Novels of Akasha Ali

Hello! I am Akasha Ali and I write best and unique novels.

01/07/2024

(برائے مہربانی میری اجازت کے بغیر کاپی پیسٹ کرنے سے گریز کریں)

وہ پورے پینتالیس منٹ سے وہاں کھڑا رومان کے واپس آنے کا انتظار کر رہا تھا - اتنا اچھا موقع وہ کسی صورت ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا تھا اس لیے سوید کے گھر سے کچھ فاصلے پر کھڑا ہو گیا سینتالیس منٹ بعد وہ لوگ واپس نکلے تو دانش برق رفتاری سے ان لوگوں تک پہنچا تھا "-

" رومان !
اس کے پکارنے پر رومان کے ساتھ اماں بی نے بھی پلٹ کر اسے دیکھا "-

"تم !
رومان اسے دیکھ کر گھبرائی کہ کہیں وہ اماں بی کو کچھ بتا نا دے - اماں بی کچھ کہنے سننے کے بجائے ایک حقارت بھری نگاہ دانش پر ڈال کر جویریہ اور حارث کو لے اندر چلی گئیں ان کے خاموشی سے جانے پر رومان نے سکون کا سانس لیا - اماں بی فاریہ کی دادی کو حج سے واپسی پر مبارک باد پیش کرنے آئیں تھیں رومان بھی زبردستی ان کے پیچھے لگ کر آ گئی تھی وہ آج کل ہر وقت اماں بی کے ساتھ سائے کی طرح منڈلاتی تھی - اماں بی اسے ساتھ نہیں لانا چاہتی تھی کہ محلے والے باتیں بنائیں گے مگر رومان چپک چلی آئی تھی - کچھ لوگوں میں بےعزتی محسوس کرنے والے جراثیم ناپید ہوتے ہیں رومان بھی ان ہی لوگوں میں سے ہی ایک تھی "

" تم یہاں کیا کر رہے ہو ؟
رومان نے دانت پیستے ہوئے پوچھا - یہ بیوقوف اس کا کام خراب کر سکتا تھا "-

" جو تم کر رہی ہو - اپنی پرانی جگہ واپس لینے کی کوشش !
دانش نے اطمینان سے کہا "

" شرافت سے چلے جاؤ اور واپس نا آنا !
رومان نے اسے انگلی اٹھا کر خونخوار لہجے میں کہا"-

" مجھے تم سے بات کرنی ہے - میرے ساتھ چلو !
وہ رومان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ لے کر چلنے لگا - روڈ پر کوئی تماشا نا اس لیے رومان زیادہ واویلا نہیں کر سکی صرف دبا دبا سا چیخی کے اسے ساتھ نہیں جانا جس کا دانش نے کوئی نوٹس نہیں لیا "-

" تھوڑی دیر بعد وہ دونوں قریب کے ایک چھوٹے سے کیفے میں موجود تھے -
" جلدی کہو جو بھی کہنا ہے - میرے پاس وقت نہیں تمھاری فضول باتیں سننے کے لیے "

" تم صحیح جا رہی ہو کبھی سوید , کبھی بھائی ایک جگہ سے دانہ پانی بند ہوتا تو دوسری جگہ پہنچ جاتی ہو ! تمھیں لوگ رکھ کیسے لیتے ہیں ؟
دانش نے اس کے قریب ہوتے رازداری سے پوچھا تھا "-

" آئی تھنک تمھیں کوئی بات نہیں کرنی صرف میرا وقت ضائع کرنا ہے !
وہ تپ کر بولتی اٹھنے لگی دانش نے بروقت اس کا ہاتھ پکڑ کر دوبارہ بٹھایا "-

" مجھے فیہا چاہیے سوید کی بیوی !
دانش سیدھا مدعے پر آیا تھا - فیہا کے نام پر رومان کی آنکھیں حیرت پھیل گئیں تھیں "-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

" وہ جلی بلی کے پیروں کی طرح یہاں سے وہاں مسلسل چکر کاٹتے رومان سے ہونے والی گفتگو کا سوچ رہی تھی -
" یہ رومان تو بہت چالاک ہے کتنی ڈھٹائی سے یہاں آ کر جم گئی ہے جانے کا نام ہی نہیں لے رہی - جب یہ میرے کان بھرتی ہے تو اماں بی کے بھی ضرور بھرتی ہو گی ؟ جب ہی تو اماں بی اسے واپس نہیں بھیج رہیں ورنہ کون اپنی سابقہ بہو کو گھر گھساتا ہے لوگ تو اپنی سگی بھتیجیوں اور بھانجیوں کو طلاق کے بعد گھر میں گھسنے نہیں دیتے یہ تو پھر سوید کے بابا کے دوست کی بیٹی ہے - اماں بی کی محبت و نرمی کا یہ ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہے - کیا مجھے سوید کو رومان کی اصلیت بتا دینی چاہیے ؟ اس نے خود سے ہی سوال کیا تھا -
" نہیں وہ مرد ہیں اگر ان کے دل میں نرمی آ گئی تو ؟
دماغ نے فورا نفی کی تھی -
"نہیں سوید ایسے مردوں میں سے نہیں ہے وہ تو رومان کا یہاں رہنا بھی پسند نہیں کرتے مجھے سوید کو بتانا چاہیے ! اس نے پھر بتانے کا سوچا
"لیکن رومان کی بات بھی درست ہے وہ سوید کی پہلی محبت ، بیوی اور ان کے بچوں کی حقیقی ماں ہے جبکہ میں صرف ضروت کے وقت کی بیوی ! اوپر سے ابھی تک اولاد کی کوئی خوشی بھی نہیں دی -
" اللہ اگر تو مجھے بھی ایک اولاد دے دیتا تو میرے قدم بھی مضبوط ہو جاتے وہ سر اوپر اٹھا کر بولی ۔
"میں کیوں اتنا غلط غلط سوچ رہی ہوں سوید مجھ سے کتنی محبت کرتے ہیں وہ میری بات ضرور سنیں گے - میں ان سے بات کروں گی ! کافی دیر خود سے الجھنے کے بعد اس نے حتمی فیصلہ لیا تھا -
" ایسے بیٹھی رہی تو وہ عورت میرا گھر خراب کر دے گی مجھے کچھ تو کرنا ہی پڑے گا اللہ اللہ کر کے تو میری شادی ہوئی ہے اگر یہاں سے نکالی گئی تو لبنا بھابھی جینا حرام کر دیں گی اور دادی جو حشر کریں گی وہ الگ !
فیہا نے مستقبل کا نقشہ کھینچتے یکدم ہی جھجھری لے کر سوچا تھا ۔ دادی کے نام پر اس کے ذہن میں جھماکا سا ہوا تھا - دادی !
ہاں میں اپنی دادی کو تو بھول ہی گئی انہیں اس مصیبت کا حل ضرور پتہ ہو گا ! دادی کا خیا آنے پر وہ خوشی چہک اٹھی "-
" دادی کو فون کرتی ہوں وہی بتائیں گی مجھے کیا کرنا چاہیے - فیہا نے فون ڈھونڈتے آس پاس نظریں دوڑائیں فون اسے بیڈ پر پڑا نظر آیا اس نے بنا وقت ضائع کیے فضا کے نمبر پر کال کی تھی دوسری بیل پر فضا نے کال ریسیو کر لی تھی - رسمی سلام دعا ، حال احوال کے بعد اس نے دادی کا پوچھا تھا "-

" آپی دادی سو رہی ہیں !!
فضا نے کہا - فیہا کو اس کی بات سن کر حیرانگی ہوئی "-

" اس وقت سو رہی ہیں ؟
فیہا کو تشویش ہوئی یہ ان کے سونے کا ٹائم نہیں تھا - وہ دوپہر میں سوتی تھیں اب تو عصر بھی ہو چکی تھی "-

" دادی کی طبیعت نہیں ٹھیک ہے - گرمی کی وجہ سے ان کا بی پی لو ہو گیا ہے دوا کھا کر آرام کر رہی ہیں - آپ دادی سے ملنے آ جائیں بہت یاد کر رہی ہیں وہ آپ کو ! فضا نے اس سے کہا تھا "-

