Al Imran Clinic- A.D Siddiqui Pharmacy
Ali Imran Clinic and A.D Siddiqui Pharmacy, a renowned health carre unit. General Practice & Eye Care
مختلف ٹیسٹ جن کے بارے میں جاننا صحت کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے۔۔۔۔
ٹیسٹ نمبر 1:
خون میں ESR
کروانا
کا مطلب ESR
Erythrocyte Sedimentation Rate
یہ مندرجہ ذیل حالات میں بڑھ جاتا ہے:
خون کی کمی کی صورت میں
ہر طرح کی سوزش میں
کینسر نے
۔T.B کے باعث بڑھ جاتا ہے۔
ہڈی کے فریکچر وغیرہ میں۔
شور وغیرہ سے۔
گردوں کی بیماری میں۔
جوڑوں کی بیماریوں میں۔
پھوڑے وغیرہ کے باعث۔
حمل کے ابتدائی مہینوں میں
۔ ESR کا کم ہونا:
• کولیسٹرول بڑھنے سے
• سرخ سیلز کا حجم کم ہو جانے سے
• اگر خون جم گیا ہوگا تو یہ کم ہو جائے گا۔
• اگر خون میں البیومن کی مقدار بڑھ جائے تو ۔ ESR کم ہو جائے گا۔
ٹیسٹ نمبر:2
خون کے اندر مختلف طرح کی تبدیلیوں وغیرہ کو چیک کرنے کے لئے آپ مکمل معائنہ کروانا چاہتے ہوں تو۔ CP۔Blood تحریر کریں یعنی خون کی مکمل پکچر۔اس طرح آپ اس ٹیسٹ کے ذریعے خون میں بہت سی باتیں معلوم کر سکتے ہیں:
• WBC۔ Count
• خون کے سفید سیل کی تعداد
• Differential Leucocyte Count
• خون کے سفید سیلز کی گنتی
• RBC۔ Count
•خون میں سرخ سیل کی تعداد
Hb%
• ہیموگلوبن کی فیصد معلوم کرنا
ٹیسٹ نمبر 3:
پیٹ کے کیڑوں کے لیے یرقان پیچش پاخانے میں خون آنے کے لیے عموما پاخانہ ٹیسٹ کروایا جاتا ہے تاکہ تشخیص درست انداز میں ہو سکے اس کے لیے آپ.۔Stool D/R لکھ کر دیں
D/R= (Detail Report)
ٹیسٹ نمبر 4:
اگر کسی خاتون کا حمل چیک کروانا ہو تو آپ اس کا پیشاب ٹیسٹ کروائیں گے اور اس کے لئے Urine for PT تحریر کریں گے۔
(حمل) PT= pregnancy اگر رپورٹ "+" ہوگئی تو حمل ہے اگر"-" ہوگئی تو نہیں۔
ٹیسٹ نمبر 5:
بلغم /تھوک کا ٹیسٹ مختلف امراض کے جراثیموں کو دیکھنے کے لیے کروایا جاتا ہے۔
تاکہ تشخیص و علاج میں سہولت ہو سکے بلغم میں یا تو عام بیکٹیریا ہوتے ہیں یا پھر ٹی بی کے جراثیم ہوتے ہیں یا سانس کی دیگر تکالیف کے جراثیم ہوتے ہیں۔اگر آپ کو کسی ٹی بی کے مرض کا بلغم ٹیسٹ کروانا ہو تو صرف Sputum for AFB تحریر کریں۔
لیبارٹری والے سمجھ جائیں گے ڈاکٹر مریض کا کونسا ٹیسٹ کروانا چاہتے ہیں۔اگر ٹی بی کے علاوہ کسی بیماری کے لئے بلغم/تھوک ٹیسٹ کروانا ہو تو صرف Sputum for C/S تحریر کریں اس کا مطلب ہے
C/S = Culture & sensitivity
ٹیسٹ نمبر 6:
جوڑوں کے درد اور گٹھیا وغیرہ کی تشخیص کرنے کے لئے آپ R.A. Factor لکھ کر دیں اگر رپورٹ + ہو تو مریض کو جوڑوں کی یا گھٹیا کی تکلیف ہے لیکن اگر رپورٹ - ہو تو نہیں۔
ٹیسٹ نمبر 7:
جگر کی کارکردگی کو دیکھنے کے لئے LFT ٹیسٹ بہت عام ہے اس کی مدد سے جگر کے افعال اور دیگر احوال دیکھے جاتے ہیں یہ ٹیسٹ بہت زیادہ کروایا جاتا ہے اس کے لیے آپ صرف LFT تحریر کریں گے۔
ٹیسٹ نمبر 8:
خون میں چکنے مادے کولیسٹرول وغیرہ کو چیک کرنے کے لئے Lipid profile تحریر کر دیا کریں کیوں کہ اگر یہ چکنا یا خون میں بڑھنے لگے تو خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اور اس طرح ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں یہ ٹیسٹ بہت ضروری ہے خاص کر آج کل کے زمانے میں۔
ٹیسٹ نمبر 9:
وڈال ٹیسٹ (Widal test) ٹائیفائیڈ بخار کی تشخیص کے لیے کروایا جاتا ہے اگر آپ کو کسی مریض کا یہ ٹیسٹ کروانا ہو تو آپ صرف Widal test تحریر کریں
اس سے آپ جان سکتے ہیں کہ مریض میعادی بخار (Typhoid fever) میں مبتلا ہے یا نہیں۔
ٹیسٹ نمبر 10:
پنڈلیوں کی ہڈیوں کے معلومات کو دیکھنے کے لئے اگر ایکسرے کروانا پڑے تو
X۔Ray Tibiofibula
لکھ کر دیں۔
ٹیسٹ نمبر 11:
اگر پاؤں کی ہڈیوں کی کیفیت دیکھنا ہو تو x-ray foot لکھ کر دیں۔
ٹیسٹ نمبر 12:
اگر پیٹرو (pelvis) کی ہڈیوں کو دیکھنا ہو تو آپ X-Ray pelvic Gridle لکھ کر دے سکتے ہیں۔
ٹیسٹ نمبر 13:
جگر کی تکلیف کی تشخیص کے لیے عموما ایک ٹیسٹ کروایا جاتا ہے جسے
(Liver function test)
یعنی (LFT) کہتے ہیں۔
ٹیسٹ نمبر14:
معدے کے افعال اور حالات جاننے کے لیے Gastroscopy کروانا پڑتی ہے۔یہ ٹیسٹ عموما معدے کے کینسر' رسولی السر اور سوزش وغیرہ کی تشخیص کے لئے کیا جاتا ہے۔
ٹیسٹ نمبر 15:
ملیریا کی تشخیص کے لیے مریض کے خون میں ملیریا بخار کے جراثیم کی نشاندہی کے لیے ٹیسٹ کروایا جاتا ہے جو خون سے کیا جاتا ہے۔ (Blood for MP) آپ یہی لکھ کر دیں۔
ٹیسٹ نمبر 16:
اگر خون کی کسی بیماری یا کینسر میں خون کا بلڈنگ ٹائم چیک کرنا ہو تو اس کے لیے
BT/CTلکھ کر دینا کافی ہوا کرتا ہے
یہ ٹیسٹ مندرجہ ذیل حالات میں کیا جاتا ہے
• زہر کے اثرات کو جانچنے کے لیے
•وٹامن سی کی کمی میں
• سانپ کے کاٹنے پر
• ہیموفیلیا میں
• ادویات مثلا ڈسپرین وغیرہ کے استعمال کے دوران۔
ٹیسٹ نمبر 17:
اگر کسی ورید (Vein)کے اندرونی حالات دیکھنے کی ضرورت ہو تو آپ Venography لکھ کر دیجئے اس کی مدد سے آپ ورید کی اندرونی ساخت کا معاینہ کر سکتے ہیں یہ ٹیسٹ آپ کو ورید (Vein) کی رکاوٹ غیرہ کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔
ٹیسٹ نمبر 18:
کمر اور ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں اور دیگر تکالیف کے لئے اکثر ایکس ریز کروانے پڑتے ہیں اگر کبھی آپ کو اس کی ضرورت ہو
X-ray Lumbar spine
لکھ کر دیں یہ ٹیسٹ
ٹیسٹ نمبر 19:
اگر خون میں یورک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہو جائے تو گٹھیا کی تکلیف لاحق ہوجاتی ہے اس لیے خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کو دیکھنے کے لئے ہم مریض کا یورک ایسڈ خون میں چیک کرواتے ہیں اس ٹیسٹ کو کروانے کے لیے آپ صرف
Serum Uric Acid
تحریر کر دیا کریں
ٹیسٹ نمبر 20 :
ران کی ہڈی کے ایکسرے کے لیے آپ
X-Ray Femur bone
لکھا کریں یہ ایکسرے ران کی ہڈی کی چوٹ گلنے سڑنے ٹی بی رسولی وغیرہ کو دیکھنے کے لیے کروایا جاتا ہے۔
معدے کا السر Stomach Ulcer
معدے کا زخم جسے "السر" کہا جاتا ہے ایک عام مرض ہے، جس میں معدے کے اندر کی حفاظتی جھلی میں زخم بن جاتا ہے۔
السر کیوں لاحق ہوتا ہے؟
معدے کی اندرونی دیوار، غذا کی نالی، چھوٹی آنت اور بڑی آنت میں موجود بعض خلیے تیزاب پیدا کرتے ہیں، جو کھانے کو ہضم اور جذب کرنے کے لئے ضروری ہیں۔ تیزاب کے مضر اثرات سے بچاؤ کے لئے قدرتی نظام کے تحت کچھ خلیےحفاظتی مادے پیدا کرتے ہیں۔
جب تیزاب اور حفاظتی مادوں میں توازن قائم نہیں رہتا ہے، تو تیزاب کی زیادتی کی صورت میں سوزش ہو جاتی ہے۔ اگر کوئی تدبیر نہ کی جائے تو زخم بن جاتا ہے، جو السر کہلاتا ہے۔
السر کی کئی اقسام ہیں مثلاً معدے، چھوٹی آنت، دونوں (یعنی معدے اور چھوٹی آنت) اور غذا کی نالی کا السر۔
السر کی وجوہات:
ناقص غذا
آلودہ پانی
نظامِ ہضم کی خرابی
مسلسل قبض
مرغن اور تیز مرچ مصالحے کا بکثرت استعمال
گلے سڑے پھل سبزیاں
سٹریس، رنج و غم کی کیفیت
ہارمونز والی ادویات کا استعمال
درد شکن ادویات
سٹرائیڈز
جنک فوڈ اور فاسٹ فوڈز
