Bushra Sheikh Writes
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Bushra Sheikh Writes, Writer, Multan.
#ناول
#بشریٰ_شیخ
#گیارہ
صبح سے دوپہر ، دوپہر سے شام، شام سے رات ہو گئی اور تم اب گھر گھس رہی ہے؟؟ فرحت کو آتا دیکھ کے اس کی ماں غصّہ ہونے لگی
امّاں تُجھے چیخنے چلانے کے علاوہ کُچھ آتا بھی ہے ؟؟ اُس نے بھی پلٹ کے ویسے ہی چیخ کے جواب دیا
جب دیکھ بولتی رہتی ہے، شاید اُس کو پچھلے چار ، پانچ کی بھڑاس نکالنے کا موقع ملا تھا۔۔۔
میں تو بس یہ کہہ رہی کہ ۔۔۔۔۔
بس امّاں تو جو بھی کہہ رہی تھی وہ بولنے کی ساتھ ساتھ اپنا سامان بھی پیک کر رہی تھی کیونکہ وہ تو جانے کے لیے ہی آئی تھی
اتنے میں دروازہ پھر سے کھلا جہاں فرحت کا بھائی بھابھی کھڑے تھے
فرحت سامان لیے کہا جا رہی ہی؟؟ اُس کے بھائی نے کہا
بھائی اب تم بھی شروع نہ ہو جانا فرحت نے غصے سے کہا
میں نے نکاح کر لیا ہے اور اب میں اپنی شوہر کے پاس جا رہی ہو ہمیشہ کے لیے اس نے ماں اور بھائی کو دیکھ کے کہا
ایسے کیسیے شادی کرلی؟؟ جانے کون ہے؟؟ امّاں نے کہا
جو بھی ہے مجھ سے پیار کرتا ہے میرے لیے یہی کافی ہے بس اب میں اس جہنم سے جا رہی ہو جہاں دو وقت کی روٹی کھانے کے لیے گدھے کی طرح مزدوری کرو اور پھر بھی باتیں سنو اُس نے اپنی بھابھی کو دیکھ کے کہا
لیکن فرحت ایسے نہیں جو ہم اس لڑکے کو دیکھیں گے اس کے بعد تمہاری رخصتی اس کے ساتھ کر دیں گے اس کی امّاں نے کہا
اماں بس کرو پہلے بھی تم نے بہت اچھی جگہ پہ شادی کی تھی نا میری جو مجھے نہ تو وہ سکھ دے سکا اور نہ ہی پیار دے سکا فرحت غصے میں بولی
فرحت اماں ٹھیک کہہ رہی ہے اس کے بھائی نے کہا
بھائی بس کر جاؤ تم، تم تو بس اپنی بیوی کی زبان ہی بولتے ہو اور ویسے بھی آج تمہیں اماں کی بات ٹھیک لگ رہی ہے جب تمہیں اماں یاد نہیں آئی جب تم اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑے اسے چھوڑ کے چل دیے تھے
بس اپ مجھے اور کوئی مت روکیں
اپنی بات پوری کر کے اپنا بیگ اٹھا کے وہ جانے لگی پھر واپس پلٹی ۔۔۔۔ ہمیشہ ہمیشہ کے جا رہی ہو تم سب یہ سمجھنا کے میں تم سب کے لیے مر چکی ہوں اور پیچھے روتی ہوئی ماں کو چھوڑ کے وہ گھر سے باہر نکل گئی
اُس پاگل کو یہ بھی نہیں پتہ تھا کے اپنے ہی الفاظ اُس کے لیے عذاب بن جائیں گے
وہ تو اپنے قدم اپنی بربادی کی طرف بڑھا چکی تھی
# # # # # # # #
آدھی رات ہو چکی تھی اب حدید کو گھبراہٹ سی محسوس ہونے لگی تھی اُسے اب یہاں سے نکلنا تھا کیونکہ یہ تہجّد کا وقت تھا اس وقت تک بابا جان اُٹھ جاتے ہیں اور اگر ان کو پتہ چل گیا کہ میں ساری رات یہاں تھا تو۔۔۔۔
وہ آگے سوچ بھی نہیں سکتا تھا
گُل تو آرام سے سو رہی تھی
حدید نے اس کی طرف دیکھا جو مزے سے سو رہی تھی۔۔ رات کو تو وہ اتنا ہنگامہ کر رہی تھی اور اب دیکھو ذرا سو رہی ہے حدید کو غصّہ آیا
جب سے گُل کو نغمہ نے سمجھایا تھا تو اس وقت سے وہ سکون میں تھی اور فورن سو گئی تھی
نغمہ کے بولنے میں ایسا کیا اثر تھا کہ رات کو وہ بھی اپنی صفائی میں کچھ کیوں نہیں بولا
ساری سوچوں کو جھٹک کے وہ اٹھا اور اس نے جلدی سے
گُل کو اٹھایا بستر کی حالت خراب کی کیونکہ وہ تو ایسے سو رہی تھی جیسے کہ یہاں پہ کوئی سویا ہی نہ ہو بنا سلوٹ کے چادر تھی اس کو ایسے ہی کھڑا چھوڑا اور دروازہ کھول کے باہر نکل گیا
پاگل کہی کا وہ غصے میں بولی اور واپس لیٹ گئ
بیٹا بات سنو حدید کو نغمہ نے آواز دی جو یہ تو نماز کے لیے اٹھی تھی یا گُل کی وجہ سے وہ سو نہیں سکی تھی
حدید کو دیکھ کے وہ جلدی سے اُس کے پاس گئیں
جی ماں جی حدید کے منہ سے نکلا
مااااں یہ لفظ سننے کے لیئے اُس کے کان برسوں سے ترس رہے تھے
نغمہ اُس کے سینے سے لگ گئی رونے لگی
کچھ ہی دیر میں وہ پیچھے ہوئی معاف کرنا اُس نی نظریں چرائیں
کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ مجھے دیر ہو رہی ہے اور گیٹ سے باہر نکل گیا
چوکیدار نے بھی دروازہ کھول دیا کیونکہ یہاں پہ آنے والے مرد رات کے اندھیرے میں آتے تھے اور دن کی روشنی ہونے سے پہلے ہی نکل جاتے تھے
# # # # # # # #
کالج کا پہلا دن تھا وہ بہت خوش تھی
ابّا سے لڑجھگڑ کے رو دھو کے ہزار رولوں کے بعد وہ یہاں پہنچی تھی
جب کے دوسری بہنوں کو تو ابّا نے دس بھی بڑی مشکل سے پوری کرنے دی تھی
وہ اکیلی بیٹھی تھی جب ہی ایک لڑکی اُس کے ساتھ آکے بیٹھی
ہیلو! لڑکی نے ہاتھ آگے بڑھایا
پہلے تو فلاح نے اس کو عجیب نظروں سے دیکھا کیونکہ وہ شکل سے کالج کی لڑکی نہیں لگ رہی تھی اس کی عمر فرسٹ ایئر والی طالبہ کی تو نہیں لگ رہی تھی اوپر سے میک اپ بھی کیا ہوا تھا
پھر کالج میں اپنے اکیلے ہونے کا سوچا دماغ میں خیال آیا کہ فلاح ویسے بھی تو نے کسی سے دوستی کرنی ہی ہے تو یہ کیوں نہیں اس لیے فلاح نے اس لڑکی کا ہاتھ تھام لیا
مم میں فلاح وہ بمشکل مسکرائی
واؤ اچھا نام ہے لڑکی نے کہا
اور میں بانو ۔۔۔۔ اُس نے پرجوش انداز میں کہا
ایسے دونوں میں بات چیت شروع ہو گئی
# # # # # # # # #
بشیر صاحب جب مسجد میں آئے تو انہوں نے دیکھا کے حدید پہلے سے وہاں موجود ہے
