Online Quran Institute

I'm online Quran Teacher

05/08/2023

مربہ ہرڑ ۔۔ تین دانے صبح
تین دانے شام کو ۔۔۔
دو ماہ کرو بالوں کے ساتھ ساتھ نظر بھی ٹھیک رہے گی

05/08/2023

سفید بال ۔White Hair
بال گرنا۔HairLoss
اجکل جوان نسل اور ڈپریشن انزاٸٹی کے مریضوں کو سفید ذلفوں/ بال گرنے جیسے مساٸل کا سامنا رھتا ھے تو اس کی ممکنہ وجوھات زیر بحث لاتے ھیں کہ بال سفید کیوں ھوتے ھیں یا بال کیوں گرتے ھیں۔؟

انسان 13/14 سال کی عمر میں بالغ ھو جاتا ھے۔23/25 سال عمر تک انسانی جسم کی نشوونما مکمل ھو جاتی ھے 30/32 سال کی عمر جوانی ۔شباب یا عروج ھوتا ھے اسی طرح 38/40 سال عمر کے بعد جوانی ڈھلنا شروع ھوجاتی ھے چالیس سال عمر کے بعد بالوں میں سفیدی انا نارمل بات ھے اس کے برعکس 20/25 سال کی عمر میں بغیر شادی کے بال سفید ھونا ھلکی پریشانی ھے کیونکہ مارکیٹ میں ھیٸر کلر موجود ھیں بالوں کو سیاہ کیا جاسکتا ھے لیکن 23/25 سال کی عمر میں بالوں کا گرنا یا گنجا پن ھونا شدید لمحہ فکریہ ھے۔جوانوں کیلیے قابل تشویش ھے
ھمارے جسم کی جلد کو لاکھوں بالوں کے فولیکلز نے ڈھانپ رکھا ھوتا ھے۔فولیکلز بالوں میں رنگت کے خلیات پیدا کرتے ھیں جنہیں میلانین کہا جاتا ھے بڑھتی عمر یا غذاٸی اجزا کی کمی سے جب پگمنٹس سیلز کی پیداٸش کھو بیٹھتے ھیں تو بالوں میں سفیدی انا / بال گرنا شروع ھو جاتے ھیں جس سےکنوارے افراد مایوسی کا شکار ھو جاتے ھیں

قبل از وقت بال گرنے /سفید بالوں کی ممکنہ وجوھات

کچھ علاقوں کا پینے والا پانی انتہاٸی ناقص۔ کھارا ۔ضروری منرلز اور کمیکلز سے خالی ھوتا ھے جس سے بالوں کو ضروری غذاٸی اجزا نھیں مل پاتے جس سے بال گرتے ھیں اور سفید بھی ھوتے ھیں

ڈپریشن۔انزاٸٹی ۔سٹریس۔ تفکرات زندگی۔زھنی تناو سے نیند پرسکون نھیں رھتی جس سے بال سفید یا گرتے ھیں

تمباکو نوشی اور دوسری ڈرگز کا استعمال خون میں زھریلے مادے پیدا کرتا ھے بالوں کی جڑوں کو نقصان پہنچتا ھے جس سے بالوں میں سفیدی اور بال گرنا شروع ھو جاتے ھیں

لمبے عرصہ کے بعد جب باتھنگ سوپ یا شیمپو کو تبدیل کیا جاے تو بھی بالوں کی سفیدی اور گرنے کا موجب بنتا ھے

بار بار بلیچنگ اور ھیٸر کلرنگ سے کیمیکلز کی وجہ سے بھی بالوں کو کمزوری۔سفیدی یا گرتے ھیں۔

ضلع۔صوبہ۔ملک۔اب وھوا ۔خطہ تبدیل کرنے سے بھی بال گر سکتے ھیں کچھ لوگوں کو نٸی جگہ کا پانی موافق نھیں اتا

جسم میں وٹامن ڈی تھری۔کیلشیم۔ اٸرن۔ میگنیشم۔کاپر۔ زنک۔ وٹامن بی 6۔بی12.باٸیوٹین ۔وٹامن ای۔ HDL یا اچھے کولیسٹرول کا عدم توازن یا کمی ھونا. بالوں کی کمزوری۔ سفیدی۔یا گرنے کا موجب ھے ۔ اس عدم توازن کے پس پشت مشتزنی۔ پورن واچنگ یا ھاٸپر سیکسویلٹی۔کثرت ج**ع۔ لیکوریا۔ بار بار حمل کی وجوھات ھوتی ھیں

پورنوگرافی کا شوقین ھونا۔ پورنوگرافی دیکھنے سے قطروں یا مزی کی صورت میں وٹامن 12 نکلتا ھے جو کہ جسم میں چستی۔تواناٸی اور خون کے سرخ خلیات کو اکسیجن سپلاٸی کرنے کا زمہ دار ھوتا ھے۔یوں بی12 کی کمی سے بال کمزور ھوکر گرتے ھیں اور سفید ھوتےھیں۔ پورنوگرافی کے شوقین افراد اکثر قطروں کا شکار رھتے ھیں ٹیسٹ کرنے پر وٹامن بی 12 بمشکل 200سے 350 تک ھوتا حالانکہ جوانوں میں اسے 500سے 750 تک مضبوط پوزیشن پر ھونا چاھیے

مشتزنی اڈیکشن ھونا۔ مطلب ھفتے میں کم از کم ایک یا ایک سے زاٸد پریکٹیسز کرنا۔اور ایسا کم ازکم تین سال تک کرنا۔ مشتزنی اڈیکشن کہلاے گی۔سیمن۔منی کا کثرت سے خارج کرنا D3 کی کمی سے جسم پر بڑھاپے کے اثرات نمایاں ھوتے ھیں۔
مشتزنی اڈیکشن سے جسم میں وٹامن ڈی تھری بی بارہ ۔کیلشیم اور ٹیسٹوسٹیرون ھارمون کا لیول گرتا ھے جس سے بال کمزور ھو کر گرنا شروع ھو جاتے ھیں ۔ایسے لوگوں کا جب وٹامن ڈی تھری ٹیسٹ Hydroxy vitamin d3 کروایا جاے تو بمشکل 15 سے 30 تک لیول اتا ھے جوکہ کم سے کم جوانوں میں 50 سے 90 تک ھونا چاھیے

وراثتی وجوھات۔ باپ دادا کی طرف سے جنیاتی وجوھات سے بھی بال سفید اور گر سکتے ھیں جو کہ ناقابل علاج ھیں

تھاٸی راٸیڈ پرابلمز میں ھارمونز کا عدم توازن ھونے سے بالوں میں سفیدی یا بال گرتے ھیں

اٹو امیون امراض میں بھی معدافعتی خلیات جسم کے صیحت مند خلیات پر حملہ اور ھو کر بالوں کی سفیدی یا گرنے کا سبب بنتے ھیں۔ مطلب جسم کو اندورنی جنگ کا سامنا ھوتا ھے

نابالغ بچوں میں فاسٹ فوڈز۔ پاپڑ۔سلانٹیاں وغیرہ غذاٸی اجزا کی کمی سے بالوں کی سفیدی کا موجب بن سکتے ھیں

جسم میں کثرت ج**ع ۔مشتزنی۔ پورن واچنگ سے زنک کی کمی ھونے سے بال سفید یا گر سکتے ھیں

کینسر جیسی موزی مرض بھی بالوں کے گرنے کا سبب ھے

مسلسل نزلہ زکام۔ نزول۔ناک بہنا ۔ جریان۔ کثرت اح**ام کا شکار ھونا بھی بالوں کی سفیدی یا گرنے کا سبب ھے

