کہانی باز

کہانی باز

You may also like

Khurram Wasim Khan
Khurram Wasim Khan

دلچسپ اسلامی واقعات اور کہانیوں کے ساتھ ساتھ روز مرہ خبروں کے لیے پیج کو لائیک، شیئر اور فالو کریں ۔

24/11/2023

" موسیٰ علیہ السلام اور دریاۓ نیل "
‏دریائے نیل گواہ ہے کہ ایک دن ایک بے بس سہمی ہوئی ماں اپنے بچے کو سینے سے لگائے اس کے کنارے آئی تھی
اس کے ہاتھ میں ایک لکڑی کا پالنا تھا. اس نے بچے کو کپڑے میں لپیٹ کر اس دریا کے حوالے کرنا تھا.
کیونکہ یہی اس بچے کی زندگی کا واحد آسرا تھا.
اس ماں کی کیا کیفیت ہوگی.؟

قرآن سورۃ القصص میں بتاتا ہے وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
( 7 )
اور ہم نے موسٰی کی ماں کی طرف وحی بھیجی کہ اس کو دودھ پلاؤ جب تم کو اس کے بارے میں کچھ خوف پیدا ہو تو اسے دریا میں ڈال دینا اور نہ تو خوف کرنا اور نہ رنج کرنا۔ ہم اس کو تمہارے پاس واپس پہنچا دیں گے اور (پھر) اُسے پیغمبر بنا دیں گے.

میں کہتی ہوں بندگی کی معراج تھی جو ایک ماں نے پھر حکم خداوندی پر اپنا بچہ نیل کی موجوں کے حوالے کر دیا.

اللہ رب العزت نے پھر اسے اس کے گھر میں شہزادوں کی طرح پالا جس کے خوف سے اسے ماں نے دریا کے حوالے کیا تھا.
اسی ماں کی گود اسے محل میں دلائی اور اس ماں جیسی ایک اور محبت کرنے والی ماں بھی دی.

یقین اسی بندگی کا نام ہے. انسان بس کوشش کا ذمہ دار ہے نتائج کا بوجھ اگر آپ کو بہت بے چین کرے گا تب آپ ہر وقت ایک نامعلوم خوف اور بے چینی کا شکار رہیں گے 2019 کے ایک سروے میں دنیا بھر میں 3 سو ملین سے زیادہ اینزائٹی کے مریض تھے. جن کو پتہ نہیں کہ وہ بیمار ہیں ان کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہوگی.

اس بے چینی اور نامعلوم خوف سے سکون کو واپس لانے کا سب سے بہترین راستہ اللہ رب العزت پر مکمل یقین ہے موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کی طرح اپنی کوشش کا دودھ پلاو
اور نتائج کے خوف پالنے سے بہتر ہے نتائج کو وقت کے دریا میں مکمل یقین سے ڈال دو
اگر آپ کی کوشش مقبول ہوئی تو اللہ رب العزت کو قدرت ہے وہ فرعون کے گھر موسیٰ کی پرورش کر دیتا ہے.

✍️پوسٹ: کہانی باز______________________
🌬_ مودبانہ گزارش

ہمارا ہدف آپکو بہترین اسلامی معاشرتی تاریخی معلوماتی، اصلاحی تحریریں پیش کرنا ہے.

جس میں آپ کا ایک شیئر بہت بڑا کردار بطور صدقه جاریہ ادا کرسکتا ہے. آئیں ہمارے ساتھ ساتھ آپ بھی اس کار خیر کا حصّه بننیں

24/11/2023

جمہ مبارک۔۔۔۔۔




Write to قرآن و حدیث

23/11/2023

عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں ۔۔۔
ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی،نوکری کی طلب لئےحاضر ھوا،
قابلیت پوچھی گئ، کہا ،سیاسی ہوں ۔۔
(عربی میں سیاسی،افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ھیں)
بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی،
اسے خاص " گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج " بنا لیا
جو حال ہی میں فوت ھو چکا تھا.
چند دن بعد ،بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق دریافت کیا،
اس نے کہا "نسلی نہیں ھے"
بادشاہ کو تعجب ھوا، اس نے جنگل سے سائیس کو بلاکر دریافت کیا،،،،
اس نے بتایا، گھوڑا نسلی ھے لیکن اس کی پیدائش پر اس کی ماں مرگئ تھی، یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اس کے ساتھ پلا ھے.
مسئول کو بلایا گیا،
تم کو کیسے پتا چلا، اصیل نہیں ھے؟؟؟
اس نے کہا،
جب یہ گھاس کھاتا ھےتو گائیوں کی طرح سر نیچے کر کے
جبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لےکر سر اٹھا لیتا ھے.
بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثر ھوا،
مسئول کے گھر اناج،گھی،بھنے دنبے،اور پرندوں کا اعلی گوشت بطور انعام بھجوایا.
اس کے ساتھ ساتھ اسے ملکہ کے محل میں تعینات کر دیا،
چند دنوں بعد، بادشاہ نے مصاحب سے بیگم کے بارے رائے مانگی،
اس نے کہا.
طور و اطوار تو ملکہ جیسے ھیں لیکن "شہزادی نہیں ھے،"
بادشاہ کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ، حواس بحال کئے، ساس کو بلا بیجھا،
معاملہ اس کے گوش گذار کیا. اس نے کہا ، حقیقت یہ ھے تمہارے باپ نے، میرے خاوند سے ھماری بیٹی کی پیدائش پر ھی رشتہ مانگ لیا تھا، لیکن ھماری بیٹی 6 ماہ ہی میں فوت ھو گئ تھی،
چنانچہ ھم نے تمہاری بادشاہت سے قریبی تعلقات قائم کرنے کے لئے کسی کی بچی کو اپنی بیٹی بنالیا.
بادشاہ نے مصاحب سے دریافت کیا، "تم کو کیسے علم ھوا،"
اس نے کہا، اس کا "خادموں کے ساتھ سلوک" جاہلوں سے بدتر ھے،
بادشاہ اس کی فراست سے خاصا متاثر ھوا، "بہت سا اناج، بھیڑ بکریاں" بطور انعام دیں.
ساتھ ہی اسے اپنے دربار میں متعین کر دیا.
کچھ وقت گزرا،
"مصاحب کو بلایا،"
"اپنے بارے دریافت کیا،" مصاحب نے کہا، جان کی امان،
بادشاہ نے وعدہ کیا، اس نے کہا:
"نہ تو تم بادشاہ زادے ھو نہ تمہارا چلن بادشاہوں والا ھے"
بادشاہ کو تاؤ آیا، مگر جان کی امان دے چکا تھا،
سیدھا والدہ کے محل پہنچا، "والدہ نے کہا یہ سچ ھے"
تم ایک چرواہے کے بیٹے ھو،ہماری اولاد نہیں تھی تو تمہیں لے کر پالا ۔
بادشاہ نے مصاحب کو بلایا پوچھا، بتا،
"تجھے کیسے علم ھوا" ؟؟؟
اس نے کہا،
"بادشاہ" جب کسی کو "انعام و اکرام" دیا کرتے ھیں تو "ہیرے موتی، جواہرات" کی شکل میں دیتے ھیں،،،،
لیکن آپ "بھیڑ ، بکریاں، کھانے پینے کی چیزیں" عنایت کرتے ھیں
"یہ اسلوب بادشاہ زادے کا نہیں "
کسی چرواہے کے بیٹے کا ہی ھو سکتا ھے.
عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں ۔۔۔
عادات، اخلاق اور طرز عمل ۔۔۔ خون اور نسل دونوں کی پہچان کرا دیتے ھیں...

