Dr. Sardar Alam
Dr. Sardar Alam is working as Resident Urologist in MTI Institute of Kidney diseases Hayatabad Peshawar.
میرے اندازے کے مطابق چند سال بعد پاکستان میں علاج صرف عطائی حضرات، دیواروں پر لکھے گئے مردانہ کمزوری اور نفسیات کے پوسٹر اویزاں کیے دو نمبر ڈاکٹرز، گردے کی پتھریوں کو میلے میں نکالنے والے عطائی اور شف شف جیسے دو نمبر سرکار جن کی سرپرستی حکومت کر رہی ہے ایسے لوگ آپ کا علاج کرینگے۔
اس کی بنیادی وجہ معاشرے میں ڈاکٹروں کے خلاف نفرت امیز رویہ کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں کی ناقص پالیسیاں جن کی وجہ سے معیار صحت دن بہ دن گرتا جا رہا ہے۔
اس بات پر انتہائی کھلے دل کے ساتھ صوبائی حکومت کو سوچنا ہوگا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں خیبر پختنخواہ کے پانچ ہزار سے زیادہ ینگ ڈاکٹرز اور سینکڑوں کی تعداد میں سینئر ڈاکٹرز ملک چھوڑ کر باہر شفٹ ہو گئے ہیں۔
جب ہسپتال انتظامیہ اپنے من پسند بندوں کو کینٹین ٹھیکے پر دیتی ہے اور زاتی مفاد کو عوامی مفاد پر ترجیح دی جائے تو یہی حال ہوگا۔
کینٹین کا ٹھیکہ دار کا پتہ لگا دیا جائے تو بات واضح ہو جائیگی کہ اس نے اثر و رسوخ اور رشتہ داری کی بنیاد پر ٹھیکہ حاصل کیا ہوتا ہے۔ اور ان کو ہسپتال انتظامیہ کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ اور پرسنٹ کے حساب سے دھندہ جاری رہتا ہے۔ یہ بات یاد رکھیں کہ کسی بھی ہسپتال انتظامیہ نان ڈاکٹرز سٹاف پر مشتمل ہوتا ہے ۔ایسے میں پھر معیار کی توقع رکھنا بے وقوفی ہے۔
اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی نااہل اور کرپٹ انتظامیہ کے زیر سایہ کوئی بھی انکوائری کمیٹی قبول نہیں کریں گے ۔ان واقعیات کی محکمہ صحت کی اعلی سطح پر انکوائری کمیٹی یا جویڈیشل انکوایری کی جائے ۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹرز اور نرسسیز کیساتھ کھڑے ہیں انتظامی غفلت اور کوتاہیوں کا ملبہ کسی صورت ہیلتھ ملازمین پر ڈالنا برداشت نہیں کریں گے اگر انتظامیہ مفت ادویات اور سی ٹی سکین مشین بروقت مہیا اور ٹھیک کرتے تو مریضوں کو پرائیویٹ سنٹرز پر نہ جانا پڑتا ۔ہسپتالوں میں مفت ادویات اور ٹیسٹ اور مشینوں کو بروت ٹھیک کرنا ہسپتال انتظامیہ کا کام ہے ڈاکٹرز کا کام صرف علاج کرنا ہے اور انتظامی نااہلی اور کوتاہیوں کا زمہ دار ڈاکٹرز کو ٹھہرانا کسی صورت قبول نہیں ۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال گزشتہ کئی سالوں سے بغیر مستقل میڈیکل ڈائریکٹر کے چل رہا ہے اور ایم ٹی ائی ایکٹ کے تحت صرف 3مہینوں کیلئے بورڈ قائم مقام میڈیکل ڈائریکٹر تعینات کر سکتی ہے اور یہی حال اسوسیٹ ڈین لیڈی ریڈنگ کا ہے
وزیر صحت خیبرپختونخوا کا دورہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال خوش ایند ہے لیکن انتظامی نااہلی کی وجہ سے مریض کو بروقت مفت علاج میسر نہ ہونے پر لیڈی ریڈنگ کے نااہل ہسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر ابرار خٹک ۔اسوسیٹ ہسپتال ڈایریکٹر ۔میڈیکل ڈایریکٹر اور دیگر انتظامی افسران کو فی الفور برطرف کرکے اچھے اور ایماندار ہیلتھ ڈایریکٹریٹ کے افسران پر مشتمل اعلی سطع کی انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے ۔