دونوں نے مل کے نمازِ تہجد ادا کی
بیٹا مجھے بھی اٹھا دیتے بشیر صاحب نے کہا
میں تو رات کو دوا کها کے ایسا سویا کے مجھے ہوش ہی نہیں رہا۔۔۔۔
بابا جان بس آپ کو پرسکون سوتا دیکھ کے اٹھانے کا دل ہی نہیں ہوا
حدید نے جھوٹ بولا کیونکہ وہ کوٹھے سے سیدھا مسجد آیا تھا وہ گھر گیا ہے نہیں تھا
زندگی میں پہلی بار اُس نے اپنے باپ سے جھوٹ بولا تھا وہ بھی مسجد میں کھڑے ہو کے ۔۔۔۔ اُس کو اچھا نہیں لگ رہا تھا
# # # # # # # # #
سلطانہ صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے اُس کمرے میں گئی جہاں رات کو گُل اور حدید کو بھیجا تھا
واہ واہ واہ اُس نے گُل کو سوتا دیکھ کے زور سے کہا
سلطانہ کی آواز سن کے وہ بھی اٹھ بیٹھی
سس سلطانہ بب بیگم آ آپ؟؟ گل کی تو آنکھیں ہی کھل گئی وہ فورا کھڑی ہوئی
نا نا سو جا سو جا کچھ نہیں ہوتا ویسے بھی تیری نیند اتنی جلدی تو پوری ہوگی نہیں سلطانہ نے اپنے دماغ کو غلط رخ پہ لے جاتے ہوئے کہا
نن نہیں نہیں سلطانہ بیگم ایسی کوئی بات نہیں ہے وہ تو رات کو ۔۔۔۔۔۔
ہاں ہاں میں جانتی ہوں کیا ہوا ہوگا وہ مسکرائی پہلے تو تو بہت زیادہ رو رہی تھی لیکن لگتا ہے رات کو تیرا بہت ہی اچھا دل لگ اس لڑکے کے ساتھ سلطانہ نے ہنستے ہوئے کہا
ایسی ایسی۔۔۔۔۔ ابھی وہ بول ہی رہی تھی کہ ایک دم سے چمیلی آگئی سلطانہ بیگم آپ جائیں میں اسے تیار کر کے باہر لے آتی ہوں
ہمم ٹھیک ہے سلطانہ چلی گئی
تیرا دماغ خراب ہو گیا ہے گل تجھے کس نے کہا ہے تو سلطانہ کو کل رات کی کہانی بیان کرے
تجھے پتہ ہے نا اگر سلطانہ کو ذرا بھی بھنک لگ گئی کہ رات کو وہ لڑکا ہماری مدد کے لیے آیا تھا تو سلطانہ تیرے ساتھ کیا سلوک کرے گی؟؟
بس تو چپ کر جا اور سلطانہ کی ہاں میں ہاں ملایا جا باقی سنبھالنا ہمارا کام ہے
ہاں یہ بالکل ٹھیک کہہ رہی ہے تم ابھی فی الحال خاموش ہی رہنا اتنے میں نغمہ بھی آ گئی اور اس نے ان دونوں کی باتیں سن کے جواب دیا
اور وہ تینوں باہر چلی گئیں
# # # # # # # # # #
حدید یونیورسٹی آ تو گیا تھا لیکن اس کا ضمیر صبح والے جھوٹ پہ بہت زیادہ ملامت کر رہا تھا اس کا کسی بھی چیز میں دل نہیں لگ رہا تھا کہ اچانک وہ سامنے آتی ہوئی لڑکی سے ٹکرا گیا
ارے سس سوری وہ میرا دھیان نہیں تھا معاف کیجیے گا حدید نے جلدی سے کہا
کچھ نہیں ہوتا سر شاید میرا بھی دھیان نہیں تھا میں بھی کہتے کہتے وہ رک گئی
جب حدید کی نظر اس کے چہرے پہ پڑی وہ تو شجرت تھی۔۔۔ لیکن وہ اس طرح سے حدید اس کو دیکھ کے حیران ہوا شجرت شلوار قمیض میں تھی اور اس نے حجاب لیا ہوا تھا اس طرح سے تو اس کو یونیورسٹی میں کبھی بھی کسی نے نہیں دیکھا تھا آس پاس کے سب بھی لوگ اسے دیکھ کے حیران ہو رہے تھے بہت سو کے تو منہ بھی بند نہیں ہو رہے تھے اس کو دیکھ کے۔۔۔۔
وہ خاموشی سے گزر کے چلی گئی
یہ بات تو حدید کے لیے بہت ہی زیادہ حیران کن تھی کیونکہ وہ تو کبھی بھی حدید کا پیچھا نہیں چھوڑتی تھی اس کے لاکھ کہنے اور منت سماجت کے باوجود بھی۔۔۔۔ لیکن آج، آج تو اس میں کچھ تو بدلہ لگ رہا تھا
وہ سوچنے لگا
# # # # # # # #
جاری ہے
YouTube channel کے لیے کوئی لڑکی voiceover کرنا چاہتی ہے تو مجھے inbox میں msg کرے
#ناول
#بشریٰ_شیخ
#دس
سلطانہ نے اُن دونوں کو دلہن کی طرح ایک سجے ہوئے کمرے میں بھیج دیا جو کے آج کے دن کے لیے ہی سجایا گیا تھا جیسے آج کسی کی شادی کی پہلی رات ہو
سلطانہ تو اُن کو بھیج کے جا چکی تھی کیونکہ اُس کو تو اپنی رقم مل گئ تھی
حدید تو کمرے کو دیکھ کے شرمندہ ہو رہا تھا ویسے بھی کسی لڑکی کے ساتھ وہ ایسے پہلی بار تنہا تھا
گُل کی بھی حالت اُس سے الگ نہیں تھی
سنیں حدید ہِمّت کر کے بولا
آپ وہاں بیڈ پہ ۔۔۔۔۔۔۔
تم سب مرد ایسے ہی ہوتے ہو حواس کے مارے گُل کے اندر کا لاوا پھوٹ پڑا
دیکھنے میں تو دینی ہو اور حرکتيں دیکھو ذرا
تم پیسے والے سمجھتے ہو کے تم اپنی حرام کی کمائی سے ہم جیسی معصوم ، مجبور، لاچار لڑکیوں کی عزت نیلام کر سکتے ہو؟؟ وہ بنا کسی بات کی پرواہ کیے وہ زور زور سے بول رہی تھی
کہ اچانک دروازہ بجا
جس سے گُل کی ہوائی اڑی
گُل اس لیے پریشان ہوئی کے اگر سلطانہ ہوئی اور اس نے گُل کی آوزیں سن لی تو جو کچھ بند کمرے میں ہوتا پھر وہ سب کے سامنے کرواتی
# # # # # # # # # #
ابھی کچھ ہی دیر پہلے فرحت اور زبیر کا نکاح ہوا تھا جس کی وجہ سے فرحت بہت خوش تھی
اس کو یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ اس کو اُس کی محبت مل گئی ہے
زبیر اماں کے پاس چلیں اُس کو جا کے اپنے نکاح کا بتاتے ہیں فرحت نے کہا
ہمم چلیں گے ابھی جلدی کس چیز کی ہے؟؟ زبیر نے اس کو قریب کرتے ہوئے کہا
ابھی چلو نا فرحت نے دور ہوتے ہوئے کہا
زبیر نے پھر سے اس کو پکڑا شام تک چلیں گے کہتے ہوئے وہ اس کی بولتی بند کر چکا تھا
فرحت بھی خاموشی سے لیٹی رہی آخر اب وہ دونوں ایک دوسرے کے محرم تھے
# # # # # # # # # #
شجرت نے اپنی واڈروب کھولی ہوئی تھی
اپنے سارے پرانے کپڑے نکال کے ابھی لائے ہوئے کپڑے سیٹ کر رہی تھی
بیٹا یہ کیا کر رہی ہو؟؟ فخر صاحب نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے اُس سے پوچھا