فنگل/فنگس۔بال چا دیگر وجوھات بھی بالوں کے گرنے کا موجب ھیں

علاج۔

بالوں کی سفیدی یا گرنے کی وجوھات کو جان کر وجہ کا علاج کریں
بالوں کی سفیدی کیلیے بی12 اورگرنے کیلیے D3 کے سپلیمنٹ لیں

بہنیں بیٹیال بالوں کی سفیدی کیلیے املہ۔ کری پتا کے پاوڈر کو عام تیل یا ناریل تیل میں ملا کر ذلفوں پر لیب۔مساج کریں
اینٹی اکسیڈینٹ خوراک۔ مچھلی ۔زیتون تیل۔ تازہ پھل ۔سبزیاں اور گرین ٹی کا زیادہ استعمال کریں

جاری ھے

دعا گو

ملک محمد عمران واصف

06/07/2023

پوری پاکستان میں چیلنج ہے 7 دن میں اگر رزلٹ نہیں ملتا آپکو پیسے واپس کر لیے جائے گئے
ہربل ہیئر آئل سے پرانے سے پرانا گنج پن ہمیشہ کے لئے ختم کرے 50 سال کی عمر تک کے لوگوں کو بھی ہمارا بڑا چیلنج ہے اگر رزلٹ نہ ملے 2 گنا پیسے واپس ہے جن لڑکیوں یا لڑکوں کے بال بوہت ہی بریک اور کمزور ہیں ان کے لئے انتہائی فائدہ مند فارمولا ہے اپنا ٹائم بچائیں اور ہربل ہیئر آئل کا کورس استمال کرے جن حضرات کو بالوں کا یا گنج پن کا مسلہ ہے وہ کورس لازمی استمال کرے
اور جن کے بال سفید ہو گئے ہیں شرطیہ %100 گرنٹی سے کالے کرے
👈🏿بال%100 گرنٹی سے لمبے گھنے اور مظبوط کرے
۔👈 👇
👈🏿 سفید بالوں کو کالا کرے
👈 گرتے بال کو روکے
۔👈 پتلے بالوں کو موٹا کرے
۔👈 بالوں کو شائن کرے
۔👈 بالوں سے خوشکی ختم کرے
۔👈 بالوں کو ٹوٹنے سے روکنا
۔👈 بالوں كو لمبا کرنا
۔👈 بالوں میں جان ڈالنا
بالوں کو گھنے اور مضبوط کرے
۔👈 گرتے بالوں کا مکمل علاج کرے
👈🏿 ہمارا پورے پاکستان میں بڑاچیلنج
👈🏿 رزلٹ نہ ملنے کی صورت میں پیسے واپس
👈🏿ایک بارضرور آزمائیں انشاءلله آپکے پیسے ضائع نہیں ہونگے
👈آئل 250 ML کورس 30 دن کا
👈پورے پاکستان میں ہوم ڈیلیوری منگوانےکےلئے ابھی آپنا 👈آڈربک کروائیں شکریہ۔WhatsApp 03344267060

04/07/2023
17/06/2023

1۔ روزانہ ایک دیسی لہسن ضرور کھائیں.
2۔ ناشتے میں ابلے ہوئے انڈے کا استعمال لازمی کریں۔
3۔ ناشتے کے وقت ایک سیب کا استعمال کریں۔
4۔ گھی کی روٹی کی بجائے خشک روٹی استعمال کریں۔
5۔ دن میں 12 گلاس پانی ہر صورت پیئں۔
6۔ ایک دن چھوڑ کر تخم ملنگہ یا اسپغول چھلکا کا استعمال کریں۔

7۔ادرک۔ سونف۔ دار چینی۔ پودینہ۔ چھوٹی الائچی۔
تمام چیزیں تھوڑی مقدار میں لیں۔زیادہ نہ لیں۔انکا قہوہ بنا کے ایک ایک کپ پیئں۔ آدھا لیموں ملا لیں۔ایک دن چھوڑ کر ایک دن پیئں۔

8- روزانہ پانچ یا سات کجھوریں کھائیں.
9- صبح کے وقت بھگو کے رکھے ھوئے بادام چھیل کر کھائیں 12 عدد
10- بوتل اور ڈبے والے juices ترک کر دیں۔ بہت نقصان دہ ہیں۔ان کی جگہ گھر میں Fresh juice بنا کر پیئں۔

11- روزانہ اپنے ہاتھ کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں پر تیل لگا کر سوئیں۔ ناف میں تین قطرے تیل ڈالیں۔ کافی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

12- تلاوت قرآن پاک، پانچ وقت نماز پابندی سے پڑھیں اور
جو تھوڑا سا وقت جب بھی ملے اللہ کا ذکر کریں۔

01/05/2023

چند قیمتی ہدایات
1- نہانے سے پہلے ایک لیموں نہانے والے پانی میں نچوڑیں۔ آپکو مہنگے پرفیوم استعمال کرنے کی ضرورت نہیں رہیگی
2- تازہ دودھ کی جھاگ کو روزانہ ہونٹوں پہ لگایں۔ آپ کے ہونٹ قدرتی گلابی اور نرم ہو جائینگے۔
3- سرسوں کا تیل اور کیسٹر آئل ہم وزن لے کر کسی پرانی مسکارے کی خالی بوتل میں اپنی سائڈ ٹیبل پر رکھ لیں اور روزانہ رات کو سونے سے پہلے پلکوں پر لگایں 3 مہینے میں پلکیں اتنی لمبی اور گھنی ہو جائینگی کہ آپکو مسکارہ یا فیک آئی لیشز لگانے کی ضرورت نہیں رہیگی
4- مہنگے فیس واش استعمال کرنے کے بجائے روز اپنے چہرے کو دہی میں تھوڑا سا سرکہ ملا کر دھویں آپکی جلد سے سارے دن کی دھول مٹی اور غبار نکل جایگا اور ایک گلو اور شائن جو آئیگی وہ الگ.
5- اپنی پانی کی بوتل اپنے ساتھ رکھیں اور اس میں 6 7 پودینے کی پتیاں شامل کر لیں اور سارا دن اسی بوتل سے پانی پیئں۔ ایسا کرنا آپکی سکن کو اندر سے ہیلتھی کریگا اور آپکی سکن دانوں اور تمام مسائل سے مخفوظ رہیگی۔
6- پیاز کا رس اور ناریل کا تیل ہم وزن لے کر نیم گرم کر کے ہفتے میں دو دفعہ بالوں میں لگایں اس سے آپکے بال نرم سیدھے لمبے اور گھنے رہینگے
7- عرق گلاب گلیسرین اور لیموں کا رس ہم وزن لے کر ملا کر ف*ج میں رکھ لیں اور روز دو دفع ہینڈ لوشن کے طور پر استعمال کریں۔ ہاتھوں کو 2 دن میں نرم کریگا اور 3 مہینے میں پرمانینٹ گورا سفید کر دیگا۔
آزمائش شرط ہے
8- شہد ملتانی مٹی ہلدی اور عرق گلاب کا پتلا سا پیسٹ بنا کر دانوں والی سکن پہ لگایئں خشک ہونے پر دھو لیں
9- روزانہ سوتے سے پہلے ایک کپ پانی میں 2 چھوٹی الائچی ایک دار چینی کا ٹکڑا تھوڑی سی سونف اور پودینے کی پتیاں ڈال کر قہوہ بنانے اور پینے کی روٹین بنا لیں 21 دن میں سکن کو چمکتا ہوا دیکھیں
10 - ہفتے میں دو دفع بادام کے پائوڈر اور عرق گلاب کا ماسک 25 منٹ کے لیے سکن پہ لگانے کی روٹین بنا لیں۔ آپکی سکن ٹائٹ اور جھریوں سے پاک رہیگی۔ 50 کی عمر میں پہنچ کر جب 25 کے نظر آئینگے.

