The Nowshera Tax Bar Association

The Nowshera Tax Bar Association

The Nowshera Tax Bar Association

10/05/2024

Appeal Fee and timeline to file an Appeal before ATIR and High Courts:

10/05/2024
05/05/2024

پی ٹی اے کا ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کی موبائل سمز بلاک کرنے سے انکار

05/05/2024

Following Sections have been amended by The Tax Laws Amendment Act 2024:-

Sections 122A, 124, 126A, 130, 131, 132, 133, and 134A of the Income Tax Ordinance, 2001,

Sections 30 DDD, 43, 45B, 46, and 47 of the Sales Tax Act, 1990,

Sections 29, 33, 34, and 38 of the Federal Excise Act, 2005

03/05/2024

صدر منیب احمد، سینئر نائب صدر فضل اکبر خٹک

03/05/2024

Iris at its best.

01/05/2024

2024 - میاں محمد ندیم )قانونی ماہرین نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے انکم ٹیکس فائل نہ کرنے والے صارفین کی موبائل سمیں بند کرنے کے حکم کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے اگر قانون سازی کے بغیرایسا اقدام کیا گیا تو وہ غیرقانونی او رغیرآئینی تصورہوگا.
سنیئرقانون دان اظہرصدیق ایڈوکیٹ نے ”اردوپوائنٹ“سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صارف اور کمپنی کے درمیان معاہدے کے تحت کمپنی کنکشن جاری کرتی ہے اگر صارف کمپنی کو بل کی بروقت ادائیگی اور باہمی معاہدے کی پاسداری کررہا ہے تو ایف بی آر کو مداخلت کا اختیار نہی

انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ پر آنے والی خبروں سے ہی پتہ چل رہا ہے کہ ایف بی آر کا مقصد صرف خوف وہراس پھیلانا ہے اور شہریوں میں خوف وہراس پھیلانابھی جرم ہے اگر ان کا مقصد ٹیکس کی ادائیگی کو یقینی بنانا ہوتا تو اس طرح کی بچکانہ حرکت نہ کی جاتی.
انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت غیرملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہی ہے تو دوسری جانب وہ غیرملکی موبائل فون سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر ایک خلاف قانون کام کرنے کے لیے دباﺅ ڈال رہی ہے. انہوں نے کہا کہ اایف بی آرکے پاس ٹیکس کی عدم ادائیگی کی صورت میں موبائل فون‘بجلی یا کوئی بھی اور کنکشن بند کرنے کا کوئی اختیار نہیں جب تک صارف کمپنی کو واجبات اداکررہا ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا.
سپریم کور ٹ کے وکیل میاں داﺅد ایڈوکیٹ نے اظہر صدیق ایڈوکیٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کا حکم غیرقانونی ہے اور اختیارات ے تجاوزکے زمرے میں آتا ہے ملکی قوانین کے تحت حکومت یا کوئی حکومتی ادارہ کسی نجی یا نیم سرکاری کمپنی جو پبلک سروسزفراہم کررہی ہو انہیں بند کرنے کا حکم نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ قانون نافذکرنے والے ادارے بھی جب کوئی کنکشن بند کرواتے ہیں تو وہ بھی تکنیکی اعتبار سے غیرقانونی ہی مانا جاتا ہے مگر ایسے معاملات میں کمپنیاں کمپرومائزکرلیتی ہیں تاہم اتنی بڑی تعداد میں سم بند کرنے کے حکم پر تو شاید کمپنیاں خود عدالتوں میں چلی جائیں کیونکہ انہیں لاکھو ں کی تعداد میں صارفین کے جانے سے بھاری مالی نقصان ہوگا.
شہری حقوق کی تنظیموں کا بھی کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی کے لیے دنیا بھر الگ قوانین ہوتے ہیں کنکشن بند کرنا بنیادی شہری حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے ان کا کہنا ہے کہ حکومت خود ٹیکس کلیشن میں سنجیدہ نہیں ایسے اقدامات سے وہ چاہتے ہیں کہ لوگ عدالتوں میں جائیں تاکہ عدالتوں کے فیصلوں کی آڑمیں حکمران بڑی مچھلیوں کو بچاسکیں جو اصل ٹیکس چور ہیں باقی عام شہری سے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے ذریعے کئی گنا زیادہ وصول کیا جارہا ہے اگر ان بلاواسط ٹیکسوں کی اوسط نکالی جائے تو شاید دنیا بھر میں سب سے بھاری شرح ٹیکس پاکستانی شہری اداکررہے ہوں.
ان کا کہنا ہے کہ اصل مسلہ اشرافیہ کا ہے جو اس ملک سے پیسہ لوٹ کر بیرون ممالک لے جاتی ہے یہ وہ لیکیج ہے جس نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے مگر کوئی بھی حکومت اس لیکیج کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں کرتی کیونکہ اس سے حکمران اشرافیہ کے مفادات پر ضرب لگتی ہے. واضح رہے کہ ایف بی آر کے جنرل آرڈر کے تحت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پانچ لاکھ چھ ہزار سے زائد افراد کی موبائل سمز بند کرنے کا کہا گیا ہے ایف بی آر کے مطابق ان افراد کی آمدن ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے قابل ہے تاہم اس کے باوجود یہ جمع نہیں کروائے جا رہے یہ افراد ایف بی آر ایکٹو ٹیکس ادا کرنے والوں کی لسٹ میں شامل نہیں ہیں لہذا ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کی موبائل فون سمز کسی بھی وقت بند کی جا سکتی ہیں یہ کس قانون کے تحت ہوگا ایف بی آر نے جنرل آڈرمیں اس کی وضاحت نہیں کی.
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس حوالے سے ایف بی آر اور پی ٹی اے کے تین اجلاس ہوئے ہیں اور اس معاملے پر گذشتہ ایک ماہ سے بات ہو رہی ہے تاہم انہوں نے بتایا کہ موبائل فون سمز بند کرنے کے لیے پی ٹی اے کو آرڈر ملنے سے متعلق بات ان کے علم میں نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اگر میں ہوتا تو اس اقدام سے قبل موبائل فون سمز بند کرنے کی آگاہی مہم چلانے کا

