ALI RAZA Clinic
CLINIC OPEN FROM 11 am to 7PM daily. AT ADDA NOORPUR MAIN ROAD NEAR GIRD STATION
جعلی ڈاکٹر کی نشانی
کبھی اپنا نام باہر بورڈ پر نہیں لکھے گا، میڈیکل اسٹور یا دوا خانہ لکھے گا
کبھی اپنے نام کی پرچی پر دوا نہیں دے گا نہ کوئی stamp یا sign کرے گا
مریض کو جو مسلہ یا بیماری ہے اس کا کا نام نہیں لکھے گاکیوں کہ اسکو پتا ہی نہیں ہوتا
اکثر والدین واٹس ایپ پہ بچے کی رپورٹ بھیجتے ہیں یہ پوچھنے کے لئیے کہ ڈاکٹر صاحب بچے کو ٹائیفائیڈ ہے کوئی دوا تجویز کریں۔
یاد رکھیں!
1- ٹائیفائڈ کے جو عام طور پہ ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں (Typhidot, WIDAL test) اِن کی اب کوئی خاص اہمیت نہیں ۔
یہ ٹیسٹ ایک تندرست بچے میں بھی پازیٹو آ سکتے ہیں اور ایسا بچہ جِسے ٹائیفائڈ بخار ہو ، اُس میں نارمل بھی آسکتے ہیں۔
2-ٹائیفائیڈ کی تشخیص علامات اور ڈاکٹر کے طِبی معائنہ سے ہوتی ہے ،
3- بلڈ کلچر (Blood Culture) واحد ٹیسٹ ہے جو ٹائیفائیڈ کی تشخیص میں معاون ہو تا ہے ۔
لِہذا ، اپنے بچوں کا معائنہ ہمیشہ مستند چائلڈ سپیشلسٹ سے کروائیں، اور غیر ضروری ٹیسٹوں پہ اپنا پیسہ اور وقت برباد مت کریں ۔
....,.............................................,........
ٹائیفائیڈ بخار۔۔۔۔
Typhoid Fever....
ٹائیفائیڈ پوری دنیا میں عام طور پر پائی جانے والی بیماری ہے جو ایک بیکٹریا سالمونیلا ٹائفی (Salmonella Typhi)کے ذریعے ہوتی ہے ۔ یہ بیکٹریا پانی اور خشک گٹر وغیرہ میں کافی عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے ۔ سالمونیلا ٹائفی صرف انسانوں کے اندر پرورش پاتا ہے اور جو مریض اس بیکٹریا کے انفیکشن یا بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں ان مریضوں کے خون کی نالیوں اور آنتوں میں اس کے جراثیم موجود ہوتے ہیں ۔ ٹائیفائیڈ بخار کے جراثیم مریض کے رفع حاجت اور پیشاب کے ذریعے خارج ہوتے ہیں اور پھر یہ پانی میں یا پھر کھانے پینے کی اشیاء میں شامل ہو کر دوسرے افراد کو بھی بیمار کر دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ افراد جو کہ ٹائیفائیڈ بخار سے صحت یاب ہو چکے ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود جراثیم سے مکمل طور پر چھٹکارا نہیں پاتے ہیں ایسے افراد ٹائیفائیڈ کے کیریئر ہوتے ہیں جن کے جسم میں سالمونیلا ٹائفی جرثومے موجود ہوتے ہیں لہذا بخار میں مبتلا افراد کے علاوہ ان کیریئر افراد کے فضلے (Stool) میں بھی سالمونیلا ٹائفی موجود ہوتے ہیں جو Stool کے ساتھ خارج ہوتے ہیں اگر یہ افراد رفع حاجت کے بعد اچھی طرح اپنے ہاتھوں کو نہ دھوئیں اور ان کی تیار کردہ غذائیں وغیرہ کوئی صحت مند انسان استعمال کرلے یا ان سے مصافحہ کر یں تو وہ بھی ٹائیفائیڈ بخار میں مبتلا ہو سکتا ہے ۔۔۔
