IWFP Official
writers forum
معرکہ آرا اور معرکة الآراء میں سے کون سی ترکیب درست ہے، اس پر اہل علم مختلف الرائے ہیں۔ ثقہ اہل علم کے ہاں دونوں ترکیبات کا استعمال ملتا ہے۔ معنوی اعتبار سے دیکھا جائے تو دونوں کی مناسبت بنتی ہے، البتہ محل استعمال کچھ مختلف ہے۔
معرکہ عربی میں میدان جنگ کو کہتے ہیں۔ یہ لفظ فارسی میں بھی مستعمل ہے۔ اس سے معرکہ آرا کی ترکیب بنی ہے جس کا مطلب ہے، میدان جنگ کو سجانے والا یا گرم کرنے والا، جیسے بزم آرا اور جہاں آرا کی ترکیبات ہیں۔ آرا، آرائش سے فاعل کے معنی میں ہے۔ اسی سے معرکہ آرائی بن جاتا ہے، یعنی میدان میں اترنا اور برسرپیکار ہونا۔
معرکة الآراء عربی ترکیب ہے، لیکن اس میں آراء، رائے کی جمع ہے۔ مطلب ہے، آرا اور نظریات کا میدان جنگ۔ ایسے مسئلے کو معرکة الآراء کہا جاتا ہے جس میں بہت زیادہ اختلاف ہو اور کبار اہل علم باہم مدمقابل ہوں۔
یوں دونوں ترکیبات معنوی طور پر درست ہیں، لیکن جیسا کہ ہم نے دیکھا، محل استعمال الگ الگ ہے۔ اگر ہم جنگ یا بحث کے فریقوں کا ذکر کر رہے ہوں تو یہاں معرکہ آرا کا ہی استعمال درست ہوگا۔ یوں نہیں کہہ سکتے کہ فلاں اور فلاں معرکة الآراء ہوئے۔ لیکن اگر کسی مسئلے یا بحث کا ذکر کر رہے ہوں تو معرکہ آرا مسئلہ یا معرکة الآراء بحث، دونوں بامعنی ہوں گے، اگرچہ مسئلے کو معرکہ آرا کہنا مجاز کا اسلوب ہے کیونکہ دراصل لڑائی کے فریق معرکہ آرا ہوتے ہیں۔
(بشکریہ عمار خان یاسر)
اردو لکھتے ہوئے کی جانے والی چند بڑی غلطیاں:
ہم یہاں ذیل میں ایسی ہی کچھ غلطیاں یا یوں کہیں اصلاحی نکات پیش کر رہے ہیں، جو اردو لکھتے ہوئے عموماً ہم اور آپ کرتے ہیں۔ لیکن یہ اساتذہ کے نزدیک نہایت غیر مناسب ہیں، اس لیے انہیں درست کرنا ضروری ہے۔
پاکستان عرب اسپرنگ کا آخری مورچہ...
اگر پاکستان میں موجود صورت حال اور اس کی ہلاکت خیزی کو ٹھیک سے سمجھنا ہے تو تحریر ایک مرتبہ ضرور پڑھئیے... لمبی ضرور ہے مگر بہت سارے حقائق کو آسانی سمجھ لینگے ان شاء اللہ... تحریر یہ⬇️ ہے.
