ICC Champion Trophy 2025 Pakistan
Nearby public figures
Riyadh 32210
Wadi Fatima
Na
WWE12345678
Dammam Ksa
Dammam
London
11461
Dammam al Mokka
All ICC Events On This Page
Champions
Contact us for more details.
چیمپئینز ٹرافی 2025؛ ڈرافٹ شیڈول منظر عام پر آگیا.
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کیلئے ڈرافٹ شیڈول منظر عام پر آگیا۔
کرک بز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شیڈیول چیمپئینز ٹرافی 2025 کا انعقاد 19 فروری سے 9 مارچ تک کیا جائے گا جس کیلئے ڈرافٹ شیڈیول جاری جو منظر عام پر آگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 12 سے 18 فروری تک سات دن کا وقفہ ‘سپورٹ پیریڈ’ کے طور پر مختص کیا گیا ہے، جس میں ٹیمیں وارم اَپ میچز میں حصۃ لیں گی جبکہ میڈیا اور تشہیری سرگرمیاں رکھی گئی ہیں۔
اسی طرح 10 مارچ کو فائنل کیلئے ریزرو ڈے کے طور پر رکھا گیا ہے۔
آخری بار چیمپئنز ٹرافی سال 2017 میں کھیلی گئی تھی جس میں پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں روایتی حریف بھارت کو شکست دیکر ٹرافی اپنے نام کی تھی۔
دوسری جانب میگا ایونٹ سے قبل پاکستان 8 سے 14 فروری تک نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ پر مشتمل سہ فریقی سیریز کی میزبانی کرے گا جس کے تمام میچز ملتان شیڈول ہیں۔
ڈرافٹ شیڈول:
پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ؛ 19 فروری
بنگلہ دیش بمقابلہ بھارت؛ 20 فروری
افغانستان بمقابلہ جنوبی افریقا؛ 21 فروری
انگلینڈ بمقابلہ آسٹریلیا؛ 22 فروری
نیوزی لینڈ بمقابلہ بھارت؛ 23 فروری
پاکستان بمقابلہ بنگلادیش؛ 24 فروری
انگلینڈ بمقابلہ افغانستان؛ 25 فروری
آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقا؛ 26 فروری
بنگلادیش بمقابلہ نیوزی لینڈ؛ 27 فروری
آسٹریلیا بمقابلہ افغانستان؛ 28 فروری
پاکستان بمقابلہ بھارت؛ تکم مارچ
انگلینڈ بمقابلہ جنوبی افریقا؛ 2 مارچ
پہلا سیمی فائنل؛ اے ون بمقابلہ بی ٹو
دوسرا سیمی فائنل؛ بی ون بمقابلہ اے ٹو
فائنل؛ اتوار، 9 مارچ
پیر، 10 مارچ، ریزرو ڈے
Some 3D images which are going viral in Pakistan media which were being told are pictures of Lahore's stadium which is under reservation for upcoming champions trophy 🇵🇰
دوستوں یہ بات ہے 2006 کی جب
انگلینڈ نے 528 رنز بنائے تھے اور دوسرے دن کے اختتام پر پاکستان کا سکور 66/3 تھا جو تیسرے دن کے آغاز کے ساتھ ہی 68/4 ہو گیا- محمد یوسف کھیل کے آغاز پر 20 رنز پر ناٹ آؤٹ تھا- اس دن چار وکٹیں گریں لیکن کھیل کے اختتام پر محمد یوسف 185 رنز پر ناٹ آؤٹ تھا اور پاکستان کافی حد تک مشکلات سے باہر آ چکا تھا- اگلے دن یوسف 202 رنز بنا کر آؤٹ ہونے والا آخری کھلاڑی تھا اور پاکستان کا سکور 445 تک پہنچ چکا تھا- یوسف نے ہوگارڈ, پلنکٹ, ہارمیسن اور مونٹی پنیسر کا بہترین طریقے سے سامنا کیا- وکٹ کے چاروں طرف بہترین سٹروکس سے 26 چوکے اور ایک چھکا لگایا- یوسف کی یہ اننگ آج سے 18 سال پہلے آج ہی کے دن کھیلی گئی تھی-
یوسف اس وقت زندگی کی بہترین فارم میں تھا, جس کا آغاز انگلینڈ کے خلاف پاکستان میں کھیلی گئی سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں بنائی گئی ڈبل سنچری سے ہوا تھا- اس سیریز سے قبل ایک دن حفیظ سینٹر میں محمد یوسف کو دیکھا, سعید انور کا بھائی تھا شاید ساتھ, یوسف کے پاؤں میں ہوائی چپل, کوئی ٹشن نہیں, بالکل سادہ سا, ہم نے ہاتھ ملایا-
