ہیں اور کبھی فرماتے ہے کہ ہم سنٹرل ایشیا کے یونانی ہیں چارسدہ میں یہ لوگ اپنی اپ کو پاپینی میگان کہتے ہیں جبکہ لوگ کو ملایان وغیرہ کہتے ہیں لکین حقیقت اسکی بر عکس ہے یہ سواتیوں کوبدنام کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ۔یہ شخص اپ نے اپ کو خود محققین کے فہرست میں شمار کرتے ہیں لکین اس شخص کو نہ تو سواتیون کے معاشی نظام سیاسی نظام اور معاشرتی سماجی اور تعلیمی نظام لے ساتھ ساتھ سلاطین سواتی قوم. و مشاہیر سواتی اور ان مزھبی علمائے کرام تاریخی تسلسل قبائلی جنگیں ۔ سلاطین کے قبریں مبارک تاریخی مکتوبہ تاریخی منقولہ تاریخی اثار قدیمہ اثار بشریات کے ساتھ ساتھ وہ علاقے جن پر سواتیوں نے حکومت کی ہیں اور اسکی علاوہ موجودہ سواتی کہاں کہاں اباد ہیں ۔اور جنگوں میں سوات کے پہاڑوں پر اور ضلعی شانگلہ میں سقوط سوات کے تتجے میں سو سال گزرنے کے بعد جب یہ لوگ سوات میں واپس ائے تو ان کو متراوی ریاست میں اباد گیا گیا اور یہ یوسفزئیوں میں مدغم ہوگئے ہیں بہت سے لوگ بعد میں پیشے اختیار کرنے پر مجبور ہوگیے جسطرح حسن خیل کو مجبور کردئے گیے تھے۔ حسن خیل اج بھی بانڈی اور نیپکخیل کے علاقوں مٹہ تحصیل کبل کے علاقوں میں اباد ہیں یہ لوگ سلطان مترا. سلطان ملک ملک حسن کے اولاد ہیں ۔ اس شخص کو پتہ نہیں یہ شخص اصل میں سفید ہن گجروں سے تعلق رکھتا ہے ۔اپنی نام کے ساتھ اخوند لکھتا ہے اخوند ڈگری کا نام ہے تعلیمی اسناد کو زات میں کسطرح شمار کیا جاسکتا ہے ۔ دوسرا الزام اس شخص نے پروفیسر اجمل پر لگایا کہ وہ انکا تعلق گجروں سے ہیں جبکہ یہ نام کے ساتھ محقیق لکھتا ہے اس کو چاہئے کہ محققین کے جو فرائض ہیں ان کو اچھے طرح ادا کرتے۔۔ اصل میں ان کو متراوی کے شجرے کے بارے میں پتہ نہیں اور نہ ہی یہ سواتی محقیقین پر الزام لگ۔ وہ تحقیق کے بنیاد پر کام کرتے ہیں اور دل ازاری نہیں کرتے۔ اگر یہ سوات اتے اور مجھے سے ملتے تو میں خود ان کو حقائق بتاتا۔ اس نے محض اپن زہنی عیاشی کیلئے یہ کام کیا ہے ۔ یہ کیسا محقیق ہے ان کو پیشے اور زاتوں کے بارے کوئی علم نہیں ۔ اخونزادہ عارف حسین صاحب سے کو بھی معلوم نہیں کہ زوال کے اسباب جب کسی قوم پر ظاہر ہوتے ہیں تو اس قوم کے ساتھ کیا ہوتا ہے ہندستان پر جب انگریز ایا تو انگریز نے ہندوستان کی _,GDP جو عروج کے دور میں دنیا کے لحاظ سے ,،%25 ،تھی %3,تین پر اگئ تھی۔ لکین تجھے کیا معلوم کہ سواتیوں کے ساتھ کیا ہوا تھا اپ نے محقیق کے حیثیت سے خواہ قبرستان کا وزٹ کیا ہے ۔ کہ ان میں کون لوگ اسود خاک ہیں متراویوں کے شجرہ میں اپکو بتاتا ہوں سلطان مترا کے پیسران سلطان علی شیر خان سلطان بیگ خان المعروف بیگال سواتی ان کے پیسران میں سلطان احمر خان سواتی جس کا مزار مبارک ہماری بہت ہی قریب ہیں ۔ سلطان ملک حسن اور سلطان ملک حیسن سلطان ملک حسن کے پیسران میں ملک غالی بابا جس کے نام سے ایک گاوٴں اج بھی سوات میں موجود ہے جس کا نام سب لوگ جانتے ہیں غالیگے۔ ملک نادر بابا جس کا مزار ملاکنڈ کے پرانی قبرستان میں ہے اور ملک نادر بابا ملاکنڈ کے جنگ میں شہید ہوئے تھے اس کا ثبوت یہ ہے کہ افغانستان سے سردار داود کے دور میں پشتوں میں ایک رسالہ شایع ہوا تھا ان میں ملک نادر کے سارے ڈیٹیل موجود ہیں لکین یہ رسالہ میں نے پشاور یونیورسٹی بک میں دیکھا اور اس کو خریدنے نے والا تھا کہ دوکندار نے منع کیا اور یہی بتایا کہ کسی نے خریدی ہے نئی ائے گی تو اپ کو فون کرونگا نادربابا کے اولاد کو نادرخیل کہتے ہیں ملک حشمت جس کو بنگالی بابا کہتے ہیں حا لات کے وجہ سے بنگال تشریف لے گیے اور یہی کہتے رہی کہ اب اس وطن میں رہنا محال ہے جب وطن سے واپس تو خوف پیسہ لایا تھا اور ان کے اولاد نے ریاست سوات میں ایسے کام کیے جو اج تک حکومت نہیں کرسکے۔ 25000,, ہزار کا ڈونیشن بلیڈ بنگ کا قیام حبیب بنگ کا قیام اور کروڑوں لوگ کو تعلیم کے زیور سے اراستہ کرنا۔ خیبر پختون میں اپ کو سوات سے جتنے بھی ڈاکٹرز انجینئرز اور بڑی بڑی عہدوں پر لوگ نظر اتے ہیں توان کے پیسہ سے پڑھے ہوئے ہیں یوسفزئی جب سوات میں وارد ہوئے تو انھوں نے زمین کے خاطر نسلین بدلی اور نئی خیلوں کے تجدید کی تھیں ۔ خان روشن نے محکمہ مال جو شجرہ نکالا ہے اس میں حسن خیل دو گھرانوں میں تقسیم ہیں ایک چارباغ کورنئ اور دوسرا مینگورہ کورنی چارباغ کورنی میں کسی کو ان ناموں سے نہیں پکارا۔ لکین مینگورہ کورنی کورنی کو ریاستی سوات کے مدد کرنے کی وجہ سے یوسفزئی ملکانان نے تعصبات کے وجہ سیٹھان کہتے تھے ورنہ شاہی خاندان کے لوگ بڑی کام کرتے ہیں خواہ وہ کتنے غریب کیوں نہ ہوں۔ اس شخص کے پوسٹ پر میں نے اپنا شجرہ بھی شیر کیا ہے جو ہماری. خاندان کسی شخص نے نہیں لکھا بلکہ ایک یوسفزی نے لکھا ۔دشمن نے ہم کو سواتی لکھا دوست نے ہمیں بدنام کیا۔ تو عرض کی جاتی ہے کہ خدارہ ہماری لیے کچھ نہ کروں ۔ نہ فلاحی کام کروں اور نہ ہی جرگے کروں بلکہ ان لوگوں کو انسان دوست ماحول میں سمجھانے کی کوشش کروں وہ بھی انسانیت کے اعلیٰ اقدار کو مد نظر رکھتے ہوئے عدم تشد کے حکمت عملی کو سامنے رکھتے ہوئے قوم کو مزید تقسیم سے بچاوں ۔ چارسدہ میں سواتی خاندانوں میں سب سے بڑا خاندان مفتی عتیق الرحمان صاحب کی ہیں جن ساری پاکستان کے لوگ سواتی کے نام سے جانتے ہیں جو کہ ایک جید عالم اور سیاسی رہنماں ہیں اور اپنی قوم کی خدمت کرتے رہتے ہیں ۔ اور دوسرا بڑا خاندان جو باجوڑ سے وہاں پر شفٹ ہوے ہیں وہ بھی گبری سواتیوں سے مشھور ہیں ۔ اور کوئی سواتی چارسدہ میں نہیں ہیں مفتی عتیق الرحمان صاحب کا تعلق ججہانگیری قبیلے سے ہیں اور دین و مزھبی سکالر ہونی کے ساتھ ساتھ سواتی قبیلے کے تاریخی پر عبور رکھتے ہیں ۔ ۔ میں اگر اپکی الزام کے مطابق میرا زات وہی ہوتا میں اس کو بھی قبول کرتا ۔ کیونکہ دنیا کی زندگی بہت قلیل ہے تاجدار حرم افکار عالم فخری موجودات حسن کائنات احمدی مصطفی حضرت مجتبیٰ رسولﷺ خدا کا ارشادبارک ہے کہ جس نے زات بدلہ اس پر جنت کی خوشبوں حرام ہے ایک اور جگہ ارشاد خداوندی ہے کہ تمام انسانیت اللہ کاخاندان ہے اور اللہ کو وہی شخص پسند ہے جو اس کے خاندان کے ساتھ اچھا ہوں. تمام انسانیت اللہ کے بندے ہیں اور اسکی طرف پلٹ کر جانہ ہے ۔گرگٹ کے طرح رنگ بدلنے سے کوئی بڑا ادمی نہیں بن سکتا۔ شاید اخوند صاحب کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ڈی این اے کا مقصد وحدت انسانیت کا قیام ہیں یوسف خان انقلابی سواتی متراوی علی شیر حسن خیل۔
