Almaqsood dental complex jampur
المقصود ڈینٹل کمپلیکس جامپور
یہاں آپکے دانتوں سے متعلق ھر قسم کا علاج احسن انداز سے کیا جاتاھے
ھر ھفتے جمعہ ،ھفتہ اور اتوار (2بجے تک ) ڈاکٹر جمال صاحب صبح 10بجے سے شام 6بجے تک مریضوں کا معائنہ کریں گے
آنے سے پہلے نیچے دیۓ گۓ نمبر پر رابطہ کریں :شکریہ
03414227034
یہ سب فکس بریسز کا جادو ھے
((تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے) ❣️
بوجہ ضروری کام کلینک چاردن منگل بدھ جمعرات جمعہ بند رھے گا
Ahamdolillah started a new case of fixed braces, the upper teeth were slightly forward, the distance between the teeth, the right lower incisor lingually placed and slightly rotated
اسلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
اس ماہ رمضان میں المقصود ڈینٹل کمپلیکس بالمقابل عید گاہ جامپور میں آنے والے غریب مریضوں کو اینٹی بائیوٹکس اوردرد کی دوائ ( پین کلر )فی سبیل اللہ دی جاۓ گی
دعاگو : ڈاکٹر محمد جمال گورچانی
Contact no # 03074478439
الحمدوللہ ❣️❣️
رابطہ نمبر
03074478439
Don't give up
The begining is always the hardest
Life rewards those who work hard at it
❤❤
This is great step taken by professor amjad bari sb 👍👍❣️
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ❣️
کالے یرقان(ھیپاٹائٹس سی ) کے مریضوں کا فری چیک اپ ھوگا
Alhamdolillah today second case of fixed braces (orthodontic treatment )done at Almaqsood dental complex jampur
الحمدواللہ آج المقصود ڈینٹل کمپلیکس پر فکسڈ ںریسز کا کا اک اور کیس کا آغاز کر دیا جامپور میں پہلی مرتبہ ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا کرنے کا علاج ماہر ڈاکٹر کی زیرنگرانی میں وہ بھی انتہائ کم قیمت پر
رابطہ نمبر #03074478439
بریسز
بریسز لگوانے سے پہلے کچھ باتوں کو جاننا بہتر ہے،ٹیڑھے دانت ہونا، بچوں اور بڑوں میں عام ہیں۔ اگر آپ کے بچے کے دانت ٹیڑھے ہیں تو یہ کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے اور ضروری نہیں کہ کہ آپ انہیں سیدھا کرائیں۔اگر آپ کےبچے کے دانت اسے تکلیف نہیں دیتے یا اس کی مسکراہٹ بری نہیں لگتی تو کوئی ضرورت نہیں کہ آپ انہیں سیدھا کروائیں لیکن اگر یہ دانت آپ کےبچے کے لئے تکلیف کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ شرمندگی کی وجہ بنتے ہیں تو بریسز لگوانے سے قبل چند باتوں کو جان لینا ضروری ہے
ٹیڑھے دانت کی وجہ کیا ہے؟
دودھ کے دانت اور مستقل دانت ٹیڑھے ہو سکتے ہیں۔، اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے کہ پیسیفائر یا انگوٹھا چوسنا بچوں کے ٹیڑھے ہونے کی وجہ بن سکتا ہے بعض اوقات ٹیڑھے دانتوں کی وجہ وراثت یا جنیات بھی ہو سکتی ہے۔بچے کے ٹیڑھے دانت ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے دانت ہمیشہ ٹیڑھے رہیں گے
بعض اوقات بچے کے دودھ کے دانت کیڑے کی وجہ سے یا کسی چوٹ کی وجہ سے جلدی گر جاتے ہیں تو اس کی جگہ نکلنے والا دانت ٹیڑھا ہو سکتا ہےاس کے علاوہ دیگر مسائل جو دانتوں کو مستقل طور پر متاثر کر سکتے ہیں ان میں شامل ہیں
