Haraf-E-Kun
"کن" میرے رب کا مجھ سے کیا گیا پہلا کلام۔۔۔۔۔۔
نگھی چادر تان کے سو گئے، مالک چور پچھان کے سو گئے
لٹن والیاں رج کے لٹیا، جاگن والے جان کے سو گئے۔۔۔
خوش نصیبی میں ہے یہی اک عیب
بد نصیبوں کے گھر نہیں آتی
کہیں عام ہوں کہیں خاص ہوں
میں سنہرے دشت کی پیاس ہوں
مرے محرماں میں لباس ہوں
میں لباسِ حسنِ مجاز ہوں
کہیں سوزِ ہوں کہیں ساز ہوں
میں محبتوں میں چھپا ہوا
کوئی ایک سوز و گداز ہوں
میں کسی غزل کی ردیف ہوں ،
کسی نظم کی کوئی داد ہوں
مرے محرماں، مرے رازداں!
میں سراپا عشق کی بات ہوں۔۔۔!
لِکھا گیا ، ہُوا نہیں ، پڑھا گیا ، کھُلا نہیں
زباں کا عیب جانیے کہ حرفِ رائیگاں ہوں میں
محبت کی ایک نظم
امجد اسلام امجد
محبت کی ایک نظم
اگر کبھی میری یاد آئے
تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں
کسی ستارے کو دیکھ لینا
اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر
تمہارے قدموں میں آ گرے
تو یہ جان لینا وہ استعارہ تھا میرے دل کا
اگر نہ آئے
مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے
کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو
تو اس کی دیوار جاں نہ ٹوٹے
وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے
اگر کبھی میری یاد آئے
گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا
میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا
میں اوس قطروں کے آئینوں میں تمہیں ملوں گا
اگر ستاروں میں اوس قطروں میں خوشبوؤں میں نہ پاؤ مجھ کو
تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا میں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا
کہیں پہ روشن چراغ دیکھو
تو جان لینا کہ ہر پتنگے کے ساتھ میں بھی بکھر چکا ہوں
تم اپنے ہاتھوں سے ان پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینا
میں خاک بن کر سمندروں میں سفر کروں گا
کسی نہ دیکھے ہوئے جزیرے پہ
رک کے تم کو صدائیں دوں گا
سمندروں کے سفر پہ نکلو
تو اس جزیرے پہ بھی اترنا
سر صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے
میں چلتا ہوں مجھے چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے
تمہارا ظرف ہے تم کو محبت بھول جاتی ہے
ہمیں تو جس نے ہنس کر بھی پکارا یاد رہتا ہے
محبت میں جو ڈوبا ہو اسے ساحل سے کیا لینا
کسے اس بحر میں جا کر کنارہ یاد رہتا ہے
بہت لہروں کو پکڑا ڈوبنے والے کے ہاتھوں نے
یہی بس ایک دریا کا نظارہ یاد رہتا ہے
صدائیں ایک سی یکسانیت میں ڈوب جاتی ہیں
ذرا سا مختلف جس نے پکارا یاد رہتا ہے
میں کس تیزی سے زندہ ہوں میں یہ تو بھول جاتا ہوں
نہیں آنا ہے دنیا میں دوبارہ یاد رہتا ہے...
عدیم ہاشمی
ہوا کے واسطے اک کام چھوڑ آیا ہوں
دیا جلا کے سرِ شام چھوڑ آیا ہوں
کبھی نصیب ہو فرصت تو اس کو پڑھ لینا
وہ ایک خط جو ترے نام چھوڑ آیا ہوں
ہوائے دشت و بیاباں بھی مجھ سے برہم ہے
میں اپنے گھر کے در و بام چھوڑ آیا ہوں
کوئی چراغ سرِ رہ گزر نہیں ، نہ سہی
میں نقشِ پا کو بہر گام چھوڑ آیا ہوں
ابھی تو اور بہت اس پہ تبصرے ہوں گے
میں گفتگو میں جو ابہام چھوڑ آیا ہوں
یہ کم نہیں ہے وضاحت مری اسیری کی
پروں کے رنگ تہہِ دام چھوڑ آیا ہوں
وہاں سے ایک قدم بھی نہ جا سکی آگے
جہاں پہ گردشِ ایام چھوڑ آیا ہوں
مجھے جو ڈھونڈھنا چاہے وہ ڈھونڈھ لے اعجاز
کہ اب میں کوچۂ گمنام چھوڑ آیا ہوں
اعجاز رحمانی
یہ کارِ زندگی تھا ، تو کرنا پڑا مجھے