" اچھا سوید آتے تو میں کہوں گی مجھے ملوانے لے آئیں !
فیہا نے کہا تھا پھر کچھ دیر فضا سے بات کر کے اس نے رابطہ منقطع کر دیا تھا - اب اسے دادی کی بھی ٹینشن ہونے لگی تھی رومان کے آنے سے اس کی زندگی اتھل پتھل ہو گئی تھی اپنے گھر والوں سے رابطے بھی کم ہو گئے تھے رومان کو یہاں اکیلے چھوڑ کر وہ جانا نہیں چاہتی فیہا کی ممکن کوشش ہوتی تھی کے رومان کا سوید سے سامنا نا ہی ہو وہ رومان کو اپنی طرف سے کوئی موقع فراہم نہیں کر رہی تھی لیکن رومان کی طلاق کا جان کر اس کی پریشانی بڑھ گئی تھی "-

" اسلام وعلیکم "
سوید نے کمرے میں داخل ہو کر اسے سلام کیا تھا لیکن فیہا نے کوئی جواب نہیں دیا سوید ایک نظر سوچوں میں گم کو فیہا دیکھ کر کندھے اچکاتا اپنے کپڑے لے کر فریش ہونے چلا گیا تھوڑی دیر بعد وہ نہا دھو کر واپس آیا تب بھی فیہا اسی طرح کھڑی تھی - سوید نے اسے پیچھے سے اپنے حصار میں لے گردن چومی تو اس کی سوچوں کا تسلسل ٹوٹا تھا وہ اچانک افتادہ پر گھبرا سی گئی تھی "-

" آپ کب آئے ؟"
وہ اس قدر سوچوں میں الجھی ہوئی تھی کہ اس کا آنا محسوس ہی نہیں کر سکی تھی "-

" جب تم نیا پاکستان بنانے کی سوچوں میں غرق تھی ! وہ ہنس کر بولا "-
" سوید مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے - وہ سنجیدگی سے بولی "
" کہو میں سن رہا ہوں "
وہ فیہا کے کندھے پر ٹھوڑی ٹکائے ہوئے تھا "-

" رومان یہاں کب تک رہی گی ؟ آپ کو نہیں لگتا انہیں اپنے گھر چلے جانا چاہیے - ان کا جو بھی مسئلہ ہے وہ خود حل کریں اس طرح ہمارے گھر میں رہنا مناسب نہیں - سوید میں گھما پھرا کر نہیں کہوں گی رومان کا یہاں اس طرح رہنا مجھے پسند نہیں ہے آپ اماں بی سے بات کر کے انہیں ان کے گھر بھجوائیں - اماں بی کچھ زیادہ ہی خدا ترسی دکھا رہی ہیں - رومان کے والدین نہیں ہیں لیکن بہن بھائی تو ہیں نا ! ہفتہ بھر ہونے کو ہے وہ جانے کا نام ہی نہیں لے رہی - ان کے یہاں رہنے کی وجہ میری زندگی مسئلوں کا شکار ہو رہی ہے میں اپنے گھر بھی نہیں جا پا رہی میری دادی بیمار ہیں لیکن سمجھ نہیں آ رہا کیسے جاؤں ؟ فیہا صاف گوئی سے بولی "-

" تم رومان کی وجہ سے کیوں پریشان ہو رہی ہو - اسے چھوڑو تم دادی سے مل آؤ "
" کیسے مل آؤں ؟ ہر وقت وہ یہاں پر رہتی ہیں آپ کے ساتھ تنہا چھوڑ جاؤں تا کہ انہیں موقع مل جائے !
سوید کے کہنے پر وہ تڑخ کے بولی "-

" تم مجھ پر شک کر رہی ہو فیہا ؟ سوید اس اپنے حصار سے آزاد کرتے سامنے کھڑا کر کے پوچھا تھا "-

" میں آپ پر شک نہیں کر رہی لیکن میں رومان پر بھی آنکھ بند کر کے یقین نہیں کر سکتی - انسان جتنا بھی اچھا ہو لیکن نفس اور شیطان اس کے ساتھ ہے - لمحہ نہیں لگتا بہکنے میں - آپ میرے شوہر ہیں اور میں کسی صورت اب آپ کو بانٹ نہیں سکتی ! وہ یکدم ہی جنونی ہو گئی تھی "-

"میں تمھارا ہوں تمھارا ہی رہوں گا - میں تمھاری ہر بات سے اتفاق کرتا ہوں رومان کو لے کر تمھاری انسیکیورٹی بجا ہے - مجھے خود رومان کا یہاں رہنا پسند نہیں میں اماں سے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں لیکن رومان نے ان کے سامنے ناجانے کون سے دکھڑے روئے ہیں کہ اماں بی کچھ سننے سمجھنے کو تیار ہی نہیں ہیں - مگر تم پریشان مت ہو میں آج ان سے زرا سختی سے بات کرتا ہوں اگر وہ پھر بھی نہیں مانیں تو کامران کو بلا کر اس کے ساتھ بھیج دوں گا !!
سوید نے اس کا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں لے کر کہا تھا - فیہا مطمئن ہو کر مسکرا کر اس کے سینے سے لگی تھی سوید نے مزید اسے خود میں بھینچ لیا "-

" رومان سے مجھے پہلی نظر کی محبت تھی لیکن تم سے رفتہ رفتہ ہوئی - انسان کو صرف خالی محبت نہیں چاہیے ہوتی اسے محبت کے ساتھ خیال رکھنے والا ، سمجھنے والا ایک ساتھی چاہیے ہوتا جب ہم جوش میں ہوتے ہیں تو لگتا کہ محبت ہی سب کچھ ہے ہوش تو تب آتا ہے ، جب بھوک ، سکون ، اور دوسری ضروریات زندگی کی طلب ستاتی ہے اس وقت محبت بھی بوجھ لگنے لگتی ہے - میرا رومان سے محبت کا تعلق تو جانے کب ختم ہو گیا تھا بس مجبوری کا رشتہ تھا جسے صرف میں اپنے بچوں کے لیے گھسیٹ رہا تھا -
فیہا میرا دل رفتہ رفتہ تمھارا ہوا ہے - تمھاری اچھائی ، صداقت اور جس طرح تم نے میرے گھر اور بچوں کو سنبھالا ہے میں تمھارا اسیر ہو گیا ہوں تم سے دستبرداری اب ممکن نہیں رہی تم ایک بہترین ہمسفر ہو میں تمھارے ساتھ بہت خوش اور مطمئن ہوں تم ہر ڈر اپنے دل سے نکال دو میں صرف تمھارا ہوں اور تمھارا ہی رہوں گا کوئی رومان مجھے تم سے چھین نہیں سکتی ! سوید محبت سے کہتے اس کا سر چوم گیا فیہا کے پورے وجود میں سکون کی ایک لہر دوڑ گئی "-

" اظہار بھی کتنی خوبصورت شے ہے نا انسان کی آدھی ٹینشن ختم ہو جاتی ہے - سوید کے اظہار پر اسے خوشی ہوئی تھی - سوید نے نا صرف اس کی بات سنی تھی بلکہ وہ فیہا کی بات سے اتفاق بھی کرتا تھا"-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

" وہ اماں بی کے کمرے میں جارہی تھی جب اندر سے آنے والی سوید کی آواز پر اس کے بڑھتے قدم رکے تھے - وہ وہیں دروازے کے پاس رک کر ان دونوں کی باتیں سننے لگی - سوید اماں سے اسے واپس بھیجنے کا کہہ رہا تھا اماں بی نے کہا کہ وہ باسط کے غصہ ٹھنڈا ہونے کی منتظر ہیں پھر وہ خود ہی بات کریں گی لیکن سوید بضد تھا کہ وہ بھلے خود بات کریں لیکن فلحال رومان کو اس کے میکے بھیجے رومان کی وجہ سے فیہا اور اس کی زندگی متاثر ہو رہی ہے وہ اپنا گھر تباہ نہیں کر سکتا بہتر ہے کے اماں بی خود اسے واپس بھیج دیں ورنہ کامران کو بلا لے گا - ان کی باتیں سن کر رومان الٹے پیر کمرے میں چلی آئی -
" دانش بلکل ٹھیک کہہ رہا تھا یہ فیہا بہت گھنی میسنی ہے کیسے سوید کو بیچ میں ڈال لیا - مجھے جلد سے جلد اسے راستے سے ہٹانا ہو گا "

