Imran Khan PTI
Nearby public figures
Head Office Sarki Road
Airport Road
Hazara Town
Dera Bugti
Street Nu 4 Western Baypass
Green Cricket County Semzai
Masjed Road Nawakili Quetta
انصاف«•»انسانیت«•»خودداری
🌷 {SYED} 🌷
Follow my page thanks
آفتوں کے دور میں۔۔چین کی گھڑی ہے تو۔۔۔❤️ Imran Khan
Murshid ♥️
اصل اور جعلی مینڈیٹ کی جیت کا فرق
_ڈاکہ_نامنظور
کینیڈا 🇨🇦 کے علاقے چرچل میں شہری اپنی گاڑیاں لاک کرنے سے گریز کرتے ہیں تاکہ ہنگامی حالت میں راہگیر قطبی ریچھوں سے بھاگ کر ان میں پناہ لے سکیں ۔۔۔۔ آس پاس اکثر گاڑیوں کے انلاک حالت میں کھڑے رہنے سے کئی مرتبہ شہریوں کی جان بچ پائی ہے۔
( ستونت کور )
گورنر زمیں پہ بیٹھا ہے وہ اس لئے کہ یہاں اقتدار کا مطلب کرسی نہیں بلکہ خدا کی دی ہوئی طاقت سے خدا کی مخلوق میں عدل و انصاف کا قیام ہے یہ خاتم الانبیآء ﷺ کی دی ہوئی تربیت ہے کہ یہاں سب بنی آدم برابر ہیں یہاں کسی مالدار کو غریب پر فوقیت نہیں ہے ،یہاں کسی گورے کو کالے پرفوقیت نہیں ،یہاں کسی جرنیل کو عام آدمی پرفوقیت نہیں ،یہاں صرف قرآن کا قانون چلے گا رسول اللہﷺ کے فرمان کے مطابق فیصلہ ہونگے.
Fallow page ❤
🌻ویلنٹائن ڈے ایک رومن تہوار ہے اور اسے "محبت کا تہوار" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تہوار بہت سے غیر اخلاقی کاموں کو فروغ دیتا ہے جو اسلام کی تعلیمات کے مطابق حرام ہیں۔ یہ تہوار مسلمانوں کے لیے نہیں ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسلام ہمیں محبت سے منع کرتا ہے۔ اسلام محبت کا دین ہے۔ اسلام کی تعلیمات کے مطابق، ایک شخص کو اپنی بیوی، والدین، بہن بھائیوں اور یہاں تک کہ دنیا بھر کے تمام مسلمان بھائیوں سے محبت ہونی چاہیے۔ لیکن محبت کا یہ تہوار (ویلنٹائن ڈے) ان رشتوں کو فروغ دیتا ہے جو اسلام میں حرام ہیں۔ یہ ڈیٹنگ اور زنا کو فروغ دیتا ہے۔ اس گناہ کی کئی صورتیں ہیں۔ آنکھ، زبان اور کان کا زنا ہے۔ بحیثیت اسلامی ملک ہماری ریاست میں اس قسم کے تہوار کی ممانعت ہونی چاہیے۔ اسلام نے ہمیں ہمارے خوبصورت اور محبت بھرے تہوار عطا کیے جو کہ عید الفطر اور عیدالاضحیٰ ہیں۔ ہمارے اسلامی تہوار غریبوں کے لیے ہمدردی اور محبت کو فروغ دیتے ہیں۔ ہمیں غیر مسلموں کے تہواروں کی ضرورت نہیں۔ حکومت کو بھی اس حوالے سے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ہمارے نوجوانوں پر اس تہوار کے تباہ کن اثرات کے بارے میں مناسب لیکچرز ہونے چاہئیں۔
بھیڑیا ۔Wolf🐺
۰بھیڑیا ایک انتہائی عقلمند اور بہترین شکاری جانور ہے۔ اور سائینسی لحاظ سے ان کا تعلق Canin جینس سے ہے جن میں تمام طرح کے کتے سے ملتے جلتے جانور مثلاً بھیڑئیے، گھریلو کتے، لومڑ، گیدڑ، کیوٹی، وغیرہ آجاتے ہیں۔
بھیڑئیے کی تین بنیادی اقسام اور ان کے آگے 40 زیلی اقسام ہیں جو آپ میں تھوڑا بہت فرق رکھتی ہیں۔
۰ بھیڑیا دیکھنے میں جتنا خوفناک لگتا ہے اور اسکی آواز رات کو ایک پراسرار کیفیت پیدا کرتی ہے۔ اس کے برعکس یہ اتنا ہی شرمیلا ، خود کو چھپا کر رکھنے والا اور انسانوں سے ڈر کر دور رہنے والا جانور ہے۔ آج تک بھیڑئیے کی تعداد انسانوں کی تعداد سے بہت کم ہے ۔ جس طرح انسانوں کے فنگر پرنٹس ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اسی طرح تمام بھیڑیوں کی آواز (Howling) بھی ایک دوسرے سے منفرد ہے اسی لئیے وہ اپنے گروہ کے اراکین اور دوسرے گروہوں میں فرق جانتے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ لوگ بارہ سنگھوں ، جنگلی بھینسوں اور گھریلو کتوں کے ہاتھوں زیادہ ہلاک ہوتے ہیں بنسبت بھیڑیوں کے۔
