CBA, Lahore High Court.
انتظامیہ آپ کے تعاون اور دعاؤں سے ہمیشہ ممبران کی فلاح ?
حکومت پنجاب کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری ۔۔۔
اب کوئی سرکای ملازم میڈیا اور سوشل میڈیا پر اظہار رائے نہیں دے سکتا
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیسر ایکٹ شارٹ آڑدر
بہت شکریہ جس بھائی نے یہ ویڈیو ترتیب دی ہے انشاء اللہ امید ہے وکلاء بارز کے قابل احترام عہدیداران اور لیڈر منشیوں کی کاوشوں کو ہمیشہ کہ طرح سراہیں گے اور وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ ان کی بہتری کے لئیے احکام جاری فرمائیں گے۔ منشی حضرت کے لئیے کسی قسم کا کوئی قانون نہیں جوانی سے لے کر بڑھاپے تک وکلاء کی خدمت کرتے ہیں مگر آخر میں اکثریت رسوا ہوتی ہے۔ تھوڑی سی توجہ منشیوں پر وکلاء صاحبان کی طرف سے ہو جائے تو ہمارے پیشے کی معاشرے میں بہت زیادہ اہمیت بڑھ جائے گی۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا
Munshi - Lawyer's Clerk A lawyer's clerk plays a pivotal role in the legal profession, often serving as the backbone of a law office. With meticulous attention to detail and a deep ...
پاکستان میں دہشتگردی، جرائم، ڈالر، چینی اور کھاد کی اسملگلنگ میں ملوث افراد کے گرد گھیرا تنگ
نگراں وفاقی حکومت کا غیرقانونی طور پر مقیم 78 لاکھ غیرملکیوں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ نے غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے بےدخلی پلان کی منظوری دیدی
غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہری دہشتگردی، ڈالر، چینی اور کھاد اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے ہیں
غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہری دہشتگردوں کو فنڈنگ اور سہولتکاری میں ملوث ہیں
غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں سے پاکستانی کی سیکورٹی کو سنگین خطرات لاحق ہیں
2021 میں امریکہ کے افغانستان سے جانے کے بعد 4 لاکھ افغانی غیرقانونی طور پر پاکستان آئے
74 لاکھ افغانیوں نے پاکستانی میں رہائش کے ثبوت کی تجدید نہیں کروائی
پہلے مرحلے میں غیرقانونی طور پر مقیم اور ویزوں کی تجدید نہ کروانے والوں کو نکالنے کا فیصلہ
دوسرے مرحلے میں افغان شہریت اور تیسرے مرحلے میں پروف آف ریذیڈنس کارڈ والوں کو نکالا جائے گا
وزارت داخلہ نے تمام سٹیک ہولڈرز بشمول افغان حکومت کی مشاورت سے پلان تیار کرلیا
لیو انکیشمنیٹ سٹے آرڈر
ڈالر کی برآمدگی، مافیا کے گھروں پر چھاپے مارنے کا فیصلہ
ایکسچینج کمپنیز سے حاصل ڈیٹا کی مدد سے ملک بھر میں گھروں کی نشاندہی کر لی گئی
ایف آئی اے اور حساس ادارے گھروں پر چھاپے ماریں گے
اداروں کے پاس غیر معمولی تعداد میں ڈالر جمع والوں کی بھی فہرست بھی موجود ہے
ایف آئی اے اور حساس ادارے گھروں پر ٹارگٹڈ چھاپہ مار کارروائی کریں گے
وفاقی حکومت کا عید میلاالبنی کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 3 ماہ چھوٹ دینے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ نے قیدیوں کی سزا میں تین ماہ کی خصوصی چھوٹ کی منظوری دے دی
وزارت داخلہ کی سمری پر وفاقی کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے منظوری لی گئی ہے
آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت وزارت داخلہ نے صدر مملکت سے بھی 3 ماہ سزاوں میں کمی کی منظوی حاصل کی
دہشتگردی، ریاست کے خلاف جرائم اور جاسوسی میں ملوث قیدیوں پر سزا میں کمی کا اطلاق نہیں ہو گا
دو تہائی قید پوری کرنے والے 65 سال کے قیدیوں کے لیے تین ماہ کم ہو جائے گی
دو تہائی سزا پوری کرنے 60 سال عمر کی خواتین قیدیوں کی سزا میں بھی کمی ہو گی
18 سال سے کم عمر کے قیدیوں کی سزا میں بھی 3 ماہ کی کمی ہو گی
قیدیوں کی سزا میں کمی کا اطلاق ملک بھر کے جیلوں میں قید مخصوص قیدیوں پر اطلاق ہو گا
