Balochistan High Court Bar Association 21-2022. Official
Balochistan High Court Bar Association
Congratulations to the newly enrolled advocates of the High Court and Lower Court, with the hope that the young legal fraternity of Balochistan will continue to stand firm in the field of advocacy and serve the general public. As well as they have to be honest with their own cases and clients.
بلوچستان بار باڈیز پاکستان بار کونسل بلوچستان بار کونسل بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسیشن ہائیکورٹ بار ایسوسیشن سبی ہائیکورٹ بار ایسوسیشن تربت کے جاری مشترکہ بیان میں کہا کہ سبی تربت خضدار اور لورالائی بینچ کو ریگولر کرنے کیلئے اپنا جدوجہد جاری رکھیں گے چیف جسٹس آف پاکستان اور پارلیمنٹ کمیٹی کے یقین دہانی کی وجہ سے بینچز کو ریگولر کرنے کا مکمل عدالتی کارروائی بجائے ٹوکن ہڑتال جاری رہے گا 21 تا 23 دسمبر کو روزانہ 11 بجے سے 12 بجے تک ہڑتال کی جائے گی
کیسسز میں تاخیر وکلاء کے ہڑتال کی وجہ سے نہیں بلکہ جحجز خود ذمہ دار ہیں جوڈیشری میں اقرباء پروری عروج پر ہے وکلاء اور عوام کے ساتھ جوڈیشری کا رویہ غیر مناسب اور نہ قابل برداشت ہے باشعور وکلاء اپنے حقوق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے سبی تربت خضدار اور لورالائی بینچ کو ریگولر کرنے تاخیر سے عوام اور وکلاء کے مسائل بڑھ رہے ہیں ان خیالات کا اظہار ممبر پاکستان بار کونسل منیر احمد خان کاکڑ نے ہائیکورٹ بار روم میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا تفضیلات کے مطابق سابق صدر ہائیکورٹ بار عبدالمجید خان کاکڑ نے بلوچستان ہائیکورٹ بار کے نومنتخب عہدیداروں کے اعزاز میں پارٹی دی گئی تقریب سے بلوچستان ہائیکورٹ بار کے نومنتخب صدر افضل حریفال جنرل سیکریٹری شاہ رسول کاکڑ سابق صدر عبدالمجید خان کاکڑ و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ممبر پاکستان بار کونسل منیر احمد خان کاکڑ نے کہا کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس بلوچستان کے اس خطاب کے جواب میں کہا کہ چیف جسٹس بلوچستان نے اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری وکلاء پر عائد کیا اور کہا کہ وکلاء ہڑتال کی وجہ سے انصاف میں تاخیر کی جاتی ہے لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں منیر احمد خان کاکڑ نے کہا کہ جوڈیشری کے اندر اقرباء پروری لاقانونیت عروج پر ہے جحجز کا رویہ وکلاء کے ساتھ ناروا ہے وکیل اپنے حقوق کیلئے ہڑتال کرتے ہیں اب جحجز نے ہڑتال کرنا شروع کردی ہے بیان میں کہا کہ ہم حقوق سے دست بردار نہیں ہوگے بلکہ اپنی حقوق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ہڑتال ایک معمولی عمل ہے اس سے زیادہ قربانی دینی پڑی تو گریز نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ سبی تربت خضدار اور لورالائی بینچ کو ریگولر کرنے کیلئے اپنا جدوجہد جاری رکھیں گے
President Balochistan High court bar association ASC Afzal Harifal
پاکستان بار کونسل بلوچستان بار کونسل بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسیشن ہائیکورٹ بار ایسوسیشن سبی ہائیکورٹ بار ایسوسیشن کیچ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ سرکٹ بینچ سبی تربت خضدار اور لورالائی کو ریگولرائیز کرانے کیلئے اپنا جدوجہد جاری رہے گا بیان میں کہا کہ جب تک ان بینچز کو ریگولر نہیں کیا جائے احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا بیان میں کہا کہ بلوچستان کے سرکٹ بینچز کو ریگولر کرنے کیلئے تمام بار کونسلز پنجاب بار کونسل خیبر پختون خواہ بار کونسل سندھ بار کونسل اسلام آباد بار کونسل اور پاکستان بار کونسل کا ہم مشکور ہیں جنہوں نے سبی تربت خضدار اور لورالائی بینچ کو ریگولر کرنے کیلئے اپنے اپنے صوبے میں ہڑتال کیا قرار دادیں پاس کیں بیان میں کہا کہ اپنے مطالبات کے حق میں بلوچستان وکلاء تنظیموں بلوچستان بار کونسل کے زیر اہتمام تین دن تک 23 ۔ 24 اور 25 نومبر کو بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے بیان میں مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس بلوچستان فوری طور پر ان بینچز کو ریگولر کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے مشترکہ اجلاس میں اہم فیصلے کئے جائیں گے
