ⱼₐₕₐₙzₐᵢb

شہید لکھنا مرے کتبہ مزار پہ تم
جہاد کرتے ہوئے نفس سے مرا ہوں میں

جہانزیب جمیل

24/10/2023

اہرام

اہرام کا نام سنتے ہی ذہن میں فوراً اہرام مصر آجاتے ہیں۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ اہرام پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ چین سے لے کر شمالی امریکہ تک اور حتی کہ سمندروں میں بھی کئی عمارتیں اہراموں کی شکل میں ملی ہیں۔ صرف مصر میں سو سے اوپر اہرام موجود ہیں۔

🔷️🔸️ڈاکٹر جیسوپ یو ایف اووز کے بہت بڑے حامی تھے۔ انھوں نے دنیا کے مختلف علاقوں میں بنے ہوئے اہراموں کو خلائی مخلوق کا بنا ہوا سمجھتے تھے۔ ان کے خیال مصریوں میں کیا پوری دنیا میں ایسی قابلیت تھی ہی نہیں کہ وہ اس طرح کی عمارتوں کی تخلیق کرتے۔

اہرام مصر مشہور ہیں لیکن اہرام یا اہرام نما عمارتیں پوری دنیا میں موجود ہیں۔ جنوبی امریکا جہاں پر "انکا" تہذیب کی شروعات ہوئی تھی وہ علاقہ بھی اہراموں سے بھرا ہوا ہے۔ وہاں پر کئی اہرام ایسے ہیں جن کی اونچائی ان کی چوڑائی سے کہیں زیادہ ہے۔ سیڑھی دار اہرام پتھروں کی رگڑ کی قوت سے بنائے گئے ہیں۔ ڈھائی سو ٹن وزنی پتھروں کو سطح زمین سے چھ ہزار فٹ اوپر لے جانا آج کے جدید ترین ہیلی کاپٹر کے بس کی بات نہیں ہے۔ ہاں ہوائی جہاز اتنا وزن اٹھا سکتے ہیں مگر مطلوبہ مقام تک بالکل درست سمت میں پہنچانا ان کی اوقات سے باہر ہے۔ حد یہ کہ ڈھائی ڈھائی سو ٹن وزنی پتھروں کو بلندی تک پہنچایا گیا۔ اور پھر ان کو ایک دوسرے کے اوپر دو پتھروں کو جس طرح رگڑا جاتا ہے اسی طرح رگڑ کر نیچے والے پتھروں کو پیالہ نما اور اوپر والے پتھروں کو گولائی کی شکل دے کر اسطرح جوڑ دیا جاتا ہے کہ انکے درمیان انچ کے دسویں حصے کے برابر بھی جگہ نہیں بچتی۔ یاد رہے کہ یہ پتھر سینکڑوں ٹن کے تھے۔

جنوبی امریکہ میں موجود سیکسا ہومان کا قلعہ بھی کچھ اسی اصول پر بنایا گیا ہے۔ اہرام چین میں بھی موجود ہیں مگر بہت دور دراز کے علاقوں میں ہونے کی وجہ سے زیادہ مشہور نہیں ہیں۔ اور جو اہرام دریافت ہوئے ہیں وہ بھی اتفاقیہ۔ ایک امریکی سیاح رابرٹ پچاس دن چھکڑوں سے سفر کرنے کے بعد ایک قصبے میں پہنچا تو اسنے وہاں پر پکی اینٹوں سے بنا ہوا اہرام دیکھا جو کہ چوتھائی میل کے رقبے پر پھیلا ہوا تھا۔ یہ علاقہ چین کے دور دراز کے صوبے شی شان میں ہے۔ سب اے دلچسپ بات یہ کہ برمودا کے سمندر میں بھی ایک اہرام دریافت ہوا ہے۔ یاد رہے یہ علاقہ دس ہزار سال پہلے سمندر میں ڈوب چکا تھا۔ اور اب برمودا کا علاقہ اڑن طشتریوں کے حوالے سے کافی شہرت رکھتا

🔹️مصری اہرام کا پہلا ذکر یونانی تاریخ دان ہیروڈوٹس نے تقریباً 450 برس قبل مسیح اپنی کتاب میں کیا ، جس نے مصری لوگوں کو بطور گائیڈ ساتھ لے کر اہراموں کا معائنہ کیا ۔ اس کے مطابق یہ تقریباً ایک لاکھ مزدور جن میں ایک وقت میں بیس ہزار مزدور اور کاریگروں ہر وقت کام کرتے تھے۔ بیس سال کے عرصے میں ہر گھنٹے میں دو سے تین پتھر لگا کر تقریباً تیس لاکھ پتھروں سے اہرام کی عمارت کی تعمیر کی۔
اس کے علم کا ماخذ یا تو وہ مقامی گائیڈز تھے یا پھر وہ پینٹنگز جو اہراموں کی دیوار پر بنائی گئی تھیں۔ مصری گائیڈ بھی دوسرے گائیڈز کی طرح قصہ گو اور جھوٹے تھے اور ہیروڈوٹس کی تاریخ بھی دوسرے سفرناموں کی طرح ہے ، جس میں اکثر جگہ تحریر میں دلچسپی کے لیے دروغ گوئی اور جھوٹ کا سہارہ لیا گیا۔

🔹️مامون الرشید اسلامی دنیا کا وہ واحد خلیفہ جو علمی اور تحقیقی شوق رکھتا تھا۔ مصر اسلامی سلطنت کے تحت آ چکا تھا ۔ مامون الرشید اپنے ساتھ سینکڑوں تحقیق کاروں اور اہل علم کو لے کر ابوالہلول کے مجسمہ کے اوپر پڑاؤ کیا، جو اس وقت مٹی میں دب چکا تھا ۔ بہت تلاش بسیار کے بعد ان کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب ان کو اہرام میں داخل ہونے کا کوئی راستہ نہ ملا۔ آخر کار خلیفہ نے اہرام کو توڑ کر راستہ بنانے کا حکم دیا۔ اہرام اتنا مضبوط تھا کہ کوئی چیز گارگر نہ ہوئی۔ آخر کار ان کی پہنچ کوئین چیمبر اور کنگ چیمبر تک ہوئی جہاں پر خزانہ تو دور ممیاں بھی نہیں تھیں۔ مامون الرشید دل برداشتہ ہو کر وہاں سے چلا گیا۔ اور سارا کام وہیں پڑا رہ گیا۔

🔹️نپولین بونا پارٹ نے اہراموں کی شہرت سن رکھی تھی اس نے مصر پر حملہ کرکے غزہ پر قبضہ کرلیا اور پھر اہراموں کو بنیادوں سے کھود کر اندر جانے کا راستہ کھلوایا۔ اس کے بعد کام کو روک دیا گیا اور نپولین اکیلا اندر داخل ہوا۔ کافی دیر تک وہ اندر رہا جب وہ باہر نکلا تو اس کے چہرے پر کافی گھمبیر خاموشی تھی۔ اسنے اپنے مصاحبین کو سامان اٹھا کر چلنے کا کہا۔ اس دوران وہ بالکل خاموش رہا۔ کہا جاتا ہے کہ نپولین نے مرنے تک کسی کو کچھ نہیں بتایا، حتی کہ مرنے سے پہلے بھی یہی کہا " تم یقین نہیں کرو گے"