حکومت نے نیشنل ہائی ویز اور موٹروے پر جرمانوں 200 فیصد کا اضافہ کر دیا
اوور سپیڈنگ پر اب 2500 روپے جرمانہ ہوگا
غلط اوور ٹیکنگ پر 1500 روپے جرمانہ ہوگا
بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر 5000 روپے جرمانہ ہوگا
*پنجاب حکومت نے مزدور کی کم از کم اجرت 32000 روپے ماہانہ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
زیر التواء مقدمات کا معاملہ،چیف جسٹس نے اہم اجلاس کل طلب کر لیا۔
پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کونسل کو شرکت کی دعوت دے دی،فراہمی انصاف کو بہتر بنانے کیلئے وکلا تنظیموں سے تجاویز لی جائیں گی۔
فیملی کیسز میں اپیل کے بعد رٹ کو ناقابل سماعت قرار دے دیا گیا۔ جسٹس عائشہ ملک کا 6 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔۔
اگر مقننہ نے دوسری اپیل کا حق نہیں دیا تواس کا مقصد مقدمہ بازی کو مختصر کرنا ہے لہذا رٹ کے ذریعے مقننہ کی منشا کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس عائشہ ملک۔
آئینی عدالت آئینی درخواست میں فیملی کیسز کے حقائق کا از سر نو جائزہ لینے کا اختیار نہیں رکھتی۔ عائشہ ملک
If the family law doesn't provide any remedy for the second appeal, then filing a Constitutional/Writ Petition under Article 199 of the Constitution 1973 isn't maintainable
2023 SCMR 1068
At the bail stage, the Court has to tentatively form an opinion by assessing the evidence available on record without going into merits of the case. The deeper appreciation of the evidence cannot be gone into and it is only to be seen whether the accused is prima facie connected with the commission of offence or not. In order to ascertain whether reasonable grounds exist or not the Courts not only have to look at the material placed before them by the prosecution, but see whether some tangible evidence is available against the accused or not to infer guilt. An essential prerequisite for grant of bail by virtue of sub-Section 2 of Section 497 is that the Court must be satisfied on the basis of opinion expressed by the Police or the material placed before it that there are reasonable grounds to believe that the accused is not guilty of an offence punishable with death or imprisonment for life or imprisonment of 10 years. The mere possibility of further inquiry exists almost in every criminal case. The Court is required to consider overwhelming evidence on record to connect the accused with the commission of the offence and if the answer is in the affirmative he is not entitled to grant of bail.
2023 SCMR 1087
Service Tribunal once hearing the service appeal cannot issue directions to the departmental authority to decide the representation of the civil servant, which was not decided within a period of 90 days before the filing of appeal.
2023 SCMR 975
Ss . 498 & 497 ( 2 ) --- Pre - arrest bail --- Scope and grounds --- Grant of pre - arrest bail is an extraordinary relief which may be granted in extraordinary situations to protect the liberty of innocent persons in cases lodged with mala fide intention to harass the person with ulterior motives --- While applying for pre - arrest bail , the petitioner has to satisfy the Court with regard to the basic conditions quantified under section 497 of the Code of Criminal Procedure , 1898 ( " Cr.P.C. " ) vis - à - vis the existence of reasonable grounds to confide that he is not guilty of the offence alleged against him and the case is one of further inquiry .