ممبر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسیشن کے سینئر نائب صدر واجہ ظہور بلوچ ہائیکورٹ بار کے لائبریری سیکریٹری عبدالعزیز اچکزئی بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسیشن کے امیدوار برائے جرنل سیکرٹری محبوب محمدحسنی نائب صدر جہانگیر کاکڑ و وکلاء رہنماؤں نے پریس کلب کے باہر فزیوٹھراپسٹ کے تادم مرگ بھوک ہڑتال میں بیٹھے نمائندوں سے ملاقات کی اور بلوچستان وکلاء تنظیموں نے فزیوٹھراپسٹ ایسوسیشن کے تادم مرگ بھوک ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت فزیوٹھراپسٹ کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے وزیراعلی بلوچستان کی جانب سے ان کے جائز مطالبات کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن تاحال وزیراعلی بلوچستان ان کے مطالبات تسلیم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ ایک ہفتے سے زائد عرصہ سے فزیوٹھراپسٹ تادم مرگ بھوک ہڑتال میں بیٹھے ہوئے ہیں جن کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے فزیوٹھراپسٹ تادم مرگ بھوک ہڑتال میں ہیں اگر کسی بھی فزیوٹھراپسٹ کو نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی بیان میں مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر تادم مرگ بھوک ہڑتال میں بیٹھے فزیوٹھراپسٹ کے جائز مطالبات کو تسلیم کرے
ممبر پاکستان بار کونسل منیر احمد خان کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں بسیمہ ڈسٹرکٹ واشک کے کورٹ بلڈنگ انکی تعمیرات اور عدالت کے فعال کرانے اور کل ہونے والے چیف جسٹس بلوچستان کیجانب سے ان کی افتتاح کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں جوڈیشری کی انفرااسٹریکچر عوام کو انصاف کی فراہمی مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں عدالت قائم ہونا چاہئے تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف ملے بیان میں اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ دراز سے قائم ہائیکورٹ سرکٹ بینچز کو ریگولر کرنے کیلئے وکلاء عوام کے جائز مطالبات کو نظر انداز کیا جارہا جو کہ قابل مذمت ہے ہائیکورٹ سرکٹ بینچز کو ریگولر کرنے کیلیے وکلاء عوام سراپہ احتجاج ہیں سرکٹ بینچ کو ریگولر کرنے کیلئے آئینی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا جارہا ہے بیان میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 198 ضمن 3 کے تحت سرکٹ بینچ کو ریگولر کرنا چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے چیف جسٹس آف بلوچستان اپنی آئینی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے ادا نہیں کررہے ہیں بیان میں مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس بلوچستان فوری طور پر سبی تربت خضدار اور لورالائی بینچ کو ریگولر کرنے کیلئے اپنا آئینی ذمہ داری ادا کرے
لورالائی، سبی، خضدار اور تربت سرکٹ بینچز کی غیر فعالی کے خلاف لورالائی اور ژوب ڈویژن کے تمام اضلاع میں 16 اور 17 نومبر بروز بدھ اور جمعرات بطور احتجاج مکمل ہڑتال اور عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
قائم مقام صدر لورالائی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن گلزار کاکڑ
قائم مقام صدر لورالائی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ سبی ،تربت،لورالائی اور خضدار ہائی کورٹ کے سرکٹ بینچز کو مستقل بنیادوں پر فعال کیاجائے تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر آئینی حقوق حاصل ہوں سندھ ،پنجاب اور خیبرپشتونخوا میں سرکٹ بینچز فعال ہے لیکن بلوچستان میں عوام کو کیوں اپنے حقوق سے محروم رکھاجارہاہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا۔ سبی سرکٹ بینچ 49سال، تربت بینچ12سال جبکہ لورالائی اور خضدار بینچز 5سالوں سے بناہے لیکن اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی یہ بینچز ریگولر بنیادوں پر فعال نہیں ہے جو انتہائی افسوسناک ہے ،انہوں نے کہاکہ پنجاب ،سندھ اور خیبرپشتونخوا میں بنائے گئے تمام سرکٹ بینچز فعال اور عوام کو ان کی دہلیز پر آئینی حق انصاف کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے لیکن بدقسمتی سے بلوچستان وہ واحدصوبہ ہے جہاں کوئی بینچ 40سال پرانا تو کوئی 10سال پرانا بنایاگیاہے لیکن اس کے باوجود سالوں گزر گئے لیکن یہ بینچز فعال نہیں ہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تمام ہتھکنڈے بلوچستان کی عوام کو انصاف کے حصول سے محروم رکھناہے ،انصاف کے منصب پربیٹھے مصنف کا فرض ہے کہ وہ اپنے منصب کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ان لوگوں کیلئے انصاف کا حصول ممکن اور آسان بنائیں ،آئین پاکستان میں بلوچستان کی عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں سرکٹ بینچز کو فعال کرکے وہاں سے انصاف حاصل کرے لیکن بدقسمتی سے سبی ،تربت، لورالائی اور خضدار کے بینچز مستقل نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا رخ کرناپڑتاہے جہاں نہ صرف سائلین کی مشکلات بڑھ جاتی ہے بلکہ دوسرے اضلاع کے وکلاء برادری بھی ایک طرح سے اپنے تجربے اور آئینی حق سے محروم رہتے ہیں۔