🔷️🔶️تاریخ دان

🔷️مصر میں قاہرہ سے باہر غزہ کے مقام پر 3 اہرام ، خوفو، خافرہ اور مینکاؤرا جو پانچ ہزار سال سے موجود ہیں۔ مصر کے ان اہرام کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں پہلے نمبر پر ہوتا ہے ۔ یہ اہرام ، فراعین مصر کے مقبرے ہیں کیونکہ مصر کے قدیم حکمران یہ خیال کرتے تھے کہ جہاں ان کے جسم ہوتے ہیں، ان کی روحیں بھی وہیں رہتی ہیں ، تا آنکہ دوبارہ جی اٹھیں ۔ اس لئے بادشاہوں اور دیگر اہم لوگوں کے مردہ جسم کو Mummy بنا کر محفوظ کیا جاتا ۔ اس ممی کے ساتھ اس کی دولت اور خدام ساتھ میں دفن کرکے اوپر اہرام (مقبرہ) بنا دیا جاتا۔ معمہ یہ ہے کہ ان پتھروں کو ایک دوسرے کے اوپر کیسے رکھا گیا اور ان کے اندر کون سا سیمنٹ یا مصالحہ لگایا گیا کہ ہزاروں برس بعد بھی یہ وقت کی تباہ کاریوں سے محفوظ ہیں۔ تاریخ دانوں کے مطابق پہلا ہرم چوتھے خانوادے کے دور یعنی 2900 قبل مسیح میں تعمیر ہوا۔ ان کی تاریخ تکمیل اندازاً 2600 سے 3000 قبل مسیح کی بیان کی جاتی ہے۔ (بعض دوسرے اہرام میں اینٹین بھی اسعمال کی گئی ہیں)

🔸🔶️️سب سے بڑا ہرم جیزہ میں Khufu کا ہے۔ جو تیرہ ایکڑ پر پھیلا ہوا، یہ ہرم ابتداء 482 فٹ تھا ، جو ایک منزل گرنے سے اب 450 فٹ بلندی رہ گئی ہے۔ اہرام کی بنیادیں مربع مگر پہلو تکونے ہیں جو اوپرجا کر ایک نقطے پر مل جاتے ہیں۔ اس کی چوڑائی 755 مربع فٹ ہے۔
اور اس کی تعمیر میں 23 لاکھ چونے کے پتھر کے بلاک استعمال کیے گئے ہیں۔ جسامت 40 مکعب فٹ ہے، جن میں ہر پتھر کا وزن 2.5 ٹن سے لے 300 ٹن تک جا پہنچتا ہے۔ ماہرین نے اندازہ لگایا تھا کہ صرف خوفو کے ہرم میں اتنا پتھر موجود ہے کہ اس سے فرانس کے گرد دس فٹ اونچی اور ایک فٹ موٹی دیوار تعمیر کی جاسکتی ہے۔ ایک مصری پروفیسر کے مطابق، اگر اہرام مصر کے پتھروں کو ایک فٹ کے مکعب سائز میں کاٹ لیا جائے تو اس سے خط استواء کے ساتھ پوری دنیا کے گرد ایک پتھر کی زنجیر بنائی جاسکتی ہے۔ خط استواء کی لمبائی کا اندازہ 25 ہزار میل لگایا گیا ہے۔ اہرام مصر کا وزن تقریباً 65لاکھ ٹن ہوگا۔ اُن کو آپس میں اتنی خوبصورتی اور مہارت سے جوڑا گیا ہے کہ اس کے درمیان معمولی سی درز بھی نہیں ہے۔ اس کی چوٹی نوک نہیں بلکہ ایک وسیع چبوترہ ہے جس کا ہر ضلع 18 فٹ لمبا ہے اور جو بارہ پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے۔ ہر ہرم میں کئی سرنگیں، دریچے، پلیٹ فارم اور خفیہ زمین دوز تہہ خانے ہیں اور یہ عظیم وزنی عمارت ہزار ہا سال گزرنے کے باوجود ایک انچ بھی زمین میں نہیں دھنسی۔

ماہرین اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکے کہ یہ پتھر کہاں سے آئے کیونکہ اہرام مصر کے صحرائی علاقے میں واقع ہیں جہاں کئی سو میل تک پتھروں کا نام و نشان تک نہیں۔ خیال کیا جاتا ہے اہرام سے آٹھ سو کلومیٹر دور موجود شہر اسوان (Aswan) سے لائے گے۔ لیکن پہیہ کے بغیر وہاں سے لے آنا بھی ایک سوال ہے۔

🔶️🔹️نظریات
🔹️اسوان (Aswan) سے لائے گے پتھروں کی بغیر پہیہ سے منتقلی کی ایک تھیوری گیلی ریت کی ہے جو کہ ایک پینٹنگ کو دیکھ کر بنائی گئی ہے۔ اس پینٹنگ میں فرعون کی گاڑی کے آگے پانی پھینکا جا رہا ہوتا ہے اور غلام گیلی ریت پر گاڑی کھینچتے جا رہے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس تھیوری پر عمل کرنے کی کوشش کی تو یہ نتیجہ سامنے آیا کہ ریت کو گیلا کرنے سے قوت کے استعمال میں نصف کمی ہوجاتی ہے۔

لیکن اگر اس طریقے کو سچ مان لیا جائے تو سوال اٹھتا ہے۔ اتنے ٹن وزنی پتھروں کو کشتیوں میں لادا گیا پھر انکو ریت پر گھسیٹ کر اہرام تک پہنچایا گیا۔ لیکن ان کو اہرام کے اوپر کیسے پہنچایا گیا؟ کیونکہ ریت تو اہرام کے ایریا سے باہر تھی. اور پھر ان کو اس طریقے سے فٹ کیسے کیا گیا کہ ان کے اضلاع میں انچ کے دسویں حصے کے برابر بھی فرق نہیں۔ اور ایک کاغذ کو بھی ان کے جوڑوں کے درمیان داخل نہیں کیا جا سکتا.

