TRA Tax Refunds Attorneys

Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from TRA Tax Refunds Attorneys, Corporate lawyer, 108/Qamar Garden, West Canal Road, Chota Manawala, Faisalabad.

01/02/2023

Follow this link to join my WhatsApp group: https://chat.whatsapp.com/GBkVlVkChMUGWWFdLTOEQQ

01/02/2023

مشترکہ کھاتہ دار کے لئے کوئی Limitation نہ ہے.
(2017 SCMR 1476).
وراثت کے اصول کے لئے کوئی Limitation نہ ہے.
(2016 YLR 383).
کسی غیر قانونی یا void آرڈر کو چیلنج کرنے کے لیے کوئی Limitation نہ ہے.
(2016 YLR 2575).
غیر قانونی قابض سے، قبضہ واپس لینے کے لیے، مالک اراضی کے لیے کوئی Limitation مقرر نہ ہے.
(2015 CLC 1711).
یکطرفہ کاروائی منسوخ کروانے کے لیے کوئی معیاد مقرر نہ ہے.
(2013 YLR 1584).
رٹ پٹیشن دائر کرنے کے لیے کوئی Limitation نہ ہے.
(2011 YLR 3025).
محکمہ مال میں کسی غلط انداز کو درست کروانے کے لیے کوئی Limitation نہ ہے.
(2004 SCMR 1502).
جی، Existing Rights کے اصول کے لئے کوئی Limitation نہ ہے.
(2017 SCMR 316).

31/01/2023

Complete Criminal Trial
(From FIR to conclusions)

فوجداری مقدمہ کے مراحل
(ایف آئی آر سے فیصلہ مقدمہ تک)

ایف آئی آر 𝐅𝐈𝐑:
جب بھی کوئی جرم ہوتا ہے تو سب سے پہلے پولیس کو اطلاع دی جاتی ہے اگر وہ جرم قابلِ دست اندازی ہو تو پولیس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 𝟏𝟓𝟒 کے تحت 𝐅𝐈𝐑 درج کرتی ہے(قابل دست اندازی جرم وہ ہوتے ہیں ہیں جن میں پولیس کسی بھی ملزم کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کر سکتی ہے) ایف آئی آر کا مقصد فوجداری قانون کو حرکت میں لانا ہوتا ہے اگر پولیس ایف آئی آر درج نہ کرے تو پولیس کے اس عمل کے خلاف آپ 𝐃𝐒𝐏 یا 𝐒𝐏 کو درخواست دے سکتے ہیں۔ اگر پھر بھی ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی تو جسٹس آف پیس (𝐣𝐮𝐬𝐭𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐩𝐞𝐚𝐜𝐞) کے پاس پٹیشن (𝐩𝐞𝐭𝐢𝐭𝐢𝐨𝐧) دائر کی جاتی ہے۔ یہ پٹیشن ضابطہ فوجداری کی دفعہ 𝟐𝟐𝐀 اور 𝟐𝟐𝐁 کے تحت دائر کی جاتی ہے۔ جسٹس آف پیس کے اختیارات سیشن ججز کے پاس ہی ہوتے ہیں۔ مطلب کہ یہ درخواست سیشن جج (𝐬𝐞𝐬𝐬𝐢𝐨𝐧𝐬 𝐣𝐮𝐝𝐠𝐞) کے پاس درج کی جائے گی اور وہ پولیس کو 𝐝𝐢𝐫𝐞𝐜𝐭 کرے گا کہ اس وقوعہ کی ایف آئی آر درج کرے۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس استغاثہ (𝐩𝐫𝐢𝐯𝐚𝐭𝐞 𝐜𝐨𝐦𝐩𝐥𝐚𝐢𝐧𝐭) کا راستہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔ کسی بھی جرم (چاہے وہ قابل دست اندازی پولیس ہو یا نہ ہو) کے متعلق علاقہ مجسٹریٹ کو درخواست دی جا سکتی ہے۔

ضمانت قبل از گرفتاری:
ایف آئی آر درج ہو جانے کے بعد اگر شخص سمجھتا ہے کہ اسے جان بوجھ کر ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے اور وہ بے گناہ ہے تو وہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 𝟒𝟗𝟖 کے تحت سیشن کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست دائر کر سکتا اور گرفتار ہونے سے بچ سکتا ہے۔