20/04/2023

مٹی کے برتنوں سے اسٹیل اور پلاسٹک کے برتنوں تک اور پھر کینسر کے خوف سے دوبارہ مٹی کے برتنوں تک آجانا،
انگوٹھا چھاپی سے پڑھ لکھ کر دستخطوں (Signatures) پر اور پھر آخرکار انگوٹھا چھاپی (Thumb Scanning) پر آجانا،
پھٹے ہوئے سادہ کپڑوں سے صاف ستھرے اور استری شدہ کپڑوں پر اور پھر فیشن کے نام پر اپنی پینٹیں پھاڑ لینا،
زیادہ مشقت والی زندگی سے گھبرا کر پڑھنا لکھنا اور پھر پی ایچ ڈی کرکے واکنگ ٹریک (Walking Track) پر پسینے بہانا،
قدرتی غذاؤں سے پراسیس شدہ کھانوں (Canned Food) پر اور پھر بیماریوں سے بچنے کے لئے دوبارہ قدرتی کھانوں (Organic Foods) پر آجانا،
پرانی اور سادہ چیزیں استعمال کرکے ناپائدار برانڈڈ (Branded) آئٹمز پر اور آخر کار جی بھرجانے پر پھر (Antiques) پر اِترانا،
بچوں کو جراثیم سے ڈراکر مٹی میں کھیلنے سے روکنا اور ہوش آنے پر دوبارہ قوتِ مدافعت (Immunity) بڑھانے کے نام پر مٹی سے کھلانا ۔ ۔ ۔ ۔
*اسکی اگر تشریح کریں تو یہ بنے گی کہ ٹیکنالوجی نے صرف یہ ثابت کیا ہے کہ مغرب نے تمہیں جو دیا اس سے بہتر وہ تھا جو تمہارے دین نے اور تمہارے رب نے تمہیں پہلے سے دے رکھا تھا.
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم

11/04/2023

*سحری کب تک کھا سکتے ہیں؟*

سوال
کیاسحری میں اذان شروع ہونے کے ساتھ ساتھ پانی پینا یا منہ کا نوالہ ختم کرنا صحیح ہے کہ نہیں؟

جواب
واضح رہے کہ صبح صادق سے پہلے تک سحری کھانے کی اجازت ہے اور صبح صادق کے بعد کھانے پینے والے کی نیتِ روزہ شرعاً درست نہیں ہوتی، جیسا کہ باری تعالی کا فرمان ہے:

﴿ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّيَامَ اِلَی الَّيْلِ ﴾ (البقرة:187)

فجر کا وقت چوں کہ صبح صادق کے بعد ہوتا ہے، اور فجر کی اذان صبح صادق کے بعد دی جاتی ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں اذان شروع ہونے کے بعد روزہ دار کے لیے کھانا پینا جائز نہیں ہے، پس اگر کسی نے اس دوران ناواقفیت میں کھا پی لیا تو اس کا روزہ نہ ہوگا، بعد میں اس روزے کی قضا کرنی ہوگی، اور جان بوجھ کر ایسا کرنا گناہ کا باعث ہے۔ فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143909200537

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

08/04/2023

*ماہ رمضان میں روزہ نہ رکھنے والے مزدوروں کو دن میں کھانا یا پانی دینا*

سوال
ہمارے گھر میں تعمیراتی کام ہورہا ہے، کام کرنے والے مزدور روزہ نہیں رکھتے ، دن کے اوقات میں مزدور کو کھانا کھلانا یا چائے پلانا ہمارے لئے صحیح ہے یا نہیں ۔

جواب
واضح رہے کہ ماہِ رمضان میں عاقل بالغ مسلمان مرد و زن پر شرعی عذر کے بغیر روزہ ترک کرنا حرام ہے، اور اگر کسی شخص نے شرعی عذر کے بغیر روزہ نہ رکھا ہو تو اس کے لیے سارے دن کچھ کھائے پیے بغیر رہنا لازم ہوتا ہے، جس کی وجہ سے روزہ چھوڑنے والے کے لیے دن بھر کھانا پینا جائز نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں مزدوروں کو دن میں کھانا پینا فراہم کرنا معاونت علی الاثم ( گناہ کرنے میں تعاون فراہم کرنا) کے قبیل میں سے ہونے کی وجہ سے ناجائز و حرام ہوگا۔ جو روزہ دار ہوں انہیں افطار کرانا باعثِ اجر و ثواب ہوگا۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"﴿ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾." [المائدة: 2]

ترجمہ:" اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں۔" (از بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144309100042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

06/04/2023

تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر مٹھائی بانٹنا

سوال

کیا ختم قرآن، تراویح کی محفل میں مٹھائی وغیرہ بانٹنے کا اہتمام کرنا ثواب ہے؟

جواب
تراویح میں تکمیلِ قرآنِ کریم کے موقع پر مٹھائی تقسیم کرنا ضروری نہیں ہے، اگر ختم پر مٹھائی تقسیم کرنے کے لیے لوگوں کو چندہ دینے پر مجبور کیا جاتا ہو اور بچوں کا رش اور شوروغل ہوتا ہو، مسجد کا فرش خراب ہوتا ہو یا اسے لازم اور ضروری سمجھا جاتا ہو تو اس کا ترک کردینا ضروری ہے، اور اگر یہ مفاسد نہ پائے جائیں، بلکہ کوئی اپنی خوشی سے، چندہ کیے بغیر تقسیم کردے یا امام کے لیے لے آئے تو اس میں مضائقہ نہیں ہے، ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ خشک چیز تقسیم کی جائے؛ تاکہ مسجد کا فرش وغیرہ خراب نہ ہو اور مسجد کے اندر تقسیم کرنے کے بجائے دروازے پر تقسیم کردیا جائے۔(مستفاد فتاوی رحیمیہ 6/243)

تکمیلِ قرآنِ کریم کے موقع پر مٹھائی تقسیم کرنے کا مستقل اجر وثواب کتابوں میں موجود نہیں ہے، اور اسے مستقل طور پر فضیلت کا باعث سمجھ کر تقسیم بھی نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم اگر کوئی ریا ونمود کے بغیر خلوصِ نیت کے ساتھ تکمیلِ قرآنِ کریم کے موقع پر (جب کہ شرکاء عموماً دعا میں شرکت کرتے ہیں اور عبادت میں شریک ہوتے ہیں) شیرینی یا کھانے کا انتظام کرے کہ اللہ تعالیٰ کے عبادت گزار بندے کچھ کھاپی کر خوش ہوجائیں اور اللہ تعالیٰ مجھے اس پر اجر عطا فرمائیں تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر اجر و ثواب عطا فرمائیں گے۔ فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144109202438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

26/03/2023

*روزے سے متعلق بنیادی باتیں*
▪ *سلسلہ مسائلِ روزہ:* 1⃣
(تصحیح ونظر ثانی شدہ)

*روزے کی حقیقت:*
شریعت کی نظر میں صبح صادق سے لے کر سورج غروب ہونے تک عبادت کی نیت سے کھانے پینے اور جنسی خواہش پوری کرنے سے بچنے کو روزہ کہتے ہیں۔ (رد المحتار، الاختیار)

