Dunya ki awaaz
awam ki awaz
عمران خان کو مارنے والے کا حقیقی بیان سامنے آ گیا ہے
ہو سکتا ہے یہ میری آخری ویڈیو ہو عمران خان کا بیان
injoy film koila
روٹین کی گشت پر تقریباً 2:00 بجے رات یہ بابا جی جن کی عمر 80 برس تھی ہمارے پاس آئے کہ بیٹا میں لیہ سے شاہکوٹ آیا ہوں میرا گاوّں تین چار کلومیٹر نظام پورہ دیواسنگھ ہے میرے بیٹے سے ایک کال ملا دو وہ مجھے لے جائے کیونکہ اسوقت رات کا آخری پہر ہے اور میرے گاوْں کوئی سواری نہیں جائیگی میں سفر کا تھکا ہوا ہوں بابا جی کے کہنے پر میرے colleague عامر علی عامر نے اپنے فون سے بابا جی بیٹے کو فون ملایا۔ بیٹے نے فون پر جو بات کی اس کے بعد بابا جی کی آنکھوں میں پانی سا چمکنے لگا اور رنگ واضح طور پر فق ہو گیا اور ہمیں پتا چلا کہ اس نے بابا جی کو لینے آنے سے انکار یہ کہہ کر کر دیا کہ " ایتھے بہہ جا کسے تھاں تے سویرے کسی چیز تے بیٹھ کہ کہ آ جاویں " میری بات بابا جی کہ بیٹےسے ہوئی تو اس نے اپنا نمبر ہی بند کر دیا جس پر ہم نے بابا کو تسلی دی کہ ہم چھوڑ آتے ہیں تو بابا جی نے کہا کہ میں ایسے بیٹے کے گھر نہیں جاوْں گا میں واپس لیہ ہی جا رہا ہوں جس کے بعد عامر نے بابا جی کی بیٹیوں کے بارے پوچھا تو معلوم ہوا کہ ایک بیٹی دس بارہ کلو میٹر اسلام نگر رہتی ہے جس کا نمبر لیکر اس سے بات کی تو بلا توقف اس نے کہا کہ میرے ابا جی کو کہیں اور نہ جانے دینا میں ابھی کچھ کرتی ہوں ۔ ہم نے بابا جی ساتھ بٹھایا اور گاوْں لیجا نے کے لیے نکل پڑھے تو ایک نمبر سے کال ہمیں 82 گاوْں کے قریب آئی کہ میں بابا جی کا داماد ہوں اور میں ان کو لینے آرہا ہوں ۔ نظام ہورہ چیلیانوالہ سٹاپ جو کہ ہماری باوْنڈری تھی وہاں پر ہم رک گئے اور انتظار کرنے لگے تو بابا جی کا داماد آگیا بیٹی نے پتا نہیں کتنی منتوں کے ساتھ اپنے شوہر کو لینے بھیجا ہو گا اور وہ نیک انسان بھی آدھی رات کو ویران راہوں پر لینے آرہا تھا جب بابا جی کو اس کے حوالے کیا تو بابا جی نے مجھے کہا کہ " بیٹا دکھ اج ایہہ رہے گا کہ توانوں کجھ کھلا پلا نیئں سکیا" ہائے بابا تیری خودداری "
انسان جن بیٹوں کے لیے کام کر کر کہ اپنی کمر توڑ لیتا ہے اور ان کے لیے جاگیریں بناتا ہے ان کی بے نیازی اور بے پرواہی اور بابا جی کی بے بسی کو دیکھ کر اور بیٹیاں جن کو وراثت میں سے علیحدہ کر دیا جاتا ہے ان کی تڑپ دیکھ کر ہمارا تو دل بھر آیا کہ اگر ایسے بیٹے ہوتے ہیں تو ان سے ہزار گنا بیٹیاں بہتر ہیں یہ بیٹیاں جو عمر کے کسی حصہ میں بھی لاوارث نہیں چھوڑ سکتیں۔۔۔۔۔۔۔