🔹️ایک اور تھیوری مارین کلمنیز کی ہے۔ ان کو ایک تصویری تحریر (Hieroglyphs) کی پینٹنگ ملی جن میں بہت سارے لوگوں نے رسیوں کے ذریعے اڑنے والے پرندے کو کنٹرول کیا ہوا تھا جس کے کافی لمبے اور بڑے تھے۔ پہلے تو ان کو سمجھ نہیں آئی مگر پھر ان کے ذہن میں ایک خیال آیا کہ شاید ایک پتنگ کو ہوا کے زور سے قابو کیا گیا ہے اور اس کو اہراموں کے پتھر اٹھانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ اسنے اپنی تھیوری کو ثابت کرنے کے لیے مختلف یونیورسٹیوں سے رابطہ کیا آخر کار کیلی فورنیا انسٹیٹیوٹ نے انکو سپنانسر کر لیا اور انکے ساتھ ایک ایرانی سائنسدان نے کام کرنا شروع کردیا

پہلے پہل انھوں نے چھوٹی پتنگوں سے پتھروں کو عمود میں سیدھا کرنے کی کوشش کی اور کامیاب ہوئے۔ پھر انھوں نے کچھ ٹن وزنی پتھروں کے ساتھ تجربات کیے اور ہوا کی سپیڈ اس وقت بیس سے تیس ناٹیکل ہونے کے باوجود انھوں نے کئی ٹن وزنی پتھروں کو عمود میں کھڑا کرنے میں کامیاب ہوئے مگر انکو ہوا میں اڑانے کے قابل نہ ہوسکے۔ اس طرح یہ تھیوری بھی تھیوری ہی رہی۔

🔷️🔶️آرکیالوجیکل و سائنس

🔹️کیوگلیا ، انیسویں صدی کے اوائل میں مصر پہنچا۔ اور اہراموں نے اس پر جادو کر دیا اسنے اپنی ساری جائداد فروخت کر دی لیکن اہراموں کے راز کو وہ بھی نہ پاسکا۔ مزدوروں کے کھدائی کراتے کراتے وہ کئی نئے حصوں تک پہنچا مگر اس کچھ نہ مل سکا۔ اور پھر اس کی دولت ختم ہوگئی اور وہ اہرام میں رہنے لگا اور گائیڈ بن کر دوسروں کو اہرام کی سیر کرانے لگا۔ کچھ عرصے بعد اسے ہاورڈ نام ایک مہم جو ملا ان کی دوستی ہوگئی۔ اور پھر ان دونوں نے اہراموں کی کھدائی کا کام پھر سے شروع کر دیا۔ کافی عرصے تک کچھ نہ مل سکا۔ اور کیوگلیا دلبرداشتہ ہو کر وہاں سے واپس چلا گیا۔ مگر ہاورڈ وہیں رکا رہا ، ایک دن کھدائی کے دوران ان کو ایک نیا کمرہ ملا جہاں پہلے کوئی داخل نہیں ہوا تھا۔ اس کمرے میں کافی نایاب تصاویر کے، ساتھ فرعون شی اوپس کا نام کھدا ہوا ملا۔ فرعون شی اوپس کی پینٹنگز غزہ سے ہزاروں میل دور ایک غار میں بھی مل چکی تھیں۔ اور شی اوپس نامی فرعون خو فو سے کافی عرصہ پہلے گزر چکا تھا۔ اگر اہرام خوفو نے بنوائے تھے تو اہرام کے دور دراز کے کمرے میں فرعون شی اوپس کی باقیات کا ملنا کیا معنی رکھتا ہے؟ ہاورڈ اس کے بعد واپس چلا گیا اور اسنے ایک کتاب لکھی
"آپریشن کیریڈ آن ایٹ پیرامڈ ایٹ غزہ ان 1837"

🔹️فورشے ملر ہٹلر ایک جرمن ماہر فلکیات تھا۔ دوسری جنگ عظیم سے پہلے جرمنوں کو مصر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی لیکن کسی طرح وہ چھپ کر اہراموں تک پہنچ گیا۔ کافی عرصے تک کنگ چیمبر میں رہنے کے باوجود اسے کوئی قابل ذکر بات نہیں ملی۔ سوائے ان پینٹنگز کے جو دیواروں پر بنائی گئی تھیں۔ ایک دن وہ چھت کا معائنہ کر رہا تھا کہ اسے ایک سوراخ ملا جو خوش قسمتی سے ٹیڑھا ہونے کی وجہ سے بند نہیں ہوا تھا. پہلے اسنے سوچا یہ سورج کی روشنی کے لیے بنایا گیا ہے لیکن یہ تو بالکل شمال میں تھا جہاں سورج کی روشنی کبھی آ بھی نہیں سکتی۔ اسنے باقی تین اہراموں کا معائنہ کیا وہاں بھی اسی طرح کے سوراخ موجود تھے مگر مٹی کی وجہ سے بند ہوچکے تھے ملر نے ان کو دوبارہ کھلوایا۔

اسی دوران جرمنوں پر سختی ہونے لگی اور وہ اپنا کام ادھورا چھوڑ کر امریکا چلا گیا اور وہیں کی شہرت حاصل کر لی اسی دوران وہ پیرامڈز سے جڑی ہر کتاب کا مطالعہ کرتا رہا۔ ایک دن اسنے ایک ماہر فلکیات کا بیان پڑھا کہ مصریوں کا کسی عمارت کی عمر معلوم کرنے کا عجیب طریقہ کار ہوتا ہے وہ عمارت میں قطبی تارے کی سیدھ ایک لمبا سوراخ بناتے ہیں جس میں اگلے سال قطبی تارا نظر نہیں آتا۔ اس طرح قطبی تارے کا سوراخ کی سیدھ سے فاصلے سے کسی بھی عمارت کی عمر معلوم کی جا سکتی ہے۔ ملر یہ بات پڑھ کر اچھل پڑا۔ وہ فوراً مصر کے سفر پر نکل پڑا اس بار وہ اپنے ساتھ جدید قسم کے آلات بھی لایا تھا۔ اب اس نے سوراخ سے قطبی تارے کا فاصلہ ناپا اور اچھل پڑا کیونکہ اس طرح خوفو کے اہرام کی عمر پندر ہزار (15000) سال بن رہی تھی جبکہ باقی دونوں اہراموں کی عمر چودہ ہزار آٹھ سو اور ساڑھے چودہ ہزار بن رہی تھی۔

تو کیا مصری اس تخلیقات کے بانی نہیں تھے کیونکہ مصری تو آج سے پانچ ہزار سال پہلے ہی دریائے نیل کے کنارے آباد ہونا شروع ہوئے تھے۔ انھوں نے اپنی تحقیق کی سچائی پرکھنے کے لیے ساتھ ہی ایک چھوٹے پیرامڈ کی عمر ماپنے کا فیصلہ کیا جس کی عمر کا تخمینہ تین ہزار سال قبل مسیح لگایا جاتا تھا۔ اسنے اس کے سوراخ سے قطبی تارے کا فاصلہ ناپا اور ناقابل یقین منظر سامنے آیا کہ اس پیرامڈ کی عمر واقعی کوئی تین ہزار سال قبل مسیح بن رہی تھی۔

فورشے ملر ہٹلر کوئی تاریخ دان تو تھا نہیں بلکہ وہ تو ایک ماہر فلکیات تھا اس لیے اسنے اپنا کام ادھر ہی ختم کر دیا۔ لیکن ان کی تحقیق نے اپنے پیچھے سوالوں کا پہاڑ کھڑا کر دیا۔ مزہبی مورخین کے مطابق انسانی زندگی آج سے دس ہزار سال پہلے شروع ہوئی تھی۔ اگر ان کی بات کو سچ مانا جائے تو پندرہ ہزار سال پہلے اس دنیا پر جب کوئی انسان نہیں تھا تب ان اہراموں کی تعمیر کا ذمہ دار کون تھے؟

🔶️🔹️سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فرعونوں کے آثار اور رازوں کے بارے میں اب تک جو کچھ دریافت ہوا ہے وہ ایک وسیع سمندر میں صرف ایک قطرہ ہے۔