*روزے کی اقسام:*
حکم اور درجے کے اعتبار سے روزے کی متعدد اقسام ہیں:
▪ *فرض روزے:* جیسے ماہِ رمضان کے روزے۔
▪ *واجب روزے:* جیسے نذر اور منت کے روزے۔
▪ *مسنون اور مستحب روزے:* جیسے ایامِ بیض کے تین روزے، پیر اور جمعرات کے روزے، عاشورا کا روزہ وغیرہ۔
▪ *نفلی روزے:* جیسے عام دنوں کے نفلی روزے۔
▪ *ممنوع اور مکروہ روزے:* جیسے عیدین کے دن روزہ رکھنا۔
ان کی تفصیل متعلقہ فقہی کتب میں دیکھی جاسکتی ہے، ذیل میں صرف ماہِ رمضان کے روزوں کے مسائل ذکر کیے جاتے ہیں۔

*ماہِ رمضان کے روزے اسلام کا ایک اہم رکن:*
دین اسلام میں ماہِ رمضان کے روزے فرض قرار دیے گئے ہیں بلکہ انھیں اسلام کے ارکان اور فرائض میں سے ایک اہم رکن اور فرض کی حیثیت دی گئی ہے، جس سے ان کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ قرآن وحدیث میں ماہِ رمضان کے روزوں کی بڑی اہمیت، فضیلت اور تاکید بیان کی گئی ہے۔ یہ روزے ماہِ رمضان المبارک کی عبادات میں سے ایک نمایاں اور اہم ترین مقام رکھتے ہیں۔ اس لیے ان روزوں کا اہتمام اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ ماہِ رمضان کے روزوں کا بھرپور اہتمام کرے۔

*روزے کی فرضیت اور حکمت قرآن کریم کی روشنی میں:*
ماہِ رمضان المبارک کے روزوں سے متعلق اللہ تعالیٰ قرآن کریم سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 183 میں فرماتے ہیں کہ:
يٰٓـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْکُمُ الصِّيَامُ کَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ.
▪ *ترجمہ:* ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کردیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو۔‘‘ (آسان ترجمہ قرآن)
اس آیت سے درج ذیل بنیادی باتیں واضح ہوتی ہیں:
▪ماہِ رمضان کے روزے امتِ مسلمہ پر فرض کیے گئے ہیں۔
▪ماہِ رمضان کے روزے پچھلی امتوں پر بھی فرض تھے۔
▪روزے فرض کرنے کا مقصد تقویٰ پیدا کرنا ہے۔

▫️ *مذکورہ آیت کی تفسیر میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:*
صوم کے لفظی معنی اِمساک یعنی رکنے اور بچنے کے ہیں اور اصطلاحِ شرع میں کھانے پینے اور عورت سے مباشرت کرنے سے رکنے اور باز رہنے کا نام صوم ہے بشرطیکہ وہ طلوعِ صبح صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک مسلسل رُکا رہے اور نیت روزہ کی بھی ہو، اس لیے اگر غروبِ آفتاب سے ایک منٹ پہلے بھی کچھ کھا پی لیا تو روزہ نہیں ہوا، اسی طرح اگر ان تمام چیزوں سے پرہیز تو پورے دن پوری احتیاط سے کیا مگر نیت روزہ کی نہیں کی تو بھی روزہ نہیں ہوا۔
صوم یعنی روزہ اُن عبادات میں سے ہے جن کو اسلام کے عمود اور شعائر قرار دیا گیا ہے، اس کے فضائل بیشمار ہیں جن کے تفصیلی بیان کا یہ موقع نہیں۔

*پچھلی امتوں میں روزے کا حکم:*
روزے کی فرضیت کا حکم مسلمانوں کو ایک خاص مثال سے دیا گیا ہے، حکم کے ساتھ یہ بھی ذکر فرمایا کہ یہ روزے کی فرضیت کچھ تمہارے ساتھ خاص نہیں، پچھلی امتوں پر بھی روزے فرض کیے گئے تھے، اس سے روزے کی خاص اہمیت بھی معلوم ہوئی اور مسلمانوں کی دلجوئی کا بھی انتظام کیا گیا کہ روزہ اگرچہ مشقت کی چیز ہے مگر یہ مشقت تم سے پہلے بھی سب لوگ اٹھاتے آئے ہیں، طبعی بات ہے کہ مشقت میں بہت سے لوگ مبتلا ہوں تو وہ ہلکی معلوم ہونے لگتی ہے۔ (روح المعانی)
قرآن کریم کے الفاظ ’’الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ‘‘ عام ہیں، حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت خاتم الانبیاء ﷺ تک کی تمام شریعتوں اور امتوں کو شامل ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح نماز کی عبادت سے کوئی شریعت اور کوئی امت خالی نہیں رہی اسی طرح روزہ بھی ہر شریعت میں فرض رہا ہے۔جن حضرات نے فرمایا ہے کہ ’’مِنْ قَبْلِکُمْ‘‘ سے اس جگہ نصاریٰ مراد ہیں وہ بطورِ ایک مثال کے ہے، اس سے دوسری امتوں کی نفی نہیں ہوتی۔ (روح)
آیت میں صرف اتنا بتلایا گیا ہے کہ روزے جس طرح مسلمانوں پر فرض کیے گئے پچھلی امتوں میں بھی فرض کیے گئے، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ پچھلی امتوں کے روزے تمام حالات وصفات میں مسلمانوں ہی کے روزوں کے برابر ہوں، مثلًا روزوں کی تعداد، روزوں کے اوقات کی تحدید اور یہ کہ کن ایام میں رکھے جائیں؛ ان امور میں اختلاف ہوسکتا ہے، چنانچہ واقعہ بھی ایسا ہی ہوا کہ تعداد میں بھی کمی بیشی ہوتی رہی اور روزے کے ایام اور اوقات میں فرق ہوتا رہا ہے۔ (روح)
’’لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ‘‘ میں اشارہ ہے کہ تقویٰ کی قوت حاصل کرنے میں روزہ کو بڑا دخل ہے کیوں کہ روزہ سے اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنے کا ایک ملکہ پیدا ہوتا ہے، وہی تقویٰ کی بنیاد ہے۔ (معارف القرآن)

*روزے سے متعلق علم حاصل کرنا فرض ہے:*
چوں کہ ماہِ رمضان کے روزے اسلام کے فرائض میں سے ہیں اس لیے اس سے متعلق علم حاصل کرنا بھی فرض ہے کیوں کہ اس کے بغیر ٹھیک طرح روزوں کی ادائیگی نہیں ہوسکتی، بلکہ کئی دفعہ تو روزہ بھی ٹوٹ جاتا ہے لیکن اس کا احساس ہی نہیں ہوتا، یہ بات تو ظاہر ہے ہی کہ عمل کی درستی کے لیے علم ضروری ہے۔ اور یہ بات بھی کس قدر افسوس اور دکھ والی ہے کہ ایک مسلمان زندگی بھر روزے رکھتا رہے لیکن شریعت کا علم نہ ہونے کی وجہ سے وہ ایسی غلطیوں کا شکار رہے کہ شریعت کی نگاہوں میں اس کے روزے درست ہی نہ ہوں، جس کے نتیجے میں ظاہر ہے کہ اس کے روزے اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول نہیں ہوسکتے!
اس لیے ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ روزے سے متعلق بنیادی اور ضروری علم حاصل کرلے تاکہ اللہ تعالیٰ کا یہ حکم حسنِ خوبی کے ساتھ بجا لایا جاسکے۔