22/11/2023

انسانوں کے ساتھ اکثر اوقات عجیب و غریب واقعات پیش آتے رہتےہیں۔

ذیل میں چند عجیب و غریب مظاہر ہیں جو اکثر ہم سب کے ساتھ پیش آتے ہیں، پڑھیں اور بتائیں کیا آپ کے ساتھ بھی ایسے واقعات ہوتے ہیں؟

• Deja Vu Phenomenon:
کبھی کبھی آپ کو کسی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ آپ کے ساتھ پہلے بھی بیت چکا ہے، جیسا کہ جب آپ زندگی میں پہلی بار کسی جگہ کا سفر کرتے ہیں، اپنے دوستوں کے ساتھ کسی ریستوران میں جاتے ہیں، میز کے گرد بیٹھتے ہیں اور کسی موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے رات کا کھانا کھاتے ہیں، اور ایسے میں اچانک، آپ کو لگتا ہے کہ یہ سب کچھ جو اس لمحے ہو رہا ہے آپ اس صورتحال سے پہلے گزر چکے ہیں، یا آگے کیا ہونا والا ہے اس کا آپ کو ادراک ہوجاتا ہے۔

• Cryptomnesia Phenomenon:
اس صورتحال کا عموماً شکار تخلیق کار ہوتے ہیں.
دراصل اس کیفیت میں یہ ہوتا ہے کہ آپ کوئی چیز پڑھتے، دیکھتے یا سنتے ہیں تو وہ یادداشت کا حصہ بن جاتی ہے. پھر کچھ عرصے بعد اس شعر، افسانے یا گیت کا کچھ حصہ یادداشت سے نکل کر ذہن میں گردش کرنے لگتا ہے اور آپ بھول جاتے ہیں کہ یہ کسی اور کی تخلیق ہے بلکہ آپ اسے اپنے آپ سے منسوب کر لیتے ہیں اور خالص اپنا آئیڈیا کہہ کر لفظوں کی ہیر پھیر سے نیا شعر، نیا گیت، نیا ناول تک لکھ مارتے ہیں. اسے لاشعوری سرقہ بھی کہا جاسکتا ہے۔

• DOP Phenomenon:
اس حالت کو چیزوں کے غائب ہو جانے اور پھر اچانک واپس جانے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
ہمارے ساتھ اکثر و بیشتر ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں کسی چیز کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور جب ہم اسے لینا چاہتے ہیں تو وہ اچانک اور عجیب و غریب طریقے سے غائب ہوجاتی ہے، ہم ادھر ادھر ہاتھ پاؤں مارتے ہوئے اس گمشدہ چیز کو تلاش کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، مگر وہ کہیں بھی نہیں ملتی، اور تھوڑی دیر کے بعد گمشدہ چیز کو تلاش کرنا بند کرتے ہیں تو حیران رہ جاتے ہیں اور پتا چلتا ہے وہ مطلوبہ چیز تو ٹھیک اسی جگہ پر پڑی ہوئی ہے جہاں پر ہر چیز کھنگال ماری ہے، یا وہ چیز بالکل وہیں پر ہے جہاں وہ عموماً پڑی ہوتی ہے، مگر ہمارے ڈھونڈنے سے نظر نہیں آتی. گاڑی کی چابیاں، عینک، ٹی وی کا ریموٹ وغیرہ ایسی چیزیں ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر غائب ہوتی ہیں اور پھر اسی جگہ سے برآمد بھی ہوجاتی ہیں۔

• Incubus Phenomenon:
کیا آپ نے کبھی سوتے ہوئے محسوس کیا ہے کہ آپ حرکت کرنے سے قاصر ہیں؟ یا کیا آپ کو ڈراؤنے خواب جیسی کیفیت محسوس ، جس میں آپ کو محسوس ہوا کہ آپ بیدار تو ہیں لیکن جسمانی طور پر حرکت کرنے سے قاصر ہیں ؟
بہت سے لوگ اسے فالج کے حملے سے تعبیر کرتے ہیں جو نیند کے دوران ہوتا ہے. دراصل اچانک آنکھ کھلنے سے آنکھوں کی حرکت تو تیزی سے ہونے لگتی ہے، مگر دماغ اور جسمانی پٹھوں کا جو رابطہ نیند سے منقطع ہوا تھا، وہ ابھی فعال نہیں ہوا ہوتا اور عضلات ابھی تک نیند کی کیفیت میں ہوتے ہیں، اس کی وجہ سے اچانک آنکھ کھلنے سے جسم فالج کی طرح بے حس و حرکت رہتا ہے یہ عارضی کیفیت چند سیکنڈوں یا چند منٹوں تک برقرار رہ سکتی ہے۔ Incubus لفظ یا اصطلاح کی ایک پوری تاریخ ہے جو پھر کبھی سہی۔

• Lucid Dream:
کبھی کبھی، سوتے وقت جب آپ خواب دیکھ رہے ہوتے ہیں، آپ کو لگتا ہے کہ یہ خواب ایک جیتی جاگتی حقیقت کی طرح ہے، یعنی آپ خواب کے اندر ہی اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ خواب دیکھ رہے ہیں، اور آپ اس خواب کے اندر ہی شعوری طور پر اپنی مرضی سے کوئی کام بھی کرسکتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے ہم بیدار ہونے پر عمل کرتے ہیں۔
بہت سے لوگوں کے ساتھ خواب در خواب کا سلسلہ اکثر پیش آتا ہے تو وہ اس کیفیت پر پورا اختیار بھی حاصل کر لیتے ہیں اور اسی مہارت کے باعث خواب کے اندر خواب کو اپنی مرضی کا رخ دے سکتے ہیں، مثلاً
کسی ڈراؤنے خواب کو ایک مضحکہ خیز خواب میں تبدیل کردینا. اسے ڈریم کنٹرول کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

21/11/2023

" اسلامی تاریخ کا سب سے ظالم حکمران اور اسکا انجام"
حضرت سعید بن جبیر جو کے ایک تابعی بزرگ تھے ایک دن ممبر پر بیٹھے ھوۓ یہ الفاظ ادا کیے کہ "حجاج ایک ظالم شخص ھے"

ادھر جب حجاج کو پتہ چلا کہ آپ میرے بارے میں ایسا گمان کرتے ھیں تو آپکو دربار میں بلا لیا اور پوچھا۔

کیا تم نے میرے بارے میں ایسی باتیں بولی ھیں؟؟ تو آپ نے فرمایا ھاں, بالکل تو ایک ظالم شخص ھے۔ یہ سن کر حجاج کا رنگ غصے سے سرخ ھو گیا اور آپ کے قتل کے احکامات جاری کر دیے۔ جب آپ کو قتل کیلیے دربار سے باہر لے کر جانے لگے تو آپ مسکرا دیے۔

