Dr. TARIQ Badini

Dr TARIQ Badini is a Consultant Internal Medicine Specialist practising at Saleem Medical Complex, J

13/10/2023

I have reached 900 followers! Thank you for your continued support. I could not have done it without each of you. 🙏🤗🎉

30/07/2023

Online

01/06/2023

COPIED...

About brutal torture on doctor in Children Hospital Lahore.
جب کبھی بھی کوئی آپ کو ہسپتال میں مسیحائی اور انسانیت کے بھاشن دے تو یاد رکھنا کہ کوئی بھی کسی وقت بھی آ کے آپ کا سر پھاڑ سکتا ہے اور کوئی اسکا کچھ بھی نہیں بگاڑے گا کیونکہ آپ یہاں سب کے باپ کے نوکر ہو۔
خدمت کے جزبے پہ کنٹرول کر کے اپنی ڈیوٹی کریں اور اپنی حفاظت کو پہلے یقینی بنائیں کیونکہ مریض بیمار خود ہو کے آتا ہے،شفا اللہ نے دینی ہوتی ہے اور درگت ڈاکٹر کی بنتی ہے۔
رہ گئی بات متاثرہ ڈاکٹر کی تو اللہ بھائی کو لمبی زندگی اور جلد شفا دے۔ اس کو تو نا کردہ گناہ کی سزا مل گئی اب آپ اپنا انتظار کریں۔
ایک FIR ہو گی،کمیٹی بنے گے،3،4 دن کے لئے ہل چل ہو گی،لیڈر ایکٹو ہوں گے،مذاکرات ہوں گے،ایجنڈا کچھ اور ہو گا اور بات کچھ اور کی جائے گے اور سب کچھ بعد میں نارمل ہو جائے گا۔
جب تک آپ کے لیڈر کو ایک ایم او کی سیٹ پہ خریدا جاتا رہے گا آپ کے ساتھ ایسے ہی ہو گا۔
جب پی آئی سی کے واقعے پہ سیکیورٹی بل نہیں بن سکا اب کہاں ہو گا۔
ایک وکیل کو ہاتھ لگا کے دیکھو بار کا صدر فوج لے کے پہنچ جاتا ہے یہاں اتنی پڑھی لکھی کمیونٹی ہے لیکن مجال ہے کہ اکٹھے بیٹھ جائیں اور اپنے حقوق کے لئے بول لیں۔صرف مفادات کی سیاست نے سب کی منجھی ٹھوکی ہوئی ہے اور سب ذلیل ہو رہے ہیں۔
اتنی بے حسی کسی اور محکمے میں دیکھی آپ نے؟
جس کا جب جی کرے آ کے تماشا لگا دیتا ہے ہسپتال میں۔
میں پھر کہہ رہا ہے کہ خدارا اپنی حفاظت کو پہلے یقینی بنائیں۔
آپ کا بھی گھر ہے،خاندان ہے،ماں باپ ہے،زندگی کا آدھا حصہ آپ نے کتابوں میں لگا دیا اور آخر پہ آپ کو یہ صلہ مل رہا۔
خوش نصیب ہیں وہ جو ملک چھوڑ کے جا چکے۔
از تحریر : ڈاکٹر فاروق نواز ساحل

21/04/2023

CHAND RAAT MUBARAK

18/04/2023

Phases of treatment in acute pulmonary embolism

18/04/2023

میں تے فیر لٹی گئی آں۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
""""حکومت کی خاموش واردات""""
ابھی ایک دوست نے توجہ دلائی تو میں نے چیک کیا کہ حکومت نے خاموشی سے سوئی گیس کے میٹر کا رینث 40 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کر دیا۔ جس۔پر کسی نے کوئی آواز نہیں اٹھائی ۔
اب جس غریب شخص کا۔بل۔ہی 300 یا 400 آتا تھا اسکو گیس کی قیمت سے زیادہ میٹر رینٹ ادا کرنا ہو۔گا۔۔ اور اگر اپ۔اسکو۔پاکستان۔کے سوئی گیس کے کروڑوں صارفین کے ساتھ ضرب دیں تو شائید یہ کھربوں کی رقم بن جائے۔ ہمیں اس پر بھرپور احتجاج کرنا۔چاہئیے جیسے لیڈروں کی اچھائی برائی ثواب سمجھ کر آگے بڑھاتے ویسے ہی اپنی اس حق تلفی پر بھی بھرپور آواز اٹھائیں اور اسے مسترد کریں۔

09/04/2023

دقیانوسی تصورات کو توڑنا ہو گا: فروٹ کا بائیکاٹ کرنے والو کبھی جہیز اور شادی کی فضول رسموں کا بھی بائیکاٹ کرو۔۔۔۔شادی کو سستا کرنا بھی ضروری ہے۔

بنگلہ دیش میں یہ دلہن اپنی شادی پر میک اپ کے بغیر شریک ھوئی، اور نہ ھی زیورات پہنے ۔
" لڑکی کو دلہن کے طور پر قبول کرنے کے لیئے سفید رنگ کے لوشن، میک اپ ، سونے کے ہار یا کسی مہنگے لباس کی ضرورت نہیں ہونی چاہیئے۔
ایک بنگلہ دیشی دلہن جس نے سوشل میڈیا پر اپنی دادی کی سوتی ساڑھی پہن کر اور بغیر میک اپ اور جیولری کے اپنی تصویر پوسٹ کی ھے، اس غریب ملک میں شادیوں کے زیادہ اخراجات کے بارے میں ایک گرما گرم بحث چھیڑ دی ھے۔
اور ایک بہت اچھی مثال قائم کرکے یہ ثابت کر دیا ھے کہ شادی اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے سادگی سے اور کم اخراجات میں بھی کی جا سکتی ھے اس طرز کو اپنا کر بہت سے گھرانوں کی بیٹیوں کے گھر بسائے جا سکتے ہیں جہاں بہت سی بیٹیاں شادی کی آس میں بیٹھی ہیں۔
ھمارے معاشرے میں بھی بیٹیوں کی شادیاں ان مسائل کی وجہ سے رکی ھوئی ہیں جو ایک بہت بڑا اور سنگین مسلہء بن چکا ھے لہذا آپس میں بات چیت کرکے لوگوں میں شعور اجاگر کرکے ایسی سادگی کو فروغ دینے کی کوشش ضرور کرتے رہیں اور اس نیک عمل میں اپنا کردار ادا کرکے خوشیاں بانٹیں 🥰
Copied

26/03/2023

RAMZAN CLINIC TIMINGS

25/03/2023
25/03/2023

RAMZAN
Clinic timings 4 pm to 6.30pm

01/02/2023

Copied
مَردوں کے جرگے میں عورت ذات کی گالی ہٹادینے کے بعد اس دن گاؤں کی پنچائیت میں وہ دوسرا فیصلہ تھا جسے سب نے قبول کیا
انہوں نے اپنے مُردے چارپائیوں پر سمیٹے اور انہیں رات کے اندھیرے میں وڈیروں، صوبیداروں، کرنلوں، جرنلوں، امراء، شرفاء اور ایوانوں میں بیٹھے والوں کے دروازوں پر چھوڑ آئے

دورانِ فیصلہ وہ سبھی جانتے تھے کہ عین ممکن ہے
وہ اپنے مُردے پھر سے نہیں دیکھ سکیں گے
گوکہ عورتوں کی فریاد اس روز بھی دبائی گئی جبکہ مائیں سبھی پیاروں کے ہونٹ اور ماتھے چومنا چاہتی تھیں
مگر وہ مرد بضد تھے سو انہوں نے اس فیصلے پر عمل کرلیا

اگلے روز یہ ایک انہونی بات تھی کہ قریب ہر بڑے نامور حکمران کے دروازے پر دن چڑھے ایک لاش لیٹی ہوئی تھی
پہلے پہل امراء سٹپٹائے
پھر انہوں نے تھانیداروں کی موجودگی میں وہ لاشیں ٹھکانے لگادیں
چارپائیاں واپس نہیں کی گئیں
مگر اگلی بار کے حادثے میں جہاں لاشیں تقسیم ہوئیں اور اُسی فیصلے پر عمل کیا گیا وہیں مُردوں کا بڑا حصہ تھانیداروں کے گھروں پر بانٹ دیا گیا
صوبیداروں اور تھانیداروں کی بیویاں لاشیں دیکھ کر چیخنے لگیں
حکمرانوں کے گھروں پر مامور نچلے طبقے کے ملازمین افسردہ ہوگئے
کرنلوں جرنلوں کے ڈرائیور چپ رہنے لگے