۰ یہ سوائے آسٹریلیا، براعظم جنوبی امریکہ اور انٹار کٹکا کے ہر براعظم میں پایا جاتا ہے۔ پہاڑوں، جنگلوں، صحرائوں اور جھاڑی دار گھنے درختوں میں ملتا ہے۔ یہ کھلے میدان میں رہتا ہے۔ صرف مادہ زمین کھود کر چھوٹی سی غار (Den) بنا کر اس میں بچے دینے آتی ہے۔ یہ پیشاب کو مختلف جگہوں پر کرکے زمین کا ایک کافی بڑا حصہ اپنی جاگیر بنا لیتا ہے اور اسی کے اندر رہتا ہے۔ دوسرے بھیڑیوں کے غول اس حصے کی خوشبو سونگھ کے پلٹ جاتے ہیں اور اگر کبھی آمنا سامنا ہو تو یہ تیز دانت دکھا کر انہیں لوٹا دیتے ہیں۔
۰ بھیڑیا چلنے پھرنے اور ہر دم سفر میں رہنے والا جانور ہے۔ اسکی کھال ایسی بنائی گئی ہے جو اسے گرم و سرد دونوں موسموں کی سختیوں سے بچاتی ہے۔ اسکی ٹانگیں لمبی اور مضبوط ہیں۔ اس کے کان چھوٹے اور حساس ہیں۔ انسان 20 khz تک سن سکتا ہے جبکہ یہ 25 khz تک۔ یہ 6 میل دور آوازوں کو بھی باآسانی سن لیتے ہیں۔ انکی سونگھنے کی حس انتہائی زبردست ہے۔ یہ انسانوں کی نسبت سو گناہ زیادہ بہترین سونگھ سکتے ہیں! یہ اپنی سونگھنے کئ حس سے شکار، شکاری اور اپنی جگہ کی پہچان کر لیتے ہیں۔
۰ بھیڑیا ایک انتہائی منظم شکاری ہے اور گروہوں کی شکل میں شکار کرتا ہے۔ یہ چھوٹے جانور مثلاً چوہے، خرگوش سے بڑے جانور ہرن، بارہ سنگھے اور جنگلی بھینسے تک شکار کرلیتا ہے اس کے علاوہ تھوڑے بہت پھل بھی کھاتا ہے ۔ یہ اکیلے نہیں بلکہ اپنے گروہ کے ساتھ (pack) مل کر شکار کرتا ہے۔ اسکے سامنے کے دانت لمبے, تیز اور جبڑا انتہائی مضبوط اور طاقتور۔ ایک صحتمند انسان کے چبانے کی طاقت 150 پائونڈ ہے۔۔ بھیڑیے کی چبانے کی اوسط طاقت 1200 پائونڈ ہے جو ایک بہترین کتے کی طاقت سے بھی چار گناہ زیادہ ہے!
یہ عام طور پر چلتے رہتے ہیں لیکن شکار کو دیکھتے وقت دوڑتے ہیں۔ چوپایوں کے ریوڑ میں ان کا غول گھس جاتا ہے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کمزور ترین جانور کو پکڑا جائے تاکہ اس کو شکار کرنے میں آسانی ہو، جتنا بڑا شکار ہوگا بھیڑیوں کا گروہ اتنا ہی بڑا ہوگا۔ یہ جنگلے بھینسے کو مل کر زخمی کر کر کے تھکا دیتے ہیں اور پھر اس کا گلا دبوچ کر مار ڈالتے اور کھاتے ہیں۔ ان کی کوشش کمزور پر ہاتھ ڈالنا ہوتی ہے، بھیڑئیے جو ہوئے! یہ اکثر انسانی بھیڑ بکریوں کے فارم اور ریوڑ میں بھی گھس جاتے ہیں اور شکار کرتے ہیں۔
۰ بھیڑیا اپنی مادہ کے ساتھ تاحیات رہتا ہے۔ مادہ سال میں چار سے چھ بچے دیتی ہے جن میں سے بمشکل آدھے بچ پاتے ہیں۔ ان کے بچے پولر سفید ریچھ کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور کبھی پولر ریچھ کے بچے ان کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ بقا کے اس کھیل میں فطرت بھی عجب رنگ دکھاتی ہے۔
۰چاہے دیکھنے میں کتوں جیسے ہوں لیکن ان دونوں جانوروں کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہے۔ کتے جنگل میں نہیں رہ سکتے اور یہ گھروں میں نہیں رہ سکتے بھیڑیے کتوں سے جسمانی و عقلی لحاظ سے انتہائی طاقتور ہیں۔ اکثر کتوں اور بھیڑیوں کی بریڈنگ سے کچھ نئی ہائیبریڈ نسلیں پیدا کی گئی ہیں۔