مجھے یاد ہے حسن نے شاید کہا تھا کہ یوسف بھائی انگلینڈ کے خلاف بہترین کھیلنا ہے اور یوسف جواب میں مسکرا دیا- یوسف نے اس وقت اسلام قبول کر لیا تھا لیکن ابھی اعلان نہیں کیا تھا اور یوسف یوحانا کے نام سے ہی کھیل رہا تھا- شاید اسی سیریز سے پہلے یا بعد میں اعلان ہوا تھا-
پھر انڈیا کے خلاف دو سنچریاں اور ایک 97, پھر انگلینڈ کا خلاف یہ ڈبل پھر دو اور سنچریاں پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف تین ٹیسٹ میں چار سنچریاں- اس سال یوسف کی 9 سنچریاں تھیں اور زیادہ تر لمبی سنچریاں تھیں, تین دفعہ 190+ پر آؤٹ ہوا, ایک بار 178 بنایا- یہ محمد یوسف کا عروج تھا اور یہی زوال کی ابتدا, اس کے بعد یوسف 17 میچز میں صرف ایک سنچری بنا پایا- یوسف اپنے پورے پوٹینشل پر کھیلتا اور فٹنس پر بھرپور توجہ دیتا تو پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ میں دس ہزار رنز بنانے والا پہلا اور ون ڈے میں دوسرا بلے باز ہوتا-
محمد یوسف بلے کے ساتھ شاعری کرنے والا بیٹسمین تھا اور زیادہ تر بڑے شاعروں کی طرح یوسف کی یادیں بھی ایک بہت بڑے کاش کے ساتھ ہی آتی ہیں- سپنرز کو ایکسٹرا کور پر لگائے گئے شاندار شاٹس ہوں یا ون ڈے کے آخری اوورز میں فاسٹ باؤلرز کے خلاف تھوڑا سا آف سائیڈ پر جا کر گیند کو مڈوکٹ باؤنڈری کی جانب پھینکنا ہو، یہ یوسف کی خوبصورت ترین شاٹس تھیں- یوسف بہت کچھ کر سکتا تھا پر یوسف اور سعید میں ایک چیز بہت کامن تھی اور وہ تھی محنت سے بھاگنا، فٹنس پر توجہ نہ دینا اور اسی وجہ سے یہ دونوں وہ ریکارڈز نہ بنا پائے جو یہ بنا سکتے تھے
شان پولاک کو ایک خاندانی کرکٹر کہا جا سکتا ہے, دادا نے، داد کے انکلز نے، پھر شان پولاک کے کزنز نے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی, والد پیٹر پولاک ایک عمدہ ٹیسٹ فاسٹ باؤلر ہونے کے ساتھ ساتھ منی آل راؤنڈر بھی کہلائے جا سکتے ہیں- لیکن شان پولاک کے چچا، شان سے پہلے اس خاندان کے سب سے بڑے کھلاڑی تھے- گریم پولاک جنوبی افریقہ کے ایک عظیم بیٹسمین ہوتے اگر جنوبی افریقہ پر پابندی نہ لگ جاتی- 23 ٹیسٹ میچز میں 60 سے زائد کی اوسط سے کھیلنے والا گریم پولاک اس وقت بہترین فارم میں تھا جب جنوبی افریقہ پر نسل پرستی کی وجہ سے پابندی لگ گئی-
شان پولاک کی سپیڈ تو زیادہ نہیں تھی لیکن ایکوریسی بلا کی تھی, ایک ہی لینتھ اور لائن پر تسلسل سے باؤلنگ کرتے ہوئے بیٹسمین کو اس قدر زچ کر دینا کہ وہ خود ہی وکٹ دے جائے- شان کی گیندیں دونوں جانب گھوم جاتی تھی اور شان کو ان گیندوں پر مکمل کنٹرول بھی تھا- ایک بہترین باؤلر ہونے کے ساتھ ساتھ شان پولاک ایک عمدہ بیٹسمین بھی تھا جو بوقت ضرورت وکٹ پر ٹھہر بھی سکتا تھا اور تیزی سے رنز بھی بنا سکتا تھا-
باؤلنگ میں تو شان پولاک نے زیادہ تر اننگز کی ابتدا ہی کی لیکن بیٹنگ میں شان کے زیادہ تر رنز ساتویں آٹھویں اور نویں نمبر پر بنے- شان پولاک کے ٹیسٹ کیریئر میں دو ٹیسٹ سنچریز ہیں اور دونوں ہی تب سامنے آئیں جب شان نویں نمبر پر بیٹنگ کر رہے تھے-
ایک آل راؤنڈر کا معیار جانچنے کے لئے بیٹنگ اور باؤلنگ اوسط کا فرق ایک پیمانہ سمجھا جاتا ہے اور جس کھلاڑی کی بیٹنگ اوسط باؤلنگ اوسط سے بہتر ہو، اسے ایک اچھا آل راؤنڈر سمجھا جاتا ہے- شان پولاک کی بیٹنگ اوسط باؤلنگ اوسط سے 9 رنز بہتر تھی، صرف آسٹریلیا ایک ایسی ٹیم تھی جہاں شان کی باؤلنگ اوسط بیٹنگ اوسط سے زیادہ تھی- لیکن اس دور کی آسٹریلوی ٹیم کے آگے کم کم ہی کسی کی چلتی تھی-
