Tahaffuz Aqaid Ahlesunnat
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Tahaffuz Aqaid Ahlesunnat, Religious Center, Jhelum.
عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا ذكر أصحابي فأمسكوا .
وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا ذكر أصحابي فأمسكوا .
رواه الطبراني في "المعجم الکبیر" وأبي نعيم في "حلية الأولياء وطبقات الاصفياء" وأبى القاسم هبة الله اللالكلائى في "شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة" وذکر الألباني في "سلسلة الأحاديث الصحيحة ۔"
لہٰذا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام علیہم الرضوان کا ذکر آئے تو زبانوں کو لگام دینے کا حکم ہے، 🦮 کی طرح زبان لمبی کرنے کا نہیں ۔
نجدی خبیث جھگڑ رہا ہے کہ علم غیب کلی تھا یا نہیں
اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا:
وعلم آدم الأسماء كلها.
وہاں کل پر بھی جھگڑا ہے اور یہاں "كلها" ہے ۔
بھاگ نجدی! کہاں تک بھاگے گا؟
🖋️ امام بیہقی رحمۃ اللّٰہ علیہ دوسری سند کے ساتھ محمد بن اسحاق سے نقل فرماتے ہیں کہ:
", ولد رسول الله صلى اللّه عليه وسلم يوم الإثنين عام الفيل لاثنتي عشرة ليلة مضت من شهر ربيع الأول ."
ترجمه: رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت 12 ربیع الاوّل پیر کے روز عام الفیل کو ہوئی ۔
📚 دلائل النبوة للبيهقي 74:1 دار الکتب العلمية بيروت
✍️ خادم العلم والعلماء لأهل السنة والجماعة فقير شهزاد أحمد المجددي القادري الأشرفي
خليفه مجاز خانقاه قادرية أشرفية ن*ك آباد (مراڑیاں شریف) گجرات
🖋️ امام بیہقی رحمۃ اللّٰہ علیہ بسند محمد بن اسحاق سے نقل کرتے ہیں کہ:
"ولد رسول اللّه صلى اللّه عليه وسلم لاثنتي عشرة ليلة مضت من شهر ربيع الأول ."
ترجمه: رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت 12 ربیع الاوّل کو ہوئی ۔
📚 شعب الإيمان 512:2 باب: حب النبي صلى اللّه عليه وسلم، رقم 1324 الدار السلفية بمبئی
✍️ خادم العلم والعلماء لأهل السنة والجماعة فقير شهزاد أحمد المجددي القادري الأشرفي
خليفه مجاز خانقاه قادرية أشرفية ن*ك آباد (مراڑیاں شریف) گجرات
علامہ قاضی بیضاوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے نزدیک آیت "ومآ أهل به لغير الله" کا مطلب ہے:
"رفع به الصوت عند ذبحه للصنم ."
یعنی وہ جانور جسے بت کے لیے ذبح کرتے وقت آواز بلند کی گئی ۔
📚 تفسیر البیضاوي مع حاشية شيخ زاده 422:2 دار الكتب العلمية بيروت
ثابت ہوا کہ ومآ أهل به لغير الله سے مراد وہ جانور نہیں جسے گیارھویں یا کسی دوسرے کسی بزرگ کے ایصالِ ثواب کے لیے نامزد کر دیا گیا ہو بلکہ اس سے مراد وہ جانور ہیں جنھیں مشرکینِ مکہ لات، منات، عزیٰ وغیرہ بتوں کے لیے ذبح کیا کرتے تھے اور بوقت ذبح باسم اللات، باسم المنات، باسم العزیٰ وغیرہ پکارا کرتے تھے ۔
☀️ یہ 2 ربیع الاوّل تھا جسے 12 ربیع الاوّل بنا دیا گیا ☀️
🌻 أبو الحسین یحیی بن أبي الخیر بن سالم العمراني اليمني الشافعي (م: 558ھ) لکھتے ہیں کہ:
قالت عائشة رضي الله عنها: كان المعراج قبل الهجرة بثمانية عشر شهرا، وفرض الزكاة بالمدينة، وصوم رمضان بعد الهجرة فى السنة الثانية في شعبان، وفرض الحج في سنة تسع، فلما حج النبي صلى الله عليه وسلم حجة الوداع سنة عشر نزلت هذه الآية يوم عرفة: اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا، وهي آخر آية نزلت فى التحليل والتحريم، وعاش النبي صلى الله عليه وسلم بعدها إحدى وثمانين ليلة، ثم توفي يوم الأثنين لليتين خلتا من ربيع الأول .