حجاج کو ناگوار گزرا اسنے پوچھا کیوں مسکراتے ھو تو آپ نے جواب دیا تیری بےوقوفی پر اور جو اللہ تجھے ڈھیل دے رھا ھے اس پر مسکراتا ھوں۔

حجاج نے پھر حکم دیا کہ اسے میرے سامنے زبح کر دو، جب خنجر گلے پر رکھا گیا تو آپ نے اپنا رخ قبلہ کی طرف کیا اور یہ جملہ فرمایا:

اے اللہ میرے چہرہ تیری طرف ھے تیری رضا پر راضی ھوں یہ حجاج نہ موت کا مالک ھے نہ زندگی کا۔

جب حجاج نے یہ سنا تو بولا اسکا رخ قبلہ کی طرف سے پھیر دو۔ جب قبلہ سے رخ پھیرا تو آپ نے فرمایا: یااللہ رخ جدھر بھی ھو تو ھر جگہ موجود ھے. مشرق مغرب ھر طرف تیری حکمرانی ھے۔ میری دعا ھے کہ میرا قتل اسکا آخری ظلم ھو، میرے بعد اسے کسی پر مسلط نہ فرمانا۔

جب آپکی زبان سے یہ جملہ ادا ھوا اسکے ساتھ ھی آپکو قتل کر دیا گیا اور اتنا خون نکلا کہ دربار تر ھو گیا۔ ایک سمجھدار بندہ بولا کہ اتنا خون تب نکلتا ھے جب کوی خوشی خوشی مسکراتا ھوا اللہ کی رضا پر راضی ھو جاتا ھے۔

حجاج بن یوسف کے نام سے سب واقف ہیں، حجاج کو عبد الملک نے مکہ، مدینہ طائف اور یمن کا نائب مقرر کیا تھا اور اپنے بھائی بشر کی موت کے بعد اسے عراق بھیج دیا جہاں سے وہ کوفہ میں داخل ہوا، ان علاقوں میں بیس سال تک حجاج کا عمل دخل رہا اس نے کوفے میں بیٹھ کر زبردست فتوحات حاصل کیں۔

اس کے دور میں مسلمان مجاہدین، چین تک پہنچ گئے تھے، حجاج بن یوسف نے ہی قران پاک پر اعراب لگوائے، الله تعالی نے اسے بڑی فصاحت و بلاغت اور شجاعت سے نوازا تھا حجاج حافظ قران تھا. شراب نوشی اور بدکاری سے بچتا تھا. وہ جہاد کا دھنی اور فتوحات کا حریص تھا. مگر اسکی تمام اچھائیوں پر اسکی ایک برائی نے پردہ ڈال دیا تھا اور وہ برائی کیا تھی ؟ "ظلم "

حجاج بہت ظالم تھا، اسنے اپنی زندگی میں ایک خوں خوار درندے کا روپ دھار رکھا تھا..ایک طرف موسیٰ بن نصیر اور محمد بن قاسم کفار کی گردنیں اڑا رہے تھے اور دوسری طرف وہ خود الله کے بندوں،اولیاں اور علما کے خوں سے ہولی کھیل رہا تھا. حجاج نے ایک لاکھ بیس ہزار انسانوں کو قتل کیا ہے ،اس کے جیل خانوں میں ایک ایک دن میں اسی اسی ہزار قیدی ایک وقت میں ہوتے جن میں سے تیس ہزار عورتیں تھیں. اس نے جو آخری قتل کیا وہ عظیم تابعی اور زاہد و پارسا انسان حضرت سعید بن جبیر رضی الله عنہ کا قتل تھا۔

انہیں قتل کرنے کے بعد حجاج پر وحشت سوار ہو گئی تھی، وہ نفسیاتی مریض بن گیا تھا، حجاج جب بھی سوتا، حضرت سعید بن جبیر اس کے خواب میں ا کر اسکا دامن پکڑ کر کہتے کہ اے دشمن خدا تو نے مجھے کیوں قتل کیا، میں نے تیرا کیا بگاڑا تھا؟ جواب میں حجاج کہتا کہ مجھے اور سعید کو کیا ہو گیا ہے۔۔؟

اس کے ساتھ حجاج کو وہ بیماری لگ گئی زمہریری کہا جاتا ہے ،اس میں سخت سردی کلیجے سے اٹھ کر سارے جسم پر چھا جاتی تھی ،وہ کانپتا تھا ،آگ سے بھری انگیٹھیاں اس کے پاس لائی جاتی تھیں اور اس قدر قریب رکھ دی جاتی تھیں کہ اسکی کھال جل جاتی تھی مگر اسے احساس نہیں ہوتا تھا، حکیموں کو دکھانے پر انہوں نے بتایا کہ پیٹ میں سرطان ہے ،ایک طبیب نے گوشت کا ٹکڑا لیا اور اسے دھاگے کے ساتھ باندھ کر حجاج کے حلق میں اتار دیا۔

تھوڑی دیر بعد دھاگے کو کھینچا تو اس گوشت کے ٹکڑے کے ساتھ بہت عجیب نسل کے کیڑے چمٹے ھوۓ تھے اور اتنی بدبو تھی جو پورے ایک مربع میل کے فاصلے پر پھیل گی۔ درباری اٹھ کر بھاگ گۓ حکیم بھی بھاگنے لگا، حجاج بولا تو کدھر جاتا ھے علاج تو کر۔۔ حکیم بولا تیری بیماری زمینی نہیں آسمانی ھے۔ اللہ سے پناہ مانگ حجاج، جب مادی تدبیروں سے مایوس ہو گیا تو اس نے حضرت حسن بصری رحمتہ الله علیہ کو بلوایا اور انسے دعا کی درخواست کی۔

وہ حجاج کی حالت دیکھ کر رو پڑے اور فرمانے لگے میں نے تجھے منع کیا تھا کہ نیک بندوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنا، ان پر ظلم نہ کرنا ،مگر تو باز نہ آیا …آج حجاج عبرت کا سبب بنا ہوا تھا. وہ اندر ،باہر سے جل رہا تھا ،وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ چکا تھا. حضرت بن جبیر رضی الله تعالی عنہ کی وفات کے چالیس دن بعد ہی حجاج کی بھی موت ہو گئی تھی۔

جب دیکھا کہ بچنے کا امکان نہیں تو قریبی عزیزوں کو بلایا جو بڑی کراہت کے ساتھ حجاج کے پاس آۓ۔ وہ بولا میں مر جاوں تو جنازہ رات کو پڑھانا اور صبح ھو تو میری قبر کا نشان بھی مٹا دینا کیوں کہ لوگ مجھے مرنے کے بعد قبر میں بھی نہی چھوڑیں گے۔ اگلے دن حجاج کا پیٹ پھٹ گیا اور اسکی موت واقع ھوی۔

اللہ ظالم کی رسی دراز ضرور کرتا ھے لیکن جب ظالم سے حساب لیتا ھے تو، فرشتے بھی خشیت الہی سے کانپتے ھیں، عرش ھل جاتا ھے۔

اللہ ظالموں کے ظلم سے ھم سبکو محفوظ رکھے..!!