🔸️باہر کا ٹمپریچر 50 ڈگری ہے اس کے اندر کا ٹمپریچر 20 ڈگری یہ اہرام جو کہ تقریبا 23 لاکھ پتھر سے بنا ہوا ہے یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ اُس دور میں پہیا نہیں تھا ۔ جس پر لاد کر 149.4 میٹر کا ایک اہرام بنایا جائے ۔ قریب ترین گرینائیٹ کا کوئی عظیم پہاڑ نہیں جس کو اُس زمانے کے ٹولز سے کاٹا جائے تراشا جائے پھر پالش کیا جائے ۔ ان پتھروں کو کون لایا lifting planning کے بارے وہ لوگ جانتے تھے ہم لیزر کے ذریعے بھی ان جیسی کٹنگ نہیں کر سکتے۔

🔸️149 میٹر پر اتنا وزن کیسے لے جایا گیا وہ بھی پروفیکٹ لیول کے ساتھ ایک ایک پتھر 70 سے 90 ٹن وزنی ہے ابھی حالیہ دنوں میں جو سلیب ملا وہ 1200 ٹن وزنی ہے مگر افسوس ماپرین قاصر ہیں یہ بتانے میں کہ ان کے پاس کون سے ٹیکنولوجی تھی ۔

🔸️ سائنس دان یہ بھی بتانے سے گریز کر رہے ہیں کہ صحرا کی 45 سے 52 تک گرمی میں وہ عجیب ساخت کا پتھر جس کا ۔Temperature، ٹ 20 ہی رہتا ہے کہاں سے آیا؟ آرکیالوجسٹ کہہ رہے ہیں یہ عجیب ساخت کا گرینائیٹ پتھر ہے یہ پتھر ہماری دھرتی کا نہیں مطلب یہ کسی دوسرے سیارے کا سٹون ہے اہرام میں پتھروں کی تعداد تقریباً 3 ملین ہے ۔

🔸️اہرام بنانے والوں کو علوم جغرافیہ، ریاضی، جیومیٹری اور فلکیات پر عبور حاصل تھا۔

🔸️بادشاہ کے حجرے کی چھت پر لگے گرینائٹ پتھر کا وزن 70 ٹن ہے! (کوئی نہیں جانتا کہ قدیم مصریوں نے اس کی جسامت کے باوجود اسے کیسے 149.4 میٹر اونچائی تک لے گے،

🔸️اہرام کی اونچائی 149.4 میٹر ہے، اور زمین اور سورج کے درمیان فاصلہ 149.4 ملین کلومیٹر ہے (فرعونوں کے پراسرار رازوں میں سے ایک)۔

🔸️۔peramind پر وہ تین ستاروں کا آنا حیران کن ہے ۔ اہرام کا داخلی راستہ قطب شمالی کے ستارے کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اندرونی راہداری ستارے سیریس کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

🔸️تین اہراموں کی پوزیشن آسمان کے تین ستاروں کے برابر ہے جسے غالب کی پٹی کہتے ہیں ۔

🔸️سال میں ایک دن سورج کی کرنیں عظیم اہرام میں داخل ہوتی ہیں جو کہ فرعون کی پیدائش کا دن ہے۔

🔸️ اگر آپ گوشت کا ٹکڑا اہرام کے حجرے میں ڈالیں گے تو وہ مائعات سے خشک ہو جائے گا، لیکن سڑ نہیں سکے گا ۔

🔸️ اہرام کا طواف اہرام کی اونچائی سے تقسیم 3.14 کے برابر ہے اس نمبر کو ریاضی میں ایک غیر معمولی نمبر سمجھا جاتا ہے، جسے ریاضیاتی مستقل (i) کہا جاتا ہے اور اسے ریاضی اور طبیعیات میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

🔸️اہرام رات کو روشن ہو جاتا تھا کیونکہ یہ تابکار مادے سے ڈھکا ہوا ہوتا تھا۔

🔸️اہرام کے حجروں کے اندر موجود خنجروں پر ہزاروں سال گزرنے کے باوجود ان پر زنگ نہیں چڑھا اور ان کے بلیڈ کی نفاست نہیں کھوئی اس راز کا علم آج تک سائنسدان نہیں کر سکے ۔

🔸️گنگنا استرا تلوار کی طرح تیز ہو جاتا ہے اگر انہیں اہرام کے اندر کئی دنوں تک چھوڑ دیا جائے (وجہ مبہم اور ناقابل فہم ہے)

🔸️اہرام کے مرکز سے گزرنے والا مدار براعظموں اور سمندروں کو بالکل ایک ہی سائز کے دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔

🔸️ اہرام کی جگہ اسی لائن پر واقع ہے جو بحر اوقیانوس میں برمودا ٹرائی اینگل اور بحرالکاہل میں فارموسان ٹرائی اینگل کو جوڑتی ہے۔ دونوں مثلث میں بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کا غائب ہونا اور کمپاس کو توڑنا جیسی عجیب و غریب چیزیں ہوتی ہیں۔

🔸️عظیم اہرام کے اندر 3 کمرے ہیں، ان میں سے دو زمین کے اوپر اور دوسرا زیر زمین ہے، اور میرابیو ایک باصلاحیت انجینئر ہے جس نے یہ اہرام بنایا۔ اس کی تعمیر میں 20 سال لگے اور لگ بھگ 100,000 کارکنوں کی لاگت آئی۔

🔸️ اہرام کی بنیاد کے چار کونے حیرت انگیز درستگی کے ساتھ زمین کی اصل سمتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں جس نے 20ویں صدی میں بھی سائنس دانوں کو اپنے حسابات کو ایڈجسٹ کرنے پر مجبور کیا۔

🔸️ اہرام کے کچھ کمروں میں آلات کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور ان کے سگنل منقطع ہو جاتے ہیں اور اس کی وجہ معلوم نہیں ہوتی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ قدیم مصریوں کے جو آثار اور راز اب تک دریافت ہوئے ہیں وہ ایک وسیع سمندر کے ایک قطرے سے زیادہ نہیں ہیں۔

۔ M-A-M رکن دین عالم

ابوالہول 1
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=997293685014030&id=100042002229345&mibextid=Nif5oz


"Memphis and its Necropolis – the Pyramid Fields from Giza to Dahshur". UNESCO World Heritage Centre. United Nations Educational, Scientific, and Cultural Organization. Retrieved 7 September 2021.

^ Lehner & Hawass 2017, pp. 143, 530–531.

^ Jump up to:a b Lehner, Mark (2002). "The Fabric of a Pyramid: Ground Truth" (PDF). Aeragram. 5_2: 4–5. Archived (PDF) from the original on 2 April 2016.

^ Romer 2007, p. 8"By themselves, of course, none of these modern labels define the ancient purposes of the architecture they describe."

^ Shaw 2003, p. 89.

^ Bard, Kathryn A. (1994). "The Egyptian Predynastic: A Review of the Evidence". Journal of Field Archaeology. 21 (3): 265–288. doi:10.1179/009346994791547553. ISSN 0093-4690.