جبڑے کا سائز : آجکل لوگ نرم پروسیسڈ فوڈ بہت زیادہ کھاتے ہیں جس کی وجہ سے جبڑے کا استعمال کم ہوتا ہے اس قسم کی غذاؤں کے استعمال کی بدولت قدرتی طور پر ہمارے جبڑے کا سائز چھوٹا ہو گیا ہے، سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ چھوٹا جبڑا ٹیڑھے اور غلط طریقے سے بڑھنے والے دانتوں کی وجہ بن سکتا ہے
ناقص عادات: مایوفنکشنل عادات چہرے کے پٹھوں یا افعال کو متاثر کرتی ہیں ان میں شامل ہیں انگوٹھا چوسنا، پیسیفائر یا بوتل کا استعمال،زبان کا زور،منہ سے سانس لینا
:قدرتی طور پر جبڑے کا غلط سائز : آپ کا اوپر والا جبڑا آپکے نچلے جبڑے میں تھوڑا سا فٹ ہوتا ہے،اگر ایسا نہ ہو تو یہ میلو کلوژن کی وجہ بنتا ہےاس کے علاوہ عام غلطیوں میں اوور بائٹ اور انڈر بائٹ شامل ہیں۔ اوپری دانت باہر ہوں تو اوور بائٹ ہے اور نچلے دانت باہر ہوں تو انڈر بائٹ ہے۔
جنیات اور وراثت: ٹیڑھے دانت ہونے کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اپ کے والدین میں سے کسی ایک کے دانت ٹیڑھے ہین تو ممکن ہے کہ اپ کو اوور بائٹ یا انڈر بائٹ وارثت میں ملے ہوں۔
ناقص غذائیت: بعض اوقات بچوں میں ٹیڑھے دانتوں کی وجہناقص غذائیت بھی ہو سکتی ہے
چہرے کی چوٹ:کسی بھی حادثے میں چہرے پر لگنے والی شدید چوٹ کی وجہ سے دانت اپنی جگہ سے ہٹ سکتے ہیں جس کے نتیجے میں ایک یا اس سے زیادہ ٹیڑھے دانت نکل سکتے ھیں
ٹیڑھے دانتوں کی وجہ سے مسائل
ٹیڑھے دانتوں کی وجہ سے سب سے بڑا مسئلہ جو بچوں کو پیش اتا ہے وہ ان میں خود اعتمادی کی کمی ہے کیونکہ انہیں
: اگر آپ نے اپنے بچے کے ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا کروانے کا فیصلہ کیا ہے تو بریسز اس کے لئے بہترین انتخاب ہو سکتے ہیں۔ بریسز کسی بھی عمر میں لگائے جا سکتے ہیں بشرطیکہ ان کے دانت اور مسوڑھے بریسز پکڑنے کے لئے کافی مضبوط ہوں۔
المقصود ڈینٹل کمپلیکس جامپور
Contact no 03074478439
فکسڈ بریسز سے ٹیڑھےدانتوں کا مستقل حل
ph # 03074478439
ذرا سوچیۓ ھماری تباہی اور بربادی کی وجہ کیا ھے !
(دھوکہ،فراڈ ،دو نمبری وہ بھی کسی کی زیست کے ساتھ )
آیۓ آپکو تھوڑا سا تعارف جامپور کے میدیکل سٹورز کا کراتا چلوں
تین دن پہلے اک مریض شدید دانت کے درد کے ساتھ محمد پور سے تشریف لاۓ
جو کہ ایک بوڑھی اماں جی تھیں انکے دانت کا علاج کرنے کے بعد تین دن کی دوائ لکھ دی جو انھوں نے کسی میڈیکل سٹور سے لے کے کھا لی آج وہ پھر دوسرے وزٹ کیلۓ واپس آئیں تو انکو تکلیف تھوڑی کمی کے ساتھ ویسے موجود تھی آج دوبارہ جب میں نے انکو میڈیسن چینج کرکے لکھ دی
وہ باہر سٹور پہ لے کے خود دوبارہ میرے پاس چیک کروانے آئ تو جو لکھی تھیں ان میں سے اک بھی دوائ وہ نہی تھی جو ریکمنڈ کی ھوئ تھیں میں سوچ کے حیران ھوا کہ
آخر مریض ٹھیک کیوں نہی ھوتے ؟ سب سے سستی اور اچھی دوائ لکھنے کے باوجود
مریضوں کی تکلیف ختم کیوں نہی ھوتی ؟
اس بیچاری مریض کو اپنی مرضی سے میڈیسن اٹھا کی دیں(( جس میں نا فارمولا اک جیسا نا برائینڈ))
جس میں ایزتھرومائسن وہ اینٹی بائیوٹک ھے جو بڑے بخار(ٹائیفائیڈ ) کیلۓ دی جاتی ھے
یہ ایزتھرومائیسن میرے خیال میں آخری اور پہلی دوائ ھے جو ٹائیفائیڈ کے مریضوں کیلۓ دی جاتی ھے
میں خود مریض کے ساتھ چل کے گیا ھوں
میں نے جب اسکو کہا کہ آپ کو کس نے پرمشن دی ھے اپنی مرضی سے میڈیسن دینے کی
کہتا ھے سر یہ درد کی دوائ ھے جیسے کسی ڈاکٹر سے یہ زیادہ جانتے ھوں
کیا نان سینس رویہ ھے ان لوگوں کا
انھوں نے مریضوں کا ستیا ناس کیا ھوا ھے !