کی گشت پر تقریباً 2:00 بجے رات یہ بابا جی جن کی عمر 80 برس تھی ہمارے پاس آئے کہ بیٹا میں لیہ سے شاہکوٹ آیا ہوں میرا گاوّں تین چار کلومیٹر نظام پورہ دیواسنگھ ہے میرے بیٹے سے ایک کال ملا دو وہ مجھے لے جائے کیونکہ اسوقت رات کا آخری پہر ہے اور میرے گاوْں کوئی سواری نہیں جائیگی میں سفر کا تھکا ہوا ہوں بابا جی کے کہنے پر میرے colleague عامر علی عامر نے اپنے فون سے بابا جی بیٹے کو فون ملایا۔ بیٹے نے فون پر جو بات کی اس کے بعد بابا جی کی آنکھوں میں پانی سا چمکنے لگا اور رنگ واضح طور پر فق ہو گیا اور ہمیں پتا چلا کہ اس نے بابا جی کو لینے آنے سے انکار یہ کہہ کر کر دیا کہ " ایتھے بہہ جا کسے تھاں تے سویرے کسی چیز تے بیٹھ کہ کہ آ جاویں " میری بات بابا جی کہ بیٹےسے ہوئی تو اس نے اپنا نمبر ہی بند کر دیا جس پر ہم نے بابا کو تسلی دی کہ ہم چھوڑ آتے ہیں تو بابا جی نے کہا کہ میں ایسے بیٹے کے گھر نہیں جاوْں گا میں واپس لیہ ہی جا رہا ہوں جس کے بعد عامر نے بابا جی کی بیٹیوں کے بارے پوچھا تو معلوم ہوا کہ ایک بیٹی دس بارہ کلو میٹر اسلام نگر رہتی ہے جس کا نمبر لیکر اس سے بات کی تو بلا توقف اس نے کہا کہ میرے ابا جی کو کہیں اور نہ جانے دینا میں ابھی کچھ کرتی ہوں ۔ ہم نے بابا جی ساتھ بٹھایا اور گاوْں لیجا نے کے لیے نکل پڑھے تو ایک نمبر سے کال ہمیں 82 گاوْں کے قریب آئی کہ میں بابا جی کا داماد ہوں اور میں ان کو لینے آرہا ہوں ۔ نظام ہورہ چیلیانوالہ سٹاپ جو کہ ہماری باوْنڈری تھی وہاں پر ہم رک گئے اور انتظار کرنے لگے تو بابا جی کا داماد آگیا بیٹی نے پتا نہیں کتنی منتوں کے ساتھ اپنے شوہر کو لینے بھیجا ہو گا اور وہ نیک انسان بھی آدھی رات کو ویران راہوں پر لینے آرہا تھا جب بابا جی کو اس کے حوالے کیا تو بابا جی نے مجھے کہا کہ " بیٹا دکھ اج ایہہ رہے گا کہ توانوں کجھ کھلا پلا نیئں سکیا" ہائے بابا تیری خودداری "
انسان جن بیٹوں کے لیے کام کر کر کہ اپنی کمر توڑ لیتا ہے اور ان کے لیے جاگیریں بناتا ہے ان کی بے نیازی اور بے پرواہی اور بابا جی کی بے بسی کو دیکھ کر اور بیٹیاں جن کو وراثت میں سے علیحدہ کر دیا جاتا ہے ان کی تڑپ دیکھ کر ہمارا تو دل بھر آیا کہ اگر ایسے بیٹے ہوتے ہیں تو ان سے ہزار گنا بیٹیاں بہتر ہیں یہ بیٹیاں جو عمر کے کسی حصہ میں بھی لاوارث نہیں چھوڑ سکتیں۔۔۔۔۔۔۔
جڈاں ہک روٹی دے بدلے وچ تیکو لین اچ لگڑاں پے ویسی
جڈاں او راشن دا پیکٹ وی تیں تک امدیں مک ویسی
😥😥😥😥😪 ساڈا ڈکھ تیکو ہوں ڈہنھ سمجھ اوسی
وزیر اعظم شہباز شریف کی میڈیا سے بڑی اہم گفتگو
یہ بندہ کوئی قبر سے نہیں نکل کر آیا بلکہ
اس نے موٹر سائیکل پر جامپور سے داجل تک سفر کیاہے 😅😅😅😂🤣🤣🤣😀😀😂🤣😅🤣
Zullam ki had hoti hy
Vip saraiki shaire Usman qasir
Goin karen
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Telephone
Address
Dajal Rode
Jampur
431977