بس کچھ نہیں یہ کپڑے رکھ رہی تھی اُس نے مصروف سے انداز میں کہا
بیٹا کچھ دیر آرام کر لو، کل کر لینا یہ پھر رخسانہ (میڈ) کو کہتی وہ کر دیتی
پاپا چار ماہ آرام ہی تو کیا ہے۔۔۔ اُس نے کومہ کو یاد کرتے ہوئے کہا
ویسے بھی hospital سے آکے تو میں سو گئی تھی اٹھی تو سوچا کہ اپنا کام کر لوں اُس نے باپ کو بیٹھایا اور خود بھی ساتھ بیٹھ گئی
پاپا آپ کو پتہ ہے اِن چار ماہ نے میری زندگی بدل دی ہے
اب میں وہ والی شجرت نہیں ہوں جو پہلے تھی اُس نے بیڈ پہ انگلی پھیرتے ہوئے کہا
ہمم اِس عرصے میں ہم سب کی زندگیوں میں بدلاؤ آیا ہے جانتی ہو اب میں بھی وہ پہلے والا سیٹھ فخر نہیں رہا جو ایک زمانے میں مغرور ہوا کرتا تھا اُن کی آنکھوں میں شرمندگی اور آنسو تھے ۔۔۔۔ جانتی ہو؟ جب میں نے تُمہیں یہاں یہاں (وہ بیڈ سے اُٹھ کے اُس جگہ پہ بیٹھ گئے)
بیہوش دیکھا تو مانو میری جان ہی نکل گئی وہ رو رہے تھے
اور جب عادل نے بتایا کے تم کومہ میں چلی گئی ہو واپسی کے چانس کم ہیں تو میں ٹوٹ گیا تھا میں نے اوپر آسمان کی طرف دیکھا اور کہا اے میرے مالک میری ایک ہی اولاد ہے اور وہ بھی قطرہ قطرہ مجھ سے دور جا رہی ہے مالک اُس کو بچا لے، بچا لے اُس نے روتے ہوئے اپنا چہرہ اپنے ہاتھوں میں چھپا لیا
شجرت بھی اٹھ کے اپنے باپ کے پاس آکے بیٹھ گئی اور اُن کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے
وہ بیٹی کو دیکھ کے مسکرائے اور پھر بولے جانتی ہو پھر کیا ہوا؟
شجرت بھی رو رہی تھی اس نے نفی میں سر ہلایا
فخر صاحب نے بیٹی کے آنسو صاف کیے اور بولی
پھر پھر اچانک کہی دور سے آواز آئی
حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ
حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ (آؤ نماز کی طرف)
حَیَّ عَلیَ الّفَلَاحْ
حَیَّ عَلیَ الّفَلَاحْ (آؤ کامیابی کی طرف)
میرا پروردگار مجھے اپنی طرف بلانے کا اشارہ کر رہا تھا
میں اسی سمت موڑ گیا جہاں سے آواز آرہی تھی
بچپن کے بعد میں نے پہلی بار نماز پڑھی تھی
سجدے میں جاتے ہی میں پھوٹ پھوٹ کے رو دیا اور ایسے ہی پوری نماز میں روتا رہا
یہاں تک کے مجھے پتہ ہی نہیں چلا کے نماز پوری ہو گئی اور سب لوگ جا چکے تھے پر میں سجدے میں بس روئے جا رہا تھا
يااللّٰہ پاک میری بیٹی کو تندرست کر دے بس یہی الفاظ میری زبان پے تھے
مسجد کے امام صاحب نے مجھے اٹھایا تو مجھے پتہ چلا کے مجھے ایسے ہی ایک گھنٹہ ہو گیا تھا
انہوں نے میرے آنسو صاف کیے اور مجھے پانی پلایا اور کہا کے اللّٰہ پاک تم پہ رحم کرے۔۔۔۔۔
میں وہاں سے گھر چلا گیا اور میں نے نماز کی پابندی شروع کر دی دعاؤں میں اپنی بیٹی کی صحت و تندرستی اور اپنے اور تمہاری ماں کے لیے ہدایت مانگنے لگا
جانتی ہو؟؟ میری تین دعاؤں میں سے دو دعائیں پوری ہو گئیں ۔۔۔۔۔
میری بیٹی میرے سامنے ہے اور مجھے ہدایت مل گئی انہوں نے شجرت کی پیشانی پہ پیار کیا
پاپا وہ تیسری دعا کون سی ہے جو پوری نہیں ہوئی ؟؟ شجرت نے پوچھا
بیٹا تمہاری ماں بھی راہےراست پہ آ جائے بس یہی دعا ہے۔۔۔ انہوں نے ہلکا سا مسکرا کے کہا
اچھا میں چلتا ہوں میری نماز کا وقت ہونے والا ہے
اِلٰہی مجھے بھی ہدایت دے دے اُس نے اٹھتے ہوئے کہا اور وہ بھی وضو کرنے چلی گئی
# # # # # # # # #
بار بار دروازہ بج رہا تھا
لیکِن گُل اور حدید ایسے ہی کھڑے تھے
وہ دونوں ہی ڈرے ہوئے تھے
دروازہ بجانے والا بھی کوئی ڈھیٹ ہی لگ رہا تھا جو ابھی بھی بجائے چلے جا رہا تھا
پھر انہوں ہلکی سی اپنے اپنے نام کی پکار محسوس ہوئی
دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا
پھر گُل نے آواز کو جانا پہنا جان کے دروازہ کھول دیا
آنے والے وجود فورن کمرے میں آ گئے اور دروازہ پھر سے بند کیا جا چُکا تھا
تم آہستہ نہیں بول سکتی چمیلی نے دبی دبی آواز میں گُل پے غصّہ کیا
شکریہ کرو میں اور نغمہ آنٹی نے تمہاری آواز سن لی اور آ گئیں اگر ہماری جگہ سلطانہ ہوتی تو ۔۔۔۔
نن نہیں وو وہ نن نہیں گُل کے منہ سے تو اس کا نام سن کے الفاظ بھی نہیں نکل رہے تھی
سلطانہ کے تو نام سے بھی گُل کو وحشت ہوتی تھی
حدید حیرت سے گُل کو دیکھ رہا تھا جو ابھی تو اُس پے چلا رہی تھی اور اب اچانک سلطانہ کے نام سے اُس پہ خوف طاری ہو گیا تھا
وہ تو ابھی کچھ دیر پہلے والی لڑکی لگ ہی نہیں رہی تھی
بس کرو چمیلی دیکھ نہیں رہی کہ بچی پہلے ہی ڈری ہوئی ہے نغمہ نے کہا اور گُل کو گلے سے لگایا
شکریہ بھائی آپ نے میری مدد کی اب چمیلی کا رُخ حدید کی طرف تھا
نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔۔ آپ نے مجھے بھائی کہا تھا تو بہن کی مدد کرنا میرا فرض تھا
تم اِس کو جانتی ہو؟؟؟ گُل فورن بولی
نہیں نہیں میں جانتی نہیں ہوں میری تو آج ہی ملاقات ہوئی ہے بس شکل سے بھلا لگتا ہے اور ویسے بھی مولوی لگتا ہے سوچا کہ مدد لے لی جائے چمیلی نے کہا
تم کسی بھی انجان انسان پہ کیسے بھروسہ کر سکتی ہو جب کہ تم جانتی ہو کہ مرد کس طرح کے ہوتے ہیں گُل نے غصے سے کہا