01/05/2024

اس آر او 350 ایشو کر کے FBR
نے خود اپنے پاوں پر کلہاڑا مارا ہے.

01/05/2024

By the way, only about 75 Tajirs registered under FBR’s much-publicised *Tajir Dost scheme* till yesterday, which was the last day of voluntary registration.
Sad…
They should adopt the scheme RRMC gave..
The scheme we suggested was registering eight million traders besides collecting direct taxes worth Rs. 250 billion 🎉🌹🙏

30/04/2024

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تاجر دوست اسکیم مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی، رجسٹریشن کیلئے تاریخ میں توسیع کا امکان ہے، کتنی مدت کےلئے توسیع کی جائے اس کا فیصلہ چئیرمین ایف بی آر وزیراعظم کی مشاورت کے بعد سے کریں گے۔

تاجر دوست اسکیم کے تحت حکومت نے 30 لاکھ سے زائد ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی اسکیم کا آج آخر آخری روز تھا، گزشتہ روز تک صرف 200 تاجروں نے رجسٹریشن کرائی۔

ذرائع ایف بی آر کے مطابق تاجروں نے حکومتی اسکیم میں رجسٹریشن کرانے میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق تاجر دوست اسکیم کے تحت بہت کم تعداد میں رجسٹریشن کرائی گئی ہے، گزشتہ روز تک صرف 200 تاجر سامنے آئے۔

30/04/2024

جبری اقدامات کے ذریعے ٹیکس کی تعمیل کو بڑھانا کبھی کامیاب نہیں ہوا۔ سمز کو بلاک کرنے سے شہریوں میں مزید عدم اعتماد پیدا ہوگا۔ شہریوں کو ان کے حقوق دیں، اور اس کے بدلے میں ٹیکس حاصل کریں۔
- منیب احمد، صدر نوشہرہ ٹیکس بار ایسوسییشن

26/04/2024

ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ناکام، ذرائع
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا گیم چینجر کے طور پر شروع کیا جانے والا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ناکام ثابت ہوا۔

ذرائع ایف بی آر کے مطابق تمباکو، سمینٹ، چینی، کھاد سیکٹر کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کا ہدف پورا نہ ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق ٹیکس مشینری ڈیڈلائن گزرنے کے 21 ماہ بعد بھی مکمل سسٹم نافذ نہ کرسکی، ایف بی آر نے نجی کمپنیوں کے کنسورشیم سے 25 ارب روپے کا معاہدہ کیا تھا۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعہ معیشت کو دستاویزی اور ریونیو بڑھانا مقصود تھا، ساڑھے 4 کروڑ ٹن سیمنٹ، 4 ارب سے زائد سگریٹس اسٹک کو نیٹ میں لانا تھا۔

ذرائع کے مطابق 40 لاکھ ٹن چینی اور 3 کروڑ ٹن کھاد کی پیداوار کی الیکٹرانک نگرانی نہ ہوسکی جبکہ تمباکو سیکٹر میں چند بڑی کمپنیوں کے علاوہ دیگر نے سسٹم نصب کرنے سے انکار کردیا۔

26/04/2024

Please Comment.