"اس نے جب دانش سے فیہا کے بارے پوچھا تو اس نے رومان کو ایک الگ ہی کہانی سنا دی - دانش کا کہنا تھا کہ فیہا اور عزرا بیسٹ فرینڈ تھیں عزرا کے کہنے پر دانش نے فیہا کے ساتھ ایک چھوٹا سا پرینک کیا تھا جس کا فیہا نے بہت برا منا لیا تھا اور دوستی ہی ختم کر دی پھر اس نے سوید سے شادی کر لی - شادی کے بعد جب فیہا کو یہ پتا چلا کہ عزرا سوید کی سابقہ سالی ہے تو اس نے پرینک کا بدلہ لینے کے لیے سوید کو جھوٹے سچے قصے سنا کر اپنے ساتھ ملا لیا سوید نے دانش سے بدلہ لینے کے لیے اس کی فیک وڈیو وائرل کروا دی جس کا اثر باسط کے بزنس پر پڑا اور اس کا آرڈر کینسل ہو گیا - باسط کو جب پتا چلا کہ ان سب کے پیچھے سوید ہے تو اس نے سوید کا غصہ تم پر نکالتے ہوئے تمھیں طلاق دے دی کیونکہ تم ماضی میں اس کی بیوی رہ چکی ہو ورنہ ابارشن والی بات اتنی بڑی نہیں تھے - دانش نے بڑے اچھے طریقے سارا الزام فیہا کے سر ڈال رومان کے دل میں مزید نفرت پیدا کر دی تھی اور اسے اپنے ساتھ ملا لیا تھا اب ان دونوں کا ایک ہی ٹارگٹ تھا وہ تھی بے قصور "فیہا " -

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

" صبح صبح ہی وہ تیار ہو کر سوید کے ساتھ گھر سے نکلی تھی - سوید ہاسپٹل جانے سے پہلے اسے عبید رضا کے گھر چھوڑنے جا رہا تھا - فیہا نے اسے بھی ساتھ چلنے کا کہا تھا لیکن اس نے منع کر دیا اس وقت اس کے ہاسپٹل کا ٹائم شام کو وہ تھکا ہوا آتا تھا تب تھکن اور گرمی کے باعث اس کی ہمت نہیں ہوتی تھی اس لیے فیہا نے صبح صبح ہی جانے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ سوید کی گھر آنے سے پہلے واپس آ جائے اور رومان کو کوئی موقع نا مل سکے - اماں بی سے وہ شام تک واپس آنے کا کہہ کر آئی تھی - دونوں بچے بھی ساتھ نہیں آئے تھے کیوں کہ جویریہ کو فاریہ کے ساتھ کھیلنا تھا حارث بھی اس کے ساتھ ہی رک گیا تھا - سوید نے اسے عبید رضا کے گھر کے باہر چھوڑا وہ سوید کو خدا حافظ کہتی اندر چلی آئی ناشتے کا وقت تھا سب لوگ ناشتہ کر رہے تھے فیہا کی اچانک آمد پر انہیں خوشی ہوئی تھی - ناشتے فارغ ہو کر سب اپنی اپنی راہ ہو لیے فخر اپنی دکان پر چلا گیا تھا اس کے ابو اپنے کسی دوست سے ملنے چلے گئے تھے - لبنا اپنے بچوں کو لے کر کمرے میں گھس گئی تھی - فضا اور اس کی امی ناشتے کے بعد کپڑے دھونے چھت پر جا چکیں تھیں - وہ اور دادی اکیلے بچے تھے فیہا نے ان کی طبیعت ٹھیک دیکھ کر اپنی پریشانی بیان کی "-

" شاہدہ ( اماں بی ) کا دماغ تو نہیں چل گیا یہ کیا بیوقوفانہ حرکت ہے - ایسے جوان جہان عورت کو گھر کون گھساتا ہے ؟ دادی کو اماں بی عقل پر شبہ ہوا تھا انہیں اس قدر حماقت کی ہر گز توقع نہیں تھی - ایک عمر گزارنے کے بعد وہ ایسے بچکانہ فیصلے کیسے کر رہی تھیں !
فیہا کی بات سن کر وہ بھی پریشان ہوئی تھیں "-
" یہ رومان کے اندر عزت و شرم ہے کہ نہیں اس عورت نے تو رشتے اور مذہب کا تقدس پامال کر رکھا طلاق ہوئی ہے تو عدت میں بیٹھے سوید کے سامنے کیسے دندناتی پھر رہی ہے ؟ اور تو نے شاہدہ کو بتایا کیوں نہیں کہ اس کی طلاق ہو چکی ہے ؟
دادی نے غصے سے پوچھا - رومان کی حرکت جان کر انہیں طیش آیا تھا "-

" دادی وہ ہر وقت جونک کی طرح اماں بی سے چمٹی رہتی انہیں اکیلا ہی نہیں چھوڑتی کہ میں بات کر سکوں - اس کے سامنے بات کرنے سے ڈر لگتا ہے جتنی وہ چالاک ہیں مجھے خوف ہے کہ کہیں اماں بی کے سامنے وہ اپنی بات سے مکر کر مجھے جھوٹا نا بنا دے "-

" میں بھی کس سے عقلمندی کی امید کر رہی ہوں ؟ تم تو ہے ہی سدا کی کم عقل جو تمھیں سمجھاؤ اس کا الٹ کرتی ہو - تمھارے میاں کی سابقہ بیوی تمھارے گھر میں گھسی بیٹھی اور تم یہاں میکے میں پڑی ہو - عورتیں سوکنوں کو گھر میں برداشت نہیں کرتی تم نے شوہر کی سابقہ بیوی کو گھر میں جگہ دے رکھی ہے آفرین ہے بھئی تم پر !
دادی فیہا پر چڑھ دوڑیں تھیں وہ منہ کھولے ہکا بکا سی دادی کو دیکھے گئی "-

" اب ایسے دیدے پھاڑ کر کیا دیکھ رہی ہو ؟"

" آپ مجھ پر کیوں غصہ کر رہی ہیں - میری کیا غلطی ہے ؟ میں نے کل اسے اچھی خاصی سنائی ہے پھر بھی ان پر اثر نہیں ہوا بہت ہی کوئی ڈھیٹ مٹی کی بنی ہوئی ہیں وہ - سوید کو بھی شکایت کی ہے انہوں نے کہا ہے اماں بی سے بات کریں گے - اب آپ ہی بتا دیں میں کیا کروں ہاتھ پکڑ کر باہر نکال دوں ؟ پہلے ہی وہ میرے پیچھے نہا دھو کر پڑی ہوئی ہے مزید دشمنی مول لے لوں اس چڑیل سے ؟ بجائے اس مشکل میں میری مدد کرنے کے آپ الٹا مجھے ہی باتیں سنا رہی ہیں !"
دادی کے غصہ کرنے پر اسے دکھ ہوا تھا پہلے ہی وہ اتنی پریشان تھی دادی الگ ناراضگی دکھا رہی تھیں "-

" فیہا میری بات غور سے سنو ابھی اور اسی وقت اپنے گھر جاؤ اور جب تک رومان والا معاملہ حل نہیں ہو جاتا یہاں قدم نا رکھنا - جب رومان تمھارے منہ پر تمھیں بتا چکی ہے کہ وہ تمھارا گھر خراب کرے گی تو تم ہو شیار رہو کسی صورت گھر کو اکیلا نا چھوڑو - رومان جیسے چالاک ، مکار لوگ کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں ان سے کسی بھی چیز کی امید کی جا سکتی ہے - بھلائی اس میں ہی ہوتی ہے کہ انسان چوکنا رہے - اور تم زیادہ پریشان نا ہو میں خود شاہدہ سے بات کرتی ہوں اسے رومان سے ہمدردی ہے تو رہے - بھلے وہ رومان کی مدد کرے لیکن اسے اس کے گھر بھیج کر - میں جانتی ہوں شاہدہ کو وہ سدا کی نرم دل ہے ہر کسی کی مدد کرنے لگتی ہے ساری دنیا ہی اسے مظلوم نظر آتی ہے اس کی اسی نرمی کا لوگ فائدہ اٹھا لیتے ہیں !
دادی نے ایک گہری سانس لے کر کہا "-

" چل اٹھ جا میرا بچہ لبنا کو جا کر بول فخر کو فون کر کے بلا دے وہ تجھے چھوڑ آئے گا عبید تو دیر سے آنے کا کہہ کر گیا ہے !
دادی نے اس بار اسے نرمی سے سمجھاتے ہو کہا - انہوں نے فیہا کو ماں بن کر پالا تھا وہ ہر صورت اسے ہنستا بستا دیکھنا چاہتی تھیں پھر ماضی میں ہوئے حادثے کے باعث وہ مزید فکر مند تھیں "-

" دادی میں شام کو واپس آنے کا بول کر آئی تھی ابھی واپس چلی جاؤ گی تو عجیب سا لگے گا "