سواتی ویلفیئر ایسوسی ایشن بٹگرام پاکستان کے ضلعی صدر طاہر اللہ جنرل سیکرٹری رضوان اللہ خان اور فنانس سیکرٹری راج محمد سواتی نے آج تھاکوٹ میں جناب انعام اللّٰہ ویلج چیرمین کے ساتھ تھاکوٹ میں ضلعی کابینہ کے حوالے سے گفتگو کی
سواتی ویلفیئر ایسوسی ایشن بٹگرام پاکستان کے ضلعی صدر طاہر اللہ جنرل سیکرٹری رضوان اللہ اور فنانس سیکرٹری راج محمد سواتی نے آج تھاکوٹ میں جناب عمر صاحب اور عبدشکور کے ساتھ ان کے ہجرے میں نیغ سواتی ویلفیئر ایسوسی ایشن بٹگرام کے ضلعی کابینہ پر گفتگو کی
آج مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اس حوالے سے رسول حمزہ توف کی شاہکار کتاب میرا داغستان سے ایک اقتباس یاد آ گیا
"ایک دفعہ میں پیرس کے ادبی میلے میں شریک ہوا تو وہاں میری آمد کی خبرسن کر ایک مصور مجھ سے ملنے آیا اور کہا :
"میں بھی داغستانی ہوں، فلاں گاؤں کا رہنے والا ہوں لیکن تیس برس سے یہاں فرانس میں ہوں۔"
داغستان واپسی پر میں نے اس کے عزیزوں اور ماں کو تلاش کیا۔ اس مصور کے بارے میں اس کے خاندان کو یقین تھا کہ وہ مر چکا ہے۔ مصور کی ماں یہ خبر سن کر بہت حیران ہوئی۔ اس ماں کو علم ہی نہ تھا کہ اس کا بیٹا ابھی تک زندہ ہے۔ میں نے مصور کی ماں کو یقین دلاتے ہوئے کہا: "آپ کا بیٹا واقعی زندہ ہے اور فرانس میں خوش و خرم ہے۔"
یہ سن کر اس کی ماں بہت روئی۔
اس دوران مصور کے رشتہ داروں نے اس کے وطن چھوڑنے کا قصور معاف کر دیا تھا کیونکہ انہیں یہ جان کر مسرت ہوئی کہ ان کا کھویا ہوا عزیز ابھی زندہ ہے۔
مصور کی ماں نے مجھ سے پوچھا:
"بتاؤ ... اس کے بالوں کی رنگت کیسی ہے ؟ اس کے رخسار پر جو تِل تھا کیا اب بھی ہے ؟ اس کے بچے کتنے ہیں ؟"
اور پھر دفعتاً مصور کی ماں نے پوچھا :
’’رسول ! تم نے میرے بیٹے کے ساتھ کتنا وقت گزارا؟‘‘
میں نے کہا: "ہم بہت دیر بیٹھے رہے اور داغستان کی باتیں کرتے رہے۔"
پھر اُس کی ماں نے مجھ سے ایک اور سوال کیا : ’’اُس نے تم سے بات چیت تو اپنی مادری زبان میں کی ہوگی نا؟‘‘
’’نہیں۔۔۔ہم نے ترجمان کے ذریعے بات چیت کی۔ میں ازبک بول رہا تھا اور وہ فرانسیسی۔ وہ اپنی مادری زبان بھول چکا ہے۔"
مصور کی بوڑھی ماں نے یہ سنا اور سر پر بندھے سیاہ رومال کو کھول کر اپنے چہرے کو چھپا لیا جیسے پہاڑی علاقوں کی ماںُیں اپنے بیٹے کی موت کی خبر سن کر اپنے چہروں کو ڈھک لیتی ہیں۔ اس وقت اوپر چھت پر بڑی بڑی بوندیں گر رہی تھیں، ہم داغستان میں تھے، غالباً بہت دُور دنیا کے اُس سرے پر پیرس میں داغستان کا وہ بیٹا بھی جو اپنے قصور پر نادم تھا، آنکھوں سے برستے ان انمول آنسوؤں کی آواز سن رہا ہوگا۔
پھر ایک طویل خاموشی کے بعد ماں نے کہا : ’’رسول ! تم سے غلطی ہوئی۔ میرے بیٹے کو مرے ہوئے ایک مدت بیت گئی۔ جس سے تم ملے وہ میرا بیٹا نہیں ‛ کوئی اور ہو گا کیونکہ میرا بیٹا اس زبان کو کس طرح بھلا سکتا ہے جو میں نے اسے سکھائی تھی۔"
میں حیرت اور صدمے سے کوئی جواب نہ دے سکا تو اس بوڑھی عظیم ماں نے کہا: "رسول۔۔۔ اگر وہ اپنی مادری زبان بھول چکا ہے تو میرے لئے وہ زندہ نہیں، مر چکا ہے۔"
Copied
’s
ڈوبتے پاکستان میں جمہوریت