ہاں بیشک میں جانتی ہوں کہ مرد کس طرح کے ہوتے ہیں لیکن میں لیکن میں اچھے برے لوگوں کی پرکھ کر سکتی ہوں اور میں کچھ ہی دیر میں جان گئی تھی کہ یہ برا انسان نہیں ہے
پھر بھی چمیلی تم نے غلط کیا گل تو بہت ہی غصے میں لگ رہی تھی مرد بس سب عورتوں سے ایک ہی مفاد چاہتے ہیں
بس کر دو گل کیوں غصہ کر رہے ہو؟؟
اگر یہ برا ہوتا تو رات کے اس پہر تاریخی میں اکیلے کمرے میں وہ تمہیں کچھ بھی نقصان پہنچا سکتا تھا جمیلی بھی غصے میں آئی
تم دونوں بلا جواز ایسے ہی لڑنے میں لگی ہوئی ہو نغمہ نے کہا
دیکھو گل ویسے بھی سلطانہ نے جو کرنا تھا وہ تو سب کو ہی پتہ ہے لیکن اگر ایسے میں چمیلی نے ایک کوشش کر لی تو اس میں کیا حرج ہے؟؟ اس میں غصہ کرنے والی کوئی بات نہیں یہ اچھا بچہ معلوم ہوتا ہے
نغمہ آنٹی اب ہمیں چلنا چاہیے یہ نہ ہو سلطانہ یا اس کی چمچیوں میں سے کوئی آ جائے وہ ہمیں یہاں دیکھ لے
گل فورا سے چمیلی کے گلے لگ گئی کیونکہ اس کو نغمہ کی بات سمجھ آگئی تھی کہ اس نے گُل کے لیے بھلائی ہی سوچی تھی
وہ دونوں جا چکی تھی کیونکہ ابھی دن نکلنے میں کچھ گھنٹے باقی تھے
# # # # # # # # # #
جاری ہے
#ناول
#بشریٰ_شیخ
#نو
ٹائٹ جینز اور چھوٹا سا ٹاپ (جو مشکل سے اس کی کمر اور پیٹ کو چھپائے ہوئے تھا) پہننے ہوئے وہ روڈ پہ کھڑی کسی سے بات کر رہی تھی کہ اچانک پیچھے سے کچھ لڑکے اس کو چھیڑنے لگے
اس کو غصہ شدید آیا اس نے تھپڑ مارنے کے لیے جیسے ہی ہاتھ اٹھایا تو ان میں سے ایک نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کو اپنی طرف کھینچا
وہ چاروں مل کے اس کے اوپر ہنس رہے تھے اور مسلسل کبھی اس کو کہی ہاتھ لگاتے کبھی کہی
شجرت تو جیسے مچھلی کی طرح مچل رہی تھی دفع ہو جاؤ کمینوں میں نے تمہیں کچھ کہا ہے جو تم مجھے چھیڑ رہے ہو؟؟ اس نے ان کا منہ نوچنے کی کوشش کی
اچانک کسی نے پیچھے سے اس لڑکے کے سر پہ مارا جس کی وجہ سے وہ زمین پہ جا گرا اور شجرت کا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھٹ گیا
شجرت بھی فورن اُن سے دور ہو کے کھڑی ہوئی وہ حیرانی سے پیچھے سے حملہ کرنے والے کو دیکھ رہی تھی کیونکہ وہ کوئی اور نہیں تھا
حدید نے باقی تینوں کو بھی گھوسے مکے مارے جس کی وجہ سے وہ چاروں بھاگ گئے
وہ چاروں لڑکے یونیورسٹی کے آوارہ لڑکے تھے یونیورسٹی میں تو ان کا بس نہیں چلا تھا یہاں شجرت کو اکیلا دیکھ کے انہوں نے اپنی اوقات دکھا دی
تھینکس حد۔۔۔۔۔۔یددد شجرت کی بات پوری ہونے سے پہلے وہ آگے بڑھ گیا
میں تمہیں تھینکس بول رہی تھی شجرت بھاگتی ہوئی اس کے سامنے آ کے کھڑی ہو گئی اور غصے میں بولی
شکریہ والی کوئی بات نہیں اگر وہ کسی اور کو بھی تنگ کرتے تو میں تب بھی یہی کرتا ۔۔۔ اس نے آرام سے جواب دیا اور
اگر ایسا حلیہ بنا کے پھرو گی تو ظاہر سی بات ہے ہر کوئی اسی طرح سے تمہارے اوپر حملہ کرنے کی کوشش کرے گا حدید نے نیچے زمین پہ دیکھتے ہوئے کہا
ایسا حلیہ؟؟مطلب کیسا حلیہ؟؟ شجرت نے حیرت سے پوچھا
دیکھیں مس شجرت میں صاف بات کرتا ہوں
جس طرح کے کپڑے آپ پہنتی ہیں اس طرح کے کپڑے پہننے والوں کو اچھا نہیں سمجھا جاتا بہتر ہوگا کہ آپ شلوار قمیض پہنے نہیں تو برقعے کا انتخاب کریں
پردھے سے بہتر کچھ نہیں ہے
"خود کو عزت دو سب آپ کی عزت کریں گے"
اپنی بات کہہ کے وہ جا چکا تھا
لیکن پیچھے سے شجرت اس کو دیکھتی رہ گئی کیونکہ شاید اس نے صحیح بات کی تھی
# # # # # # # # #
❤❤❤ " "؟؟؟ ❤❤❤
🍃 ... ِک_لیکچر_ ہی_نہــــیں
... 🍃
🍃❤🍃❤🍃❤🍃❤
عورت کا پردہ معاشرے کی فلاح میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر اس بارے ہم ذرا سی بھی غلطی یا کم فہمی کا شکار ہوتے ہیں تو اس کا اثر پورے معاشرے پر پڑتا ہے۔ اس لئے مرد اور عورت دونوں کو آیت کے آخری حصے میں پردے کی اہمیت باور کرواتے ہوئے اللّٰه سبحان و تعالی نے فرمایا:
وَتُوبُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ جَمِيعًاأَيُّهَ
ٱلْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون٥
#ترجمہ: اے ایمان والوں!(پردے کے حکم کو مان کر) اللّٰه کی طرف رجوع کرو تا کہ تم فلاح پاؤ۔۔۔
🌹(النور :31)
معاشرے نے حجاب کرنے کی جو حدود مقرر کی ہیں اس کو جاننے کی بجائے ہم اللّٰه پاک کی آیات سے حجاب کی حدود متعین کرتے ہیں۔
قرآن میں اللّٰه پاک نے جو بھی وضاحت
(terminologies) اصطلاحات
استعمال کیں ہیں ان کو ہماری سمجھ کے لئے مختلف آیات میں مختلف انداز میں بیان بھی کیا ہے۔ ان میں سے ایک " #حجاب" ہے۔۔۔۔۔۔
حجاب کو ہمارے معاشرے میں غلط واضع (define) کیا جاتا ہے جو قرآن کے بالکل برعکس ہے۔ حجاب لفظ بذاتِ خود ایک مکمل تعارف اپنے اندر رکھتا ہے۔
" #حجاب" واحد ہے اور حُجُبٌ جمع ہے یعنی ہر وہ چیز جو دو چیزوں کے درمیان حائل ہو جائے " #حجاب" ہے۔۔۔۔۔۔
حجبه: چھپانا۔۔۔۔۔۔۔۔حَاجب: اپنے آپ کو چھپانے والا۔۔۔۔۔۔۔محجوبٌ: جس سے چھپا جائے۔۔۔۔
اس طرح عورت خود کو پردے میں چھپانے والی حاجبہ ہے۔ اور مرد جس سے عورت نے خود کو چھپانا ہے محجوب ہے۔
قرآن میں جہاں حجاب کا لفظ آیا ہے وہاں حجاب پورے پردے کو ثابت کرتا ہے۔یعنی
(from head to toe) سر سے پیر تک