خود کو سمیٹنے میں ، بِکھرنا پڑا مجھے
پھر خواھشوں کو کوئی ، سَرائے نہ مِل سکی
ایک اور رات ، خود میں ٹھہرنا پڑا مجھے
مجھ کو معلوم تھا رستے سے پلٹ جائیں گے
میں نے بیکار میں یکجا کیے بھٹکے ہوئے لوگ
دل بھی عجیب خانۂِ وحدت پسند تھا
اس گھر میں یا تو تُو رہا یا بے دلی رہی
اور بارشوں کے دن ہیں۔۔۔
باغی میں آدمی سے نہ منکر خدا کا تھا
درپیش مسئلہ مری اپنی انا کا تھا
گم صم کھڑا تھا ایک شجر دشتِ خوف میں
شاید وہ منتظر کسی اندھی ہوا کا تھا
اپنے دھوئیں کو چھوڑ گیا آسمان پر
بجھتے ہوئے دیے میں غرور انتہا کا تھا
دیکھا تو وہ حسین لگا سارے شہر میں
سوچا تو وہ ذہین بھی ظالم بلا کا تھا
لہرا رہا تھا کل جو سرِ شاخ بے لباس
دامن کا تار تھا کہ وہ پرچم صبا کا تھا
ورنہ مکانِ تیرہ کہاں، چاندنی کہاں
اُس دستِ بے چراغ میں شعلہ حنا کا تھا
میں خوش ہوا کہ لوگ اکٹھے ہیں شہر کے
باہر گلی میں شور تھا لیکن ہوا کا تھا
اس کو غلافِ روح میں رکھا سنبھال کر
محسن وہ زخم بھی تو کسی آشنا کا تھا
محسن نقوی
(برگِ صحرا)
میں انھی میرا دل وی انھا
تے انھیاں دے وچ وساں
جتھے مینوں رونا چاہیدا
میں پئی کھڑ کھڑ ہساں
وسیا دل کنج اجڑ گیا
کنوں جا کے دساں
کوئی نہ دل دا محرم ایتھے
وچ بیگانیاں وساں
اذیت ۔۔۔🥺
جا پہنچتے ہیں جہاں رزق بلاتا ہے ہمیں
گھر سے چلتے ہیں مضافات میں آجاتے ہیں
ہم ستارے ہیں میسر نہیں آتے دن میں
عشق ذادوں کے لئیے رات میں آجاتے ہیں
وہ ہاتھ کیا ہاتھ میں آتا ہے میرے
سارے حالات میرے ہاتھ میں آجاتے ہیں
منیر نیازی...
رَنجِ فراقِ یار میں رُسوا نہِیں ہُوا
اِتنا مَیں چُپ ہُوا کہ تماشا نہِیں ہُوا
اَیسا سفر ہے ، جس میں کوئی ہمسفر نہِیں
رَستہ ہے اِس طرح کا ، جو دیکھا نہِیں ہُوا
مُشکل ہُوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں یہ اَپنا نہِیں ہُوا
وُہ کام شاہِ شہر سے ، یا شہر سے ہُوا
جو کام بھی ہُوا ہے وُہ اچھا نہِیں ہُوا
مِلنا تھا ایک بار اُسے پِھر کہِیں مُنیرؔ
ایسا مَیں چاہتا تھا پر ایسا نہِیں ہُوا
مُنیرؔ نیازی
چنگا ویلا موڑ دے سائیاں،
تینوں کاہدی تھوڑ وے سائیاں
میرے ورگے لَکھ نیں تینوں،
تیرے ورگا ہور نہ سائیاں
ہر پل تیرے ناں دی تسبیح،
دل وچ غارِ ثور ہے سائیاں
ڈونگیاں رمزاں کی جاناں میں،
دل دا کَڈ دے چور وے سائیاں
شِکر دوپہری اگ بلدی اے،
ٹھنڈیاں چھانواں موڑ دے سائیاں
دنیا مینوں توڑ دی پئی اے،
ہُن تے آ کے جوڑ دے سائیاں
تیرے باجھ میں کِنّوں دَسّاں،
مینوں ماں دی لوڑ اے سائیاں
سجن بیلی سب ٹُر گئے نیں،
کَلّاہ رہ گیا بوڑ وے سائیاں
یاد تیری دا چانن مِل جائے،
روشن ہو جائے گور وے سائیاں
فضل کریں تے بخشیں مینوں،
تَرلا ہے، نئیں زور اے سائیاں
بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے
یہ دِل کہانی کوئی سُنائے تو نیند آئے
بس ایک آنسو بُہت ہے محسنؔ کے جاگنے کو
یہ اِک ستارہ کوئی بجھائے تو نیند آئے
عُمر کے جزیرے پر
غم کی حکمرانی ہے
― نوشی گیلانی
اور ہم محبت میں۔۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
شکریہ مشورت کا چلتے ہیں
ہورہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنےوالے ہاتھ ملتے ہیں
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہےہم اس سے جلتے ہیں
تم بنو رنگ،تم بنو خوشبُو
ہم تو اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں
ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں
— جون
تیرا شمار بڑھانے کو صفر ہو جاؤں...