" کچھ نہیں ہوتا - کوئی بہانہ بنا دینا اتنا بڑا مسئلہ نہیں - اپنا گھر بسانے کے لیے عورت کو بہت قربانیاں دینی پڑتی ہے - صبر ، برداشت ، حوصلہ اور سب سے بڑھ کر عزت نفس کو مارنا پڑتا ہے تب کہیں جا کر گھر بستے ہیں - تجھے پتا ہے عورتیں جانوروں کی پٹ کر بھی شوہروں کے در پر کیوں پڑی رہتی ہیں ؟
دادی نے اس کی طرف دیکھ کر پوچھا "-

" کیوں کہ وہ بیوقوف اور جاہل ہوتی ہیں !
فیہا نے کہا "-

"سب تو جاہل نہیں ہوتیں - کچھ تو بہت پڑھی لکھی سمجھدار بھی ہوتی ہیں پھر بھی برداشت کرتی ہیں کیونکہ انہیں پتا ہوتا ہے کہ وہ میکے واپس لوٹیں گی تو اس سے زیادہ مشکل میں پڑ جائیں گی ماں باپ تو اپنی اولاد کو سینے سے لگا لیتے ہیں لیکن دوسرے نہیں یہاں تک کے بہن بھائی بھی اکتا جاتے ہیں ، کہیں لبنا جیسی بھابھیاں ہوتی ، کہیں ہمارا تلخ معاشرہ طنز کے نشتر چلا چلا کر مار دیتا ہے !
دادی نے تلخی سے کہا - فیہا کو ان کی بات بلکل صحیح لگی لبنا تو شادی پہلے ہی اس سے عاجز تھی فخر کا بھی رویہ اسے یاد تھا اور پھر فضا وہ اپنی وجہ سے اس کے لیے مشکلات نہیں پیدا کر سکتی تھی "-

" چل اب اٹھ جا لبنا کو بول !
دادی نے اسے سوچوں میں غرق ہوتے دیکھ کر ہلایا تو وہ ہوش میں آئی تھی "-

" دادی آپ کو پتا ہے میری بھابھی سے بات چیت بند ہے - میں انہیں کچھ نہیں بولوں گی !
وہ منہ بنا کر بولی "-

" وقت پڑنے پر تو گدھے کو بھی باپ بنا لیتے ہیں - چل اٹھ جا شاباش ! میں فضا کو بول دیتی لیکن وہ تیری ماں کے ساتھ لگی ہے بچاری دو سیڑھیاں اتر کر آئے گی پھر لبنا کو بولے گی اس سے بہتر ہے تو خود چلی جا !
دادی نے اسے پیار سے پچکارتے ہوئے کہا تو وہ نا چاہتے ہوئے بھی بے دلی سے لبنا کے پاس چل دی "-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

" بھابھی زرا بھائی کو فون کر کے بلا دیں مجھے گھر جانا ہے - ابو بھی گھر میں نہیں ہیں ورنہ میں ان کے ساتھ ہی چلی جاتی !
فیہا نے لبنا کے کمرے کے دروازے پر سے کہا - اندر جانے کی بھی زحمت نہیں کی تھی "-

" سوید کو بلا لو !
لبنا نے ناک منہ چڑھا جان چھڑانے والے انداز میں کہا "-

" وہ ہاسپٹل ہیں نہیں آ سکتے آپ پلیز بھائی کو بلا دیں میں اپنا موبائل گھر ہی بھول گئی ہوں ورنہ آپ کو زحمت نا دیتی !"

" فخر بھی کام پر ہے نہیں آ سکتا- رکشہ لو خود چلی جاؤ بچی نہیں ہو جو کوئی ہاتھ پکڑ کر چھوڑ کر آئے - فخر دکان چھوڑ کر آئے گا تو نقصان ہو گا - آ گے ہی تم لوگوں کی وجہ سے ہمارا بہت خرچہ ہوا اتنی مہنگائی ہے - فخر خالی تم لوگوں پر لٹاتا رہتا ہے میں اور میرے بچے تو نظر نہیں آتے - عید کیا آئی تم لوگوں کو ڈھیڑ سارے کپڑے ، تحفے دلائے قربانی پر الگ خرچہ کیا - عید کی لمبی چھٹیوں کے بعد اب جب کام شروع ہوا ہے تو صبح ہی صبح ان مہارانی کے پیچھے دکان چھوڑ کر آ جائے ہنہ صبح صبح ہی نحوست !
کاٹ دار لہجے میں لبنا بنا لحاظ کیے اول فول جو منہ میں آیا بکتی گئی - وہ تو نا جانے کب سے بھری بیٹھی تھی آج فیہا کو اکیلے پا کر اسے دل کی بھڑاس نکالنے کا سنہری موقع مل گیا تھا "-

" فیہا نے آنکھوں میں آنسوں لیے اسے افسوس سے دیکھا یہ ان کی اپنی تھی ماموں کی بیٹی لیکن رویہ غیروں سے بھی گیا گزرا تھا - وہ بنا کچھ بولے دلبرداشتہ ہوتی تیزی سے سیڑھیاں اترتی دادی کو بنا بتائے گھر سے ہی نکل گئی "-

" نہیں ضرورت مجھے کسی کی میں خود چلی جاؤں گی !
آنکھوں میں آئے آنسوؤں کو بے دردی سے رگڑتی وہ خود کلامی کرتی تیز تیز قدم اٹھا کر مین روڈ کی طرف بڑھ رہی تھی تاکہ رکشہ لے کر گھر جا سکے - لبنا کی تلخ باتوں سے اس میں نا جانے اتنی ہمت کہاں سے پیدا ہو گئی کے وہ اکیلی چلی آئی تھوڑی دیر بعد وہ مین روڈ پر تھی - گرمی کے باعث روڈ پر عام دنوں کی بانسبت رش بہت کم تھا رکشہ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا کافی دیر دھوپ میں کھڑے رہنے سے اس کی آنکھوں کے آ گے اندھیرا سا چھانے لگا دو منٹ بعد وہ چکرا کر وہیں گر گئی "-

" اسے فرش پر بہوش دیکھ کچھ لوگ مدد کے لیے دوڑے آئے تھے - جس میں سے ایک خوبرو شخص نے اسے گود میں اٹھا کر ہسپتال لے جانے کی عظیم نیکی کرنے کا فیصلہ کیا تھا "-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••
باقی اگلی قسط میں انشاءللہ

29/06/2024

" نہیں ضرورت مجھے کسی کی میں خود چلی جاؤں گی !
آنکھوں میں آئے آنسوؤں کو بے دردی سے رگڑتی وہ خود کلامی کرتی تیز تیز قدم اٹھا کر مین روڈ کی طرف بڑھ رہی تھی تاکہ رکشہ لے کر گھر جا سکے - لبنا کی تلخ باتوں سے اس میں نا جانے اتنی ہمت کہاں سے پیدا ہو گئی کے وہ اکیلی چلی آئی تھوڑی دیر بعد وہ مین روڈ پر تھی - گرمی کے باعث روڈ پر عام دنوں کی بانسبت رش بہت کم تھا رکشہ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا کافی دیر دھوپ میں کھڑے رہنے سے اس کی آنکھوں کے آ گے اندھیرا سا چھانے لگا دو منٹ بعد وہ چکرا کر وہیں گر گئی "-

" اسے فرش پر بہوش دیکھ کچھ لوگ مدد کے لیے دوڑے آئے تھے - جس میں سے ایک خوبرو شخص نے اسے گود میں اٹھا کر ہسپتال لے جانے کی عظیم نیکی کرنے کا فیصلہ کیا تھا "-

مکمل قسط پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں

https://m.youtube.com/watch?v=lhxhG4K7thQ

میرے چینل کو سبسکرائب کریں تاکہ میری ہر نئی آنے والی قسط با آسانی پہنچ جائے ☺️
https://m.youtube.com/channel/UCLwrVq9hT5MPTZu2fZG-yOw

23/06/2024

(برائے مہربانی میری اجازت کے بغیر کاپی پیسٹ کرنے سے گریز کریں)

" وہ میرے ابو نے اپنی مرضی سے کی ہے " فیہا نے مصروف سے انداز میں کہا "-

" اوہ ! وہ ہونٹوں کو گول کر کے بولی - " ویسے تمھارے ابو نے ظلم کیا ہے تمھارے ساتھ دو بچوں کے باپ سے بیاہ دیا جو عمر بھی تم سے بڑا ہے !! وہ خاصی افسوس بھرے لہجے میں بولی تو فیہا کو لگا جیسے وہ اس کے لیے دکھی ہو رہی ہے "-