قرآن نے حجاب کی جو لفظی تصریف کی ہے اسے نظر انداز کرنا حجاب کو من چاہی تاویل سے ماخوذ کرنے کے مترادف ہے۔ قرآن لفظ حجاب میں "پورے پردے" کو ظاہر کرتا ہے۔ دلائل میں " #حجاب" کے حوالے سے قرآنی دلائل تصریف آیات سے ملاحظہ فرمائیں:
💢 #دلیل نمبر 1: سورة المطفّفين: 15
كَلَّآ إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ۔۔
#ترجمہ: بےشک یہ لوگ اس روز اپنے ربّ (کے دیدار) سے محجوب ہوں گے۔۔
اس آیت کے مطابق اس دن بدکار اللّٰه سبحان و تعالی کے وجود کو نہ دیکھ سکے گے۔ وہ بدکار محجوب ہوں گے اور اللّٰه سبحان و تعالی ان سے حجاب میں ہوگا۔۔ یعنی یومِ آخرت اللّٰه سبحان و تعالی تو ان کو دیکھ رہا ہو گا لیکن وہ اللّٰه سبحان و تعالی کو نہیں دیکھ رہے ہوں گے۔ یہاں ایسا مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ اللّٰه سبحان و تعالی کے وجود کا کچھ حصہ دیکھ رہے ہوں گے۔۔۔۔
•┈••✦✿✦••┈•
💢 #دلیل نمبر 2:
اللّٰه تعالی نے بشر سے ہمکلام ہونے کے تین طریقے بتائے ان میں سے ایک حجاب بھی ہے:
سورة الشّورى: 51
" أَوْ مِن وَرَآئِ حِجَابٍ "
ترجمہ: یا پردے کے پیچھے سے۔
اب یہاں " #حجاب" سے مراد ہے
# # # # # # # # # #
وہ اپنی سوچ میں گم تھی جب اس کے باپ نے اس سے پوچھا بیٹا گھر چلیں ؟
گھر ؟ اس نے حیرت سے کہا
ہاں عادل کہا ہے کہ اب تم بہتر ہو اب تم گھر جا سکتی ہو
ہمم جیسا آپ کو بہتر لگے
اور دونوں گاڑی میں بیٹھے ہوئے تھے ڈرائیور گاڑی چلا رہا تھا کہ اچانک شجرت نے کہا
پاپا میں گھر سے پہلے شاپنگ مال جانا چاہتی ہوں
بیٹا ایک دو دن بعد چلے جانا شاپنگ مال ابھی تہمیں اور آرام کی ضرورت ہے
نہیں پاپا مجھے ابھی جانا ہے اس نے باضد لہجے میں کہا
ٹھیک ہے ڈرائیور گاڑی مال کی طرف موڑ لو کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اس کی بیٹی بہت ہی ضدی ہے وہ اس نے اگر ایک بات کہہ دی تو وہ اپنے باپ کی نہیں سنے گی
مال میں داخل ہوتے ہی اس نے یہاں وہاں دیکھنا شروع کیا
پھر اس نے کاؤنٹر پہ موجود لڑکی سے ہلکی سی آواز میں کچھ کہا
اس لڑکی نے مسکرا کر انگلی سے ایک طرف اشارہ کیا
اور شجرت اس طرف چلی گئی
فخر صاحب خاموشی سے کھڑے اس کی یہ کاروائی دیکھ رہے تھے ان کو اپنی بیٹی میں کچھ تو بدلاؤ محسوس ہو رہا تھا
شجرت ایک سیکشن میں گئی اور وہاں پہ جا کر اس نے بہت زیادہ شلوار قمیض سے ابائے، نقاب لیے اس طرح کے بہت سے کپڑے لیے اور واپس کاؤنٹر پہ آگئی اس نے یہ سب بہت جلد بازی میں کیا تھا جانے اس کی دماغ میں کیا چل رہا تھا
فخر صاحب خاموشی سے آگے بڑھے اور انہوں نے اپنی بیٹی کی گئی خریداری کی کا بل دیا
وہ خود حیران تھے کہ شجرت نے اس طرح کے کپڑے کیسے خرید لیے ؟ اس کو تو ایسے کپڑے سخت ناپسند تھے کبھی عید تہوار پہ بھی اگر انہوں نے اس کو اس طرح کے کپڑے لا کے دیے تو اس نے اٹھا کے کام والی کو دے دیئے
وہ تو بس ٹائٹ جنس ٹاپ اس طرح کے کپڑے پہننا پسند کرتی تھی اور ڈوپٹہ تو دور دور تک ہوتا ہی نہیں تھا
لیکن آج اس نے تو سارے کپڑے۔۔۔۔۔۔ خیر یہ بات فخر صاحب کے لیے خوشی کی تھی
وہ دونوں واپس آ کے گاڑی میں بیٹھ چکے تھے اور اب گاڑی گھر کی طرف روانہ تھی گاڑی میں بے حد خاموشی تھی
فخر صاحب تو بیٹی کے بدلاؤ کا سوچ کے خوش تھے
لیکن شجرت کے ذہن میں تو حدید کی کہی ہوئی باتیں گونج رہی تھی
وہ اس کا پردے کے بارے میں کیا گیا لیکچر آج تک نہیں بھولی تھی
وہ آنکھیں بند کیے پیچھے ہماری سیٹ سے ٹیک لگا گئی
# # # # # # # # #
آج فرحت کی عدت پوری ہو گئی تھی
اس کا باپ تو مر گیا تھا اور ماں بھی مرنے کے در پہ تھی
وہ نوکری ڈھونڈنے نکل گئی تھی کیونکہ اب کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا
وہ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہی تھی پر کوئی اسکو نوکری دینے کو تیار نہیں تھا کیونکہ اس نے تو میٹرک بھی نہیں کیا ہوا تھا
اب اس کو احساس ہو رہا تھا کہ اس نے احمد سے طلاق لے کر بہت غلط کیا تھا
کیونکہ زبیر نے عدت کے ان تین ماہ دس دن میں اس کی بالکل بھی کوئی خبر نہیں لی تھی جبکہ اس نے کہا تھا کہ وہ جلد ہی اس سے رابطہ کرے گا وہ اس کے گھر بھی گئ تھی لیکن اب تو اس کے گھر پہ بھی تالا لگا ہوا تھا اس لیے وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں ہی خاموشی سے رہنے لگی روز ذلیل ہوتی تھی لیکن خاموشی کے سوا اس کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا
ایسے ہی وہ خوار ہوتی ہوئی روڈ پہ چل رہی تھی کہ اس کو چکر سا آیا گھر میں مفلسی نے ڈیرے ڈالے ہوئے تھے کھانے پینے کو اب بالکل ختم ہو چکا تھا کمانے والا کوئی تھا نہیں اس لیے اس نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تھا وہ کسی گاڑی سے ٹکرا گئی اور روڈ پہ گر گئی
جب اس کی آنکھ کھولی تو اس نے اپنے آپ کو ایک گھر میں موجود پایا
یہ گھر تو اس کو جانا پہچانا لگ رہا تھا تھوڑی ہی دیر بعد کمرے میں جو شخص داخل ہوا اس کو دیکھ کے وہ ایک دم سے اچھل کے اٹھ بیٹھی
زبیر تم؟ تم مجھے یہاں لائے ہو؟ اپنی ناراضگی کو بھلائے ہوئے اس نے پوچھا