مشروبات جیسے کولا مشروبات کا زیادہ استعمال معدہ کے تیزاب کو بڑھا دیتا ہے اور حفاظتی مادوں کا توازن بگڑ جاتا ہے۔
ایک جدید تحقیق کے مطابق ایک جراثیم ایچ پائلوری (Helicobacter Pylori) بھی معدے کے زخم کا سبب بنتا ہے۔
السر کی علامات:
سینے اور غذا کی نالی میں جلن ، پیٹ اور معدے میں درد شامل ہے۔
تشخیص کے لئے اینڈو اسکوپی کی جاتی ہے۔
السر سے محفوظ رہنے کے لئے:
درد کش ادویات کم سے کم استعمال کی جائیں۔
نشہ آور اشیاء الکوحل، تمباکو نوشی سے اجتناب برتیں۔
کافی اور چائے کا استعمال کم سے کم کریں۔
ذہنی دباؤ سے بچیں۔
صبح و شام کی سیر معمول کا حصہ بنا لیں۔
تیز مرچ مصالحے اور مرغن اشیاء سے پرہیز کریں کیونکہ مرچ کسی بھی قسم کی ہو تیزابیت میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔
اسی طرح جنک فوڈ، فاسٹ فوڈز اور کولا مشروبات سے احتیاط کریں۔
اس کے علاوہ جب معدے یا غذا کی نالی میں جلن کا احساس ہو یا غذا منہ کی طرف آئے، معدہ کے مقام پر درد محسوس ہو تو بہتر ہو گا کہ ڈاکٹر سے رابطہ کیا جائے۔
اگرچہ یہ تکلیف دہ مرض ہے مگر قابل علاج ہے۔ البتہ تاخیر سے پیچیدگیاں لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
علاج میں معدے میں تیزابیت کو کم کرنے والی دوائیں اور شربت شامل ہیں۔
========================================
اگر آپ چڑیاں آزاد کروائیں گے تو ان کی ڈیمانڈ بڑے گی اور مزید پکڑ کر لائی جائیں گی۔ اگر آپ انھیں آزاد کروانا چھوڑ دیں گے تو چند ماہ بعد بیوپاری خود انھیں آزاد کر کے کوئی دوسرا روزگار اختیار کر لے گا کہ اس میں کمائی نہیں۔ یعنی انھیں آزاد کروانا دراصل انھیں قید کروانا ہے۔
ایسے ہی کسی بھکاری کو بھیک دینا دراصل اس بزنس کی مارکیٹ ویلیو بڑھانا ہے۔ غربت ختم کرنا نہیں۔ جب اسے دن کے تین چار ہزار ملیں گے تو اپنے پورے خاندان کو اس کام پر لگائے گا اور دن بدن یہ بزنس پھلے پھولے گا۔ یعنی کسی بھکاری کو بھیک دے کر آپ ایک بھکاری کم نہیں کر رہے بلکہ دس مزید کو بھیک مانگنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
اگر ہم سب عہد کر لیں کہ بھکاریوں کو بالکل کچھ نہیں دیتا تو سال بھر میں وہ سب کسی نہ کسی دوسرے کام کی طرف لگ جائیں گے کیونکہ پیٹ تو روٹی مانگتا ہے۔
گھر سے نکلتے وقت
بسم اللّٰہ توکلت علی اللہ
لاحول ولا قوۃ الا بااللہ اور آیت الکرسی ضرور پڑھ لیں۔حادثات سے حفاظت میں رہیں گے
سینے کی جلن ایک طرح سے ہاضمے کی خرابی کی ہی ایک شکل ہے۔یہ جلن اس وقت ہوتی ہے جب تیزابی مادے اور ہاضمے میں مددینے والے رفیق مادے واپس غذا کی نالی کی طرف آتے ہیں۔اس نالی کے اندر چونکہ حفاظتی جھلی نہیں ہوتی ،لہٰذا اس میں سوزش اور درد پیدا ہو جاتاہے۔اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو جلن بڑھتے بڑھتے غذائی نالی میں قرع اور سرطان کا سبب بن جاتی ہے اس جلن کے دوران ہوتا یہ ہے کہ سینے کے بالائی حصے میں سینے کی ہڈی کے پیچھے بے چینی اور سوزش کا احساس ہوتاہے منہ کا مزہ کھٹا کھٹا ساہوجاتا ہے ڈکار اور کھانسی آتی ہے خرخراہٹ ہوتی ہے ،کھانے کے بعد نیند مشکل سے آتی ہے کھانا الٹ کر منہ کو آتاہے اور گلے میں خراش ہو جاتی ہے یا آواز بھاری ہوجاتی ہے۔جو عوامل سینے کی جلن کا موجب بنتے ہیں ان میں تمباکو نوشی ،بسیار خوری خصوصاً رات کوسونے سے پہلے زیادہ کھالینا ،وزن کی زیادتی اور کمر کے گرد تنگ لباس پہن کر زیادہ جھکنا شامل ہیں۔تاہم تازہ ترین تحقیق سے ایک یہ خیال بھی سامنے آیا ہے کہ شاید سینے کی جلن ہمارے طرز زندگی کا پیدا کردہ مسئلہ نہیں ہے یعنی تمباکو نوشی، مسالحے دار سالن ،وزن کی زیادتی اور پنیر وغیرہ کھانے سے اس کا تعلق نہیں۔بعض تحقیقی مطالعوں کے دوران معلوم ہواکہ چالیس سے اوپر کے وہ لوگ جو نہ تمباکو نوشی کرتے تھے اور نہ ان کا وزن زیادہ ہو تا تھا کافی عرصے تک سینے کی جلن میں مبتلارہے۔تاہم یہ خیال اب بھی عام ہے کہ اس تکلیف کا تعلق طرز زندگی سے ہے لہٰذا جن لوگوں کو سینے میں جلن کی شکایت ہے ،انہیں اپنی غذا میں تبدیلی کرنی چاہیئے۔ورزش کی طرف توجہ دینی چاہیئے ،اگر معد ے پر بوجھ ہو اور تمباکو نوشی کی جائے تو سینے کی جلن کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔کھانے کے بعد کمر کے بل اس طرح جھکنے سے گریز کیجئے کہ معدے پر بوجھ پڑے۔ایسے مریضوں کو یہ بھی مشورہ دیا جاتاہے کہ وہ چاکلیٹ ،ٹوفی ،زیادہ چکنائی والی غذاء گیس آمیز مشروبات اور ٹماٹر اور سنگترے کے رس سے جس قدر ہوسکے پرہیز کریں۔بعض تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ چیونگم نظام ہضم کے دوران نقصان دہ تیزابی مادوں کا توڑ کرتی ہے۔ خیال ہے کہ سبزیاں زیادہ کھائی جائیں اور زیادہ ریشے والی چیزیں غذا میں خوب شامل کی جائیں۔پہلے خیال تھا کہ دودھ پینے سے معدے کی تیزابیت کم ہوتی ہے۔اسی طرح پپرمنٹ کو سینے کی جلن کے لئے مفید سمجھاجاتاہے اب اس کے بارے میں بھی کہاجارہاہے کہ نقصاندہ ہے۔رات کے وقت سینے کی جلن کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ تکیہ تقریباً چھ انچ اونچا کرلیا جائے۔بائیں کروٹ سے سونے کا مشورہ بھی دیاجاتاہے اور یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ گھٹنوں کے نیچے سخت فوم کے گدے رکھیں جائیں تو بہتر ہوتاہے۔سینے کی جلن کیلئے ہم خود جو مختلف دوائیں استعمال کرتے ہیں وہ غلط ہے اوریہ صرف معالج کے مشورے ہی سے استعمال کی جانی چاہئے
رمضان میں صحت مند خوراک کا شیڈول
شوگر ، بلڈ پریشر کے مریض، وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد ، نیز ہر شخص کو عمل کرنا چاہئے۔
⬅️ سحری اور افطاری میں زیادہ پانی پئیں اور ہائیڈریٹ رہیں
رمضان میں وزن کم کرنے کے لیے ہائیڈریشن کلید ہے۔ سحری اور افطاری کے دوران کے وقت میں کافی مقدار میں لیکوئیڈز پینا نہ صرف آپ کو روزے کے دوران پانی کی کمی سے بچائے گا بلکہ یہ آپ کے افطار کے بعد آپ کی میٹھی چیزیں کھانے کی خواہش کو بھی کنٹرول کرے گا جس سے وزن کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
⬅️ سحری اور افطاری کے اوقات میں شوگر کم کریں یا چھوڑ دیں
رمضان میں وزن بڑھنے کی پہلی وجہ وہ کھانا نہیں ہے جو آپ سحری یا افطار میں کھاتے ہیں۔ رمضان میں لوگ زیادہ تر ایسے کھانے کھاتے ہیں جو وہ چینی سے بھرپور ہوتے ہیں اور جو آپ رمضان کے مشروبات اور مٹھائیوں سے اضافی مٹھاس کھاتے ہیں وہ آپ کا وزن بڑھانے کے ساتھ آپ کو بے شمار بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے۔ اس رمضان میں اپنے آپ کو چیلنج کریں کہ آپ صرف قدرتی طور پر موجود چینی جیسے پھل، خشک میوہ جات، گڑ اور شہد کھائیں گے۔
⬅️ سبزیوں کو اپنی خوراک مین شامل کریں
ہری بھری سبزیوں والی غذائیں صحت مند ہوتی ہیں اور آپ کو زیادہ گھنٹوں تک پیٹ کے بھرے ہونے کا احساس کروا کر رکھتی ہیں۔ وہ آپ کی بھوک کی تکلیف میں مدد کریں کرتی ہیں اور سبزیاں جیسے کھیرے، پالک، مولی اور دیگر سبزیوں میں فائبر اور پانی زیادہ ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف آپ کے جسم کو ٹھنڈک محسوس کرنے میں مدد دیتی ہیں بلکہ آپ کی جلد کو صحت مند رکھنے اور رمضان کے دوران قبض سے بچنے کے لیے بھی بہترین انتخاب ہیں۔