Significant changes proposed in Income Tax Ordinance, 2001:

1. Threshold of 20 million tax demand or tax refund for Commissioner (Appeals) - all other appeals to be filed before ATIR directly. This is not a correct criteria because this threshold may be effected merely due to disallowance of full credit for tax paid rather than the amount involved in main dispute(s).

2. ATIR Fee for non-company cases enhanced from 2,500 to 5,000 and in company cases from 5,000 to 20,000

3. ATIR Stay and order on main appeal - time limits reduced from 180 days to 90 days.

4. Concept of hearing schedule introduced which may have practical issues in implementation.

5. Minimum payment of Rs. 50,000 for seeking adjournment from ATIR despite compelling reasons.

6. Mixed question of law and fact can be referred to High Court.

7. Special Benches of High Court to hear tax cases and decide within 6 months.

8. Tax recovery not to be made for 30 days from the date of communication of ATIR order.

9. High Court may stay recovery subject to deposit of at least 30% of tax determined by ATIR.

10. Fee for reference to High Court enhanced from Rs. 100 to Rs. 50,000.

11. Reference to High Court by the Commissioner must be accompanied by written authorization of Chief Commissioner.

12. Threshold of dispute for ADRC reduced from Rs. 100 million to Rs. 50 million.

13. State owned enterprises bound to apply to ADRC instead of Commissioner (Appeals) or ATIR.

14. If ADRC is dissolved in any case, the court of law or ATIR shall decide the appeal within 90 days instead of within 6 months.

The cases pending before Commissioner (Appeals) involving demand/refund exceeding Rs. 20 million shall stand transferred to ATIR on and from 16.06.2024 and ATIR will be required to decide those cases within 90 days. Let's see whether the capacity building of ATIR and constitution of Special Benches in High Court (necessary to meet the challenges created by these proposed amendments) can and will be done by 16.06.2024 or shortly after that date

Photos from The Nowshera Tax Bar Association's post 25/04/2024

مردان ٹیکس بار ایسوسی ایشن
نوشہرہ ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے ساتھ مشترکہ اجلاس

مردان ٹیکس بار میٹنگ کے منٹس - 22 اپریل 2024

میٹنگ جناب محمد سہیل (نائب صدر مردان ٹیکس بار) کے دفتر میں 22 اپریل 2024 کو سہ پہر 3:00 بجے منعقد ہوئی۔ اجلاس کا آغاز جناب سلمان خان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
اجلاس کا ایجنڈا کئی اہم موضوعات پر بات کرنا تھا جن میں SRO 350 سے متعلق جاری مسائل، FBR کی جانب سے CIR کی مجوزہ خاتمے، ٹیکس قوانین میں موجودہ چیلنجز اور پیش رفت پر کھلی بحث، مردان ٹیکس بار کی رجسٹریشن کا عمل، اور کوئی بھی اضافی
نکات جو اراکین اٹھانا چاہتے ہیں۔

صدر ٹیکس بار نے اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس میں درج ذیل ممبران موجود تھے۔
1. جاوید حسین
2. محمد سہیل
3. سلمان خان
4. امجد امین
5. سید ذکاء اللہ
6. مزمل شاہ
7. شہزاد مزمل
8. حسن زیب
9. طاہر خان
10. سعید اللہ
11. اسلم پرویز
12. شان نعیم
13. محمد ناصر یونس
14. شفیق نواز

اجلاس میں نوشہرہ ٹیکس بار کے معزز ممبران نے شرکت کی۔ جناب سلمان خان نے نوشہرہ ٹیکس بار کے صدر منیب احمد کو مردان ٹیکس بار کے اجلاس میں شرکت کی دعوت قبول کرنے پر خوش آمدید کہا اور شکریہ ادا کیا۔

اجلاس میں نوشہرہ ٹیکس بار سے درج ذیل ممبران نے شرکت کی۔

1 . منیب احمد - صدر، نوشہرہ ٹیکس بار
2. فضل خٹک - نائب صدر، نوشہرہ ٹیکس بار
3. خواجہ کاظم لطیف جوائنٹ سیکرٹری
4. عمر شاہد ممبر
5. ناظم شاہ ممبر