۰ بھیڑیوں کا گروہ دراصل ایک مکمل خاندان اور اس میں چند دوسرے بھیڑیے شامل ہوتے ہیں۔ عام طور پر نر یا باپ بھیڑیا ہی الفا Alpha بھیڑیا یا گروہ کا سربراہ ہوتا ہے۔ جو کہ اپنی دم اور سر اٹھا کے چلتا ہے جبکہ باقی بھیڑیئے اپنی دم اور سر جھکا کے اس کے سامنے رہتے۔ اس کی آواز اور دم کے اشارے سے باقی بھیڑیئے حکم بجا لاتے اور منظم رہتے۔
اگر بھیڑیا حملہ کرے تو کیا کیا جائے؟
۰ عام طور پر جانور تب حملہ کرتے ہیں جب وہ بھوکے ہوں، آپ ان کے ائیریا میں چلے جائیں، تولیدی سیزن کے وقت یا مادہ اپنے بچے سے متعلق خطرہ محسوس کرے۔ اگر آپ کا سامنا بھیڑیے سے ہوجائے تو بالکل پرسکون رہیں۔ بھاگیں مت کیونکہ بھاگنے سے مراد آپ کمزور ہیں اور کمزور کو دبوچنا اسکی عادت ہے۔ پتھر یا چھڑی وغیرہ اٹھا لیں اس سے آنکھیں مت ملائیں اور آہستہ آہستہ پیچھے ہوجائیں۔ ہوسکے تو لوگوں کے گروہ میں شامل ہوجائیں یہ اس طرف ڈر کے مارے نہیں جائیں گے اور اگر مناسب وقت مل جائے تو درخت پر بھی چڑھ سکتے ہیں۔
کیا دنیا کو اس جانور کا کوئی فائدہ بھی ہے؟
۰ بیشک کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں۔ Yellow Stone park امریکہ کا ایک جنگلی علاقہ ہے۔ یہاں خطرے کے سبب 1930 کی دہائی میں تمام بھیڑیے ختم کر دئیے گئے۔ لیکن اگلے چند سال حیرت انگیز طور پر جنگلی بھینسے اور بارہ سنگھے انتہائی تیزی سے بڑھے جنہوں نے جنگلات کا بڑا حصہ چبا ڈالا اور باقی بہت سارے جانوروں کا مسکن چھین لیا۔ درخت کم ہونے سے زمینی کٹائو بھی شروع ہونے لگا۔ اس سے پہلے کہ حالات انتہائی بگڑ جاتے۔ امریکہ نے کینیڈا سے بھیڑئیے منگوا کر دوبارہ چھوڑ دئیے۔ بھیڑیوں نے بارہ سنگھوں اور باقی چوپایوں کو بطور خوراک استعمال کرکے اور انہیں جنگل کی مختلف جگہوں سےدور رکھ کے گھنے جنگلات میں اضافہ کردیا جن سے باقی کے جانور بھی لوٹنے لگے، دریا ندی نالے کٹائو بند ہونے کی وجہ سے مضبوط ہونے لگے اور آبی جانداروں کو بھی مسکن مل گیا۔
کیا بھیڑیے پاکستان میں بھی ہیں ؟
جی بالکل ہیں ہمالیہ کا حصہ جو پاکستان اور کشمیر سے جڑا ہے وہاں Tibetan بھیڑیے موجود ہیں اس کے علاوہ Kpk اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں Indian Grey Wolf پائے جاتے ہیں۔
بھیڑیے کا ذکر قرآن میں:
" کہا اس (یعقوب) نے بےشک مجھے یہ بات غمناک کئیے دیتی ہے کہ تم لے جائو اسے اور مجھے یہ خوف ہے کہ کھا جائے اسے بھیڑیا جبکہ تم اس سے غافل ہوجائو ۔11
اور وہ آئے اپنے باپ کے پاس رات کو روتے ہوئے ۔17
کہنے لگے اے ہمارے باپ بات دراصل یہ ہے کہ ہم دوڑنے لگے ایک دوسرے سے آگے نکلنے کو اور یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ گئے اور کھا گیا اسے بھیڑیا۔ اور نہیں تو یقین کرے گا ہم پر اگرچہ ہوں ہم سچے18"
یعقوب علیہ اسلام اور انکے بیٹوں کی رہائیش کنعان (موجودہ ایراق و اسرائیل) کا علاقہ اور پھر انکی مصر منتقلی کا قصہ۔
حیرت انگیز طور پر اس پورے علاقے میں ایک بھیڑیے کی نسل پائی جاتی ہے جسے Arabian Wolf کہتے ہیں۔ اور مذید حیرت انگیز یہ کہ یہ اکثر تن تنہا بھی شکار پر نکلتے ہیں۔ چونکہ یوسف علیہ اسلام سب سے چھوٹے بیٹے تھے تو یعقوب علیہ اسلام کا خدشہ کہ اسے بھیڑیا کھا جائے درست تھا۔ دوسرا بھیڑیا ایک گروہ کو قابو میں نہیں کر سکتا بلکہ تنہا اور کمزور چیز پر ہاتھ ڈالتا ہے۔ بھائیوں کا یہ کہنا کہ ہم آگے چلے گئے اور یوسف اکیلا پیچھے رہ گیا، یعنی کمزور کو پکڑ لیا۔ اگر آپ اس واقعے کو دوسری طرح بھی دیکھیں تو اشارتاً بات بھی سمجھ آتی ہے کہ یوسف علیہ اسلام کے بھائی ایک گروہ میں تھے اور یوسف اکیلے اور ان کو کیسے پھنسایا گیا۔ مطلب شیطان بھیڑیا بن کے ان کی عقلوں پہ طاری ہوگیا اور وہ اپنے ہی بھائی کے جانی دشمن بن گئے۔