حافظ ابن حجر عسقلانی، تہذیب التہذیب، جلد ہفتم،

20/11/2023

،،،،، تھوڑا نہیں پورا سوچئے ،،،،،

عباسیہ حکومت کے آخری دور میں ایک وقت وہ آیا جب مسلمانوں کے دارالخلافہ بغداد میں ہر دوسرے دن کسی نہ کسی دینی مسئلہ پر مناظرہ ہونے لگا ۔۔

جلد ہی وہ وقت بھی آ گیا جب ایک ساتھ ایک ہی دن بغداد کے الگ الگ چوراہوں پر الگ الگ مناظرے ہو رہے تھے.
پہلا مناظرہ اس بات پر تھا کہ

ایک وقت میں سوئی کی نوک پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں؟

دوسرا مناظرہ اس اہم موضوع پر تھا کہ کوا حلال ہے یا حرام؟

تیسرے مناظرے میں یہ تکرار چل رہی تھی کہ مسواک کا شرعی سائز کتنا ہونا چاہیے؟

ایک گروہ کا کہنا تھا کہ ایک بالشت سے کم نہیں ہونا چاہیے
اور دوسرے گروہ کا یہ ماننا تھا کہ ایک بالشت سے چھوٹی مسواک بھی جائز ھے ۔۔۔

ابھی یہ مناظرے چل رہے تھے کہ
ہلاکو خان کی قیادت میں تاتاری فوج بغداد کی گلیوں میں داخل ہو گئی
اور سب کچھ تہس نہس کر گئی ۔۔۔

مسواک کی حرمت بچانے والے لوگ خود ہی بوٹی بوٹی ہو گئے ۔۔

سوئی کی نوک پر فرشتے گننے والوں کی کھوپڑیوں کے مینار بن گئے ،
جنہیں گننا بھی ممکن نہ تھا۔۔۔

کوے کے گوشت پر بحث کرنے والوں کے مردہ جسم کوے نوچ نوچ کر کھا رہے تھے ۔۔

آج ہلاکو خان کو بغداد تباہ کیئے سینکڑوں برس ہو گئے
مگر قسم لے لیجئے جو مسلمانوں نے تاریخ سے رتی برابر بھی سبق لیا ہو ۔۔۔

آج ہم مسلمان پھر ویسے ہی مناظرے سوشل میڈیا پر یا اپنی محفلوں ، جلسوں اور مسجدوں کے ممبر سے کر رہے ہیں
کہ ڈاڑھی کی لمبائی کتنی ہونی چاہیے
یا پھر پاجاما کی لمبائی ٹخنے سے کتنی نیچے یا کتنی اوپر شرعی اعتبار سے ہونی چاہیئے ۔۔
مردہ سن سکتا ہے یا مردہ نہیں سنتا
امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا جائز ہے کہ نہیں

قوالی اور مشاعرے کرنا ہمارے مذہبی فرائض میں شامل ہونے لگے ۔۔

فرقے اور مسلک کے ہمارے جھنڈا بردار صرف اور صرف اپنے اپنے فرقوں کو جنت میں لے جانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔۔

اور دورِ حاضر کا ہلاکو خان ایک ایک کر کے مسلم ملکوں کو نیست و نابود کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ھے ۔۔

افغانستان, لیبیا, عراق کے بعد شامی بچوں کی کٹی پھٹی لاشوں کی گنتی کرنے والا کوئی نہیں ھے ،
بے گناہوں کی کھوپڑیوں کے مینار پھر بنائے جا رہے ہیں ۔۔
فلسطین اور کشمیر کی حالتِ زار ایسی ہے کہ
زار و قطار رو کر بھی دل ہلکا نہیں ہوتا ۔۔

آدم علیہ السلام کی نسل کے نوجوانوں, بوڑھے اور بزرگوں کی لاشوں کو کوے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں ۔۔

اور حوا کی بیٹیاں اپنی عصمت چھپانے امت کی چادر کا کونہ تلاش کر رہی ہیں ۔۔

جی ہاں۔۔۔۔۔۔
اور ہم خاموشی سے اپنی باری آنے کا انتظار کر رہے ہیں ،

اگر ہم انہی بے معنیٰ باتوں میں اُلجھے رہے تو دشمن نے یہ نہیں دیکھنا کہ کس کی داڑھی چھوٹی ہے اور کس کا پاجامہ ٹخنوں سے نیچے ہے ،
جنگ میں دشمن کی گولی شیعہ سنی دیوبندی اھلحدیث حیاتی مماتی کا فرق نہیں کرتی...!
خدارا سوچئے ۔۔ اب بھی وقت ہے ایک ہونے کا۔ اتفاق و اتحاد پیدا کرنے کےلیے اپنی رائے قربان کرنے کا ۔

✍️......... کہانی باز

18/11/2023

💠اخلاق نبوی کا سنہرا واقعہ♥️

پیارے ساتھی! تم شادی کیوں نہیں کر لیتے؟!

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں سے نہ صرف بے حد محبت فرماتے تھے بلکہ ان کے حالات وضروریات کی بھی خبر رکھتے تھے۔

مسند احمد اور دیگر کتب حدیث میں روایت ہے کہ

جلیبیب ایک انصاری صحابی تھے جو مالدار تھے نہ خوبصورت، کسی بڑے قبیلے سے تعلق تھا نہ ہی کسی منصب پر فائز تھے،
مگر ان کی ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے محبت کرتے تھے۔قارئین کرام!

قائد ہو تو ایسا کہ جو اپنے عام ساتھیوں کی بھی ضروریات کا خیال رکھتا ہو۔

ایک دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس ساتھی کی طرف شفقت بھری نظروں سے دیکھا،
مسکراتے ہوئے فرمایا:
(یَا جُلَیْبِیبُ أَلا تَتَزَوَّجُ!)
جلیبیب!تم شادی کیوں نہیں کر لیتے؟
جلیبیب جواب میں عرض کرتے ہیں:
اللہ کے رسول! مجھ جیسے شخص سے اپنی بیٹی کی شادی کون کرے گا؟

اب ذرا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ کریمانہ کو ملاحظہ فرمائیں کہ آپ اپنے اس بے مایہ صحابی کوکس قدر اہمیت دے رہے ہیں اور اپنی بات کو دہرا رہے ہیں:
جلیبیب! تم شادی کیوں نہیں کر لیتے؟

وہ پھر عرض کرتے ہیں:
اللہ کے رسول! بھلا میرے ساتھ شادی کون کرے گا؟
مال ودولت نہ حسن وجمال اور جاہ ومنصب!!