اجلاس کا آغاز بحث کے ساتھ ہوا:
1. صدر جاوید حسین نے KP کے تمام ٹیکس بارز میں ایک مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کے لیے ایک رابطہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، ٹیکس کے معاملات پر تعاون کو فروغ دینے اور KP کے تمام ٹیکس بارز میں اتحاد کو فروغ دینا
2. نوشہرہ ٹیکس بار کے صدر منیب احمد نے جوش و خروش کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کے پی ٹیکس بارز کے ساتھ رابطے کی ذمہ داری لی
3. جنرل سیکرٹری جناب سلمان نے مردان زون میں ریجنل ٹیکس آفس (RTO) کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مردان زون میں مردان، نوشہرہ، صوابی، سوات، دیر، چترال اور دیگر اضلاع شامل ہیں۔ آر ٹی او کا قیام ٹیکس کے عمل کو ہموار کرے گا، ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچائے گا، اور محصولات کی مناسب وصولی کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے مزید روشنی ڈالی کہ کے پی کے ریونیو کا ایک اہم حصہ مردان زون سے حاصل ہوتا ہے، خاص طور پر مردان میں تمباکو اور نوشہرہ میں پی ٹی سی جیسی صنعتوں سے، اس کے لیے وہ متعلقہ وزیر محترم محمد ظاہر شاہ طورو سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
4. جاوید حسین نے KPRA کے محکمے سے متعلق دیگر موضوعات کے ساتھ ساتھ آئندہ جون 2024 کے بجٹ کے ایجنڈے کے نکات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کے پی کے موجودہ وزیر خزانہ کے ساتھ ایک میٹنگ طے کرنے پر زور دیا۔
5. ایف بی آر کو ایک خط کا مسودہ تیار کرنے کی تجویز دی گئی تھی جس میں ایک پریکٹس متعارف کرانے کی وکالت کی گئی تھی جس میں صرف ٹیکس ایجنٹ ہی ٹیکس ریٹرن فائل کر سکتے تھے، اس شرط کے ساتھ کہ ٹیکس ایجنٹس ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لیے مساوی جوابدہ ہوں گے، جس کا مقصد بدعنوانی کو کم کرنا
6. شہزاد مزمل نے کمشنر ایف بی آر سے ملاقات کی تجویز پیش کی کہ وہ انیکس سی جمع نہ کرانے کے مسئلے کو حل کریں۔ چونکہ خریداری پر سیلز ٹیکس پہلے ہی ادا کیا جا چکا ہے، اگر فروخت کنندہ اسے انیکس سی میں شامل نہیں کرتا ہے، تو خریدار کو سیلز ادا کرنا پڑے گا۔ دوبارہ ٹیکس. یہ صورت حال ٹیکس دہندگان کے لیے غیر منصفانہ ہے، کیونکہ یہ خریدار کی غلطی نہیں ہے۔
7. اکثریت کی رائے نے CIR اپیل کو برقرار رکھنے اور اسے ختم نہ کرنے کی حمایت کی، اپیل کی ابتدائی سطح پر ایک اہم کیس بوجھ سے نمٹنے میں اس کی تاثیر کو تسلیم کرتے ہوئے، جہاں بہت سے معاملات ATIR پر بوجھ ڈالنے کے بجائے، زون کی سطح پر CIR اپیل کو بڑھا دیں۔ . تاہم، اے ٹی آئی آر کے بینچ کی تعداد 20 سے بڑھا کر 50 کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا جاتا ہے، جس سے مقدمات کو کم وقت میں حل کرنے میں مدد ملے گی۔
8. واٹس ایپ گروپ میں اپیل کی فہرستیں شیئر کرنے کا عمل مؤثر نہیں ہے۔ اسے ایف بی آر کی ویب سائٹ پر زون کے لحاظ سے شائع کیا جانا چاہیے اور ٹیکس دہندگان کو دستی نوٹس بھیجے جائیں گے۔
9. KPRA آفس، مردان میں بار روم کے لیے درخواست۔ ATIR آفس، پشاور میں بار روم
10. پورے SRO 350 پر کردار اور بیلنس شیٹ کی حالیہ پیش رفت مؤثر نہیں ہیں، اور اسے جولائی 2024 کے بعد سے لاگو کیا جانا چاہیے۔
11. اگلی میٹنگ 28-06-2024 کو سہ پہر 3:00 بجے محمد سہیل کے دفتر میں ہوگی۔
12. اجلاس کےآخر میں تمام ممبران کی شرکت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا گیا اور نوشہرہ ٹیکس بار کا خصوصی شکریہ۔
13. تمام مہمانوں کو چائے اور مشروبات پیش کیا گیا۔