مگر اُس فیصلے کی وبا پھوٹ چکی تھی
وہ ایک عدد مخصوص طریقہ کار گاؤں سے ہوتا ہوا شہر در شہر پھیل گیا
کوئی بھوک سے مرتا لوگ اس کی لاش وزیر اناج کے دروازے پر چھوڑ آتے
کوئی واردات کے دوران مارا جاتا تو چپ چاپ رات کے اندھیرے میں اس کی لاش وزیرِ خزانہ کی کوٹھی کے آگے بچھادی جاتی
بم دھماکوں کے مُردے اپنے بکھرے اعضاء سمیت بنا گوروکفن مسلح افواج کے بنگلوں اور ایوانوں کے آگے بچھادئے جاتے
بات بڑھ رہی تھی
وزیرِ ریلوے کے گھر پر ٹرین کی زد میں آکر کچلی جانے والی بکریاں بھی کوئی چھوڑ گیا

تعفن پھیل رہا تھا
ایسی بے بسی کی موت مرنے والے انسانوں اور مویشیوں کو ان کے لواحقین دفنانے کے بجائے چارپائیوں پر لادے امراء شرفاء کے دروازوں پر چھوڑ آتے
یہ ایک چپ چاپ احتجاج تھا
یہ واقعی ایک خاموش لبوں کا نوحہ اور بین تھا جس میں لوگ سڑکوں پر نہیں نکلے
وہ گھروں میں رہے اور انہوں نے اپنے مردے واپس لینے سے انکار کردیا
یا پھر وہ چاہتے تھے کہ ان کے جسموں میں روحیں واپس لوٹائیں جائیں تو ہی وہ مانیں گے

منافع خوروں کے چارپائیوں کے کاروبار عروج پکڑ گئے اور اسی سال حکومت کو ایک کڑوڑ پینتیس لاکھ چارپائیاں ایسے ہی ملیں جیسے بنا جنگ کے مالِ غنیمت ملتا ہے

کھیل کھل رہا تھا
سب لوگ وجہ جان گئے تھے
حکومت کی باتوں پر عوام کان نہ دھرتی
دراصل یہی ایک حل تھا جس پر عمل شروع ہو چکا تھا
جب بھی کسی منصب پر فائز انسان کے گھر کے باہر لاش ملتی اس گھر کے مکین جان جاتے ان میں سے ایک ضرور اس سانحے کا قصور وار ہے
بچے پوچھتے کیا آپ بھی اس حادثے میں ملوث ہیں؟
لوگ ایسے امراء کی اولادوں سے بات نہ کرتے
جرنیلوں کی بیویاں ان سے روٹھ گئیں

جرگے کے فیصلے کا ردّعمل ظاہر ہونے لگا
سب ٹھیک ہوتا نظر آتا
لوٹ مار رک گئی پولیس نے رشوت سے ہاتھ اٹھادئے
سپہ سالار دعا کرتے کہ کاش کوئی لاش ان کے گھر کے آگے سے نا ملے
عدلیہ نے قانون فروشی ترک کردی
وزیر غلہ گھر گھر راشن بانٹتا نظر آتا
مشیر بار بار فون گھماتے کہ فلاں فلاں جگہ معاملہ حل ہوجانے میں دیری کیوں ہے
مگر پھر بھی بیچ بیچ میں کہیں منافع خور کسی بستی یا ویران محلے میں ایک بم پھوڑ دیتے تاکہ چارپائیاں بکتی رہیں
ہاں چارپائیاں بکتی تھی اور پھر رات کے اندھیرے میں لاشیں بانٹ دی جاتیں
یہی نوحہ تھا یہی پرسہ تھا
انصاف ایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں اور فوجی دستوں کے امیروں کے حلق میں ہاتھ ڈال کر باہر انڈیلا جاتا ہے
ایسے راہ پڑا نہیں ملتا
یہ جدوجہد تھی بھیک نہیں سو کسی نے ہاتھ نہیں پھیلائے بلکہ اپنے اپنے مُردے بچھانے شروع کردئے
مگر یہ کبھی کبھار کا دھماکہ، گولی بارود اور قتل وغارت بدستور چل رہی تھی

اور پھر جرگے میں تیسرا فیصلہ قبول ہوا
اس پر عمل درآمد قدرے مشکل تھا مگر لوگ اب بھی بضد تھے ان کے جسموں پر انصاف کے بال اُگ آئے تھے
پھر اس تیسرے فیصلے پر عمل کا وقت آن پہنچا
ایک مشہور وزیر کی موت پر جب اسے دفنانے کا وقت ہوا اچانک کہیں سے عوام کا ریلا نمودار ہوا اور انہوں نے پرزور اعلان کیا کہ اسے کوئی نہیں دفنا سکتا
یہ ایسے ہی پڑا رہے گا
جب تلک یقین نہ ہوجائے کہ اب اگلی بار سبھی کچھ تھم جائے گا اور کوئی بم بلاسٹ نہیں ہوگا
اور کوئی قتل نہیں ہوگا
پہلے اس مجمعے پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی
پھر پانی کی بوچھاڑ کھول دی گئی
جب منظر صاف ہوا تو معلوم ہوا کوئی وزیر کی لاش اُچک کر لے گیا ہے
یہ اور بات ہے کہ اگلے روز وہ لاش مین چوک پر پُل کے نیچے لٹکی ہوئی دکھائی دی

اس روک تھام میں زیادہ عرصہ نہیں لگا
بس ایک وزیر نہیں دفنایا گیا
اور ایک سپہ سالار کچھ ہفتے سرِ عام گلتا سڑتا رہا
پھر سب ٹھیک ہو گیا
اب ان شہروں میں بم دھماکے نہیں ہوتے
اب کوئی اندھی گولی کہیں سے نہیں چلتی
اب اگر کسی کو بنا جرم سزا دی جاتی ہے تو وہ جج سے مسکراتے ہوئے کہتا ہے
جناب! میری لاش آپ کے گھر کے باہر پُو پھٹنے سے پہلے پہلے پہنچ جائے گی
اور جج رک جاتا ہے اور پھر سے عدالت لگواتا ہے
اب کوئی یوٹیلٹی اسٹور کے پاس آٹے کی قطار میں نہیں روندا جاتا کیونکہ اس کی لاش کی بکنگ پہلے سے وزیر اناج کے گھر طے ہوچکی ہے
بس اتنا ہی
ہاں بس اتنا ہی!!

چارپائیوں کا کاروبار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ ہی آج دھماکے میں مرے ہیں
میرے پیارے یہ ہیں آپ
کیونکہ اگر ایسا جرگہ تشکیل نہیں دیا گیا اور اس پر عمل نہیں کیا گیا آپ اور میں مرتے رہیں گے
کاش ۔۔۔۔۔۔۔ کاش ۔۔۔۔۔۔ اے کاش کوئی کسی طرح جرگوں کو میری یہ چیخ اور نوحہ پہنچادے
کاش محافظ ادارے اپنا کام اس ڈر سے ہی پورا کرنا شروع کردیں کہ صبح چارپائی پر ایک لاش ان کے گھر کے باہر ملے گی
اے ۔۔۔۔۔۔۔کاشششششش! .