^ Greaves 1752, p. 612.

^ Georges, Goyon (1944). Les inscriptions et graffiti des voyageurs sur la grande pyramide.

^ "This 4,500-Year-Old Ramp Contraption May Have Been Used to Build Egypt's Great Pyramid". Live Science. 31 October 2018.

^ Jump up to:a b c Reisner (1931). Mycerinus: The Temples of the Third Pyramid at Giza. pp. 275, Plan XI, XII

Greaves 1752, pp. 615–623.

^ Gardner, Wilkinson, John (1835). Topographie of Thebes, and general view of Egypt: being a short account of the principal objects worthy of notice in the valley of the Nile, to the second cataracte and Wadi Samneh, with the Fyoom, Oases and eastern desert, from Sooez to Bertenice. p. 508.

^ Jump up to:a b Lepsius, Richard (1849). Die Chronologie der Ägypter. Berlin. pp. 220, 301.

^ Bunsen (1860). Egypt's Place in Universal History. Vol. 4. p. 502.

^ Mariette, August (1892). Outlines of Ancient Egyptian History. p. 78.

^ Ancient records of Egypt; historical documents from the earliest times to the Persian conquest. Chicago, The University of Chicago Press; [etc., etc.] 1906. p. 40.

^ Hassan 1960, p. 49.

^ Jump up to:a b O'Mara, Patrick (1997). "Can the Giza Pyramids be Dated Astronomically? IV. Some Lunar Dates from the 4th and 5th Dynasties". Discussions in Egyptology. 38: 63–82.

^ Jürgen, Beckarath (1997). Chronologie des pharaonischen Ägypten: Die Zeitbestimmung der ägyptischen Geschichte von der Vorzeit bis 332 v. Chr.
Copied from the wall of Jabran Thakar

12/10/2023

محبت کا سراب:
وہ کیفیت جس میں ہم بار بار ایک ہی قسم کے ساتھی کے انتخاب پر مجبور ہوتے ہیں
__________

آپ کے تمام سابقہ محبوب ایک جیسے نظر آتے ہیں
ہمیشہ الگ الگ روپ میں ایک ہی شخص کے ساتھ تعلق ختم ہوتا ہے
ہاں ان کے نام ضرور مختلف ہوتے ہیں

اس کیفیت کو ڈیٹنگ ڈیژا_وو (محبت کا سراب) کہتے ہیں
یہ ایک ایسا رجحان ہے جو ہمیں ایک جیسی شخصیت اور یہاں تک کہ جسمانی خصوصیات کے حامل لوگوں کی طرف متوجہ ہونے کا احساس دلاتا ہے

ایسا تب بھی ہوتا ہے جب خاص اور دل کو چھو لینے والے یا مثالی ساتھی کے ساتھ تعلق بار بار ناکام ہوتا ہے

کینیڈا کی اونٹاریو یونیورسٹی میں محقق اور سماجی ماہر نفسیات پروفیسر جیسیکا میکسویل کا کہنا ہے کہ ڈیٹنگ ڈیژا_وو طویل عرصے سے جاری اس مفروضے سے نکلا ہے کہ ہم سب کی ایک خاص ٹائپ یعنی قسم ہے
اور یہ ایک ایسا نظریہ ہے جس کی مجھ سمیت بہت سے سکالرز حمایت کرتے ہیں
یہ سچ ہے کہ کچھ لوگ ہمیشہ ایک ہی قسم کے ساتھی کو تلاش کرتے ہیں اور ڈیٹنگ میں اسی رجحان کی طرف راغب ہوتے ہیں

یہ ایک ایسا رجحان ہے جس کے بارے میں سکالرز بخوبی واقف ہیں اور یہ ہرگز ضروری نہیں کہ وہ اس اصطلاح کا استعمال کریں

یہ سمجھنے میں وقت لگتا ہے کہ نئی محبت حیرت انگیز طور پر ان کی پچھلی محبت سے ملتی جلتی ہے

پہلی نظر میں محبت کی بار بار دہرائی جانے والی کہانی
ماہر نفسیات لیزلی بیکرز فیلپس اپنی کتاب ان سیکیور ان لوو (Insecure in Love) میں بتاتی ہیں
کہ ہم عام طور پر ڈیژا_وو کے بارے میں اس وقت بات کرتے ہیں جب کوئی شخص مشکل تعلقات کو دہراتا ہے تاہم اس کے مثبت تجربات بھی سامنے آئے ہیں
ہو سکتا ہے آپ کو پہلی نظر میں پیار ہو گیا ہو اور آپ اس محبت کی کہانی کو دہرانا چاہتے ہوں

ہمارے پاس اکثر ایسے لوگ آتے ہیں جو زندگی بھر ایک ہی جیسی محبت کی مثالوں کو دہراتے ہیں جو ڈیٹنگ کی دنیا میں بہت زیادہ عام ہے

ہم ایک جیسی خصلتوں والے افراد کو تلاش کرنے اور ان سے محبت کرنے کا رجحان رکھتے ہیں کیونکہ وہ ہم سے واقف ہیں اور ہم اس سے اطمینان محسوس کرتے ہیں

دونوں ماہرین نفسیات اس کی وجہ اٹیچمنٹ تھیوری کو قرار دیتے ہیں یعنی جب کوئی شخص ایک ہی وجہ سے بار بار محبت میں دھوکہ کھائے

دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد برطانوی ماہر نفسیات جان بولبی نے بتایا کہ یہ ایک نفسیاتی اور ارتقائی رجحان ہے جو انسانی رشتوں کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتا ہے

اس کی دلیل میں انھوں نے کہا کہ چھوٹی عمر سے ہی ہم دیکھ بھال کرنے والے اشخاص کے ساتھ تعلقات استوار کرتے ہیں جو عام طور پر ہمارے والدین ہوتے ہیں
مستقبل کے ساتھی کی تلاش میں اس تعلق کا بڑا کردار ہوتا ہے

اس تھیوری کے مطابق اٹیچمنٹ کی چار اقسام ہیں:
محفوظ، فکر مند، اجتناب اور متضاد

ماہرین نفسیات کے مطابق اگر بچپن میں آپ کے والدین آپ کی ضروریات کو وقت پر مناسب انداز میں پورا کرتے ہیں تو اس سے آپ کا ان کے ساتھ اچھا تعلق بنتا ہے

لیکن اگر آپ کے والدین حد سے زیادہ محتاط، دخل اندازی کرنے والے یا نظرانداز کرنے والے ہیں تو ممکنہ طور پر آپ کا ایک غیر محفوظ لگاؤ ہو گا
جو بعض لوگوں کو اکثر خراب تعلقات ختم کرنے پر مجبور کرتا ہے

اونٹاریو میں میک ماسٹر یونیورسٹی کی ایک محقق ماہر نفسیات جیسیکا میکسویل نے خبردار کیا ہے کہ جب تک ہم اپنے لگاؤ کے رویے کو تبدیل کرنے پر کام نہیں کرتے تب تک ہم اسی رجحان میں پھنسے رہتے ہیں