دعویٰ حصول حق مہر میں صرف شوہر کو فریق مقدمہ بنایا جا سکتا ہے لیکن اگر کسی دوسرے شخص نے شوہر کی طرف سے حق مہر کی ادائیگی کی ضمانت یا گارنٹی دی ہو تو اسے بھی فریق مقدمہ بنایا جا سکتا ہے۔
2023 PLD LHR 446
سائبر کرائم بل اور سزائیں.
1) کسی بھی شخص کے موبائل فون، لیپ ٹاپ وغیرہ تک بلا اجازت رسائی کی صورت میں 3 ماہ قید یا 50ہزار جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
2) کسی بھی شخص کے ڈیٹا کو بلا اجازت کاپی کرنے پر 6 ماہ قید یا 1 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
3) کسی بھی شخص کے فون، لیپ ٹاپ کے ڈیٹا کو نقصان پہنچانے کی صورت میں 2 سال قیدیا 5 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
4) اہم ڈیٹا (جیسے ملکی سالمیت کے لیے ضروری معلومات کا ڈیٹا بیس) تک بلااجازت رسائی کی صورت میں 3سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
5) اہم ڈیٹا کو بلااجازت کاپی کرنے پر 5 سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
6) اہم ڈیٹا کو نقصان پہنچانے پر 7سال قید، 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
7) جرم اور نفرت انگیز تقاریر کی تائید و تشہیر پر 5سال قیدیا 1کروڑ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
😎 سائبر دہشت گردی:کو ئی بھی شخص جو اہم ڈیٹا کو نقصان پہنچائے یا پہنچانے کی دھمکی دے یا نفرت انگیز تقاریر پھیلائے ، اسے 14سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
9) الیکٹرونک جعل سازی پر 3 سال قید یا ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں
10) الیکٹرونک فراڈ پر 2سال قید یا 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
11) کسی بھی جرم میں استعمال ہونے والی ڈیوائس بنانے، حاصل کرنے یا فراہم کرنے پر 6ماہ قید یا 50ہزر جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
12) کسی بھی شخص کی شناخت کو بلا اجازت استعمال کرنے پر 3 سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
13) سم کارڈ کے بلا اجازت اجراء پر 3 سال قید یا 5 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
14) کمیونی کیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر 3سال قید یا 10 لاکھ جرماہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
15)بلااجازت نقب زنی( جیسے کمیونی وغیرہ میں) پر 2سال قیدیا 5لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
16) کسی کی شہرت کے خلاف جرائم:کسی کے خلاف غلط معلومات پھیلانے پر 3 سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
17)کسی کی عریاں تصویر/ ویڈیو آویزاں کرنے یا دکھانے پر 7 سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
18) وائرس زدہ کوڈ لکھنے یا پھیلانے پر 2سال قید یا 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
19) آن لائن ہراساں کرنے، بازاری یا ناشائستہ گفتگو کرنے پر 1سال قید یا یا 10 لاکھ روپے جرمانہ یا رونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
20)سپامنگ پر پہلی دفعہ 50ہزار روپے جرمانہ اور اس کے بعد خلاف ورزی پر 3ماہ قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