24/04/2024

تاجر دوست سکیم
دوست بنانے میں ناکام
بند کمروں میں فیصلے کار آمد نہیں
350 sroکا بھی یہی حال ھونا ہے

Photos from The Nowshera Tax Bar Association's post 24/04/2024
23/04/2024

موجودہ ٹیکس نظام ہی متوازی معیشت کی حوصلہ افزائی کی بنیادی وجہ ہے۔ اس کی اصلاح ایک غلط فہمی ہے۔ اس ضمن میں لفظ 'اصلاحات' صرف ایک بے کار مشق ہے جو محض فضول خرچی ہے۔ چاہے جتنے بھی ٹیکس ریفارم کمیشنز یا کمیٹیاں تشکیل دی جائیں، اس کا نتیجہ صفر ہی نکلے گا۔ اس کا علاج موجودہ جابرانہ ٹیکس نظام کو ختم کرنے اور ایک سادہ کم شرح کے نظام پر منتقل کرنے میں ہے، جو عملی، ترقی پر مبنی، قابل عمل اور تمام سٹیک ہولڈرز کے لیے قابل قبول ہو۔ اس کم شرح ٹیکسیشن کے تحت، وہ لوگ جو ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے یا درست انکشافات سے گریز کرتے ہیں، وہ رضاکارانہ طور پر ادائیگی کرنے کا انتخاب کریں گے، کیونکہ شرح کم سے کم ہے اور تعمیل کی لاگت تقریباً صفر ہو گی۔ ٹیکس کے نظام کا مقصد معاشی ترقی کی ترغیب دینا ہے، نا کہ اس کو روکنا، جیسا کہ موجودہ نظام کر رہا ہے۔

23/04/2024

Do not submit sales tax returns.
The matter of the balance sheet is still disputed and requires further clarification or temporary/ permanent removal.
Muneeb Ahmad President Nowshera Tax Bar Association Nowshera

22/04/2024

This illegal void abi initio.
We protest this ill and illegal policies.

20/04/2024

Good to see you.
Zardari
‏صدر زرداری نے FBR کے تجویز کردہ ٹرائبیونل آرڈیننس کو پاس کرنے سے انکار کردیا ہے اور
وزارت قانون نے تجویز کیا ہے کہ FBR کے افسران کی ٹرائبیونل میں تعیناتی کا امتحان لیا جائے گا لیکن ان کے لوگ مبرا ہوں گے

18/04/2024

Amendments in Sro 350 are in process, hopefully shall be issued today or tomorrow.

17/04/2024

Dear Fbr.
It is requested, please withdraw the Sro 350 , which is contrary to the Sales Tax Act 1990 and constitution of Pakistan 1973.

17/04/2024

For smooth and ease of doing business
SRO 350 sales tax
کو فل فور واپس لیا جائے
صدر نوشہرہ ٹیکس بار ایسوسییشن

16/04/2024

اپیل کمنشر ختم کرنے کے بدلے،
نوشہرہ مردان کو ٹربیونل اور ہائی کورٹ پنچ چاہیے
منیب احمد ایڈوکیٹ صدر نوشہرہ ٹیکس بار ایسوسیشن

14/04/2024

*`صدر پاکستان`*
*`وزیراعظم پاکستان`*،
*`چیف جسٹس آف پاکستان`*
*`ہائی کورٹس کے چیف جسٹس`*

`*جناب !میں پاکستان کے پیشہ ور افراد اور تاجروں کی جانب سے لکھ رہا ہوں*`۔

ہم ٹیکس چوری نہیں کر رہے ہیں۔ ہم اپنے خاندانوں کے لیے بنیادی چیزیں حاصل کرنے کے لیے ٹیکس بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

1. `ہم جنریٹر/انورٹر/یو پی ایس/سولر سسٹم خریدتے ہیں کیونکہ حکومت قابل اعتماد بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے`۔

2. `ہم اپنے صاف پانی کا نظام خود نصب کرتے ہیں کیونکہ حکومت پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے`۔