اس واقعے کو سائینسی منطق سے دیکھیں یا فلسفی۔ بیشک یہ عقل کو حیرت میں ڈالنے والا قصہ ہے
قوم "عاد :
قوم عاد ایک ایسی قوم تھی جو
بڑے طاقتور تھے
40 ہاتھ جتنا قد
800 سے 900 سال کی عمر
نہ بوڑھے ھوتے
نہ بیمار ھوتے
نہ دانت ٹوٹتے
نہ نظر کمزور ھوتی
جوان تندرست و توانا رہتے
بس انھیں صرف موت آتی تھی
اور کچھ نہیں ھوتا تھا
صرف موت آتی تھی
ان کی طرف اللہ تعالی نے حضرت ھود علیہ السلام کو بھیجا
انھوں نے ایک اللہ کی دعوت دی
اللہ کی پکڑ سے ڈرایا
مگر وہ بولے
اے ھود ! ہمارے خداوں نے تیری عقل خراب کر دی ھے
جا جا اپنے نفل پڑھ
ہمیں نہ ڈرا
ہمیں نہ ٹوک
تیرے کہنے پر کیا ہم اپنے باپ دادا کا چال چلن چھوڑ دیں گے
عقل خراب ھوگئی تیری
جا جا اپنا کام کر
تیرے کہنے پر چلیں تو ہم تو بھوکے مر جائیں
انھوں نے شرک ظلم اور گناھوں کے طوفان سے اللہ کو للکارا
تکبر اور غرور میں بد مست بولے
فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿١٥﴾
اب قوم عاد نے تو بےوجہ زمین میں سرکشی شروع کردی اور کہنے لگے ہم سے زور آور کون ہے؟ (۱) کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے اسے پیدا کیا وہ ان سے (بہت ہی) زیادہ زور آور ہے، (۲) وہ (آخر تک) ہماری آیتوں کا (۳) انکار ہی کرتے رہے۔
کوئی ھے ہم سے ذیادہ طاقتور تو لاو ناں ؟
ہمیں کس سے ڈراتے ھو ؟
اللہ نے قحط بھیجا
بھوک لگی
سارا غلہ کھاگئے
مال مویشی کھا گئے
حرام پر اگئے
چوھے بلی کتے کھاگئے
سانپ کھاگئے
درخت گرا کر اسکے پتے کھا گئے
بھوک نہ مٹی
نہ بارش ھوئی نہ قطرہ گرا نہ غلہ اگا
پھر تنگ آکر اپنا ایک وفد بیت اللہ بھیجا
ان کا دستور تھا جب مصیبت آتی تو اوپر والے کو پکار اٹھتے
جب دور ھوجاتی تو اپنے بتوں کو پوجنے لگتے
بیت اللہ وفد گیا اور کہا کہ ہمارے لئے اللہ سے دعا کرو کہ بارش برسائے
اللہ نے3 بادل پیش کئے
کالا
سفید
سرخ
اللہ نے فرمایا ان میں سے ایک کا انتخاب کرو
انھوں نے آپس میں مشورہ کیا
کہ سرخ میں تو ھوا ھوتی ھے
سفید خالی ھوتا ھے
کالے میں پانی ھوتا ھے
کالا مانگو
اللہ تعالی نے کہا واپس پہنچو بادل بھیجتا ھوں
وہ خوشی خوشی واپس آئے
سب لوگ ایک میدان میں جمع ھوئے
بادل آیا
وہ ناچنے لگے کہ اب بارش ھوگی
قحط مٹے گا
کھانے کو ملے گا
کیا پتا تھا
کہ وہ بارش نہیں اللہ کا عذاب ھے
جو تم ھود سے کہتے تھے کہ
لے آ ! جس سے ہم کو ڈراتا ھے
اس بادل مین ایسی تند و تیز ھوا تھی کہ
جس نے ان کو اٹھا مارا ان کے گھر اڑا دئیے
60 ہاتھ کے قد اور لوگ تنکوں کی طرح اڑ رہے تھے
ھوا ان کے سروں کو ٹکراتی تھی اتنی زور سے ٹکراتی کہ ان کے بھیجے نکل نکل کر منہ پر لٹک گئے
بعض لوگ بھاگ کر غار میں گھس گئے کہ یہاں تو ھوا نہیں آ سکتی
مگر میرے رب کا حکم ھو کر رہتا ھے
ھوا غار میں بگولے کی طرح داخل ھوتی اور انکو باہر اٹھا کر پھینک دیتی
اللہ نے فرمایا
فھل تری من باقیہ
کیا کوئی باقی بچا ھے ؟
اللہ تعالی نے ان کو ہلاک کر کے دکھایا کہ جب تم اللہ کی اس کے رسول کی نافرمانی کروگے