ٹائیفائیڈ بخار آلودہ پانی اور خوراک کے ذریعے پھیلتا ہے ۔یہ گندی خوراک کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو کر خون میں شامل ہو جاتاہے اور لمف نوڈز، (Lymph Nodes) جگر اور جسم کے دوسرے حصوں پر حملہ کرتا ہے ۔ اسی طرح سے پینے کے پانی میں یا عام استعمال کے پانی میں جب سیوریج کا گندا پانی شامل ہو جائے جس میں سالمونیلا ٹائفی موجود ہوں تو ایسے گندے اور آلودہ پانی کو پینے یا کھانے پینے کی اشیاء میں استعمال کرنے سے بھی ٹائفائیڈ کے بیکٹریا انسانی جسم میں داخل ہو کر بخار کا سبب بنتے ہیں ۔ ایک بار سالمونیلا کے کھانے پینے یا پانی کے ساتھ جسم میں داخل ہونے کے بعد خون میں پہنچتے ہی ان کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگتی ہے۔۔۔۔
ٹائیفائیڈ کا Incubation Period ایک سے دو ہفتے جبکہ بیماری کی صورت تقریباََ 2 سے 4 ہفتے تک ہوتا ہے ۔ ٹائیفائیڈ کا بیکٹریا جسم میں داخل ہونے کے بعد پہلے ہفتے مریض کی طبیعت سست رہتی ہے ۔ سرمیں درد اور پھر بخار ہونے لگتا ہے ۔ یہ بخار ابتداء میں ہلکا ہوتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ تیز ہو جاتا ہے ۔ ابتداء میں بعض اوقات کھانسی اور گلا خراب ہونے کی شکایتیں بھی لاحق ہو جاتی ہیں مگر سردرد اور مسلسل نہ ٹوٹنے والا بخار ٹائیفائیڈ کی خاص علامات ہیں ۔ بخار کی شدت میں کمی وبیشی ہو سکتی ہے۔ لیکن بخار مستقل رہتا ہے ۔بچوں میں یہ بخار، سردی اور کپکپی کے ساتھ بھی چڑھتا ہے اور مریض لاغر اور کمزور دکھائی دینے لگتا ہے ۔ ان سب علامات کے ساتھ ساتھ پیٹ میں درد اور قبض کی شکایت بھی ہو سکتی ہے ۔ بعض اوقات مریض کو بخار کے دوسرے ہفتے میں ہی دست لگ جاتے ہیں اور مریض نڈھال سا ہو جاتا ہے ۔ ۔۔۔
ٹائیفائیڈ میں بعض اوقات پیٹ اور سینے پر باریک باریک سرخ دانے جو گچھوں کی صورت میں ہوتے ہیں ،نکل آتے ہیں ۔ زبان سفید ہو جاتی ہے اور ساتھ ساتھ زبان کے کنارے بھی سرخ ہو جاتے ہیں جبکہ کچھ مریضوں میں کچھ نفسیاتی تبدیلیاں بھی نمودار ہوتی ہیں ایک تحقیق کے مطابق جیسے کہ Hallucinations کا مسئلہ ہو جاتا ہے ۔ اگر ان سب میں سے کوئی علامت ظاہر ہو یا بخار ایک ہفتہ سے زیادہ دیر رہے تو فوراََ اپنے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے کیونکہ ٹائیفائیڈ کا اگر فوری طور پر علاج نہ کیا جائے تو آنتوں میں زخم ہو نے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ چھوٹے بچوں میں یہ بخار نسبتاََ زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور تیز بخار کے سبب بچوں کے دماغ پر اثر انداز ہو سکتا ہے ۔ اور آنکھوں اور کانوں میں بھی نقص ہو نے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ وہ لوگ جو مرض کے علاج میں غفلت برتتے ہیں تو ان کا یہ بخار کئی مہینوں تک رہتا ہے اور ایک اعداد و شمار کے مطابق 20 فیصد مریض اس بیماری کی پیچیدگیوں کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