آپ کو یاد ہوگا 17 دسمبر 2010ء کو شمالی افریقہ کے عرب ملک تیونس میں ایک سبزی فروش نوجوان کو ایک خاتون پولیس آفیسر نے ٹھیلا الٹ کر تھپڑ مارا۔ نوجون بوعزیزی اس بےعزتی کو برداشت نہ کرسکا اور تیل چھڑک کر خودسوزی کرلی۔ اسی روز تیونسی عوام سڑکوں پر آگئے۔
4 جنوری 2011ء کو بوعزیزی ہسپتال میں جان کی بازی ہارگئے۔ عوامی احتجاج کو آزادی اور عزت کا نام دے کر ملک بھر میں پھیلادیا ۔ اس کے نتیجے میں ملک کے حکمران زین العابدین ابن علی فرار ہوگئے۔
25جنوری کو مصری عوام صدر حسنی مبارک کے خلاف سڑکوں پر اگئے۔
مبارک جہان دیدہ آدمی تھے وہ تیور دیکھ کر مستعفی ہوگئے۔ ایک سال بعد انتخابات ہوگئے ۔ الاخوان نے خیرت الشاطر کو صدارتی امیداور مقرر کیا مگر مقدمات کے باعث وہ نااہل قرار پائے۔ ان کی جگہ محمدمرسی کو مقررکیاگیا ۔ مرسی کامیاب ہوگئے مگر ایک سال بعد فوج نے ان کا تختہ الٹ دیا اور آج تک مصری عوام کی بے روزگاری اور غربت کا حال یہ ہے کہ پاکستان آکر اردو سیکھ کر کام کی تلاش میں رہتے ہیں۔
15فروری 2011ء کو لیبیا کے بنغازی میں ایک وکیل کی گرفتاری پر عوامی احتجاج شروع ہوگیا۔ لیبی عوام کو اعلی تعلیم ، علاج اور تمام سہولیات میسر تھیں مگر وہ آزادی کا نعرہ لگاکر نکلی۔ احتجاج خانہ جنگی میں تبدیل ہوگیا۔ امریکہ اور نیٹو نے نو فلائی زون قائم کرکے قذافی کو 20 اکتوبر کو مروادیا۔
آج تک افریقہ کے سب سے بڑے تیل کی دولت رکھنے والے لیبیا کی عوام کو نہ ازادی نصیب ہوئی نا ہی عزت و سیادت۔
متعدد لیبی رابطہ کرکے پاکستان میں سستے علاج کے لئے تعاون کی اپیلیں کررہے ہیں ۔
تیونسی عوام کو دوسرا دھوکہ نداء پارٹی کے باجی القائدالسبسی نے دیا۔
اکتوبر2019ء میں صدارتی انتخابات میں تیونس کی جماعت اسلامی نے عبدالفتاح مورو کو نامزد کیا مگر تبدیلی کے شوقین جماعت کے اسلام پسندوں نےاپنے امیدوار کے بجائے قیس سعید کو ووٹ دے دیا۔ یہ یونیورسٹی پروفیسر تھا جیل میں تھا ازادی کا نعرہ لگاکر صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوگئے۔
آج تیونس میں اسلام مخالف اور قرآن سے متصادم ہر قانون بنا ہے۔ ریاست سے مذہب کا تعلق ختم کردیا گیاہے۔تیونس معاشی بحران کا شکار ہے۔
2011ء میں یمن میں علی عبداللہ صالح کے خلاف بغاوت اٹھی اور اج تک یمن جس خونریزی کے جوہڑ میں ڈوباہے وہ ایک رستا زخم ہے۔
شام کی خون آشامی تو سب کے سامنے ہے۔ اس سے قبل عراق پر کیا بیتی اور اب تک وہ ایران کی کالونی بن کر موت کا کنواں بنا ہے۔
ان تمام ممالک میں ڈکٹیٹر شپ تھی۔ ون مین طاقت تھی ۔ یہ آمر اپنی بہت ساری کمزوریوں اور خرابیوں کے باوجود بھی بہت سے علاقائی معاملات پر عالمی قوتیں کے لئے رکاوٹ بنے تھے۔
یہ لوگ سالانہ عرب لیگ کے جھنڈے تلے جمع ہوتے تھے۔ یہ اپنی مادری زبانوں میں گپ شپ کرتے تھے۔ یہ ایک دوسرے سے منہ ماری بھی کرتے تھے۔ غصہ بھی کرتے تھے مگر پھر ایک دوسرے کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر ناراضگیاں بھول جاتے تھے۔
یہ "برے " لوگ تھے۔ مگر ان بروں نے اسرائیل کو افریقی یونین کا حصہ بننے نہ دیا۔ ان لوگوں نے 44 افریقی ممالک کو اسرائیل کے ساتھ قائم سفارتی تعلقات توڑنے پر قائل کیا ۔