اگر لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی انتظامیہ مریضوں کو مفت سہولیات ہسپتال میں مہیا کریں تو مجال ہے کہ کوئی ملازم کسی مریض کو باہر بھجیں ۔
صحت کارڈ پر مریضوں کو مفت سہولیات انکے بیڈ پر ملنے چاہیے نہ کہ مریضوں کے تیماردار سارا دن سامان کے پچھے ہسپتال میں پھرتے رہیں۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا سی ٹی سکین مشین گزشتہ کئی دنوں سے خراب ہونا باعث تشویش ہے کیونکہ ایمرجنسی مریضوں کیلئے سی ٹی سکین کا بروقت نہ ہونا سیریس اور ایکسیڈینٹ کے مریضوں کی زندگیاں بچانا ممکن نہیں ہو گا ۔
ہسپتال ڈایریکٹر ابرار خٹک سمیت دیگر انتظامی افسران کی غفلت اور کوتاہی سے ایک طرف عوام بروقت اور مفت علاج میسر نہ ہونے سے مشکلات اور غصے کا شکار ہو رے ہیں تو دوسری طرف ڈاکٹرز اور دیگر ہیلتھ ملازمین کو سیکیورٹی نہ ہونے سے لڑائی جھگڑے بڑھنے کا امکان ہے ۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے عوام کو بروقت مفت علاج نہیں مل رہا وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈہ پور اور وزیر صحت قاسم شاہ نااہل انتظامیہ کو بر طرف کرکے صاف اور شفاف انکوائری کروائیں تاکہ ایندہ ایسے واقعیات کی روک تھام ہو سکیں ۔
پراونشل ڈاکٹرز اسوسیشن خیبرپختونخواہ
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی نااہل اور کرپٹ انتظامیہ کے زیر سایہ کوئی بھی انکوائری کمیٹی قبول نہیں کریں گے ۔ان واقعیات کی محکمہ صحت کی اعلی سطح پر انکوائری کمیٹی یا جویڈیشل انکوایری کی جائے ۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹرز اور نرسسیز کیساتھ کھڑے ہیں انتظامی غفلت اور کوتاہیوں کا ملبہ کسی صورت ہیلتھ ملازمین پر ڈالنا برداشت نہیں کریں گے اگر انتظامیہ مفت ادویات اور سی ٹی سکین مشین بروقت مہیا اور ٹھیک کرتے تو مریضوں کو پرائیویٹ سنٹرز پر نہ جانا پڑتا ۔ہسپتالوں میں مفت ادویات اور ٹیسٹ اور مشینوں کو بروت ٹھیک کرنا ہسپتال انتظامیہ کا کام ہے ڈاکٹرز کا کام صرف علاج کرنا ہے اور انتظامی نااہلی اور کوتاہیوں کا زمہ دار ڈاکٹرز کو ٹھہرانا کسی صورت قبول نہیں ۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال گزشتہ کئی سالوں سے بغیر مستقل میڈیکل ڈائریکٹر کے چل رہا ہے اور ایم ٹی ائی ایکٹ کے تحت صرف 3مہینوں کیلئے بورڈ قائم مقام میڈیکل ڈائریکٹر تعینات کر سکتی ہے اور یہی حال اسوسیٹ ڈین لیڈی ریڈنگ کا ہے
وزیر صحت خیبرپختونخوا کا دورہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال خوش ایند ہے لیکن انتظامی نااہلی کی وجہ سے مریض کو بروقت مفت علاج میسر نہ ہونے پر لیڈی ریڈنگ کے نااہل ہسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر ابرار خٹک ۔اسوسیٹ ہسپتال ڈایریکٹر ۔میڈیکل ڈایریکٹر اور دیگر انتظامی افسران کو فی الفور برطرف کرکے اچھے اور ایماندار ہیلتھ ڈایریکٹریٹ کے افسران پر مشتمل اعلی سطع کی انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے ۔