سریاب اور کچلاک میں نئے جوڈیشل کمپلیکسز قائم کئے جارہے ہیں جس کی لاگت ایک ارب روپے بن رہی ہے بدقسمتی ہے 25کلومیٹر کے دائرے میں تین عدالتیں قبول لیکن سینکڑوں کلومیٹردور لوگوں کیلئے عدالت قبول نہیں جو آئین پاکستان کے تحت عوام کے حقوق کی حق تلفی ہے ۔وکلاء تنظیمیں اپنے وکلاء اور عوام کے ساتھ جاری ظلم کے خلاف ہرممکن آواز بلند کرے گی ۔
Newly enrolled supreme court lawyers
پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر احمد خان کاکڑ اور پروفیشنل پینل کی کاوشوں سے بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بہت بڑی تعداد میں بلوچستان کے سینئر وکلا کے سپریم کورٹ کی لائسنس کی انٹرویوں منعقد کرائی۔ اور جس میں گوادر، تربت، لسبیلہ، خاران، پنجگور، مستونگ ، خضدار، ژوب، لورالائی، قلعہ سیف اللہ اور کوئٹہ سے سینئر وکلا سپریم کورٹ کیلئے انرولڈ ہوئے اور لائسنس حاصل کی۔ پروفیشنل پینل کے اکابرین نے ہمیشہ سے وکلا کے آئینی حقوق اور مسائل پر صفہ اول کا کردار ادا کیا ہے اور آج ایک بہت بڑی تاریخ رقم کردی جسٹس قاضی فائز عیسی کو خصوصی طور پر بلوچستان کے سینئر وکلا کے انٹرویوں کے لئے مدوح کیا اور تین دن متواتر انٹرویو ھوے جس میں بلوچستان سے 50 وکلاء سپریم کورٹ کے لیے انرولڈ ھوے جو کہ اس سے پہلے بلوچستان کے وکلاء کبھی بھی اتنی بڑی تعداد میں مستفید نہیں ہوئے تھے۔ اس بابت بلوچستان کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے انرولڈ وکلا مبارکباد دیتے ہیں
10-11-2022
Shabir Ahmad, Inayatullah Marghzani, Rajesh Nath, Faiz Ahmed, Muhammad Ali, Mirwais Khan, Asmatullah, Habib ullah Gul, Abdul Musawir, Surat Khan, Ms Shakar Bibi, Muhammad Ibrahim, Muhammad Ali, Mazhar Ali, Mir Ahmad Ali and Akbar Shah,
11-11-2022 (9-30 a.m.)
Naveed Ahmad Qambrani, Syed Muhammad Zahid, Fiaz Ullah, Jadain Dashti, Khalil-ur-Rehman, Nisar Ahmad, Syed Kamal Hussain, Muhammad Iqbal Khan Nasar, Muhammad Ishaq Nasar, Zahoor Hasan Jamote, Mallag Assa Dashti, Arbab Fayyaz, Sheikh Azam Khan and Muhammad Sadiq.
11-11-2022 (2.30) p.m.
12-11-2022 (9.30 a.m.)
Ilahi Bakhsh, Mehboob Alam, Changaiz Baloch, Muhammad Sajid Tareen, Farzand Ali and Zahoor Ahmad Baloch.
Jehangir Shah, Habib Ullah, Masood Ahmad, Muhammad Zakria, Muhammad Younis, Naimat Ullah, Asmat Ullah, Nasrat Ullah, Muhammad Omer Dogar, Mukesh Nath, Muhammad Ali Rakshani, Shahid Javed, Muhammad Ashraf and Wali Muhammad.
Provisions of active law sites for the district bar associations of balochistan under the jurisdiction of balochistan high court bar association
وکلاء کی حقیقی نماٸندگی کا حق اور کردار کون ادا کرتا ھے بلوچستان سے موجودہ پاکستان بار کونسل کے ممبر کی کاوشوں سے جنہوں نے سپریم کورٹ کے لاٸسنس کے لیے روز اول سے پنچاب اور اسلام اباد میں وکلاء تیس کیسز کے لسٹ پر انرولڈ ھوتے تھے جبک بلوچستان کے وکلاء سے 100 کیسز کے لسٹ مانگتے تھے اور ایک ھی وقت اور ایک ھی ادارے میں وکلاء کی انرولمنٹ کے لیے مختلف طریقہ راٸج تھا اور اس بابت موجودہ ممبر پاکستان بارکونسل نے اس طریقہ کار پر اعتراض کرتے ھوے بلوچستان کے وکلاء کے لیے بھی وھی پروسیجر اپنانے کے لیے اپنا کردار ادا کیا اور اج اس کے کاوشوں کی بدولت بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے لاٸسنس کے انرولمنٹ کے لیے 69 وکلاء کی انٹرویوز تین دن متواتر ھونگے جو اج تک کبھی بھی نہیں ھوے تھے بلکہ ھم یہ کہنے میں حق بجانب ھونگے کہ کردار اور عمل خود بولتا ھے یاد رھے بلوچستان سے پہلے بھی مایہ ناز وکلاء لیڈرز پاکستان بار کونسل کے ممبر بنے تھے جو وکلاء کے اصل ایشوز کے بجاٸے اپنے ذاتی مفادات کو مقدس اور ترجیح دیتے تھے
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چمن ڈسٹرکٹ بار کے سالانہ انتخابات سال (2022-23) 2 نومبر 2022 کو جوڈیشل کمپلیکس چمن کے بارروم میں الیکشن کمیشن ایڈووکیٹ کلیم اللہ اچکزئی کی نگرانی میں منعقد ہوئے،جس کے مطابق صدر اور سیکرٹری جنرل کے عہدوں پر مقابلہ ہوا جبکہ باقی عہدوں پر بلامقابلہ انتخاب ہوا، نتائج کے مطابق صدر ایڈووکیٹ سمیع اللہ خان اچکزئی، نائب صدر ایڈووکیٹ حاجی غلام محمد، سیکرٹری جنرل ایڈووکیٹ محمد حسن خان شیرانی، جوائنٹ سیکرٹری ایڈووکیٹ نصیب اللہ اچکزئی، فنانس سیکرٹری ایڈووکیٹ عنایت اللہ اچکزئی، لائبریری سیکرٹری ایڈووکیٹ حاجی اکبر اچکزئی منتخب ہوئے، بلوچستان ہائی کورٹ بار نے نو منتخب کابینہ کو مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ نئی کابینہ وکلا کے ویلفیر میں صفہ اول کا کردار ادا کرے گی اور سب سے بڑھ کر وکلا کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی۔