تفتیش:
ایف آئی آر درج ہو جانے کے بعد پولیس دفعہ 𝟏𝟓𝟔 کے تحت اس کے متعلق تفتیش شروع کرتی ہے۔ جائے وقوعہ پر جا کر کر ثبوت اکٹھے کرتی ہے۔ دفعہ 𝟏𝟔𝟏 کے تحت گواہوں کے بیان ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔

ملزمان کی گرفتاری:
پولیس کے پاس اختیار ہے کہ وہ دوران تفتیش قابلِ ضمانت یا ناقابلِ ضمانت کیس میں ملزمان کو گرفتار کرے۔ اس کے علاوہ دفعہ 𝟏𝟔𝟗 کے تحت پولیس کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بھی ملزم کو بے گناہ پا کر چھوڑ بھی سکتی ہے۔
مجسٹریٹ کے سامنے پیشی:
تفتیش کے دوران پولیس 𝟐𝟒 گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار شدہ ملزمان کو علاقہ مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنے کی پابند ہے۔
جب پولیس گرفتار ملزمان کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرتی ہے تو اس وقت تک کی گئی تفتیش بھی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنی ہوتی ہے اور اگر 𝟐𝟒 گھنٹوں میں تفتیش مکمل نہ کی گئی ہو تو ملزم کے جسمانی یا جوڈیشل ریمانڈ کی درخواست دی جاتی ہے اور دوسری جانب مجسٹریٹ کے سامنے پیشی پر ملزم ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے درخواست دیتا ہے۔

ریمانڈ:
ریمانڈ دو طرح کا ہوتا ہے۔ جب پولیس نے ملزم سے کوئی برآمدگی کرنی ہو تو وہ دفعہ 𝟏𝟔𝟕 کے تحت جسمانی ریمانڈ کی درخواست کرتی ہے کہ ملزم کو واپس پولیس کے حوالے کیا جائے۔ اگر پولیس کو ملزم کی حراست کی ضرورت نہ ہو تو وہ دفعہ دفعہ 𝟑𝟒𝟒 کے تحت ریمانڈ جوڈیشل کی درخواست کرتی ہے۔
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 𝟏𝟔𝟕 کے تحت جسمانی ریمانڈ کی زیادہ سے زیادہ میعاد 𝟏𝟓 دن ہے لیکن مجسٹریٹ کبھی بھی 𝟏𝟓 دن کا ریمانڈ ایک ساتھ نہیں دیتا بلکہ دو دو یا چار چار دن کا ریمانڈ جسمانی دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اب اگر دو دن کا ریمانڈ دیا گیا ہو تو پولیس اس شخص کو دو دن کے بعد دوبارہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے گی۔ اس دوران جو بھی تفتیش کی ہوتی ہے وہ مجسٹریٹ کے سامنے رکھے گی اور دوبارہ سے ریمانڈ کے لیے درخواست دے گی۔ اس طرح وقفے وقفے سے مجسٹریٹ ٹوٹل 𝟏𝟓 دن کا جسمانی ریمانڈ پر ملزم کو پولیس کے حوالے کر سکتا ہے لیکن اگر ریمانڈ کی درخواست دیتے وقت مجسٹریٹ کو لگے کہ کہ پولیس نے کوئی خاص تفتیش نہیں کی تو مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ نہیں دیتا بلکہ ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیتا ہے۔

ضمانت بعد از گرفتاری:
اب ہم دیکھتے ہیں کہ کہ ایف آئی آر درج ہوگئی ملزم گرفتار ہوا اور ہم نے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر اس کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔ ملزم اب بعد از گرفتاری ضمانت کیلئے درخواست دائر کرسکتا ہے اور اگر عائد کردہ جرم قابل ضمانت ہو تو ضمانت ملزم کا حق ہے۔ ناقابلِ ضمانت جرم میں اگر ملزم بے گناہ ہو اور اس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہ ہو اور مزید تفتیش کی ضرورت ہو تو بھی ملزم کو ضمانت مل سکتی ہے۔