جمہوریت کے اخراجات
جو خلافت میں نہیں ہوتے
,ایک بار ضرور پڑھیں
*ٹوٹل صرف تنخواہ* *35,54,70,00,000*
بلوچستان اسمبلی ممبر کی تعداد = 65
تنخواہ= فی ممبر = 125,000
خیبرپختواہ اسمبلی ممبر کی تعداد= 145
تنخواہ = فی ممبر =150,000
سندھ اسمبلی ممبر کی تعداد = 168
تنخواہ = فی ممبر = 175,000
پنجاب اسمبلی ممبر کی تعداد =371
تنخواہ = فی ممبر = 250,000
قومی اسمبلی ممبر کی تعداد =342
تنخواہ = 300,000
سینٹ کی تعداد=104
تنخواہ =فی ممبر =400,000
*125,000×65×12= 97,500,000*
150,000×145×12= 2,61,000,000*
175,000×168×12= 35,28,00,000*
250,000×371×12= 1,11,30,00,000*
300,000×342×12= 1,23,12,00,000*
400,000×104×12= 4,99,200,000*
*ٹوٹل صرف تنخواہ *35,54,70,00,000*
ہاؤس رینٹ گاڑی گھر کےبل اورٹکٹ بیرون ملک دورے اور رہائش
اس میں اسپیکر ڈپٹی اسپیکر وزراء وزیراعلی گورنرز وزیراعظم صدر کی تنخواہیں شامل نہیں ہیں ۔۔۔۔مختلف اجلاسوں کے اخراجات اوربونس ملا کر سالانہ خرچ 85ارب کے قریب پہنچ جاتا ہے۔اوراکثر یہ لوگ خود ٹیکس نہیں دیتے.*
*یہ معلومات جاننا آپ کا حق ہے۔کیونکہ یہ سارا پیسہ آپ کا ہی ہے*
*معزز شہری پاکستان!*
*اگر اس ملک میں واقعی تبدیلی چاہتے تو پھر یہ جنگ آپکو لڑناہو گی*
*آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس میسج کو پڑھیں اور اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو اپنی کنٹیکٹ لسٹ میں کم ازکم 20 افراد کو لازمی سینڈ کریں اور بعد میں ان کی رائے لیں.*
*تین دنوں میں، پاکستان میں زیادہ تر لوگ یہ پیغام پڑھ لیں گے ۔*
*پاکستان میں ہر شہری کو آواز بلند کرنا چاہئے 2020 کی اصلاحات ایکٹ*
*1. پارلیمنٹ کے ارکان کو پنشن نہیں ملنا چاہئے کیوں کہ یہ نوکری نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک انتخاب ہے اور اس کے لئے ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی ہے مزید یہ کہ سیاستدان دوبارہ سے سیلیکٹ ہو کے اس پوزیشن پر آسکتے ہیں*
*2. مرکزی تنخواہ کمیشن کے تحت پارلیمنٹ کے افراد کی تنخواہ میں ترمیم کرنا چاہئے. ان کی تنخواہ ایک عام مزدور کے برابر ہونی چاہیئے*
*(فی الحال، وہ اپنی تنخواہ کے لئے خود ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنی مرضی سے من چاہا اضافہ کر لیتے ہیں*
*3. ممبران پارلمنٹ کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری ہسپتال میں ہی علاج کی سہولت لینا لازم ہو جہاں عام پاکستانی شہریوں کا علاج ہوتا ہے*
*4. تمام رعایتیں جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی، فون بل ختم کیا جائے یا یہ ہی تمام رعایتیں پاکستان کے ہر شہری کو بھی لازمی دی جائیں*
*(وہ نہ صرف یہ رعایت حاصل کرتے ہیں بلکہ ان کا پورا خاندان ان کو انجوائے کرتا ہے اور وہ باقاعدہ طور پر اس میں اضافہ کرتے ہیں - جوکہ سرا سر بدمعاشی اور بے شرمی بےغیرتی کی انتہا ہے.)*
*5. ایسے ممبران پارلیمنٹ جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہو یا جن کا ریکارڈ خراب ہو حال یا ماضی میں سزا یافتہ ہوں موجودہ پارلیمنٹ سے فارغ کیا جائے اور ان پر ہر لحاظ سے انتخابی عمل میں حصّہ لینے پر پابندی عائد ہو اور ایسے ممبران پارلیمنٹ کی وجہ سے ہونے والے ملکی مالی نقصان کو ان کے خاندانوں کی جائیدادوں کو بیچ کر پورا کیا جائے۔.*