انہوں نے صہیونی کیان کو کینیا،سوڈان کی زرعی اراضی پر بڑے بڑے زرعی منصوبوں کی تکمیل سے روکے رکھا۔
ان "برے " لوگوں نے دریائے نیل پر صہیونی ڈیم بنانے کا یہودی خواب شرمندہ تعبیر ہونے نہ دیا۔
ان بروں نے ایران کی فارسی ازم کے توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھے۔ یہ کچھ عجیب مجنون لوگ تھے۔ مگر پھر کچھ "سمجھدار" لوگوں کا شعور جاگ اٹھا۔
ان کا جذبہ حریت بیدار ہوا۔ انہیں اپنے غلام ہونے کا احساس ہوا۔ انہیں ایبسلوٹلی ناٹ کہنے کا شوق چرایا۔ یہ طاغوتی قوتوں کی بندوق کاندھوں پر رکھ کر اپنے ممالک کی سڑکوں پر آگئے اور یہ سب کچھ ہوگیا جو اب ہمیں طرابلس کی بربادی، بغداد کی تاریکی، صنعا کی تباہی، دمشق کی بے نوری، قاہرہ کی فقیری اور خرطوم کی بے رنگی کی شکل میں آرہاہے۔
اپنے قیام سے سوویت یونین کے سقوط تک متعدد بڑے کارنامے انجام دینے والے پاکستان کے ان ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ پاکستان کئی جنگوں میں ان ممالک کی پشت پر اسلامی اخوت کا ہاتھ بھی رکھتا رہا۔۔۔۔۔۔
پاکستان عرب اسپرنگ کا آخری مورچہ
۔۔۔۔۔پاکستان کا معاملہ ذرا مختلف ہے۔ پاکستان میں نہ عرب ممالک کی طرح بادشاہت ہے اور نا ہی کسی ڈکٹیٹر شپ کا اقتدار مصر،لیبیا ،یمن ،تیونس اور سوڈان کی طرح کئی دہائیوں پر محیط رہاہے۔ تاہم ملک میں وزیراعظم اور حکومت کسی بھی جماعت کی ہو ۔ پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس ادارے علاقائی اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
پاکستان کے جوہری پروگرام کے آغاز سے اب تک یہی ادارے اس ملک کے ہاتھ پیر اور آنکھ وکان بن کر سیسہ پلائی دیوار بنے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ یہی ادارے ہی بیرونی قوتوں کا اصلی وحقیقی ہدف ہیں۔
پاکستان کے خلاف یہ منصوبہ امریکہ کی افغانستان میں موجودگی تک زیر عمل لانا مشکل تھا ۔ کیونکہ اس وقت امریکہ اور دیگر قوتوں کو پرامن پاکستان کی ضرورت تھی۔ پاکستان کی انٹیلی جنس اور آرمی کے خلاف کسی انتشار کی صورت میں نیٹو کا انخلا مشکل تھا۔
اب جب امریکی انخلا بھی ہوچکا۔ افغانی ہمسائے بھی کسی حد تک اسٹیبل ہوگئے ہیں ۔ بھارت کے لئے کابل اور قندہار میں سفارت خانے کھول دئے گئے ہیں ۔امریکہ کے بھی کابل سے تعلقات بہتر ہورہے ہیں ۔ ایسے میں پاکستان میں وہی بغاوتی مہم شروع کرنے کی سازش شروع کردی گئی ہے۔
اس مہم کا اولین نشانہ انٹیلی جنس اور آرمی بن رہی ہے۔ یہ عرب اسپرنگ کا ادھورا سلسلہ ہے۔
مگر عرب اسپرنگ اپنے اندر خوفناک تباہی کی بے شمار کہانیاں لئے ہوئی ہے۔ عرب دنیا کی موجودہ تاریخ میں اقتصادی ، معاشی ، سیاسی اور امن وامان کے نقصان کے حوالے سے عرب اسپرنگ سے زیادہ تباہ کن کوئی تحریک نہیں آئی۔ دوکروڑ سے زائد عرب باشندے اس تحریک کے سبب بھوک ،پیاس ، بے روزگاری اور غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔
آج پاکستان میں اسی بھیانک منصوبے کے ادھورے تجربے کو دھرانے کی سازش عروج پر ہے۔آزادی کے حصول، غلامی کے چنگل سے نکلنے کے کھوکھلے دعوے اور رقص وسرود اسی سلسلے کا حصہ ہیں ۔
ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ یہ سبز باغ دکھانے والے مٹھی بھر لوگ فرار ہونے میں دیر نہیں کریں گے۔ یہ دھری شہریت کے حامل ہیں۔ یہ گرین پاسپورٹ رکھتے ہیں۔ ان کی بیویاں اور بچے باہر بیٹھے ہیں۔
مگر ہمارا کوئی نہیں ۔ہم بائیس کروڑ ابادی کی اکثریت ادھر ہی ذلت ورسوائی کے نشانہ بنیں گے۔
یہ سڑکوں پر ناچنے والے وہ لوگ ہیں جو ماں، بہن اور بیٹی کی عزت نہیں جانتے۔ یہ بیگمات کا تبادلہ کرنےمیں عار محسوس نہیں کرتے۔ یہ مردوزن دیکھے بغیر اپنی جنسی بھوک مٹانے میں دیر نہیں لگاتے۔ یہ روایت شکن لوگ ہیں۔ ان کے ہاں روایات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ ان کی بہن بیٹی اور بیوی کسی بھی ماحول میں ایڈجسٹ ہوسکتی ہے۔
اگر عوام نے جذبات سے کام لیکر ہوش مندی کا مظاہرہ نہ کیا تو خاکم بدہن پناہ گزین کیمپ ہی ہمارا مقدر ٹہریں گے۔ ہمارے دروازے تو سب کے لئے کھلے تھے مگر ہمارے اردگرد سب دشمن اور بدخواہ بیٹھے ہیں۔
جو لوگ سیلاب زدگان کے نام جمع کردہ امداد عراق وایران بھجواتے ہیں جو کرکٹ میچ میں ہماری شکست پر شادیانے بجاتے ہیں ۔ان سے کسی خیر وہمدردی کی توقع کوئی سنجیدہ انسان کیسے کرسکتا ہے۔
اللہ نہ کرے برے دنوں میں یہ گدھوں کی طرح جھپٹ کر ہمارا گوشت نوچنے میں دیر نہیں کریں گے۔ ہم نے شامی متاترین کی کہانیاں بھی دیکھی ہیں۔ ساحلوں پر اوندھے منہ پڑے بچوں کی لاشیں بھی دیکھی ہیں۔
انسانیت کے اس دور میں پری وش چہروں کی خرید وفروخت بھی دیکھی ہے۔ لیبیا کی بربادی ، سوڈان اوریمن کے پناہ گزینوں کےنوحے بھی سن رہے ہیں ۔
یہ بہت المناک اور خونچکاں داستانیں ہیں۔ جنہیں سہنا اور جھیلنا بہت دشوار ہوتاہے۔ عزتیں نیلام ہوجاتی ہیں۔ پگڑیاں گر جاتی ہیں۔ پیسہ اور روٹی ہی انسانی عزت وحمیت کی قیمت رہ جاتی ہے۔ ایسے حالات سے بچنے کی دعاء اور دوا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہستی دیکھے بغیر خر مستی مہنگی ثابت ہوجاتی ہے۔
غلط فیصلوں کے نتائی سنگین اور قیمت بھاری ہوتی ہے۔ لہذا جو شخص ماضی کے اپنے وعدے ایفا نہ کرسکاہے وہ آگے کیا کرسکتا ہے۔ یہ دھوکہ اور سراب ہے۔
(علی ہلال: صحافی)
ضروری وضاحت
Jamiat Ulama-e-Islam Pakistan
سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے ملک میں موجود اسلامی مدارس کو بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ پھر ان کے دور میں مدارس پر دہشت گردی اور شدت پسندی کو فروغ دینے کا الزام عائد کرکے ان کی چھان بین شروع کی گئی تھی۔ اسلامی مدارس نے نہ صرف اس الزام کو عملاً غلط ثابت کر دیا، بلکہ اب برطانوی وزارت تعلیم نے مدارس کو اعلیٰ تعلیمی اداروں کی فہرست میں بھی داخل کر دیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق یہ ایک انتہائی حیران کن پیشرفت ہے کہ مسلم اسکالرز کی زیرنگرانی چلنے والے برطانوی مدارس کو ملک کے اعلیٰ ترین تعلیمی اداروں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔ برطانیہ جیسے ملک جہاں کا معیار تعلیم انتہائی بلند ہے، وہاں قائم 8 دینی مدارس کو ملک کے 20 بہترین تعلیمی اداروں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ حال ہی میں برطانوی وزارت تعلیم کی جانب سے ملک بھر کے بہترین تعلیمی اداروں کی رینکنگ جاری کی گئی۔ جس میں پہلے نمبر جس تعلیمی ادارے کو رکھا گیا، وہ ایک دینی مدرسہ ہے۔