ہاں میں ہی لایا ہوں تم میری گاڑی سے ٹکرا گئی تھی بس اس نے اتنا جواب دیا
تم تم کہاں تھے اتنا عرصہ میں بہت پریشان تھی تمہیں پتہ بھی ہے ہمارے ساتھ کیا کیا ہو رہا ہے؟ میری طلاق کا سن کے ابا مر گیا اماں مجھے روز ذلیل کرتی ہے طعنے دیتی ہے گھر اجڑنے کے اماں بھی مرنے پہ پڑی ہیں اور میں یہاں درد بدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہوں تمہارا کچھ پتہ ہی نہیں ہے میں نے تمہاری وجہ سے اپنے شوہر کو چھوڑا اور تم ہی مجھے چھوڑ کے چلے گئے وہ تو اس کی سنے بغیر روانی سے بس اپنی ہی روداد سنائی جا رہی تھی
فرحت میری بات سنو تم پہلے کچھ کھا لو اس کے بعد دوائی لینا پھر ہم بیٹھ کے سپون سے بات کرتے ہیں زبیر نے کہہ کے کھانا اس کی طرف بڑھا دیا
نہیں مجھے کچھ نہیں کھانا مجھے پہلے میرے سوالوں کا جواب چاہیے اس نے ناراضگی سے کہا
ہم بتاؤ کیا پوچھنا چاہتی ہو میرے ابا مجھے اپنے ساتھ گاؤں لے گئے وہاں پہ بھی حالات بہت خراب ہے مجھے مجبور ان کے ساتھ وہاں رہنا پڑا اؤںج ہی لوٹا ہوں وہاں سے اور اج ہی تم میرے گاڑی کے سامنے آگئی ہو
کیا تمہارے پاس موبائل نہیں تھا ؟ جو تم مجھ سے رابطہ کرتے ہو فرحت نے غصے میں کہا
نہیں میں نے اپنا موبائل بیچ دیا تھا تھوڑے حالات خراب تھے اس وجہ سے اب حالات اچھے ہو گئے ہیں تو اب میں نیا موبائل دے لوں گا پھر ہمارا رابطہ رہے گا تم بے فکر رہو
زبیر زبیر! پلیز تم مجھ سے شادی کر لو اب تو میری عدت بھی ختم ہو گئی ہے میں نے تمہاری وجہ سے ہی تو احمد کو چھوڑا تھا کیا تم مجھ سے شادی کرنا نہیں چاہتے؟ وہ اس وقت کا کلر پکڑے ہوئے اس سے پوچھ رہی تھی اور رو رہی تھی
زبیر میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں خدا کے لیے تم مجھ سے نکاح کر لو ورنہ میں اپنی جان دے دوں گی اس نے پھلوں کی پلیٹ میں رکھی ہوئی چھری اٹھا کر اپنے ہاتھ پہ رکھی
فرحت یہ تم کیا کر رہی ہو تم پاگل تو نہیں ہو؟ زبیر نے چھری لے کے اسے دور پھینکی
اگر تم مجھ سے شادی نہیں کرو گے تو میں مر جاؤں گی وہ پاگل لگ رہی تھی
ٹھیک ہے تو پھر تیار ہو جاؤ ہم ابھی اور اسی وقت نکاح کرتے ہیں زبیر نے کہا
زبیر تم! تم سچ کہہ رہے ہو فرحت کو تو یقین ہی نہیں آرہا تھا اس نے پوچھا
ہاں فرحت میں سچ کہہ رہا ہوں میں بھی تم سے بہت محبت کرتا ہوں میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا اتنا کہہ کے اس نے اپنی پاکٹ سے موبائل نکالنا اور اپنے دوستوں کو آنے کا کہا اور ساتھ میں مولوی کو بھی لانے کا کہا
بس اب بتاؤ اب تم خوش ہو زبیر نے کہا
ہاں زبیر میں بہت خوش ہوں آج مجھے میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی ملنے جا رہی ہے فرحت نے بھی خوشی سے کہا
ٹھیک ہے میں پھر تھوڑے انتظامات دیکھ لیتا ہوں اور تمہارے پہننے کے لئے نیا جوڑا بھی لے آ تا ہوں اتنا کہہ کے زبیر باہر چلا گیا
اور فرحت اپنی خوشی میں ہی خوش تھی یہ جانے بغیر کہ اس کی یہ خوشی اس کی زندگی کی سب سے بڑے تباہی لانے والی تھی
# # # # # # # # #
جاری ہے
#ناول
#بشریٰ_شیخ
#آٹھ
فلاح میری بچی چپ ہوجا ریحانہ اسے کب سے چپ کروا کرہی تھی
لے کھانا کھا لے۔۔۔ تیری بہن نے تیری پسند کا سالن بنایا انہوں نے نوالہ آگے بڑھایا
مم میں نہیں کھاؤں گی اس نے منہ دوسری طرف کیا
اماں ابا نے مجھے مارا ہے اس نے روتے ہوئے کہا
اپنے ابا کو معاف نہیں کرے گی؟ فاروق کی آواز دروازے سے ابھری جو اپنے کانوں کو ہاتھ لگائے کھڑا تھا
نہیں!! فلاح نے باپ کو دیکھ کے واپس منہ موڑ لیا
لا ریحانہ کھانا مجھے دے دیکھ سہی یہ اپنے ابا کے ہاتھ سے کھائے گی
فاروق نے نوالہ بناتے ہوئے کہا
کھا لے میری پیاری بیٹی انہوں نے لاڈ سے کہا
ابا اتنی زور سے تھپڑ مارا تھا کہ منہ میں درد ہورہا ہے فلاح نے دہائی دی
ارے ارے پھر تو سچ میں کچھ نہیں کھایا جائے گا
ابا پھر تو آپو سے یہ برگر اور آئس کریم بھی نہیں کھائی جائے گی نا؟؟ فاریہ نے جلدی سے کھا کیونکہ جویریہ اور مسکان کھانے کا سامان لیے کھڑیں تھیں
آؤ فاریہ ہم باہر چلتے ہیں فلاح کے کو منہ میں درد ہے اور ویسے بھی یہ اپنے ابا سے ناراض ہے فاروق نے کہا اور اٹھنے لگا
کس کس نے کہا میں آپ سے ناراض ہوں؟ فلاح نے جھٹ سے کہا
خود ہی تو کہا تھا تم نے مسکان جلدی سے بولی
ہہ ہاااں ناراض تھی پر اب مان گئ
آپی جلدی سے برگر دیں نا بہت بھوک لگ رہی ہے وہ تیزی سے بولی
ہیں ہیں ہیں آپو آپ کے تو منہ میں درد۔۔۔۔۔ فاریہ کا جملہ پورا ہونے سے پہلے ہی فلاح نے اس کے منہ پہ ہاتھ رکھا
اور دوسری ہاتھ سے برگر جھپٹا
وہ چاروں ایسے ہی ہنسی مذاق کرتیں کھانے لگیں
ابا کہا گئے؟ فلاح نے ریحانہ سے پوچھا
وہ تو مسجد چلے گئے تم سب کو ایسے دیکھ کے آج پہلی بار وہ خوش ہوئے ہیں اس لیے شکرانے کے نفل پڑھنے چلے گئے ریحانہ نے پوری بات بتائی اور خود بھی کمرے سے چلی گئ
اور ان چاروں کے قہقے ایسے ہی گونجنے لگے
کسی کو کیا پتا تھا کہ ان چاروں کی ہنسی چھننے والی ہے اور ان میں سے کسی ایک کی قسمت میں آنسو لکھے جا چکے ہیں
# # # # # # # # # #
کسی سحر میں بندھے حدید کے قدم اس حویلی کی طرف اٹھنے لگے