⬅️ گھر پر بنے کھانے کھائیں اور تیار شدہ کھانوں سے دور رہیں
گھر پر تازہ اور صحت بخش کھانا پکائیں، بجائے اس کے کہ ریڈی میڈ پیکٹ خریدیں جن میں پرزرویٹوز اور چکنائی کی مقدار زیادہ ہو سکتی ہے۔ پراسیس شدہ اور پیک شدہ کھانے کے مقابلے میں تازہ کھانا کھانا ہمیشہ صحت مند ہوتا ہے۔ گھر پر بنے کھانے میں اضافی چکنائی اور صحت کو خراب کرنے والے مصالحے کم پائے جاتے ہیں جس سے صحت خراب نہیں ہوتی جبکہ باہر کے بنے کےکھانے آپ کو بیماریوں میں مبتلا کر سکتے ہیں جن میں سے سب سے پہلی بیماری جسم پر اضافی چربی کا آجانا ہے۔ لہذا گھر کے کھانے کھائیں اور موٹاپے جیسے بیماری کے ساتھ دیگر بیماریوں سے بھی خود کو اور اپنی فیملی کو بھی محفوظ رکھیں۔
⬅️ رمضان میں متوازن سحری اور افطاری کی روٹین کو اپنائیں
رمضان المبارک میں میٹابولزم سست ہوجاتا ہے ، اس لیے جسم کی توانائی کی ضروریات خود بخود کم ہونے لگتی ہیں۔ افطار کے قریب آتے وقت اسے رات کے کھانے کے معمول کے کھانے کے طور پر کھائیں جو آپ باقی سارا سال کھاتے ہیں۔ افطار کے بعد ایک ہی وقت میں کھانا نہ کھائیں، اس کے بجائے کچھ وقفہ لیں، نماز پڑھیں، چند منٹ انتظار کریں اور پھر کھانا شروع کریں۔ بلا وجہ بس ایک ہی وقت میں کھاتے ہی نہیں رہنا بلکہ اپنی بھوک کو کم کرنے کے لیے کچھ وقفے دینے کے بعد کھانا ہے، ایسا کرنے سے آپ رمضان کے مہینے میں آسانی سے اپنا وزن کم کر سکتے ہیں۔
⬅️ افطاری میں تلی ہوئی اشیاء سے جتنا ہو سکے پرہیز کریں
رمضان کے مہینے میں وزن بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ افطاری کے وقت وہ تمام اشیاء کھانا ہیں جو چکنائی سے بھرپور ہوتی ہیں۔ تلی ہوئی اشیاء میں کیلوریز زیادہ اور غذائیت کم ہوتی ہے۔ چکنائی اور تلی ہوئی خوراک، جیسے تلی ہوئی پکوڑی، سموسے، پیسٹری اور تیل والے سالن سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ چربی سے لدے ہوتے ہوتے ہیں اور جسم میں فیٹی ٹشو کے طور پر جمع ہوتے ہیں۔ طویل روزے کے بعد چکنائی والی غذائیں کھانے سے تیزابیت اور بدہضمی ہوتی ہے۔
⬅️ روزہ افطار کرنے کے دوران بہت زیادہ چینی سے پرہیز کریں
رمضان میں وزن بڑھنے کی ایک اور بڑی وجہ وہ چینی ہے جو پورے مہینے میں مشروبات اور مٹھائیوں سے لی جاتی ہے جن میں چینی بھری ہوتی ہے۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ پروسیسڈ شدہ شوگر سے پرہیز کیا جائے کیونکہ اگر آپ رمضان میں وزن کم کرنا چاہتے ہیں یا اضافی وزن حاصل نہیں کرنا چاہتے تو رضان میں اضافی شوگر سے پرہیز کریں۔
چینی کو ہمیشہ کھانے کی اشیاء کے استعمال سے تبدیل کیا جا سکتا ہے جو قدرتی طور پر پائے جانے والے چینی سے بھرپور ہوتے ہیں جیسے پھل، خشک میوہ جات اور شہد سے بدلا جا سکتا ہے۔ پھلوں کے سلاد کا ایک پیالہ آپ کا نہ صرف پیٹ بھرے گا بلکہ اسے ایک لذیز کھانا بنائے گا جو آپ کے جسم کو نہ صرف وٹامنز دے گا بلکہ یہ وزن میں کوئی اضافہ بھی نہیں ہونے دے گا۔
⬅️ رمضان میں بننے والے کھانوں میں بہت زیادہ نمک نہ کھائیں
نمک کی مقدار کو محدود کریں سوڈیم جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتا ہے، اس لیے بہترین آپشن یہ ہے کہ ایسی غذا کھانے سے گریز کیا جائے جس میں نمک کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ زیادہ نمک والے کھانے آپ کو پیاسا بنائیں گے اور جسم کی سیالوں کو ہضم کرنے اور جذب کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کریں گے۔
⬅️ جب بھی کھانا کھائیں اپنا کھانا اچھی طرح سے چبا کر کھائیں
جب آپ کو بہت بھوک لگتی ہے تو آپ جتنا جلدی ہو سکے کھانے کے بارے میں سوچتے ہیں اور کھانا پسند کرنا ایک فطری بات ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ آہستہ اور ذہنی طور پر کھانا آپ کو کم کھانے میں مدد دیتا ہے، ہاضمے کے عمل میں مدد کرتا ہے اور کھانے کی لذت کو بڑھاتا ہے۔ آپ کے منہ میں کھانا چبانے کا جسمانی عمل کھانے کے بڑے ذرات کو چھوٹے ذرات میں توڑنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ غذائی نالی پر دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے اور معدے کو آپ کے کھانے کو میٹابولائز کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ آپ کے ہاضمے کے عمل کو مزید بہتر بناتے ہیں جس سے وزن کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
⬅️ اپنی خوراک میں پروٹین اور صحت مند فیٹ کا اضافہ کریں
پروٹین اور غذائی چربی انسانی کام کے لیے ضروری ہیں۔ وہ ہمیں اپنے جسم کے بافتوں کی مرمت اور تعمیر کرنے کی اجازت دیتے ہیں اور ہمارے میٹابولزم میں ہماری مدد کرتے ہیں اور اگر آپ اس رمضان میں وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ان کا استعمال دوسرے غذائی اجزاء جیسے کاربوہائیڈریٹس کے مقابلے میں بہت زیادہ کرنا پڑے گا۔ یہ آپ کے میٹابولزم میں اضافہ کرے گا، آپ کی بھوک کو کم کرے گا اور کچھ وزن کو منظم کرنے والے ہارمونز کو معتدل کرے گا۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ سحری اور افطاری دونوں میں سالاد، گری دار میوے، بیج، اورمکھن جیسے کھانے کی اچھی مقدار رکھتے ہیں۔ یہ یقینی بنائے گا کہ آپ اپنے کھانے کی مقدار کو منظم کریں گے اور اس کے نتیجے میں آپ کا وزن بھی کم ہوگا۔
⬅️ رمضان کے دوران افطاری کے بعد اعتدال سے ورزش کریں
رمضان کے دوران ورزش آپ کے وزن میں کمی کے اہداف کو برقرار رکھنے اور آپ کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔ تاہم، اعتدال سے ورزش کریں اور روزے کے اوقات میں سخت سرگرمیوں سے گریز کریں۔ ہلکی ورزشیں جیسے چہل قدمی، یوگا اور اسٹریچنگ کی سفارش کی جاتی ہے۔ اس سے آپ کا میٹابولزم بڑھے گا اور آپ کو چربی جلانے میں مدد ملے گی۔
رمضان کے دوران وزن کم کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن آپ اپنے وزن میں کمی کے ہدف کو اچھی منصوبہ بندی کےساتھ حاصل کر سکتے ہیں۔ رمضان کے دوران وزن کم کرنے والے ڈائٹ پلان میں صحت مند کھانے کا انتخاب کریں۔ ان آسان ٹپس کے ذریعے آپ اپنی کھانے کی عادات کو بہتر بنا سکتے ہیں، صحت مند وزن برقرار رکھ سکتے ہیں اور رمضان کے روحانی فوائد سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
ہماری مائیں پوتڑے پہناتی تھیں۔ پیپمر نہیں ہوتے تھے اس وقت۔ بچے بھی ڈھیروں ہوتے تھے۔ دودھ بھی بچہ ماں کا پیتا تھا۔ علاج بھی بچے کا دیسی چیزوں سے ہوتا تھا اور بچہ پانچ سال کے بعد سکول کا رخ کرتا تھا۔
اب مائیں بھی سلم سمارٹ ہیں، ہر وقت بی پی لو۔ دودھ ان کو آتا نہیں۔ بچہ پیتا ہے لیکٹوجن اور اس کو مروڑ پڑتے ہیں۔ باپ کمزور ماں کمزور تو بچہ بھی کمزور۔ اوپر سے ہتھے چڑھتا ہے ڈاکٹروں کے تو وہ ساری کسریں نکال دیتے ہیں۔ تھرڈ اور فورتھ جنریشن دوائیاں دے کر۔ ڈھائی سال کا ہوتا ہے تو مونٹی سوری میں ماں باپ پھینک آتے ہیں بچے کو۔ ماں بھی کما رہی ہے اور باپ بھی کما رہا ہے۔ بچہ تو رل گیا ہے ہمارے درمیان۔