بہترین تعلیمی اداروں میں شامل مدارس میں برطانوی شہر بلاک برن (Blackburn) میں واقع مدرسة التوحید الاسلامیة سرفہرست ہے۔ چودہ سے سولہ برس کے طلبہ کو تعلیم دینے والے 6500اداروں میں سے اس مدرسے کو پہلا نمبر دیدیا ہے۔ اس کے بعد برمنگھم میں واقع بچیوں کے دینی ادارے ”مدرسہ عدن“ کو شمار کیا گیا ہے۔ جبکہ تیسرے نمبر پر بھی بچیوں کا ایک مدرسہ بہترین تعلیمی ادارہ قرار پایا ہے۔ یہ ادارہ برطانوی شہر Coventry میں قائم ہے اور اس کا نام بھی ”مدرسة عن للبنات“ ہے۔ علاوہ ازیں پانچ دیگر دینی مدارس کو بھی برطانیہ کے بیس بہترین تعلیمی اداروں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ان مدارس میں اے لیول کی تعلیم دی جاتی ہے۔ گزشتہ برس GCSE کے امتحانات میں بھی ان کے طلبہ و طالبات نے ریکارڈ نمبر حاصل کئے۔ اس سرکاری رپورٹ سے مسلم تنظیموں اور تعلیمی ادارے چلانے والے اسکالرز نے بہت سراہا ہے۔
برطانوی وزارت تعلیم نے اس فہرست کے حوالے سے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ بہترین تعلیمی اداروں کی فہرست جاری کرنے سے پہلے تمام اداروں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وہاں زیر تعلیم بچوں کی تعلیمی قابلیت، خصوصاً ریاضی، فزکس اور انگریزی کے مضامین میں مہارت کو اچھی طرح جانچا گیا۔ باریک بینی کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد یہ فہرست جاری کر دی گئی۔ برطانوی وزارت تعلیم نے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں اسلامی مدارس سے پڑھنے والے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کے اہل ہوں گے۔
مشہور سابق برطانوی گلوکار یوسف اسلام کے قائم کردہ دینی مدرسے کے ایک استاذ کا کہنا تھا کہ یہاں پڑھانے والے اساتذہ صرف تنخواہ کیلئے ڈیوٹی نہیں دیتے۔ ان کے کندھوں پر مسلم نسل کی تربیت کی بھاری ذمہ داری بھی عائد ہے۔ وہ اسے بخوبی نبھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم طلبہ کو گھروں میں جاکر بھی وقت ضائع نہ کرنے، بھرپور محنت کرنے اور اپنے ہم عمروں سے ہر میدان میں آگے بڑھنے کی تلقین کرتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اب اسلامی مدارس میں پڑھنے والوں کی تعلیمی کارکردگی دیگر اداروں کے بہ نسبت بہت بہتر ہے۔
ہمارے طلبہ فجر کیلئے جاگ جاتے ہیں اور رات جلدی سونے کے عادی ہیں۔ جبکہ انہیں بڑوں کا احترام، قوانین کی پاسداری سمیت جملہ اچھی صفات سے مزین کیا جاتا ہے۔
شیخ عبد السلام نے الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم چونکہ دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بھی دیتے ہیں۔ اس لئے اب مسلمانوں کا رجحان مدارس کی طرف بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ اب ہمارے پاس مزید داخلوں کی گنجائش ہی نہیں۔ اس سال ستر میں صرف تیس بچوں کو ہم داخلہ دے سکے۔