مگر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ان کے دنیوی معیار پر نہیں بلکہ ان کی دینداری اور للہیت پر ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسری مرتبہ بھی وہی الفاظ دہرارہے ہیں:
جلیبیب! تم شادی کیوں نہیں کر لیتے؟
وہ پھر اپنا وہی عذر پیش کر تے ہیں:
اللہ کے رسول! مجھ سے شادی کون کرے گا؟
میرے پاس ما ل ودولت نہیں، میرا خاندان کوئی معروف اور بڑا خاندان نہیں۔
میں خوبصورت بھی نہیں ہوں، نہ میرے پاس کوئی منصب ہے۔تب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی کی مایوسی کو خوشی میں تبدیل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
جلیبیب!فکر نہ کرو، تمھاری شادی میں خود کروں گا۔
وہ پھر عرض کررہے ہیں:
مجھ بے وسیلہ سے تعلق قائم کر کے کون خوش ہوگا،
اللہ کے رسول!؟
نہیں جلیبیب!تم اللہ کے نزدیک بے قیمت نہیں ہو، تمہاری قدر ومنزلت وہاں بہت زیادہ ہے۔‘‘

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسے تسلی دے رہے ہیں۔
چند دن گزرتے ہیں ،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جلیبیب!فلاں انصاری کے گھر جاؤ اور اسے کہو:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمھیں سلام کہہ رہے ہیں اور فرماتے ہیں:اپنی بیٹی کی شادی مجھ جلیبیب سے کردو۔‘‘

جلیبیب خوشی خوشی اس انصاری کے گھر پہنچ جاتے ہیں۔
دروازے پر دستک دیتے ہیں۔
گھر والے اندر سے پوچھتے ہیں:کون؟
جواب دیا:جلیبیب۔
گھر والے کہتے ہیں:کون جلیبیب؟
ہم تو ایسے کسی شخص کو نہیں جانتے۔
گھر کے مالک انصاری صحابی باہر نکلے اور پوچھا:
کیا چاہتے ہو، کہاں سے اور کس مقصد سے آئے ہو؟
جلیبیب جواباً عرض کرتے ہیں:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ لوگوں کو سلام بھیجا ہے۔ انصاری صحابی فرط مسرت سے کہتے ہیں:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سلام بھیجا ہے…
یہ تو میرے لیے بہت بڑی خوش قسمتی کی بات ہے۔
عالم سرشاری وسرور میں انھوں نے گھر والوں کو بتایا۔
پورے گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
پھر جلیبیب نے کہا:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھیں سلام کے ساتھ یہ بھی فرمایا ہے کہ اپنی بیٹی کی شادی مجھ جلیبیب سے کردو۔

صاحب خانہ نے یہ بات سنی تو سناٹے میں آگئے۔
یہ شخص میرا داماد بنے گا؟! انھوں نے سوچا:
نہ مال ودولت نہ خوبصورتی نہ بڑا خاندان۔
کہنے لگے:
ذرا ٹھہرو !میں اپنے گھر والوں سے مشورہ کرلوں۔
وہ انصاری صحابی گھر کے اندر گئے، اہلیہ کو بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام سنایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
اپنی بیٹی کی شادی جلیبیب سے کردو۔ ماں گویا ہوئی:
جلیبیب کے ساتھ شادی کیسے کردوں؟
اپنی بیٹی ایک ایسے شخص کے سپرد کیسے کردوں جو خوبصورت بھی نہیں ، مالدار بھی نہیں اور بڑا خاندان بھی نہیں۔
ہم نے تو فلاں فلاں خاندانوں کی طرف سے آنے والے رشتوں کو مسترد کر دیا تھا۔
میاں بیوی آپس میں گفتگو کررہے ہیں۔

ادھر ان کی عفت مآب اور سعادت مند بیٹی بھی پردے کے پیچھے کھڑی یہ ساری گفتگو سن رہی ہے۔
لڑکی نے معاملے کی نزاکت کو بر وقت بھانپتے ہوئے جھکی ہوئی نگاہوں سے والدین سے مخاطب ہوکر آہستہ سے کہنا شروع کیا:

(أَتُرِیدُونَ أَنْ تَرُدُّوا عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ أَمْرَہُ)
کیا آپ لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ٹالنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں؟

قارئین کرام! اس بچی کی سوچ، فکر اور محبتِ رسول کے جذبے کو ہزار مرتبہ داد دیجیے، کہنے لگی:
(ادْفَعُونِي إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم )
مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کردیں جہاں چاہیں وہ اپنی مرضی سے میری شادی کردیں۔
( فَإِنَّہُ لَنْ یُّضَیِّعَنِي)
کیونکہ وہ مجھے ہرگز ضائع نہیں کریں گے۔‘‘

بچی کو یہ حقیقت معلوم تھی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو بھی فیصلہ فرمائیں گے اللہ تعالی ا سی میں برکت عطا فرمادے گا۔

والدین نے بھی اللہ کے رسول کے حکم کے سامنے سر جھکادیا۔
بیٹی کے اس خوبصورت اور عمدہ فیصلے سے پہلے ان کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ وہ اس رشتے کو قبول نہ کرنے کی صورت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو نظر اندازکرنے والے بن جائیں گے۔
وہ اپنی بیٹی کی عقل ودانش اور عمدہ سوچ پر مطمئن ہیں۔
جلیبیب اللہ کے رسول کا پیغام پہنچا کر واپس چلے گئے۔
تھوڑی ہی دیرکے بعد اس ذہین وفطین اور سمجھدار بچی کا والد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی:
اللہ کے رسول! آپ کا پیغام ملا۔ آپ کا حکم، آپ کا مشورہ سر آنکھوں پر، میں راضی ہوں۔ میری بیٹی بھی، میرے گھر والے، سبھی آپ کے فیصلے سے راضی اور خوش ہیں۔
رؤوف ورحیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس بچی کے جذبات اور سمع وطاعت پر مبنی جواب کا علم ہوچکا تھا۔
اب دیکھیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلی اخلاق کہ آپ اس بچی کو ایک عظیم تحفہ عطا فرماتے ہیں،
اپنے مبارک ہاتھوں کو اللہ کی بارگاہ میں اٹھایا اور دعا فرمائی:
(اَللّٰہُمَّ صُبَّ الْخَیْرَ عَلَیْہِمَا صَبًّا)
اے اللہ !ان دونوں پر خیر وبرکت کے دروازے کھول دے‘‘
(وَلَا تَجْعَلْ عَیْشَہُمَا کَدًّا) اور ان کی زندگی کو مشقت اورپریشانی سے دور رکھنا۔‘‘

(موارد الظمآن:2269، و مسند أحمد:425/4، ومجمع الزوائد:370/9)

اس بچی کی شادی جلیبیب سے ہوگئی۔
مدینہ طیبہ میں ایک اور گھر آباد ہوگیا،
وہ جلیبیب جو کبھی مفلس اور قلاش تھے،
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے ان پر رزق کے دروازے کھل گئے۔
یہ گھرانہ بڑا مبارک اور بابرکت ثابت ہوا۔
ان کے مالی حالات بہتر ہوتے چلے گئے۔اس گھرانے کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا صلہ یہ ملا:
( فَکَانَتْ مِنْ أَکْثَرِ الأَنْصَارِ نَفَقَۃً وَمَالًا) ’’انصاری گھرانوں کی عورتوں میں سب سے خرچیلا گھرانہ اسی لڑکی کا تھا۔
(مسند أحمد:422/4، حدیث:19799)