کوئ پوچھنے والا نہی ان سے
یہ کونسا طریقہ ھے رزق کمانے کا ؟
کسی کے جان کو خطرے میں ڈال کر چار پیسے کمانے کا
پتہ نہی ایسے بے ضمیر لالچی انسان پھر رات کو سکون کی نیند سوتے کیسے ھیں !
یہ انسانیت کے ساتھ دھوکہ ھے
یہ اپنے آپ کے ساتھ دھوکہ
یہ اپنے رب کے ساتھ دھوکہ ھے
کب ھم حرام کھانا چھوڑ دیں گے؟
اس جہاں میں نا سہی اگلے جہاں اللہ کے حضور تو پیش ھونا ھے وھاں پہ جوبدہ تو ھونا ھے
یہ حال ھے جامپور کے اک میڈیکل سٹور کا
اسکی تصویر میں نے لگا دی ھے
اللہ انکو ھدایت دے
خدارا مریضوں کے ساتھ دونمبری کرنا بند کردیں
صحیح طریقہ کیا ہے دانتوں اور مسوڑھوں کی صفائی """"
خوبصورت‘سفید اور چمکتے دانت نہ صرف شخصیت کا بہت اچھا تاثر قائم کرتے ہیں بلکہ اچھی صحت کے لئے بھی ضروری ہیں۔ اگرہماری خوراک میں دودھ، دہی، پھل، سبزیاں اور دالیں وغیرہ تو شامل ہوں لیکن دانت صاف نہ ہوں تو وہ خوراک صحت بخش اور متوازن ہوتے ہوئے بھی بہت سے جراثیم کے ساتھ معدے میں پہنچتی ہے۔اس لئے دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ اس مقصد کے لئے بالعموم تین طریقے استعمال کئے جاتے ہیں جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
دانتوں کوبرش کرنا
دانتوں کی صفائی یا حفاظت کے سلسلے میں سب سے پہلی اور اہم بات انہیں صحیح اور اچھے طریقے سے برش کرنا ہے۔ دانتوں کو ”اچھی طرح “برش کرنے سے مراد ہر گزیہ نہیں کہ انہیں سختی سے اور رگڑرگڑ کر صاف کیا جائے۔ ایسا ہر گز نہیں کرنا چاہئے ورنہ دانتوں کی بیرونی تہہ(enamel) کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور نتیجتاً دانتوں کو ٹھنڈا گرم لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس لئے دن میں تین مرتبہ سے زیادہ برش کرنے کا مشورہ نہیں دیا جاتا ۔علاوہ ازیں لمبے عرصے تک میڈیکیٹڈ ٹوتھ پیسٹ کا استعمال مضر اثرات کا حامل ہوسکتا ہے۔
برش کرنے کے عمل میںپہلا کام صحیح برش کاانتخاب ہے۔ بازار میں سخت‘ معتدل اور نرم برش دستیاب ہیں ۔ ہمیں چاہئے کہ ان میں سے نرم ریشوں والا برش چنیں‘ اس لئے کہ سخت ریشوں والے برش دانتوں کی بیرونی تہہ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ برش اپنے سائز اور لچک کے حساب سے بھی موزوں ہونا چاہیے تاکہ وہ باآسانی منہ کے تمام حصوںتک پہنچ سکے۔ یاد رہے کہ دن میں دو مرتبہ دانتوں کو برش کرنا ضروری ہے۔
ہمارے ہاں صبح اٹھ کر دانتوں کی صفائی کوزیادہ اہمیت دی جاتی ہے حالانکہ برش کرنے کا بہترین وقت رات کا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب منہ میں تھوک کم ہوتی ہے اور رات کا کھانا بھی دانتوں کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ جب ہم برش کیے بغیر سو جاتے ہیں تو جراثیم کوحملہ آور ہونے اور دانتوں کو نقصان پہنچانے کاموقع مل جاتا ہے۔ صبح کے وقت محض کلی کر کے ناشتہ کر نا چاہئے جس کے بعد دانت صاف کیے جائیں تاکہ دوپہر تک ہمارا منہ صاف ستھرا اور جراثیم سے پاک رہے۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ صرف دانتوں کو صاف کرنے پر اکتفا کرنے کے بجائے منہ کے باقی حصوں مثلاًمسوڑھوں اور زبان وغیرہ کی صفائی پر بھی توجہ دی جائے ۔ زبان کی صفائی خاص طور پر اہم ہے‘ اس لئے کہ اس کی بالائی تہہ پر باریک دانے (جو اسے کھردری ساخت دیتے ہیں )اور چکھنے کی حس کے حامل ٹیسٹ بڈز (taste buds) ہوتے ہیں۔اگر اسے صاف نہ کیا جائے تو کچھ کھانوں کے ذرات اس تہہ کو ڈھانپ دیتے ہیں۔نتیجتاً ان پر جراثیم آ جاتے ہیں جو منہ سے بدبو آنے اور ذائقے کی حس متاثر ہونے کا سبب بن سکتے ہیں ۔