*روزے سے متعلق مسائل سیکھنے کے فوائد:*
▪روزے سے متعلق علم حاصل کرنے کے متعدد فوائد سامنے آتے ہیں:
▪علم حاصل کرنے کا فریضہ ادا ہوجاتا ہے۔
▪علم حاصل کرنے پر اجر وثواب نصیب ہوتا ہے۔
▪روزے سے متعلق بہت سی غلطیاں اور غلط فہمیاں دور ہوجاتی ہیں۔
▪روزہ رکھنے کا یہ فریضہ حسنِ خوبی کے ساتھ ادا کیا جاسکتا ہے۔
▪روزے کو توڑنے اور مکروہ کردینے والی چیزوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے۔
▪یہ بات معلوم ہوجاتی ہے کہ رمضان کے روزوں میں شریعت نے جو رخصتیں اور سہولتیں رکھی ہیں ان کی حدود کیا ہیں۔
▪روزوں کے درست ہونے پر اطمینان نصیب ہوجاتا ہے۔
▪اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں روزے کی قبولیت کی امید بڑھ جاتی ہے۔
▪دوسروں کی صحیح راہنمائی بھی کی جاسکتی ہے اور اس کا اجر وثواب بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
▪سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی رضا نصیب ہوجاتی ہے۔

*روزوں سے متعلق عمومی غلطیوں کا اجمالی تذکرہ:*
روزے سے متعلق بہت سی غلط فہمیاں اور غلطیاں رائج ہیں، ذیل میں ان کا اجمالی تذکرہ کیا جاتا ہے:
1⃣ بہت سے لوگ روزوں سے متعلق بنیادی مسائل نہیں سیکھتے، بلکہ بہت سے لوگ تو دوسروں سے سنی سنائی باتوں پر عمل کرلیتے ہیں، جس کے نتیجے میں غلطیاں سرزد ہوجانا ایک واضح سی بات ہے۔
2️⃣ بہت سے لوگوں کو یہ بھی علم نہیں ہوتا کہ لڑکا یا لڑکی پر کس وقت سے روزہ فرض ہوجاتا ہے؟
3⃣ بہت سے لوگ سحری سے متعلق غلط فہمیوں کا شکار ہیں کہ بعض تو اس کو اہمیت ہی نہیں دیتے جبکہ بعض اس کو ضروری سمجھتے ہیں۔
4️⃣ بہت سے لوگ فجر کی اذان کے ساتھ سحری بند کرتے ہیں حالاں کہ یہ سنگین غلطی ہے۔
5️⃣ بہت سے لوگ روزے کی نیت کے بنیادی مسائل سے بھی ناواقف ہوتے ہیں اور انھیں یہ بھی علم نہیں ہوتا کہ رمضان کے روزے کی نیت کب تک کی جاسکتی ہے؟
6️⃣ بہت سے لوگ ایسے کاموں کا ارتکاب کرتے ہیں جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا کم از کم مکروہ ہوجاتا ہے لیکن انھیں علم ہی نہیں ہوتا۔
7️⃣ بہت سے لوگ جان بوجھ کر روزہ توڑ دیتے ہیں پھر جب کفارے کا بتایا جاتا ہے تو افسوس کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ہمیں تو کفارے کی خبر ہی نہ تھی، ظاہر ہے کہ یہ عذر کیسے قبول ہوسکتا ہے!
8️⃣ بہت سے لوگ روزہ نہ رکھنے کی صورت میں بہر صورت فدیہ دینے کا اہتمام کرتے ہیں، حالاں کہ یہ واضح غلط فہمی ہے۔
9️⃣ بہت سے لوگ متعین وقت کی رعایت کیے بغیر محض اندازے سے افطار کرلیتے ہیں، یا وقت داخل ہونے سے پہلے ہی افطار کرلیتے ہیں جو کہ بڑی غلطیاں ہیں۔
🔟 بہت سے لوگ روزے کے مفسدات اور مکروہات سے بھی لاعلم ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں روزہ ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے سے متعلق کشمکش کا شکار رہتے ہیں۔
1️⃣1️⃣ بہت سے لوگ معمولی عذر کا بہانہ بناکر بھی روزے ترک کردیتے ہیں اور انھیں اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ شریعت نے روزے نہ رکھنے کے جو اعذار اور مجبوریاں بیان کی ہیں ان کی حدود اور شرائط کیا ہیں؟ اور کون سے مرض اورعذر کی وجہ سے روزہ ترک کرنے کی گنجائش ہے؟ کون سا عذر معتبر ہے اور کون سا معتبر نہیں؟
2️⃣1️⃣ بہت سے لوگ روزے میں غسل کرنے سے متعلق غلط فہمی کا شکار رہتے ہیں۔
3️⃣1️⃣ بعض لوگ کسی عذر کے پیشِ نظر روزہ توڑ دیتے ہیں پھر اس کے بعد کسی مفتی صاحب سے پوچھتے ہیں، حالاں کہ پہلے پوچھنا چاہیے پھر اس کے بعد روزہ توڑنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اس طرح کی بہت سے غلطیاں رائج ہیں جس کی وجہ صرف یہی ہے کہ ہم روزے کے مسائل سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے، اگر ہم روزے کے مسائل سیکھنے کی کوشش کرتے تو یہ غلطیاں اور غلط فہمیاں خود بخود ختم ہوجاتیں۔

*روزے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کیسے قبول ہوں؟*
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں روزوں کی قبولیت کے لیے درج ذیل باتوں کا اہتمام کیا جائے:
▪روزے سے متعلق مسائل سیکھ لیے جائیں۔
▪روزے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر دلی رضامندی سے رکھے جائیں۔
▪روزے میں ہر قسم کے گناہوں اور مکروہات سے اجتناب کیا جائے۔
▪روزے کو توڑنے یا مکروہ کردینے والی چیزوں سے خصوصی اجتناب کیا جائے۔
▪روزے کے لمحات کو قیمتی بناتے ہوئے وسعت کے مطابق عبادات میں صرف کیے جائیں۔
ان باتوں کے اہتمام سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں روزوں کی قبولیت کی امید بڑھ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

25/03/2023

تراویح میں ثناء پڑھنے کا حکم
سوال
1۔ کیا تراویح کی ہر طاق رکعت کی تکبیراول کے بعد ثناء پڑھنا بہتر ہے؟

2۔ کیا وتر کی نماز میں دعائے قنوت سے پہلے بسم اللہ پڑھنا بہتر یا سنت ہے؟ ج**عت میں اور اکیلے؟

جواب
1۔ تراویح کی نماز میں ہر دو رکعت کے شروع میں ثناء ، تعوذ اور تسمیہ پڑھنے کا وہی حکم ہے جو دوسری نمازوں میں ہے، یعنی ثناء پڑھنا سنت ہے، اس لیے عجلت کی وجہ سے ان کا چھوڑدینا درست نہیں ہے، علامہ ابن نجیم نے ''البحر الرائق'' میں اس کو نماز تراویح کے منکرات میں شمار کیا ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 74):

''وصرح في الهداية بأن أكثر المشايخ على أن السنة فيها الختم، وفي مختارات النوازل أن يقرأ في كل ركعة عشر آيات، وهو الصحيح ........إلا أنه قد زاد بعض الأئمة من فعلها على هذا الوجه منكرات من هذرمة القراءة وعدم الطمأنينة في الركوع والسجود وفيما بينهما وفيما بين السجدتين مع اشتمالها على ترك الثناء والتعوذ والبسملة في أول كل شفع''۔

2۔ وتر میں دعاءِ قنوت سے پہلے بسم اللہ پڑھنا ثابت نہیں، نہ ج**عت میں اور نہ ہی اکیلے کے لیے۔ فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143909200369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

22/03/2023

*رمضان المبارک کی مسنون دعائیں*

سوال
رمضان میں رسول اللہ ﷺ کون سی دعائیں زیادہ کرتے تھے؟

جواب
جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو آپ ﷺ صحابہ کرام کو یہ دعا سکھلاتے تھے کہ وہ اس طرح دعا کریں :

”اللَّهُمَّ سَلِّمْنِي مِنْ رَمَضَانَ، وَسَلِّمْ رَمَضَانَ لِي، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي مُتَقَبَّلًا “.