چالان (𝐏𝐨𝐥𝐢𝐜𝐞 𝐫𝐞𝐩𝐨𝐫𝐭):
اب اگلا مرحلہ چالان جمع کروانے کا ہوتا ہے۔ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 𝟏𝟕𝟑 ایف آئی آر درج ہونے کے بعد 𝟏𝟒 دن کے اندر اندر مجسٹریٹ کے پاس چالان جمع کروانا ہوتا ہے اگر 𝟏𝟒 دنوں میں پولیس نے چالان جمع نہیں کرایا تو تین دن کے اندر عبوری چالان جمع کرائے گی۔ مطلب کہ پولیس کے پاس چالان جمع کرانے کے لیے 𝟏𝟒+𝟑 دن کا وقت ہوتا ہے اس دورانیہ میں پولیس نے ہر حال میں مکمل یا نامکمل چالان جمع کرانا ہوتا ہے ( نامکمل چالان اس صورت میں جمع ہوتا ہے جب 𝐟𝐨𝐫𝐞𝐧𝐬𝐢𝐜 𝐫𝐞𝐩𝐨𝐫𝐭 تیار نہیں ہوتی اور اس کے آنے میں ابھی وقت ہوتا ہے) تاکہ جتنے بھی ثبوت اکٹھے ہوئے ہیں جتنی بھی تفتیش ہوئی ہے اس کی بنیاد پر عدالت ٹرائل چلا سکے لیکن عدالت کا اختیار ہے کہ وہ مکمل چالان کے بعد بھی ٹرائل شروع کر سکتی ہے۔

چالان کے کالم:
چالان کے 𝟕 کالمز ہوتے ہیں۔ پولیس نے ابھی تک جتنی بھی کارروائی کی ہوتی ہے اس چالان فارم پر لکھتی ہے۔
پہلے کالم میں نام و پتہ مستغیث درج ہوتا ہے
دوسرا کالم اشتہاری ملزمان کا ہوتا ہے
تیسرے کالم میں زیر حراست ملزمان کے کوائف درج ہوتے ہیں چوتھا کالم ان ملزمان کے متعلق ہوتا ہے جو ضمانت پر رہا ہوتے ہیں
پانچویں کالم میں مال مقدمہ کی تفصیل درج ہوتی ہے مثلاً ملزمان سے کوئی ہتھیار یا چرس برآمد ہوئی ہو تو اس کا ذکر ہوتا ہے
چھٹے کالم میں استغاثہ کے گواہان کی تفصیل درج ہوتی ہے۔ ساتویں کالم میں پوری تفتیش کا خلاصہ لکھا ہوتا ہے۔
چالان کے ساتھ مختلف ڈاکومنٹ بھی لف ہوتے ہیں جن میں ایف آئی آر کی کاپی، میڈیکل رپورٹ، فرد مقبوضگی اور نقشہ موقع شامل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مستغیث اور گواہان کے بیانات جو کہ پولیس نے 𝟏𝟔𝟏 کے تحت ریکارڈ کیے ہوں شامل ہوتے ہیں۔

مجسٹریٹ کے پاس چالان جمع ہونے پر اگر مجسٹریٹ کو لگے کہ وہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 𝟏𝟗𝟎 کے مطابق اس کیس کے ٹرائل کا اختیار رکھتا ہے تو ٹرائل شروع کرتا ہے اور اگر اسے لگے اس کیس میں ٹرائل شروع کرنے کا اختیار سیشن کورٹ کے پاس ہے تو وہ اس کیس کو سیشن جج کے پاس بھیج دیتا ہے۔ ضابطہ فوجداری میں دونوں عدالتوں کے ٹرائل کی الگ الگ وضاحت کی گئی ہے۔ لیکن یہاں ہم ٹرائل کو عام نقظہ نظر سے دیکھیں گے۔

ملزم کو دستاویزات کی فراہمی:
اگر تو ملزمان ضمانت پر رہا ہیں تو پولیس کے ذریعے انہیں بلایا جائے گا اگر تو وہ جیل میں ہیں تو بذریعہ جیل سپرانٹنڈنٹ انہیں بلایا جائے گا۔ جب ملزمان حاضر ہو جاتے ہیں تو چالان، گواہوں کے بیان اور جو بھی متعلقہ ڈاکومنٹ چالان کے ساتھ لف ہوتا ہے ان سب کی کاپیاں بغیر معاوضہ کے انھیں فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ ڈاکومنٹس فرد جرم عائد ہونے سے کم از کم 𝟕 دن پہلے دینا لازم ہے تاکہ ملزم کو پتہ چل سکے کہ اس کے خلاف کیا کیس ہے اور کیا کیا ثبوت اکٹھے ہو چکے ہیں۔