اور وہ اس کا دروازہ پار کرگیا بس چلتا گیا چلتا گیا
ہوش تو اسے تک آیا جب راستے میں کھڑی میک اپ سے عجیب و غریب شکلیں بنائے لڑکیوں نے اس کو چھوا
او يار دیکھو دیکھو شکل سے مولوی لگ رہا ہے کسی لڑکی نے باقی سب کہا
حلیہ تو اس کا مولوی والا ہی تھا شلوار قمیض پہنے سر پہ ٹوپی چہرے کا نور اور اس نور میں اضافہ اس کی داڑھی نے کیا ہوا تھا
اوے چکنے غلطی سے آیا ہے یا تجھے بھی راتیں رنگین کرنے کا شوق چڑھا ہے؟
ایک لڑکی نے آنکھ مار کے کہا اور سب نے مل کے قہقہ لگایا
جج جی مم میں۔۔۔۔
اوے مولوی تو منمنا رہا ہے کسی دوسری لڑکی نے کہا اور پھر سے سب کا قہقہ بلند ہوا
حدید اب اور زیادہ شرمندہ ہوا یہاں آکے
چمن وہاں سے گزری تو اس نے حدید کو دیکھ کے کہا
دیکھ مولوی تو کسی اچھے گھرانے کا لگتا ہے شریف بھی ہے میں تجھے ایک مخلصانہ مشورہ دے رہی ہوں جیسے آیا ہے ویسے ہی الٹے قدم لوٹ جا کیونکہ یہ جگہ تجھ جیسے شریف اور اچھے لوگوں کے لیے نہیں ہے ان میں سے ایک لڑکی آگے بڑھی اور اس نے سنجیدگی سے حدید سے کہا
پر میں یہاں کسی۔۔۔۔۔۔
لڑکیوں یہاں کیوں کھڑی ہو؟ اندر رقص کون کرے گا؟ امیرا آکے ان سب پہ دھاڑی
وہ سب سب ڈر کے مارے اندر بھاگیں
جبکہ حدید کی بات بیچ میں ہی رہ گئ وہ واپس پلٹنے لگا
اوئے لڑکے امیرا نے حدید کو جاتا دیکھ کے آواز دی
جج جی وہ پلٹا
نیا ہے؟ اس نے قریب آکے سوال کیا
کک کیا مطلب؟
بہرا ہے؟ میں نے پوچھا یہاں پہلی بار آیا ہے کیا؟
ہہ ہاں جی۔۔۔۔ آپ پریشان نا ہوں میں جا ہی رہا ہوں
حدید نے کہا اور پھر سے دروازے کی طرف موڑا
اس میں پریشانی والی بات کیا ہے؟ ہمارا تو کام ہی لوگوں کی خدمت کرنا ہے
ویسے بھی آج ہمارے حویلی میں جشن ہے
تو بھی اندر چل بہت رونق لگی ہوئی ہے امیرا نے اس کو اپنی باتوں کے جال میں پھنسا
اور حدید کے لاکھ انکار کے بعد بھی وہ اس کو اندر کھینچ کے لے گئ
# # # # # # # # # #
اندر کا ماحول حدید کے لیے بہت ہی حیرت انگیز تھا
آدھی رات میں بھی ایسا لگ رہا تھا کے جیسے دن نکلا ہوا ہو ہر طرف شور تھا روشنی تھی چہل پہل تھی
حدید ایک جگہ پے بیٹھا سب دیکھ رہا تھا
سس سنیں پپ پانی ملے گا؟ اس نے ایک لڑکی سے پوچھا
اس نے خشک ہونٹوں پے زبان پهیری
میں آپکو پانی لا دیتی ہوں لڑکی نے کہا اور چلی گئی
# # # # # # # # # #
گل کے باہر نہ آنے پے سلطانہ بہت غصے میں تھی
بظاھر تو وہ ناچتی ہوئی لڑکیوں کو دیکھ رہی تھی پر اس کے اندر لاوا جل رہا تھا جو کبھی بھی پھوٹ سکتا تھا
ایک طرف تو گل پے غصہ دوسرا جن امیر شخصیات کے آنے کا وہ سوچ رہی تھی وہ نہیں آئی تھیں کیونکہ انہوں نے ان سے اس سے اچھے کوٹھے ڈھونڈ لیے تھے اس کے تو ارمانوں پے پانی پھر گیا تھا
اتنا اہتمام ، سارے انتظامات بیکار جاتے نظر آرہے تھے
کيونکہ باقی یہ سب آنے والے اتنے پیسے نہیں دیتے تھے
# # # # # # # # # # #
نغمہ بہت دیر سے گل کو سمجھا رہی تھی
وہ روئے جا رہی تھی
مم باہر نہیں جاؤں گی آنٹی
مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے
بس میرا بچہ چپ کر جاؤ
تمہیں پتا تو ہے کے ہم سب سلطانہ کے سامنے مجبور ہیں ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے نہیں نغمہ نے اُسے تسلی دی
# # # # # # # # # #
حدید کو اب بہت زیادہ الجھن محسوس ہو رہی تھی وہ اٹھ کے جانے لگا کہ اچانک کسی سے اس کا ٹکراؤ ہوا
معاف کرنا بہن وہ کہہ کے جانے لگا
مولوی تو؟؟یہاں؟؟ابھی تک گیا کیوں نہیں؟؟ چمن اس کو دیکھ کے حیرت سے بولی
جج جی وو میں بس ہی جا رہا تھا اس نے ہیچکچاتے ہوئے کہا
مولوی اگر تو نے مجھے بہن بولا ہے تو اپنی بہن کا ایک کام کرے گا؟ چمن کے دماغ نے تیزی سے کام کیا
# # # # # # # #
کہا ہے وہ لڑکی؟ سلطانہ اندر آ کے زور سے دھاڑی
سس سلطانہ اسس اس کو بخش دو نغمہ نے اس کے آگے ہاتھ جوڑے
دفع ہو کام ذات سلطانہ نے اسکو دھکہ دیا وہ دور جا گری
اور پھر گل کے ایک چماٹ رسید کیا۔۔۔۔ دو سال سے مفت کی روٹیاں توڑ رہی ہے بدذات کہیں کی
امیرا اس کا حلیہ سہی کر اس نے حکم دیا
اور امیرا اپنے کام میں لگ گئ
دو منٹ میں اس نے گل کو تیار کیا
اور اسکو لیے باہر ہال کی طرف روانہ ہوئی
اچانک حدید اُن دونوں کے سامنے آ گیا
گل کے چہرے پہ تو گھونگھٹ اس لیے اس نے حدید کو اور حدید نے گل کو نہیں دیکھا
ہاں البتہ امیرا کو وہ اچھے سے یاد تھا
اوئے گبرو جوان سامنے سے ہٹ جا امیرا نے اسکو اپنی ادائیں دیکھتے ہوئے کہا
مجھے یہ لڑکی چائیے حدید نے کہا
اس لڑکی کو چھوڑ مجھے دیکھ مجھے لے جا وہ اس کے قریب ہوئی
نن۔۔۔۔ نہیں مجھے یہی لڑکی چائیے حدید نے اپنی ڈر پے قابو پا کے کہا
اس بات کا فیصلہ تو سلطانہ کرے گی امیرا نے غصے میں کہا کیونکہ وہ آج رات حدید کے ساتھ گزارنا چاہتی حدید پہلی نظر میں ہی اس کی دل کو اچھا لگ گیا تھا
وہ جانتی تھی کے سلطانہ سے کہہ کے گل اپنا مقصد حاصل کر لے گی
ہال میں جاتے ہی گل کے چہرے پے سے جيسے ہی گھونگھٹ ہٹایا
سلطانہ اٹھ کے امیرا کے پاس آئی میں نے کہا تھا کے اسکا حلیہ درست کر وہ امیرا کے کان میں غصے سے بولی