" والدین اپنی اولاد کے لیے اچھا فیصلہ ہی کرتے ہیں - میرے ابو نے بھی میرے لیے بہترین شخص چنا ہے - میں خوش ہوں کہ سوید بہترین انتخاب ہیں - ایسے شوہر قسمت والوں کو ہی ملتے ہیں !"
فیہا نے ہانڈی میں چمچہ چلاتے ہوئے کہا - سوید کے ذکر پر اس کے لبوں پر ایک خوبصورت شرمگیں مسکراہٹ نے احاطہ کیا تھا - وہ واقعی سوید کے ساتھ بہت خوش اور پر سکون زندگی بسر کر رہی تھی - شروع میں اسے بھی یہ سوچ آتی تھی کہ اس کے ساتھ وہ سب کچھ نا ہوا ہوتا تو اسے بھی اس کا ہم عمر جیون ساتھی ملتا لیکن سوید کی محبت نے یہ خیال اس کے دل سے نکال دیا تھا "-

" فیہا کے باتیں اور اس کی خوشی نے رومان کے اندر لگی آگ پر تیل کا کام کر کے مزید بھڑکا دیا تھا - وہ جو فیہا کے دل میں سوید کے لیے نفرت پیدا کرنے آئی تھی فلحال اس کے دل میں فیہا کے لیے نفرت مزید بڑھ گئی تھی - نا جانے کیوں اسے شروع دن ہی فیہا سے اللہ واسطے کا بیر تھا اسے یہ چھوٹی سی لڑکی ایک آنکھ نا بھاتی تھی - فیہا اس سے کچھ کہہ رہی تھی جسے وہ ان سنا کرتی جل بھن کر کچن سے نکل گئی "-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

" عزرا بی بی آفس سے مینیجر صاحب آئے ہیں آپ کو بلا رہے ہیں "
شام کا وقت تھا وہ اپنے کمرے کی بالکنی میں بیٹھی کسی کتاب کا مطالعہ کرنے میں محو تھی جب آسیہ بی بی نے آ کر کہا "-

" کامران کہاں ہے ؟
عزرا نے کتاب بند کر کے پوچھا "-

" کامران بابا اکیڈمی گئے ہوئے ہیں - ابھی واپس نہیں آئے اور مینجیر صاحب نے خاص طور آپ سے ملنے کا کہا ہے !"-

" مجھ سے ملنے کا ؟ لمحے بھر کو وہ ٹھٹھک گئی -
" ٹھیک ہے میں آتی ہوں ! عزرا کے کہنے پر آسیہ بی بی چلی گئیں - عزرا کتاب کو شیلف میں رکھ کر کمرے سے نکلی - وہ اپنی وہیل چیئر گھسیٹتی ڈرائنگ روم میں داخل ہوئی جہاں مینجر اس کے انتظار میں بیٹھا تھا "-

" خیریت آپ مجھ سے کیوں ملنا چاہتے ہیں ؟ " سلام دعا کے بعد عزرا نے پوچھا "-

" میڈم آپ کو تو پتا ہے راشد صاحب کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے - ان کے انویسٹر فوری طور پر اپنے پیسوں کا تقاضا کر رہے ہیں جو کہ باسط صاحب دینے سے قاصر ہیں "
مینجیر کہہ کر خاموش ہو کر عزرا کی طرف دیکھنے لگا "-

" آپ ٹھیک طرح سے بتائیں اصل بات کیا ہے ؟
اس کی خاموشی پر عزرا نے الجھ کر پوچھا "-

" میڈم کل راشد صاحب اور باسط صاحب آفس آئے تھے وہ ہماری کمپنی سے قرض مانگ رہے ہیں - میں نے ساری باتیں کامران سر کو بتائیں تھیں تو ان کا کہنا ہے جو باسط صاحب کہہ رہے ہیں وہ مان لی جائے !"

" تو پھر مسئلہ کیا ہے ؟ "

" میڈم آپ سمجھ نہیں رہی ! کامران سر ابھی چھوٹے ہیں وہ کاروبار کے معاملات صحیح طرح سے سنبھال نہیں پا رہے - میڈم کروڑوں کا قرض دے کر ہماری کمپنی خود لاس ( نقصان) میں چلی جائے گی اور پھر پتا نہیں باسط سر پھر سے بزنس کو اسٹیبلش کر پائیں بھی یا نہیں - صاف بات ہے وہ خود تو ڈوبیں گے ہمیں بھی لے ڈوبیں گے !
میڈم میں نے اس کمپنی کو بیس سال دیے ہیں میں ہرگز نہیں چاہتا کہ کوئی نقصان پہنچے باقی آپ خود سمجھدار ہیں "-

" ہممم !
ٹھیک ہے - آپ کا بہت بہت شکریہ جو آپ نے مجھ آ گاہ کیا - میں کل سے خود آفس آؤں گی !!
عزرا نے فوری طوری پر آفس جوائن کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا "-

" اگلے دن وہ صبح صبح ہی آفس کے لیے تیار ہو کر ڈائنگ ٹیبل پر موجود تھی "-

"گڈ مارننگ !
آج سوج کہاں سے نکلا ہے ؟
کامران اسے صبح دیکھ کر خوشگوار لہجے میں بولا ساتھ ہی کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا "-

" پہلے سلام کرنا چاہیے پھر گڈ مارننگ "
سورج چاند سب اپنی جگہ پر ہیں بس یوں سمجھ لو کہ تمھاری آپی کو اب صحیح راستہ ملا ہے "
وہ مسکرا کر کہتی پراٹھے سے لقمہ توڑ کر منہ میں ڈالتے ہوئے بولی "-

" پڑھائی کیسی جا رہی ہے تمھاری ؟"
وہ اپنا ناشتہ روک کر کامران کے لیے بھی چائے نکالتے ہوئے پوچھنے لگی - کامران بغور اس کی حرکات کو نوٹ کر رہا تھا - پچھلے کچھ دنوں سے عزرا میں کافی بدلاؤ محسوس کیا تھا اس نے "

" ٹھیک جا رہی ہے !
کچھ دیر عزرا کو دیکھنے بعد وہ مسکرا کر بولا "

" صرف ٹھیک ؟"
پہلے کی طرح زبردست کیوں نہیں ؟"

" پہلے ڈیڈ تھے تو صرف پڑھنا ہوتا تھا اب بزنس کو بھی ٹائم دینا پڑھتا ہے پھر گھر کے بھی مسائل ہوتے ہیں اس لیے اسٹڈیز پر توجہ کم ہو گئی ہے !!
وہ آنکھوں میں آئی ہلکی سی نمی پلک جھپکا کر چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے بولا خالد صاحب کا ذکر کرتے وہ آبدیدہ ہو گیا تھا "-

"عزرا سے اس کی یہ حرکت مخفی نہیں رہ سکی اسے خود پر افسوس ہوا اپنی زندگی میں وہ اتنی الجھ گئی تھی کہ چھوٹے بھائی کو بلکل ہی تنہا کر دیا تھا "-

" آپ کہیں جا رہی ہیں ؟"
کامران نے خود کو سنبھال کر پوچھا - عزرا کی تیاری دیکھ کر تو اسے یہی لگا کہ وہ کہیں جانے والی ہے "-

" ہاں مجھے آفس جانا ہے - میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں ڈیڈ کو آفس کو سنبھالوں گی جب تک تم اپنی تعلیم مکمل نہیں کر لیتے !"