ٹرائل کا آغاز:
اب ٹرائل کا مرحلہ آتا ہے۔ ٹرائل کا آغاز ملزم پر فرد جرم عائد کرنے سے ہوتا ہے۔ عدالت ملزم کو بتاتی ہے تمہارے اوپر یہ الزام ہے۔ اس سے پوچھا جاتا ہے کہ آیا وہ اقبال جرم کرتا ہے یا جوابدہی کرے گا۔ ٹرائل کے دوران اگر تو ملزم اقبال جرم کر لے تو عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس کو سزا سنا دے۔ لیکن اگر عدالت کو لگے کہ وہ جھوٹا اعترافی بیان دے رہا ہے تو عدالت اس کے بیان کو رد بھی کر سکتی ہے۔
اگر ملزم اعترافی بیان نہیں دیتا تو پھر باقاعدہ ٹرائل کا آغاز ہوتا ہے اس کے بعد پرازیکیوشن(𝐩𝐫𝐨𝐬𝐞𝐜𝐮𝐭𝐢𝐨𝐧) کے گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوتے ہیں اور ملزم کا وکیل ان پر جرح کرتا ہے۔ پرازیکیوشن کے پاس دو طرح کے گواہ ہوتے ہیں ایک تو پرائیویٹ گواہ ہوتے ہیں جو کہ مستغیث کے گواہ ہوتے ہیں مثلاً کہ چشم دید گواہ وغیرہ۔ دوسرے پولیس کے گواہ ہوتے ہیں جیسا کہ ایف آئی آر درج کرنے والا پولیس افسر۔
جب پرازیکیوشن کے گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو جاتے ہیں اس کے بعد ملزم کا 𝟑𝟒𝟐 کا بیان ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ جو کہ ہر حال میں لازم ہے۔ ملزم سے مختلف سوال پوچھے جاتے ہیں مثلاً اس سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کے خلاف یہ کیس کیوں بنایا گیا ہے یہ گواہ آپ کے خلاف گواہی کیوں دے رہے ہیں۔ ملزم ان سوالوں کا عموماً یہ ہی جواب دیتا ہے کہ میرے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا گیا اور میں بے گناہ ہوں۔ اس کے علاوہ ملزم سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا وہ اپنی صفائی میں کوئی ڈاکومنٹ یا کوئی گواہ پیش کرنا چاہتا ہے۔ان سوالوں میں ایک سوال یہ بھی شامل ہوتا ہے کہ کیا وہ اپنے حق میں گواہی دینا چاہتا ہے اگر وہ کہے کہ میں اپنا گواہ بنتا ہوں تو 𝟑𝟒𝟎 کے تحت وہ حلف اٹھا کر اپنے ہی گواہ کے طور پر پیش ہوتا ہے اور بیان دیتا ہے اور پرازیکیوشن اس پر جرح کرتی ہے۔ لیکن عام طور پر ملزمان 𝟑𝟒𝟎 کے تحت اپنا ہی گواہ نہیں بنتے اور نہ ہی اپنے حق میں کوئی گواہ پیش کرتے ہیں کیونکہ اگر وہ اپنا ہی گواہ خود بنے یا اپنے حق میں کوئی اور گواہ پیش کرے تو مخالف وکیل کو اس پر اور اس کے گواہ پر جرح کا حق ہوگا اور اس جرح میں ملزم پھنس سکتا ہے۔

بحث:
اب اگلا مرحلہ آرگومنٹ کا آتا ہے دونوں اطراف سے دونوں پارٹیز کے وکیل بحث کرتے ہیں۔

فیصلہ:
عدالت کیس کے متعلق فیصلہ سناتی ہے۔ فیصلہ کے لیے ضروری ہے کہ جج پہلے اسے لکھے اور پھر اس فیصلے کو عدالت میں سنائے۔ فیصلہ میں مجرم کو بری کر دیا جاتا ہے یا سزا سنائی جاتی ہے۔ اگر تو فیصلہ اس کی سزا کا ہے تو ملزم کو اپیل دائر کرنے کے لیے اس فیصلہ کی ایک نقل بلا اجرت دی جاتی ہے۔

31/01/2023

🖋ایف آئی آر درج کرواتے ھوئے مندرجہ ذیل باتوں کا خاص خیال رکھیں

🖋تاریخ وقوعہ

🖋وقت ( وقت کو ہمیشہ تقریبا لکھنا چاہیئے مثلا صبح تقریبا 8 بجے یا شام تقریبا 6 بجے )