اللہ تم پر ایسی جگہ سے عذاب بھیجے گا جہاں سے گمان بھی نہ ھوگا
جو گناہ قوم عاد نے کیا
کیا وہ ہم نہیں کر رہے
کیا ہم اللہ کی حدوں کا پار نہیں کر گئے
کیا ہم نے اللہ کو اپنی نافرمانی سے نہیں للکارا ھوا ھے
توبہ کرو
اللہ سے ڈرو
قرآن پڑھو
جن گناھوں کو ہم معمولی سمجھتے ہیں اللہ نے ان گناھوں پر پوری پوری قومیں زمین بوس کر دی ہیں
الستغفرا للہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ
یونانی ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ #ﻋﻮﺭﺕ ﺳﺎﻧﭗ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﮨﮯ۔
ﺳﻘﺮﺍﻁ ﮐﺎ کہنا ﺗﮭﺎ ﮐﮧ #ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻓﺘﻨﮧ ﻭ ﻓﺴﺎﺩ کی ﻧﮩﯿﮟ۔
ﺑﻮﻧﺎ ﻭﭨﯿﻮﮐﺮ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ #ﻋﻮﺭﺕ ﺍﺱ ﺑﭽﮭﻮ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﮈﻧﮓ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﭘﺮ ﺗﻼ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﯾﻮﺣﻨﺎ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ #ﻋﻮﺭﺕ ﺷﺮ ﮐﯽ بیٹی ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﻦ ﻭ ﺳﻼﻣﺘﯽ ﮐﯽ ﺩﺷﻤﻦ ﮨﮯ۔
ﺭﻭﻣﻦ ﮐﯿﺘﮭﻮﻟﮏ ﻓﺮﻗﮧ کی تعلیمات ﮐﯽ ﺭﻭ ﺳﮯ #ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻼﻡِ ﻣﻘﺪﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﯽ ﺍﻭﺭ #ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﮔﺮﺟﺎ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮩﯿﮟ۔
ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ سب ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺭﻭﻣﺘﮧ ﺍﻟﮑﺒﺮﯼٰ ﻣﯿﮟ #ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ لونڈیوں ﺳﮯ ﺑﺪﺗﺮ ﺗﮭﯽ،
ﺍﻥ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﺎﻡ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔
یورپ ﮐﯽ ﺑﮩﺎﺩﺭ ﺗﺮﯾﻦ #ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮﻥ ﺁﻑ ﺁﺭﮎ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺟﻼ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺩﻭﺭِ ﺟﺎﮨﻠﯿﺖ ﮐﮯ ﻋﺮﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ #ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺏ ﺭﺳﻮﺍ ﮐﯿﺎ جاتا ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ تھے۔
ﻟﯿﮑﻦ ﻣﺤﺴﻦِ ﺍﻧﺴﺎﻧﯿﺖ، ﺭﺣﻤﺖ ﺍﻟﻠﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﯽٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے #عورت ﮐو وہ مقام عطا فرمایا جو آج تک کسی مذہب میں حاصل نہیں
اب اگر #عورت ماں ہے تو اس کے پاؤں کے نیچے جنت بیٹی ہے تو بخشش کا زریعہ بیوی ہے تو ایمان کی تکمیل کا زریعہ بہن ہے تو غیرت کا زریعہ.....
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔❤
بھارتی صوبہ راجستھان میں جیسلمیر کے قریب صحرا میں واقع راج کماری رتنا وتی گرلز سکول کچھ اس طرح تعمیر کیا گیا ہے کہ باہر 50 درجے درجہ حرارت بھی ہوتو اندر 18-20 درجے سے زیادہ نہیں ہوتا اور اس میں کوئی ایرکنڈیشنر یا کولر بھی نہیں لگا ہوا.اسے نیویارک کی ایک کمپنی. Diana Kellogg Architects نے ڈیزائن کیا ہے. یہ بیضوی عمارت مقامی کاریگروں کی تیار کردہ سینڈ سٹون کی اینٹوں سے تعمیر کی گئی ہے.