21) سپوفنگ پر 3سال قید یا 5لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہی
پورے پنجاب میں اراضی ریکارڈ سینٹر بند کر دیے گئے۔ نوٹیفیکیشن جعلی قرار دے دیا گیا۔
بورڈ اف ریونیو پنجاب کی طرف سے جاری کردہ لیٹر جس میں اراضی سنٹر کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے اس نوٹیفکیشن کو غلط قرار دیتے ہوئے ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
جس میں اس غلط نوٹیفکیشن کے بارے میں وضاحت دی گئی ہے کہ بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا اور ڈپٹی سیکرٹری کے بوگس دستخطوں سے جاری ہونے والا نوٹیفکیشن جعلی ہے۔اور پنجاب بھر کے تمام اراضی ریکارڈ سنٹر معمول کے مطابق کام کرتے رہیں گے
شاملات دیہہ ، ادنی اور اعلیٰ مالک کے بارےمیں معلومات۔
1849 میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرف سے صوبہ پنجاب کی تشکیل کے بعد غیر آباد زمین کے لئے یہ اصول طے کیا گیا کہ جو اس زمین پر جا کر کنواں کھودے گا وہ اس زمین کا مالک تصور ہو گا تاہم اس مقصد کے لئے موضع جات تشکیل دیئے گئے اور کھیوٹیں بنائی گئیں اور کھیوٹ دار کو مالک دہیہ کہا جاتا تھا۔
پھر یہ نظام مزید تشکیل ہوتا گیا اور 1901 تک برصغیر کے دیگر علاقوں بشمول موجودہ خیبر پختونخواہ تک بھی یہ نظام تشکیل پاگیا۔
اعلی مالک اور ادنی مالک
اعلی مالک وہ ہوتا ہے جو جائیداد کا اصل مالک ہو اور جس کے پاس جائیداد شروع سے وراثت چل رہی ہے جبکہ ادنی مالک وہ ہو گا جس نے
اعلی مالک سے جائیداد خریدی ہو گی ۔
آبادی دیہہ
پھر ان علاقوں میں رہائش ، مندر، مسجد وغیرہ کے لئے بھی لال لکیریں کھینچی گئیں جنکو آبادی دیہہ کا نام دیا گیا جنکے مالک صرف اعلی مالک تھے ادنی مالک کو آبادی دہیہ پر ملکیتی حقوق نہ تھے
شاملات دیہہ
پھر وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں بڑھیں جس میں چراگاہ، جناز گاه، قبرستان، سکول، ہسپتال وغیرہ کے لئے جگہیں تجویز کی گئیں جن کو شاملات دہی کا نام دیا گیا جو کہ
تناسب کے حساب سے سب مالکان کی زمینوں پر بناے گئے تھے۔ ان جگہوں کو مالک پیچ نہیں سکتے تھے بلکہ صرف ان چیزوں سے مستفید ہوسکتے تھے
شاملات دیہہ کا کلیم یا دعوای
یہ جائیداد اعلی مالک کبھی بھی کلیم کر سکتا ہے مگر ادنی مالک شاملات دیہہ والی زمین کو کلیم نہیں کر سکتا چاہے اعلی مالک نے ادنی مالک کو قبضہ ہی کیوں نہ دیا ہو کیونکہ جب لال لکیریں بنی تھیں تو اس وقت محکمہ مال کے ریکارڈ میں اعلی مالک نام شاملات عہیں پر تحریر کیا گیا تھا
اسی لئے اب کہا جاتا ہے کہ شاملات دیہہ کا مالک کوئی نہیں حالانکہ اس کے مالک ابھی تک بھی مشترکہ طور پر اعلی مالک ہیں اور وہ کبھی بھی کلیم کر سکتے ہیں
منقول
ملک کی معاشی بدحالی کے ذمہ داروں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
1 ہزار سے زائد افراد کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کردیئے گئے
اسٹاپ لسٹ میں سابق حکومتوں میں شامل سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران کے نام شامل
اسٹاپ لسٹ میں تاجر، بلڈر، صنعتکاروں کے نام بھی شامل ہیں
اسٹاپ لسٹ میں بدعنوانی، ٹیکس چوری، حوالہ ہنڈی کے کردار شامل
اسٹاپ لسٹ میں کرنسی، چینی، پٹرول اسمگلنگ میں ملوث افراد بھی شامل