قارئین کرام! یہ تھا ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے ساتھیوں سے تعلق اور واسطہ۔ آپ کا اعلیٰ اخلاق کہ کسی ادنیٰ صحابی کو بھی نظر انداز نہیں فرماتے تھے۔ اس لڑکی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعا فرمانا اس کے لیے نہایت خوبصورت تحفہ ثابت ہوا۔ دنیا میں بھی بھلائی نصیب ہوئی اور اطاعت رسول کے باعث جو کچھ آخرت میں ملنے والا ہے اس کا تو کوئی اندازہ ہی نہیں کر سکتا۔

17/11/2023

💢" انسان کی پیدائش پر شیطان کا اللہ سے جھگڑا"💢
جب کچھ بھی نہیں تھا صرف اللہ کی ذات تھی اللہ نے سب سے پہلے پانی کو بنایا۔ پھر پانی کے اوپر اپنا عرش بنایا۔ پھر اللہ نے قلم بنایا اور قلم کو حکم دیا کہ لکھو جو کچھ بھی قیامت تک ہونا ہے سب کچھ لکھ دو اور قلم نے اللہ کے حکم سے سب کچھ لکھ دیا جو کچھ قیامت تک ہونا ہے۔ پھر پچاس ہزار سال کے بعد اللہ نے آسمان اور زمین کو بنایا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں اور جنوں کو بنایا۔ انسان کو دنیا میں بھیجنے سے دو ہزار سال پہلے اللہ نے جنوں کو دنیا میں بھیج دیا تھا لیکن جنوں نے دنیا میں آکر خوب دنگا فساد کیا اور خون خرابہ کیا۔

اللہ نے جب انسان کو پیدا کرنا چاہا تو اللہ نے فرشتوں کو بتایا کہ میں ایک ایسی مخلوق پیدا کرنے والا ہوں جو زمین میں میرا خلیفہ ہوں گی۔ فرشتے کیونکہ جنات کے حالات دیکھ چکے تھے تو فرشتوں نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے التجا کی کہ اے اللہ پاک یہ انسان بھی دنیا میں جا کر فساد کرے گا اور خوب خون خرابہ کرے گا۔ تو اللہ نے جواب دیا جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔

وَاِذۡ قَالَ رَبُّكَ لِلۡمَلٰٓٮِٕكَةِ اِنِّىۡ جَاعِلٌ فِىۡ الۡاَرۡضِ خَلِيۡفَةً ‌ؕ قَالُوۡٓا اَتَجۡعَلُ فِيۡهَا مَنۡ يُّفۡسِدُ فِيۡهَا وَيَسۡفِكُ الدِّمَآءَۚ وَنَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِكَ وَنُقَدِّسُ لَـكَ‌ؕ قَالَ اِنِّىۡٓ اَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ●
"اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں تو بولے کیا ایسے کو نائب کرے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خونریزیاں کرے گا۔ ہم تجھے سراہتے ہوئے تیری تسبیح کرتے اور تیری پاکی بولتے ہیں۔ فرمایا جو مجھے معلوم ہے وہ تم نہیں جانتے"
(القرآن)

اللہ نے اسرافیل، میکائیل، اور جبرایل علیہ السلام کو باری باری زمین پر بھیجا کہ جا کر زمین کے چاروں کونوں سے مٹی لے آؤ میں نے انسان کو پیدا کرنا ہے۔ جب یہ فرشتے باری باری زمین پر آئے زمین سے مٹی لینے کے لیے تو زمین نے ان فرشتوں کو اللہ کا واسطہ دیا کہ مجھ سے مٹی نہ لے جاؤ جس سے ایسے انسان کو پیدا کیا جائے جو جہنم میں جلے گا۔ پھر اللہ نے آخر میں حضرت عزائیل علیہ السلام کو بھیجا کہ پیارے عزرائیل تم جا کر مٹی لے کر آؤ۔ جب حضرت عزائیل علیہ السلام مٹی لینے آئے تو زمین نے ان کو بھی رو کر فریاد کی اور اللہ کا واسطہ دیا کہ مجھ سے مٹی لے کر نہ جاؤ لیکن انہوں نے ایک بھی نہ سنی اور زمین کے چاروں کونوں سے مٹی لے کر اللہ کے پاس حاضر ہوئے۔ اللہ نے پوچھا پیارے عزرائیل جب مٹی نے تم سے رو کر فریاد کی یہاں تک کہ میرا واسطہ دیا تو تمہیں مٹی پر رحم نہیں آیا؟ انہوں نے کہا یا اللہ میرے لئے تیرے حکم سے بڑھ کر کچھ نہیں اس لئے میں مٹی لے کر آ گیا۔ اللہ نے فرمایا پیارے عزرائیل آج کے بعد انسان کو مارنے کی ذمہ داری میں تمہیں سونپ رہا ہوں۔
۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کا پتلا بنایا اور چالیس سال تک وہ پڑا رہا۔ اللہ نے آدم علیہ السلام کے پتلے پر 39 سال تک غم کی بارش اور ایک سال تک خوشی اور راحت کی بارش برسائی۔ اور اس میں انسان کو دو سبق دیے کہ دنیا میں غم بہت زیادہ اور خوشیاں بہت کم ہیں اور دوسرا یہ ہے کہ غم کی رات جتنی طویل کیوں نہ ہو خورشی ضرور آئے گی۔ چالیس سال کے بعد جب آدم علیہ السلام کے پتلے کی مٹی بجنے والی مٹی بن گئی ایسی مٹی جسے ٹھوکر لگنے سے آواز آتی ہو تو اس سے اللہ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا

خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ مِنۡ صَلۡصَالٍ كَالۡفَخَّارِۙ●
"اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا"
(سورة الرحمن، 14)

جب حضرت آدم کا پتلا پڑا تھا تو ابلیس حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے کے پاس اکثر چکر لگاتا رہتا اور حسد سے دیکھ کر کہتا تھا کہ اسے ضرور اللہ نے کسی خاص مقصد کے لئے بنایا ہے۔ اس نے ایک دن حسد میں آکر آدم علیہ السلام کے پتلے پر تھوک دیا۔ اللہ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے کہا پیارے جبرائیل آدم کے پتلے سے جاکر اس تھوک کی جگہ کو اکھاڑ لو۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اپنی انگلی سے تھوک والی جگہ کی مٹی کو اتارا اور وہاں پر آج ناف ہے ہماری۔ پھر اللہ نے اس ابلیس کی تھوک والی مٹی سے کتے کو پیدا کیا اس لیے کتے کے اندر وفاداری انسان کی جبلت کا اثر ہے اور کاٹتا ہے کہ یہ شیطان کی تھوک کا اثر ہے۔

فرشتوں نے آپس میں گفتگو کرنا شروع کر دی کہ اللہ یہ جو بھی مخلوق بنا رہا ہے یہ علم اور رتبے میں ہم سے زیادہ نہیں ہوسکتی۔ اللہ کیوں کہ شیطان کے کام بھی دیکھ رہا تھا اور فرشتوں کی باتیں بھی سن رہا تھا تو اللہ نے کہا جب میں اس کے اندر روح ڈالو تو تم تمام اسے سجدہ کرنا۔