اپنے بچوں کو ایک دینی مدرسے میں پڑھانے والی خاتون ساجدہ حامد کا کہنا تھا کہ برطانوی وزارت تعلیم کی مذکورہ رپورٹ نہایت اچھے موقع پر جاری ہوئی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب مدارس کو شدت پسندی سے منسوب کیا جاتا ہے، ایسے میں خود برطانوی حکومت نے یہ حقیقت تسلیم کی ہے کہ مدارس میں بہت اچھی تعلیم دی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزارت تعلیم کی جانب سے 28 مدارس کی کارکردگی کو سراہا گیا ہے۔ یہ مدارس اگرچہ ٹاپ ٹوئنٹی میں تو شامل نہیں۔ تاہم ان 6800 اسکولوں میں شامل ہیں، جن کے تعلیمی معیار کو بہتر قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ سارے مدارس بغیر کسی سرکاری فنڈ یا مدد کے صرف مخیر حضرات کے تعاون سے چلتے ہیں۔
دوسری جانب برطانوی مسلمانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دینی مدارس کی تعداد بہت کم ہے۔ ان میں اضافہ کرنا چاہئے۔ اس وقت برطانیہ میں تقریباً دو ہزار مدارس ہیں۔ جبکہ پندرہ سال سے کم عمر مسلم بچوں کی تعداد آٹھ لاکھ سے زائد ہے۔
عورت، آزادی اور حقوق
فطرت کا حسین ترین شاہکار، کائنات جس کے بغیر بے کار، اس کا ہر روپ شاندار، ہر مرد کی جنم کار، باپ اور اولاد کے درمیاں پاکیزہ رازدار، شرم و حیا اور انساب نسل کا فطرتی اسرار، یہ ہے عورت کا لاثانی کردار......
اب یہ عورت کیا چاہتی ہے؟.... آذادی.
آذادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے، آذادی کے لیے مر مٹنا حریت و حمیت کی شان ہے، آذادی کے بغیر ایک سانس لینا بھی حرام ہے... عورت کو آذادی چاہیے... لیکن کس سے؟
باپ سے، بھائی سے، بیٹے سے یا شوہر سے؟
عورت حقوق چاہتی ہے...
حقوق کے بارے میں تو عورت و مرد کے خالق نے حتمی لکیر کھینچ دی ہے کہ کہ میں اپنا حق (حقوق اللہ) معاف کر سکتا ہوں مگر بندے کا بندے پہ حق (حقوق العباد) معاف نہیں کروں گا.... حق طلبی، اس کے لیے کوشش ہر انسان کا فطرتی حق ہے...
لیکن سوال یہ ہے کہ عورت حق کس سے چاہتی ہے؟
باپ سے،بھائی سے، بیٹے سے یا شوہر سے؟
اور کونسے حقوق چاہتی ہے؟
ماں کا حق، بہن کا حق، بیٹی کا حق یا بیوی کا حق؟
اگر عورت کا جواب ہاں ہے... تو آئیے تجھے تیرا عورت پن، تجھے تیری آزادی اور تجھے تیرے حقوق چاہیے تو یہ سب تجھے اسلام عطاء کر رہا ہے.
اور اگر اس کے علاوہ کچھ چاہیے... تو پھر تو عورت نہیں رہی... پھر خدارا عورت کے نام پر ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کے مقدس روپ کو شرمندہ نہ کیجئے.
طیب اکبری ایڈووکیٹ
زرہ سوچھیئے
سوچ سمجھ کر کشمیر کا سودا کیا گیا ہے حکمرانوں نے مرضی سے کشمیری عوام کو مودی کے بربریت کے حوالے کیا۔
مولانا فضل الرحمن
جن بڑی سیاسی جماعتوں نےجعلی حکومت کےخلاف مصلحت اختیارکی وہ انکی خاندانی مصلحت تو ہوسکتی ہے عوامی و قومی ہرگزنہیں۔
مولانافضل الرحمن
یکم مارچ 2020 کو اسلام آباد میں ایک بڑا اجتماع کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان
اس سال وفاق المدارس سے فارغ التحصیل علماء کی تعداد 26 ہزار اور حفاظ کی تعداد 80 ہزار ہے -
ناظم اعلیٰ وفاق المدارس۔
نواب آف بہاولپور کی قبر پرکروڑوں رحمتیں نازل ہوں
دنیا میں سب سے پہلے7فروری 1935کو ریاست بہاولپور نے مرزائیوں کو غیرمسلم قراردیاتھا
کروناوائرس عوام احتیاط کریں
بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کرنے والے درندوں کو سرعام پھانسی دینے کی سزا کی قرار داد کثرت رائے سے منظور۔۔۔۔
لوجی
ایک ایسی خاتون کو نامعلوم درندوں نے قتل کرڈالا جس نے دارلاامان میں یتیم بچیوں کو سپلائی کرنےاور ان سے زیاتی کرنےوالےدرندوں کےبارےمیں انکشاف کیاگیا
سوال یہ نہیں کہ اسے کیوں اور کس نےقتل کیا سوال یہ ہےکہ ہمارا معاشرہ کس قدر اسلامی اقدار سے دورچلاگیاہے
چین میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے دن رات کام کرنے والا 28 سالہ ڈاکٹر اچانک ہارٹ اٹیک سے چل بسا۔
چین کے صوبے ہونان کے ایک طبی مرکز میں کام کرنے والے سونگ ینگ جی 10 دن سے دن رات مریضوں کے علاج میں مصروف تھا اور پیر کو اچانک وہ اپنے کمرے میں گر کر مرگئے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ہونان کے علاقے ہنگ شان میں یہ ڈاکٹر 25 جنوری سے بغیر کوئی وقفہ لیے کام کررہا تھا۔
یہ ڈاکٹر ہونان کو صوبہ ہوبے سے ملانے والی موٹروے کی چیک پوسٹ پر آنے والی گاڑیوں کے جسمانی درجہ حرارت کو چیک کرنے کے ساتھ میڈیکل سپلائی کو تقسیم کرنے کے فرائض سرانجام دے رہا تھا۔
مقامی انتظامیہ نے چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو پر ڈاکٹر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ غمزدہ خاندان کی مدد کررہے ہیں۔
ڈاکٹر کی بہن نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بھائی زبردست شخصیت کا مالک تھا اور اس کی موت خاندان کے لیے دل توڑ دینے والی خبر ہے۔
ڈاکٹر کے ساتھیوں نے بھی اسے سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ہماری ٹیم کا قابل قدر رکن تھا اور اس کا مستقبل روشن تھا۔
کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک 560 سے زائد افراد ہلاک اور چین سمیت متعدد ممالک میں 28 ہزار سے زائد افراد بیمار ہوچکے ہیں۔
چین بھر مٰں طبی مراکز میں عملے کے اراکین وائرس کی تشخیص اور علاج کے لیے دن رات کام کررہے ہیں اور اسے کنٹرول میں رکھنے کی کبھی کوششیں کررہے ہیں۔
ڈاکٹر ،، لی ،، وہ واحد چائنیز ڈاکٹرہےجس نےکروناوائرس کی خبردی اور اس مرض کےخلاف اقدام اٹھایا آج وہ علاج کرتےہوئےخود اس خطرناک مرض کا شکار ہے
چوتھا ستون بوسیدہ کیوں ہے ۔۔۔؟؟؟
میڈیا سے منسلک لوگ صحافی کہلاتے ہیں ، اور اللہ کریم نے ان کو بے تکان بولنے والی عورتوں سے بھی زیادہ گویائی کا ملکہ عطاکیا ہے ۔
گھنٹوں بے تکان بولنے والی واحد مخلوق ہے یہ ۔۔۔
خیر سے ان صحافیوں میں مسلمان بھی ہیں ۔
ہرایک کان تک اپنی آواز پہنچانے کے لیے اللہ تعالی نے انہیں بہت بڑا اسٹیج اور پلیٹ فارم دیا ہے ۔
دنیا جہاں میں جہاں بھی اسلام کی تبلیغ ہو یا غیر مسلموں کا قبول ِ اسلام ، صرف مولوی ہی ہاتھوں ہوگا الحمدللہ ۔۔
کسی صحافی کو یہ سعادت آج تک نصیب ہوئی ہے ؟
کیا بحیثیت مسلمان ان کی یہ ذمہ داری نہیں ؟
غیبت ، بہتان ، الزام اور جھوٹ سے ہٹ کر بھی کوئی کام نہیں ان کا ۔۔؟
علمائےاسلام سے لوگوں کو بدظن کرنے کی کوششوں کے علاوہ بھی دین ِ اسلام کی کچھ خدمت کرنا نہیں چاہیے انہیں ۔۔؟
تبلیغ ِ اسلام اور اشاعتِ اسلام کےلیے اس پلیٹ فارم کو استعمال کرنے میں کیا رکاوٹیں ہیں انہیں ؟
چوتھا ستون اتنا بےکار اور بوسیدہ کیوں ۔۔۔؟؟؟
مولانا ڈاکٹر قطب الدین عابد صاحب.