برش کو ہر تین سے چار ماہ بعد ضرور تبدیل کرنا چاہئے‘ اس لئے کہ زیادہ رگڑے جانے کی صورت میں اس کے ریشے خراب ہو جاتے ہیںلہٰذا منہ کی صفائی ٹھیک طریقے سے نہیں ہو سکتی۔ برش کے بعد اپنے مسوڑھوں کا انگلی سے ایک منٹ تک مساج کریں۔ اس سے مسوڑھوں میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور انفیکشن کا امکان کم ہوتا ہے۔
سکیلنگ اور پالشنگ
بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جنہیں کھانے یا ان کے زیادہ استعمال سے دانتوں پر داغ بننے لگتے ہیں اورمسلسل صفائی کے باوجود وہ میلے نظر آتے ہیں۔ چائے، سگریٹ، پان اور سپاری وغیرہ اس کی کچھ مثالیں ہیں۔دانتوں پر موجود ایسے داغ دھبوں سے نجات کے لئے سکیلنگ scaling))اور پالشنگ کا سہارا لیا جاتا ہے ۔
سکیلنگ کے بارے میں ہمارے ہاں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ اس سے دانتوں کی بیرونی تہہ اتر جاتی ہے‘ دانت پتلے ہو جاتے ہیں یا ان میں خلا آ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لوگ ےہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر سکیلنگ کے ذریعے دانتوں پر جما ہوا پلاک ہٹا دیاجائے توان پر گرم یا ٹھنڈا لگنے لگتاہے۔یہ تمام تصورات غلط ہیں ۔
دراصل دانتوں پر موجود پلاک جب کھانے کے ذرات یا بیکٹیریا سے ملتا ہے تو دانتوں پر ایک تہہ بن جاتی ہے جو مستقبل میں مسوڑھوں کی سوجن، جلن یا سوزش کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر اس کا لمبے عرصے تک علاج نہ کرایا جائے تو ےہ پھیل کر دانت کو سپورٹ کرتی ہڈی کی ساخت کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔ اس کا نتیجہ دانت ہلنے اور نکل جانے کی صورت میں نکلتا ہے۔لہٰذا محض چمکتے دانت ہی منہ کی اچھی صحت کی علامت نہیں بلکہ مسوڑھوں کاخیال رکھنا اور انہیں بیکٹیریا اور پلاک سے بچانا بھی اہم ہے۔
Gingival overgrowth(gingival hyperplasia )
Gingivectomy done
Alhamdolillah ❣️مسوڑھوں کی بیماری -اک خطر ناک بیماری !
مسوڑھوں کی بیماری مُنہ کی سب سے عام بیماریوں میں سے ایک ہے۔ لیکن اِس بیماری کی خصوصیت یہ ہے کہ اِس کی علامات فوراً نظر نہیں آتیں۔ دانتوں کی صحت سے متعلق ایک رسالے کے مطابق مسوڑھوں کی بیماری مُنہ کی اُن بیماریوں میں شامل ہے ”جن کا شکار ہونے والوں کی تعداد سنگین حد تک بڑھ رہی ہے۔“ اِس رسالے میں مزید بتایا گیا کہ مُنہ کی بیماریوں کی وجہ سے ”ایک شخص کو بہت زیادہ تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے، وہ کھانا صحیح طرح سے نہیں کھا سکتا اور اُس کی زندگی کے دیگر پہلو بھی متاثر ہوتے ہیں۔“ آئیں، اِس بیماری کے بارے میں کچھ معلومات پر غور کرتے ہیں۔ اِس معلومات کے ذریعے آپ ایک حد تک اِس بیماری سے بچنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
مسوڑھوں کی بیماری کی علامات
مسوڑھوں کی بیماری کے مختلف مرحلے ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے مرحلے میں مسوڑھے سُوج جاتے ہیں۔ مسوڑھوں کی سُوجن کی ایک علامت یہ ہو سکتی ہے کہ اِن سے خون بہنے لگتا ہے۔ ایسا شاید دانت صاف کرتے وقت یا پھر بِلاوجہ بھی ہو سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ جب ڈاکٹر مسوڑھوں کا معائنہ کرتا ہے تو اُس وقت خون بہنا بھی مسوڑھوں کی سُوجن کی علامت ہو سکتا ہے۔