ترجمه: حضرت عائشه صديقه رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ: معراج کا واقعہ ہجرت سے 18 ماہ قبل پیش آیا، اور زکوٰۃ مدینہ منورہ میں فرض ہوئی، اور رمضان کے روزے ہجرت کے دوسرے سال شعبان المعظم میں فرض ہوئے، اور حج (ہجرت کے) نویں سال فرض ہوا، پھر نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے (ہجرت کے) دسویں سال حج "حجة الوداع" کیا اس موقع پر یوم عرفہ کو یہ آیت نازل ہوئی: اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا، اور یہ آخری آیت ہے جو حلت و حرمت میں نازل ہوئی، اور اس کے 81 دن بعد نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، پھر آپ نے 2 ربیع الاوّل پیر کے روز وفات پائی .
📚 الانتصار فى الرد على المعتزلة والقدرية والأشرار 746:3 أضواء السلف الرياض، المملكة العربية السعودية
🖋️ خادم العلم والعلماء اهل السنة والجماعة فقير شهزاد أحمد المجددي القادري الأشرفي
خليفه مجاز خانقاه قادريه أشرفيه ن*ك آباد (مراڑیاں شریف) گجرات
🌻 عن ابن عباس قال: کان رسول الله صلی الله عليه وسلم أجود الناس، وکان أجود ما یکون في رمضان حین یلقاہ جبریل، وکان یلقاہ في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن، فلرسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة .
ترجمه: حضرت ابن عباس رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله عليه وسلم سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے، خصوصاً رمضان میں جب حضرت جبریل علیه السلام سے آپ کی ملاقات ہوتی تو بہت سخاوت کرتے ۔ اور حضرت جبریل علیه السلام رمضان المبارک میں ہر رات آپ سے ملاقات کرتے اور آپ ان کے ساتھ قرآن مجید کا دور فرماتے ۔ الغرض رسول الله صلی الله عليه وسلم صدقہ کرنے میں کھلی (تیز) ہوا سے بھی زیادہ تیز رفتار ہوتے ۔
📚 صحیح البخاری (مترجم) 73:1 دار السلام
🖋️ خادم العلم والعلماء اهل السنة والجماعة فقير شهزاد أحمد المجددي القادري الأشرفي
خليفه مجاز خانقاه قادريه أشرفيه ن*ك آباد (مراڑیاں شریف) گجرات
🌻 پانچویں صدی ہجری کے مفسر أبو محمد مكي بن أبي طالب حموش بن محمد بن مختار القيسي القيرواني ثم الأندلسي القرطيي المالكي (م ٤٣٧ھ) آیت "وما أهل به لغير الله" کے تحت لکھتے ہیں کہ:
"إنما حرم عليكم أكل ما ذبح لغير الله مثل ما يذبح للأصنام والأوثان ."
(الهداية إلى بلوغ النهاية في علم معاني القرآن وتفسيره واحكامه 548:1 مجموعة بحوث الكتاب والسنة كلية الشريعة والدراسات الإسلامية جامعة الشارقة)
ترجمه: تم پر اس جانور کا کھانا حرام کیا گیا ہے جو غیر الله کے لیے ذبح کیا گیا مثلاً جو بتوں اور تھانوں پر ذبح کیا گیا .
(خادم العلم والعلماء اهل السنة والجماعة فقير شهزاد أحمد المجددي القادري الأشرفي)
إمام أبو الحسن علي بن محمد بن حبيب البصري البغدادي (م ٤٥٠ھ) آیت "وما أهل به لغير الله" کے تحت لکھتے ہیں کہ:
"أهل لغير الله به يعني ما ذبح للأوثان والأصنام ."
(النكت والعيون 182:2 دار الكتب العلمية بيروت)
ترجمه: أهل لغير الله به یعنی جو تھانوں اور بتوں پر ذبح کیا گیا ۔
(خادم العلم والعلماء اهل السنة والجماعة فقير شهزاد أحمد المجددي القادري الأشرفي، خليفه مجاز خانقاه قادريه أشرفيه ن*ك آباد (مراڑیاں شریف) گجرات)
پانچویں صدی ہجری کے مفسر أبو إسحاق أحمد بن محمد بن إبراهيم الثعلبي (م ٤٢٧ھ) آیت "وما أهل به لغير الله" کے تحت لکھتے ہیں کہ:
"(وما أهل) ذبح (لغير الله به) وذكر عليه غير اسم الله ."