میں نے تو اسکا میک اپ سہی کیا تھا امیرا اسکو دیکھ کے بولی کیونکہ اس نے اپنا سارا حلیہ خراب کر لیا تھا سارا لائنر آنکھوں کو کالا کیے ہوئے تھا اور لال لپسٹک منہ کے اس پاس پھیلی ہوئی تھی جس سے چہرہ خراب ہو گیا تھا
ایسے وہ دیکھنے والوں کو بالکل بھی اچھی نہیں لگ رہی تھی
سلطانہ آپ پریشان مت ہو میں اس کا حلیہ پھر سے صحیح کر کے لاتی ہوں
امیرا نے ڈرتے ہوئے کہا
واہ سلطانہ یہ ہے تمہارا شاہکار جس کے لیے تم نے ہمیں اتنی رات تک بٹھا کے رکھا
وہاں پر موجود مردوں نے سلطانہ کے اوپر بولنا شروع کیا
نہیں نہیں ایسی بات نہیں ہے میں ابھی اس کا حلیہ درست کرواتی ہوں سلطانہ نے گڑبڑاتے ہوئے کہا
بس بس رہنے دو اس کا حلیہ درست ہونے کے بعد بھی لگتا ہے یہ ایسی ہی ہوگی اب ہم دوسری لڑکیوں کو دیکھتے ہیں اور ہمارے رکنے کا انتظام ان کے ساتھ کر دیا جائے وہاں پہ موجود مردوں نے کہا لڑکیوں کا ہاتھ پکڑا اور وہ اٹھ کے کمروں کی طرف چل دیے
امیرا تو نے اج اچھا نہیں کیا اس کی سزا تجھے ضرور ملے گی سلطانہ نے غصے میں کہا
سلطانہ میں نے کچھ نہیں کیا یہ جو بھی کیا ہے اس لڑکی نے خود کیا ہے میں نے تو اس کو بہت اچھا تیار کیا تھا میرا نے ڈرتے ہوئے کہا
ابھی دونوں کی تکرار چل ہی رہی تھی کہ درمیان میں حدید بولا
سلطانہ صاحبہ اگر اس لڑکی کو کوئی اپنے ساتھ نہیں لے جانا چاہتا اگر آپ اجازت دیں تو آج رات کے لیے میں اس کو اپنے ساتھ لے جانا چاہتا ہوں
اب یہ کون اگیا میرا پہلے آنے والوں سے پوچھ تو لیا کر کے ان کے پاس دینے کو کچھ ہے یا نہیں ایسے ہی کسی بھی لونڈے لفنگے کو حویلی میں گھسا لیتی ہے
اس وقت سلطانہ کا غصے سے بہت زیادہ برا حال تھا
مجھے کسی نے آنے کی دعوت نہیں دی میں یہاں پر خود چل کے آیا ہوں میں تو امیرہ صاحبہ کو جانتا بھی نہیں حدید نے کہا
اچھا تو تو خود آیا ہے ؟ بتا تجھے ہمارے بارے میں کیسے پتہ چلا جو تو یہاں چلا آیا
ارے ارے سلطانہ صاحبہ کوہ نور کی چمک دور دور تک پھیلی ہوتی ہے اور ان کو ڈھونڈنے کے لیے کوئی شور شرابہ نہیں کروایا جاتا ان کو تو بس ڈھونڈ ہی لیا جاتا ہے
ہمم باتیں ہے تو تیری بڑی نرالی ہے لڑکے یہ پتہ کہ جیب میں بھی کچھ ہے یا بس ایسے ہی باتوں سے کام چلائے گا؟؟
اب تو سلطانہ کو بھی اس کی باتیں دلچسپ لگ رہی تھی
کہیے کتنی رقم چاہیے آ پ کو اتنی ہی دینے کے لیے تیار ہوں لیکن یہ لڑکی صرف اور صرف مجھے ہی چاہیے میرے علاوہ اس کو نہ ہی کوئی چھو سکے گا اور نہ ہی کوئی دیکھ سکے گا
حدید کی ایسی باتیں سن کے گل کو شدید غصہ ارہا تھا اس کو لگا تھا کہ شاید اپنے وہ اس کارنامے کی وجہ سے بچ جائے گی لیکن نہیں اسے تو اپنی جان بچانی مشکل ہو رہی تھی
حدید نے نوٹوں کی گڈی نکال کے سلطانہ کے ہاتھ میں رکھی بتاؤ اتنے کافی ہیں یا اور چاہیے؟
سلطانہ تو وہ ہرے ہرے نوٹ دیکھ کے ہی خوشی سے بے حال ہو گئی تھی اب اس کے منہ میں مزید اور کچھ الفاظ نہیں بچے تھے اس لیے اس نے کہا ٹھیک ہے لڑکے جیسے تو چاہے گا وہی ہوگا تو ہمیں ایسے خوش رکھ ہم بھی تجھے خوش رکھیں گے
سلطانہ میرے بات سنو گل کو اس کے ساتھ مت جانے دو مجھے یہ رکھا اچھا لگتا ہے اگر تم چاہو تو اج رات ہم دونوں ایک ساتھ۔۔۔۔۔۔
میرا نے سلطانہ کے کان میں کہا
زبان نکال لوں گی گدی سے تیری اگر تو نے مزید اور کچھ کہا تھا مجھے پہلے ہی تيرے پے بہت غصہ ہے اب تو ان دونوں کو چھوڑ دے جانے دے
دیکھا نہیں کیسے ہرے ہرے نوٹوں کی گڈی ہاتھ میں لگ گیا بغیر کچھ مانگے ہی اب زیادہ کچھ بولنے کی ضرورت نہیں ہے بس لگتا ہے اج کا حساب پورا ہو گیا ہے
سلطانہ دبے الفاظ میں اس کے اوپر غصہ کیا
نغمہ اور نغمہ کہاں مر گئی جو تجھے میری اواز نہیں سنائی دے رہی؟؟
نغمہ بیچاری بھاگتی ہوئی آئی جی سلطانہ کہیے کیا کہنا ہے
اس کے تو سر سے خون نکل رہا تھا کیونکہ سلطانہ اسے تھوڑی دیر پہلے ہی دھکا دے کر آئی تھی اس نے اپنے سر کے اوپر اپنا دوپٹہ رکھا ہوا تھا
ان دونوں کو حویلی کے سب سے بڑھیا والے کمرے میں لے جا اور اچھا انتظام کر
سلطانہ کی یہ بات سن کے گل کو اپنی جان جاتی ہوئے نظر آئی
# # # # # # # # #
جاری ہے
Click here to claim your Sponsored Listing.
Category
Address
73 A Jaleel Abad Colony
Multan, 60000
شاعر ، ادیب اور صحافی رضی الدین رضی ۔ ۔ چارشعری مجموعوں
Multan, 446688
زندہ رہنے تک اِنسان کے ضمیر کواور مرنے کے بعد اِنسان کے کردار کو زندہ رہنا چاہیے
Nasheman Coloney
Multan, 60700
In this page u will see the videos and images to support PTI , i followed Imran khan
Multan
this page is about the politics and current news of the Pakistan and also about every incident
4
Multan
Diary Writes Diary is platform which offer best Thought's, introvert Quote's, Meaningful Post's and Life less وتعز من تشاء وتذل من تشاء Insan🖤...insanyat😇 🌸وما تشآءون الا ان یشاءا...
Multan, 34200
Islamic videos, 💞❤️🩹❤️ and Hadees share in this page, follow,like and share us.
Multan
�I 'm skin care consultant � &brand partner �with oriflame sweden� cosmetics ��compnay