اگر لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی انتظامیہ مریضوں کو مفت سہولیات ہسپتال میں مہیا کریں تو مجال ہے کہ کوئی ملازم کسی مریض کو باہر بھجیں ۔
صحت کارڈ پر مریضوں کو مفت سہولیات انکے بیڈ پر ملنے چاہیے نہ کہ مریضوں کے تیماردار سارا دن سامان کے پچھے سارا ہسپتال میں پھرتے رہیں۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا سی ٹی سکین مشین گزشتہ کئی دنوں سے خراب ہونا باعث تشویش ہے کیونکہ ایمرجنسی مریضوں کیلئے سی ٹی سکین کا بروقت نہ ہونا سیریس اور ایکسیڈینٹ کے مریضوں کی زندگیاں بچانا ممکن نہیں ہو گا ۔
ہسپتال ڈایریکٹر ابرار خٹک سمیت دیگر انتظامی افسران کی غفلت اور کوتاہی سے ایک طرف عوام بروقت اور مفت علاج میسر نہ ہونے سے مشکلات اور غصے کا شکار ہو رے ہیں تو دوسری طرف ڈاکٹرز اور دیگر ہیلتھ ملازمین کو سیکیورٹی نہ ہونے سے لڑائی جھگڑے بڑھنے کا امکان ہے ۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے عوام کو بروقت مفت علاج نہیں مل رہا وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈہ پور اور وزیر صحت قاسم شاہ نااہل انتظامیہ کو بر طرف کرکے صاف اور شفاف انکوائری کروائیں تاکہ ایندہ ایسے واقعیات کی روک تھام ہو سکیں ۔
پراونشل ڈاکٹرز اسوسیشن خیبرپختونخواہ
صرف تھڑ کلاس ادویات صحت کارڈ پے مریض کو دیئے جاتے ہیں۔
ڈاکٹرز اور نرسسز پر الزام لگانے کی بجائے منسٹر صاحب کو صحت کارڈ عملے اور صحت کارڈ فارمیسیز پر توجہ دینی چاہیے۔ جو کہ انتہائی بے کار، لوکل، اور دو نمبر ادویات صحت کارڈ پر مریضوں کو دیتے ہیں۔
منسٹر صاحب کو حکومت کی کمزوریوں اور کرپشن کو چھپانے کی بجائے صحت کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیے۔
ھسی ډارمے دے نورے نه جوړئ.
خبره بس د Risek نه پاتې وه
حکومت ملازمین پر مزید ٹیکس عائد کرنے کی بجائے اس بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کی تناسب سے 300فیصد تنخواہوں میں اضافہ کریں۔اس وقت بھی پورے ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس سرکاری ملازمین نے دیا ہے ۔مہنگائی کی تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے سے سرکاری ملازمین شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔
پراونشل ڈاکٹرز اسوسیشن
خدارا یہ کرائے ورائے اور غربت کی چورن بیچنا بند کرو ۔ اس بنیاد پر اس کا انتخاب نہیں ہوا ہے ۔کہ وہ غریب ہے اور کرایہ کے مکان میں رہتا ہے۔ بلکہ اھلیت کی بنیاد پر کہ وہ انتہائی قابل ہے انجینئر ہے حافظ قرآن ہے باصلاحیت ہے مخلص ہے ۔محب وطن ہے ۔ مسائل کو سلجھانا جانتے ہیں ۔
Eid Mubarak to all celebrating around the world!
May this Eid bring you joy, peace, and prosperity. Wishing you a wonderful time with family and friends.