(الكشف والبيان عن تفسير القرآن 133:11 دار التفسير جدة)
ترجمه: (وما أهل) یعنی جو ذبح کیا گیا (لغير الله به) اور اس پر غیر الله کا نام ذکر کیا گیا .
یہ عبارت بالکل صریح ہے کہ "وما أهل به لغير الله" سے مراد وہ جانور ہے جس پر ذبح کے وقت غیر الله کا نام لیا گیا .
🌻 إمام أبو الحسن علي بن محمد بن محمد بن حبيب البصري البغدادي (٤٥٠ھ) آیت: وما أهل به لغير الله کے تحت لکھتے ہیں کہ:
"يعني ما ذبح لغير الله من الأصنام والأوثان ."
(النكت والعيون 10:2 دار الکتب العلمیة بیروت)
ترجمه: یعنی وہ جانور جو غیر الله مثلاً بتوں اور معبودانِ باطلہ کے نام پر ذبح کیا گیا ۔
(خادم العلم والعلماء اهل السنة والجماعة فقير شهزاد أحمد المجددي القادري الأشرفي)
🌻 پانچویں صدی ہجری کے مفسر قرآن أبو الحسن علی بن محمد بن محمد بن حبیب البصری البغدادی (م: ٤٥٠ھ) آیت: وما أهل به لغير الله کے تحت لکھتے ہیں کہ:
"(وما أهل به لغير الله) يعني بقوله: (أهل) أي ذبح وانما سمي ذبح اهلالا لأنهم كانوا إذا ارادوا ذبح ما قربوه لالهتهم ذكروا عنده اسم الهتهم وجهروا به أصواتهم، فسمي كل ذابح جهر بالتسمية أو لم يجهر مهلا .
وفي قوله تعالیٰ: (لغير الله) تاويلان: احدهما: ما ذبح لغير الله من الاصنام وهذا قول مجاهد وقتادة. والثاني: ما ذكر عليه اسم غير الله وهو قول عطاء والربيع ." (النكت والعيون ٢٢٢:١ دار الكتب العلمية بيروت)
ترجمه: (وما أهل به لغير الله) يعني (أهل) يعنی ذبح کیا گیا اور ہر ذبح ہونے والے کو "اهلال" کہا جاتا ہے کیونکہ جب مشرکین اپنے معبودوں کا تقرب حاصل کرنے کے لیے ذبح کا ارادہ کرتے تھے تو اپنے معبودوں کا نام لیتے تھے اور اپنی آوازوں کو بلند کرتے تھے، پھر ہر ذبح کرنے والے کو "مھل" کہا جانے لگا چاہے وہ آواز کو بلند کرتا یا بلند نہ کرتا ۔
(لغير الله) اس میں دو تاویلات ہیں: پہلی تاویل: جسے غیر الله یعنی بتوں کے لیے ذبح کیا گیا اور یہ قول مجاھد اور قتادہ کا ہے ۔ دوسری تاویل: جس پر غیر الله کا نام لیا گیا یہ قول عطاء اور ربیع کا ہے ۔
ان دونوں اقوال میں صرف لفظی نزاع ہے اور معنی میں کوئی نزاع نہیں اور معنی یہ ہے کہ جو جانور بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا جیسا کہ عرب کے مشرکین کا دستور تھا ۔
(خادم العلم والعلماء اھل السنة والجماعة فقير شھزاد أحمد المجددي القادري الأشرفي)
امام أحمد بن محمد بن إبراهيم الثعلبي، أبو إسحاق (المتوفى: 427هـ)
آیت "وما أهل لغير الله به" کے تحت لکھتے ہیں کہ:
أي ما ذبح عن الأصنام والطواغيت. كما قاله ابن عباس ومجاهد وقتادة والضحاك، وأصل الإهلال رفع الصوت ومنه إهلال الحج وهو رفع الصوت بالتلبية. ومنه [أهل] الصبي واستهلاله، وهو صياحه عند خروجه من بطن أمه، وانما قال: وما أهل به لأنهم كانوا إذا ذبحوا لآلهتهم التي ربوها جهروا به أصواتهم فجرى ذلك من أمرهم حتى قيل: لكل ذابح سمى أو لم يسم جهر بالصوت أو لم يجهر مهل.