اوپر سے دیتے ہیں اس کو نگٹس، شوارمے، سلانٹیاں، پاپڑ۔ اور کوک پیپسی۔ اس میں رہتا کیا ہے پھر؟
چالیس سے ساٹھ سال کے لڑکے لڑکیاں ضرور پڑھیں۔۔۔۔
ﻭﮦ ﭘﯿﻨﭩﯿﻢ 4 ﺟﻮ ﺳﭩﯿﭩﺲ ﺳﻤﺒﻞ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﺁﺝ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ؛
ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﺻﺮﻑ ﭼﮫ ﺳﺎﺕ ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﮐﺜﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮈﯾﺴﮏ ﭨﺎﭖ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﺗﮭﮯ ‘ ﺁﺋﮯ ﺩﻥ ﭘﺎﻭﺭ ﻓﯿﻞ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ‘ ﺳﯽ ﮈﯼ ﺭﻭﻡ ﺧﺮﺍﺏ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺍُﻥ ﺩﻧﻮﮞ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ' ﺍﻧﺠﯿﻨﺌﺮ ‘ ﮐﮩﻼﺗﮯ ﺗﮭﮯ ‘ ﺁﺝ ﮐﻞ ﻣﮑﯿﻨﮏ ﮐﮩﻼﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﻓﻼﭘﯽ ﮈﺳﮏ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺎﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﺘﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﻓﻼﭘﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﯽ ﻣﺎﻟﮏ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ‘ ﭼﻞ ﮔﺌﯽ ﺗﻮ ﭼﻞ ﮔﺌﯽ ﻭﺭﻧﮧ ﻣﯿﺰ ﭘﺮ ﮐﮭﭩﮑﺎﺗﮯ ﺭﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺷﺎﯾﺪ ﮐﺎﻡ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ۔
ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﮨﻢ ﺳﺐ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺑﺪﻟﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔
ﻣﻮﺑﻞ ﺁﺋﻞ ﺳﮯ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﺗﮏ ﮐﮯ ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻗﺪﯾﻢ ﺳﮯ ﺟﺪﯾﺪ ﮨﻮﮔﺌﮯ ۔
ﻟﺒﺎﺱ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺗﮏ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﺑﺪﻝ ﮔﺌﯽ ‘ ﻟﯿﮑﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻻ ﺗﻮ ﻣﯿﺘﮭﯽ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﺮﺍﭨﮭﮯ ﮐﺎﺳﻮﺍﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻻ۔
ﺷﮩﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﮕﺮ ﺑﺮﮔﺮ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﺳﭧ ﻓﻮﮈ ﮐﯽ ﺍﺗﻨﯽ ﺩﻭﮐﺎﻧﯿﮟ ﮐﮭﻞ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺍﮔﺮ ﻣﮑﺌﯽ ﮐﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﮒ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮟ ‘ ﺗﻮ ﮈﮬﻮﻧﮉﺗﮯ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﯿﮟ۔
ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻟﺴﯽ ﺍﺏ ﺭﯾﮍﮬﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﺁﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔
ﺷﺎﯾﺪ ﮨﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﮔﮭﺮ ﮨﻮ ‘ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﻟﻮﮒ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﺳﺘﺮ ﺧﻮﺍﻥ ﯾﺎ ﮈﺍﺋﻨﻨﮓ ﭨﯿﺒﻞ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﻮﮞ۔
ﻓﺮﯾﺞ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﭘﮍﯼ ﮨﮯ ‘ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺟﺐ ﺟﯽ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﻧﮑﺎﻟﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻡ ﮐﺮﮐﮯ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ؛
ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺑﺎﮨﺮ ﺟﺎﮐﺮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﻮﺗﻮ ﯾﮧ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﻗﺮﺍﺭ ﮨﮯ۔
ﺟﻦ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﺭﺍﺕ ﺁﭨﮫ ﺑﺠﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﺍﺏ ﺭﺍﺕ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﺑﺠﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮐﮭﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭﭘﻮﺭﯼ ﻓﯿﻤﻠﯽ ﮈﻧﺮﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﺭﺍﺕ ﺍﯾﮏ ﺑﺠﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﭘﮩﻨﭽﺘﯽ ﮨﮯ۔
ﭘﻮﺭﮮ ﺩﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﺍﭨﺮ ﮐﻮﻟﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺱ ﺭﻭﭘﮯ ﮐﯽ ﺑﺮﻑ ﮈﺍﻟﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﺏ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﯽ۔ ﺍﺏ ﮨﺮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﯾﺞ ﮨﮯ ‘ ﻓﺮﯾﺰﺭ ﮨﮯ ‘ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺮﻑ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﭘﺎﻧﯽ ﺟﻮ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮨﻮﺗﺎﮨﮯ۔
ﻓﺮﯾﺞ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ' ﭼﮭﮑﻮ ‘ ﺑﮭﯽ ﮔﯿﺎ۔
ﺍﺏ ﺗﻨﺪﻭﺭ ﭘﺮ ﺭﻭﭨﯿﺎﮞ ﻟﮕﻮﺍﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﭘﯿﮍﮮ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﺟﺎﺗﮯ۔
ﺍﺏ ﻟﻨﮉﮮ ﮐﯽ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﭘﯿﻨﭧ ﺳﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺴﺘﮯ ﻧﮩﯿﮟ
ﺳﻠﺘﮯ ‘ ﻣﺎﺭﮐﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮈﯾﺰﺍﺋﻦ ﻭﺍﻻ ﺳﮑﻮﻝ ﺑﯿﮓ ﺩﺳﺘﯿﺎﺏ ﮨﮯ۔
ﺑﭽﮯ ﺍﺏ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﻮ ﺍﻣﯽ ﺍﺑﻮ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ' ﯾﺎﺭ ‘ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺑﻠﺐ ﺍﻧﺮﺟﯽ ﺳﯿﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﺪﻝ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺮﺟﯽ ﺳﯿﻮﺭ ﺍﯾﻞ ﺍﯼ ﮈﯼ ﻣﯿﮟ۔
ﭼﮭﺖ ﭘﺮ ﺳﻮﻧﺎ ﺧﻮﺍﺏ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ‘ ﻟﮩٰﺬﺍ ﺍﺏ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﮈﺑﻞ ﺑﯿﮉ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﭘﺮ ﺑﭽﮭﮯ ﻣﻮﭨﮯ ﻣﻮﭨﮯ ﮔﺪﮮ۔
ﻣﺴﮩﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﭘﻠﻨﮓ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺳﯿﭩﻨﮓ ﺳﮯ ﻣﯿﭻ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ۔
ﺍﺏ ﺑﭽﮯ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ ﺳﯿﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﯿﻨﭽﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻼﺗﮯ ‘ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﺮ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺋﺰ ﮐﺎ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ ﺁﭼﮑﺎ ﮨﮯ۔
