OLD Memories With Ali Raza Pakpattan
یہ پیج پرانی یادوں کو تازہ کرنے کے لئے بنایا گیا ہے
6 SEPTEMBER 1965
https://www.tiktok.com/?is_from_webapp=1&sender_device=pc
OLD Memories With Ali Raza on TikTok 279 Followers, 42 Following, 735 Likes - Watch awesome short videos created by OLD Memories With Ali Raza
SAD MOMENTS PAKISTAN VS INDIA PARTITION 1947..........................................................................................................
OLD MEMORIE'S WITH ALI RAZA
پاکستان چولستان کے گھروں کے حالات پرانی یادوں کے ساتھ
یہ مالدیپ کا جزیرہ مالے ہے جو کہ دارالحکومت بھی ہے اس کی آبادی دو سے اڑھائی لاکھ کے درمیان ہے مالدیپ کے کل 1192 جزائر ہیں جن میں سے 200 آباد ہیں باقی جزائر کو قدرتی طور پر پھلنے پھولنے کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے.
Azadi Announcement Radia Pakistan 1947
OLD MEMORIES WITH ALI RAZA
VERY OLD SONG .
MOVIE NAME : PEENGAN - 1956
سمجھدار کےلیے یہ ایک کہانی ھے،
اور ناسمجھ کے لیے یہ ایک کارٹون اور فضول سی تصویر ھے،،،،
بچپن میں والدین ھماری لیۓ مشقت اور تکلیفیں برداشت کرتے ھے۔۔اور جوانی میں ھمیں اپنے بوڑھے کمزور والدین کا سہارا بننا چاہیے،
کیونکہ ایک مشہور محاورہ ھے،،
جو بوۓ گا وہی کھاٹے گا،💯
جیسی کرنی ویسی بھرنی ،،💚
جو سلوک ھم اپنے والدین کے ساتھ کریں گے ،،
ویسا ہی سلوک ھمارے اولاد ھمارے ساتھ کرینگے،،💟🌱
🌹 رویہ ہمیشہ علم سے بڑا ہوتا ہے کیونکہ زندگی میں بہت سے حالات ایسے ہوتے ہیں جہاں علم ناکام ہو جاتا ہے لیکن سلوک پھر بھی سنبھال سکتا ہے۔ 🌹
14 AUGUST 2024
اللہ پاک تمام مسلمانوں کیلئے آسانیاں پیدا فرمائے اور کاروبار میں برکت عطاء فرمائے
آمین.!
تمام دوستوں کو صبح کا سلام
پاکستان ببنے کی مکمل کہانی
August 1947
Pakistan Vs Bharat
یہ امتحانی پرچہ پاکستان بننے سے پہلے کا ہے اور ہمارے سامنے سوچنے کے کئی در وا کرتا ہے۔
1۔ پرچے میں پوچھے گئے تقریباً تمام سوالات Higher order thinking سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہی طالب علم جواب دے سکتا ہے جو موازانہ کرنا ، تجزیہ کرنا ،جانچ کرنا اور تخلیق کرنا جانتا ہو۔ محض رٹے کی بنیاد پر اس پرچے کو حل کرنا ممکن نہیں۔
2۔ قیام پاکستان سے پہلے انگریزوں کی سرپرستی میں چلنے والا نظام آج کے تعلیمی نظام سے ہزار گنا بہتر تھا ۔وہ نظام اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں کی جانچ کرتا تھا جبکہ آج کا نظام پست ذہنی صلاحیتوں کی جانچ کرتا ہے۔
3۔ پراپیگنڈا کے برعکس تعلیمی نطام انگلش میڈیم نہیں بلکہ اردو میڈیم تھا۔ سانئس کا پرچہ اردو میں ہی حل کیا جاتا تھا۔ انگلش میڈیم کی بیماری انگریزوں کے جانے کے بعد آئی
4۔ہمارا ایک طبقہ آج بھی لارڈ میکالے کو تعلیمی نظام کی پستی کا ذمہ دار قرار دے کر خود میاں میٹھو بن جاتا ہے۔حقیقت یہ کہ ہم خود اپنے نظام کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ ہمارے سوچنے والے ،نظام بنانے والے ، پڑھانے والے سب اس جرم میں برابر کے شریک ہیں ۔جب تک ہم اپنے گنا ہ کا اعتراف نہیں کرتے اس وقت تک اس کی اصلاح ممکن نہیں۔ بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو کند بنانے کے لیے پست معیار کے پرچے بھی ہم بناتے ہیں تاکہ بچوں کے نمبر زیادہ آئیں ۔