🖋الزام علیہ یا الزام علیہان کی تعداد

🖋نوٹ: اصل ملزم کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو بلاوجہ بطور ملزم نہ لکھیں کیونکہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے اگر FIR میں اصل ملزم کے ساتھ کسی دوسرے شخص کو بلاوجہ نامزد کیا جائے تو پھر ٹرائل میں اصل ملزم بھی اس تضاد کی وجہ سے عدالت میں سزا سے بچ جاتا ہے

🖋اگر ملزم یا ملزمان نامعلوم ہیں تو ان کا حلیہ لکھیں اور ساتھ یہ لکھیں کہ سامنے آنے پر انھیں پہنچانا جاسکتا ھے

الزام علیہ کے پاس ہتھیار

⬅اگر الزام علیہ 1 سے زیادہ ہیں تو ان تمام کے پاس ہتھیاروں کی اقسام

⬅وقوعہ کا ذکر اور وقوعہ میں ملزمان کا عملی کردار مثلا کس نے لوھے کا راڈ مارا یا کس نے پتھر مارا وغیرہ

⬅اگر مدعی نے کوئی مال اس وقوعہ میں کھویا ھے تو اس کی مالیت

⬅گواھوں کے نام ولدیت سکنہ

⬅اگر گواھوں کی تعداد زیادہ ھو تو کوشش کریں کہ جو ضروری گواہ ہیں صرف ان کا نام لکھیں کیونکہ گواھوں کی زیادہ تعداد بعد میں ٹرائل کے وقت Cross Examination کے وقت کچھ مسائل درپیش آتے ہیں اس لئے صرف ضروری گواھوں کا نام شامل کریں

وقوعہ میں جرم کی نوعیت

وجہ عناد

⬅اگر ایف آئی آر کی درخواست دینے میں کچھ دیر ھوئی ھے تو اس دیر کی وجہ
میڈیکل رپورٹ
الزام علیہ کے خلاف FIR درج کرنے کی استدعا
درخواست دہندہ کا نام ولدیت قوم سکنہ وغیرہ
درخواست دہندہ کے دستخط یا نشان انگوٹھا اور اس کے نیچے تاریخ اور کوشش کریں کہ درخواست دینے کا وقت بھی لکھ دیں تو بہتر ھوگا

شناختی کارڈ کی کاپی اور موبائل نمبر

✔ایک بات یاد رکھیں کہ ایف آئی آر مقدمہ کی بنیاد ہوتی ہے ایک مظبوط ایف آئی آر ملزمان کا سزا کرسکتی ہے اور ایک کمزور ایف آئی آر ملزمان کو باعزت بری بھی کرسکتی .

31/01/2023

ماہرینِ نفسیات کے مطابق ذہانت کی چار اقسام ہیں۔

1) انٹیلیجینس کوشینٹ (IQ)
2) ایموشنل کوشینٹ (EQ)
3) سوشل کوشینٹ (SQ)
4) ایڈورسٹی کوشینٹ (AQ)

1. ذہانت کا حصہ (IQ)
یہ عقل و فہم کی سطح کا پیمانہ ہے۔ آپ کو ریاضی کو حل کرنے، چیزیں یاد کرنے اور سبق یاد کرنے کے لیے IQ کی ضرورت ہے۔

2. جذباتی اقتباس (EQ)
یہ دوسروں کے ساتھ امن برقرار رکھنے، وقت کی پابندی، ذمہ دار، ایماندار، حدود کا احترام، عاجز، حقیقی اور خیال رکھنے کی آپ کی صلاحیت کا پیمانہ ہے۔

3. سماجی اقتباس (SQ)
یہ دوستوں کا نیٹ ورک بنانے اور اسے طویل عرصے تک برقرار رکھنے کی آپ کی صلاحیت کا پیمانہ ہے۔

جن لوگوں کا EQ اور SQ زیادہ ہوتا ہے، وہ زندگی میں ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ آگے بڑھتے ہیں جن کا IQ زیادہ ہوتا ہے لیکن عموماً EQ اور SQ کم ہوتا ہے، کیونکہ ہمارے معاشرے میں اس کا کوئی خاص شعور نہیں۔ زیادہ تر اسکول IQ کی سطح کو بہتر بناکر فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ EQ اور SQ پر کم توجہ دی جاتی ہے۔