25/01/2023

عزیز / معزز شہری
پاکستان
اگر اس ملک میں تبدیلی چاہتے تو پھر یہ جنگ آپکو لڑنی ہو گی

آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس میسج کو پڑھیں اور اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو اپنی کنٹیکٹ لسٹ میں کم ازکم 20 افراد کو لازمی سینڈ کریں اور بعد میں ان کی رائے لیں.
تین دنوں میں، پاکستان میں زیادہ تر لوگ یہ پیغام پڑھ لیں گے ۔

پاکستان میں ہر شہری کو آواز بلند کرنا چاہئے.
2020 کی اصلاحات ایکٹ

1. پارلیمنٹ کے ارکان کو پنشن نہیں ملنا چاہئے کیوں کہ یہ نوکری نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک انتخاب ہے اور اس کے لئے ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی ہے مزید یہ کہ سیاستدان دوبارہ سے سیلیکٹ ہو کے اس پوزیشن پر آسکتے ہیں

2. مرکزی تنخواہ کمیشن کے تحت پارلیمنٹ کے افراد کی تنخواہ میں ترمیم کرنا چاہئے. ان کی تنخواہ ایک عام مزدور کے برابر ہونی چاہیئے

(فی الحال، وہ اپنی تنخواہ کے لئے خود ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنی مرضی سے من چاہا اضافہ کر لیتے ہیں

3. ممبران پارلمنٹ کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری ہسپتال میں ہی علاج کی سہولت لینا لازم ہو جہاں عام پاکستانی شہریوں کا علاج ہوتا ہے

4. تمام رعایتیں جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی، فون بل ختم کیا جائے یا یہ ہی تمام رعایتیں پاکستان کے ہر شہری کو بھی لازمی دی جائیں

(وہ نہ صرف یہ رعایت حاصل کرتے ہیں بلکہ ان کا پورا خاندان ان کو انجوائے کرتا ہے اور وہ باقاعدہ طور پر اس میں اضافہ کرتے ہیں - جوکہ سراسر بدمعاشی اور بے شرمی بےغیرتی کی انتہا ہے.)

5. ایسے ممبران پارلیمنٹ جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہو یا جن کا ریکارڈ خراب ہو حال یا ماضی میں سزا یافتہ ہوں موجودہ پارلیمنٹ سے فارغ کیا جائے اور ان پر ہر لحاظ سے انتخابی عمل میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہو اور ایسے ممبران پارلیمنٹ کی وجہ سے ہونے والے ملکی مالی نقصان کو ان کے خاندانوں کی جائیدادوں کو بیچ کر پورا کیا جائے۔.

6. پارلیمنٹ ممبران کو عام پبلک پر لاگو ہونے والے تمام قوانین کی پابندیوں پر عمل لازمی ہونا چاہئے.

7. اگر لوگوں کو گیس بجلی پانی پر سبسڈی نہیں ملتی تو
پارلیمنٹ کینٹین میں سبسایڈڈ فوڈ کسی ممبران پارلیمان کو نہیں ملنی چائیے

8.ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سیاستدانوں کے لئے بھی ہونا چاہئے. اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہونا چاہئے اگر میڈیکلی ان فٹ ہو تو بھی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے

* پارلیمان میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے، لوٹ مار کے لئے منافع بخش کیریئر نہیں *

9. ان کی تعلیم کم از کم ماسٹرز ہونی چاہئے اور دینی تعلیم بھی اعلیٰ ہونی چاہیئے اور پروفیشنل ڈگری اور مہارت بھی حاصل ہو
اور NTS ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہو.

10.ان کے بچے بھی لازمی سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کریں

11. سیکورٹی کے لیے کوئی گارڈز رکھنے کی اجازت نہ ہو

🔴
اگر ہر شخص کم سے کم بیس افراد کو سینڈ کرے تو یہ پاکستان میں زیادہ تر لوگوں تک صرف تین دن میں پہنچ جائے گا

کیا آپ نہیں سوچتے کہ اس مسئلے کو اٹھاے جانے کا وقت ہے؟

اگر آپ اس سے متفق ہیں تو، اس کو شئیر کریں اپنے لیے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے✌✌
کیا پاکستان میں اس پر عمل ہوسکتا ہے۔

11/12/2022

کنٹیکٹ سے کنکشن تک !

ہم پانچوں دوست تقریباً دس سال بعد ملے. تین گھنٹے کی ملاقات میں آدھا گھنٹہ گپ شپ کی ہوگی. باقی وقت فیس بک چیک کرنے، واٹس ایپ کے پیغامات کی ترسیل اور چھان بین اور انٹ شنٹ کالوں کا جواب دینے اور اسی طرح کے 'ارجنٹ' مگر غیر ضروری کاموں میں صرف ہوگیا. اٹھنے لگے تو ایک دوست کی بات یاد آئی جس نے کہا تھا کہ کچھ عرصے بعد امارت اور سٹیٹس کا سمبل یہ ہوگا کہ بندہ فیس بک پر موجود نہیں ہے اور نہ ہی کسی قسم کے فون پر دستیاب ہے.

نوبل انعام یافتہ ڈیسمنڈ ٹوٹو نے اس حوالے سے شاندار مثال دی ہے. انہوں نے کہا کہ شروع شروع میں جب عیسائی مشنری افریقہ میں آئے تو ان کے ہاتھ میں بائبل تھی اور ہمارے ہاتھوں میں افریقہ کی لاکھوں ایکڑ زمین تھی.

پادریوں نے کہا 'آؤ آنکھیں بند کریں اور خداوند کی عبادت کریں.'

جب ہماری آنکھیں کھلیں تو پتہ چلا کہ بائبل ہمارے ہاتھ میں ہے اور ہماری زمینیں پادریوں کے قبضے میں جاچکی ہیں.

جب فیس بک اور واٹس ایپ کے جن کا نزول ہوا تو اس وقت ہمارے پاس وقت اور آزادی تھی جب کہ ان کے پاس انٹرنیٹ اور انفارمیشن تھی. ہمیں بتایا گیا کہ سب کچھ مفت ہے. ہم نے آنکھیں بند کیں اور جب کھلیں تو معلوم ہوا کہ ہمارا وقت اور آزادی دونوں چھن چکے ہیں.

ہم میں سے اکثر چغد لوگوں کے ہاتھ میں سمارٹ فون موجود ہے اور یہ کئی اعتبار سے ہم سے زیادہ سیانا ہے کہ اس نے بہت کچھ کھایا پیا ہوا ہے. مثال کے طور پر اس نے ہاتھ کی گھڑی کھائی ، ٹارچ لائٹ کھا گیا ،یہ خط کتابت کھا گیا، یہ کتاب کھا گیا، یہ ریڈیو کھا گیا، ٹیپ ریکارڈ کھا گیا، کیمرے کو کھا گیا، کیلکولیٹر کو نگل گیا، یہ پڑوس کی دوستی، میل محبت، ہمارا سکون، تعلقات، یاد داشت، نیند، توجہ اور ارتکاز ڈکار گیا. کمبخت اتنا سب کچھ کھا کر "اسمارٹ فون" بنا ہے. بدلتی دنیا کا ایسا اثر ہونے لگا ہے کہ انسان پاگل اور فون اسمارٹ ہوگیا ہے. جب تک فون تار سے جڑا تھا، انسان آزاد تھا، جب فون آزاد ہو گیا، انسان فون سے بندھ گیا، دیکھا جائے تو انگلیاں ہی آج کل رشتے نبھا رہی ہیں، زبان سے نبھانے کا وقت کہاں ہے؟

اگر ہم اپنے ارد گرد دیکھیں تو سب ٹچ میں بزی ہیں، پر ٹچ میں کوئی نہیں ہے. یہاں مجھے ایک مشہور سوامی جی کا واقعہ یاد آتا ہے.

سوامی جی نے جوگاجوگ (کا نٹیکٹ) اور سنجوگ (کنکشن) کے حوالے سے بات کی تھی اور ایک مشہور صحافی نے کڑے تیوروں کے ساتھ انہیں گھیر لیا تھا اور ہوا میں ہاتھ لہراتے ہوئے کہا، باباجی، آپ کی بات کی سمجھ نہیں آئی.

سوامی جی کے چہرے پر ایک دبی دبی مسکان سی ابھری. 'کوئی بات نہیں، ابھی سمجھ لیتے ہیں. یہ بتاؤ کہ کہاں کے رہنے والے ہو؟'

صحافی کے چہرے پر ناگواری کے اثرات نمایاں ہوئے. تاہم اس نے ان پر قابو پاتے ہوئے اپنے علاقے کے بارے میں بتا دیا.
'ہوں، کل کتنے لوگ ہو؟ والدین، بہن بھائی؟' دوسرا سوال آیا.

صحافی نے قدرے غور سے باباجی کو دیکھا. اسے ایسا لگا جیسے الٹا اس کا انٹرویو شروع ہوگیا ہے.