مسوڑھوں کی سُوجن کے بعد ہو سکتا ہے کہ بیماری کا اگلا مرحلہ شروع ہو۔ اِس میں دانتوں کو مضبوط رکھنے والی ہڈی اور مسوڑھوں کے ریشے خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اِس حالت کو پوئیوریا کہتے ہیں۔ اکثر اِس صورتحال کی علامات اُس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب یہ بہت زیادہ بگڑ جاتی ہے۔ اِس کی کچھ علامات یہ ہیں: دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان خلا؛ دانت ہل جانا؛ دانتوں کے درمیان فاصلہ بڑھنا؛ بدبُودار سانس؛ دانتوں سے مسوڑھوں کا ہٹنا جس کی وجہ سے دانت لمبے لگنے لگتے ہیں اور مسوڑھوں سے خون نکلنا۔
مسوڑھوں کی بیماری کی وجوہات اور نقصانات
مسوڑھوں کی بیماری کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اِس کی ایک وجہ ”پلاک“ ہے۔ پلاک بیکٹیریا کی ایک تہہ ہوتی ہے جو مسلسل دانتوں پر بنتی رہتی ہے۔ اگر اِسے دانتوں پر سے صاف نہ کِیا جائے تو مسوڑھے سُوج سکتے ہیں۔ جیسے جیسے مسوڑھے سُوجتے جاتے ہیں، اِن میں اور دانتوں میں خلا پیدا ہوتا جاتا ہے۔ بیکٹیریا اِس خلا میں داخل ہو کر مسوڑھوں کے نیچے چلا جاتا ہے۔ جب مسوڑھوں کے نیچے بیکٹیریا کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے تو مسوڑھے اَور زیادہ سُوج جاتے ہیں اور اِس وجہ سے دانتوں کو مضبوط رکھنے والی ہڈی اور مسوڑھوں کے ریشے خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ پلاک چاہے مسوڑھوں کے نیچے ہو یا دانتوں پر، یہ میل کی شکل اِختیار کر سکتا ہے جسے ”ٹارٹار“ بھی کہتے ہیں۔ یہ بھی بیکٹیریا کی تہہ ہوتی ہے لیکن یہ بہت سخت ہوتی ہے اور دانتوں پر بڑی مضبوطی سے جمی ہوتی ہے۔ اِس لیے اِسے پلاک کی نسبت دانتوں پر سے صاف کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ یوں بیکٹیریا مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتا رہتا ہے۔
کچھ اَور بھی باتیں ہیں جن کی وجہ سے مسوڑھوں کی بیماری ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے جیسے کہ دانتوں کو باقاعدگی اور اچھی طرح سے صاف نہ کرنا؛ ایسی دوائیاں اِستعمال کرنا جن سے نظامِدفاع کمزور ہو جائے؛ کسی وائرس سے لگنے والی بیماری؛ ذہنی دباؤ؛ سنگین قسم کی ذیابیطس؛ حد سے زیادہ شراب پینا؛ تمباکو کا اِستعمال؛ حمل کی وجہ سے ہارمونز میں ہونے والی تبدیلیاں وغیرہ۔
مسوڑھوں کی بیماری سے اَور بھی نقصان ہو سکتے ہیں۔ چونکہ اِس کی وجہ سے مُنہ میں درد ہوتا ہے یا دانت گِر جاتے ہیں اِس لیے ایک شخص اچھی طرح سے کھانا نہیں چبا سکتا اور نہ ہی اِس کا مزہ لے سکتا ہے۔ وہ لفظوں کا تلفظ ٹھیک طرح سے ادا نہیں کر سکتا اور اُس کی شکلوصورت بھی بگڑ جاتی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مُنہ کی بیماریاں جسم کے باقی حصوں پر بھی بہت بُرا اثر ڈالتی ہیں۔
مسوڑھوں کی بیماری کی صیح تشخیص اور علاج بے حد ضروری ھے
اللہ اکبر
*مصنوعی دانتوں کی اقسام*
مصنوعی دانت دو طرح کے ہوتے ہیں :
1. ایک وہ جو کہ فکسڈ ہوتے ہیں. ان کو اتارنے کی ضرورت نہیں۔
2. دوسری قسم وہ جو کہ اتارنے لگانے والے دانت ہیں۔ ان کو سونے سے پہلے منہ سے نکال کر احتیاط سے رکھنا ہوتا ہے اور وقتاً فوقتاً ان کی صفائی بھی کی جاتی ہے۔
اپنے ڈینٹسٹ کی ہدایات کے مطابق انہیں استعمال کیا جاتا ہے.
یہ ایسے لوگوں کے لیے زیادہ موزوں رہتے ہیں جن کے منہ میں ایک بھی دانت نہ ہوں۔ جیسے کہ بزرگ افراد۔..