5۔وہ جو ہم کہتے ہیں کہ پرانے وقتوں کا پانچ پڑھا آج کے ایم اے کے برابر ہے یہ پرچہ دیکھ کر سمجھ میں آتا ہے کہ محاورا کیسے درست ہے۔
آئیے تھوڑا سوچیں اور اپنے اپ کو بدل لیں۔ اپنی قسمت ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے ۔
واہگہ اسٹیشن، لاہور کا آخری ریلوے اسٹیشن، جہاں آج بھی سمجھوتہ ایکسپریس مسافروں کی منتظر ہے۔۔۔
سمجھوتہ ایکسپریس ایک بین الاقوامی ٹرین تھی جو لاہور، پاکستان اور دہلی، بھارت کے درمیان ہفتہ میں دو بار چلتی تھی۔ اس ٹرین کا آغاز 22 جولائی 1976ء کو ہوا۔ اس ٹرین کے ٹرمینل لاہور جنکشن اور دہلی جنکشن تھے اور اس ٹرین کے مسافروں کا ایمیگریشن اور کسٹم واہگہ، پاکستان اور اٹاری، بھارت میں ہوتا ہے۔
2007 ء کو اس ٹرین پر بم سے حملہ کرکے آگ لگا دی گئے جس میں 68 قیمتی جانیں ضائع ہوئی اور اس ٹرین کو روک دیا گیا۔ اس وقت ایک بھارتی ٹرین لاہور میں ہی رہ گئی اور آج بھی واہگہ ریلوے اسٹیشن پر کھڑی ہے۔۔۔
ایفل ٹاور، فرانس۔
لوہے سے بنے ایک مینار کا نام ہے جو فرانس کے شہر پیرس میں دریائے سین کے کنارے واقع ہے۔ اس کا نام اس کو ڈیزائن کرنے والے گستاف ایفل پر رکھا گیا ہے۔ پیرس کا یہ سب سے اونچا ٹاور دنیا میں سب سے زیادہ پہچانی جانے والی یادگار ہے اس کی بلندی 1063 فٹ / 324 میٹر ہے۔ اسے 1889ء میں مکمل کیا گیا۔ یہ جب سے بنا ہے اسے 200،000،000 (20 کروڑ) لوگ دیکھ چکے ہیں، اس لحاظ سے یہ دنیا کی ایک ایسی جگہ ہے جہاں سب سے زيادہ سیاح آچکے ہيں۔ اس کا وزن 7300 ٹن ہے۔
the Eiffel Tower, (1887)
دنیا بھر میں بہت سے مقام اور تفریحی جگہیں ہیں جنہیں دیکھنے والے حیرت زدہ رہ جاتے ہیں۔ کسی بھی ملک کی بلند و بالا اور خوب صورت عمارتیں اس ملک کی ثقافت اور تاریخ کا حصہ ہوتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ اگر آپ کو کسی قوم کے بارے میں جاننا ہو تواس کی عمارتوں کو دیکھ لیں۔ دنیا کے کئی ممالک میں مختلف ادوار میں ایسی کئی یادگار عمارتیں تعمیر ہوئیں جو ان ممالک کی پہچان بن گئیں۔ دنیا ایسی خوب صورت، یادگار اور حیرت انگیز عمارات سے بھری پڑی ہے جو صدیوں سے ہر دور کی نسل کو مسحور اور حیران کرتی آئی ہیں۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع ایفل ٹاور کا شمار بھی ایسی ہی بلند وبالا اور خوب صورت عمارتوں میں ہوتا ہے۔
ایفل ٹاور لوہے سے بنے ایک مینار کا نام ہے جو فرانس کے شہر پیرس میں دریائے سین کے کنارے واقع ہے۔1889ءمیں ایفل ٹاور کی رونمائی انقلابِ فرانس کے ایک سو سالہ جشن کا حصہ تھی۔ اسے 100سالہ تقاریب کے موقع پر ہونے والی نمائش کے دروازے کے طور پر بنایا گیا تھا۔ اس مینار کو عالمی نمائش کے 20 سال بعد منہدم کیا جانا تھا،لیکن بعد ازاں یہ ارادہ منسوخ کر دیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب ایفل ٹاور تعمیر کیا جا رہا تھا، اس وقت پیرس کے 300 مصوروں اور دانشوروں نے اس کی تعمیر کے خلاف حکومت سے احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اس دیوہیکل ٹاور کی تعمیر غیر ضروری ہے لیکن آج یہ ٹاور دنیا میں فرانس کی سب سے زیادہ پہچانی جانے والی یادگار ہے اور اس کا شمار دنیا کے مشہور ترین سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے۔ ہر 7سال بعد ایفل ٹاور کو نئے سرے سے سجایا جاتا ہے، اسے رنگ و روغن کیا جاتا ہے، جس کے لیے کم و بیش 60 ٹن رنگ درکار ہوتا ہے۔