اس بیماری کی حالت میں مریض کو مکمل آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ مریض کو ہلکی پھلکی اور جلد ہضم ہونے والی غذائیں دینی چاہیے ۔ ٹائیفائیڈ جیسے مختلف امراض سے بچنے کے لئے پانی ابال کر استعمال کر نا چاہیے کیونکہ یہ بیماری زیادہ تر آلودہ پانی سے ہی پھیلتی ہے اور کھانے پینے کی اشیاء کو مکھیوں اور دوسرے کیڑے مکوڑوں سے بچا کر ڈھک کر رکھنا چاہیئے ۔
تحقیق کے مطابق ٹائیفائیڈ بیکٹریا یا یہ مرض ایسے علاقوں کے افراد میں زیادہ پایا گیا جہاں صفائی ستھرائی کے انتظامات بالکل ناقص اور نہ ہونے کے برابر تھے ۔ لہٰذا صحت اور صفائی کا ہر ممکن خیال رکھنا چاہیے اور کھانے سے پہلے اور رفع حاجت سے فراغت کے بعد لازمی ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح دھولینا چاہیے ۔ ہاتھوں کی گندگی سے ہونے والی بیماریاں زیادہ تر گندے اور سہولیات سے محروم علاقوں میں رہائش پذیر افراد اور خصوصاً بچوں کو لاحق ہوتی ہیں جوحفظانِ صحت کے اصولوں سے دور ہوتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر اکثر اوقات فضلہ خارج کرنے کے بعد ہاتھ کو نہ دھونے کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔
مریض کے رفع حاجت اور پیشاب کو فوراََ مٹی سے ڈھک دینا چاہیے تاکہ اس پر مکھیاں نہ بیٹھ سکیں ۔ کنوئیں تالاب اور پانی کے ذخائر کے نزدیک رفع حاجت کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ اپنے گھر وں کے اندر اور گلیوں میں کوڑا کرکٹ اور غلاظت کے ڈھیر نہ لگنے دیں ورنہ اس میں مکھیاں پیدا ہو کر بیماریوں کا باعث بنتی ہیں ۔ ایسی غذائیں اور مشروبات استعمال نہیں کرنے چاہئیں جن کے جراثیم سے آلودہ ہونے کے امکانات ہوں ۔ ٹائیفائیڈ بخار سے بچنے کے لئے ٹیکے لگوانے چاہیے مگر ٹیکے لگوانے کے بعد بھی آلودہ غذائوں اور مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ بازاری طور پر تیار کی ہوئی برف اور سٹرک کے کنارے اور گلیوں وغیرہ میں فروخت ہونے والی چیزیں ، مشروبات وغیرہ خرید کر کھانے سے مکمل گریز کریں کیونکہ یہ زیادہ تر آلودہ پانی سے بنائی جاتی ہیں۔ کچی سبزیاں اور ایسے پھل استعمال نہ کریں جن میں چھلکا اتار کر استعمال نہیں کیا جاتا ۔ سلاد کے پتے ، کچی سبزیاں اور پھل وغیرہ صاف پانی سے دھوکر پھر استعمال کرنے چاہیئے ۔
ٹائیفائیڈ کی بیماری میں مرض کی ظاہری علامتیں ٹھیک ہونے کے باوجود بھی ممکن ہوتا ہے کہ مریض کے جسم میں یہ بیکٹریا موجود ہو ۔ ایک تحقیق کے مطابق تقریباََ 3-5 فیصد افراد میں یہ بیکٹریا بخار کے بعد کیریئر کی صورت میں موجود ہوتے ہیں ۔ ایسی صورت میں مرض کے دوبارہ لوٹ آنے کے بے حد امکانات ہوتے ہیں اور مریض باآسانی اپنی بیماری دوسروں تک منتقل کر سکتا ہے ۔ لہذا اگر مریض کا ٹائیفائیڈ بخار کا علاج جاری ہے تو معالج کی تجویز کردہ دوائیں اس وقت تک استعمال کرتے رہیں جب تک ڈاکٹر نے اس کے لئے تا کیدکی ہو اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ بیکٹریا مریض کے جسم میں مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے ۔کئی بار فضلے (Stool) کا معائنہ کروانا چاہیے اور اس دوران باتھ روم وغیرہ کے استعمال کے بعد اپنے ہاتھوں کو پانی اور صابن سے اچھی طرح دھولینا چاہیے تاکہ جراثیم کے ایک سے دوسرے افراد میں منتقل ہونے کے امکانات کم سے کم ہو جائیں