پاکستان کو ویسے تو بہت سے مسائل کا سامنا ہے لیکن قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیاں اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسلہء ہے۔
اور پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں بھی شامل ہے جن کو قدرتی آفات کے خطرے کا سامنا ہے۔
پاکستان میں آنے والے پچھلے سال کے خولناک سیلاب کو ہی دیکھ لیں جس میں لاکھوں لوگ اپنے گھر بار اور مال مویشیوں سے محروم ہوئے اور ہزاروں لوگ اپنی جانوں سے گئے۔
محتلف رپورٹس کے مطابق پاکستان کو تقریباً 30 ارب ڈالرز کا نقصان اس سیلاب سے پہنچا۔
پاکستان پہلے بھی کئی قدرتی آفات کا سامنا کر چکا ہے جیسے کے خوفناک زلزلے، سیلاب، خشک سالی وغیرہ
لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ پاکستان کو اس بار بیک وقت کئی قدرتی آفات کا خطرہ ہے جن میں گلیشیر کا پگھلنا، سیلاب، خشک سالی، ہیٹ ویوز، ٹڈی دل، قحط وغیرہ۔
لیکن قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہماری عوام میں بہت کم شعور پایا جاتا ہے، یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے یہاں اکیلی حکومت ان آفات سے نہیں نمٹ سکتی اس کے لیے عام عوام کو بھی اپنی مدد آپ کے تحت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ہم قدرتی آفات کو روک تو نہیں سکتے لیکن کچھ اقدامات کر کے ذیادہ نقصانات سے بچ سکتے ہیں
🔴 جیسا کہ ہمارا جنگلات کا رقبہ انتہائی کم ہے اس کو بڑھانے کے لیے جنگی بنیادوں پر اربوں درخت لگانے کی ضرورت ہے،
🔴 یہ بھی سچ ہے کہ ہم اس وقت فالٹ لائنز کے اوپر بیٹھے ہوئے ہیں جو کسی بھی وقت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے اس کے لیے ہمیں اپنا گھروں اور عمارتوں کا اسٹرکچر ایسا بنانے چاہیے کہ وہ زلزلوں کو برداشت کر سکیں خاص کر گنجان آباد علاقوں میں زلزلے کی تباہی زیادہ ہوتی ہے
🔴 موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جہاں ہمیں شدید گرمی کا سامنا ہے وہی ہمارا پانی کا لیول تیزی سے نیچے جا رہا ہے، دریا خشک ہو رہے ہیں اس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر چھوٹے ، بڑے ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے۔
🔴 موسمیاتی تبدیلیوں کی ہی وجہ سے ہماری زراعت اس وقت مشکلات میں ہے
ہمیں ٹنل فارمنگ اور ہوم گارڈننگ کی طرف آنا پڑے گا تاکہ ہم اناج کے بحران سے بچ سکیں۔
🔴 اہم چیز جو کرنے والی ہے وہ یہ کہ حکومتوں کے آسرے کر بیٹھے رہنے کی بجائے ہمیں یونین کونسل کی سطح پر ایسی ٹیمیں بنانی چاہیے جو قدرتی آفات آنے پر اپنے علاقے میں لوگوں کو فوراً ریسکیو کریں، ہائی سکول کالجز کے طلباء، طالبات کو رضاکارانہ طور پر 1122 کی طرز پر ٹریننگ دینی چاہیے۔
🔴 یونین کونسل کی سطح پر ہی مخیر حضرات ایک فنڈ قائم کریں جو کے قدرتی آفات کے دوران لوگوں کی فلاح کے لیے استعمال ہو۔
پاکستان زندہ باد
بادلوں کی اقسام: Type Of Clouds
عظیم بھائی
ویسے تو سائینس دانوں نے اب تک بادلوں کی دس اقسام دریافت کی ہیں لیکن ہم ان میں سے چند کا جامع زکر کریں گے جن سے روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑ سکتا ہے۔
1.Stratus Clouds:
یہ ایک لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے تہہ۔ یہ بادل زمین کی سطح سے دو سے سات کلومیٹر اونچائی میں بنتے ہیں۔ ان کا رنگ گاڑھے سرمئی سے ہلکے سرمئی اور سفید ہوتا ہے یہ آسمان پر دھند کی طرح چھا جاتے ہیں اور پورا آسمان ہی ڈھانپ لیتے ہیں۔ یہ ہلکی سی زالہ باری یا ہلکی سی برفباری کا سبب بنتے ہیں۔