'ہم، تین بہن بھائی ہیں. والدہ رخصت ہوچکی ہیں، والد حیات ہیں'. اس نے بوجھل لہجے میں جواب دیا.

'ہوں، تو اپنے والد سے آخری دفعہ کب رابطہ ہوا؟

'ایک ماہ پہلے '. صحافی نے روکھے لہجے میں جواب دیا. سوامی جی، بدستور ہشاش بشاش تھے.

' تم اپنے بھائیوں، بہنوں سے ملتے ہو؟ آخری ملاقات کب ہوئی تھی؟.

' ملتا ہوں. آخری دفعہ تین مہینے پہلے ملے تھے.' اس کے لہجے میں کھردرا پن نمایاں ہورہا تھا.

' اچھا تو تم بہن بھائی آپس میں رابطہ رکھتے ہو؟ آخری مرتبہ پورا خاندان کب اکٹھا ہوا تھا؟

اس مرتبہ صحافی کے ماتھے پر پسینے کے قطرے ابھرے تھے.' خاندان تو دوسال پہلے اکٹھا ہوا تھا'.

'بہت خوب. تو کتنا وقت تم لوگوں نے ایک ساتھ بتایا؟ '
' تقریباً تین دن کے آس پاس'. اس نے تھوک نگلتے ہوئے کہا.
'ہوں. تو تم سب بہن بھائیوں نے اپنے باپ کے ساتھ کتنا وقت گزارا؟ سوامی جی اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا.

صحافی کا سانس پھول رہا تھا اور اس نے خلا میں گھورنا شروع کر دیا.

'کیا تم لوگوں نے ناشتہ اکٹھے کیا یا رات کا کھانا ایک ساتھ کھایا؟ کیا اپنے باپ کی صحت کی خبرلی؟ اس کے پاؤں دبائے؟ اس سے پوچھا کہ تمہاری ماں کے بغیر وہ کیسا محسوس کرتا ہے؟'

صحافی کے چہرے پر عجیب و غریب سے تاثرات ابھرے. اس کی آنکھیں نم ہونے لگی تھیں اور سانس مزید بوجھل ہوگیا تھا.

سوامی جی چہرے پر شفقت کے تاثرات لیے ہوئے اس کی طرف جھکے اور اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھا.' معاف کرنا اگر انجانے میں میری کسی بات نے دکھ پہنچایا ہو. میں تو بس تمہارے سوال کا جواب دے رہا تھا. اپنے باپ کے ساتھ، بہن بھائیوں کے ساتھ تمہارا کانٹیکٹ تو ہے مگر کنکشن نہیں ہے. تعلق دل کا دل سے ہوتا ہے. یہ ساتھ جڑ کر بیٹھنے سے، ایک ساتھ قہقہہ لگانے سے، ایک ہی لے میں رونے سے، ایک پلیٹ میں کھانے سے، وقت ایک ساتھ بتانے سے، ہاتھ ہر ہاتھ مارنے سے،گلے لگانے سے، کندھے سے کندھا جوڑنے سے بنتا ہے. اس میں روایتی حال چال نہیں بلکہ سب ٹھیک ہے کی تہ میں اترا جاتا ہے. آنکھوں میں دیکھا جاتا ہے، بدن بولی کو سمجھا جاتا ہے. رابطہ اور تعلق دو الگ چیزیں ہیں.'.

صحافی نے نمناک آنکھوں سے باباجی کو دیکھا اور سر ہلایا. اس نے زندگی کا سب سے بڑا سبق سیکھ لیا تھا.

ہمارے دور کی سب سے بڑی وبا کانٹیکٹ (رابطہ) بنانا ہے. اب دو چار سو کی بجائے ہمارے فون میں ہزاروں افراد کے نمبر ہوتے ہیں. تاہم اس بھاگم دوڑی میں کنکشن (تعلق) قربان ہوگیا ہے.

دنیا کے زہین ترین اور نامور افراد میں سے ایک ٹونی بیوزان کے ساتھ میری پہلی ملاقات بہت دلچسپ رہی تھی. ٹونی تخلیقی معاملات اور انسانی دماغ کے استعمال پر دنیا بھر میں ماہر مانا جاتا ہے. اس کی ڈیڑھ سو سے زیادہ کتابیں، پچاس سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہیں. اس کی ایجاد کردہ تکنیک مائنڈ میپنگ دنیا بھر میں کروڑوں افراد استعمال کرتے ہیں، جن میں درجنوں ملکوں کے سربراہان مملکت بھی شامل ہیں. میں ٹونی کو پاکستان آنے کی دعوت دینے کے لیے پہنچا تھا، اور مجھے معلوم نہیں تھا کہ آج میں اس سے بہت قیمتی سبق حاصل کرکے جاؤں گا. آدھے گھنٹے میں میرا فون چار دفعہ بجا اور مجھے ایکسکیوزمی کہ کر کال سننا پڑی. پانچویں دفعہ فون بجا تو ٹونی نے میز پر زور سے مکہ مارا اور غراتے ہوئے کہا 'شٹ آپ، ناؤ یو آر انسلٹنگ می'. میں نے سکتے کے عالم میں اسے دیکھا اور اگلے دس منٹ میں ٹونی نے مجھے کمیونیکیشن کے آداب پر سیر حاصل لیکچر دے مارا. 'میں دنیا میں بہت کچھ لے کر آیا ہوں مگر تمہارے لیے میرے پاس دو خاص تحفے ہیں. ایک میرا وقت اور دوسرا میری توجہ. جو وقت میرا تمہارے ساتھ بیتے گا، دنیا کی کوئی طاقت اور زروجواہر وہ وقت واپس نہیں لوٹا سکتے. تاہم اس وقت میں اگر میں تمہاری طرف متوجہ نہیں ہوں تو میں تمہاری توہین کررہا ہوں. اگر میں فون سنتا ہوں تو تمہیں بتارہا ہوں کہ فون پر موجود شخص تم سے زیادہ اہم ہے. اور یاد رکھو، کسی ملاقات میں فون میز پر سامنے رکھنا ایک طرح سے اپنے جنسی اعضاء نمائش کے لیے رکھنے کے مترادف ہے. اور ہاں اگر تم معلوم کرنا چاہتے ہو کہ تم زندگی میں کتنے کامیاب اور کامران ہو تو اسکا ایک دلچسپ ٹیسٹ یہ کہ تم کتنا عرصہ فون بند رکھ سکتے ہو یا اس کو سننے سے انکار کرسکتے ہو '.

تو پیارے پڑھنے والے، آج اپنا فون بند کرکے یہ چھوٹا سا تجربہ کرلیتے ہیں کہ ہم کتنے کامیاب ہیں اور وقت اپنی مرضی سے استعمال کرنے پر قادر ہیں. آؤ، رابطہ نہیں، تعلق استوار کرتے ہیں، اپنے ارد گرد موجود جان لیوا شور سے جان چھڑا کر اپنے پیاروں کے ہاتھوں میں ہاتھ دیتے ہیں، ان کے لمس کو محسوس کرتے ہیں، ان کی آنکھوں کے گرد پڑنے والی لکیروں کو غور سے دیکھتے ہیں، ان کی باتوں کی تہہ تک پہنچتے ہیں کہ ہم توجہ سے زیادہ قیمتی تحفہ ایک دوسرے کو نہیں دے سکتے ہیں.