اللہ نے آدم علیہ السلام کے اندر روح ڈالنے سے پہلے ان کو دنیا کا تمام علم عطا کر دیا وہ علم بھی عطا کر دیا جو فرشتوں کے پاس بھی نہیں تھا۔جب آدم علیہ السلام کے اندر روح ڈل چکی اللہ نے حضرت آدم سے اُن چیزوں کے نام پوچھے جو فرشتوں کو بھی پتہ نہیں تھے اور پھر فرشتوں کو فرمایا دیکھو میں کہتا تھا نا جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔

وَعَلَّمَ اٰدَمَ الۡاَسۡمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمۡ عَلَى الۡمَلٰٓٮِٕكَةِ فَقَالَ اَنۡۢبِــُٔوۡنِىۡ بِاَسۡمَآءِ هٰٓؤُلَآءِ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ‏●
"اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے نام سکھائے. پھر سب کو ملائکہ پر پیش کرکے فرمایا سچے ہو تو ان کے نام تو بتاؤ"
(القرآن)

قَالَ يٰٓـاٰدَمُ اَنۡۢبِئۡهُمۡ بِاَسۡمَآٮِٕهِمۡ‌ۚ فَلَمَّآ اَنۡۢبَاَهُمۡ بِاَسۡمَآٮِٕهِمۡۙ قَالَ اَلَمۡ اَقُل لَّـكُمۡ اِنِّىۡٓ اَعۡلَمُ غَيۡبَ السَّمٰوٰتِ
فرمایا اے آدم بتادے انہیں سب اشیاء کے نام جب آدم نے انہیں سب کے نام بتادیئے تو فرمایا میں نہ کہتا تھا کہ میں جانتا ہوں آسمانوں اور زمین کی سب چھپی چیزیں۔
(القرآن)

کیونکہ اللہ شیطان اور فرشتوں کی گفتگو سن چکا تھا۔ شیطان کو حسد اور فرشتوں کو اپنی عبادت پر غرور تو اللہ نے دونوں سے کہا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو اور یہ سجدہ اس لیے تھا کہ اللہ دونوں کو باور کروانا چاہتا تھا کہ یہ جو بھی مخلوق ہے اس کا status فرشتوں اور جنات سے کہیں زیادہ ہے۔ سب نے سجدہ کیا مگر شیطان نے انکار کر دیا اور کہنے لگا میں تو اس سے کہیں زیادہ افضل ہو میں کیوں کروں اسے سجدہ

وَاِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓٮِٕكَةِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡٓا اِلَّاۤ اِبۡلِيۡسَۙ اَبٰى وَاسۡتَكۡبَرَ وَكَانَ مِنَ الۡكٰفِرِيۡنَ●
"اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سجدے میں گر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آکر کافر بن گیا."
(القرآن)

قَالَ مَا مَنَعَكَ اَلَّا تَسۡجُدَ اِذۡ اَمَرۡتُكَ‌ؕ قَالَ اَنَا خَيۡرٌ مِّنۡهُ‌ۚ خَلَقۡتَنِىۡ مِنۡ نَّارٍ وَّخَلَقۡتَهٗ مِنۡ طِيۡنٍ●
"فرمایا جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے باز رکھا۔ اس نے کہا کہ میں اس سے افضل ہوں۔ مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے"
(سورہ الاعراف، 12)

اللہ نے شیطان کو جنت سے نکالا اور کہا کے دفع ہو جا یہاں سے

قَالَ فَاهۡبِطۡ مِنۡهَا فَمَا يَكُوۡنُ لَـكَ اَنۡ تَتَكَبَّرَ فِيۡهَا فَاخۡرُجۡ اِنَّكَ مِنَ الصّٰغِرِيۡنَ●
فرمایا تو بہشت سے نکل۔ تجھے شایاں نہیں کہ یہاں غرور کرے پس نکل جا یہاں سے۔ تو ذلیل ہے.
(القرآن)

جب اللہ نے کہا کہ نکل جنت سے تو ڈر گیا کہ کہیں اللہ نافرمانی کی سزا میں مجھے فنا نہ کر دے تو منت کرنے لگا کہ یا اللہ مجھے قیامت تک کے لیے زندگی دے دے۔زندگی کی بھیک مانگنے لگا تو اللہ نے کہا جا تجھے دے دی مہلت

قَالَ رَبِّ فَاَنۡظِرۡنِىۡۤ اِلٰى يَوۡمِ يُبۡعَثُوۡنَ●قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الۡمُنۡظَرِيۡنَۙ●
(سورہ الحجر، 36,37)
"کہنے لگا پروردگار مجھے اس دن تک مہلت دے جب لوگ (مرنے کے بعد) زندہ کئے جائیں گے۔فرمایا کہ تجھے مہلت دی جاتی ہے"

جیسے ہی اللہ نے مہلت دی تو گارنٹی مل گئی کہ اللہ وعدے کا پکا ہے اب مہلت مل گئی ہے تو سزا تو نہیں دے گا تو اللہ پر بہتان لگانا شروع ہوگیا کہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے اب میں بھی تیرے بندوں کو قیامت تک گمراہ کرتا رہوں گا

قَالَ فَبِمَاۤ اَغۡوَيۡتَنِىۡ لَاَقۡعُدَنَّ لَهُمۡ صِرَاطَكَ الۡمُسۡتَقِيۡمَۙ●
بولا قسم ہے تو نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور تیرے سیدھے راستہ پر ان بندوں کی تاک میں بیٹھوں گا۔
(القرآن)

قَالَ اَرَءَيۡتَكَ هٰذَا الَّذِىۡ كَرَّمۡتَ عَلَىَّ لَٮِٕنۡ اَخَّرۡتَنِ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ لَاَحۡتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهٗۤ اِلَّا قَلِيۡلاً●
کہنے لگا کہ دیکھ تو یہی وہ (انسان) ہے جسے تو نے مجھ پر فضیلت دی ہے۔ اگر تو مجھ کو قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں تھوڑے سے شخصوں کے سوا اس کی تمام اولاد کی جڑ کاٹتا رہوں گا۔
(القرآن)

اس پر اللہ نے جواب دیا

(وَعِزَّتِي وَجَلَالِي لَا أَزَالُ أَغْفِرُ لَهُمْ مَا اسْتَغْفَرُونِي.)
بحوالہ: مسند امام احمد بن حنبل، جدیث نمبر 11729

شیطان مردود ذرا میری بات بھی سن میرے بندے بتقاضائے بشریت گناہ کرتے رہیں گے اور کرتے رہیں گے لیکن جب جب سچی توبہ کریں گے مجھے اپنی عزت اور جلالت کی قسم میں بھی ان کو معاف کرتا رہوں گا

16/11/2023

پنجاب کےکسی دیہات میں ایک خوبرو قادیانی لڑکی شادی کے لئے ایک فوجی آفیسر کو پیش کی گئی

فوجی آفیسر نے شادی کی حامی بھرنے سےپہلے ایک شرط رکھی کہ وہ کبھی بھی قادیانیت قبول نہیں کرے گا