الربيع بن أنس وغيره: وما أهل به لغير الله ما ذكر عليه غير اسم الله ۔
ترجمھ: یعنی جو بتوں اور معبودوں کے لیے ذبح کیا گیا ۔ جیسا کہ ابن عباس، مجاھد، قتادہ اور ضحاک نے کہا ۔ اور "إهلال" کی أصل آواز کا بلند کرنا ہے اور اسی میں سے "إهلال الحج" ہے اور وہ بلند آواز سے تلبیھ پڑھنا ہے ۔ اور اسی میں سے "أھل الصبی واستھلالھ" ہے اور وہ بچے کا ماں کے پیٹ سے نکلتے وقت رونا ہے، اور اسی لیے کہا جاتا ہے "وھا أھل بھ" کیونکہ جب وہ اپنے معبودوں کے لیے ذبح کرتے تھے تو ان کے ناموں کو بلند آواز سے پکارتے تھے پس اسی وجہ سے یہ مشہور ہو گیا یہاں تک کہ ہر ذبح کرنے والے کو "مھل" کہا جانے لگا چاہے وہ بتوں کے نام لیتے وقت آواز بلند کرے یا نہ کرے ۔
ربیع بن أنس وغیرہ نے کہا: "وما أھل بھ لغیر اللہ" جس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ۔
📗 الكشف والبيان عن تفسير القرآن 44:2 دار إحياء التراث العربي، بيروت
"ما ذبح عن الأصنام والطواغيت" اور "ما ذكر عليه غير اسم الله" میں صرف لفظی نزاع ہے، مطلب دونوں کا وہی ہے جس کا ذکر پہلے کیا جا چکا یعنی بوقت ذبح غیر اللہ کا نام بلند آواز سے پکارنا ۔
✍️ شہزاد احمد مجددی چوراھی قادری أشرفی
خلیفۂ مجاز خانقاہ قادریہ أشرفیہ مراڑیاں شریف (نیک آباد) گجرات
أبو عبد الله محمد بن عبد الله بن عيسى بن محمد المري، الإلبيري المعروف بابن أبي زَمَنِين المالكي (المتوفى: 399هـ)
آیت "وما أهل لغير الله به" کے تحت لکھتے ہیں کہ:
يعني: ذبائح المشركين ۔
ترجمھ: یعنی مشرکین کے ذبح کیے ہوئے جانور ۔
📗 تفسير القرآن العزيز 421:2 الفاروق الحديثة - القاهرة
مشرکین کے ذبح کیے ہوئے جانوروں کی حرمت کی علت بھی بوقت ذبح بتوں کے نام پکارنا ہے ۔ پس اس سے بھی یہی ثابت ہوا کہ اس آیت میں حرمت کا مدار نامزدگی نہیں بلکہ بوقتِ ذبح غیر اللہ کا نام پکارنا ہے جیسا کہ مشرکین کا دستور تھا ۔
✍️ شہزاد احمد مجددی چوراھی قادری أشرفی
خلیفۂ مجاز خانقاہ قادریہ أشرفیہ مراڑیاں شریف (نیک آباد) گجرات
امام أبو عبد الله محمد بن عبد الله بن عيسى بن محمد المري، الإلبيري المعروف بابن أبي زمنین المالكي (المتوفى: 399هـ)
آیت "وما أهل لغير الله به" کے تحت لکھتے ہیں کہ:
"يعني: ما ذبح لغير اسم الله .
قال محمد: أصل الإهلال: رفع الصوت؛ فكأن المعنى: ما ذكر عند ذبحه غير اسم الله ."
ترجمه: یعنی جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ۔ اور محمد نے کہا: "إھلال" کی اصل ہے: آواز بلند کرنا، تو معنی یہ ہوئے کہ: جس پر بوقت ذبح غیر اللہ کا نام ذکر کیا گیا ۔
📗 تفسير القرآن العزيز 7:2 الفاروق الحديثة ۔ القاهرة
اس عبارت میں بالکل تصریح ہے کہ "وما أهل لغير الله به" سے مراد وہ جانور ہے جس پر بوقت ذبح غیر اللہ کا نام پکارا گیا ۔
امام أبو الليث نصر بن محمد بن أحمد بن إبراهيم السمرقندي (المتوفى: 373هـ)
آیت "وھا أھل به لغیر اللہ" کے تحت لکھتے ہیں کہ:
"يعني حرم عليكم أكل ما ذبح لغير الله، وأصل الإهلال رفع الصوت، ومنه استهلال الصبي، وإهلال الحج، وإنما سمي الذبح إهلالا لأنهم كانوا يرفعون الصوت عند الذبح بذكر آلهتهم، فحرم الله تعالى ذلك ."