ٹائیفائڈ بخار ایسا بخار جن کو دور کرنے کے لئے لاکھ جتن کر بھی لیے جائیں، تب بھی وہ اپنی مدت مکمل کر کے، اپنی میعاد پوری کر کے ہی اترتے ہیں۔ اسی وجہ سے اسکو میعادی بخار بھی کہتے ہیں ۔۔۔
ٹائی فائیڈ جو دنیا کے سب سے زیادہ عام انفیکشنز (متعدی بیماریوں ) میں سے ایک کہا جاتا ہے اور شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جہاں کوئی بھی فرد زندگی میں کبھی نہ کبھی اس بخار سے متاثر نہ ہوا ہو۔
یاد رہے کہ ٹائیفائیڈ کی تشخیص مختلف ٹیسٹوں سے کی جاتی ہے جن میں وڈال اور ٹائی فی ڈاٹ IgM and IgG ٹیسٹ قابل اعتبار نہیں کیونکہ ان دو طریقوں سے کیے گئے ٹیسٹ میں بیماری ہونے کے دو تین سال بعد بھی ٹیسٹ کے نتائج مثبت آتے ہیں۔
ٹائیفائیڈ کی تشخیص کے لیے سب سے بہترین طریقہ بلڈ کلچر ٹیسٹ کا ہے اس کا نتیجہ ایک ہفتے بعد آتا ہے۔ لیکن سب سے زیادہ قابل اعتبار ہوتا ہے۔
جہاں تک علاج کا تعلق ہے تو خوش قسمتی سے ٹائیفائیڈ مکمل طور پر قابل علاج ہے۔ اس کے لئے بہت پر اثر اینٹی بایؤٹکس موجود ہیں جو اس مرض کو مکمل طور پر جڑ سے اکھاڑ سکتی ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ اینٹی بایؤٹکس کا مکمل کورس کرنا ضروری ہے۔ ایسا نہ ہو کہ ڈاکٹر آپ کو دس دن کا کورس بتائے اور آپ تین دن بعد بخار اترنے کے بعد ہی دوا لینا چھوڑ دیں کیونکہ ایسا ہونے کی صورت میں ٹائیفائیڈ مستقبل میں کبھی بھی دوبارہ واپس آ سکتا ہے اور زیادہ خطرناک صورت میں واپس آ سکتا ہے جسے ایکس ڈی آر ٹائی فائیڈ یا مزاحمتی ٹائی فائیڈ بھی کہتے ہیں۔
کیا آپ کو یا آپ کے کسی فیملی ممبر یا دوست کو بھی ٹائیفائڈ بخار کی شکایت ہے ؟
کوئی سوال ہو تو آپ کمنٹس میں پوچھ سکتے ہیں ۔۔۔
شکریہ
خون کی کمی اور آئرن کے انجیکشن!!!
ایک مریض اپنی رپورٹ لے کے آیا جس میں اس کی ہیموگلوبن(Haemoglobin ) 10 تھی اور اسے تھکاوٹ رہتی تھی، کام کاج کرتے ہوئے سانس پھولتا تھا۔ ہسٹری لینے پہ کہیں سے ظاہری طور پر خون ضائع نہیں ہو رہا تھا۔ میں نے اسے بتایا کہ کچھ ٹیسٹ کرنے ہوں گے تاکہ پتا لگے کہ خون کے کم ہونے کی وجہ کیا ہے تو اس نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب پہلے بھی ایسا ہوتا تھا تو ڈاکٹر مجھے آئرن کے انجیکشن لگواتا تھا اور کچھ دن اچھے گزر جاتے تھے آپ بس انجیکشن لکھ دیں۔ میں نے سمجھایا تو خیر وہ راضی ہو گیا کہ ٹیسٹ بھی کروا لے گا۔