ان کی رائے میں اگر ہمارے والدین ہمیں نظر انداز کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ ہمارے مستقبل کے تعلقات میں بھی پارٹنر کی جانب سے نظر انداز کیا جانا عام ہو
مگر اس سے ایسے پارٹنر مل سکتے ہیں جو آپ پر بہت زیادہ انحصار کریں یا آپ سے بہت زیادہ فاصلہ رکھیں

مصنفہ لیسلی بیکر فیلپس اپنی کتاب ان سیکیور ان لو میں بتاتی ہیں کہ کس طرح بالغ افراد کے درمیان اچھے اور محفوظ رومانوی تعلق کی راہ میں اٹیچمنٹ سے رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں

ان کے مطابق رومانوی تعلق میں فکر مندی، حسد اور پریشانی میں تبدیل ہو سکتی ہے
ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو فکرمند یا پرہیزگارانہ لگاؤ رکھتے ہیں
ان میں ایسی حرکات کو دہرانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو پریشانی کا باعث بن جاتے ہیں

ان کے مطابق ڈیٹنگ ڈیژا وو عدم تحفظ کے رویے سے ہو سکتا ہے جو بچپن میں پیدا ہوا ہو
ڈیٹنگ ڈیژا وو عدم تحفظ کے رویے سے ہوسکتا ہے جو بچپن میں پیدا ہوا ہو

اگر آپ اپنے آپ کو ایک ایسے شخص کے طور پر دیکھتے ہیں جو محبت کا مستحق ہے اور کوئی آپ کی اس جذباتی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے دستیاب ہوتا ہے تو آپ میں ایک صحت مند رشتہ استوار کرنے کا امکان پایا جاتا ہے
لیکن جو لوگ اپنے آپ کو ناپسندیدہ یا محبت کے لائق نہیں سمجھتے وہ اپنی جذباتی ضرورت کے لیے دوسرے لوگوں کی طرف دیکھتے ہیں تاکہ وہ خود اپنے بارے میں بہتر محسوس کریں

بیکرز فیلیپس کا کہن اہے فکرمندانہ لگاؤ رکھنے والے افراد ایک ایسے شخص کے ساتھ اچھا تعلق استوار کر سکتے ہیں جو ان کی یہ ضرورت پوری کرے
بدقسمتی سے ان کے لیے یہ عام بات ہے کہ وہ اجتناب کے رویے کے حامل پارٹنرز کے ساتھ تعلقات میں پھنس جاتے ہیں
تاہم وہ شخص انھیں اپنے سے نیچے رکھتا ہے اور دور رہنا پسند کرتا ہے

عام طور پر یہ تعلقات ایک ایسے دائرے میں ختم ہو جاتے ہیں جس میں پریشان کن لگاؤ رکھنے والا شخص ایسے محبوب سے بچنے کی کوشش کرتا ہے
جو فکر کے رویے کے باعث اس کا خیال رکھتے ہوئے بہت قریب آ جاتا ہے
تاہم پریشان کن لگاؤ والا شخص اس سے ضرورت کے مطابق تھوڑا سا پیار پا کر دور ہو جاتا ہے

یہ ایک ایسی متحرک چیز ہے جو برسوں تک چل سکتی ہے اور جو ماہر نفسیات کے مطابق ڈیٹنگ ڈیژا وو میں سب سے زیادہ عام ہے

انفرادی ترجیحات:
جیسیکا میکسویل نے یقین دلایا کہ خود اعتمادی میں کمی جیسے دیگر عوامل بھی ڈیٹنگ ڈیژا وو کو متحرک کر سکتے ہیں

پرسنالٹی اینڈ سوشل سائیکالوجی بلیٹن نامی جریدے میں رواں سال اپریل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق بڑی عمر کے شرکا میں وقت کے ساتھ خوبصورتی، مزاح اور ذہانت جیسے پہلوؤں کی اہمیت کم ہوتی دیکھی گئی ہے

تحقیق کے مطابق بڑی عمر کے لوگوں میں وقت کے ساتھ خوبصورتی، مزاح اور ذہانت جیسے پہلوؤں کی اہمیت کم ہوتی دیکھی گئی ہے
مگر 13 سال کے دورانیے میں مردوں اور عورتوں نے گرم جوشی، ایمانداری اور خود اعتمادی جیسی عادات کو اہمیت دی ہے
لہٰذا جو آپ اپنے پارٹنر میں دیکھنا چاہتے ہیں وہ عادات آپ میں خود ضرور ہوتی ہیں

ذہن کھلا رکھنا ضروری کیوں:
بیکر فیلیپس کے مطابق ایک ہی قسم کے شخص کے ساتھ بار بار محبت کے رجحان کو روکنے کے لیے آگاہی اور ہمدردی ضروری ہیں
خود کو قصوروار ٹھہرائے یا بُرا محسوس کرائے بغیر بھی آپ یہ غلطی دہرانے سے بچ سکتے ہیں

اس رجحان کی شناخت کر کے آپ اپنے اختیارات کی درستی کر سکیں گے اور فیصلہ کر سکیں گے کہ آیا آپ کسی نئے شخص کو آزمانے کے لیے تیار ہیں

صحت مند اور کامیاب تعلقات کی کلید ایک حساس ساتھی کے ساتھ ہونا ہے جو آپ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے
یعنی ’کوئی پیار کرنے والا جو آپ کو سمجھنے اور آپ کی حمایت کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور جو آپ کی توثیق کرتا ہے

میکسویل کا یہ بھی ماننا ہے کہ ہمیں اس خیال کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے کہ آپ اپنے رومانوی ساتھی کو بالکل اپنے ذوق کے مطابق حاصل کر پائیں گے

یہ سمجھنا ضروری ہے کہ صرف ایک ہی قسم کا انسان نہیں ہے جس کے ساتھ آپ خوش رہ سکتے ہیں بلکہ خوشی تلاش کرنے کے لیے آپ کو اپنا ذہن بالکل کھلا رکھنا ہو گا

(نوربرٹو پیریدس)

https://www.bbc.com/urdu/articles/cjk7edv1d4ko

29/09/2023

‏اُسے کہنا ..!
جہاں ہم نے بچھڑتے وقت لکھا تھا..!
کوئی رت ہو، کوئی موسم۔۔!
محبت مر نہیں سکتی۔۔!

وہاں پر لکھ گیا کوئی ..!
تعلق خواہ کیسا ہو، بالآخر ٹوٹ جاتا ہے!
طبیعت بھر ہی جاتی ہے۔!
کوئی مانے نہ مانے، پر محبت مر ہی جاتی ہے....