ترجمہ: اے اللہ! آپ مجھے اس مہینے میں(گناہوں سے)بچا لیجیے، اور مجھے رمضان تک پہنچا دیجیے، اور اور اس مہینے کی (عبادات )کو میری طرف سے قبول فرمائیے۔​

اور طبرانی میں روایت ہے کہ مسلمان رمضان کا مہینہ داخل ہونے پر یہ دعا کیا کرتے تھے:

”اللَّهُمَّ أَظَلَّ شَهْرُ رَمَضَانَ وَحَضَرَ، فَسَلِّمْهُ لِي، وَسَلِّمْنِي فِيهِ، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي، اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي صِيَامَهُ وَقِيَامَهُ، صَبْرًا وَاحْتِسَابًا، وَارْزُقْنِي فِيهِ الْجِدَّ وَالِاجْتِهَادَ وَالْقُوَّةَ وَالنَّشَاطَ، وَأَعِذْنِي فِيهِ مِنَ السَّآمَةِ وَالْفَتْرَةِ وَالْكَسَلِ وَالنُّعَاسِ، وَوَفِّقْنِي فِيهِ لِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَاجْعَلْهَا خَيْرًا لِي مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ“.

ترجمہ: اے اللہ! رمضان کا مہینہ قریب آ گیا، پس آپ اس مہینے کو میری سلامتی کا ذریعہ بنائیے اور مجھے اس مہینے میں گناہوں سے محفوظ فرمائیے اور میری طرف سے اسے سلامتی والا بنائیے۔ اے اللہ! مجھے صبر اور اجر کی امید کے ساتھ اس کے روزے اور راتوں کی عبادت کی توفیق عطا فرمائیے، اور اس مہینے میں مجھے کوشش کرنے کی، محنت کرنے کی، طاقت کی اور چستی کی توفیق عطا فرمائیے، اور مجھے بچا لیجیے اس مہینے میں اکتاہٹ، تھکنے، سستی اور اونگنے سے،اور اس مہینے میں مجھے شب قدر نصیب فرمائیے جس کو آپ نے ہزار مہینے سے بہتر بنایا ہے۔​

نیز ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا مہینہ آیا تو میں نے آپ ﷺ سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول !! رمضان کا مہینہ آگیا ہے، میں اس میں کیا دعا کروں ؟ تو آپ نے فرمایا ، یہ دعا کیجیے:

”اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي“

ترجمہ: اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرمادے۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ اگر مجھے لیلۃ القدر کا علم ہوجائے کہ فلاں رات ہے تو میں اس میں کیا دعا کروں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم یوں دعا کرنا: ”اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي“.

نیز حدیثِ مبارک کی رو سے رمضان المبارک کا پہلا عشرہ نزولِ رحمت کا وقت، دوسرا عشرہ بے بہا مغفرت کا وقت اور آخری عشرہ آگ سے خلاصی کا وقت ہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان)

اس مناسبت سے بعض بزرگوں نے عوام الناس کی سہولت کے لیے تینوں عشروں کی مناسبت سے مختلف ادعیہ کے الفاظ بیان کیے ہیں، پہلے عشرہ میں ’’يَاحَيُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ نَسْتَغِیْثُ‘‘ یا ’’رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَیْرٌ الرَّاحِمِیْنَ‘‘ دوسرے میں ’’ أَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّأَتُوْبُ إِلَیْهِ‘‘ یا ’’ أَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِيْ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَیُّوْمَ وَ أَتُوْبُ إِلَیْهِ‘‘ یا استغفار کے دیگر کلمات اور تیسرے میں ’’اَللّٰهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا‘‘ اور ’’اَللّٰهُمَّ أَعْتِقْ رِقَابَنَا مِنَ النَّارِ‘‘ کا اہتمام بعض بزرگوں سے منقول ہے۔

نیز پورے رمضان المبارک میں چار چیزوں کی کثرت کا حدیث شریف میں ذکر آیاہے: (1) کلمہ توحید کی شہادت۔ (2) استغفار۔ (3) جنت کا سوال۔ (4) جہنم سے پناہ۔ ان چار چیزوں کو درج ذیل کلمات میں جمع کردیا گیا ہے، ان کے پڑھنے کا بھی اہتمام کرنا چاہیے:

’’لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، أَسْتَغْفِرُ الله، أَسْأَلُكَ الْجَنَّة، وَ أَعُوْذُبِكَ مِنَ النَّار‘‘.

اس لیے مذکورہ دعاؤں کے اہتمام کے ساتھ اللہ سے اس کی رحمت، مغفرت، سلامتی ایمان وبدن ،فلاحِ دارین اور ہر طرح کی خیر کا سوال بکثرت کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ رمضان المبارک کے تین عشروں کے لیے الگ الگ دعائیں احادیثِ مبارکہ میں وارد نہیں ہیں، البتہ لیلۃ القدر کے لیے ”اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي“ حدیثِ عائشہ سے ثابت ہے، باقی دعائیں پورے رمضان المبارک میں ہر وقت کی جاسکتی ہیں، بزرگوں نے الگ الگ عشروں کی دعائیں عامۃ الناس کی سہولت کے لیے بتائی ہیں، نہ کہ ان کا اسی طرح پڑھنا سنت ہے۔

الدعاء للطبراني (ص: 284):
"عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ أَنْ يَقُولَ أَحَدُنَا: " اللَّهُمَّ سَلِّمْنِي مِنْ رَمَضَانَ، وَسَلِّمْ رَمَضَانَ لِي، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي مُتَقَبَّلًا".

الدعاء للطبراني (ص: 284):
"عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: " كَانَ الْمُسْلِمُونَ يَدْعُونَ عِنْدَ حَضْرَةِ شَهْرِ رَمَضَانَ: اللَّهُمَّ أَظَلَّ شَهْرُ رَمَضَانَ وَحَضَرَ، فَسَلِّمْهُ لِي، وَسَلِّمْنِي فِيهِ، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي، اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي صِيَامَهُ وَقِيَامَهُ، صَبْرًا وَاحْتِسَابًا، وَارْزُقْنِي فِيهِ الْجِدَّ وَالِاجْتِهَادَ وَالْقُوَّةَ وَالنَّشَاطَ، وَأَعِذْنِي فِيهِ مِنَ السَّآمَةِ وَالْفَتْرَةِ وَالْكَسَلِ وَالنُّعَاسِ، وَوَفِّقْنِي فِيهِ لِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَاجْعَلْهَا خَيْرًا لِي مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ".