ایک اعلیٰ IQ والا آدمی اعلیٰ EQ اور SQ والے آدمی کے ذریعہ ملازمت حاصل کر سکتا ہے حالانکہ اس کا IQ اوسط ہو۔
آپ کا EQ آپ کے کردار کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ آپ کا SQ آپ کی کرشماتی شخصیت کی نمائندگی کرتا ہے۔
ایسی عادات کو اپنائیں جو ان تینوں Qs کو بہتر بنائے گی، خاص طور پر آپ کے EQ اور SQ۔

4. مشکلات (مصیبت) (adversity) کا حصّہ (AQ)
زندگی میں کسی نہ کسی مشکل سے گزرنے، اور اپنا کنٹرول کھوئے بغیر اس سے باہر آنے کی آپ کی صلاحیت کا پیمانہ۔
مشکلات کا سامنا کرنے پر، AQ طے کرتا ہے کہ کون ہار مانے گا، کون اپنے خاندان کو چھوڑ دے گا، اور کون خودکشی پر غور کرے گا؟

والدین براہِ کرم اپنے بچوں کو صرف اکیڈمک ریکارڈ بنانے کے علاوہ زندگی کے دیگر شعبوں سے بھی روشناس کرائیں۔ انہیں تنگ دستی میں گزارہ کرنے اور مشقت کو پسند کرنے اور اس سے تحمل کے ساتھ نکلنے کے لیے بھی تیار کریں۔
ان کا آئی کیو، نیز ان کا EQ ، SQ اور AQ تیار کریں۔ انہیں کثیر جہتی انسان بننا چاہیے تاکہ وہ آزادانہ طور پر کام کرسکیں۔
اپنے بچوں کے لیے سڑک تیار نہ کریں بلکہ اپنے بچوں کو سڑک کے لیے تیار کریں ۔۔
❤🙏

28/01/2023

*Sale Tax & Income Tax Registration, Sale Tax & Income Tax Return* Description
We provide consulting services to all types of *Sales Tax Refunds, Income Tax Refunds, Business Income Tax, Sales Tax Registration Including Dealers, distributors, retailers, real estate agents, brokers, transporters, NGOs and social welfare organizations, immigration consultants, salary individuals, doctors, lawyers, Government employees, and all other professionals. • Income Tax Registration (Individual, Business, AOP/Partnership, and Company)*
• Modification in (NTN) Add Business Or Delete Business.
• Changing of Cell No & Email addresses In FBR.
• Income tax returns filling (Salaried Individual, AOP, all Business, Companies).
• All kinds of Consultancy regarding Income Tax Related Matters.
• General Sales tax (GST) and national tax no (NTN) – Sole proprietor, partnership, and Private Limited company.
• Sales tax registration in FBR / SRB / PRA / KPK With In 3 days
• Filling of Monthly Sales Tax Returns (FBR/SRB/KPRA).
• Company registration in Security Exchange Commission of Pakistan (SECP) and NTN Preparation in FBR
Contact us for further information:
0300-1500095
*TAX REFUNDS ATTORNEYS*
Thankyou for your cooperation

28/01/2023

🔴Few Grounds for DISMISSAL of a Suit for SPECIFIC PERFORMANCE:

✍️1. Handwriting expert reported that signature are forged. (2012 CLC 1699)

✍️2. Two attested witnesses were not produced. (2006 CLC 571)

✍️3. Agreement was written by unlicensed person. (2006 CLC 571)

✍️4. Stamp paper was not issued by stamp vendor . (2012 MLD 535)

✍️5. Dates of purchasing stamp paper and endorsement were different. (2011 YLR 404)

✍️6. Purchaser of stamp paper was not produced as witness. (2011 MLD 404)

✍️7. Stamp paper was issued on one date in favour of an unknown person and was executed on another date. (PLD 2008 Queta 01)

✍️8. Payment of whole consideration was paid before ex*****on. (2006 YLR 2446)

✍️9. Scribe was not a registered Waseeqa Navees. (2006 CLC 1444)

✍️10. Register of scribe belongs to another person wherein various pages and serial number were missing. (2006 CLC 1444)

✍️11. Contradiction as to vanue where bargain took place. (2006 CLC 1444)