عبدالعزیز اچکزئی لائبریری سیکریٹری بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے سابق وزیر اعظم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے لانگ مارچ میں فائرنگ اور عمران خان و دیگر ساتھی رہنماوں کو زخمی کرنے کی سخت مزمت کی اور مزید کہا کہ ملک کے بڑے پرامن شہروں میں کھلے عام دہشتگردی جس سے ملک کے بڑے سیاسی رہنما بھی محفوظ نہیں اور بیان میں مزید کہا کہ یہ ملک کے سیکیورٹی انتظامات پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اس بابت بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے بلوچستان کے ڈسٹرکٹ بارز میں کل بروز جمعہ بمورخہ2022-11-4 کو مکمل عدالتی کاروائی کے بائیکاٹ کی کال دی ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن
بلوچستان بار کونسل کے جاری ایک بیان میں سابق وزیراعظم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے لانگ مارچ میں فائرنگ اور عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کو زخمی کرنے کے خلاف کل بروز جمعہ 4 نومبر کو بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے
ممبر پاکستان بار کونسل منیر احمد خان کاکڑ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیرمین قاسم علی گاجزئی چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی ایوب ترین ممبران بار کونسل راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ اور امان اللہ کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے لانگ مارچ میں فائرنگ اور عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کو زخمی کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت و صوبائی حکومت لانگ مارچ کے شرکاء اور ان کے قیادت کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے بیان میں کہا کہ لانگ مارچ جلسہ و جلوس کرنا ہر سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے ان جیسے واقعات سے عوام کا جمہوریت اور حکومت سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے بیان میں کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حالات خراب کئے جارہے ہیں اور غیر جمہوری قوتوں کو موقع فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بیان میں کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں آج عدم برداشت کی سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے جو جمہوریت کیلئے نیک شگون نہیں بیان میں مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر لانگ مارچ کے شرکاء کو تحفظ فراہم کرے حملے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرے اور اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے
بلوچستان بار کونسل کے جاری ایک بیان میں سیشن کورٹ کوئٹہ کے احاطے میں فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے بلوچستان میں آئے روز قتل و غارت ڈکیتی لوٹ مار کا بازار گرم ہے کوئٹہ شہر اور علاقوں انتظامیہ کا کنٹرول نہیں ہے بلوچستان کو مسلح افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے بلوچستان کے وکلاء عوام سول سوسائٹی کو بلوچستان کے مخدوش صورتحال پر گہری تشویش ہے بیان میں کہا کہ بلوچستان حکومت کی رٹ کہیں پر نظر نہیں آرہی ہے اس سے قبل سانحہ آٹھ اگست اور کچھری کا سانحہ بھی حکومت کے سامنے ہے اگر عدالت کے احاطے میں بھی لوگ محفوظ نہیں تو عام علاقوں میں امن وامان کا صورتحال کیا ہوگا بیان میں کہا کہ اس وقت عدالتیں جحج وکلاء عام شہری محفوظ نہیں ہیں بلوچستان حکومت کا توجہ امن وامان نہیں ہے بلکہ لوٹ مار کرپشن بیڈگورننس ہے حکومت کو چائیے کہ وہ عدالتوں عام شاہراہوں سمیت پورے صوبے میں امن وامان کو بہتر بنائے بلوچستان میں مسلح افراد سرعام دن دھاڑے دندناتے پھر ہیں جس کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھانے کی فوری ضرورت ہے
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے گوادر ڈسٹرکٹ بار کے نئے منتخب کابینہ جن میں صدر معراج علی، نائب صدر ایڈووکیٹ عارف، جنرل سیکریٹری شے ظفر علی، فنانس سیکریٹری شازیہ محراب اور انفارمیشن سیکریٹری شازیہ محمد حسنی منتخب قرار پائے اور اس نئے کابینہ کو منتخب ہونے پر دلی مبارکباد دی۔بلوچستان ہائی کورٹ ایسو سی ایشن نے امید ظاہر کی کہ نئی کابینہ وکلا کے ویلفیر میں صفہ اول کا کردار ادا کرے گی اور سب سے بڑھ کر وکلا کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی۔
لائبریری سیکریٹری عبدالعزیز اچکزئی بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن
Haider imam rizvi Sindh Bar council member and Member judicial commission of pakistan
بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا کہ سبی کے وکلا مہینوں سے ہڑتال پر ہے اور اپنے آئینی مطالبات کے لئے سبی ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے عرصہ دراز سے سبی ہائی کورٹ سرکٹ بینچ سے مکمل بائیکاٹ کیا ہے۔ بلوچستان بار کونسل نے آل وکلا بین الصوبائی وکلا کانفرنس بھی کوئٹہ میں منعقد کیا جس میں ملک بھر کے بار کونسلز اور بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے شرکت کی اور سبی، خضدار، لورالائی اور تربت سرکٹ بینچز کو ریگولرائز کرنے کا مطالبہ رکھا۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن سبی ہائی کورٹ بار کے مطالبات اور ان کے آئینی مطالبات میں مکمل حمایت کرتی ہے اسی حوالے سے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے نصیر آباد اور سبی کے وکلا کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے 2022-10-28 کو بلوچستان کے ڈسٹرکٹ بارز میں مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن
سپریم کورٹ میں سینارٹی کے برعکس تعناتیوں کے خلاف آل پاکستان بین الصوبائی وکلاء کانفرنس کے فیصلے کے مطابق 24 اکتوبر بروز سوموار کو ملک گیر ہڑتال اور عدالتی کاروائیوں کا بائیکاٹ کیا جائیگا بلوچستان بار کونسل پنجاب بار کونسل سندھ بار کونسل خیبر پختون خواہ بار کونسل اسلام آباد بار کونسل نے ممبران جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ سینارٹی کے برعکس تعناتیوں پر اپنا کردار ادا کریں
بلوچستان بار کونسل کے وائس چیرمین قاسم علی گاجزئی چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی ایوب ترین ممبران بار کونسل راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ اور امان اللہ کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں سابق چیف جسٹس بلوچستان جسٹس محمد نور مسکانزئی کے شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کا مخدوش صورتحال سے عام عوام سیاسی و سماجی رہنماؤں اور جحجز وکلاء سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں موجودہ صوبائی حکومت لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے سابق چیف جسٹس بلوچستان جسٹس محمد نور مسکانزئی کو ان کے گھر کے سامنے ٹارگٹ کرنا کھلی دہشت گردی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئے روز ٹارگیٹ کلنگ قتل و غارت روز کا معمول بن چکا ہے اور پولیس انتظامیہ تاحال قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوچکی ہے بیان میں کہا کہ اس دہشت گردانہ واقع کے خلاف کل 15 اکتوبر بروز ہفتہ کو بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائیگا اور سابق چیف جسٹس کے قتل پر تین روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا بلوچستان بار کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ شہید محمد نور مسکانزئی ایک شریف النفس غریب پرور انسان دوست اور اچھے منصف تھے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے
پریس ریلیز
بلو چستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزی پر مسجد شریف میں عشاء کے نماز کے وقت قاتلانہ حملہ میں شہید ہوگئے۔ جس پر بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نےصوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ بارز میں کل مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ اور تین روز سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار نے مزید کہا کہ ہم بلوچستان وکلا نمائندہ فورمز سپریم کورٹ آف پاکستان سے اس بزدلنا اور ظلمانہ واقعے کی از خود نوٹس کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کہ سابق چیف جسٹس کے قتل کے واقعے کی تحقیقات کی انکواری تشکیل دی جائے۔ جس سے ثابت ہو سکے۔ کہ بلوچستان میں کونسے عناصر ملوث ہے اور چیف جسٹس بلوچستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیے کہ اس واقعے پر آئی جی پولیس کو بھی ہدایت جاری کردے کہ وہ اپنے آفس سے نکل کر بلوچستان کے حالات پر توجہ دے۔ کیونکہ اب حالات نے برا رخ موڑ لیا ہے۔ 8 اگست 2016 کے واقعے کی JIT میں جب جسٹس قاضی فائض عیسی کے فیصلے پر علمد رآمد نہ کرنے پر شر پسند عناصر نے عدلیہ کا رخ موڑ لیا ہے۔ جو کہ خطرے کی علامت ہے۔ ہائی کورٹ بار نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کو اللہ جنت الفردوس نصیب کرے اور خاندان والوں کو صبر جمیل عطا کرے۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن
بلو چستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزی پر مسجد شریف میں عشاء کے نماز کے وقت قاتلانہ حملہ کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہے اور صوبائی گورنمنٹ اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ واقعے میں ملوس شرپسندوں کو گرفتار کرکے ان کو کیفرے کردار تک پہنچایا جائے۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار نے مزید کہا کہ صوبائی گورنمنٹ خواب خرگوش میں سوئی ہوئی ہے۔ صوبے بھر میں شرپسند عناصر نے قبضہ جمایا ہے۔ آئے روز واردات ہوتے رہتے ہیں۔ آج تک صوبائی گورنمنٹ نے عملی طور پر کوئی کردار ادا نہیں کیا جس سے عوام کو شہروں میں سکون اور تحفظ محسوس ہو۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے آل پاکستان بین الصوبائی وکلاء نمائندگان کانفرنس و ممبران جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق کل بمورخہ 2022-10-14 کو بلوچستان کے تمام ڈسٹرکٹ بارز میں ہڑتال کی کال دی ہے۔ ہائی کورٹ بار نے بین الصوبائی وکلاء نمائندگان کانفرنس و ممبران جوڈیشیل کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سرکٹ بینچز سبی، تربت، خضدار اور لورالائی کو ریگولرائز نہ کرانے کے خلاف کل 14 اکتوبر کو ملک گیر عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے بلوچستان بار کونسل کے اعلامیہ کے مطابق صوبے بھر کے وکلا کو ہدایت جاری کردی کہ بلوچستان کے وکلا یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کل 14 اکتوبر کو ہائی کورٹ اور تمام ڈسٹرکٹ کورٹس میں عدالتی کاروائی سے بائیکاٹ کریں۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن
بلوچستان وکلا نمائندہ فورمز محترم سردار شفیق ترین کے شکرگزار ہے جنہوں نے ھماری بار کی اواز اور عدالت عالیہ بلوچستان کے سرکٹ بینچز کو مکمل فعال کرنے کا ایشو سینٹ کے اجلاس میں اٹھایا
جوڈیشیل کمیشن پاکستان و بین الصوبائی بار کونسل نمائندگان کانفرنس
جوڈیشیل کمیشن پاکستان و بین الصوبائی بار کونسل نمائندگان کانفرنس
کوئٹہ (آن لائن) جوڈیشل کمیشن پاکستان اور بین الصوبائی بار کونسل نمائندگان کانفرنس نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین کے غیرآئینی رویہ کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیاہے کہ پاکستان بھر کے وکلاء بلوچستان کے سبی،تربت،خضدار اورلورالائی سرکٹ بینچز کی ریگولربنیادوں پر فعال نہ کرنے کے خلاف 14اکتوبر کوملک گیر ہڑتال کے تحت عدالت عظمی، عدالت عالیہ و ماتحت عدالتوں میں احتجاجا پیش نہیں ہوں گے،عدلیہ میں احتساب کے عمل کے فروغ کیلئے تمام ججز اپنے اور اپنے اہل خانہ کے نام پر تمام اثاثہ جات جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ودیگر کی طرز پر پبلک کریں،حکومت پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو پٹیشن فوری طور واپس لیکر ریٹائرمنٹ کے بعد جج، جنرل، بیوروکریسی سمیت کسی سرکاری ملازم کو کسی سرکاری عہدے پر تعینات نہ کرے ،سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس کے ججز کے خلاف دائر سینکڑوں ریفرنسز پر ایک ماہ کے اندر اندر فیصلہ کرتے ہوئے ریفرنسز کو عوام اور وکلا کے سامنے لانے کیلئے شائع کی جائیں۔ 18 ویں ترمیم کی روشنی میں تمام صوبائی بار کونسلز اپنے فیصلوں میں با اختیار ہیں البتہ پاکستان بار کونسل کے رولز کمیٹی وکلا کیلئے طے شدہ فیس بار کونسلز کے ساتھ صلاح و مشورہ پر ری شیڈول کریں گے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ پاکستان بار کونسل کے لیگل پریکٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن 57 میں ترمیم کرتے ہوئے may کا لفظ حذف کر کے shall کا لفظ شامل کرے بلکہ ہر سال پاکستان بار کونسل اور تمام صوبائی بار کونسلز کیلئے باقاعدہ بجٹ مختص کرتے ہوئے ہر صوبے کے بار ایسوسی ایشنز کیلئے بھی ہر سال متعلقہ بار کونسل کے توسط سے فنڈز فراہم کی جائیں تاکہ فنڈز کا صحیح استعمال ہوں۔ اس کے علاوہ لائرز پروٹیکشن ایکٹ کوفی الفور پارلیمنٹ سے منظور کیاجائے ۔ان خیالات کااظہار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ممبران اختر حسین ،احمدفاروق خٹک، راحب بلیدی ،حیدرامام رضوی ،صوبائی بار کونسلز کے نمائندوں سید جعفرتیار بخاری، ذوالفقار جلبانی ،محمدعلی جدون ،سید قمر حسین،پاکستان بار کونسل کے ممبر منیراحمدکاکڑ ایڈووکیٹ دیگر کے ہمراہ کانفرنس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ بلوچستان بار کونسل کے زیر اہتمام جوڈیشل کمیشن پاکستان و بین الصوبائی بار کونسل نمائندگان کانفرنس منعقد ہوا جس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ممبر اختر حسین ،احمدفاروق خٹک، راحب بلیدی، حیدر امام رضوی ،پاکستان بار کونسل کے ممبر منیراحمدکاکڑ ایڈووکیٹ ،وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل قاسم علی گاجیزئی ،پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین سید جعفرتیار بخاری، سندھ بار کونسل کے وائس چیئرمین ذوالفقار جلبانی ،خیبرپشتونخوابار کونسل کے وائس چیئرمین محمدعلی جدون ،اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین سید قمر حسین ،بلوچستان بار کونسل کے ممبر ایوب ترین ،بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر عبدالمجید دمڑ،فاروق کھوکھر، الیاس خان کے علاوہ ،ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سبی ،تربت،خضدار اور لورالائی کے عہدیداران نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وکلاء رہنمائوں نے کہاکہ بین الصوبائی وکلا نمائندگان کانفرنس میں بلوچستان ،پنجاب ،خیبر پشتونخوا ،سندھ کے بار کونسلز کے وائس چیئرمین ،چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی ،آزاد وجموں کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت بلوچستان سے پاکستان بار کونسل اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ،ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سبی ،تربت،خضدار اور لورالائی کے عہدیداران چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کریگی اور بلوچستان میں سرکٹ بینچز کے ریگولر نہ ہونے سے متعلق مسئلہ ان کے سامنے رکھا جائے گا۔ جب جنرل مشرف نے عدلیہ پر قدغن لگایا تو وکلا نے عدلیہ کی بحالی، آمرا کے شکنجے سے آزاد کرانے کیلئے جو قربانیاں دیں جوڈیشری کی تاریخ داغدار ہے مارشل لا کیلئے جواز فراہم کیا گیا انصاف کے ترازو کا پلہ ایک جانب رہا بدقسمتی سے غیر قانونی اقدامات کا تحفظ عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کر چکا ہے۔جوڈیشری میں احتساب کا شفاف عمل ،ججز خود اور اپنے اہل خانہ کے افراد کے نام پر جائیدادوں کی تفصیل عوام کے سامنے لانا،ملک میں آئین وقانون کی بالادستی کیلئے عدلیہ کی گرتی ہوئی ساکھ کی بحالی کیلئے جدوجہد ناگزیر ہے بلوچستان کے وکلا نے ہمیشہ صوبے اور ملک گیر سطح پر عدلیہ کی وقار ،قانون وآئین کی بالادستی کیلئے جو جدوجہد کی ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی اعلی عدلیہ جوڈیشری میں ججز کی بھرتیوں میں میرٹ اور سنیارٹی کو نظرانداز کرکے اقربا پروری وکرپشن پر سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے کارروائی نہ کرنے سے آج پاکستان کی عدلیہ دنیا میں آخری نمبرز پر ہیں جو ملک کیلئے جگ ہنسائی کا باعث بنا ہوا ہے۔ ذاتی مفادات کیلئے میرٹ کے خلاف بھرتیوں سے عدلیہ متاثر اور عوام کو نقصان ہو رہا ہے اس لیے انصاف کا معیار ایک ہونا چاہیے، میرٹ کی پامالیوں سے ہی ادارے تباہ ہوتے ہیں۔بلوچستان کے وکلا سینکڑوں کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے صوبے کے واحد ہائی کورٹ میں پیش ہوتے ہیں یہاں 22 سال بعد بھی وکلا سپریم کورٹ کے لائسنس حاصل نہیں کر پاتے کیونکہ یہاں سرکٹ بینچز نہیں ہے صرف کوئٹہ میں بینچز فعال ہیں جس کیلئے صوبے کے طول و عرض سے وکلا یہاں کا رخ کرتے ہیںانہوں نے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان سمیت تمام صوبائی چیف جسٹس صاحبان عدلیہ کی گرتی ہوئی ساکھ کو بہتر کرنے کیلئے فعال کردار ادا کرے انصاف نہ ملنے کی وجہ سے عوام اب عدالتوں کی بجائے اپنا فیصلہ خود کرتے ہیں گزشتہ دنوں صوابی میں 70 سالہ بزرگ شہری نے اپنے بیٹوں کے قاتلوں کو 5 سال تک سزا نہ ہونے پر خود انہیں فائرنگ کرکے قتل کردیا،سپریم کورٹ میں آئے روز سیاسی کیسز کی وجہ سے عوامی نوعیت کے ہزاروں کیسز زیر التوا ہیں ضروری ہے کہ ڈیڑھ ماہ کے اندر ججز عدلیہ کو انصاف کی فراہمی کے عالمی رینکنگ میں لسٹ میں 128 سے 120 رینک یاکم پر لائیں تاکہ عوام کو انصاف کے معیار کی بہتری کی امید ہوں اگر ڈیڑھ ماہ میں کام نہیں ہوسکا تو حکومت کو چاہیے کہ وہ باہر سے ججز امپورٹ کرے۔ بصورت دیگر تمام بار کونسلز مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے آزاد جوڈیشری کیلئے ایک مضبوط جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عدلیہ ہی عوام کی انصاف کی واحد امید ہے۔ عدلیہ کی بحالی کیلئے وکلا کی قربانیوں اور جدوجہد کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا عدالت عظمی و عدالت عالیہ کے فیصلوں سے انصاف کے معیار میں تفریق کی وجہ سے عوام کا اعتماد ختم ہو رہا ہے یہ واضح ہو رہا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے فیصلوں میں براہ راست یا بلواسطہ بیرونی قوتیں و اسٹیبلشمنٹ ملوث ہیں اس کے علاہ سپریم کورٹ و ہائی کورٹس میں ہونے والی تعیناتیاں میرٹ و سنیارٹی کے خلاف ہیں جو عدلیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، آل پاکستان وکلا نمائندگان کانفرنس نے میرٹ اور سنیارٹی کے بر عکس چیمبر فیلو اور رشتہ داروں کی تعیناتیوں کے خلاف اور ملک کے اندر آزاد عدلیہ کیلئے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی تمام صوبوں میں وکلا کانفرنس منعقد ہوگی۔ آل پاکستان وکلاء نمائندگان کانفرنس نے مطالبہ کیاکہ تمام لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنائی جائے تاکہ ان کے لواحقین سکھ کا سانس لے سکے۔ آخر میں ممتاز قوم پرست و سیاسی رہنما میر یوسف مستی خان کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔
بلوچستان بار کونسل کے زیر اہتمام جوڈیشل کمیشن پاکستان و بین الصوبائی بار کونسل نمائندگان کانفرنس
بین الصوبائی وکلاء نمائندگان کانفرنس میں بلوچستان ،پنجاب ،خیبر پشتونخوا ،سندھ کے بار کونسلز کے وائس چیئرمین ،چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی ،آزاد وجموں کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت بلوچستان سے پاکستان بار کونسل اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ،ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سبی ،تربت،خضدار اور لورالائی کے عہدیداران نے شرکت کی۔
مطالبات و فیصلے
آل پاکستان وکلاء نمائندگان کانفرنس کے شرکاء نے سبی،تربت،خضدار اورلورالائی سرکٹ بینچز کی ریگولربنیادوں پر فعال نہ کرنے کے خلاف ملک گیر ہڑتال اور احتجاج کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق پاکستان بھر کے وکلاء 14 اکتوبر کو عدالت عظمٰی، عدالت عالیہ و ماتحت عدالتوں میں احتجاجاً پیش نہیں ہوں گے۔
آل پاکستان وکلاء نمائندگان کانفرنس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کیوریٹیو ریویو پٹیشن فوری طور پر واپس لیا جائے۔
آل پاکستان وکلاء نمائندگان کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ اور ھاٸی کورٹس بشمول بلوچستان ھاٸی کورٹ کے ججز صاحبان جسٹس قاضی فاٸز عیسٸ اور جسٹس منصور علی شاہ کی طرح اپنے نام کے اور اپنے فیملی ممبرز کے نام پر ھر قسم کے اثاثوں اور جاٸیدادوں کی تفصیل پبلک کےسامنے ظاھر اور شاٸع کرے تاکہ ملک میں احتساب کا عمل بلادریغ ممکن ھوسکے
بلوچستان بار کونسل کے زیر اہتمام بین الصوبائی وکلاء نمائندگان کانفرنس آٹھ اکتوبر بروز ہفتہ کو کوئٹہ میں طلب کیا ہے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وائس چیرمین و چئیرمین ایگزیکٹیو کمیٹی کے علاوہ آزاد و جمو کشیمر اور گلگت بلتستان اور بلوچستان سے ممبر پاکستان بار کونسل و ممبران جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور ہائیکورٹ بار ایسوسیشن سبی تربت خضدار اور لورالائی سے عہدیدارن بھی شرکت کریں گے اجلاس میں سبی, تربت خضدار اور لورالاٸی سرکٹ بینچز کو ریگولر بنیادوں پر فعال نہ کرنا جوڈیشری کے اندر جحجز بھرتیوں میں میرٹ چمیبر فیلوزاور سینارٹی کو نظر انداز کرنے جوڈیشری میں اقرباء پروری کرپشن پر سپریم جوڈیشل کونسل کا کارواٸی نہ کرنا اور ایس جی سی کا فعال نہ ہونا جوڈیشری میں احتساب کا نہ ہونا اور ججز خود اور اپنے فیملی ممبرز کے نام پر جاٸیدادوں کی تفصیل پبلک کے سامنے شاٸع کرنا ملک کے اندر آئین و قانون کی بالادستی کیلئے آواز بلند کرنے جوڈیشری کے گرتے ہوئے ساکھ کو بحال کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد ناگزیر ہے مشترکہ وکلاء نمائندگان کانفرنس میں دیگر اہم ایجنڈے پر بحث ہوگا اور آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے مشترکہ جدوجہد کا اعلان ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کی جائے گی ۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے 2023-2022 کے ممبرشپ میں 2022-10-5 تاریخ تک توسیع کردی گئ ہے مقررہ تاریخ کے بعد مزید کوئی توسیع نہیں کی جائیگی۔ معزز وکلا سے استعدعا ہے کہ مقررہ تاریخ تک اپنی ممبر شپ کرائے۔
عبدالعزیز اچکزئی لائبریری سیکریٹری بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the organization
Website
Address
Quetta
Opening Hours
Saturday | 09:00 - 17:00 |
Sunday | 09:00 - 17:00 |
Quetta
Pak Sar Zameen Student Federation President Quetta Division Arbab Shamroz Kasi.
Quetta
Academy of National Politics providing support and guidance to young politician regarding the politi
BNP Head Office Model Town
Quetta, 78300
Baluchistan National Party's Central Committee member and District president #Quetta
Quetta
Working towards a bright future for the youth د ځوانانو لپاره د روښانه راتلونکي لپاره کار کول
Quetta
Quetta
سینٹیر مولنا حافظ حمد اللہ صاحب کی پیچ پر تمام دوستوں کا شکریہ