*6. پارلیمنٹ ممبران کو عام پبلک پر لاگو ہونے والے تمام قوانین کی پابندیوں پر عمل لازمی ہونا چاہئے.*
*7. اگر لوگوں کو گیس بجلی پانی پر سبسڈی نہیں ملتی تو پارلیمنٹ کینٹین میں سبسایڈڈ فوڈ کسی ممبران پارلیمان کو نہیں ملنی چائیے*
*8.ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سیاستدانوں کے لئے بھی ہونا چاہئے. اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہونا چاہئے اگر میڈیکلی ان فٹ ہو تو بھی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے پارلیمان میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے، لوٹ مار کے لئے منافع بخش کیریئر نہیں*
*9. ان کی تعلیم کم از کم ماسٹرز ہونی چاہئے اور دینی تعلیم بھی اعلیٰ ہونی چاہیئے اور پروفیشنل ڈگری اور مہارت بھی حاصل ہو*
*اور NTS ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہو.*
*10.ان کے بچے بھی لازمی سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کریں*
*11. سیکورٹی کے لیے کوئی گارڈز رکھنے کی اجازت نہ ہو*
🔴
اگر ہر شخص کم سے کم بیس افراد کو سینڈ کرے تو یہ پاکستان میں زیادہ تر لوگوں تک صرف تین دن میں پہنچ جائے گا
کیا آپ نہیں سوچتے کہ اس مسئلے کو اٹھاے جانے کا وقت ہے؟
اگر آپ اس سے متفق ہیں تو، اس کو شئیر کریں اپنے لیے اپنی آنے والی نسلوں کے لیئے. :-
ایک عام شہری کی پکار ۔
آج کا سوال:- اور تجویز
سواتی قوم کی ملک بھر میں
👈 کتنی ضرورت مند بیوہ
موجود ہیں
👈کتنے یتیم مسکین گھرانے ضرورت مند ہیں ۔
👈کتنی غریب سواتی بچیوں کی شادی کے مساہل ہیں۔
👈بیمار اور معزور سواتی فیملیز کے لی کیا عملی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔یا کیے جاہیں گے۔
👈روزگار کی فراہمی میں
کیا کیا اور کس طرح
بےروزگار سواتی بھاہیوں کی مدد کرناممکن ہے۔
پلیز طنز طعنے الزام تراشی کو چھوڑ کر
اس موضوع پر گفتگو کی جاہے۔
تجاویز پیش کی۔جاہیں ۔
سیاست چمکانے اور منفی گفتگو سے پرہیز کی جاہے۔۔۔
شکریہ. .
مخلص سواتی
فتح منگ دھڑیال مانسہرہ
*سواتی* *اعوان* *دلزاک*
یہ تینوں قبیلے علاقای تاریخ کے لحاظ سے ھم عصر قبائیل بیان کیے جاتے ہیں ۔
کیونکہ تینوں قبائل کی بھیر محمود غزنوی کے ساتھ افغانستان سے ھجرت ازراہ جھاد مقصود تھی۔
محمود غزنوی کے سالا ران میں ملک یحیی دلزاک تھا اور سالار ساہو وغیرہ قطب شاھی تھے۔
اس خطے پر آباد ھندوشاھی حکمران راجہ جیپال جو کہ اکثریت گجر ھندو قبائل یاد کیے جاتے ہیں کو شکست دیکر اسلامی حکومت قایم کی اور تینوں قبائل آباد کیے
مالکانہ حیثیت سے ۔
پندرھویں عیسوی میں جب یوسفزی قبیلہ پر اپنی سرکشی کی بدولت ظلم کے پھاڑ مرزا الغ بیگ کی ھاتھوں ٹھوٹ پڑے
تو دلزاک قبیلہ اور سواتی سردار سلطان اویس نے انکو پشتون بھاںئ سمجھ کر میزبانی کا موقع دیا اور ھشنغر کا علاقہ عارہتا گزران کےلیے دیدیا
بعد میں سواتی اور دلزاک دونوں قبائل کو اپنی میزبانی بھت مھنگی پڑی کیونکہ مھمان سے جب تعلقات خراب ھوے