ایفل ٹاور کو 1889ءمیں مکمل ہونے کے 41برس تک دنیا کے بلند ترین مینار کا اعزاز حاصل رہا۔ 1930ء میں نیویارک، امریکہ میں تعمیر ہونے والی ”کرائسلر بلڈنگ“ نے ایفل ٹاور سے یہ اعزاز چھین لیا، تاہم اس دوڑ میں ایک اور دلچسپ موڑ اس وقت آیا،جب ایفل ٹاور کے اوپر براڈکاسٹنگ ایریل تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس تعمیر کے بعد ایفل ٹاور، کرائسلر بلڈنگ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پھر سے دنیا کی بلند ترین عمارت بن گئی۔ایفل ٹاور، کرائسلر بلڈنگ سے 5.2میٹر (17فٹ) بلند ہے۔ ایک سال بعد 1931ء میں نیویارک، امریکہ میں ایک اور بلند و بالا عمارت ”ایمپائر اسٹیٹ“ تعمیر ہوئی۔ 443 میٹر کے ساتھ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ، ایفل ٹاور سے 19 میٹر بلند ہے۔ ہر چند کہ اب دنیا میں ایفل ٹاور سے زیادہ بلند و بالا اور فلک بوس عمارتیں تعمیر ہوچکی ہیں، تاہم خوبصورتی اور انفرادیت کے لحاظ سے ایفل ٹاور کا کوئی ثانی نہیں۔
ایفل ٹاور 324 میٹر یعنی 1,063فٹ بلند اور 10,100 ٹن وزنی ہے۔اس کی تعمیر میں لوہے اور اسٹیل کے 18,000 ٹکڑوں کا استعمال کیا گیا ہے جو مجموعی طور پر 25 لاکھ کیلوں کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ اس کی بنیادوں میں 40 فٹ تک پتھر اور لوہا بھرا گیا اور 12ہزار لوہے کے شہتیر استعمال کئے گئے۔ یہ مینار چار شہتیروں پر کھڑا ہے جن میں سے ہر ایک 279 مربع فٹ رقبہ گھیرے ہوئے ہے۔ اس میں استعمال ہونے والے لوہے اور اسٹیل کا مجموعی وزن 7,300ٹن ہے۔ اس کے چاروں طرف ستونوں کے درمیان ایک محراب بنی ہوئی ہے جس کے تین پلیٹ فارم یا منزلیں ہیں۔ پہلا پلیٹ فارم 189فٹ، دوسرا 380 اور تیسرا سطح زمین سے 906فٹ بلند ہے۔ اس کی چوٹی پر موسمیاتی رسدگاہ اور ریڈیو ٹیلی ویژن کے اینٹینے نصب ہیں۔ایفل ٹاور کی تعمیر دو سال، دو ماہ اور پانچ دن میں مکمل ہوئی۔ سردیوں میں یہ ٹاور تقریباً 6انچ سکڑ جاتا ہے، جبکہ شدید ہواﺅں میں یہ دو سے تین ا نچ ہوا کے رُ خ میں جھول مارتا ہے۔ اس کا ڈیزائن فرانس کے نام ور انجینئراور آرکیٹیکٹ گستاف ایفل نے تیارکیا تھا جس کے نام پر اسے ” ایفل ٹاور“ پکارا جاتا ہے۔
ایفل ٹاور کے افتتاح کے 125برس پورے ہونے کے موقع پرمینار کی کشش میں اضافے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے۔ان میں پلیٹ فارم کے فرش پر لگائے گئے موٹے لیکن شفاف شیشے کی وہ پلیٹیں ہیں جن سے سیاح اپنے پاﺅں کے نیچے زمین کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ ٹاورکے چاروں کونوں میں چار بڑے بڑے گلاس فلور پینل لگائے گئے ہیں۔ایفل ٹاور، دنیا بھر میں سیاحوں کا پسندیدہ ترین مقام ہے۔ یہاں ہر سال 70لاکھ سے زیادہ سیاح گھومنے آتے ہیں۔ ایفل ٹاور کو اب تک 30کروڑ سے زائد سیاح دیکھ چکے ہیں۔