13/10/2022

03/10/2022

کیا کولڈڈرنک کا استعمال ہاضمے میں مدد کرتا ہے؟

کولڈڈرنک کا استعمال کسی بھی دعوت وغیرہ کے کھانے کا لازمی جزو بن چکا ہے۔ لوگوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ یہ کھانا ہضم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ بکرا عید پر لازمی طور پر ان ڈرنکس کا اہتمام کرتے ہیں۔
آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس میں کتنی حقیقت ہے۔

عام طور پر کولڈڈرنک میں پانی، کافی مقدار میں چینی، سوڈا، کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس، مصنوعی رنگ(artificial colours), محفوظ کرنے والے کیمیکل(preservatives ) اور کیفین(caffeine) پائی جاتی ہے۔ اس میں کوئی بھی ہضم کرنے والے خامرے( enzymes) نہیں پائے جاتے۔ان اجزاء میں سے کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے جو ہاضمے کو تیز کرے۔ ہاں اس کے کافی سارے نقصانات ضرور ہوتے ہیں جیسا کہ دانت کے سخت غلاف( tooth enamel) اس سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا ہے، سینے کی جلن کے مریض کی تکلیف اس سے بڑھ سکتی ہے۔ زیادہ مقدار میں چینی موٹاپے کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔ یہ ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔کچھ کولڈ ڈرنکس میں کیفین(caffeine) کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ کی وجہ سے لوگ اس کے عادی بن سکتے ہیں۔

ایک چیز جس کی وجہ سے لوگ شاید اسے ہاضمے میں مددگار سمجھتے ہیں وہ ہے اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس۔ اسے جب ڈرنکس میں ڈالا جاتا ہے تو یہ مائع (liquid) ہوتی ہے لیکن جسم کے درجہ حرارت پہ یہ گیس بن جاتی ہے جس سے اس کے پینے والے کو ڈکار آتا ہے جس کو وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس نے کھانا ہضم کر دیا ہے۔ حالانکہ یہ محض خوش فہمی ہی ہے حقیقت اس کے برعکس ہے۔ بجائے ہاضمے کے یہ معدے کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے۔

اگر آپ کھانے کو لذیذ بنا کر کھانے میں ان کولڈ ڈرنکس کا استعمال کرتے ہیں تو یہ الگ بات ہے لیکن ان کے مضر صحت اثرات کو مدنظر لازمی رکھیں لیکن اگر آپ ہاضمے میں مدد کے لیے لیتے ہیں تو استعمال سے پہلے لازمی سوچئے گا۔

22/09/2022

کبھی عرش پر،
کبھی فرش پر،
کبھی ان کے در پر
کبھی دربدر!!
غم کرسی تیرا شکریہ
میں کہاں کہاں پر جھک گیا!!

Photos from Dr. TARIQ Badini's post 10/09/2022

Medical camp for the flood affected areas

06/09/2022

Copied
‏کہانی ... بات بہت ترش مگر حقیقت سے قریب

ایک گاؤں میں چیتا آتا کمزوروں کی جھونپڑیوں سے ان کے کسی نہ کسی معصوم بچے کو اٹھا کر لے جاتا
گاؤں کے سارے طاقتور ملکر کمزوروں کی مالی مدد بھی کرتے، اور دوسروں میں بھی مدد کا جذبہ پیدا کرنے کا بہانہ بنا بنا کر اپنی مدد کی تشہیر دور دور تک کرتے بھی رہتے
عبادت گاہوں میں‏اجتماعی توبہ کا انتظام بھی کروایا جاتا
کسی طاقتور سے پوچھا جاتا کہ چیتے کو پکڑنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے تو وہ کہتا کوشش تو بہت کرتے ہیں، مگر شاید یہ ہمارے اعمال کی سزا ہے۔ گناہ بہت بڑھ گئیے ہیں، دعا کریں کہ مالک کائنات ہم پر رحم فرمائے
سب دعائیں کرتے رہے مگر کوئی دعا قبول‏ہوئی
پھر ایک دن اس کمزور انسان کا بچہ چیتا اٹھا کر لے گیا، جسے مالک کائنات نے دعا کرنے کا سلیقہ سکھا دیا تھا
اس نے ہاتھ اٹھائے، آسمان کی طرف روتی ہوئی آنکھوں سے دیکھا اور کہا
" اے وہ ذات کہ جس نے سب کچھ تخلیق کیا اور جسکا کوئی شریک نہیں، تو نے چیتے کو پیدا کیا ہے، اسے درندہ‏بنایا ہے، اسکا کوئی قصور نہیں وہ تو اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لئیے شکار کرے گا، اور جہاں اسے شکار آسانی سے مل جائے وہ اسے شکار کرنے کہیں اور کیوں جائے گا ؟
اے مالک کائنات اگر تو چاہے تو وہ چیتا دوبارہ کبھی یہاں نہیں آئے گا، مگر میں جانتا ہوں کہ تو نے یہ دنیا امتحان کی جگہ‏بنائی ہے اور تو یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ تیرے طاقتور بندے تیرے کمزور بندوں کی تکلیف میں کتنا درد محسوس کرتے ہیں
اے مالک کائنات میں تجھ سے چیتے کے مرنے کی دعا نہیں کرتا، کیونکہ اگر تو چاہتا تو ایسے کسی چیتے کو پیدا ہی نہ کرتا
میں تجھ سے صرف اتنا مانگتا ہوں کہ تو نے جس جس کو یہ‏طاقت اور دولت دے رکھی ہے کہ وہ اس چیتے کو پکڑ کر مار دیں، تو اسی چیتے کے ہاتھوں ویسے ہی ان میں سے کسی کا بچہ بھی شکار کروا دے جیسے تو نے میرا بچہ شکار کروایا ہے "
اگلی صبح گاؤں میں ہنگامہ بپا تھا کہ گاؤں کے سب سے طاقتور کے گھر کے صحن سے چیتا اسکا بچہ اٹھا کر لے گیا ہے ‏آس پاس کے 7 گاؤں کے طاقتور، اپنی گاڑیوں، شکاری کتوں اور اسلحہ سے لیس لوگوں کے ساتھ چیتے کی تلاش میں نکل پڑے، سب کی زبان پر ایک ہی جملہ تھا کہ اب اس چیتے کی ہمت بہت بڑھ گئی ہے، یہ اونچی حویلیوں کی دیواریں پھلانگنے لگا ہے
درجنوں شکاری کتوں نے کچھ ہی دیر میں چیتا ڈھونڈھ نکالا ‏اسے مار دیا گیا۔ اسکی لاش کو گاؤں کے بیچوں بیچ لٹکا کر گولیاں برسائی گئیں
کہتے ہیں کہ اس گاؤں سے دوبارہ پھر کبھی کسی کمزور کا بچہ کسی چیتے کا شکار نہیں بنا
آج اس گاؤں کے داخلی راستے پر اس طاقتور شخص کے شکار ہونے والے بچے کے نام کی ایک بہت بڑی پتھر کی یادگار بنائی گئی ہے‏جس پر لکھا گیا ہے کہ اس بچے کے خون کی برکت سے رب العالمین نے گاؤں والوں کو ایک خونی درندے سے نجات دی
دور دور کے گاؤں سے لوگ اس طاقتور کے بچے کی ماں سے اپنی مشکلوں کے لئیے دعائیں کروانے آتے ہیں کیونکہ سب کا ماننا یہ ہے کہ آخر کار دعا ایک نیک دل ممتا کی ہی قبول ہوئی اور سب‏کو اس عذاب سے نجات مل گئی

آئیے اس کمزور نیک دل انسان سے دعا کرنے کا سلیقہ سیکھتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ کاش ایسے ہی نیک دلوں اور طاقتوروں کا سب کچھ بھی یہ پانی برباد کر دے کہ جو اس ملک میں ڈیم بنانے یا بنوانے کی طاقت رکھتے ہوئے بھی ان طاقتوروں کی طرح اس دن تک صرف‏" گنہگار " غریبوں میں صرف دیگیں، راشن اور کپڑے بانٹتے رہیں گے جب تک کہ انکا اپنا بچہ اس سیلاب میں نہیں بہہ جاتا۔

آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی
ہم جن کو حرف دعا یاد نہیں

23/07/2022

#دوستی
عربی میں دوستی کے 12 درجے ہیں۔ ہمارے زیادہ تر 'دوست' لیول 5 یا اس سے نیچے کے ہیں، اور ہم میں سے بہت سے لوگوں کا ایک بھی لیول 12 کا دوست نہیں ہے۔

دوستی کے درجات یہ ہیں:

1. زمیل
کوئی ایسا شخص جس سے آپ صرف ملاقات کی حد تک واقف ہوں۔

2. جلیس
کوئی ایسا شخص جس کے ساتھ آپ کچھ وقت بغیر کسی پریشانی کے گزار سکیں۔

3. سمیر
ایسا شخص جس کے ساتھ بات چیت کرنے میں آپ کو کوئی دقت نہ ہو۔
(یہ وہ مقام ہے جہاں سے معاملات سنجیدہ ہونا شروع ہوتے ہیں)