24/09/2023

منتر
_____

بمعنی سوچنا، ایسی عبارت جو کثرت سے جان بوجھ کر بار بار دوہرائی جائے
یہ کلمہ برصغیر کے مقامی مذہبوں جن میں ہندو، بدھ، سکھ اور جین مت میں مذہبی کتب کی عبارتوں کے لیے استعمال ہوتا ہیں
کیوں کہ یہ بار بار پڑھی جاتی ہیں
اس لیے منتر کو شچی گفتگو جو دھرموں کی سچائی کو ظاہر کرتی ہیں

رینو Renou نے منتر کو ایک سوچ کے طور پر بیان کیا ہے
سلبرن Silburn کا دعویٰ ہے کہ منتر خیالات کے منظم طریقے ہوتے ہیں

فرخور Farquhar نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ منتر ایک مذہبی سوچ، دعا، مقدس کلام ہیں
لیکن یہ مافوق الفطرت طاقت کا جادو یا ہتھیار بھی مانے جاتے ہیں

زیمر Zimmer منتر کو ایک زبانی آلہ کے طور پر بیان کرتا ہے جو کسی کے ذہن میں کچھ پیدا کرتا ہے
اس طرح یہ مسلمانوں کے قران کی آیت کے قریب ہے
گو ہمارے یہاں عام لوگوں کا غلط خیال ہے کہ منتر سے مراد جادو کا کلام ہے

ہندوستانی ہندو مت کے تانترک مکتب کے تناظر میں منتر کی تعریف کی ہے
جو روایتی نمونوں میں ترتیب دیے گئے مخلوط حقیقی اور نیم شکلوں کا مجموعہ ہے
جو کہ تحریری باطنی روایات پر مبنی ہے
جو ایک گرو سے ایک شاگرد کو مقررہ آغاز کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے

آکسفورڈ ڈکشنری میں منتر کی تعریف ایک ایسے لفظ یا آواز کے طور پر کی گئی ہے جسے مدد کے لیے دہرایا جاتا ہے

جان گونڈا Jan Gonda ہندوستانی منتروں پر ایک وسیع پیمانے پر حوالہ دیا گیا
منتر کو نثر میں ان بھجنوں، طریقوں یا الفاظ کی ترتیب کے عمومی نام کے طور پر بیان کرتا ہے جس میں تعریف ہوتی ہے

خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں مذہبی، جادوئی یا روحانی استعداد ہے جن پر غور کیا جاتا ہے
ایک رسم میں پڑھی گئی یا گایا گیا اور جو ہندو مت کے طریقہ کار سے ترتیب دی گئی قدیم تحریروں میں جمع کیے گئے ہیں

منتر کی کوئی عالمی طور پر قابل اطلاق یکساں تعریف نہیں ہے کیونکہ منتر مختلف مذاہب میں اور ہر مذہب کے اندر فلسفے کے مختلف مکاتب میں استعمال ہوتے ہیں

مثال کے طور پر ہندو مت کے کچھ مکاتب میںگونڈا کا کہنا ہے کہ ایک منتر عقیدت مند کے لیے وضع کردہ اور اظہار خیال کی شکل میں طاقت ہے
سٹال Staal کا کہنا ہے کہ منتر رسومات نہیں ہیں
یہ وہ ہیں جو کسی رسم کے دوران پڑھے یا جاپے جاتے ہیں

(عبدالمعین انصاری)

14/09/2023

ذات اِک مبہم تصور ، کیا وجود اور کیا عدم
عقل اِک اندھی پجارن کیا خدا اور کیا صنم

علامہ طالب جوہری

04/09/2023

مُجھ سے پہلے ، تجھے جس شخص نے چاھا اُس نے
شاید اب بھی تیرا غم ، دِل سے لگا رکھا ھو
ایک بے نام سی اُمید پہ ، اب بھی شاید
اپنے خوابوں کے جزیروں کو ، سَجا رکھا ھو

میں نے مانا کہ ، وہ بیگانۂ پیمانِ وفا
کھو چکا ھے ، جو کسی اور کی رُعنائی میں
شاید اب لوٹ کے آئے نہ ، تیری محفل میں
اور کوئی دُکھ نہ رُلائے ، تجھے تنہائی میں

میں نے مانا کہ ، شب و روز کے ھنگاموں میں
وقت ھر غم کو ، بُھلا دیتا ھے رفتہ رفتہ
چاھے اُمید کی شمعیں ھوں ، کہ یادوں کے چراغ
مستقل بُعد بُجھا دیتا ھے ، رفتہ رفتہ

پھر بھی ماضی کا خیال آتا ھے ، گاھے گاھے
مُدتیں درد کی لَو ، کم تو نہیں کر سکتیں
زخم بھر جائیں مگر ، داغ تو رہ جاتا ھے
دُوریوں سے کبھی ، یادیں تو نہیں مَر سکتیں

یہ بھی ممکن ھے کہ ایک دن ، وہ پشیماں ھو کر
تیرے پاس آئے ، زمانے سے کنارا کر لے
تُو کہ معصُوم بھی ھے ، زُود فراموش بھی ھے
اُس کی پیماں شکنی کو بھی ، گوارا کر لے

اور میں ، جس نے تجھے اپنا مسیحا سَمجھا
ایک زخم اور بھی ، پہلے کی طرح سہہ جاؤں
جس پہ پہلے بھی ، کئی عہد وفا ٹُوٹے ھیں
اِسی دوراھے پہ ، چُپ چاپ کھڑا رہ جاؤں

"احمّد فراز"

03/09/2023

اشفاق احمد کہتے ہیں جس پہ کرم ہے، اُس سے کبھی پنگا نہ لینا۔ وہ تو کرم پہ چل رہا ہے۔ تم چلتی مشین میں ہاتھ دو گے، اُڑ جاؤ گے۔

کرم کا فارمولا تو کوئی نہیں ۔اُس کرم کی وجہ ڈھونڈو۔

جہاں تک میرا مشاہدہ ہے، جب بھی کوئی ایسا شخص دیکھا جس پر ربّ کا کرم تھا، اُسے عاجز پایا۔

پوری عقل کے باوجود بس سیدھا سا بندہ۔

بہت تیزی نہیں دکھائے گا۔
اُلجھائے گا نہیں۔
رستہ دے دے گا۔

بہت زیادہ غصّہ نہیں کرے گا۔
سادہ بات کرے گا۔

میں نے ہر کرم ہوئے شخص کو مخلص دیکھا ـــ اخلاص والا۔۔۔ غلطی کو مان جاتا ہے۔ معذرت کر لیتا ہے۔ سرنڈر کردیتا ہے۔

جس پر کرم ہوا ہے ناں، میں نے اُسے دوسروں کے لئے فائدہ مند دیکھا۔

یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ کی ذات سے نفع ہو رہا ہو، اور اللہ آپ کے لئے کشادگی کو روک دے؛ وہ اور کرم کرے گا۔

میں نے ہر صاحبِ کرم کو احسان کرتے دیکھا ہے۔

حق سے زیادہ دیتا ہے۔

اُس کا درجن 13 کا ہوتا ہے، 12 کا نہیں۔

اللہ کے کرم کے پہیے کو چلانے کے لئے آپ بھی درجن 13 کا کرو اپنی زندگی میں۔

حساب پہ چلو گے تو حساب ہی چلے گا.

دل کے کنجوس کے لئے کائنات بھی کنجوس ہے۔

دل کے سخی کے لئے کائنات خزانہ ہے۔

جب زندگی کے معاملات اَڑ جائیں؛ سمجھ جاؤ تم نے دوسروں کے معاملات اَڑاۓ ہوۓ ہیں۔

آسانیاں دو؛ آسانیاں ملیں گی...