الدعاء للطبراني (ص: 285):
"عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: لَمَّا حَضَرَ رَمَضَانُ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ حَضَرَ رَمَضَانُ، فَمَا أَقُولُ؟ قَالَ: " قُولِي: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي". فقط والله أعلم

فتوی نمبر : 144109200472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

22/03/2023

*زکوٰۃ کتنی ادا کرنی ہے؟ مع زکوٰۃ کے متفرّق مسائل*
▪ *سلسلہ احکامِ زکوٰۃ:* 9️⃣ (تصحیح ونظر ثانی شدہ)

*زکوٰة کتنی ادا کرنی ہے؟*
کل مالِ زکوٰۃ میں سے ڈھائی فیصد (2.5%) زکوٰة ادا کی جاتی ہے، جو کہ چالیسواں حصہ بنتا ہے۔

*زکوٰۃ نکالنے کی مقدار معلوم کرنے کا آسان طریقہ:*
کل مالِ زکوٰۃ کا چالیسواں حصہ یا ڈھائی فیصد معلوم کرنے کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ کل مالِ زکوٰۃ کو 40 پر تقسیم کریں، جو جواب آئے تو وہی زکوٰۃ کی واجب مقدار ہوگی۔
▪ *مثال:* ایک لاکھ روپے کو 40 پر تقسیم کیا جائے تو 2500 روپے آتے ہیں اور یہی زکوٰۃ کی مقدار ہے۔

*اہلِ علم کے لیے نکتہ:*
احادیث اور فقہ کی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ چاندی کے نصابِ زکوٰۃ 200 دراہم پر 5 دراہم زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، جبکہ سونے کے نصابِ زکوٰۃ 20 دینار پر آدھا دینار زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، اس سے یہ اصول معلوم ہوتا ہے کہ صاحبِ نصاب شخص پر کل مالِ زکوٰۃ میں سے چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے کیوں کہ 200 دراہم کا چالیسواں حصہ 5 دراہم جبکہ 20 دینار کا چالیسواں حصہ آدھا دینار ہے۔ واضح رہے کہ ڈھائی فیصد چالیسواں حصہ ہی کہلاتا ہے۔

*احادیث مبارکہ*
☀ سنن أبي داود:
1574- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِىُّ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ وَعَنِ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه، قَالَ زُهَيْرٌ: أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِىِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: «هَاتُوا رُبْعَ الْعُشُورِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ شَىْءٌ حَتَّى تَتِمَّ مِائَتَىْ دِرْهَمٍ، فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَىْ دِرْهَمٍ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ، فَمَا زَادَ فَعَلَى حِسَابِ ذَلِكَ.... الحديث
1575- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِىُّ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ: أَخْبَرَنِى جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ وَسَمَّى آخَرَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ وَالْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه عَنِ النَّبِىِّ ﷺ بِبَعْضِ أَوَّلِ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: «فَإِذَا كَانَتْ لَكَ مِائَتَا دِرْهَمٍ وَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ وَلَيْسَ عَلَيْكَ شَىْءٌ -يَعْنِى فِى الذَّهَبِ- حَتَّى يَكُونَ لَكَ عِشْرُونَ دِينَارًا، فَإِذَا كَانَ لَكَ عِشْرُونَ دِينَارًا وَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ فَفِيهَا نِصْفُ دِينَارٍ، فَمَا زَادَ فَبِحِسَابِ ذَلِكَ». -قَالَ: فَلَا أَدْرِى أَعَلِىٌّ يَقُولُ: «فَبِحِسَابِ ذَلِكَ»، أَوْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِىِّ ﷺ.... الحديث

*زکوٰة کی ادائیگی کے لیے نیت کا حکم:*
زکوٰة کی ادائیگی کے لیے نیت ضروری ہے کہ دل میں یہ نیت ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے لیے زکوٰة ادا کررہا ہوں، البتہ اگر کسی نے ہدیہ، تحفہ، انعام یا عیدی کہہ کر زکوٰة ادا کی لیکن اس کے دل میں زکوٰة ہی کی نیت تھی تب بھی زکوٰة ادا ہوجائے گی۔ (رد المحتار دیگر کتبِ فقہ)

*زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر کا حکم:*
سال مکمل ہو جانے کی صورت میں جب زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہوجائے تو اس کی فوری ادائیگی ضروری ہے، کسی معقول عذر کے بغیر زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا جائز نہیں، البتہ اگر کوئی معقول عذر ہو تو اس عذر کے ختم ہونے تک تاخیر کی جاسکتی ہے۔

*زکوٰۃ کی ادائیگی کی وصیت سے متعلق احکام:*
1⃣ جس شخص کے ذّمے زکوٰۃ کی ادائیگی فرض ہوچکی ہو اسے چاہیے کہ وہ اسے جلد سے جلد ادا کردے، لیکن اگر ادائیگی کی کوئی صورت نہ ہو تو اس کی وصیت کر جائے۔
2️⃣ اگر کسی شخص نے زکوٰۃ کی ادائیگی کی وصیت کی ہو اور اس نے ترکہ میں مال بھی چھوڑا ہو تو ایسی صورت میں ورثہ کے ذمے ایک تہائی ترکہ میں سے اس زکوٰۃ کی ادائیگی ضروری ہے، لیکن اگر زکوٰۃ ایک تہائی ترکہ سے زیادہ ہو تو ایسی صورت میں ورثہ پر اس زائد زکوٰۃ کی ادائیگی ضروری نہیں، البتہ اگر عاقل، بالغ ورثہ اپنی خوشی سے اپنے مال میں سے یہ زائد زکوٰۃ ادا کرنا چاہے تو یہ میت پر احسان ہوگا۔
3⃣ اسی طرح اگر میت نے وصیت نہ کی ہویا اس نے وصیت تو کی ہو لیکن ترکہ میں مال نہ چھوڑا ہو تو ایسی صورت میں بھی ورثہ پر میت کی زکوٰۃ کی ادائیگی ضروری نہیں، البتہ اگر عاقل، بالغ ورثہ اپنی خوشی سے اپنے مال میں سے یہ زائد زکوٰۃ ادا کرنا چاہے تو یہ میت پر احسان ہوگا۔

*زکوٰۃ کی ادائیگی فرض ہوجانے کے بعد مال ہلاک، ضائع یا خرچ ہوجانے کا حکم:*
زکوٰۃ کی شرائط پائی جانے کی صورت میں سال مکمل ہونے کے بعد کسی شخص پر زکوٰۃ کی ادائیگی فرض ہوگئی اور اس کے بعد اس کا مالِ زکوٰۃ چوری ہوگیا یا غیر اختیاری طور پر جل گیا، ہلاک ہوگیا یا ضائع ہوگیاتو ایسی صورت میں زکوٰۃ ساقط ہوجاتی ہے، البتہ اگر کچھ باقی ہے تو اسی کے حساب سے ڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کردی جائے۔ لیکن اگر اسے خرچ کیا، کسی کو ہدیہ دیا یا اپنے اختیار سے اسے ہلاک اور ضائع کیا تو ایسی صورت میں زکوٰۃ کی ادائیگی بدستور فرض رہے گی۔

*زکوٰة کیسے ادا کریں؟*
ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے اموالِ زکوٰۃ کا حساب وکتاب کرتا رہے تاکہ معلوم ہوجایا کرے کہ وہ صاحبِ نصاب بنا ہے یا نہیں۔ چنانچہ جس اسلامی تاریخ کو اس کے پاس اتنامال آجائے کہ وہ نصاب تک پہنچتا ہو تو وہی اسلامی تاریخ اپنے پاس نوٹ کرلے جیسے وہ یکم شعبان کو صاحبِ نصاب بنا تو یہ تاریخ نوٹ کرلے، پھر اگلے سال جب شعبان کی یہی یکم تاریخ آجائے تو اپنے مال کا حساب لگالے، اگر وہ اس یکم شعبان کو بھی صاحبِ نصاب ہوا تو جتنا قابلِ زکوٰۃ مال اس کے پاس ہو سب کی زکوٰة دے دے، اور اگر اس تاریخ کو صاحبِ نصاب نہ ہوا تو اس کے ذمّے زکوٰة فرض نہیں رہی، بلکہ اب جب دوبارہ اس کے پاس جس اسلامی تاریخ کو نصاب کے بقدر مال آجائے تو اسی تاریخ سے دوبارہ سال شروع ہوجائے گا۔