مجھے بس اتنا بتا دے کہاں نہیں ہونا...
اوری گوری، بانکی چھوری
عشق وسیلے کھا جاتا ہے
جاگتا سپنا ، آنکھ کا جادو
نین نشیلے کھا جاتا ہے
تُو کیا ماپے بالشتوں سے
ہجر قبیلے کھا جاتا ہے
مگر حسین کا ہے۔۔۔
شَہسوارِ کربلا“
لِباس ہے پھٹا ہُوا، غُبار میں اٹا ہُوا
تمام جِسمِ نازنِیں، چِھدا ہُوا کٹا ہُوا
یہ کون ذِی وقار ہے، بَلا کا شَہ سوار ہے
کہ ہے ہزاروں قاتِلوں کے سامنے ڈٹا ہُوا
یہ بِالیقِیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
یہ جِس کی ایک ضرب سے،کمالِ فنِ حَرب سے
کئی شَقی گرے ہُوئے، تڑَپ رہے ہیں کَرب سے
غَضَب ہے تیغہءِ دوسر کہ ایک ایک وار پر
اُٹھی صدائے الاماں زبان شَرق و غَرب سے
یہ بِالیقِیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
یہ مردِ حق پرَست ہے،مئے رضاۓ مَست ہے
کہ جِس کے سامنے کوئ،بلند ہے نہ پَست ہے
اُدھر ہزار گھات ہے مگر عجِیب بات ہے
کہ ایک سے ہزار ہا کا حوصلہ شِکَست ہے
یہ بِالیقِیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
عبا بھی تار تار ہے، تو جِسم بھی فِگار ہے
زمین بھی تَپی ہُوئی،فَلَک بھی شُعلہ بار ہے
مگر یہ مردِ تیغ زن یہ صف شِکن فَلَک فِگن
کمالِ صبر و تنں دہی سے محوِ کارزار ہے
یہ بِالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
دِلاوَری میں فَرد ہے، بڑا ہی شیر مرد ہے
کہ جِس کے دَبدَبے سے،دُشمنوں کا رَنگ زَرد ہے
حبیبِ مُصطفٰی ہے مُجاہدِ خُدا ہے یہ
جبھی تو اِس کے سامنے یہ فوج گرد بُرد ہے
یہ بِالیقِیں حُسین ہے، نبی کا نورِ عین ہے
اُدھر سپاہِ شام ہے، ہزار اِنتِظام ہے
اُدھر ہیں دُشمنانِ دِیں، اِدھر فَقَط اِمام ہے
مگر عجِیب شان ہے غَضَب کی آن بان ہے
کہ جِس طرَف اُٹھی ہے تیغ بَس خُدا کا نام ہے
یہ بِالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
شاعر ابو الاثر حفیظؔ جالندھری
اس بار وہ ملا تو عجب اس کا رنگ تھا
الفاظ میں ترنگ نہ لہجہ دبنگ تھا
اک سوچ تھی کہ بکھری ہوئی خال و خط میں تھی
اک درد تھا کہ جس کا شہید انگ انگ تھا
اک آگ تھی کہ راکھ میں پوشیدہ تھی کہیں
اک جسم تھا کہ روح سے مصروف جنگ تھا
میں نے کہا کہ یار تمہیں کیا ہوا ہے یہ
اس نے کہا کہ عمرِ رواں کی عطا ہے یہ
میں نے کہا کہ عمرِ رواں تو سبھی کی ہے
اس نے کہا کہ فکر و نظر کی سزا ہے یہ
میں نے کہا کہ سوچتا رہتا تو میں بھی ہوں
اس نے کہا کہ آئینہ رکھا ہوا ہے یہ
دیکھا تو میرا اپنا ہی عکسِ جلی تھا وہ
وہ شخص میں تھا اور حمایتؔ علی تھا وہ
(حمایت علی شاعرؔ)
Visit TikTok to discover videos! Watch, follow, and discover more trending content.
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the public figure
Website
Address
39/4 Ghulam Rasool Nager, Near People's Colony No. 2
Faisalabad, 38000
The Leader of spiritual revolution His Holiness Sufi Masood Ahmed Siddique Lasani Sarkar is the greatest spiritual personality of this epoch.
Faisalabad
The founder of Pakistan, Quaid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah was born in Karachi on 25 December, 1876.
The University Of Faisalabad
Faisalabad
Well this page is created for Sir Farooq Jamal Fans to give them a Plateform as He is the best teacher at The University Of Faisalabad
P-298, Kashmir Road, Khayaban Colony # 2
Faisalabad, 38000
Welcome to IzharSoft The Leading Manufacturing, Marketing, and Promotion Solutions Provider In Pakis
40/C Samanabad
Faisalabad
And then one day , we stop being the person we used to be 🥀🎭 .
Faisalabad
Quran bayan | Quran tilawat tarjuma #quranbayan #quranbayan #tariqjameel #quranbayanstatus #quranbay