اگر وزیر صحت عوام کو بہتر صحت سہولیات فراہم کرنے میں واقعی دلچسپی رکھتے ہیں
تو کچھ سوالات پر نظر ڈالیں۔
👈 کون غیر معیاری ادویات تیار کر رہا ہے؟
جواب 👈 فارماسسٹس
👈 کون غیر معیاری ادویات کی منظوری اور ان کو بازار میں بیچنے کی اجازت دے رہا ہے؟
جواب 👈 فارماسسٹس
ادویات کی قیمت کی تصحیح(fix) کرنا کس کا کام ہے؟
جواب 👈 فارماسسٹس
👈 کس کی ذمہ داری ہے کہ بازار سے جعلی دوائیوں کو ختم کرے؟
جواب 👈 فارماسسٹس
👈 کس کی ذمہ داری ہے کہ معیاری ادویات کی تیاری کم قیمت میں کرے؟
جواب 👈 فارماسسٹس
👈👈👈ان تمام ذمہ داریوں یا بد عنوانی کے لیے کس کو ملزم ٹھہرایا جاتا ہے؟؟؟
بدقسمتی سے ڈاکٹر۔
حکومت اگر حقیقی معنوں میں صحت کو بہتر کرنا چاہتے ہیں تو ان کو چاہئے کہ ان تمام کمپنیوں پر پابندی لگا دیں جو غیر معیاری ادویات تیار کرتے ہیں اور مارکیٹ میں ان تمام ادویات پر بھی پابندی عائد کرے جو غیر معیاری ہے۔
حکومت کی جو یہ نئی پالیسی ہے جس میں "ادویات کی برینڈ نام لکھنے کی بجائے فارمولا نام لکھنا" ان تمام غیر معیاری ادویات تیار کرنے والے کمپنیوں کے ساتھ خیر خواہی اور غریب عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔
ڈاکٹر سردار عالم
صدر پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، آئی کے ڈی پشاور
مسئلہ جینیرک یا برانڈ کا نہیں ہے ، مسئلہ غیر معیاری ادویات اور ڈریپ کی طرف سے 3rd کلاس دوائی کو لائسنس کی فراہمی ہے ۔
صحت کارڈ میں جو ہسپتالوں میں جینرک نام سے جو دوائی ملتی تھی وہ نہ صرف غیر معیاری بلکہ مضر صحت بھی تھی ۔
اگر کوئی ڈاکٹر صرف جینرک نام لکھ کے مریض کو میڈیکل سٹور ، ڈریپ اور ڈرگ انسپکٹر کے رحم و کرم پر چھوڑ دے تو کیا وہ نمک منڈی میں بنائے جانے والی دوائی نہیں دینگے؟
کیا ڈرگ انسپکٹر اور ڈریپ کو او ٹی سی اور مارکیٹ میں 3rd کلاس دوائی نظر نہیں اتی؟
کیا ہیلتھ کیئر کمیشن اور محکمہ صحت کو عطائی ڈاکٹرز ، حکیم اور دم سے ڈایلاسس اور بند اپریشن کرنے والے جعل ساز نظر نہیں آتے؟
یہ جینرک والا تجویز ان ترقی یافتہ ممالک میں کار آمد ہے جہاں 2 نمبر دوائی بنانے پر سزائے دی جاتی ہے ،جہاں ملاوٹ کرنے پر لوگوں کو جھیل میں ڈالے جاتے ہیں اور جہاں عطائیت کا تصور بھی نہ ہو ۔
اہک ایسے ملک میں جہاں دوائی جنرل سٹورز میں دستیاب ہو ، جہاں ہر برانڈ کی دوائی نمک منڈی کے تہہ خانوں میں تیار کی جارہی ہو جہاں ڈریپ اور فارماسسٹ سستی اور غیر معیاری دوائی بنانے میں ملوث ہو ، جہاں فارماسسٹ 20 ہزار ماہانہ پر اپنا لائیسنس ہر میڈیکل سٹور میں اویزاں کرکے مریضوں کو میڈیکل سٹور کے مالکان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہوں وہاں جینیرک نام کی دوائی لکھوا کے مریضوں کو ایک مافیہ کے ہاوتھوں لوٹنا اور مارنے کے مترادف ہے۔
ڈاکٹر جو نہ صرف مریض کے مرض سے باخبر ہوتا ہے بلکہ دوائی کا مکمل علم اور فہم رکھتے ہوئے وہ دوائی لکھ دیتے ہیں جو مریض کیلئے مفید ہو ، اور جو ڈاکٹر (جو بہت کم ہیں) غلط پریکٹس کرتے ہیم وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
پراونشل ڈاکٹرز ایسوسیشن اس مسئلے پر کام کر رہی ہے اور کسی بھی مافیہ کو اپنے مضموم اراادے میں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
آپ دواٸیاں لکھنے کا اختیار دکانداروں کو دینے کی بجاۓ۔اپنے لوکل ڈرگ مافیا کو کنٹرول کریں۔ پراٸس ٬ کوالٹی کنٹرول اور ادویات کر فراہمی یقینی بناٸیں۔جوکرنے کے کام ہیں وہ کیے جاٸیں۔پڑھے لکھے ڈاکٹر طبقے کی تضحیک نہ کی جاۓ۔
پراونشل ڈاکٹرز اسوسیشن
صحت کارڈ کو صحیح معنوں میں عوام دوست بنانے کیلئے 24گھنٹے سرکاری ہسپتالوں میں لاگو کیا جائے تاکہ صوبے بھر کے عوام کو مفت اور بہترین سہولیات بروقت میسر ہوسکیں.