ﺟﻦ ﺳﮍﮐﻮﮞ ﭘﺮ ﺗﺎﻧﮕﮯ ﺩﮬﻮﻝ ﺍﮌﺍﺗﮯ ﺗﮭﮯ ‘ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﺏ ﮔﺎﮌﯾﺎﮞ ﺩﮬﻮﺍﮞ ﺍﮌﺍﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﮐﯿﺎﺯﻣﺎﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﮐﮭﻠﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺑﺲ ﺁﮔﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﯼ ﺳﯽ ﭼﺎﺩﺭ ﮐﺎ ﭘﺮﺩﮦ ﻟﭩﮑﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﺏ ﺗﻮ ﺩﻥ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﻞ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﯽ ﺳﯽ ﭨﯽ ﻭﯼ ﮐﯿﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ۔
ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﺎﻝ ﻣﻼﻧﺎ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ‘ ﺗﻮ ﻟﯿﻨﮉ ﻻﺋﻦ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺎﻝ ﺑﮏ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭘﮍﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﻭﮨﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺭﮨﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺑﻌﺪ ﮐﺎﻝ ﻣﻠﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺌﯽ ﺩﻓﻌﮧ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﭘﺮﯾﭩﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﺪﺍﺧﻠﺖ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺗﯿﻦ ﻣﻨﭧ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺳﻌﻮﺩﯾﮧ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﺰﯾﺰ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺁﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮﮔﻔﭧ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ' ﮔﮭﮍﯾﺎﮞ ‘ ﺿﺮﻭﺭ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﻭﺍﮎ ﻣﯿﻦ ﺑﮭﯽ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﮔﺌﮯ ‘
ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﭨﺐ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﻡ ﺑﺘﯽ ﺳﮯ ﭼﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﺸﺘﯽ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﯽ۔
ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﭨﯿﻨﮑﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﻭﺍﺝ ﭼﻼ ﺗﻮ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ " ﻧﻠﮑﺎ " ﺑﮭﯽ ' ﺑﻮﮐﯽ ‘ ﺳﻤﯿﺖ ﺭﺧﺼﺖ ﮨﻮﺍ۔
ﻭﺍﺵ ﺑﯿﺴﻦ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ' ﮐﮭﺮﮮ ‘ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﯽ۔
ﭼﺎﺋﮯ ﭘﯿﺎﻟﯽ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﮐﺮ ﮐﭗ ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺪ ﮨﻮﮔﺌﯽ۔
ﺳﮕﺮﯾﭧ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ﺣﻘﮯ ﮐﺎ ﺧﺎﺗﻤﮧ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ ‘ ﺍﺏ ﺷﺎﯾﺪ ﮨﯽ ﮐﺴﯽ ﮔﮭﺮﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﻘﮧ ﺗﺎﺯﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﻮ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻣﺎﮞ ﺟﯽ ﮐﻮ ﭘﺮﺍﻧﮯ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﭨﺎﮐﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﮐﮭﭩﺎ ﮐﺮﮐﮯ ﺗﮑﯿﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺮﺗﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﺗﺐ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ‘ ﺍﺏ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻣﯿﭩﺮﯾﻠﺰ ﮐﮯ ﺑﻨﮯ ﺑﻨﺎﺋﮯ ﺗﮑﯿﮯ ﻣﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﺴﻨﺪ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﭘﮩﻠﮯ ﻣﺎﺋﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﺳﯿﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ ‘ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺳﮯ ﺍﻭﻥ ﮐﮯ ﮔﻮﻟﮯ ﻣﻨﮕﻮﺍ ﮐﺮ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﺟﺮﺳﯿﺎﮞ ﺑﻨﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ ‘ ﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ... ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﮩﯿﮟ ‘ ﺍﯾﮏ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺟﺮﺳﯽ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ‘ ﺳﺴﺘﯽ ﺑﮭﯽ ‘ ﻣﮩﻨﮕﯽ ﺑﮭﯽ۔
ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺍُﺳﺘﺎﺩ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﺍﺏ ﺍُﺳﺘﺎﺩ ﻣﺎﻧﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﭘﮩﻠﮯ ﺳﺐ ﻣﻞ ﮐﺮ ﭨﯽ ﻭﯼ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ‘ ﺍﺏ ﺍﮔﺮ ﮔﮭﺮﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﭨﯽ ﻭﯼ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ‘ ﺗﻮ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮨﯿﮟ۔ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ Repeat ﭨﯿﻠﯽ ﮐﺎﺳﭧ ﻣﯿﮟ ﮈﺭﺍﻣﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ ‘ ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﻣﺮﺩ ﻧﯿﻮﺯ ﭼﯿﻨﻞ ﺳﮯ ﺩﻝ ﺑﮩﻼ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﻣﻌﺼﻮﻣﯿﺖ ﺑﮭﺮﮮ ﭘﺮﺍﻧﮯ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺧﺒﺎﺭﺍﺕ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﺑﭽﮭﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﺪﺱ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ۔
ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﮐﻮﺗﺎﮨﯽ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﻨﺎ ﺳﻨﺎﯾﺎ ﺧﻮﻑ ﺁﮌﮮ ﺁﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ... ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﻧﻤﮏ ﯾﺎ ﻣﺮﭼﯿﮟ ﮔﺮ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻮﺵ ﻭ ﺣﻮﺍﺱ ﺍﮌ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻥ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺍُﭨﮭﺎﻧﯽ ﭘﮍﯾﮟ ﮔﯽ۔
ﮔﺪﺍﮔﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﻣﺤﻠﮧ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺧﺼﻮﺻﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﮭﻠﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﺭﮐﮭﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔
* ﻣﺤﻠﮯ ﮐﺎ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺳﺮﻧﺞ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﭽﺎﺱ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﻮ ﭨﯿﮑﮯ ﻟﮕﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﻔﯿﮑﺸﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ * ۔