*فکس دانت کب اور کتنے لگتے ہیں؟*
*فکس دانت ؟*
1-فکس دانت تب لگتے ہیں جب نکلواتے ہوئے دانت کے اگلی اور پچھلی جانب دانت موجود ہوں تو اگلے اور پچھلے دانتوں کو رگڑ کر ان کے درمیان فکس دانت لگایا جاتا ہے اور یہ مستقل ہوتا ہے۔ ان دانتوں کو Bridge کہاجاتا ہے۔
2-
امپلانٹ:
سب سے بہترین اور مہنگا دانت ہے۔ ایک دانت کی مالیت60,70 ھزار سے ایک لاکھ تک کی ہوتی ہے اور اس کی لائف ٹائم گارنٹی ہوتی ہے.
امپلانٹ لگانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کو لگانے کے لیے اگلے پچھلے دانتوں کی رگڑائی کی ضرورت نہی ہوتی
اور یہ ہڈی کی اندر لگایا جاتا ہے۔ امپلانٹ بالکل قدرتی دانت کی طرح ساری عمر چل سکتا ہے۔
3-
*کیا دو دانتوں کی جگہ اترنے چڑھنے والے دانت لگ سکتے ہیں؟*
بالکل! اگر آپ مستقل دانت لگوانے کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے تو اترنے چڑھنے والے دانت لگائے جا سکتے ہیں۔
یہ دانت تاروں کی مدد سے لگائے جاتے ہیں۔ تاروں سے ساتھ والے دانتوں سے سپورٹ کی جاتی ہے اور درمیان میں دانت لگائے جاتے ہیں۔
4-
*کیا عقل داڑھ کی جگہ مصنوعی دانت لگوانا ضروری ہے؟*
جی نہیں! کیوں کہ اس کا کھانا چبانے میں نمایاں کردار نہیں۔
*سب سے بہترین مصنوعی دانت امپلانٹ ہے*
*اترنے چڑھنے والے دانتوں اور فکس دانتوں کی کیا مالیت ہے؟*
*اترنے چڑھنے والے مکمل دانت پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں چار سے پانچ ہزار تک کے لگتے ہیں جبکہ نجی ہسپتالوں میں 45000 سے 60000تک کا سیٹ لگتا ہے۔
*اترنے چڑھنے والے دانت جو تاروں کی مدد سے لگائے جاتے ہیں وہ ایک دانت پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں 100 روپے کے حساب سے جتنے دانت لگوانا چاہیں، لگایا جاتا ہے۔
*فکس دانت Bridge کی مالیت نجی اسپتالوں میں ایک دانت کے حساب سے کم سے کم تقریبا3 ہزار سے 20 ہزارتک ہے۔لیکن اردگرد کے دو دانتوں کی رگڑائی شامل کر کےاسکا خرچہ9سے 45 ھزارتک کا آتا ہے۔
*امپلانٹ کی قیمت کم سے کم 50،60سے شروع ہوتی ہے
ڈینٹسٹری صرف آرٹ ہی نہی بلکہ اک خوبصورت آرٹ ھے❣️❣️👌
Alhamdolillah for every thing
How fixed braces work.
Bringing life to your smile
Dentistry is ❤️
عقل داڑھ کا عقل سے کوئی تعلق نہیں
دانتوں کی خوبصورتی اور عقل داڑھ کی اہمیت کا کوئی جواب نہیں۔ سفید اور موتیوں کی طرح چمکنے والے دانت شخصیت کو حسین بناتے ہیں جب کہ داڑھ کی مضبوطی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔
انسانی جسم میں کوئی چیز ایسی نہیں جس کا کوئی مقصد نہ ہو۔قدرت نے انسانی جسم میں ہر عضو کی اپنی اہمیت اور خاصیت رکھی ہے۔ جسم کے کچھ اعضا تو دکھائی دیتے ہیں جب کہ کچھ ایسے ہیں جو نظر تو نہیں آتے لیکن صحت مند زندگی کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔
عقل داڑھ کیا ہے؟
عام اندازے کے مطابق ایک انسان کے منہ میں دانتوں کی تعداد32 ہوتی ہے اور یہ اس صورت میں ہوتی ہے جب تمام عقل داڑھیں بھی نکل آتی ہیں۔عقل داڑھ دراصل وہ ہوتی ہے جو دانتوں کے پیچھے چھپی ہوتی ہے اور ایک خاص عمر میں مسوڑھوں سے باہر آتی ہیں۔جس سے کھانے کا عمل آسان ہوتاہے۔
اگر منہ میں اتنی جگہ نہ ہو جو عقل داڑھ نکلنے کے لیے درکار ہوتی ہے تو اس کے نکلنے کی کوشش دانتوں کو ٹیڑھا کرنے کے ساتھ مسوڑوں کے لیے بھی تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے۔جس سے انفیکشن، دانتوں کے گرنے اور مسلسل تکلیف کی شکایات ہوسکتی ہیں۔
عقل داڑھ کے نکلنے کی عمر
طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق عقل داڑھ عموماً17سے 25برس کی عمر میں نکلتی ہے۔لیکن اس کا عقل سے دور دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اس کو عقل داڑھ صرف اس لیے کہا جاتا ہے کہ جو عمر اس داڑھ کے نکلنے کی ہوتی ہے وہی عمر انسان میں عقل اور شعور کے بڑھنے کی بھی ہوتی ہے۔
عقل داڑھ کے بغیر بھی گزارہ ممکن ہے
دانتوں کے حوالے سے اب تک کی جانے والی تحقیقات کے مطابق اگر عقل داڑھ نہ بھی ہو تو انسان کی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔بے شک یہ قدرت کا ایک نظام ہے لیکن بہت سے لوگ عقل داڑھ سے محروم رہتے ہیں، مگر ان کی زندگی میں اور صحت پر عقل داڑھ کے نہ ہونے کی وجہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
عقل داڑھ کے نکالے جانے کی وجوہات
عقل داڑھ جب نکلنے کے قریب ہوتی ہے تو اس میں عموماً تکلیف زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ایسی تکلیف اٹھتی ہے کہ بیٹھنا مشکل ہوجاتا ہے۔
مسوڑھے پھولنے لگتے ہیں اور ان پر سوجن ظاہر ہونے لگتی ہے۔
دانتوں کے اطراف کھال اور مسوڑھے اپنا رنگ بدل لیتے ہیں اور لال ہونے لگتے ہیں۔
مسلسل منہ کا ذائقہ خراب رہنے لگتا ہے۔
داڑھ اور دانت کے درد کے ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس کی وجہ سےسر کا درد بڑھ جاتا ہے۔
جبڑے میں تکلیف ہونے لگتی ہے اور اس کی وجہ سے نظام ہاضمہ بھی متاثر ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ پیش آنے والے مسائل
عقل داڑھ کے نکلنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ عقل داڑھ کے برابر جڑے ہوئے دانت اور جبڑا اس کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جب اس داڑھ کو نکلوایا جاتاہے تو اس کے آس پاس کے دانتوں پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔
عقل داڑھ کو نکالنے کا طریقہ
ایک بہترین اور موثر طریقہ ماہر ڈینٹسٹ کے پاس موجود ہوتا ہے۔ جسے وہ اپنی بھرپور مہارت کے ساتھ مسوڑوں سے الگ کرتے ہیں۔
عقل داڑ کی جڑ چوں کہ بہت مضبوط ہوتی ہے اور اندر تک ہوتی ہے اس لیے اس کو نکالنا کوئی آسان نہیں ہوتا۔
ماہر ڈینٹل سرجن سُن کر کے عقل داڑ نکالتے ہیں ، جس سے متاثرہ شخص کی تکلیف میں کمی واقع ہوتی ہے۔
کچھ لوگ تجربے سے ڈاکٹر بن جاتے ہیں اورسڑکوں ، فٹ پاتھ اور دکانوں پر کم قیمت میں دانتوں کی بیماری کے علاج کے علاوہ عقل داڑھ کو جڑ سے نکالنے کا کام بھی انجام دیتے ہیں جو سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔
دانتوں اور داڑھ کا معاملہ بہت حساس ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں اس کا علاج مہنگا تصور کیا جاتا ہے۔
نکالنے کے بعد کیا ہوتا ہے؟
عقل داڑھ کے نکلنے کے بعد متاثرہ شخص کو اکثر کمزوری محسوس ہوتی ہے۔
متاثرہ شخص کو چکرآنا محسوس ہوتے ہیں اور بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے یہ صورت خطرناک بھی ہوسکتی ہے۔
منہ کے اندر سوجن پیدا ہوجاتی ہے اور کچھ دیر خون کے بہنے کی وجہ سے دل متلی ہونے لگتا ہے۔
کچھ لوگوں کو بخار کی کیفیت بھی محسوس ہوتی ہے جس کے لیے انھیں مناسب دوا تجویز کی جاتی ہے۔
جبڑوں میں دکھن ہوجاتی ہے اور منہ ٹھیک سے نہیں کھلتا جس سے کھانے پینے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔
عقل داڑھ نکالنے کے بعد کی احتیاط
ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات اور مشورے پر مکمل عمل کریں۔
تیز مرچ مسالوں والی غذا کھانے سے پرہیز کریں۔
سخت چیزوں کی نسبت نرم غذاکھانے پر توجہ مرکوز رکھیں۔
اگر درد زیادہ ہو تو ہاتھ لگانے سے گریز کریں اور ٹشو پیپر رکھ کر دونوں جبڑوں کو ملا لیں۔
خون اور رطوبت خارج ہونے کی صورت میں اسے منہ سے باہر نکال دیں۔