اسٹاپ لسٹ میں سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ کرنے والوں کے نام بھی شامل
لاہور ہائیکورٹ
پرویز الٰہی کو بازیاب کرانے اور توہین عدالت کی درخواست پر سماعت
عدالتی حکم پر پیش نہ ہونے پر پولیس افسران کو شوکاز نوٹس جاری
عدالت نے سی پی او راولپنڈی ، ڈی پی او اٹک اور سپریڈنٹ جیل کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا
جسٹس مرزا وقاص رؤف نے قیصرہ الہیٰ کی درخواست پر سماعت کی
سنگل بنچ نے پرویز الٰہی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکا تھا ۔ سرکاری وکیل
پرویز الٰہی کو پنجاب پولیس نے نہیں اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے ۔ سرکاری وکیل
پرویز الہی کہاں ہیں ۔ جسٹس مرزا وقاص رؤف
پرویز الٰہی کو طبیعت ناسازی کے باعث پمز منتقل کیا گیا تھا وہاں سے اسلام آباد پولیس لائنز منتقل کر دیا گیا ہے ۔ سرکاری وکیل
عدالت نے اٹارنی جنرل آفس سے وفاقی حکومت کے نمائندے کو بھی طلب کر لیا
سماعت گیارہ بجے تک ملتوی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم معطل کر دیا۔
عدالت نے سابق وزیراعلٰی پنجاب کو رہا کرنے کا حکم دے دیا،پرویز الٰہی آئندہ سماعت تک کسی قسم کا بیان نہیں دیں گے،ہائیکورٹ۔
یہ آڈر کے مطابق اٹک سیشن جج نے اٹک جیل سے لیکر عدالت پیش کرنا تھا سرکاری وکیل
اپ یہی دو پیرہ گراف پڑھنا چاہتے ہیں مکمل آڈر نہیں عدالت
عدالت نے چیف کمشنر اسلام اباد اور آئی جی اسلام اباد کو بحفاظت لاہور عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا
عدالت نے کل پرویز الہی کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، جلد کیس کا مختصر اور سویٹ فیصلہ سنائیں گے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
.
🥀 . . . .
سرکاری افسران اور عام عوام میں فرق ۔
سرکاری افسران/سیاستدان بادشاہ سلامت۔ بارش ہو توفان ہو تنخواہ پکی۔ گاڑی سرکاری ، بجلی سرکاری، گیس سرکاری، گھر سرکاری، میڈیکل سرکاری، سالانہ انکریمنٹ بے شمار۔ پروٹوکول سرکاری ، بچوں کی خواہشیں سرکاری خزانے سے پوری ہونگی، مکمل تنخواہ بنک اکاؤنٹ میں محفوظ رہے گی، اولادیں بیروں ملک شاہانہ زندگی گزارنے میں مصروف ۔
عام آدمی۔ بارش ہو کام پر نہ جائے دیہاڑی مر گئی، گاڑی کوئی نہیں کرایہ خرچے گا، بجلی کا بل تنخواہ سے زیادہ، گیس ملتی ہی نہیں ، پانی گندہ ملے گا، گھر اپنا یا کرائے کا، تعلیم پرائیویٹ سکولوں میں سرکاری سکولوں فیسیں بھریں، میڈیکل جیب سے سرکاری ہسپتال گیا تو لاش گھر آئے گی ، ٹیکس ہر چیز پر، کسی سرکاری دفتر میں کام ہے تو رشوت کے بغیر نہیں ہوگا، 500 سرکاری فیس تو 5000 رشوت جس کا کوئی ریکارڈ نہیں۔
کیا ان لوگوں کا ضمیر مر چکا ہے جس ملک نے ان کو سب کچھ دیا عوام نے ہر قسم کا ٹیکس دیا ان کی تنخواہیں پوری کرنے کے لئیے یہ ہر مہینے تنخواہ لینے کو بعد اسی عوام پر ظلم و جبر کرتے ہیں ۔ ان لوگوں نے اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات نہیں پڑھے کیا یہ اتنے جاہل ہیں کے انہوں نے ہر قسم کی تعلیمات حاصل کی ہیں مگر ایک اللہ کے قرآن کی سمجھ نہیں آتی ان کو انسانی حقوق کیا سب ان اشرافیہ کے ہیں باقی انسانون اور ان میں فرق ہے کیا انہوں نے مرنا نہیں کیا عام انسان ہی مرے گا ۔