ترجمه: یعنی حرام کیا گیا تم پر جسے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا گیا، اور "إهلال" کی اصل آواز بلند کرنا، اور اسی میں سے بچے کا بلند آواز سے رونا، اور حج کے موقع پر (تلبیہ) آواز بلند کرنا، اور اسی میں سے ذبح کے وقت آواز بلند کرنا موسوم ہوا کیونکہ (مشرکین) ذبح کے وقت اپنے معبودوں کا بلند آواز سے ذکر کرتے تھے، پس اللہ تعالیٰ نے اسے حرام قرار دیا ۔
📗 تفسیر السمرقندی المسمیٰ بحر العلوم 414:1 دار الکتب العلمیة بیروت
یہ عبارت بھی بالکل واضح ہے کہ "وھا أھل به لغیر اللہ" سے وہ جانور مراد ہے جس پر مشرکین بوقتِ ذبح بلند آواز سے اپنے معبودوں کے نام پکارتے تھے جس کا ذکر پہلے کیا جا چکا ہے ۔
أبو الليث نصر بن محمد بن أحمد بن إبراهيم السمرقندي (المتوفى: 373هـ)
آیت "وما أهل به لغير الله" کے تحت لکھتے ہیں:
"يعني ما ذبح بغير اسم الله تعالى. والإهلال في اللغة: هو رفع الصوت. وكان أهل الجاهلية إذا ذبحوا، رفعوا الصوت بذكر آلهتهم فحرم الله تعالى على المؤمنين أكل ما ذبح لغير اسم الله تعالى ."
ترجمه: یعنی جسے اللہ تعالیٰ کے نام کے سوا ذبح کیا گیا ۔ اور لغت میں "الإھلال" کا معنی ہے: آواز بلند کرنا ۔ اور اھلِ جاھلیت جب ذبح کرتے تھے، تو وہ اپنے معبودوں کے بلند آواز سے نام لیتے تھے پس اللہ تعالیٰ نے مؤمنین پر کھانا حرام کر دیا کہ جسے اللہ تعالیٰ کے نام کے سوا ذبح کیا گیا ۔
📗 تفسیر السمرقندی المسمیٰ بحر العلوم 177:1 دار الکتب العلمیة بیروت
اب اس عبارت میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ دورِ جاھلیت میں مشرکین جانوروں کو ذبح کرتے وقت بتوں کے نام بلند آواز سے پکارا کرتے تھے جیسا کہ باسم اللات، باسم المنات، باسم العزیٰ وغیرہ ۔ پس اللہ تعالیٰ نے ایسے جانور کو حرام قرار دیا جس پر ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو ۔
امام أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي، الحنظلي، الرازي ابن أبي حاتم (المتوفى: 327هـ)
آیت: "وما أھل به لغیر اللہ" کے تحت دو أقوال نقل کرتے ہیں:
حدثنا عصام بن رواد، ثنا آدم، ثنا أبو جعفر، عن الربيع عن أبي العالية: وما أهل به لغير الله يقول: ما ذكر عليه غير اسم الله. وروي عن الربيع نحو ذلك
حدثنا أبي، ثنا أبو حذيفة، ثنا شبل، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد:
وما أهل به لغير الله قال: ما ذبح لغير الله. وروي عن الحسن، وقتادة، والضحاك والزهري، نحو ذلك.
ترجمه: ابی العالیہ سے آیت "وما أهل به لغير الله" کے بارے میں مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ جانور ہے جس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ۔ اور ربیع سے بھی ایسا ہی مروی ہے ۔
مجاھد سے آیت "وما أهل به لغير الله" کے بارے میں مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ جانور ہے جسے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا گیا ۔ اور حسن، قتادہ، ضحاک اور زہری وغیرہ سے یہ مروی ہے ۔
📗تفسير القرآن العظيم لإبن أبي حاتم 93:2 دار إبن الجوزی
ان دونوں أقوال میں صرف لفظی نزاع ہے اور دونوں کا معنیٰ ایک ہی ہے یعنی وہ جانور جسے غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا جیسا کہ مشرکین کا دستور تھا کہ بوقت ذبح اپنے بتوں کے نام بلند آواز سے پکارتے تھے ۔
🌹 إمام أبو إسحاق إبراهيم بن السري بن سهل الزجاج (المتوفى: 311هـ) کے نزدیک آیت "وما أهل به لغير الله" کی تفسیر 🌹
"ومعنى (ما أهل به لغير الله)
أي ما رفع فيه الصوت بتسمية غير الله عليه وهذا موجود في اللغة.