02/09/2023
31/08/2023

یہ ہوتا ہے انصاف۔۔
ملزم ایک 15 سالہ لڑکا تھا۔ ایک اسٹور سے چوری کرتا ہوا پکڑا گیا۔ پکڑے جانے پر گارڈ کی گرفت سے بھاگنے کی کوشش کی۔ مزاحمت کے دوران اسٹور کا ایک شیلف بھی ٹوٹا۔

جج نے فرد ِ جرم سنی اور لڑکے سے پوچھا "تم نے واقعی کچھ چرایا تھا؟"

"بریڈ اور پنیر کا پیکٹ" لڑکے نے اعتراف کرلیا۔

"کیوں؟"

"مجھے ضرورت تھی" لڑکے نے مختصر جواب دیا۔

"خرید لیتے"

"پیسے نہیں تھے"

"گھر والوں سے لے لیتے"

"گھر پر صرف ماں ہے۔ بیمار اور بے روزگار۔ بریڈ اور پنیر اسی کے لئے چرائی تھی۔"

"تم کچھ کام نہیں کرتے؟"

"کرتا تھا ایک کار واش میں۔ ماں کی دیکھ بھال کے لئے ایک دن کی چھٹی کی تو نکال دیا گیا۔"

"تم کسی سے مدد مانگ لیتے"

"صبح سے مانگ رہا تھا۔ کسی نے ہیلپ نہیں کی"

جرح ختم ہوئی اور جج نے فیصلہ سنانا شروع کردیا۔

"چوری اور خصوصاً بریڈ کی چوری بہت ہولناک جرم ہے۔ اور اس جرم کے ذمہ دار ہم سب ہیں۔ عدالت میں موجود ہر شخص، مجھ سمیت۔ اس چوری کا مجرم ہے۔ میں یہاں موجود ہر فرد اور خود پر 10 ڈالر جرمانہ عائد کرتا ہوں۔ دس ڈالر ادا کئے بغیر کوئی شخص کورٹ سے باہر نہیں جاسکتا۔" یہ کہہ کر جج نے اپنی جیب سے 10 ڈالر نکال کر میز پر رکھ دیئے۔
"اس کے علاوہ میں اسٹور انتظامیہ پر 1000 ڈالر جرمانہ کرتا ہوں کہ اس نے ایک بھوکے بچے سے غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے، اسے پولیس کے حوالے کیا۔ اگر 24 گھنٹے میں جرمانہ جمع نہ کرایا گیا تو کورٹ اسٹور سیل کرنے کا حکم دے گی۔"

فیصلے کے آخری ریمارک یہ تھے: "اسٹور انتظامیہ اور حاضرین پر جرمانے کی رقم لڑکے کو ادا کرتے ہوئے، عدالت اس سے معافی طلب کرتی ہے۔"
فیصلہ سننے کے بعد حاضرین تو اشک بار تھے ہی، اس لڑکے کی تو گویا ہچکیاں بندھ گئی تھیں۔ اور وہ بار بار جج کو دیکھ رہا تھا۔
("کفر" کے معاشرے ایسے ہی نہیں پھل پھول رہے۔ اپنے شہریوں کو انصاف ہی نہیں عدل بھی فراہم کرتے ہیں)

11/08/2023

یہ تصویر چار مئی 1838ء کو کھینچی گئی تھی۔ یہ پہلی تصویر ہے، جس میں کیمرے کے سامنے کوئی انسان دکھائی دیا تھا کیونکہ اس سے پہلے والے کیمروں میں تصویر کھینچنے کے لئے 8 گھنٹے کا ایکسپوژر شاٹ چاہیے ہوتا تھا، جس وجہ سے ان میں کسی بڑے علاقے (جنگل، صحرا وغیرہ) کی تصویر تو کھینچی جاسکتی تھی مگر حرکت کرتی ہوئی شے (انسان، جانور، پرندوں وغیرہ) کی تصویر نہیں کھینچی جاسکی تھی۔ سن 1838ء کو Louis Daguerre نے ایک کیمرہ ایجاد کیا، جس کے ذریعے ایکسپوژر ٹائم کو 8 گھنٹے سے کم کرکے پانچ منٹ کردیا گیا تھا۔ جب انہوں نے اپنی کھڑکی سے پیرس کی یہ تصویر کھینچی تو اس وقت گلی چلتی پھرتی گھوڑا گاڑیوں اور انسانوں سے بھری ہوئی تھی مگر وہ ایکسپوژر ٹائم زیادہ ہونے کی وجہ سے تصویر میں نہ آسکے مگر اس گلی میں ایک مقام پر دو انسانوں کی شبیہ ریکارڈ ہوگئی۔ ان میں سے ایک وہ انسان تھا جو اپنے شوز پالش کروانے کے لیے چند منٹ رکا تھا جبکہ دوسرا انسان وہ موچی تھا جو شوز پالش کررہا تھا۔ یوں یہ دو انسان تاریخ انسانی میں کسی بھی کیمرے میں ریکارڈ ہونے والے پہلے انسان بن کر امر ہوگئے۔ اس تصویر کو Boulevard du Temple کا نام دیا گیا

Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Rahimyar Khan?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

#اسرائیلی #کوے نے اسرائیلی پرچم ہٹا دیا دیکھنے میں کتنا عجیب لگتا ہے ایک پرندہ بھی فلسطین کی حمایت
Roona aya🤣
Sunshine
Salute and respect for #TurkishNation for converting #DedemanIstanbulMosque into supermarket in this difficult time of p...
😇😂
😁😂

Category

Website

Address

Rahimyar Khan
64310

Other Artists in Rahimyar Khan (show all)
Calligraphy Souq Calligraphy Souq
Rahimyar Khan

Islamic Souq

Maryam Ishqia Maryam Ishqia
Rahimyar Khan

I Am Maryam Ishqia Please Follow Me Thanks.

Mian Rashid Ryk Mian Rashid Ryk
Rahimyar Khan

Hi Guys welcome to this page Local video & vlogs

Adam 455+545 Adam 455+545
Rahimyar Khan, 64200

سرائیکی وسیب دی سنگت Abdullah Faridi سرائیکی وسیب دی سنگت Abdullah Faridi
Rahimyar Khan

love saraiki culture and i want to show beautiful side and saraiki culture

Ottoman Empiy Ottoman Empiy
Thali Chowk Street No 1 Rahim Yarkhan
Rahimyar Khan, 23

"Making beautiful things with paper 🗞️ 📜 Follow to see my latest creations."😍❤️

deen_in_art deen_in_art
Rahimyar Khan

Islamic artist, ready to share her art with the world. Mail to order

Maryam Art Attack Maryam Art Attack
Rahimyar Khan

If You are a biggner & you want to learn Caligraphy then this page is for you�.Stay Tuned!

PTI Jawan PTI Jawan
Sadiqabad
Rahimyar Khan, PTI1234567890

Funny vedio Funny vedio
Rahimyar Khan

Mahboob official Mahboob official
Rahimyar Khan

Shahid Bashir Shahid Bashir
Rahimyar Khan

��سرائیکی سونگ��