2. NimboStratus Clouds
یہ کئی تہوں پر مشتمل گہرے سرمئی بادل ہوتے ہیں جن کی اونچائی زمین سے ایک کلومیٹر سے پانچ کلومیٹر تک ہوتی ہے۔ یہ موسلادھار بارش، برفباری یا اولے برساتے ہیں تاہم اس میں بجلی کی گرج چمک نہیں ہوتی۔
3. StratoCumulus Clouds
یہ گہرے رنگ کے بڑے بڑے بادل کے ٹکرے کبھی گول تو کبھی لہر کی شکل میں زمین کی سطح سے دو کلومیٹر بلندی پر بنتے ہیں. عام طور پر یہ بہت ہی کم برستے ہیں اگر برسیں بھئ تو ہلکی سی بارش ہوکر رک جائے گی لیکن ان کو کسی طوفان یا سخت گرج چمک کے شروع یا آخری حصے میں بھی دیکھا گیا ہے اس لئیے ان کا آسمان پر بننا ایک ممکن طوفان کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے۔
4. Mammatus Clouds:
یہ بادل تب بنتے ہیں جب دوسرے بادلوں کے نیچے ہوا ٹھنڈی ہو۔ یہ دیکھنے میں ایسے لگتے ہیں جیسے بہت سے گیند یا تربوز لٹک رہے ہوں ۔ یہ ایک بڑے طوفان کی طرف اشارہ لے کر آتے ہیں۔
5. Cumulonimbus Clouds
انہیں Thunder Head بھی کہا جاتا ہے یہ نمی سے مالامال بادل آسمان پر ایک پہاڑ کی طرح بڑی شکل بناتے ہیں یہ سخت طوفان سخت گرج چمک اور ہوائی بگولے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ان میں موجود بےشمار جمع منفی چارج کے قطرے (+-Droplets) آپس میں ٹکراتے رہتے ہیں اور سخت بجلی و گرج پیدا کرتے ہیں۔عام طوع پر یہ بادل تیس منٹ تک ہی سخت طوفانی بارش کا باعث بنتے ہیں۔
6. Contrails
آسمان پر بنی لمبی لمبی بادلی سفید دھاریاں جو دراصل ہوائی جہازوں کی وجہ سے بنتی ہیں جو ہوا کے دبائو میں گزرتے ہوئے تبدیلیاں پیدا کرتے ۔
7. Morning Glory Cloud
یہ بادل آپ کو صرف آسٹریلیا کے علاقے burke town میں ملیں گے۔ انکی خصوصیت یہ موٹے رسے کی طرح دور تک آسمان پر چھائے رہتے ہیں۔ اسکی وجہ ہوا کا پریشر، نمی اور مخصوص خطہ ہے۔ ان کی لمبائی ایک ہزار کلومیٹر تک بھی ہوسکتی ہے۔
ان میں سے ہر قسم آپ نے ضرور دیکھی ہوگی
مزید اس طرح کی دلچسپ اور حیرت انگیز باتیں جاننے کے لیے Urdu Global کو فالو کریں شکریہ ❤️
یہ راز تھا مسلمانوں کا دنیا پہ حکومت کرنے کا !!
”غیاث الدین بلبن“ ایک دن شکار کھیل رہے تھے، تیر چلایا…. اور جب شکار کے نزدیک گئے، دیکھا... تو ایک نوجوان ان کے تیر سے گھائل گرا پڑا تڑپ رہا ہے...... کچھ ہی پل میں اس گھائل نوجوان کی موت ہوجاتی ہے، پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ پاس کے ہی ایک گاؤں میں رہنے والی بزرگ خاتون کا اکلوتا سہارا تھا...... اور جنگل سے لکڑیاں چن کر بیچتا اور جو ملتا اسی سے اپنا اور اپنی ماں کا پیٹ بھرتا تھا.
غیاث الدین اس کی ماں کے پاس گیا، بتایا کہ اس کی تیر سے غلطی سے اس کے بیٹے کی موت ہوگئی. ماں روتے روتے بے ہوش ہوگئی...!! پھر غیاث الدین نے خود کو قاضی کے حوالے کیا اور اپنا جرم بتاتے ہوئے اپنے خلاف مقدمہ چلانے کی آزادی دی...!!
قاضی نے مقدمہ شروع کیا.... بوڑھی ماں کو عدالت میں بلایا اور کہا کہ..... تم جو سزا کہو گی وہی سزا اس مجرم کو دی جائے گی...!! بوڑھی عورت نے کہا کہ... ایسا بادشاہ پھر کہاں ملینگا... جو اپنی ہی سلطنت میں اپنے ہی خلاف مقدمہ چلائے... اس غلطی کے لئے جو اس نے جان بوجھ کر نہیں کی. آج سے غیاث الدین ہی میرا بیٹا ہے اور میں اسے معاف کرتی ہوں...!!
قاضی نے غیاث الدین کو بری کیا اور کہا..... اگر آپ نے عدالت میں ذرا بھی اپنی بادشاہت دکھائی ہوتی تو میں اس بڑھیا کے حوالے نہ کرکے خود ہی سخت سزا دیتا......!!