ایفل ٹاور کی سیاحت کے لیے ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے۔وسط جولائی سے اختتامِ اگست تک یہاں سیاحوں کی آمد عروج پر ہوتی ہے اور ٹکٹ خریدنے کے لیے عموماً دوگھنٹے لائن میں انتظار کرنا پڑتا ہے جس وقت سیاحوں کی آمد عروج پر نہیں ہوتی، ان دنوں بھی، ہفتے کے اختتامی دو دنوں میں ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے کم از کم آدھا گھنٹہ انتظارکرنا پڑتا ہے۔ آن لائن خریدی گئی ٹکٹ کے لیے بھی سیاحوں کو گھومنے کا وقت بتانا اور بتائے گئے وقت پر پہنچنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی سیاح بتائے گئے وقت کے 30 منٹ کے اندر اندر نہ پہنچ پائے تو زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ اسے داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بہرحال ایفل ٹاور دنیا کے بہترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔فرانس جانے والا کوئی بدقسمت ہی ایسا ہو گا جس نے ایفل ٹاور کی سیاحت نہ کی ہو۔
OLD is Gold Village
OLD MEMORIES WITH ALI RAZA
1996 میں ہوائی سفر کا خرچہ
9 مئی 1967 یوم وفات
محترمہ فاطمہ جناح
We are Hiring 🚨
پاکستان 🇵🇰 میں ریکارڈ گرمی پڑے گی اور آئندہ آنے والے ہر سال میں درجہ حرارت کے بڑھنے سے گرمی بڑھتی ہی چلی جائے گی
گزشتہ برس پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ریکارڈ درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ تھا اور ماہرینِ موسمیات کے مطابق اس مرتبہ پاکستان میں
خاص طور پر جنوبی پنجاب میں درجۂ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ🌡️سے تجاوز کر سکتا ہے۔
جبکہ اِسی طرح سِندھ اور خیبر پختونخوا میں بھی بالترتیب درجۂ حرارت 8 اور 6 ڈگری Celsius معمول سے متجاوِز ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 55 ڈگری سینٹی گریڈ پر کسی بھی جاندار کا زندہ رہنا دشوار ہو جاتا ہے
ماہرین کے مطابق کسی بھی مُلک کے بہترین موسم اور آب و ہوا کے لیے اس ملک کے 20 سے 25 فیصد حصے پر جنگلات کا ہونا لازمی ہے جبکہ ہمارے مُلک کے مجموعی 5 فیصد سے بھی کم جنگلات رہ چکے ہیں
درجۂ حرارت کا یوں اوپر جانا ♨️ کوئی اچانک عمل نہیں ہے، اس بڑھتی ہوئی گرمی کی شدت کے ذمہ داران میں حکومتی وجوہات جو کہ
لکڑی کے حصول کے لیے قانونی و غیر قانونی طریقے سے جنگلات کو کاٹنا اور اس کے متبادل نئے درخت نہ لگانا اور زرعی زمینوں اور باغات کو کاٹ کر اس پر مختلف قسم کی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنانا ہیں
پچھلے چند سالوں سے غیر متوقع طور پر درجۂ حرارت کا گزشتہ برس سے دو سے تین ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ جانا اس بات کی غمّازی کرتا ہے کہ اگلے چند سالوں میں عین ممکن ہے کہ ہمارے کچھ شہر یقیناً رہنے کے قابل بھی نہ ہوں گے۔
ایک مؤقر جریدے 🗞️ میں شائع رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت کے پیشِ نظر پاکستان کے میدانی علاقے اگلے دس سالوں میں رہنے کے قابل نہ ہوں گے 🚨
درجۂ حرارت کی اِس بڑھوتری کو روکنے کے لیے جو چیز کارگر ثابت ہو سکتی ہے وہ صرف اور صرف شجرکاری 🌳ہے!