ﯾﺮﻗﺎﻥ ﯾﺎ ﺷﺪﯾﺪ ﺳﺮﺩﺭﺩ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻣﺎﺗﮭﮯ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺩﻡ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻨﺪﮮ ﺑﮭﻠﮯ ﭼﻨﮕﮯ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺧﻂ ﺁﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﮈﺍﮐﺌﮯ ﺳﮯ ﺧﻂ ﭘﮍﮬﻮﺍﺗﮯ ﺗﮭﮯ ۔ ﮈﺍﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻓﺮﺩ ﺷﻤﺎﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﺧﻂ ﻟﮑﮫ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﭘﮍﮪ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﺴﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﮐﺮ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ ﭘﺮ ﯾﮧ ﺟﺎ ﻭﮦ ﺟﺎ۔
ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﺎﺕ ﮐﺎ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﺁﻧﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ' ﻧﺼﺮ ﻣﻦ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﻓﺘﺢ ﻗﺮﯾﺐ ‘ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﻧﮑﻠﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺷﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﭘﺎﺱ ﮨﻮﮐﺮ ﺁﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﯾﮧ ﻭﮦ ﺩﻭﺭ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﻟﻮﮒ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ '' ﺍﻭﮐﮯ ‘‘ ﻧﮩﯿﮟ '' ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ‘ ‘ ﮐﮩﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﻣﻮﺕ ﻭﺍﻟﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﻣﺤﻠﮯ ﺩﺍﺭ ﺳﭽﮯ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺭﻭﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺷﯽ ﻭﺍﻟﮯ ﮔﮭﺮﻣﯿﮟ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﻗﮩﻘﮩﮯ ﻟﮕﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﮨﺮ ﮨﻤﺴﺎﯾﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺳﺎﻟﻦ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﭘﻠﯿﭧ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺠﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍُﺩﮬﺮ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﻠﯿﭧ ﺧﺎﻟﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔
ﻣﯿﭩﮭﮯ ﮐﯽ ﺗﯿﻦ ﮨﯽ ﺍﻗﺴﺎﻡ ﺗﮭﯿﮟ ... ﺣﻠﻮﮦ ‘ ﺯﺭﺩﮦ ﭼﺎﻭﻝ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﯿﺮ۔
ﺁﺋﺲ ﮐﺮﯾﻢ ﺩﻭﮐﺎﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮑﮍﯼ ﮐﯽ ﺑﻨﯽ ﺭﯾﮍﮬﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻠﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﻣﯿﻮﺯﮎ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺠﺎﺗﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔
ﮔﻠﯽ ﮔﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ ﮐﮯ ﻣﮑﯿﻨﮏ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﮭﮯ ‘ ﺟﮩﺎﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺤﻠﮯ ﺩﺍﺭ ﻗﻤﯿﺺ ﮐﺎ ﮐﻮﻧﺎ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﺩﺑﺎﺋﮯ ‘ ﭘﻤﭗ ﺳﮯ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﺑﮭﺮﺗﺎ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﻧﯿﺎﺯ ﺑﭩﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻼ ﺣﻖ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﮨﺮ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﻥ ﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﮔﻠﯽ ﮐﮯ ﮐﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺁﻭﺍﺯ ﺁﺟﺎﺗﯽ '' ﺑﭽﻮ ﺁﺅ ﭼﯿﺰ ﻟﮯ ﻟﻮ " ﺍﻭﺭ ﺁﻥ ﮐﯽ ﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﻢ ﻏﻔﯿﺮ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﺌﯽ ﺁﻭﺍﺯﯾﮟ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺩﯾﺘﯿﮟ '' ﻣﯿﺮﮮ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ ﺑﮭﯽ ﺩﻭ " ۔
ﺩﻭﺩﮪ ﮐﮯ ﭘﯿﮑﭧ ﺍﻭﺭ ﺩُﮐﺎﻧﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﻭﺟﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯿﮟ ‘ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ ﻟﻮﮒ ' ﺑﮩﺎﻧﮯ ‘ ﺳﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﻟﯿﻨﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮨﯽ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﺗﮭﯽ ‘ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮨﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺗﮭﯿﮟ ‘ ﻭﻗﺖ ﮨﯽ ﻭﻗﺖ ﺗﮭﺎ۔
ﮔﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯿﺎﮞ ﺑﭽﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ ‘ ﻣﺤﻠﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﺑﮯ ﺣﻘﮯ ﭘﯽ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﺍﻧﮯ ﺑﺰﺭﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﻭﺍﻗﻌﺎﺕ ﺑﯿﺎﻥ ﮨﻮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺟﻦ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﭨﯽ ﻭﯼ ﺁﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﻣﺤﻠﮯ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﮭﻠﮯ ﺭﮐﮭﮯ۔
ﻣﭩﯽ ﮐﺎ ﻟﯿﭗ ﮐﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﭼﮭﺖ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﭼﻠﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﭘﻨﮑﮭﺎ ﺳﺨﺖ ﮔﺮﻣﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﭨﮭﻨﮉﯼ ﮨﻮﺍ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ ‘
ﻟﯿﮑﻦ ... ﭘﮭﺮ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺑﺪﻝ ﮔﯿﺎ۔ ﮨﻢ ﻗﺪﯾﻢ ﺳﮯ ﺟﺪﯾﺪ ﮨﻮﮔﺌﮯ۔
ﺍﺏ ﺑﺎﻭﺭﭼﯽ ﺧﺎﻧﮧ ﺳﯿﮍﮬﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ۔
ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮑﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ۔ﺩﺳﺘﺮ ﺧﻮﺍﻥ ﺷﺎﯾﺪ ﮨﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮ۔
ﻣﻨﺠﻦ ﺳﮯ ﭨﻮﺗﮫ ﭘﯿﺴﭧ ﺗﮏ ﮐﮯ ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻧﮯ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﺑﮩﺘﺮ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮐﺮﻟﯽ ﮨﮯ ‘ ﻟﯿﮑﻦ ﭘﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺍﺱ ﻗﺪﺭ ﺳﮩﻮﻟﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﮨﻤﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﮈﺑﮧ ﺿﺮﻭﺭ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ‘ * ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮈﭘﺮﯾﺸﻦ ‘ ﺳﺮﺩﺭﺩ ‘ ﺑﻠﮉ ﭘﺮﯾﺸﺮ ‘ ﻧﯿﻨﺪ ﺍﻭﺭﻭﭨﺎﻣﻨﺰ ﮐﯽ ﮔﻮﻟﯿﺎﮞ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﮞ * ۔💔
The Science of Eye and vision
روزانہ تین کھجور سات بادام ایک ہاف بوائل دیسی انڈہ
ایک گلاس دودھ + ایک چمچ شہد
کا ناشتہ طاقت والی تمام دواوں کا بدل ھے
دل کی باتیں !