" لیکن آپی !
وہ احتجاج کرنے لگا تھا کہ عزرا اس کی بات کو کاٹ گئی "

" پلیز کامران کچھ مت کہنا میں اپنی مرضی سے جا رہی ہوں - ویسے بھی تین چار مہینوں سے گھر میں پڑے پڑے اکتا گئی ہوں - کوئی ایکٹیویٹی ہو گی تو فضول سوچوں سے بھی نجات مل جائے گی ! "
" آج سے تم صرف اپنی اسٹڈیز پر فوکس کرو گے - بزنس کی کوئی ٹینشن نہیں لینی جب تمھیں ٹائم ملے تب چکر لگا لینا - مام ڈیڈ کی شدید خواہش تھی کہ تم اعلی تعلیم حاصل کرو اچھے بہت انسان بنو - ان کی خواہش کو بھی تو تکمیل تک پہنچانا ہے نا "
عزرا نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کہا تو کامران چند لمحے اسے دیکھتا رہا پھر سمجھنے والے انداز میں سر ہلا دیا "-

" جو آپ کا حکم سرکار !
وہ سینے پر ہاتھ رکھ کر سر کو خم دیتے ہوئے بولا تو عزرا اس کی ادا پر بے ساختہ ہی ہسنے لگی - اتنے دنوں بعد عزرا کو ہنستا مسکراتا دیکھ وہ بھی مطمئن سا ہو گیا "-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

" وہ آج چیک لینے آیا تھا تو مینجیر نے اسے بتایا کہ آج سے عزرا نے آفس جوائن کر لیا ہے اس لیے سارے معاملات وہ خود دیکھیں گی اس لیے باسط ان سے جا کر مل لے - مینیجر کی بات سن کر باسط سیدھا خالد صاحب کے روم میں گیا تھا جہاں عزرا کچھ ورکر کے ساتھ ڈسکشن کر رہی تھی - وہ صوفے پر بیٹھ کر انتظار کرنے لگا دس منٹ بعد جب ان کی ڈسکشن ختم ہوئی تو باسط اس کے سامنے والی کرسی کھسکا کر بیٹھ گیا "-

" پتہ تو تمھیں چل ہی گیا ہو گا کہ میں یہاں کیوں آیا ہوں ؟ یا یوں کہوں کہ تم نے ڈر کر آفس جوائن کر لیا ہے کہ کہیں کامران مجھے اتنی بڑی رقم دے کر تم لوگوں کا نقصان نا کرا دے - تم نے سوچا ہو گا کہ باسط پیسے واپس نہیں کرے گا لے کر بھاگ جائے گا !
یہی سوچ کر آئی ہو نا ؟ ورنہ بیٹھے بٹھائے آفس کا خیال کہاں سے آ گیا ؟
" باسط نے طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ سوال کیا - اسے مینجیر کے ہر بات میں دخل اندازی کرنے سے ہی یہ آئیڈیا ہو گیا تھا کہ وہ کچھ نا کچھ ضرور کرے گا "-
" ویسے چاچو نے مینجیر کافی وفادار رکھا ہے !"
باسط سراہے بنا نا رہ سکا "-

" دیکھئے باسط بھائی سیدھی اور صاف بات ہے - ہماری کمپنی آپ کو اتنی بڑی رقم نہیں دے سکتی ! یہ بزنس میرے ڈیڈ نے بہت محنت سے یہاں تک پہنچایا ہے اور ان کی خواہش تھی آگے جا کر کامران اسے مزید کامیاب کروائے - کوئی چھوٹی موٹی رقم ہوتی تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوتا لیکن " بیس کروڑ " اتنی زیادہ ہم نہیں دے سکتے ! "
حیلے بھانے تلاشنے کے بجائے عزرا نے صاف گوئی سے کام لیا تھا - وہ بلا وجہ اسے کسی امید میں نہیں رکھنا چاہتی تھی "-

" تم ایسے فیصلہ نہیں کر سکتی میری کامران سے بات ہو چکی ہے اسے کوئی اعتراض نہیں ہے - بلاؤ اسے !
" باسط اس کے انکار پر پریشانی سے بولا "-

" کامران یہاں نہیں ہے وہ یونیورسٹی گیا ہے - اس سے بات کرنے کا کوئی فائدہ بھی نہیں اب سے سارے معاملات میں ہی دیکھوں گی - اور میرا فیصلہ میں آپ کو بتا چکی ہوں ! "

" تم میرے ساتھ ایسے نہیں کر سکتی - یہ سب تم لوگوں کی وجہ سے ہوا ہے - تم ذمےدار ہو میرے نقصان کی - تم لوگوں کی وجہ سے میرا آرڈر کینسل ہوا ہے !"
وہ زور سے ٹیبل پر ہاتھ مارتے غصے سے چیخا "-

" ہماری وجہ سے کیا مطلب ؟ اپنی نا اہلی کا الزام میرے سر کیوں ڈال رہے ہیں جب وقت پر آرڈر پورا نہیں کریں گے تو کینسل تو ہو گا ہی - غلطی آپ لوگ کریں اور پیسے ہم لوگ دیں یہ کیا بات ہوئی ؟ آپ اپنا غصہ کہیں اور جا کر دکھائیں میرا دماغ خراب مت کریں !"
اس کے چیخنے پر عزرا کو بھی غصہ آ گیا "-

" میرا آڈر کینسل ہونے کی وجہ نا اہلی نہیں بلکہ تم اور دانش ہو - جو کچھ تم دونوں نے فیہا کے ساتھ کیا تھا اس کا بدلہ لیا ہے سوید نے !
باسط اب تک ہونے والے سارے معاملات اسے بتاتا گیا - عزرا کو اپنی سماعت پر یقین نہیں آیا وہ ہونقوں کی طرح منہ کھولے باسط کو دیکھتی رہی "-

" فیہا کے ساتھ تم دونوں نے مل کر ظلم کیا تھا تو سزا بھی تم دونوں کو ہی ملنی چاہیے میں کیوں نقصان برداشت کروں ؟ دانش کی سزا یہ ہے کہ اسے اب پراپرٹی میں کوئی حصہ نہیں ملے گا - تم اپنی سزا خود منتخب کر لو یا تو میرا آدھا نقصان پورا کرو یا پھر میں ساری دنیا کو تمھاری اصلیت بتا دوں گا فیصلہ تمھارا ہے سوچ کر بتا دینا چلتا ہوں - اللہ حافظ !! "
وہ عزرا کو حیران پریشان چھور کر ایک طنزیہ نگاہ اس پر ڈال کر جا چکا تھا "-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

"میں اندر آ جاؤں ؟
رومان نے دروازے پر ہلکی سی دستک دے کر پوچھا - وہ روز کسی نا کسی بہانے سے فیہا سے بات کرنے کی کوشش کرتی تھی - اتنا تو وہ جان چکی تھی کہ فیہا ایک انتہائی بیوقوف قسم کی لڑکی اسے اس گھر سے چلتا کرنا کوئی زیادہ مشکل کام نہیں ہے "-

" جی آ جائیں !
وہ بیڈ کراؤن سے ٹکے لگائے دونوں پیر پھیلا کر بیٹھی ٹی وی پر کوئی ڈرامہ دیکھنے میں محو تھی رومان کو آنے کی اجازت دیتے وہ سیدھی ہو کر بیٹھ گئی "-

" اکیلی بیٹھی تھی تو سوچا تم سے گپ شپ کر لوں ! "
رومان بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بولی -
" یہ تمھاری شادی کی تصویر ہے ؟"
رومان نے سائیڈ ٹیبل پر رکھی اس کی تصویر اٹھا کر ہاتھ میں لی تھی "-

" جی ! "
فیہا نے یک لفظی جواب دیا تھا "-

" اتنی سمپل پر ڈریس ؟ سوید کی دوسری شادی تھی تمھاری تو پہلی تھی نا یار !
تم کتنی بھولی ہو ہر جگہ کمپرومائز کیسے کر لیتی ہو ؟ دو بچوں کے باپ سے شادی وہ بھی اتنی سمپل سے وے میں !
رومان نے افسوس کیا تھا - فیہا بھی سوچ میں پڑ گئی تھی رومان نے جس طرح سے بات کی تھی"-

" فیہا تم بہت بھولی ہو - اس طرح سے ہر جگہ کمپرومائز کرو گی تو یہ لوگ تمھیں دبا کر رکھیں گے - میں جب سے یہاں آئی ہوں تمھیں نوکرانیوں کی طرح کام کرتے دیکھا ہے سارا سارا دن اکیلی لگی ہوتی ہو - تمھارے اس بھولے پن کا فائدہ اٹھا رہے ہیں یہ لوگ ورنہ پہلے ان کے گھر میں ملازمہ تھی میں تو ہل کر پانی تک نہیں پیتی تھی اور تمھیں دیکھو ! مجھے تمھارے ساتھ یہ ظلم ہوتے دیکھ کر بہت تکلیف ہوتی ہے - میں تو تمھیں یہی کہوں گی تم اپنے حق کے لیے بولا کرو ورنہ ہمیشہ دبتی رہو گی !"
رومان نے ایک اور پتہ پھینکنا تھا "-

" برا مت مانیے گا لیکن آپ سے ایک بات کہوں ؟ "
فیہا نے اجازت طلب کی تھی
" آپ لوگوں کو ورغلانے کے علاؤہ اور کتنے فضول کام کر لیتی ہیں ؟"