تو دونوں قبائل کو اپنا ھی علاقہ چھوڑنا پڑا اور آج سواتی تو مانسرہ میں مالکان ہیں لیکن دلزاک بیچاروں کا نام بھی نھی ۔
اعوان تو پھر بھی خوش قسمت تھے کہ شھاب الدین غوری نے پشتون قبائل کی باقاعدہ آبادکاری کی۔
جب گیارھویں صدی عیسوی میں شروع کی تو یہ لوگ کوھستان نمک پر قابض ھو گی اور تاحال قبائلی شکل میں آباد ہیں لیکن دلزاک دربدر ہیں ۔
اہم خبر شامل کرتے ہیں کہ مرغیوں میں موذی مرض داخل ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے کینسر بلڈ کینسر اور میدہ کینسر ہوہورہا ہے تمام دوستوں کوہدایت کی جاتی ہے کہ مرغی سے پریز کریں اپنی زندگی کی حفاظت کریں
میں خود حسن خیل ہوں ۔اور جہاں تک حسن خیلوں کا تعلق ہے تو یہ لوگ اصل میں سلطان مترا کی اولاد ہیں ۔ اور سلطان مترا کی اولاد میں سلطان ملک حسن متراوی کے نام سے ایک شاخ وجود میں ایا تھا۔ جس کو حسن خیل کہا جاتا ہے ۔
تیرویں صدی کی اغاز میں خواجو موُرخ نے تاریخی افغانہ کی نام سے ایک کتاب لکھا تھا۔
اس کتاب میں اس نے اس وقت کے قبیلوں کا زکر کیا تھا۔ متراویوں کے بارے میں خواجوں رقم طراز ہے کہ متراوی اصل سے یوسفزئی ہے لکین جب ہم سوات میں اِئے اور یہاں سواتیوں کے ساتھ رہنے لگے تو پھر ہم کسطرح یوسفزئی ہوئے ۔
باہر حال میں نے اپنی تحقیقی کام سے یہ ثابت کیا ہے کہ متراوی سواتی ہے جبکہ اس کے برعکس زیادہ تر متراوی اپنی اپ کو یوسفزئی کہتے ہیں خاص کر کانجوں کے علاقے میں ۔
اب اتے ہیں حسن خیل کی طرف . حسن خیل سلطان ملک حسن کی اولاد کو کہتے ہیں ۔
یہ خیل ہر جگہ موجود ہے لکین بانڈی کبل شاہ ڈیری مٹہ اور شانگلہ میں یہ خیل صرف سواتیوں کے ہیں اور یہاں پر یوسفزئیوں میں حسن خیل نہیں ہیں ۔
ان علاقوں میں زیادہ تر لوگ اپنی اپ کو یوسفزئی کہتے ہیں ۔ اسکی بنیادی وجہ اس قبیلہ کا یوسفزئیوں میں ضم ہونا تھا۔
سقوط سوات کے بعد سواتی قبیلوں میں واحد قبیلہ متراویوں کا تھا۔ جس نے سلطان ظہیردین بابر کے خلاف مزاحمت کی۔ اور تقریباً 17 سال لڑتے رہے ۔
اخر میں یوسفزئیوں نے متراوی ریاست کو بحال رکھتے ہوئے ان کو ان کا پرانہ علاقہ دے دیا۔ اور ویش کے حساب سے یہاں پر ایک خیل بنایا گیا جس کو حسن خیل کہتے ہے ۔
پھر یہ ہوا کہ یہ خیل یوسفزئیوں میں زم ہوا۔ اور انھوں نے ان متراوی حسن خیلوں کے ساتھ ایک بڑا دھوکہ کیا۔ وہ زمینیں جو اچھی تھیں ان کے بدلے میں ان کو خراب زمینیں دئیے
حسن خیلوں میں وہ لوگ جو نسل درنسل سے کاروباری تھے اور ان کے پاس پیسہ ایا تو ان کو حسنخیل کے بجائے پرچگان کہنے لگے۔
مثال طور پر سابق چیف جسٹس اف پاکستان اور نگران وزیر اعظم نصرالمک اصل سے متراوی سواتی حسنخیل ہے لکین چونکہ ان کے پاس دولت کے ریل پیل تھی ۔ اسلیے کچھ لوگوں نے انکے خاندان والوں سیٹھ سیٹھان اور پراچگان کہنے لگے۔
دوسری بات خواجہ خیل بھی اصل نسل سے سواتی ہیں ۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ بھی متراوی ہے ان میں ایک اور خیل بادر خیل اور غالی خیل بھی ہیں ۔
اسکی علاوہ متراویوں میں ایک مضبوط خیل بچوزی یا باجوڑے بھی ہیں
ایک اور خیل جس نے سقوط سوات کے وقت نہ اپنا علاقہ چھوڑ ا اور نہ ہی شکست تسلیم کی۔ وہ ہے بالاصوری متراوی سواتی ۔جن کا اج بھی مٹہ کے علاقے میں ایک گاوں موجود ہیں ۔