*زکٰوۃ فارم*

*قابلِ زکوٰۃ اموال:*
زکوٰۃ میں درج ذیل اموال کا حساب لگایا جاتا ہے:
▪سونا خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہو۔
▪چاندی خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہو۔
▪مالِ تجارت یعنی بیچنے کی حتمی نیت سے خریدا گیا مال، مکان، دکان وغیرہ۔
▪اپنی ملکیت میں موجود ملکی اور غیر ملکی کرنسی۔
▪حج یا عمرہ کرنے، مکان بنوانے، گاڑی خریدنے یا شادی بیاہ وغیرہ کے لیے جمع کی گئی رقم۔
▪کسی کے پاس امانت رکھوائی گئی رقم، سونا یا چاندی۔
▪کسی کو قرض کے طور پر دی ہوئی رقم جس کے ملنے کی امید ہو بھلے تاخیر سے ہی کیوں نہ ہو۔
▪وہ رقم جو کسی کے ذمّے ادھار ہو جس کے ملنے کی امید ہو بھلے تاخیر سے ہی کیوں نہ ہو۔
▪بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی رقم۔
▪ایزی پیسہ جیسے اکاؤنٹس میں جمع کرائی گئی رقم۔
▪انشورنس یعنی بیمہ پالیسی میں جمع کرائی گئی رقم۔
▪پرائز بانڈ کی اصل رقم۔
▪مشترکہ کاروبار جیسے شرکت ومضاربت وغیرہ میں لگائی گئی رقم۔
▪کاروبار میں نفع کے طور پر حاصل ہونے والی رقم۔
▪نوکری اور ملازمت سے ملنے والی تنخواہ کی رقم۔
▪کمیٹی یعنی بی سی میں جمع کرائی گئی رقم جبکہ بی سی اب تک وصول نہ ہوئی ہو۔
▪بچت سرٹیفیکیٹ جیسے NIT, NDFC, FEBC میں جمع کرائی گئی اصل رقم۔
▪کمپنی کے شیئر جو تجارت کی نیت سے خریدے گئے ہوں۔
جو شیئر نفع کی غرض سے خریدے گئے ہوں ان میں کمپنی کے ناقابلِ زکوٰۃ اثاثے منہا کیے جاسکتے ہیں، البتہ بہتر یہی ہے کہ احتیاطًا ان کی پوری قیمت لگائی جائے۔
▪مصنوعات کی تیاری کے لیے موجود خام مال (Raw Material)۔
▪تیاری کے مراحل (Work in process) سے گزرنے والا مال۔
تیار مال یعنی مصنوعات (Finish Good, Product)۔
▪مصنوعات کی تیاری کے دوران خراب یا بے کار ہوجانے والا مال (Waste product) جبکہ اس کو فروخت کرنے کی نیت ہو۔

*منہا کیے جانے والے قرضے اور واجب الاداء رقوم:*
▪ مکان، دکان یا گاڑی وغیرہ کا کرایہ۔
▪ قرضہ۔
▪ اسکول، انسٹیٹیوٹ اور دیگر تعلیمی اداروں کی فیسیں۔
▪ فون، گیس، بجلی اور پانی کے بِل یا دیگر سرکاری اور غیر سرکاری اخراجات کے بِل۔
▪ ادھار پر لیے ہوئے گھریلو راشن کے بِل۔
▪ ملازمین کی تنخواہیں اور مزدوروں کی اجرت۔
▪ ادھار اور قسطوں پر لیے ہوئے سامان، دکان، مکان یا گاڑی وغیرہ کی رقم۔
▪ ادھار پر لیے ہوئے مالِ تجارت کی رقم۔
▪ کمیٹی اور بی سی وصول کرنے کے بعد اس کی بقیہ قسطیں۔
▪ بیوی کا مہر جو کہ ادا نہ کیا ہو البتہ ادا کرنے کی نیت ہو، چاہے معجل ہو یا مؤجل۔ (البتہ بعض اہلِ علم کے نزدیک مہر مؤجل منہا نہیں کیا جائے گا۔)
▪ پچھلے سالوں کی زکوٰۃ جو کہ ادا نہیں کی گئی ہو۔

*وضاحت:* ان مذکورہ چیزوں کی تفصیلات ماقبل کی قسطوں میں ذکر کی گئی ہیں، اس لیے زکوٰۃ کی ادائیگی سے پہلے ان کی تفصیلات دیکھ لی جائیں تاکہ غلطی سے حفاظت ہوسکے۔

*زکوٰۃ کا حساب لگانے کا طریقہ:*
زکوٰۃ کا حساب لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ قابلِ زکوٰۃ اموال کی قیمت لگاکر سب کو جمع کردیں، پھر ان میں سے قرضے اور واجب الاداء رقوم کو منہا یعنی منفی کردیں، بقیہ مال اگر نصاب کو نہیں پہنچتا تو زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ اگر نصاب کو پہنچتا ہے تو زکوٰۃ واجب ہوگی، ایسی صورت میں کل مالِ زکوٰۃ کو 40 پر تقسیم کردیں، جو جواب آئے تو اتنی ہی مقدار میں زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہوگی۔
*فائدہ:* زکوٰۃ کے مذکورہ فارم کے لیے جامعہ دار العلوم کراچی کے فارم (فتویٰ نمبر: 1085/61) کو بنیاد بنایا گیا ہے، البتہ عوام کی آسانی کے لیے اس میں مزید اضافہ کیا گیا ہے۔

*فائدہ:* زیرِ نظر تحریر میں مسائل رد المحتار، فتاویٰ ہندیہ، فتاویٰ عثمانی، الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ، زکوٰۃ کے فضائل واحکام از مفتی محمد رضوان صاحب دام ظلہم ودیگر کتب سے ماخوذ ہیں۔

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

Want your business to be the top-listed Food & Beverage Service in Islamabad?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

Sursh Al- Shams
رجب اور شعبان میں پڑھی جانے والی دعا
Mufti Tariq Masood sb
Mufti Tariq Masood Funny video 2023 #muftitariqmasoodshortclips #short #islamic
Molana Tariq Jameel bayan 2023
Mufti Tariq Masood byan 2023

Category

Telephone

Website

Address


Islamabad

Other Food & Grocery in Islamabad (show all)
Ain's Dry Fruit & Nuts Ain's Dry Fruit & Nuts
Islamabad

We have wide range of finest quality Dry Fruit Nuts & more *Order* 03170141026 [email protected]

Ms patan Ms patan
Islamabad, MRKHAN

Mr pathan

A&S Bussiness A&S Bussiness
Defence
Islamabad, 04403

Water And Heat Proof (imported) Chamical Services

Kodak binary fx investment company Kodak binary fx investment company
UK Old House
Islamabad

Wasim Ali Qavi Wasim Ali Qavi
Islamabad
Islamabad

this is the page of bakhabar news

AKB precast Boundrewall and Roof AKB precast Boundrewall and Roof
Chakbeliii Road Rawat
Islamabad, 123456778

Groce Bucket Groce Bucket
Islamabad, 44000

OUR MISSION : Groce bucket is an online grocery store. Our aim is to provide quality products to our customers who are time conscious and quality conscious from the comfort of thei...

Musharaf Qureshi Musharaf Qureshi
Islamabad

Resta Centar Resta Centar
Islamabad

Cuckoo Designer Cuckoo Designer
Islamabad

women's cloth collection Jewellery kids Collection Bedding Accessories and ma

Haji Hafiz Haji Hafiz
Islamabad

first air