✍️12. Contradiction as to person who obtained stamp paper. (2006 CLC 1444)

✍️13. Plaintiff failed to produce bank record as to payment of half money. 2006 MLD 886

✍️14. Date, Time, Month and Place of transaction was not given in pleading or evidence. (2005 YLR 2655)

✍️15. Number of N.I.C was different from number on agreement. (2002 CLC 942)

✍️16. Land was situated at a place whereas stamp paper was purchased from another place. (2002 CLC 942)

✍️17. Neither vendor of stamp paper nor scribe was produced. (2001 YLR 2145)

✍️18. Agreement was scribed on plain paper and was written by unlicensed petition-writer whereas both were available as nearby place. ( 1996 MLD 562)

✍️19. Stamp paper was purchased at one date and executed after one week, stamp paper neither showed name of stamp vendor nor the place from where it was purchased. (1992 CLC 2193)

✍️20. Failure to deposit balance amount. (PLD 2002 Lah 88, 2012 CLC 1392)

✍️21. Two marginal witnesses were not produced. (2013 YLR 903, 2009 SCMR 740)

✍️22. Payment of consideration not proved.(2006 YLR 1039 )

✍️23. Document was not put before witness. (2006 MLD 1622)

✍️24. One witness was not produced without any reason/ explanation. (2006 MLD 1622)

✍️25. Scribe admitted that alleged promisor was not present at the time of ex*****on neither he signed before him. (2006 MLD 1622)

✍️26. Claim of plaintiff valuing 25 lac was based on a document which was not registered. (2011 CLC 309)

✍️27. Agreement was signed twice. (2011 CLC 309)

✍️28. Original agreement to sell not produced…loss of agreement not pleaded….no attempt was made to produce secondary evidence…plaintiff was not confronted with…Executant defendant was not identified by anyone. (2005 YLR 463)

✍️29. National Identity Card number was not written. (2005 YLR 3163)

✍️30. Lost of original document not proved. (1995 SCMR 1237)

✍️31. It is doubtful that plaintiff paid whole consideration but did not insist for registered sale deed in his favour. (2006 YLR 2779)

28/01/2023
Want your practice to be the top-listed Law Practice in Faisalabad?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Telephone

Website

Address

108/Qamar Garden, West Canal Road, Chota Manawala
Faisalabad

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 17:00

Other Faisalabad law practices (show all)
Raza Law Firm Raza Law Firm
District Court Fsd
Faisalabad

Adv. Ch. Nadeem Adv. Ch. Nadeem
1st Floor, Al-Jamil Plaza 7-Madina Town, Jaranwala Road
Faisalabad, 38000

Advocate Rana Murtaza Naeem Advocate Rana Murtaza Naeem
New Civil Lines, Millat Road Faisalabad
Faisalabad, 38000

Finance Secretary Tax Bar Association Faisalabad 2023-24. SM Raheel & Co Corporate Company FSD

Al Kabir Corporate Law and Property Al Kabir Corporate Law and Property
Cc 12 Gulshan E Harm Villas Commercial Market Samundari Road
Faisalabad, 041

Paid services belongs to Federal Board of Revenue Pakistan�

JS LEGAL - Jazib & Shafqat Solicitors JS LEGAL - Jazib & Shafqat Solicitors
26, 28 Justice Iftikhar Law Chambers, District Courts
Faisalabad, 38000

JS Legal provide services in all jurisdictions providing effective legal solutions whilst focusing on making the law work for our clients. JS legal is leading law firm in Faisalaba...

Lawyers of Faisalabad Lawyers of Faisalabad
Chamber #145 District Courts
Faisalabad, 38000

If you are searching for a good family lawyers in Faisalabad, then you have come to the right place.

Mian Iqbal Javed Mian Iqbal Javed
Faisalabad, 1471471478

Personal Blog

Nazir Law Associate Nazir Law Associate
Chamber 120 Iftikhar Law Building District Courts Faisalabad
Faisalabad, 38000

A firm of professionals and experienced lawyers (law+tax)

Awais law firm Awais law firm
Faisalabad
Faisalabad, 37630

Awais Law firm provide financial services, including, book keeping, Taxation, legal accounts, civil & criminal litigation

Active Tax Filer Active Tax Filer
Kohinoor
Faisalabad, 38000

We propose our services in Income tax, sale tax Company registration, IPO (intellectual property org