" کیا مطلب ؟
رومان کی بھویں تنی تھیں "-

" جب سے آپ ہمارے گھر آئیں ہیں میرے کان بھرنے کی مجھے میرے شوہر سے بد گمان کرنے پوری کوشش ہے آپ کی - لیکن آپ مجھے جانتی نہیں میں بھولی بھالی ضرور ہوں لیکن بیوقوف نہیں مجھے آپ کی ان باتوں کا مطلب اچھی طرح سمجھ آتا ہے - اپنا گھر تو آپ سے بستا نہیں ہے میرا گھر بھی خراب کرنے پر تلی ہوئی ہیں !"
فیہا نے ساری تمیز بلائے طاق رکھتے تیکھے لہجے میں کہا تھا - رومان جتنا اسے بیوقوف سمجھ رہی تھی اتنی بیوقوف فیہا ہر گز نہیں تھی وہ اپنی ماں سے زیادہ اپنی دادی کے پاس رہی تھی اور دادی نے اسے گھر گرہستی کی اونچ نیچ لوگوں کے کرتوتوں کے بارے میں ہر بات اچھی طریقے سے سمجھائی تھی اور جس بات پر سب سے زیادہ زور دے کر سمجھایا گیا تھا وہ یہ تھی کہ کسی بات پر تب تک یقین نا کرنا جب تک خود حقیقت تک نا پہنچ جاؤ - یہاں سب اس سے محبت کرتے تھے اس کی عزت کرتے تھے رہی بات گھر کے کاموں کی تو اس میں کونسی عار اس کی ماں اور دادی بھی اپنا گھر خود ہی سنبھالتی تھی یہی تربیت انہوں نے فیہا کے بھی کی تھی - وہ بلا وجہ رومان کی باتوں پر بدگمان نہیں ہونا چاہتی تھی اس لیے بول پڑی "-

" تمھاری ہمت کیسے ہوئی میری تذلیل کرنے کی - سمجھتی کیا ہو خود کو ؟
رومان تپ کر چلاتے ہوئے بولی - اہانت کے احساس پر اس کا چہرہ سرخ ہوا تھا "-

" چلائیں مت آواز نیچی رکھ کر بات کریں - آپ بھول رہی ہیں آپ اس وقت میرے گھر میں کھڑی ہیں - خدا ترسی دکھا کر اگر میں آپ کو اپنے گھر میں رہنے دے رہی ہوں تو اسے میری بیوقوفی سمجھنے کی کوشش نا کریں - انسانیت ابھی باقی ہے مجھ میں ورنہ اپنا بسا بسایا گھر خراب کرنے کی کوشش کرنے والے کو میں ہاتھ پکڑ باہر نکالنے سے بھی گریز نا کروں ! "
فیہا نے ایک ایک لفظ چبا کر کہا تھا - وہ اب تک رومان کی چالاکیوں کو یہ سوچ کر برداشت رہی تھی کہ وہ ایک ، دو دن کی مہمان ہے لیکن اس کی باتوں سے فیہا کو احساس ہوا کے وہ تو فیہا کا پتہ صاف کرنا چاہ رہی ہے اور ایسا وہ کسی صورت نہیں ہونے دے سکتی تھی "-

" تم مجھے باہر نکالو گی ؟ ہنہہ
ہے ہی کیا یہاں تمھارے پاس ؟ خوبصورت تم ہو نہیں - بچے میرے ہیں - ہاں اگر تم سوید پر اکڑ رہی ہو تو میں تمھیں یاد دلا دوں اس کی پہلی محبت میں ہوں اور اس کے بچوں کی ماں بھی - میرے صرف ایک قدم بڑھانے کی دیر ہے سوید دم ہلاتا ہوا میرے پیچھے آ جائے گا !"
رومان نے غرور سے کہا "-

" سوید انسان کوئی کتے نہیں جو دم ہلا کر آپ کے پیچھے چل پڑیں !"
فیہا نے آنکھیں گھما کر کہا "-

"بے شک انسان ہے لیکن ہے تو مرد ہی نا ؟ تم نے شاید سنا نہیں مرد اپنی پہلی محبت کو نہیں بھولتا سوید نے تو پھر مجھ سے عشق کیا ہے ممکن ہی نہیں کہ وہ مجھے بھول جائے - ویسے بھی میں نے اسے چھوڑا تھا اس نے نہیں - یاد ہے وہ دن مجھے جب میں اسے چھوڑ کر جا رہی تھی اس کی آنکھوں میں آنسوں تھے اس نے کتنی منتیں کی تھیں میری وہ میرے لیے رو رہا تھا - مجھے یقین ہے میں لوٹوں گی تو وہ مجھے خوشی خوشی قبول کرے گا - وہ تو اول روز سے میرا تھا بس میں ہی پاگل تھی جو باسط کے پیچھے چل پڑی - مگر اب مجھے احساس ہو گیا کہ سوید ہی میرے لیے پرفیکٹ ہے اسی لیے تو واپس آئی ہوں - یہ گھر ، بچے اور سوید سب میرا تھا اور بہت جلد میں تم سے واپس چھین لوں گی تم ہاتھ ملتی رہ جاؤ گی فیہا نور !"
رومان نے اس کا گال تھپتھپا کر جلانے والی مسکراہٹ سے فیہا کو دیکھا جس کے چہرے کا رنگ رومان کی بات پر اڑ چکا تھا "-

" کتنی بے شرم ہیں آپ ؟ سوید کے نکاح میں ہو کر باسط کے پیچھے ، باسط کی بیوی بن کر سوید کے پیچھے ! آپ کو ایک کا ہو کر رہنے میں کوئی خاص قسم کی تکلیف پیش آتی ہے ؟
فیہا نے دانت پیستے ہوئے پوچھا "-

" مجھے شروع سے ہی باسط پسند تھا لیکن میرے ڈیڈ نے سوید کے ساتھ باندھ دیا ، سوید کو چھوڑ کر باسط کو اپنایا تو پتا چلا وہ میرے قابل نہیں ہے اس لیے طلاق لے کر معاملہ رفع دفع کر دیا اب میں پوری طرح سے سوید کے پیچھے ہوں !
رومان نے مزے سے ہاتھ جھاڑ کر کہا تو فیہا کی آنکھیں تحیر سے پھیل گئیں "-

"طلاق !!
فیہا نے اچھنبے سے دیکھا اس کی حیرت کی انتہا نا تھی "-

" جی ہاں طلاق اس لیے تو یہاں ہوں تا کہ اپنی جگہ تم سے خالی کروا سکوں !"

" آپ نہا دھو کر میرا گھر خراب کرنے کے پیچھے پڑ گئیں ہیں - میں آپ کو عزت سے کہہ رہی ہوں شرافت سے میرے گھر سے خود ہی چلی جائیں ورنہ ہاتھ پکڑ کر باہر کھڑا کر دوں گی !
فیہا رومان کی ڈھٹائی پر سیخ پا ہوتی دھمکی دے گئی "-

" واٹ آ جوک !!
رومان بے ساختہ ہنسی اور ہستی ہی چلی گئی پھر سنبھل کر بولی -
"تم جانے کا کہو گی اور میں چلی جاؤں گی تم نے سوچ بھی کیسے لیا ؟
ایک بات بتاؤں اگر تم طلاق والی بات سوید سے کہو گی تو میرا ہی راستہ صاف کرو گی سوید جو یہ سوچ کر مجھ سے دوری بنائے ہوئے ہے کہ میں باسط نکاح میں ہوں جب اسے طلاق کی خبر ہو گی تو ہو سکتا ہے وہ خود ہی مجھے دوبارہ شادی کا کہہ دے - خیر میرا تو فائدہ ہی ہو تم پلیز سوید کو بتا دینا میری شدت سے چاہت کے سوید خود چل کر آئے اور تم اسے میرا ہوتے ہوئے دیکھو ! "
رومان نے فیہا کو ڈرانے کے لیے جان بوجھ کر سوید کو بتانے کا کہا کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ سوید اور اماں بی کو اس طلاق کی خبر ہو ایسا ہونے پر اماں بی اسے فوراً میکے روانہ کر دیتیں وہ کسی صورت یہ گولڈن چانس مس نہیں کر سکتی تھی "-

" آپ ٹھیک نہیں کر رہیں ؟ یہ سب کر کے آپ کو کیا ملے گا ؟"

" دلی سکون !! پہلے تم مجھے پسند نہیں تھی لیکن اب تمھارے منہ میں زبان اور تمھاری سو کالڈ اکڑ دیکھنے کے بعد مجھے تم زہر لگنے لگی ہو !! تم سے سب کچھ چھیننا اب میری ضد بن گئی ہے - صاف لفظوں میں کہوں تو مجھے تمھاری خوشی اور سکون بلکل بھی اچھا نہیں لگ رہا !"
رومان دانت پیستے ہوئے زہر خند لہجے میں بولی "-