4. ندیم
پینے پلانے والا ایک ساتھی ( ) جسے آپ فرصت کے لمحوں میں یاد کر سکیں۔

5. صاحب
کوئی ایسا شخص جو آپ کی خیریت کے لیے فکرمند ہو۔ (اب ہم دوستی کے حقیقی مقام کی طرف بڑھ رہے ہیں)

6. رفیق
کوئی ایسا شخص جس پر آپ انحصار کر سکیں۔ آپ شاید ان کے ساتھ اپنی چھٹیاں بھی گزارنا چاہیں

7. صدیق
ایک سچا دوست، کوئی ایسا شخص جو آپ سے کسی مطلب برآری کے لیے دوستی نہیں کرتا۔ بلکہ اس سے آپ کے تعلقات کی بنیاد بےلوث اور اخلاص پر مبنی ہو

8. خلیل
ایک قریبی دوست، کوئی ایسا شخص جس کی موجودگی آپ کو خوش کر دے۔

9. انیس-
کوئی ایسا شخص جس کی موجودگی میں آپ راحت محسوس کریں

10 نجی -
قابل بھروسہ/اعتماد
کوئی ایسا شخص جس پر آپ کو گہرا اعتماد ہو۔

11. صفی-
آپ کا بہترین دوست، کوئی ایسا شخص جسے آپ دوسرے دوستوں پر فوقیت دیتے ہیں۔

12. قرین
کوئی ایسا شخص جو آپ سے الگ نہ ہو اور نہ صرف آپ جانتے ہوں کہ وہ کیسا سوچتا ہے بلکہ وہ بھی آپ کے خیالات سے واقف ہو آپ دونوں ایک دوسرے کے مزاج آشنا ہوں۔

10/07/2022

Eid Mubarak

08/07/2022

ایک صاحب اور ان کی بیوی پر کسی جادوگر نے انتہائی سخت جادو کا وار کیا یہ جادوگر اس جادو پر باقاعدہ پہرہ بھی دیا کرتا اور کسی عامل کو اس کا توڑ نہ کرنے دیتا۔ وہ صاحب فرماتے ہیں کہ :
" میری بیوی کے ہاں اول تو حمل ہی نہ ٹھہرتا اور اگر ٹھہر بھی جاتا تو ساکت ہو جاتا، اگر کسی طریقہ 9 ماہ پورے ہوتے تو بچے کی پیدائش مردہ حالت میں ہوتی ... "

میرے پیارو! ان صاحب کے بارے میں پڑھا ہے کہ یہ صاحب انتہائی باکردار اور پانچ وقت کے نمازی تھے اور بچوں کو مسجد میں قرآن بھی پڑھایا کرتے تھے۔ بہت علاج کروائے بڑے سے بڑا عامل بلوایا اور علاج کروایا اور ایڑی چوٹی کا زور لگادیا مگر نتیجہ صفر نکلتا۔ ایک دن ایک انتہائی درویش باعمل عالم اور عامل کے پاس جانا ہوا۔ یہ صاحب اپنے استخارہ کے لیے مشہور تھے اور ان کا استخارہ ایک منٹ کا ہوا کرتا تھا۔ ایک منٹ میں سارا کچا چٹھا کھول کے رکھ دیتے، اللہ نے بہت عطا کیا تھا ان کو۔ اب یہ پریشانی لے کر ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، مولوی صاحب نے بتایا کہ :
" یہ کسی عام زور آور جادوگر کا وار نہیں بلکہ یہ تو کسی خبیث العین (جادو کی دنیا کا انتہائی غلیظ اور ماہر جادوگر) کا وار ہے اور یہ میرے بس سے باہر ہے، میں اس عمر میں اتنی سخت محنت نہیں کر سکتا۔ اس کا توڑ بھی کوئی خبیث العین ہی کرسکتا ہے ... "

عزیر قارئین کرام! یہ صاحب چونکہ مجبور تھے اس لیے پوچھنے لگے کہ :
" ...؟ "

مولوی صاحب فرمانے لگے کہ :
" سندھ کے فلاں علاقے فلاں جگہ پر ایک گاؤں کے باہر اسی خبیث العین نے ان دنوں ڈیرہ لگایا ہے تو فوراً اس کے پاس چلا جا ... "

اب کیا ہوتا ہے میرے دوستو کہ یہ صاحب فوراً سندھ روانہ ہو گئے اور جیسے ہی اس گاؤں کے باہر پہنچے تو دور سے ایک آگ کا دہکتا الاؤ لگا ہوا دکھائی دیا۔ انہوں نے بزرگوں کی بتائی ہوئی نشانی دیکھ کر اس کی طرف بڑھنا شروع کیا، دور سے دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی آگ کے پاس بیٹھا ہوا ہے اور اردگرد اس کے ماننے والوں کا جمگٹھا ہے۔ ابھی ایک ایکڑ دور تھے کہ وہ شخص اچھل کر کھڑا ہوگیا اور زور زور سے چلانے لگا کہ :
" وہ دیکھو آگیا، جادو کا ڈسا، وہ آگیا قرآن پڑھانے والا "

یہ اس کے پاس پہنچے اور اپنا مقصد بتایا۔ اب خبیث العین خوشی سے پاگلوں کی طرح ناچنے لگا اور بولا :
" جاؤ فلاں کے پاس … جاؤ فلاں کے پاس … یہ گرہ جو لگی ہے کھلواؤ اپنے مولویوں سے … "

غرض اس نے مولوی صاحبان کے ساتھ ساتھ ان صاحب کو بھی برا بھلا کہا اور بڑے بڑے خدائی کے دعوے بھی کیے اور جادو توڑنے سے انکار کردیا ...

یہ صاحب واپس آئے اور اپنے رب کو پکارا کہ :
" یااللہ! یہ بھی مخلوق ہے تو چاہے تو کیا نہیں ہو سکتا، یہ ظالم مجھ پر غالب آگئے ہیں اور ظلم کرنے سے باز نہیں آرہے ... "

اور رو رو کے اللہ کے حضور التجائیں کیں۔ دفعتاً دل میں القا ہوا کہ جادو کا توڑ تو آقا ﷺ نے معوذتین سے کیا تھا اور جادو بھی انتہائی سخت بلکہ آخری درجے کا تھا،جب آقا ﷺ نے معوذتین سے یہ جادو توڑا تو میں بھی معوذتین ہی پڑھتا ہوں۔ اب انہوں نے اللہ کا نام لیا اور اسی رات سے باوضو ہوکر مسجد میں جاکر معوذتین اس جادو کی توڑ کی نیت سے پڑھنی شروع کی۔ یہ پوری رات پڑھتے رہے اور وقتاً فوقتاً دن کو بھی ورد چلتا رہتا ہر وقت باوضو رہنے لگے، غالباً چھٹے دن رات کو اونگھ آگئی اور اچانک خون کی پوری بالٹی ان کے اوپر جیسے کسی نے گرا دی ہو۔ یہ بہت پریشان ہوئے اٹھے مسجد کے ساتھ ہی کنواں تھا وہاں نہائے دھوئے اور کپڑے بھی پاک کیے، مسجد دھوئی۔ اب سوچا بی بی کی بھی خبر لوں۔ گھر پہنچے تو وہاں بھی یہی حال تھا اور بیوی انتہائی پریشان تھی۔ بیوی کو دلاسہ دیا اور فرمانے لگے کہ :
...

ایک نئے ولولے سے اسی رات سے پھر دوبارہ مسجد میں عمل شروع کردیا نویں دن پھر وہی ہوا اونگھ آئی اور دونوں میاں بیوی پر خون کی بالٹی گرادی گئی۔ انہوں نے ہمت نہ ہاری اور پڑھنا جاری رکھا۔ تیرہویں دن صبح کے وقت وہی سندھ والا خبیث العین مسجد میں داخل ہوا اور آتے ہی پیروں میں گر کے معافیاں مانگنے لگا۔ ان صاحب نے اسے بولا کہ :
" ...؟ "

کہنے لگا کہ :
...