ایک اور خیل جس نے بھی اپنی علاقے سے ہجرت نہیں کی۔ اور اخری وقت تک لڑتے رہی۔یہ خیل اح بھی اس علاقے میں اباد ہے جو متراوی قبیلہ سے تعلق رکھتا ہے ۔ بشگرامی۔
بشگرامی یہ تحصیل مدین بہرین کا ایک خوبصورت علاقہ ہے جو اس خیل پر اباد ہیں ۔ مولا خیل بھی متراوی ہیں جو کہ تحصیل کبل میں اباد تھے لکین کچھ لوگوں نے یہاں ہجرت کی اور کالام اور کندھیاں رہائش اختیار کی ہیں ۔ ان لوگوں یہ معلوم ہیں کہ وہ اصل نسل سے سواتی ہیں وہ اپنی کوہستانی زبان کے ساتھ ساتھ پشتوں بھی بولتے ہیں اور مادری زبان کو بھی کئی صدیوں سے برقررار رکھے ہوئے ہیں ۔
تحریر یوسف خان انقلابی سواتی۔
تبلیغی مرکز رائے ونڈ
سواتی قوم کی تعریف قوموں کی تعریف نسبتی۔ علاقائی ۔تمدنی اور تہذیبی بنیادوں پر کی جاتی ہے اور اس کے لیے مختلف علوم مثلا تاریخ اینتھروپولوجی ۔ زبان کا علم لینگویسٹکس ۔ جینیٹکس یعنی جینیاتی علوم اور عمرانیات وغیرہ سے کام لیاجاتاھے تاکہ کسی بھی انسانی گروہ کو علمی چوکھاٹ میں باندھا جاسکے ۔سواتی قوم کی تعریف بھی انھیں خطوط پر کی جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ سواتی قوم وہ زراعت یافتہ مالک قوم ھے جو پاکستان کی صوبے خیبر پختون خواہ کے مشرقی کنارے پر شاجھان بادشاہ کے وقتوں سے اباد ھے اور موجودہ ملاکنڈ سے ائی جہاں انکا احوال مستند درج ھے اور موجودہ افغانستان میں درہ پیچ کنڑ اور اس سے قبل بدخشاں اورقبل اس کے ملک سیستان جو قندھار اور ایرانی اصفہان تک کم وبیش پھیلا ہوا ملک تھا وہاں بھی سکونت پذیر رہی ۔ وقتا فوقتا ان علاقوں میں اتی جاتی بھی رہی ھے کہ جسکا ثبوت تاریخ اور اس قوم کی رویات سے بھی ملتا ھے
بنی اسرائیلی نظرئے کی حقیقت تاریخی اوراق سے۔ تحریر یوسف خان انقلابی سواتی۔
حقیقت میں تاریخ وہی تاریخ کہلاتا ہے جن کو ماخزین کے ساتھ ثابت کریں اور اگر تاریخ کے ساتھ ریفرنسز نہ ہوں تو وہ تاریخ کہلانے کی حقدار نہیں ہے وہ محض ایک افسانہ یا کہانی کے سوا کچھ نہیں ۔
بدقسمتی سے پختون قوم کی تاریخ کو حقائق کے بنیاد پر نہیں لکھا گیا بس نام نہاد موُرخین نے جو کچھ لکھا ہے وہی تاریخ میں حرف اخر کا محتاج ہے ۔اور اگر کوئی تحقیقی بنیادوں پر موجودہ نظریات سے بغاوت کرتا ہے تو یہی کہاجاتا کہ ان کو تو تاریخ کا کوئی علم نہیں ہے اس کو کسنے ہہ اجازت دیا ہے کہ وہ ہم جیسے پختونوں پر تحقیق کرتے ہیں
میں نے اج جو کچھ بھی لکھا . اس کو ضرور پڑھے ۔ اور حقیقی بنیادوں پر اس کو ثابت کرسکے۔ ۔
بنی اسرائیلی نظریہ ایک عجیب و غریب نظریہ ہے۔اور مختلف مقامات پر اس میں ایسے حوالے اور نام اتے ہیں ۔ جو اصل کتابوں میں بھی موجود نہیں ۔
نعمت اللہ ہروی کی کتاب تاریخ خان جھانی مخزنی افغانی میں یہ واقع یو بیان کیا گیا ہے ۔
ملک طالوت اسرائیلی بادشاہ تھے مرنے سے پہلے اس نے حکومت داوٴد کے حوالے کردی۔
ملک طالوت کے دونوں بیویاں حاملہ تھیں ۔ طالوت کے مرنے کے بعد ان کے ہاں اولادیں ہویئں ۔ داوٴد نے ایک نام برخیاں رکھا اور دوسرے کانام ارمیاں ۔
برخیاں کا ایک بیٹا اصف کی نام سے مشھور ہوا۔ اور ارمیاء کے بیٹے کا نام افغانہ رکھا گیا۔
داود کے بعد سلیمان کے حکومت میں اصف اور افغانہ سارے امور مملکت نگران بنائے گئے ۔