اس پر غیاث الدین نے اپنی کمر سے خنجر نکال کر قاضی کو دکھاتے ہوئے کہا...... اگر آپ نے مجھ سے مجرم کی طرح رویہ نہ اپنایا ہوتا اور میری بادشاہت کا خیال کیا ہوتا تو.... میں آپ کو اسی خنجر سے موت کے گھاٹ اتار دیتا.....!!
یہ راز تھا مسلمانوں کا دنیا پہ حکومت کرنے کا !
اتفاق یا مذاق
پہلے اتفاقاً ایک دھماکہ ہوا
پھر اتفاقاً پھیلاؤ شروع ہو گیا
پھر اتفاقاً مادہ بننا شروع ہو گیا
پھر اتفاقاً گرد کے بادل بننا شروع ہو گئے
پھر اتفاقاً ستارے بننا شروع ہو گئے
پھر اتفاقاً ہی گریویٹی بننا شروع ہو گئی
پھر اتفاقاً ہی سیارے بننا شروع ہو گئے
پھر اتفاقاً ہی زمین ایک مناسب فاصلے پر گردش کرنے لگی
پھر اتفاقاً ہی اس پر فضا پیدا ہو گئی
پھر اتفاقاً ہی زمین پر پانی اور آکسیجن پیدا ہو گئی
پھر اتفاقاً ہی اس پانی میں یک خلوی جاندار پیدا ہو گئے
پھر اتفاقاً ہی یک خلوی جاندارآبی پودے میں تبدیل ہو گئے
پھر اتفاقاً ہی ارتقاء شروع ہو گیا
پھر اتفاقاً ہی آبی پودے آبی جانداروں میں تبدیل ہو گئے
پھر اتفاقاً ہی ان میں گلپھڑے اور پھیپھڑے پیدا ہو گئے
پھر اتفاقاً ہی ان میں سے کچھ خشکی پر رہنے لگے
پھر اتفاقاً خشکی والوں کے گلپھڑے ختم ہو گئے
پھر اتفاقاً ہی وہ نر اور مادہ بن گئے
پھر اتفاقاً ہی الگ الگ جنسی اعضاء بن گئے
پھر اتفاقاً ہی ہر ایک اپنی اپنی جنس پر قائم ہوگیا
پھر اتفاقاً ہی ان میں عمل تولید شروع ہو گیا
پھر اتفاقاً ہی خشکی والوں نے جنسی اختلاط شروع کردیا
پھر اتفاقاً ہی آبادیاں گاؤں اور شہر بننے لگے
اور پھر #ملحدین ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگے
انھی دیو ایہہ مذاق اے
لَقَدْ خَلَقْنَا لْانْساَنَ فِی اَحْسَنِ تَقْوِیم
ٹخنے سے ٹخنہ اور کندھے سے کندھا ملانے سے ہی صف درست ہوتی ہے اور یہی میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے_
MASHALLAH 🤗❤️
مائیں دروازے تکتی رہ گئیں
بچے سکول سے جنت چلے گئے، 😰
لیڈر♥️
ایک عہد تمام ہوا 🧭
مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ رحلت فرما گئے،
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
حضرت کی عالم اسلام کے لیے علمی تصنیفی گراں قدر خدمات ہیں۔
اللہ پاک مغفرت تامہ نصیب فرمائے آمین ثم آمین
باؤ جی جلدی کر نا سارا پاکستان آپ کی طرف دیکھ رہا ہے 🙈😝😜
... کیا کررہی ہو؟
... چائے بنا رہی ہوں .. ایک کپ میرے لیے بھی بنائو .. اف کتنی چائے پیتے ہو.. مجھے چائے بہت پسند ہے.. اچھا بناتی ہوں .. یہ لو چائے .. شکریہ .. سنو.. جی بولو.. مجھے تمہیں چائے دینا اچھا لگتا ہے.. مجھے شکریہ مت کہا کرو.. ہاہاہا اچھا جی جو حکم
.. آج میں ہوں .. چائے کا کپ ہے.. بیتی یادیں ہیں .. نم آنکھیں ہیں .. بس تم نہیں ہو
ظفر مری
Salam dear friends follow my page
We ought to work together
ماں کی عظمت کو سلام
Well come to my new page all my sweet friends
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the public figure
Telephone
Website
Address
Quetta
Opening Hours
Monday | 09:00 - 17:00 |
Tuesday | 09:00 - 17:00 |
Wednesday | 09:00 - 17:00 |
Thursday | 09:00 - 17:00 |
Friday | 09:00 - 17:00 |
Saturday | 09:00 - 17:00 |
Sunday | 09:00 - 17:00 |
Quetta Balochistan
Quetta
🔥 کیا_ہم_کوئی_غلام_ہیں 🔥 🔥 کہ_جو_جو_آپ_کہیں_گیے_وہ_ہم_کرلیں_گے🔥 ❌ABSOLUTELY_NOT❌
Pashtun Bagh Quetta
Quetta
my name is irfan asmat. My aim reach knowledge to others and some extra information
Hazara Town
Quetta
learn quran by an international qari quran for more information whatsapp no.03180183633