ومنه الإهلال بالحج إنما هو رفع الصوت بالتلبية ."
(معاني القرآن وإعرابه 244:1 عالم الكتب - بيروت)
ترجمه: اور وما أھل به لغیر کا معنی، یعنی جس کی ابتداء میں غیر اللہ کا نام بلند آواز سے لیا گیا ہو اور لغت میں اس کا یہی معنی ہے . اور اسی میں سے "الإهلال بالحج" ہے اور وہ بلند آواز سے تلبیه کہنا ہے .
آیت "وما اھل به لغیر اللہ" سے مراد وہ جانور ہے جو غیر اللہ یعنی بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو، اس کی تائید میں أبو جعفر محمد بن جریر طبری کی تفسیر "جامع البیان فی تأویل القرآن" سے متعدد اقوال بطورِ ثبوت مع اصل کتاب سکین کی صورت میں پیش کیے گئے . چونکہ ان اقوال میں تکرار ہے تو طوالت سے بچنے کے لیے باقی اقوال بغیر سکین کے پیش کیے جا رہے ہیں .
امام طبری نقل کرتے ہیں:
2472- حدثنا سفيان بن وكيع قال، حدثنا أبو خالد الأحمر، عن جويبر، عن الضحاك قال:"وما أهل به لغير الله" قال، ما أهل به للطواغيت .
2473- حدثني المثنى قال، حدثنا عبد الله بن صالح قال، حدثني معاوية، عن علي، عن ابن عباس:"وما أهل به لغير الله"، يعني: ما أهل للطواغيت كلها. يعني: ما ذبح لغير الله من أهل الكفر، غير اليهود والنصارى .
2474- حدثنا ابن حميد قال، حدثنا جرير، عن عطاء في قول الله:"وما أهل به لغير الله" قال، هو ما ذبح لغير الله . (جامع البيان في تأويل القرآن 320:3 مؤسسة الرسالة بیروت)
ترجمہ: حضرت ضحاک قول: "وما اھل به لغیر اللہ" کے بارے میں فرماتے ہیں یعنی وہ (جانور) جس پر طواغیت کا نام لیا گیا .
حضرت ابن عباس "وما اھل به لغیر اللہ" کے بارے میں فرماتے ہیں کہ: یعنی وہ (جانور) جس پر طواغیت کا نام لیا گیا . یعنی جسے کفار نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا . یہود ونصاریٰ کے علاوہ .
حضرت عطاء قول "وما اھل به لغیر اللہ" کے بارے میں فرماتے ہیں کہ: وہ (جانور) جو غیر اللہ کے لیے ذبح کیا گیا .
ان تمام اقوال کا خلاصہ یہ ہے کہ مفسرین کے نزدیک آیت "وما اھل به لغیر اللہ" کی تفسیر یہی ہے کہ جو جانور غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو جیسا کہ کفار مشرکین کیا کرتے تھے کہ بوقت ذبح جانور پر "باسم اللات"، "باسم المنات"، "باسم العزیٰ"، "باسم الھبل" پکارا کرتے تھے .
اور جو لوگ اس آیت سے مراد یہ لیتے ہیں کہ "جو جانور غیر اللہ کے نام پر زد کر دیا گیا ہو" (جیسا کہ اشرفعلی تھانوی نے اس آیت کا یہی ترجمہ کیا ہے اور شبیر احمد عثمانی نے تو اس پر مزید حاشیہ آرائی کی ہے یہاں تک کہ مسلمانوں کی نیت پر حملہ کیا ہے) وہ بالکل خاطی ہیں اور ان کا یہ قول سراسر قرآن، احادیث اور اقوال مفسرین کے خلاف ہے .
آج اگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوتے تو رسول اللہ ﷺ کی شان میں تنقیص کرنے والوں کے خلاف قتال کرتے
Click here to claim your Sponsored Listing.
Category
Website
Address
Jhelum