قیامت والے دن ایک ایک ذرے کا حساب ہوگا اور اللہ سب سے پوچھے گا جب اللہ فرمائے گا کہاں ہے تیری کرسی کہا ہے تیری حکومت کہاں ہیں تیرے گن مین چمچے کہا کے تیری اکٹھی کی ہوئی دولت کہا ہے تیری اولاد جس کے سکون کے لئیے تم نے غریبوں کے بچوں کا سکون برباد کیا بلانا وہاں اپنے ماتحتوں کو بتانا وہاں اپنی افسری سب آگ میں ڈال دیا جائے گا کچھ نہیں ساتھ ہوگا جہان جیسے مہینے کی آمدن کا حساب طرح طرح کی فائلیں کھول کر کرتے ہو اسی طرح کسی دن صرف ایک تاب قرآن کریم کھول کر دیکھنا قیامت کا ایک دین کتنا ہوگا۔
بس کرو اس ملک کے ساتھ ظلم و جبر یہ ملک کیس نام پر بنا اسی کی لاج رکھ کو مرنے کے بعد کسی نے آپکی افسری کو مدنظر رکھتے ہوئے دعا نہیں کرنی بلکہ دعا بھی ایک مسلمان ہونے کیحیثیت
سے ہونی ہے جنازے پر ۔اور کہا جائے گا۔
جنہاں لئی تو پاپ کمائے گا کیتھے نی تیرے گھر دے۔
پیر بچھار پیوں وچ ویہڑے تے کڈو کڈو کرے۔
دعا ہے اللہ کریم ہمارے ملک و قوم پر رحمتوں کا نزول فرمائے امین ۔
دعا گوہ۔ عبدالوحید
تمام ممبران بار سے گذارش ہے آزمائے ہوئے کسی امیدوار کی حمایت نہ کریں نوجوان امیدوار کا ساتھ دیں انکو آگے لے کر آئیں بہت ہوگیا اب بار کے ساتھ مذید مذاق برداشت نہیں ہوگا۔
#نوجوانبارقیادت #بارچاووقاربڑھاو
شوکت علی گروپ کے تمام ممبران سے التماس ہے اگر چوہدری صلاح الدین صاحب کو ٹکٹ دیا گیا تو الیکشن کے نتائج کے ذمیدار ٹکٹ جاری کرنے والے حضرات ہونگے نوجوان ممبران کسی صورت میں بھی شوکت علی گروپ کی حمایت یہ انکو ووٹ نہیں دینگے۔
ہمیں فخر ہے اپنے دوستوں پر اور بھائیوں پر جو ہماری ایک آواز پر ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور تریک گواہ ہے ہم نے جس الیکشن میں حصہ لیا یا جس گروپ کا ساتھ دیا اللہ بارک تعالیٰ نے اس کو کامیابی دی۔
اس سب کی وجہ بھی یہی ہے ہم اپنے ساتھیوں کو ہر دفعہ یقین کرواتے ہیں کہ اس سال بہتری کے فیصلے ہونگے مگر کبھی کسی نے ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کیا۔
اس لئیے ہم نے فیصلہ کرنا ہے اب جتنے نوجوان ہیں کیا یہ پرانا ماحول ہی چلانا ہے بار میں یا ہم نے اپنے مستقبل کے لئیے کوشش کرنی ہے ہم آزمائش شدہ لوگو۔ پر اب بھروسہ نہیں کر سکتے نوجوان قیادت چاہیے بار کو۔
میری دعا ہے اللہ ہماری بار ہمارے پیشے اور ہمارے وقار کو بلند فرمائے آمین یارب العالمین۔
ہم شوکت علی گروپ کی طرف سے صلاح الدین کو صدر کا ٹکٹ دینے پر شدید مزمت کرتے ہیں تمام دوستوں سے گزارش ہے اور کسی صورت چوہدری صلاح الدین کو ووٹ نہیں دینگے۔
2023 PLC(CS) 763
2023 SCMR 739
Appointment---Candidates on Waiting list ---Advertised posts falling vacant after selected candidate/s refusing to join---When some of the selected candidates did not join service, and such posts remained vacant, it was imperative for the department to consider the remaining candidates (on the Waiting list ) for appointment against the said posts because these posts could not be kept vacant till the next process of recruitment, if some selected candidates were still available on the Waiting list.