اس کو معدے کے اندر جانے سے روکیں ۔
بہت زیادہ تیز گرم چائے اور دودھ پینے سے گریز کریں۔
زيادہ درد سے نجات کے لیے
عقل داڑ کی جگہ پر برف کی سکائی کرنے سے درد کم ہوجاتا ہے ۔ اس سے منہ اور داڑ کی سوجن میں بھی کمی واقع ہوتی ہے ۔
لونگ کو قدیم زمانے سے دانت کے درد کے لیے مفید مانا جاتاہے، ایسی صورت میں اگر داڑھ میں لونگ رکھ لی جائے تو درد میں بہت حد تک کمی واقع ہوتی ہے۔
اپنی صحت کی نگہداشت کریں اور بھرپور لائف گزاریں. دوسروں کی بھلائی کیلئے شیئر ضرور کریں. اور مزید اچھی اپ ڈیٹس کے لیے ہمیشہ وزٹ کریں
کہتے ھیں پرہیز علاج سے بہتر ھے اور وقت پر علاج سب سے بہتر ھے ❣️
وقت پر علاج کرائیں وقت اور پیسا دونوں بچائیں
ٹورنٹو، کینیڈا: خراب مسوڑھے کئی طرح کی بیماریوں کو جنم دیتے ہیں۔ اب ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ انتہائی خراب مسوڑھے ذیابیطس، امراضِ قلب، حتیٰ کہ الزائیمر کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔ مسوڑھوں کی خرابی امنیاتی نظام کو متاثر کرتی ہے اور پورے جسم کے خلیات میں سوزش کی وجہ بنتی ہے۔
پیریوڈونٹائٹس یا مسوڑھوں کا مرض منہ کی خراب صحت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے بلڈ پریشرمیں اضافہ بھی دیکھا گیا ہے الزائیمر کے مریضوں میں بھی یہ کیفیت دیکھی گئی ہے۔ اب یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے سائنسدانوں نے اس کی ایک ممکنہ وجہ ڈھونڈی ہے۔
اس کے لیے امنیاتی خلیات کی پہلی صف کے انتہائی اہم خلیات نیوٹروفلس کو دیکھا گیا جو کسی چوٹ، تکلیف یا انفیکشن کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ چوہوں کے مسوڑھے متاثر کرنے کے بعد ان میں نیوٹروفلس کی تعداد بڑھ گئی۔ معدے، آنتوں اور خون میں بھی انہیں دیکھا گیا۔ یعنی مسوڑھوں کی وجہ سے یہ خلیات پورے جسم میں جاپہنچے۔
اس سے جسم میں سائٹوکائنس کا اخراج شروع ہوگیا جو ذیابیطس، دل کے امراض اور دیگر کئی امراض کی وجہ بنتے ہیں۔ اس کےبعد متعدد رضاکار بھرتی کئے گئے جنہوں نے تین ہفتوں تک برش نہیں کیا تھا۔ آخرکار بہت سے لوگوں کو مسوڑھوں کی سوزش لاحق ہوگئی۔ ان میں بھی نیوٹروفلس بڑھے اور دل، شوگر اور دیگر امراض کے بایومارکر بڑھنے
Al maqsood dental complex jampur 🦷❤️
WhatsApp 03137008888
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the practice
Telephone
Address
Jampur
Opening Hours
Monday | 09:00 - 21:00 |
Tuesday | 09:00 - 21:00 |
Wednesday | 09:00 - 21:00 |
Thursday | 09:00 - 21:00 |
Saturday | 09:00 - 21:00 |
Sunday | 09:00 - 21:00 |
Jampur
physiotherapy at your doorstep now in #jampur must try if u want relief in any kind of pain
Jampur, 33000
MBBS King Advord Medical College Lahore, FCPS Medicine Mayo Hospital Lahore.
Jampur District Rajanpur
Jampur, 64101
This page is about to provide you significant healthy tips on daily life activity as well as to share healthy products that you use in your life to make a sustainable life...
THQ Hospital
Jampur, 33000
Facility to Ensure safe Blood Transfusions in accordance with SOPs set by Punjab Blood Transfusion A
Jampur, 33000
Dr. M. Faisal Khursheed is a highly qualified doctor and practices as a Pulmonologist / Chest Specia
Jampur District RajanPur Punjab
Jampur, 33000
Dr Shahid Nawaz Dhool Consultant Gastroenterologist n hepatologist,Liver transplant Physician.
Dera Road Jampur Near Faisal Bank
Jampur
Child and Skin Care Clinic