چائنامیں کس طرح دس دنوں کےاندر ہسپتال قائم کیاگیا
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کا یوم کشمیر پر پیغام
پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر ہر سال کشمیریوں سے اظہار یکجہتی منایا جاتا ہے،
قائد جمعیت کے حکم پر پانچ فروری کو جےیوائی کے تمام کارکنان سڑکوں پر نکل کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے،
جےیوائی کے زیر اہتمام کل اسلام آباد میں بڑا پروگرام ہوگا،
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس طرح کے پروگرامات سے مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا، اب تک تو ایسی کوئی پیش رفت نظر نہی ائی،
موجودہ حکمرانوں نے کشمیر کا مسئلہ مزید گھمبیر کردیا ہے،
مودی نے دو قدم بڑھ کر انڈیا میں موجود مسلمانوں کیلئے قانون بناکر مسائل پیدا کردئیے ہے،
مودی نے جب اعلان کیا کہ میں دوبارہ منتخب ہوکر آونگا تو کشمیر کا سٹیٹس ختم کرونگا،
پاکستان نے اس پر معاملہ پر کوئی سفارتکاری نہیں کی ، اور انڈیا نے کشمیر کا اسٹیٹس ختم کردیا ،
موجودہ حکومت کے دور میں مودی نے اپنے آئین میں ترمیم کرکے کشمیر کا ویلیو ختم کردیا ،
اس طرح کے مظاہروں سے انڈیا پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری
اس وقت بہتر سفارتکاری کی ضرورت یے،
بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ہونے کہ کشمیر کو آزاد کرنے کے ابھی بھی بہت آپشنز موجود ہے،
ایک راستہ تو ابھی بھی موجود ہے کہ انڈیا کے ساتھ جنگ لڑی جائے اور کشمیر کو آزاد کروایا جائے ،
سینیٹر مولانا (عبدالغفورحیدری)
وفاق المدارس کےفیصلے
طلبہ نوٹ فرمالیں
اسلام اباد میں گرفتاریوں پر چیف جسٹس برہم
اسلامک رائٹرز فورم پاکستان کا آفیشل اور رجسٹرڈ Logo
سلووینیا کے مسلمانوں کی جدوجہد رنگ لے آئی اور 50 سال بعد تمام رکاوٹوں اور مخالفتوں کو شکست دیتے ہوئے پہلی مسجد کا افتتاح کردیا گیا ہے۔
اسلامک رائٹرز فورم پاکستان کا مرکزی آفیشل بلاگ عنقریب لانچ کر دیا جائے گا
جس کے مرکزی ایڈیٹر محترم عبدالحمید صاحب (سر جی) ہوں گے
مرکزی فورم کی مشاورت سے وہ اپنے ساتھ سب ایڈیٹرز لے سکیں گے.
طیب اکبری ایڈووکیٹ
مرکزی صدر اسلامک رائٹرز فورم پاکستان
صلی اللہ علیہ وسلم
اسلامک رائٹرز فورم پاکستان کے مرکزی آفیشل پیج کو پروموٹ کرنے کے لیے اس کا خرچہ فورم کے بانی و چیئرمین محترم عزیز اللہ پکتوی صاحب نے اپنے ذمہ لے لیا ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے.
طیب اکبری ایڈووکیٹ
مرکزی صدر اسلامک رائٹرز فورم پاکستان
یہ اسلامک رائٹرز فورم پاکستان کا آفیشل پیج ہے
IWFP Official's cover photo
IWFP Official
السلام علیکم
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the organization
Telephone
Website
Address
Islamabad
Islamabad
Islamabad
A successful page leading towards bright future for CSS Aspirants and PMS ... Updated info and solved material for CSS Complete pdf books stock of maximum CSS syllabus The basic p...
Islamabad
I am junaid sadiq...this page for math helps ....math for class 9th 10th 11th 12th
Islamabad
Books Library contain thousands of educational books of English Grammar, childern all courses etc.