یاد رکھیئے اگر خون میں ہیموگلوبن کی مقدار کم ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہے یا تو خون کہیں سے ضائع ہو رہا ہے یا خون کے خلیے زیادہ مقدار میں ٹوٹ رہے ہیں یا خون بن کم رہا ہے۔
اوپر دی گئی وجوہات میں سے سب سے عام وجہ خون کا ضائع ہونا ہے۔ اگر ظاہری طور پہ خون جسم سے ضائع نہیں ہو رہا تو مخفی طور پہ ضائع ہوتا رہتا ہے جو کہ سب سے زیادہ معدہ اور آنت سے ہوتا ہے۔ تھوڑی مقدار میں اگر خون رستا ہے تو وہ پاخانے کے ساتھ شامل ہو جاتا اور مریض کو پتا ہی نہیں چلتا کیونکہ تھوڑی مقدار سے پاخانے کی رنگت میں تبدیلی نہیں آتی۔ ہاں زیادہ مقدار میں خون نکلنے کی صورت پاخانے کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔
آئرن کے انجیکشن لگوانے سے کچھ دیر کے لیے ہیموگلوبن میں بہتری تو آ جاتی ہے ہے لیکن اگر اصل بیماری کا پتا نہ لگایا جائے گا تو خون کی کمی بار بار ہو گی اور جو اصل بیماری ہے ہو سکتا ہے وقت گزرنے کے ساتھ اس میں شدت آ جائے اور اس کی مزید پیچیدگیاں سامنے آنا شروع ہو جائیں۔
اور اگر مریض کی خون کی کمی کے ساتھ وزن کم ہو رہا ہے، بھوک میں کمی آنے لگی ہے، پیٹ میں مسلسل درد رہتا ہے یا کسی حصے میں ابھار محسوس ہوتا ہے یا مریض کی عمر 50 سال یا اس سے زیادہ ہے یا پاخانے پتلے آتے ہیں یا قبض رہتی ہے تو یہ کسی سیریس بیماری کا اشارہ ہوتے ہیں اور اس صورتحال میں مریض کا کیمرے والے ٹیسٹ (اینڈوسکوپی/کولونوسکوپی ) کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر خدانخواستہ آپ یا آپ کے عزیز کا اس صورتحال سے دوچار ہوں تو فورا مستند معدہ جگر سپیشلسٹ سے مشورہ کریں۔۔۔
ہر انسان کی زندگی میں اہم طبی نمبر
1. بلڈ پریشر: 120/80
2. نبض: 70 - 100
3. درجہ حرارت: 36.8 - 37
4. تنفس: 12-16
5. ہیموگلوبن: مرد (13.50-18)
خواتین ( 11.50 - 16 )
6. کولیسٹرول: 130 - 200
7. پوٹاشیم: 3.50 - 5
8. سوڈیم: 135 - 145
9. ٹرائگلیسرائیڈز: 220
10. جسم میں خون کی مقدار:
پی سی وی 30-40%
11. شوگر: بچوں کے لیے (70-130)
بالغ: 70 - 115
12. آئرن: 8-15 ملی گرام
13. سفید خون کے خلیات: 4000 - 11000
14. پلیٹلیٹس: 150,000 - 400,000
15. خون کے سرخ خلیے: 4.50 - 6 ملین۔
16. کیلشیم: 8.6 - 10.3 ملی گرام/ڈی ایل
17. وٹامن ڈی 3: 20 - 50 این جی/ملی لیٹر (نینوگرام فی ملی لیٹر)
18. وٹامن B12: 200 - 900 pg/ml
*جو لوگ اوور پہنچ چکے ہیں ان کے لیے تجاویز:*
*40 سال*
*50*
*60*
*پہلا مشورہ:*
ہمیشہ پانی پئیں چاہے آپ کو پیاس نہ لگے یا ضرورت کیوں نہ ہو... صحت کے سب سے بڑے مسائل اور ان میں سے زیادہ تر جسم میں پانی کی کمی سے ہوتے ہیں۔ 2 لیٹر کم از کم فی دن (24 گھنٹے)
*دوسرا مشورہ:*
کھیل کھیلو یہاں تک کہ جب آپ اپنی مصروفیت کے عروج پر ہوں... جسم کو حرکت میں لانا چاہیے، چاہے صرف پیدل چل کر... یا تیراکی... یا کسی بھی قسم کے کھیل ہی کیوں نہ ہوں۔ 🚶 پیدل چلنا شروع کرنے کے لیے اچھا ہے... 👌
*تیسرا مشورہ:*
کھانا کم کریں...