سیلف میڈیکیشن ( دواؤں کا خود سے استعمال کرنا ، مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ) ۔
ایک نوجوان سے میں نے کہا کہ سگریٹ چھوڑ دیں ، ان کا جواب تھا ، ڈاکٹر صاحب میں رائزک ساشے پی لیتا ہوں اس سے میرے سینے میں جلن نہیں ہوتی ۔
ایک خاتون کہتی ہیں ، جب مجھے جوڑ میں درد ہوتا ہے تو میں کبھی ڈکلورین یا والٹرین کی گولی کھا لیتی ہوں ، اس کے ساتھ اومیگا یا نیکزم 40 لے لیتی ہوں ۔ اس طرح مجھے پیٹ میں درد نہں ہوتا ۔
ایک صاحب کہتے ہیں کہ رات کو اگر شادی پر جانا پڑ جائے تو رائزک یا ایٹی پرو یا کوئی بھی اومیپرازول کیپسول لیکر جانا نہیں بھولتا ۔ شادی میں بکرے کا گوشت کھانا مجھے بہت اچھا لگتا ہے ۔ اگر رائزک نہ کھاؤں تو رات کو سو نہیں سکتا ۔
یہ باتیں ہم روزانہ اپنے مریضوں سے سنتے ہیں ۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ رائزک یا نیکزم یا اومیگا یا ایٹی پرو یا درد کم کرنے والی دوائیں ڈکلورین یا والٹرین کس بیماری میں اور کتنی مدت کے لئے دی جاتی ہیں اور ان کے غیر ضروری استعمال کی وجہ سے گردے اور دل کے فیل ہونے کے واقعات کتبے زیادہ ہوگئے ہیں ۔
ترقی یافتہ ممالک میں ان کے استعمال پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے لیکن ہمارے عزیز ملک پاکستان میں دواؤں کے استعمال کے بارے میں بھی سیلف میڈیکیشن کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویہ اپنایا جا رہا ہے ۔
اگر خاندان میں کسی مریض کو کسی دوا سے فائدہ ہو جائے تو یہ مریض خاندان میں کسی بھی فرد کو بیماری کی صورت میں اسی دوا کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں بنا یہ جانے کہ دوسرے فرد کی بیماری کی کیا وجہ ہے ۔
ہسپتالوں کے دل اور گردہ وارڈ میں رائزک ، نیکزم اور اس گروپ کی دوسری دواؤں اور درد کم کرنے والی دواؤں ڈکلورین یا والٹرین یا اس گروپ کی دوسری دواؤں کی سیلف میڈیکشن کی وجہ سے دل اور گردوں کے فیل ہونے والے مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔
ذرا سوچیں ! ہم کہاں جا رہے ہیں ۔
اپنی زندگی میں ایک اصول بنا لیں اور اس پر سختی سے کاربند رہیں کہ کسی مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی دوائی نہ خود کھائیں گے اور نہ کبھی کسی اور کو کھانے دیں گے ۔
یہ فلیجل کی گولی ہمارے یہاں بہت کثرت سے استعمال کی جاتی ہے پیٹ درد کی صورت میں۔
اصل میں فلیجل ایک اینٹی پروٹوزال/اینٹی مائیکروبیل ہے، یہ کچھ مخصوص بیکٹیریاز اور امیبا کو ختم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے
پیٹ خراب ہونے کی صورت میں یہ دوائی لینا فرض نہیں ہے ،
فلیجل کا پیٹ میں ہونے والے درد سے کوئی تعلق نہیں، یہ گولی درد کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
صرف رجسٹرڈ ڈاکٹر سے رجوع کیا کریں غیر کوالفائید اور ڈپلومہ ہولڈر لوگ آپ کو صرف اندھا دھند دوائیاں دیتے ہیں جو کہ بہت نقصان دہ ہے 🤔
جزاک اللّٰہ
فینارگن phenergan یا promethazine فرسٹ جنر یشن اینٹی ہسٹا مین ہے ۔ یہ ا لر جی پیدا کر نے والے کیمیکل کو کم کر نے میں مدد کرتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ دماغ تک بھی با ا سا نی پہنچ جا تا ہے اور دما غ میں مو جو د ایچ ون ریسپٹر کو بلا ک کر دیتا ہے ۔جو غنودگی اور نیند کا با عث بنتا ہے ۔
ایک سال چھو ٹے بچو ں میں اینٹی ہسٹا مین دینے سے پہلے کسی ما ہر ڈاکٹر سےمشو رہ لینا ضروری ہے۔ خاص کر 2 سال سے کم بچو ں میں اینٹی الر جی یا ا ینٹی ہسٹا مین سے با لکل گر یز کر ناچا ہیے ۔
2 سال سے کم بچو ں میں اینٹی ہسٹا مین دینے سے کو ئی فوری یا دور رس نقصان کا اند یشہ ہو سکتا ہے ایسی کو ئی بھی دوا دینے سے پہلے کسی مستند چا ئلڈ سپیشلسٹ یا فارماسسٹ سے را بطہ کر یں
۔یہ رسفائرٹری ڈپریشن cause کرتا ہے جو کہ بچوں کے لئے مہلک ہے
اور بچے کو سلا نے کے لئے فینا رگن ہر گز نہ دیں اس سے بچے کا دم گٹ سکتا ہے او ر اس کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔…
آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ جگر خون بناتا ہے... دراصل یہ غلط ہے. یہ باتیں اکثر حکیموں کی پھیلائی ہوئی ہیں. اور کسی نے اس بات کو درست کرنے کی کوشش بھی نہیں کی.
جگر خون نہیں بناتا. بلکہ جگر کا کام آپ کے خون کو فلٹر کرنا ہوتا ہے اور اسے گندے مادوں سے پاک کرنا ہوتا ہے، جگر آپ کے جسم میں 500 سے زیادہ کام سرانجام دیتا ہے. ہم چند اہم کام بیان کریں گے.
جگر کا کام آپ کے خون سے گندے اجزاء کو فلٹر کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ کولیسٹرول اور آپ کے خون میں شوگر کی مقدار کو درست رکھنا، وٹامنز اور آئرن کو سٹور کرنا. آپ کے digestive system سے آنے والے خون کو فلٹر کرکے آپ کے جسم تک صاف خون پہنچانا. جب آپ کوئی میڈیسن استعمال کرتے ہیں تو جگر اس میڈیسن کو فلٹر کرتا ہے اور اسے استعمال کے قابل بناتا ہے. پروٹین کا بنانا وغیرہ وغیرہ...