انہوں نے معاف کردیا اور وجہ پوچھی، کہنے لگا کہ :
" آپ میاں بیوی پر جادو میں نے کیا تھا جب آپ مسجد میں عمل کرنے بیٹھے تو میں بھی آپ کے مقابلے پر بیٹھ گیا اور روزانہ میرا کیا ہوا جادو مجھ پر ہی الٹا چلنے لگا اور میرے مؤکل میرے دشمن ہو گئے ... "

یہ صاحب فرمانے لگے کہ :
...

بہرحال یہ جادوگر معافی مانگ کر اپنی جان بچا کر واپس سندھ لوٹ گیا۔ کیونکہ اگر وہ معافی نہ مانگتا تو جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا۔ انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا مگر جادوگر کی صلح کا اعتبار بھی نہ کیا اور اکتالیس دن مسلسل عمل کرتے رہے اس کے بعد اللہ نے ان کو نرینہ صحت مند اولاد سے نوازا اور دو سے زائد بیٹے عطا فرمائے اور بندش ہمیشہ کیلئے ٹوٹ گئی ...

جادو کا حتمی علاج :
قرآن پاک کی آخری دو سورتیں جنہیں معوز تین کہا جاتا ہے
سحر کے علاج میں مغز کی حثیت رکھتی ہیں، یعنی :
" "
انہیں گیارہ گیارہ مرتبہ صبح و شام پڑھنا چاہئے اور بچوں پر پڑھ کر دم کرنا چاہئے، یہ بےنظیر و بےمثال عمل ہے۔ انہیں آیات کے پڑھنے سے میرے آباؤ أجداد و آل اولاد مُحّمد ھِشام و ایمان مسکانِ فاطمہ سے کروڑہا کروڑ گنا زیادہ پیارے نبی کریم خاتم النبیین سید المرسلین رحمت اللعالمین جناب رسالت مآب سرور کائنات فخر موجودات شاہ لولاک حضرت مُحمّد مُصطفٰی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم کو سحر سے شفاء ملی

22/06/2022

میڈیکل اسٹور پر اترتی ابابیلیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیلزمین سے دوائیں نکلوانے کے بعد، پیسے دینے کے لیے جب کائونٹر پر پہنچا تو مجھ سے پہلے قطار میں دو لوگ کھڑے تھے۔
سب سے آگے ایک بوڑھی عورت، اس کے پیچھے ایک نوجوان لڑکا۔
میری دوائیاں کائونٹر پر سامنے ہی رکھی تھیں اور ان کے نیچے رسید دبی ہوئی تھی۔ ساتھ ہی دو اور ڈھیر بھی تھے جو مجھ سے پہلے کھڑے لوگوں کے تھے۔
مجھے جلدی تھی کیونکہ گھر والے گاڑی میں بیٹھے میرا انتظار کررہے تھے۔۔۔ مگر دیر ہورہی تھی کیونکہ بوڑھی عورت کائونٹر پر چپ چاپ کھڑی تھی۔
میں نے دیکھا، وہ بار بار اپنے دبلے پتلے ، کانپتے ہاتھوں سے سر پر چادر جماتی تھی اور جسم پر لپیٹتی تھی۔ اس کی چادر کسی زمانے میں سفید ہوگی مگر اب گِھس کر ہلکی سرمئی سی ہوچکی تھی۔ پائوں میں عام سی ہوائی چپل اور ہاتھ میں سبزی کی تھیلی تھی۔ میڈیکل اسٹور والے نے خودکار انداز میں عورت کی دوائوں کا بل اٹھایا اور بولا۔
'980 روپے'۔ اس نے عورت کی طرف دیکھے بغیرپیسوں کے لیے ہاتھ آگے بڑھادیا۔
عورت نے چادر میں سے ہاتھ باہر نکالا اور مُٹھی میں پکڑے مڑے تڑے ، 50 روپے کے دو نوٹ کائونٹر پر رکھ دئیے ۔ پھر سر جھکالیا۔
' بقایا ؟'۔ دکاندار کی آواز اچانک دھیمی ہوگئی۔بالکل سرگوشی کے برابر۔اس نے عورت کی طرف دیکھا ۔ بوڑھی عورت سر جھکائے اپنی چادر ٹھیک کرتی رہی۔
شاید دو سیکنڈز کی خاموشی رہی ہوگی۔ ان دو سیکنڈز میں ہم سب کو اندازہ ہوگیا کہ عورت کے پاس دوائوں کے پیسے یا تو نہیں ہیں یا کم ہیں اور وہ کشمکش میں ہے کہ کیا کرے۔ مگر دکاندار نے کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر، تیزی سے اس کی دوائوں کا ڈھیر تھیلی میں ڈال کرآگے بڑھاتے ہوئے کہا۔
'اچھا اماں جی۔ شکریہ'۔
بوڑھی عورت کا سر بدستور نیچے تھا۔ اس نے کانپتے ہاتھوں سے تھیلی پکڑی اور کسی کی طرف دیکھے بغیر دکان سے باہر چلی گئی۔ ہم سب اسے جاتا دیکھتے رہے۔میں حیران تھا کہ 980 روپے کی دوائیں اس دکاندار نے صرف 100روپے میں دے دی تھیں۔ اس کی فیاضی سےمیں متاثر ہوا تھا۔
جونہی وہ باہر گئی، دکاندار پہلے ہمیں دیکھ کر مسکرایا۔ پھر کائونٹر پر رکھی پلاسٹک کی ایک شفاف بوتل اٹھالی جس پر لکھا 'ڈونیشنز فار میڈیسنز' یعنی دوائوں کے لیے عطیات۔
اس بوتل میں بہت سارے نوٹ نظر آرہے تھے۔ زیادہ تر دس اور پچاس کے نوٹ تھے۔ دکاندار نے تیزی سے بوتل کھولی اوراس میں سے مٹھی بھر کر پیسے نکال لیے۔ پھر جتنے پیسے ہاتھ میں آئے انہیں کائونٹر پر رکھ کر گننے لگا۔ مجھے حیرت ہوئی کہ یہ کیا کام شروع ہوگیا ہے مگر دیکھتا رہا۔
دکاندار نے جلدی جلدی سارے نوٹ گنے تو ساڑھے تین سو روپے تھے۔ اس نے پھر بوتل میں ہاتھ ڈالا اور باقی پیسے بھی نکال لیے۔
اب بوتل بالکل خالی ہوچکی تھی۔ اس نے بوتل کا ڈھکن بند کیا اور دوبارہ پیسے گننے لگا۔ اس بار کُل ملا کر ساڑھے پانچ سو روپے بن گئے تھے۔
اس نے بوڑھی عورت کے دیے ہوئے، پچاس کے دونوں نوٹ، بوتل سے نکلنے والے پیسوں میں ملائے اور پھر سارے پیسے اٹھا کر اپنی دراز میں ڈال دئیے ۔ پھر مجھ سے آگے کھڑے گاہک کی طرف متوجہ ہوگیا۔'جی بھائی'۔
نوجوان نے،جو خاموشی سے یہ سب دیکھ رہا تھا، ایک ہزار کا نوٹ آگے بڑھادیا۔ دکاندار نے اس کا بل دیکھ کر نوٹ دراز میں ڈال دیا اور گِن کر تین سو تیس روپے واپس کردیے۔
ایک لمحہ رکے بغیر، نوجوان نے بقایا ملنے والے نوٹ پکڑ کر انہیں تہہ کیا۔ پھر بوتل کا ڈکھن کھولاا اور سارے نوٹ اس میں ڈال کر ڈھکن بند کردیا۔اب خالی ہونے والی بوتل میں پھر سے، سو کے تین اور دس کے تین نوٹ نظر آنے لگے تھے۔ نوجوان نے اپنی تھیلی اٹھائی ۔زور سے سلام کیا اور دکان سے چلاگیا۔
بمشکل ایک منٹ کی اس کارروائ نے میرے رونگھٹے کھڑے کردئیے تھے۔ میرے سامنے، چپ چاپ، ایک عجیب کہانی مکمل ہوگئی تھی اور اس کہانی کے کردار، اپنا اپنا حصہ ملا کر، زندگی کے اسکرین سے غائب ہوگئے تھے۔ صرف میں وہاں رہ گیا تھا جو اس کہانی کا تماشائی تھا۔
'بھائی یہ کیا کیا ہے آپ نے؟'۔ مجھ سے رہا نہ گیا اور میں پوچھ بیٹھا۔'یہ کیا کام چل رہا ہے؟'۔
'اوہ کچھ نہیں ہے سر'۔ دکاندار نے بے پروائی سے کہا۔'ادھر یہ سب چلتا رہتا ہے'۔
'مگر یہ کیا ہے؟۔ آپ نے تو عورت سے پیسے کم لیے ہیں؟۔ پورے آٹھ سو روپے کم۔اور بوتل میں سے بھی کم پیسے نکلے ہیں۔ تو کیا یہ اکثر ہوتا ہے؟'۔
میرے اندر کا پرانا صحافی بے چین تھا جاننے کے لیے کہ آخر واقعہ کیا ہے۔
'کبھی ہوجاتا ہے سر۔ کبھی نہیں۔ آپ کو تو پتا ہے کیا حالات چل رہے ہیں'۔ دکاندار نے آگے جھک کر سرگوشی میں کہا۔'دوائیں اتنی مہنگی ہوگئی ہیں۔ سفید پوش لوگ روز آتے ہیں۔ کسی کے پاس پیسے کم ہوتے ہیں۔ کسی کے پاس بالکل نہیں ہوتے۔ تو ہم کسی کو منع نہیں کرتے۔ اللہ نے جتنی توفیق دی ہے، اتنی مدد کردیتے ہیں۔ باقی اللہ ہماری مدد کردیتا ہے'۔
اس نے بوتل کی طرف اشارا کیا۔
'یہ بوتل کتنے دن میں بھر جاتی ہے؟'۔ میں نے پوچھا۔
'دن کدھرسر'۔ وہ ہنسا۔'یہ تو ابھی چند گھنٹے میں بھرجائے گی'۔
'واقعی'۔ میں حیران رہ گیا۔'پھر یہ کتنی دیر میں خالی ہوتی ہے؟'۔
'یہ خالی نہیں ہوتی سر۔ اگر خالی ہوجائے تو دو سے تین گھنٹے میں پھر بھر جاتی ہے۔ دن میں تین چار بار خالی ہوکر بھرتی ہے۔ شکر الحمدللہ'۔ دکاندار اوپر دیکھ کر سینے پر ہاتھ رکھا اور بولا۔
'اتنے لوگ آجاتے ہیں پیسے دینے والے بھی اور لینے والے بھی'۔ میں نیکی کی رفتار سے بے یقینی میں تھا۔
'ابھی آپ نے تو خود دیکھا ہے سر'۔ وہ ہنسا۔'بوتل خالی ہوگئی تھی۔ مگر کتنی دیر خالی رہی۔ شاید دس سیکنڈ۔ابھی دیکھیں'۔ اس نے بوتل میں پیسوں کی طرف اشارہ کیا۔
'پیسے دینے والے کون ہیں؟۔
'ادھر کے ہی لوگ ہیں سر۔ جو دوائیں لینے آتے ہیں، وہی اس میں پیسے ڈالتے ہیں'۔
'اور جو دوائیں لیتے ہیں ان پیسوں سے، وہ کون لوگ ہیں؟'۔ میں نے پوچھا۔
'وہ بھی ادھر کے ہی لوگ ہیں۔ زیادہ تر بوڑھے، بیوائیں اور کم تنخواہ والے لڑکے ہیں جن کو اپنے والدین کے لیے دوائیں چاہیے ہوتی ہیں'۔ اس نے بتایا۔
'لڑکے؟'۔ میرا دل لرز گیا۔'لڑکے کیوں لیتے ہیں چندے کی دوائیں؟'۔
'سر اتنی بے روزگاری ہے۔ بہت سے لڑکوں کو تو میں جانتا ہوں ان کی نوکری کورونا کی وجہ سے ختم ہوگئی ہے'۔ اس نے دکھی لہجے میں کہا۔'اب گھر میں ماں باپ ہیں۔ بچے ہیں۔ دوائیں تو سب کو چاہئیں۔ تو لڑکے بھی اب مجبور ہوگئے ہیں اس بوتل میں سے دوا لینے کے لیے۔ کیا کریں۔ کئی بار تو ہم نے روتے ہوئے دیکھا ہے اس میں سےلڑکوں کو پیسےنکالتےہوئے۔ یقین کریں ہم خود روتے ہیں'۔ مجھے اس کی آنکھوں میں نمی تیرتی نظر آنے لگی۔
'اچھا میرا کتنا بل ہے؟'۔ میں نے جلدی سے پوچھ لیا کہ کہیں وہ میری انکھوں کی نمی نہ دیکھ لے۔
'سات سو چالیس روپے'۔ اس نے بل اٹھا کر بتایا اور ایک ہاتھ سے اپنی آنکھیں پونچھیں۔ میں نے بھی اس کو ہزار کا نوٹ تھمایا اور جو پیسے باقی بچے، بوتل کا ڈھکن کھول کر اس میں ڈال دیے۔
'جزاک اللہ سر'۔ وہ مسکرایا اور کائونٹر سے ایک ٹافی اٹھا کر مجھے پکڑا دی۔
میں سوچتا ہوا گاڑی میں آ بیٹھا۔
غربت کی آگ ضرور بھڑک رہی ہے ۔مفلسی کے شعلے آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔
مگر آسمانوں سے ابابیلوں کے جھنڈ بھی، اپنی چونچوں میں پانی کی بوندیں لیے، قطار باندھے اتر رہے ہیں۔
خدا کے بندے اپنا کام کر رہے ہیں۔چپ چاپ۔ گم نام۔ صلے و ستائش کی تمنا سے دور۔
اس یقین کے ساتھ کہ خدا دیکھ رہا ہے اور مسکرا رہا ہے کہ اس کے بندے اب بھی اس کے کام میں مصروف ہیں۔