Abdul Waheed
Mazhar Law Associates
03354148888
کیا بیان زیر دفعہ 164 ض ف کوئی بھی مجسٹریٹ قلمبند کر سکتا ھے یا قانونی طور پر یہ ضروری ھے کہ بیان زیر دفعہ 164 ض ف صرف علاقہ مجسٹریٹ کے روبرو ہی قلمبند ھو؟
کیا متعلقہ تھانے کے علاقہ مجسٹریٹ کی بجائے دوسرے ضلع کے مجسٹریٹ کے روبرو بھی بیان زیر دفعہ 164 ض ف قلمبند کرایا جاسکتا ھے؟
چیف جسٹس لاھور ہائیکورٹ نے اس امر کے حتمی تعین کیلیے مسٹر جسٹس اسجد جاوید گھرال اور مسٹر جسٹس سہیل ناصر پر مشتمل سپیشل ڈویژن بنچ تشکیل دیا تھا ۔جس نے ملتان بنچ میں کئی روز تک سماعت کر نے کے بعد مورخہ 20 دسمبر 2021 کو فیصلہ محفوظ کر لیا جو ابھی تک نہ سنایا گیا ہے۔۔امید ھے کہ جلد ہی عدالت اس قانونی نکتہ پر تفصیلی فیصلہ صادر کرے گی۔
ویسے اس نکتہ اب تک لاھور ہائیکورٹ کے تین شائع شدہ فیصلہ جات
پی ایل جے2021 لاھور 645
پی ایل جے 2022 لاھور181
پی ایل جے 2022 لاھور302
آ چکے ہیں جن میں یہ قرار دیا گیا ہے کہ بیان زیر دفعہ 164 ض ف کوئی بھی مجسٹریٹ قلمبند کر سکتا ھے اورقانونی طور پر یہ ضروری نہ ھے کہ بیان زیر دفعہ 164 ض ف صرف علاقہ مجسٹریٹ کے روبرو ہی قلمبند ھو۔لیکن یہ فیصلہ جات سنگل جج کے ہیں۔اب دیکھتے کہ سپیشل ڈویژن بنچ ان فیصلہ جات کی تائید کرتا ھے یا انکے بر عکس کوئی فیصلہ صادر کرتا ھے
Special Division Bench
Mr. Justice Asjad Javaid Ghural
Mr. Justice Sohail Nasir
Writ Petition-Criminal Proceedings-Direction to Police [18266-21]
Abdul Waheed
Mazhar Law Associates
03354148888
PLD 2023 LAHORE 471
سپر ٹیکس کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
Abdul Waheed
Mazhar Law Associates
03354148888
فیملی کورٹ اپنے آرڈر پر نظر ثانی
کر سکتی ھے، رٹ کی ضرورت نھیں..
Family Court after closing right of cross-examination of a party recalled it by providing again the right of cross examination.
2012 CLC 292
Abdul Waheed
Litigation Manager
Mazhar Law Associates
03354148888
بوقت ریماںڈ مجسٹریٹ تفتیشی آفیسر کو جرم اہزاد کرنے،حذف کرنے یا ترمیم کرنے کاحکم دے سکتا ھے
2021 PCrLJ 293
At the time of remand the Magistrate can very well direct the Investigating Officer to add, delete or substitute an offence mentioned in the FIR if the circumstances warrant. However, he cannot ask the SHO to submit report under Section 173 Cr.P.C. in a particular manner, i.e. against the persons he desires or in respect of such offences that he wishes.