ضرورت سے زیادہ کھانے کی خواہش کو چھوڑ دو... کیونکہ یہ کبھی اچھا نہیں لاتا۔ اپنے آپ کو محروم نہ کریں بلکہ مقدار کم کریں۔ پروٹین، کاربوہائیڈریٹس پر مبنی خوراک کا زیادہ استعمال کریں۔
*چوتھا مشورہ*
جہاں تک ممکن ہو، گاڑی کا استعمال نہ کریں جب تک کہ بالکل ضروری نہ ہو... اپنے پیروں پر پہنچنے کی کوشش کریں جو آپ چاہتے ہیں ( گروسری، کسی سے ملنا...) یا کسی مقصد کے لیے۔ لفٹ، ایسکلیٹر استعمال کرنے کے بجائے سیڑھیوں کا دعوی کریں۔
*پانچواں مشورہ*
غصہ چھوڑ دو...
غصہ چھوڑ دو...
غصہ چھوڑ دو...
فکر چھوڑو.... چیزوں کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرو...
اپنے آپ کو پریشانی کے حالات میں شامل نہ کریں ... یہ سب صحت کو کم کرتے ہیں اور روح کی رونق کو چھین لیتے ہیں۔ ایک نینی کا انتخاب کریں جس کے ساتھ آپ آرام دہ محسوس کریں۔ ان لوگوں سے بات کریں جو مثبت ہیں اور سنیں 👂
*چھٹا مشورہ*
جیسا کہ کہا جاتا ہے.. اپنا پیسہ دھوپ میں چھوڑ دو.. اور سایہ میں بیٹھو.. اپنے آپ کو اور اپنے آس پاس والوں کو محدود نہ کرو.. پیسہ اس سے جینے کے لیے بنایا گیا تھا، اس کے لیے نہیں جینے کے لیے۔
*ساتواں مشورہ*
اپنے آپ کو کسی کے لیے رنجیدہ نہ کرو، اور نہ ہی کسی ایسی چیز پر جو آپ حاصل نہ کر سکے،
اور نہ ہی کوئی ایسی چیز جس کے آپ مالک نہ ہو سکے۔
اسے نظر انداز کریں، بھول جائیں؛
*آٹھواں مشورہ*
عاجزی.. پھر عاجزی.. پیسے، وقار، طاقت اور اثر و رسوخ کے لیے... یہ سب چیزیں ہیں جو تکبر اور تکبر سے خراب ہو جاتی ہیں..
عاجزی وہ ہے جو لوگوں کو محبت کے ساتھ آپ کے قریب لاتی ہے۔ ☺
*نواں مشورہ*
اگر آپ کے بال سفید ہو جاتے ہیں، تو اس کا مطلب زندگی کا خاتمہ نہیں ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک بہتر زندگی شروع ہو چکی ہے۔ 🙋 پر امید بنیں، یاد کے ساتھ زندگی گزاریں، سفر کریں، خود سے لطف اندوز ہوں۔۔۔۔۔
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the practice
Telephone
Website
Address
Pakpattan
Opening Hours
Monday | 10:00 - 19:45 |
Tuesday | 10:00 - 20:00 |
Wednesday | 10:00 - 20:00 |
Thursday | 10:00 - 19:45 |
Friday | 10:00 - 19:30 |
Saturday | 10:00 - 20:00 |
Sunday | 10:00 - 17:00 |
Eid Gah Road Near Of Naginah Chowk Pakpattan Shareef
Pakpattan
Our goal is simply to serve the people. And I will continue to serve as long as I have life. May God
Pakpattan
ہیلتھ ٹپس، بیوٹی ٹپس، اور نت نئی معلومات کے لیے لائک اور شیئر کریں۔
Pakpattan, 57400
Punjab Health Facility Management Company District Office Green Town, Pakpattan
Pakpattan
Doctor Mazhar Iqbal MBBS(QAMC) RMP.PMC.NLE. P.G.R ORTHOPEDIC SURGERY
Chowk Shahdrah Bahawal Pur
Pakpattan
I am doctor sadiq choudry. I am a telehealth adviser
Street No 2 Dhakj
Pakpattan
AoA Mera Nam Hakeem Muhammad Naeem ha . Mera kisi BH Bhai ya Bahn KO kisi BH kisim ki bemari ho wo
PAKPATTAN
Pakpattan
Al-Shifa homeo clinic I help you r disease All kind male and female any information for health care so contact me 03085002192