ایک دو سال قبل بہت سی تنظیمیں اور لوگ اپنے طور پر درخت🌲لگا رہے تھے مگر اب اِس طرف توجہ کم ہی دیکھنے کو مل رہی ہے 😔
بطورِ پاکستانی ہم سب کا فرض ہے کہ ہر شہری کم از کم 5 درخت 🌲🌳🌴ضرور لگائے۔
یاد رہے ہمیں کوئی بھی آرائشی، بناوٹی یا پھول دار 🌺 پودے نہیں لگانے بلکہ ہمیں ایسے پودے لگانے ہیں جو پانچ سے سات سال میں گھنے، مضبوط، تناور اور سایہ دار درخت 🌳🌲🌴 بن جائیں، جیسا کہ نیم، شیشم ٹاہلی، برگد، بوہڑ، پیپل، شہتوت، آم، جامن، صنوبر، کیکر اور دیودار وغیرہ
اپنے گھروں میں، گھروں کے باہر، زرعی زمین پر، اسکولوں میں، نہر کنارے، سڑک کنارے، قبرستانوں میں، الغرض ہر جگہ شجر کاری 🌳 کریں۔
اپنی نسلوں کو جہنم میں رہنے سے بچانا ہے تو شجر کاری کو فروغ دینا ہی ہوگا!
درخت لگائیں 🙏🏻🙏🏻🙏🏻 نسل بچائیں
یہ اب محض شوق نہیں وقت کی اشد 🔴 ضرورت بن چکا ہے۔
مزید معلومات کیلئے
پیج کو لائک اور فالو کرنا مت بُھولئے گا: شکریہ
صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وٙاٰلِه وَسَلَّم
بیشک اللّٰه تعالٰی اور اُس کے فرشتے نبی ﷺ پر درُود و سلام بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی آپ ﷺ پر دُرود و سلام بھیجو! 🌺
اَللّٰهُمَّ صَلّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبرَاهِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاهِیْمَ اِنَّکَ حَمیْدٌ مَّجِیْدٌ○ 🌹
اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارکْتَ عَلٰی اِبرَاهِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاهِیْمَ اِنَّکَ حَمیْدٌ مَّجِیْدٌ○ 🌺
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the business
Telephone
Website
Address
Street :# 2
Pakpattan
57400
PAKPATTAN
Pakpattan, 57110
Now you can easily create your own design for social media 💻 from the comfort of your home Everyone is on social media. Advertise your business on social media Contact our WhatsApp...
Green Town
Pakpattan, 57400
With a 100% satisfaction rate from our clients Asad is the best and leading graphic designer
Pakpattan
Pakpattan
Hy everyone! It's Hipster-Graphics. I'm professionaly trained Graphics Designer and Branding Expert.If you want some thing related to Graphics designing then contact me now. I ass...
Eid Gah Road, محلہ عید گاہ
Pakpattan, 45000
contact with me for post and logo designing
Main Katchery Raod Near Girls Collage Pakpattan
Pakpattan, 00457
We deal in all kind off FBR PRA COMPANY INCOME TAX SALES TAX RETURN,S TRADE MARK LOGO IMPORT,EXPORT
Pakpattan, 57400
My Name is Asif Adward. i Am a Professional Graphic Designer With 5 Years Of Experience. i Use Adobe illustrator, Adobe Photoshop And inDesign For Completing My Projects.
Pakpattan, 57400
We provides services given mentioned below:- Graphic Designing Social Media Advertising/marketing We don't want to push our ideas on to customers, we simply want to make what the...