" مجھے شدید افسوس ہے آپ کی سوچ پر ! "
فیہا کو دکھ ہوا تھا وہ بلا وجہ ہی اس سے اللہ واسطے کا بیر باندھ رہی تھی "-

" کرتی رہو افسوس میری بلا سے ! "
رومان بول کر وہاں سے نکل گئی - فیہا اسے جاتا ہوا دیکھتی رہ گئی "-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

وہ پچھلے کچھ دنوں سے سوید کے گھر کا چکر کاٹ رہا تھا - کسی بھی طرح وہ فیہا تک رسائی حاصل کرنا چاہتا تا کہ اس کو سبق سکھا سکے ساتھ ساتھ فیہا کے نام پر سوید کو بلیک میل کر پیسے بٹور سکے اپنے گھر سے تو اسے ایک پیسے کی بھی امید باقی نہیں رہی تھی - باسط اور راشد صاحب نے تو اس سے سارے رابطے منقطع کر رکھے تھے لیکن اپنی ماں سے مستقل رابطے میں تھا نصرت بیگم نے ہی اسے بتایا تھا کہ باسط گھر اور گاڑیوں کو بیچ کر انویسٹر کو پیسے واپس کرے گا - اسے سب اپنا انتظام خود ہی کرنا تھا آج تک اس نے کمایا تو تھا نہیں جو محنت کا خیال آتا اس کے شیطانی دماغ نے چور راستہ یہی دکھایا کہ وہ فیہا کو مہرہ بنا کر پیسے بٹور کر وقت کاٹے پھر جب باسط سیٹل ہوتا تو وہ رو دھو کر منتیں واسطے دے کر گھر میں گھس جاتا "-

وہ سوید کے گھر سے کچھ فاصلے پر کھڑا تھا جب اس نے سوید کے گھر کا دروازہ کھلتے دیکھا - دانش کی نگاہ وہیں ٹھر سی گئی آنکھوں میں تحیر سمٹ آیا جب اس نے اماں بی کے ساتھ رومان کو نکل کر پڑوس والے گھر میں جاتے دیکھا تھا "-

" یہ یہاں کر رہی ہے ؟ واہ بھئی واہ ہم یہاں دھوپ میں کھڑے اندر والوں سے رابطے کے منتظر ہیں اور یہ میڈم جانے کب سے یہاں پر بسیرا کر کے بیٹھی ہیں - مان گئے تمھیں رومان چالاک ہو تو تمھارے جیسا ! خیر میرے لیے تو اچھا ہی ہوا رومان کے ذریعے اپنا بدلہ لوں گا !!
وہ دل ہی دل میں خوش ہوتے خباثت سے بولا "-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

باقی اگلی قسط میں انشاءللہ

My upcoming Novel
1st sneak peek
آہ
ا ۔۔ا ے۔۔۔ مم۔۔ میرے ۔۔۔۔ال۔۔۔ اللہ ہ ہ ہ ۔۔۔ ک۔۔س ۔۔ کسی فر۔۔۔۔شتے ۔۔۔ف۔۔۔۔ر۔۔۔۔۔فرشتے کو۔۔۔۔ ب۔۔۔ھ۔۔۔بھیج ۔۔۔ج ۔۔۔دے ( اے میرے اللہ کسی فرشتے کو بھیج دے ) "-

"آہ۔۔آہ

" لکڑی کی چارپائی پر نیم دراز گھپ اندھیرے میں وہ پیٹ پر ہاتھ رکھے درد سے کراہتے ٹوٹے پھوٹے لہجے میں اپنے رب سے دعا گو تھی - شدت درد سے اس کی آنکھیں بہہ رہی تھی - پورا وجود درد زہ کی تکلیف سے لرز رہا تھا - باہر شدید بارش کا زور تھا - تیز موسلا دھار بارش جس کے باعث لوگ اپنے گھروں میں مقید تھے"-

" کوئی ہے تو میری مدد کرو !! "
" اپنی پوری قوت جمع کرتی وہ زور سے چلا کر بولی کہ شاید کوئی زی روح اس کی پکار سن لے اور اس کے وجود میں پلتی ننھی سی جان بچ جائے - لیکن تیز بارش کے شور میں اس کی نحیف سی درد میں ڈوبی آواز لوگوں کے کانوں تک پہنچے میں ندارد تھی "-

" یہ ایک پوش علاقے میں بوسیدہ سے مکان کا منظر تھا - اس مکان کے واحد کمرے میں وہ انیس ، بیس سال کی کمر عمر کمزور سی لڑکی اس وقت درد کی شدت سے بےحال تڑپ رہی تھی - کمزوری اور درد کے باعث اس میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ اٹھ کر چند قدم دور دروازے تک ہی پہنچ کر کسی کو مدد کے لیے پکار لیتی - یہ اس کی پہلی اولاد تھی جو اس دنیا میں آنے والی تھی لیکن اس وقت وہ بلکل تنہا تھی اس کا کوئی اپنا ، کوئی یارو مددگار نا تھا - اسے بس اب خدا کے کرشمے کا ہی انتظار تھا - وہ دل ہی دل میں اللہ سے اپنی اور اپنی آنے والی اولاد کی زندگی کے لیے دعا گو تھی - اس اولاد کو بچانے کے لیے ہی تو وہ آج اتنی بڑی لوگوں سے بھری دنیا میں تن تنہا تھی "-

" آہ !!
" وقتِ پیدائش کے قریب آتے درد جب نا قابلِ برداشت ہوا تو ایک بار پھر اس کے لبوں سے معدوم سی سسکی نکل کر لبوں میں ہی دفن ہو گئی - درد کی شدت سے اب اس کی آنکھیں بند ہونے لگی تھی ذہن ماؤف ہوتا جا رہا تھا اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے بس اب جان نکلنے کو ہے - یکدم ہی آنکھوں سے منظر دھندلانے لگا تھا - جب اسے شور سنائی دینے لگا کوئی زور زور سے دروازہ پیٹ رہا تھا - شاید اللہ نے کسی کو اس کی مدد کے لیے بھیج دیا تھا لیکن اب اس کا زہن تاریک ہونے لگا تھا - بے ہوش ہونے سے قبل اسے دروازے کھلنے کے ساتھ کسی کے قدموں کی چاپ سنائی دی تھی - مزید کچھ بھی سمجھنے سے قبل ہی اس کا دماغ تاریکیوں میں ڈوب گیا تھا "-

🅰️kasha ••••••••••••••• 🅰️li •••••••••••••••

اسلام و علیکم!!
کیسی لگ رہا ہے یہ نیا ناول آپ کو ؟

Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Sindh?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

#feeha_and_suaid #romantic_seen#Rafta_Rafta_dil_tera_ho_gaya#Akasha_Ali

Category

Website

Address

Hyderabad
Sindh

Other Writers in Sindh (show all)
KashiF Writes KashiF Writes
Hyderabad
Sindh

🍁✨️________ 🌿|| Đσnʈ ʈrɣ ʈ❍ PŁαɣ Wııʈh Mə 💦 βəcαυSə I Ҝησω I Cαη Plαɣ βəʈʈəR ʈhəη ɣoυ <3 :)° 🌚👻

Javed Akhtar Khaskheli Javed Akhtar Khaskheli
Sindh
Sindh

نظم جو ٽڪرو ڪون ٿو گهرجي هاڻ تنهنجي ٻانهن جو ڪنڱڻ

Morning Scribbles Morning Scribbles
Hyderabad Lines
Sindh

کامیابی کی شرائط میں سب سے اولین شرط نظم و ضبط کی پابندی ہے۔

Mr Waqar Ali Mahar Mr Waqar Ali Mahar
Nauabad
Sindh

Initial and ISSB test preparation Initial and ISSB test preparation
Mehrabpur
Sindh

Best notes about armad tests available

Nohri sabh Nohri sabh
Chhor
Sindh

just serve humanity �

Dawat.E.Islami Hala Old Dawat.E.Islami Hala Old
Hala Old
Sindh

Hamd.O.Naat

Faqeer Hussain Ahmed Faqeer Hussain Ahmed
Kandhkot
Sindh

HaSnain ZarDari HaSnain ZarDari
Nawab
Sindh

سجاول جوڻيجو جو سٿ سجاول جوڻيجو جو سٿ
Arzi Bhutto
Sindh

تعلقي سجاول جوڻيجو جو سٿ ✌

Meer Nasrullah Bozdar Qadri Meer Nasrullah Bozdar Qadri
Jarwar
Sindh

BOZDAR VLOG

Abbas Baloch Abbas Baloch
Dodapur
Sindh