قادیانیوں نے اس کی شرط مان لی اور لڑکی فوجی آفیسر کے ساتھ روانہ کردی

شادی کےبعد رشتے ناطے میں آنا جانا لگا رہا اور نرمی سےفوجی آفیسر کو مائل بھی کیاجاتا رہا

ایک دن قادیانیوں کے مذہبی رہنماتشریف فرماتھے اور انہوں نے فوجی آفیسر سے کہا کہ آپ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے نہ مانیں

لیکن ہماری ایک بات قبول کیجیۓ آپ استخارہ کریں کہ آیا نبی اکرمﷺ کے بعد کوئی نبی ہے یا نہیں ؟
مرزا غلام احمد قادیانی سچا نبی ہے یا نہیں ؟

فوجی کو زہر پلایاجا رہا تھا مگر اسے پیتے ہوۓ احساس تک نہیں ہوا کہ وہ زہر کا پیالا چڑھا چکا ہے

اس نے استخارہ کرنے کی حامی بھرلی، رات کو استخارہ کیا تو خواب میں نظر آیا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی بنا ہوا ہے اور اس کے آس پاس لوگ جمع ہیں

صبح اٹھا تو اپنے کیے ہوۓ استخارے کے مطابق قادیانیت پر ایمان لے آیا
محض خود ایمان لاتا تو اتنا مسئلہ نہیں تھا

اس نے باقاعدہ مرزے کی نبوت کی دعوت دینا شروع کردی اور اپنے خاندان کو مرزا قادیانی کا امتی بنا ڈالا

سارے علماء بےبس تھے جو عالم اسے دعوت دیتا تو وہ کہتا میں نے کسی قادیانی کی دعوت پہ مرزے کو نبی نہیں مانا میں نے باقاعدہ استخارہ کیا ہے

اور استخارے میں مجھے قادیانی بطور نبی دکھلایا گیا ہے مجھے از خود خواب دیکھنے کا موقع ملا ہے

جب کوئی بھی عالم اسے دلیل سے مطمئن نہ کر سکا تو وہ تنگ آکر علماء سے ملنا ہی چھوڑ گیا

بالاخر چناب نگر کےجلسے میں مولانا یوسف لدھیانوی شہید تشریف لاۓ ان کا شہرہ تھا

اور یہ فوجی آفیسر اس زعم سے ملنے کو تیار ہوگیا کہ ان کے بڑے مولوی کو بھی دیکھ لیتے ہیں

مولانا سے جب فوجی آفیسر نے اپنا قضیہ بیان کیا کہ وہ کسی کی دعوت یا کسی لالچ میں قادیانی نہیں ہوا بلکہ وہ خود دیکھی ہوئی دلیل سے متاثر ہوکر قادیانی ہوا ہے

استخارہ اللہ سےمشورہ ہے میں نے رب کےساتھ مشورہ کیا جسکا حکم اسلام میں ہےتو اللہ نے مجھے مرزا قادیانی کو نبی دکھلا دیا
اب میں اللہ کی مانوں یا مولویوں کی؟

جو اللہ نےمجھے از خود خواب میں دکھایا وہ چھوڑکر مولویوں کی کیسے مان لوں

مولانا نے اس کا ہاتھ تھاما اور گویا زبان حال سے کہا فی الحال رب کی نہ مان اس درویش مولوی کی مان ، کہ مولوی ہی بتائے گا اصلی رب کیا کہہ رہا ہے۔

مولانا گویا ہوۓ اور کہا؛ جب تم نبی اکرم ﷺ کی ذات میں شک سے گزرے تو مسلمان ہی نہیں رہے

اگر تمہیں یقین کامل ہوتا کہ نبی کریم ﷺ کی ذات ہی آخری نبی ہیں اور کوئی نبی آ ہی نہیں سکتا تو استخارے کے لیے ہرگز تیار نہ ہوتے

جب تم نےاستخارے کی ٹھان لی تو گویا تمہیں شک ہوا کہ سید الابرارﷺ آخری نبی ہیں بھی یا نہیں ؟

جب نبی اکرمﷺ کی ذات کے حوالے سےتم شک سے گزرے تو کافر ہوگئے

نبی کی ذات میں شک کرنا بھی کھلا کفر ہے جونہی تم شک میں مبتلا ہوۓ تو کافر ہو گئے اور حالت کفر میں تمہیں قادیانی ہی نبی نظر آنا تھا

فوجی آفیسر جھوم اٹھا دلیل سن کر اور کھڑا ہوکر مولانا شہید سے لپٹ گیا اسی وقت توبہ کی اور پھر سے مسلمان ہوا

تو ذرا سوچیے ابتداء کہاں سے ہوئی؟ کیسےاسے نبی کریم ﷺ کی ذات کے حوالے سے شک میں ڈالا گیا اور انجام کیا ہوا؟

امام اعظم ابو حنیفہ نے یہی تو کہا تھا کہ بنا کسی دلیل کے ختم نبوت پہ ایمان لے آؤ جو سوال کرے گا وہ کافر ہو جاۓ گا۔

سوال شک کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اور نبی اکرم ﷺ کی ذات میں شک کھلا کفر ہے-

عقیدہ ختم نبوت کے رکھوالے ذیادہ سے ذیادہ شیئر کریں

Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Multan?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Category

Address

Multan

Other Writers in Multan (show all)
razi ud din razi razi ud din razi
73 A Jaleel Abad Colony
Multan, 60000

شاعر ، ادیب اور صحافی رضی الدین رضی ۔ ۔ چارشعری مجموعوں

LÂTÎF ÂHMÊD RÎÑDH LÂTÎF ÂHMÊD RÎÑDH
Multan, 446688

زندہ رہنے تک اِنسان کے ضمیر کواور مرنے کے بعد اِنسان کے کردار کو زندہ رہنا چاہیے

Toxic  Tweets Toxic Tweets
Multan

Follow me If You Likes my Posts ❤️ T O X I C T W E E T S

Ruqia beauty and makeup Ruqia beauty and makeup
Nasheman Coloney
Multan, 60700

In this page u will see the videos and images to support PTI , i followed Imran khan

Dr Muhammad saad shafi Dr Muhammad saad shafi
Multan

واعتصموا بحبل اللہ و لا تفرقو

M Sajid M Sajid
Multan

http://msajid9016.com

politics and current news politics and current news
Multan

this page is about the politics and current news of the Pakistan and also about every incident

Ďîåřy Wŕíțėš Ďîåřy Wŕíțėš
4
Multan

Diary Writes Diary is platform which offer best Thought's, introvert Quote's, Meaningful Post's and Life less وتعز من تشاء وتذل من تشاء Insan🖤...insanyat😇 🌸وما تشآءون الا ان یشاءا...

Urdu Quotes Urdu Quotes
Bsti Khudadad Ward Number 11
Multan, 60900

TART 1 TART 1
Multan, 34200

Islamic videos, 💞❤️‍🩹❤️ and Hadees share in this page, follow,like and share us.

Beauty tips Beauty tips
Multan

�I 'm skin care consultant � &brand partner �with oriflame sweden� cosmetics ��compnay�

سائیل سائیل
Multan, 6000

My own poetry