Want your business to be the top-listed Health & Beauty Business in Quetta?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

Clinic inauguration ceremony by ASSISTANT PROFESSOR DR. KALEEMULLAH KAKAR

Telephone

Website

Address


SALEEM MEDICAL COMPLEX, JINNAH Road
Quetta
87300

Opening Hours

Monday 17:00 - 22:00
Tuesday 17:00 - 22:00
Wednesday 17:00 - 22:00
Thursday 17:00 - 22:00
Friday 17:00 - 22:00
Saturday 17:00 - 22:00

Other Quetta health & beauty businesses (show all)
Dr.Abdul Quddus khitran Dr.Abdul Quddus khitran
Quetta

Senior Scientific Officer

Pharmacy All medicines Info grup Shara-e-iqbal life Pharmacy All medicines Info grup Shara-e-iqbal life
Quetta

All midician & product any information group

Al Samad Blood Bank Al Samad Blood Bank
Quetta, 87300

Al Samad Blood bank

Dr. Shafi Muhammad Dr. Shafi Muhammad
Quetta, 087300

Pharmaceutical Marketing

Bolan Pharmacy ,Jinnah Road Quetta Bolan Pharmacy ,Jinnah Road Quetta
M A Jinnah Road Near TCS Office, Ground Floor Islamabad Hotel Quetta, Balochistna
Quetta, 87300

Deals in all kind of Medicines, Surgical, General and COSMATICS Items on Discounted Price

Medicine group Medicine group
Quetta, 1234

All international Any products

Director General Health Balochistan, Quetta Director General Health Balochistan, Quetta
Link Sariab Road Quetta Balochistan
Quetta, 87300

Online Doctor Online Doctor
Quetta, 80700

✅Subscribe my YouTube channel 🔔Welcome to Dr Ashraf page 🏥for any medical issues you can contact ❤️

Advance Online Pharmacy & Cosmetics Advance Online Pharmacy & Cosmetics
Hassan Plaza Pteal Bagh Behind Saleem Medical Complex Jinnah Road
Quetta, 87300

we offer Cosmetic Skin, infertility, Physiotherapy & stemcells Treatments here in Quetta

Atiya,s Herbal Healthcare and trust Atiya,s Herbal Healthcare and trust
Helper Hospital Saryab Road Quetta
Quetta, 37300

hijama and physiothropy Centre

A surgical whole saler and distributor A surgical whole saler and distributor
Quetta, 123321

A surgical whole saler and distributor