لاہور ہائیکورٹ نے کم گریڈز والے افسران کی ہائی گریڈ پوسٹ پر تقرریوں کو آرٹیکل 4 اور 25 کے خلاف قرار دے دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے تنویر سرور کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے کہا کہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے 17 مئی 82 اور یکم مئی 2000 کے نوٹیفکیشنز کی قانونی حیثیت نہیں۔
عدالت نے چیف سیکریٹری پنجاب کو 183 افسران کی تقرریوں پر 30 دن میں نظرثانی کی ہدایت جاری کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ خالی پوسٹ پر رولز کے تحت تقرری کی جائے، کسی سبب یہ ممکن نہ ہو تو پی سی ایس رولز کے تحت وقتی تقرری کی جائے۔
عدالت نے کہا کہ رول 10 اے کے علاوہ سول ملازمین کی بڑے گریڈ پر او پی ایس کے تحت تقرری کی گنجائش نہیں، رول 10 اے کے تحت ایکٹنگ چارج کے طور پر تقرری کی جاسکتی ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے او پی ایس تقرریاں کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
(i) It is declared that the concept of Own Pay Scale (OPS) appointments is alien to law. It violates Articles 4 and 25, the PCS Act and the PCS Rules. S&GAD’s notifications dated 17.05.1982 and 01.05.2000 also declare that it has no legal basis.
As soon as a post becomes available, it should be filled up in accordance with the procedure prescribed under the relevant service/recruitment rules. If that is not possible for any reason, stop-gap appointments should be made only following the procedure laid down for the respective categories of the vacancy under Rules 10-A, 10-B and 13 of the PCS Rules (read with S&GAD’s notifications dated 17.05.1982 and 01.05.2000).
There is no scope for appointment of a civil servant to a higher grade on an OPS basis except resorting to the provisions of Rule 10-A, which provides that in exigencies, an appointment on an acting charge basis can be made, subject to the conditions contained in the PCS Rules.
The Chief Secretary Punjab shall review the appointments of the 183 officers named in the list which he furnished to this Court in terms of the order dated 13.01.2023 and shall, within 30 days of the announcement of this judgment, take appropriate steps to bring them into compliance with the law, if any deviation exists.
Writ Petition No. 63900/2021
Tanveer Sarwar Vs. Government of Punjab and others
2023 YLR 1972
دیوانی مقدمات میں اضافی شہادت
Order XLI Rule 27 C.P.C. envisaged certain circumstances when additional evidence can be adduced.
Keeping in view the said provision of law, it appears that first situation is not attracted because the learned trial Court never refused to admit the said documents in evidence. In second circumstance, the appellate Court may require any document to be produced or any witness to be examined to enable it to pronounce judgment or for any other substantial cause. The expression “to enable it to pronounce judgment” has been subject to general decision of superior Court wherein it has been held that when appellate Court finds itself unable to pronounce judgment owing to lacunas or defects in the evidence as it stands it may admit additional evidence but a party to the appeal cannot be allowed to produce additional evidence so as to patch-up the weaker parts of its case or fill-up omissions. The scope of order XLI Rule 27 C.P.C. is limited as it contemplates very few circumstances or conditions in which the appellate Court may allow a party to the appeal to produce additional documentary evidence. Admittedly, the case of the petitioner does not fall under Rule 27 C.P.C., because there is no material on record which suggests that the said documents have been available but could not be produced for reasons beyond the control of petitioner. Petitioner failed to satisfy the Court with regard to non-production of said documents at relevant time.
Order XLI Rule 27 C.P.C. does not envisage filling-up the lacuna left by a party in evidence before trial Court۔
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the practice
Telephone
Website
Address
Lahore
54000