3. `ہم سیکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کرتے ہیں اور سی سی ٹی وی کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ حکومت ہماری حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے ( مسلح اسکارٹس کے ساتھ سفر کرنے والے سیاستدان ہمارے پیسوں سے یہ سہولت حاصل کرتے ہیں`)

4. `ہم اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں اس لیے بھیجتے ہیں کہ حکومت اچھے اسکول فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے (سیاستدانوں اور عہدیداروں کے بچوں کی اسکول کی فیسوں کی ادائیگی بھی حکومتی سرپرستی میں ہوتی ہیں)`

5. `ہم پرائیویٹ ہسپتالوں میں جاتے ہیں کیونکہ حکومت معقول طبی دیکھ بھال فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ (عوامی پیسہ سرکاری وزراء اور ان کے ساتھیوں کے علاج کے لیے کسی دوسرے ملک جانے کا پورا بل ادا کرتا ہے)`

6. `ہم ذاتی سواری خریدتے اور دیکھ بھال کرتے ہیں کیونکہ حکومت معقول پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔`

آخر کار...
ٹیکس دہندہ کو ریٹائرمنٹ کے بدلے کیا ملتا ہے جب اسے زندہ رہنے کے لیے سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے؟
کچھ نہیں! سماجی تحفظ بھی نہیں۔ اس کا اپنا EPF اور ETF بھی حکومت نے غبن کیا ہے۔

ان کی زندگی بھر کی کمائی حکومت عوام کے ووٹ خریدنے کے لیے سبسڈی دینے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

حکومت ہمارے ٹیکس کے پیسے سے اور کیا کرتی ہے؟

- `ایسی عدالتیں قائم کرتی ہے جو حکومت کے کہنے کے مطابق فیصلے دیں`۔

-ایسے پولیس اسٹیشن چلاتی ھے جو بنیادی طور پر سیاست دانوں اور طاقتورکے لیے کام کرتے ہوں۔

-ایسے اسپتال چلاتے ہیں جو ضرورت مندوں کا علاج کرنے میں ناکام ہیں

ہمارے پیسے چوری کرنے کے لیے سڑکیں اور انفراسٹرکچر بنائیں وہ بھی ناقص

اور فہرست لامتناہی ہے...

اگر پاکستان کی حکومت بھی مہذب ممالک کی حکومتوں کی طرح مذکورہ بالا سہولیات فراہم کرے تو
کوئی کیوں ٹیکس ادا کرنے سے گریز کرے گا؟

ہم سب جانتے ہیں کہ ٹیکس کی پوری آمدنی حکام اور سیاستدانوں کی طرف سے غلط استعمال کی جاتی ہے (جبکہ انکے اپنے اربوں ڈالر غیر ملکی بینکوں میں پڑے ہیں)۔

ایک کاروبار 2% سے 10% کے مارجن پر کام کرتا ہے، جب کہ حکومت اس کی آمدنی کا 30% اپنے فضول خرچوں کو پورا کرنے کے لیے لیتی ہے۔ کیا یہ بالکل منصفانہ ہے؟

جناب اسی لیے پاکستانی ٹیکس نہیں دینا چاہتے۔

ہم اپنے ٹیکس کی رقم اپنی ضروریات کے لیے، اپنے بڑھاپے کے لیے، اپنی حفاظت اور سلامتی کے لیے بچاتے ہیں۔
یہ حکومت کی اپنی ذمہ داریوں کو منصفانہ اور مؤثر طریقے سے انجام دینے میں ناکامی کی نشاندہی کرتا ہے۔

اس کی ذمہ دار اکیلی حکومت ہے۔

*ایک محب وطن پاکستانی*

*(براہ کرم شئیر کریں)*

Photos from Muneeb Ahmad & Co. Financial , Management and Tax Consultants's post 12/04/2024
08/04/2024

Something like that
Date is not yet confirm iris module showing incorect dates ie. Balance sheet as at june 30 2024 future period Balansheet is incorect.

Want your establishment to be the top-listed Bar/pub in Nowshera?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

Iris at its best.
Good to see you. Zardari‏صدر زرداری نے FBR کے تجویز کردہ ٹرائبیونل آرڈیننس کو پاس کرنے سے انکار کردیا ہے اور وزارت قانون...
Courage.
Process of Refund.
How to file salaried person tax return part II
How to file salaried person tax return part I
Process of Tax Payment
Filing of wealth statement. Tips

Address


Office No 10 Al Jamil City Centre NearNowshera
Nowshera