اللہ تعالیٰ نئے امیر جماعت اسلامی پاکستان
محترم جناب حافظ نعیم صاحب کو ہمت و اسقامت عطا کرے اور ان سے جماعت اور ملک پاکستان و امہ کی بہترین خدمات لے لے۔
اللہ تعالیٰ آپ کے قافلے کا محافظ وناصر ہو۔
امین🤲
Encourage good work and focus on the positive aspects, even when things go wrong. Discouragement can kill the good inside someone. Build positivity to nurture a productive community and society.
اخلاقیات ہمیشہ بہادر اور اصول پسند لوگ رکھتے ہیں مفاد پرست اور لالچی لوگ ہمیشہ چمچہ گیری اور چاپلوسی میں زندگی گزارتے ہیں
میدان ایک بڑا علاقہ ہے جس کی آبادی لاکھوں میں ہے اس علاقے کی عوام کیلئے واحد صحت کا مرکز کٹیگری ڈی ہسپتال لعل قلعہ ہے جس میں تمام تر بنیادی سہولیات نہ کے برابر ہیں حتیٰ کہ ایمرجنسی ادویات بھی میسر نہیں ہیں اور سب سے افسوسناک اور خطرناک بات تو یہ ہے کہ ایمرجنسی میں سرجیکل آلات جو کہ ٹانکے لگانے کے لیے اور دوسرے ایمرجنسی پروسیجرز کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں وہ سارے بےکار اور زنگ آلودہ ہیں ان کی صفائی اور سٹرلئزیشن کیلئے کوئی انتظام موجود نہیں ہیں وہ ایک مریض کی استعمال کے بعد عام پانی سے دھو کر دوسرے مریض کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں جو کہ بہت سے بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں خاص طور پر ہپاٹائٹس B اور C(تور زیڑے) اور HIV یعنی ایڈز۔
یہ ہسپتال کی انتظامیہ اور علاقے کی سیاسی لیڈرشپ پر ایک سوالیہ نشان ہیں جو کہ ابھی تک ان بنیادی سہولیات کو فراہم نہیں کر سکیں۔
ہسپتال کی انتظامیہ کو ان آلات کی صفائی اور سٹرلئزیشن کیلئے جلد از جلد انتظامات کرنی چاہیے اور ساتھ میں ان تمام مریضوں کی ہپاٹائٹس B, C اور (ایڈز )HIV کی سکرینگ ٹیسٹ کا بھی انتظام کرنا چاہیے تاکہ کسی بھی پروسیجر یا ٹانکے لگانے سے پہلے مریض کی سکرینگ ٹیسٹ ہو جائے اور علاقہ میدان میں ہپاٹائٹس اور ایڈز کی جو شرح ہے اس کو کنٹرول کیا جا سکے
علاقہ میدان کی تمام عوام سے اپیل ہیں کہ جب بھی کوئی ایسی نوبت آجائے جس میں سرجیکل آلات کا استعمال ہو تو برائے مہربانی آلات کی صفائی جود چیک کر لیا کریں اور عطائیوں اور میڈیکل سٹور والوں سے ٹانکے لگانا یا زخم کی صفائی ہرگز نہ کریں کیونکہ یہ آپکی صحت کا سوال ہے اپنی صحت کا خود خیال رکھیں اور ایسی جگہ اپنی مریضوں کا علاج کروائیں جہاں پر درکار تمام سہولیات موجود ہو۔
ڈاکٹر سردار عالم
Priorities matter.
حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے کارڈیالوجی وارڈ میں ہسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹرز پر تشدد کرنے والے شر پسند عناصر کے خلاف سنگین دفعات پر مشتمل ایڈمنسٹریٹیو ایف آئی آر درج کیا جائے گا ۔
پولیس کو ایک دن کا وقت دیتے ہیں کہ ان عناصر کو گرفتار کرے۔
حکومت سےمطالبہ ہے کہ اس طرح واقعات کے سدباب کیلئے سیکورٹی ایکٹ کا نفاذ فالفور عمل میں لائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ تمام صوبے تک پھیلایا جائے گا ۔
ہم تمام اسوسیشن کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ڈاکٹرز کے حقوق کیلئےنکلے ہیں ۔ ان شر پسند عناصر کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت بھرتی نہیں کی جاییگی اور ہم اس کیس کو تمام صوبے کیلئے ایک مثال بنائیںگے تاکہ ائیندہ کوئی بھی ہسپتال میں دہشت گردی کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے۔
ہم ہسپتال انتظامیہ بلخصوص ڈاکٹر شہزاد اکبر ، ڈاکٹر شہزاد فیصل اور ڈاکٹر شیرزمان کا ایڈمنسٹریٹو آیف آئی آر کے اندراج میں پہلے دن ہی سے ان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں ۔
PDA Executive Committee meeting at HMC .