پھر افغانہ کی اولاد اتنی بڑھ گئی کہ گنتی سے بھی نکل گئی۔ اور افغان اس افغانہ کی اولاد ہیں۔ لکین اس نظریہ میں اگے چل کر یہ کہا گیا ہے ۔ کہ پشتوں ان دس قبائل کے اولاد ہیں جو بخت نصر کے تخت و تاراج کے بعد بابل میں اباد رہے۔ اور سائرس اعظم نے ان کو ازادی دلوائی ۔
بنی اسرائیل کے یہ گمشدہ قبائل یہاں اکر بس گئے ۔اور پشتون کہلائے ۔
اگر افغان افغانہ کے اولاد ہیں اور افغانہ ملک طالوت کے نسل سے تھا۔ تو یہ ساری بنیامینی قبیلے سے ہیں ۔ اور اگر دس گمشدہ قبائل سے ہیں تو پھرافغانہ بنیامینی کی اولاد سے کیسے ہوسکتی ہیں ۔ لکین اس نظریہ کے موُئد اس فرق کو ملحوظ خاطر رکھے بغیر دونوں نظریات کا زکر تواتر سے کرتےرہے ہیں ۔
لکین اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ تورات میں سرے سے ا افغانہ کا زکر ہی نہیں ہے ۔ بلکہ اصف۔ برخیاں اور ارمیاء وغیرہ کے نام بھی نہیں ہیں ۔
کم از کم موجودہ مروجہ تورات میں نہیں ہیں۔ جہاں تک ملک طالوت کا تعلق ہے تو تورات میں اس کو ساول کہا گیا ہے . ساول کے جو بیٹے تھیں ان کے نام یہ ہیں یومتن۔ابنیداغ ملک ایشوع اور اشبوست ہیں۔ تین بیٹے تو اسکے ساتھ ہی مر گئے تھے ۔
سوساول اور تین بیٹے اور اسکا سلاح بردار تینوں مر مٹے کتاب سیموئل باب ،31,ایت،،6,,,
لکین اشبوست زندہ تھا۔ اس کو نیر کے بیٹے انبیر سالار ساول نے بادشاہ قرار دے کر داوٴد کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا۔ لکین انھیں کامیابی نہیں ہوئے ۔
لکھا ہے کہ ساول اور داوٴد کے گھرانوں میں ایک مدت تک جنگ رہی۔ اور داوٴد روز بروز زوراور ہوتا گیا۔ اور ساول کا خاندان کم ہوتا گیا۔ سیموئل نمبر باب ,,نمبر3 ایت 1۔
پھر انبیر اور اشبوست کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے ۔ انبیر اشبوست سے الک ہوکر داوٴد کے پاس چلاگیا۔ لکین اس کو قتل کردیا ۔
اشبوست کو اپنی دو سرداروں بعنہ اور ریکاب نے سوتے میں مارا۔
اب ساول کے خاندان میں اس کا بڑا بیٹا یومتن کا ایک لنگڑا بیٹا مغبیوست بچاتھا۔ داوٴد نے اپنی سر پرستی میں لے کر اپنی پاس رکھا۔ اور تمام جائدادیں اس کے حوالے کیے۔ سیموئل نمبر،2, ۔سیموئل کے اس باب میں داوٴد کے تمام کارپردازوں کے نام مع ولدیت موجود ہیں ۔ لکین ان اکتیس ادمیوں میں بھی نہ ارمیاء کا زکر ہے اور نہ ہی برخیاں کا۔
باب سلاطین میں اس طرح سلیمان کے حکومت کے سارے چھوٹے بڑے کار پرداوزں کےنام بھی موجود ہیں اسکی لشکروں کے سردار یہو یدع کا بیٹا بنایاو تھا۔
مختصر یہ کہ تورات میں یہ نام جو اسرائیلی نظرئے کے بنیاد ہیں. . کہیں پع بھی موجود نہیں ہیں جبکہ حوالہ تورات کا دیا جاتا ہے ۔
طاہر اللہ سواتی کو ضلع بٹگرام سے سواتی قوم ویلفیئر ایسوسی ایشن یوتھ کا صدر بننے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں
۔۔۔
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the school
Telephone
Website
Address
Abbottabad
House No. 914 Jadoon Street Behind Shalimar Motors, Near Sethi Masjid Supply Abbottabad
Abbottabad, 22010
Changing your life with every interaction! Psychologists | Trainers | Counselors