اب اگر آپ کا جگر ٹھیک سے کام نہ کرے تو آپ کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے. جیسا کہ اکثر لوگوں میں جسم پر یا چہرے پر دانے نکل آتے ہیں. یعنی acne. جی ہاں acne بننے کی ایک بڑی وجہ جگر کا کام متاثر ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے. آپ کا کولیسٹرول ہائی ہوسکتا ہے، آپ کا شوگر لیول ہائی ہوسکتا ہے، آپ کو وٹامنز کی کمزوری ہوسکتی ہے. اس طرح اور بہت سے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے.
جگر کو خراب کرنے والی چیزوں میں سب سے پہلے مرغن غذائیں آتی ہیں اس کے علاوہ الکوحل یعنی شراب، پیناڈول کا زیادہ اور روزمرہ استعمال اور اسطرح کچھ اور میڈیسن ہیں جو آپ کے جگر کو خراب کرتی ہیں. گندی اور گلی محلوں کی غذائیں. جلا ہوا کھانا، نشے کا استعمال، ڈپریشن وغیرہ آپ کے جگر کو نقصان پہنچا سکتے ہیں.
اب اپنا جگر کیسے صحت مند رکھا جائے....
صاف اور قدرتی پانی کا استعمال کریں. بوتل والا فلٹرشدہ پانی اچھا ثابت نہیں ہوتا. پانی زیادہ پیئیں. پھل اور سبزیاں کھائیں. چکن سے پرہیز کریں. جلے ہوئے یا بار بار پکنے والے کھانوں سے پرہیز کریں. نشے سے پرہیز کریں. پیناڈول کا استعمال کم سے کم کریں. بلاوجہ میڈیسن کا استعمال نہ کریں. اگر آپ کو جگر کی خرابی کا مسئلہ درپیش ہے تو کسی بھی فارمیسی سے MILk Thistle فارمولا کی میڈیسن خرید لیں اور اسے استعمال کریں. دراصل یہ ایک سپلیمنٹ ہے جو کہ قدرتی اجزاء سے بناہوتا ہے. اور آپ کے جگر کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے. پاکستان میں Silliver کے نام سے موجود ہے.
آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ پاکستان میں لوگ ویاگرا یا سیالس نامی گولی ٹائم بڑھانے کیلئے استعمال کرتے ہیں. ان میں دوسرے برانڈز بھی بلیک مارکیٹ میں موجود ہیں. جیسے کہ vega, pemegra, cobra وغیرہ وغیرہ وغیرہ... ان کے غیر ضروری استعمال سے نوجوان لوگ بہت مسائل کا شکار بن جاتے ہیں. یہ گولیاں عام طور پر erectile dysfunction کیلئے استعمال ہوتی ہیں.. ویاگرا کا اصل استعمال پلمونری ہائپر ٹینشن کیلئے ہے. لیکن یہ دوا قطب مینار کھڑا کرنے کا باعث بنی جسے ہم er****on کہتے ہیں جو کہ اس کا سائیڈ ایفیکٹ تھا.. اس کا فارمولا sildenafil ہے. دوسرا بڑا برانڈ سیالس ہے جس کا فارمولا tadalafil ہے. یہ دوا بھی اسی مقصد کیلئے استعمال ہوتی ہے. ویاگرا کے سائیڈ ایفیکٹس بہت زیادہ ہیں. کچھ بہت خطرناک قسم کے سائیڈ ایفیکٹس ہیں جو کہ ہر شخص کیلئے جاننا بہت ضروری ہے. ان میں دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، سٹروک، ہارٹ اٹیک، اچانک بینائی کم ہونا یا اس سے محروم ہونا، قوت سماعت میں کمی یا چلے جانا، بلڈ پریشر میں کمی آنا جو کہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، سردر وغیرہ وغیرہ. اس کے علاوہ اس کے مستقل استعمال سے آپ کی جنسی کمزوری بڑھ سکتی ہے جسے ہم erectile dysfunction کہتے ہیں. اسکی بہ نسبت سیالس کے سائیڈ ایفیکٹس تھوڑے کم ہیں. لیکن اس کے سائیڈ ایفیکٹس بھی ویاگرا کی طرح ہیں. یاد رکھیں یہ سائیڈ ایفیکٹس برانڈ کے نہیں بلکہ اس فارمولا کے ہیں. یعنی sildenafil اور tadalafil کے.
یہ دوائیں صرف ان مریضوں کیلئے ہیں جن کی عمر 50 سے زائد ہو اور ان کو مردانہ کمزوری ہو یا جن کو زیابیطس یعنی شوگر کی بیماری ہو. دوا کو کسی مستند فیزیشن یا فارماسسٹ سے مشورے کے بعد ہی استعمال کریں. غیر ضروری استعمال نہ کریں.
انفارمیشن سورس FDA اور BNF...
دوائیوں کے بارے میں لوگوں میں سب سے عام غلط فہمی یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ برانڈڈ اور فروغ یافتہ ادویات یا مشہور کمپنیوں کی دوائیں بہتر معیار اور افادیت رکھتی ہیں لیکن درحقیقت ایک ہی جنرک کے تمام برانڈز یکساں معیار کے ہوتے ہیں بشرطیکہ وہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سے منظور شدہ ہوں۔ Standard ٹیسٹ ہیں جن کے زریعے دوائیوں کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے ایک بیچ(Batch) کی دوائیوں کو مارکیٹنگ کے لیے کبھی منظور نہیں کیا جاتا اگر اس کی افادیت کم ہو یا اس میں معیاری یا ماسٹر فارمولیشن کے علاوہ کسی قسم کے اضافی یا نقصان دہ اجزاء کی ملاوٹ ہو۔میڈ یسن کی اس مارکیٹنگ کو اس مثال سے سمجھ سکتے ہیں جیسے کسی فائیو سٹار ہوٹل سے کوئی چیز خریدنا، آپ وہی چیز ایک عام ہوٹل میں دو یا تین گنا کم قیمت میں خرید سکتے ہیں، اسی طرح آپ ایک سستے برانڈ کی دو یا تین گنا کم قیمت میں دوا خرید سکتے ہیں۔ ایک مہنگے برانڈ کے بجائے۔اگر آپ کو میڈیسن کے جنرک فارمولا کا علم ہے۔
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Telephone
Website
Address
Bahawalpur
63100
Opening Hours
Monday | 11:00 - 22:00 |
Tuesday | 11:00 - 22:00 |
Wednesday | 11:00 - 17:00 |
Thursday | 11:00 - 22:00 |
Friday | 10:00 - 22:00 |
Saturday | 11:00 - 22:00 |
Sunday | 11:00 - 22:00 |
House No. 15/B Street No. 5 Muhammdia Colony
Bahawalpur, 63100
Distribution & General Order Supplier
Near Star Institute One Unit Chowk Bahawalpur
Bahawalpur, 63100
Ensuring that patients receive the correct dosage of medication and that the dosage is regulated according to the patient's clinical response to the prescribed drug.
Bahawalpur, 63100
A non-profit HealthCare society of The IUB that Aims to Advance the frontiers of Medicine & Health.
Street No 6 Modal Town A Near Gulberg Road
Bahawalpur
Physical Therapy & Rehabilitation centre in Bahawalpur
Bahawalpur
Bahawalpur, 63100
Knight Rider Herbal Delay Cream in Pakistan 03003724942 | Knight Rider Delay Timing Cream Price Shop
Behind Shan Bakery, Near Jazz Franchise , Rafi Qamar Road , One Unit Chok, Hasil Pur Road Bahawalpur
Bahawalpur, 63100
Are you looking for a good & Certified homeopathic Doctor in Bahawalpur? Contact us now. Homeopathy can do far more than what it is commonly known for While it is very effective f...
Gulbarg Road
Bahawalpur, 63100
ONLINE HOMEOPATHIC CONSULTATION AVAILABLE MEDICINE DELIVERED ON YOUR DOOR STEP. DIRECT WHAT'S APP ME