Following issues discussed in detail.
1: "PDA rejects the funny induction on 5 k by Dr Riaz Anwar and his Ally". PDA will re open the case for creation of stipendary slots on war footing .
2: Pay raise of TMOs/HOs. PDA condemns the biase approach of ex health advisor Dr Riaz Anwar regarding pay raise .
3: Public services commission for MOs and Dist Specialists
3: Streamlining of Sehat cards
4: Security act implementation
5: Accomodations issues
6: Promotion of MTI faculty .
7: Job security in MTI.
8: Non justifiable profesional tax....
These points will be discussed with incumbent govt in introductory meeting.
PDA for All.
Media Cell PDA KPK .
اب تو بس زہر کی گولی ہی سستی رہ گئی ہے باقی تو عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں۔
قادیانیوں کی خوفناک سازش
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا ۞
"ہم ناجائز راستے سے فتح کو شکست اور جائز راستے سے شکست کو فتح سمجھتے ہیں۔"
(امام مودودی رح)
عوام کے فیصلے کی احساس کی کوئی حیثیت نہیں!
عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر کراچی کو چوتھےنمبر کی پارٹی کےحوالے کیا جا رہا ہے۔
Healthcare workers, recall this brutality before casting your votes.
یہی وقت ہے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے،
آپ کے اعتماد سے
حالات کی بوسیدہ تصویر بدل سکتی ہے۔
حل صرف جماعت اسلامی 🇸🇱۔
قومی قیادت میں سب سے زیادہ مذاق سراج الحق صاحب کا اڑایا جاتا ہے۔ اس میں ہم پختون سب سے پیش پیش ہیں۔ پے درپے پختونوں میں پائے جانے والے سٹیروٹائپس سے ان پر وار کیا جاتا رہتا ہے۔ طرح طرح کے ناموں سے انکے دراز قد کو گھٹانے کی کوششیں کئے جاتے ہیں۔
سراج صاحب چونکہ humble background سے ہے، اسلئے لگتا ہے کہ ہم پختونوں سے، پارٹیوں کے تقسیم سے بالاتر ہوکر، انکی حثیت، مقبولیت اور کامیابی ہضم ہی نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا ہم فرسٹریشن نکالنے کے لیے بہانے ڈھونڈتے ہیں۔
کچھ چیزیں برے ہوتے ہیں۔ انکو برا سمجھ کر اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔🙏
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Telephone
Website
Address
Phase 4, Hayatabad
Peshawar, 44000
Khyber Institute of Pediatric Urology, Institute of Kidney Diseases
Tahkal Payan
Peshawar
urologist, sexologist, kidney stone expert
Opposite LRH Emergency Gate
Peshawar, 25000
Consultant Urologist MBBS(Pak), FCPS(Urology), MRCS-A(UK), CRSM (Infertility) Member of Pakistan Soc
Room A16 Mohmand Medical Center Dabgari Garden Peshawar
Peshawar, 25000
European Qualified Infertility Surgeon MBBS FCPS Fellowship Male Infertility & Sexual Medicine
First Floor Clinic A2 Khatak Medical Center Dabgari Garden
Peshawar, 25000
Dr. Ibrahim Ahmed is a distinguished AndroUrologist & fertility specialist in Peshawar.
Hayatabad Phase 5
Peshawar, 2500
Urology clinic at Northwest General & Research Hospital Hayatabad Peshawar.Ground Floor Room # 25.
Peshawar
Resident Urologist at Institute of Kidney Disease HMC Peshawer
ABASEEN Medical Center Dabgari Garden Peshawar
Peshawar, 25000
Urology the FIELD OF stones Urology the treatment of Dysuria Field of Infertility FIELD of Enlarge