ایک پاکستانی کرکٹ شائق کے لئے 1997 میں ہوا فیصل آباد ٹیسٹ پولاک کی دی تلخ یادوں میں سے ایک ہے- وہ میچ یوں تو پیٹ سمکاکس (ایک اور عام سا کھلاڑی جسے ہم نے لیجنڈ بنا دیا تھا) کی آل راؤنڈ کارکردگی کے نام تھا لیکن دوسری اننگ میں شان پولاک ہی تھا جس نے پاکستانی ٹیم کو ایک یقینی کامیابی سے محروم کر دیا تھا- پاکستانی بیٹنگ عامر سہیل، سعید انور، اعجاز احمد، انضمام الحق، معین خان، اظہر محمود اور اوپنر علی نقوی ( یہ دونوں اس سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں شاندار سنچری بنا چکے تھے) پر مشتمل تھی اور پہلی اننگ میں یہ لوگ 308 رنز بنا چکے تھے- چوتھی اننگ میں پاکستان ٹیم کو 146 رنز کا ہدف ملا تھا- لیکن شان پولاک کی بہترین باؤلنگ کے آگے پاکستانی ٹیم صرف 92 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی-
اسی سال لاہور میں ہوئے گولڈن جوبلی ٹورنامنٹ میں جب پاکستان ٹیم 273 کے تعاقب میں تھی, پولاک نے صرف 9 رنز تک چار ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں کو پویلین بھیج کر پاکستان کو اس حد تک بیک فٹ پر کر دیا تھا کہ انضمام, معین اور اظہر محمود کی شاندار نصف سنچریاں بھی پاکستان کو شکست سے نہ بچا سکیں-
شان پولاک کے دور میں جنوبی افریقہ کے پاس ایک شاندار ٹیم رہی- شان پولاک کے شروع کے دور میں جنوبی افریقہ کے پاس شان پولاک کے علاؤہ ہینسی کرونئے، برائن میکملن اور لانس کلوزنر جیسے آل راؤنڈر تھے اور ان کے جانے کے بعد شان پولاک کو جیک کیلس جیسے بندے کا ساتھ نصیب ہوا-
جنوبی افریقہ کے اس آل راؤنڈر کی آج 51ویں سالگرہ ہے تو بھائی پولاک سالگرہ مبارک پر توں کدی ساڈے نال چنگی نئیں کیتی
゚
اس بندے کو پہلی بار جب کھیلتے دیکھا تھا تو کچھ حد تک لگ رہا تھا کہ یہ پلئیر شائد انضمام الحق کی کمی کو پورا کر سکے گا کیونکہ اس کا کھیلنے کا انداز خاص کر سپنر کو وہ جس انداز سے کھیلتا تھا تو اس کے اندر انضمام الحق کے جلق دکھائے دیتا تھا اس کو پہلی بار ایک روزہ میچ میں مواقع دیے شروع میں اس پلئیر نے بہت اچھا شروعات لی 2015 کی ورلڈ کپ میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا اور صرف یہی نہیں اس نے پاکستان کو ایک میچ بھی جتوایا سری لنکا کے خلاف جس میں 89 رنز کی نا قابل شکست اننگ کھیلی صرف یہی نہیں اس پلئیر نے ایک پورا ٹورنمنٹ ملتان سلطان جیتوا یا جو ہر میچ میں اچھے سٹرائیک ریٹ کے رنز بنا کے دیتے
لیکن اس بندے کی قسمت اور اسکی آؤٹ فورم اس کی کیرئیر کی کے بھیچ میں دیوار بن کے کھڑی ہوئی۔اور کہتے ہیں کہ کلاس پرماننٹ ہوتا اور بری فورم ہر وقت نہیں ہوتا ۔اب پاکستان کے سامان علی آغا، عبداللہ شفیق ،بابر کے علاوہ اگر 5 نمبر پر صحیب مقصود کی بھی ہوگا تو مجھے لگتا ہے ٹیم کی مڈل کا ٹینشن دور ہو سکتا ہے
جہا ں ٹیم میں 45 سا ل کا بوڈے کھیل سکتے ہیں اور کارکردگی بھی 0 ہے تو اس بندے نے کیا کیا ہے جو کارکردگی کے باوجود بھی اگر پلئیر کو سپورٹ نہیں ملےگا تو ٹیم کا یہی حال ہوگا جو ابھی ورلڈ کپ میں کھیل کر آئی ہیں ۔
Afghanistan you deserve to play Final
Afghanistan on the way to the Semi Final he will arrive soon.
600 followers complete in 20 days thanks to all my Followers.
Hard Luck but well played
Soooo close!!🤦🏾♂️💔
| |
Hi everyone
Don't consider Afghanistan's win against New Zealand as an upset because Afghanistan are one of the strongest teams in this World Cup
Right 👍 Or Wrong ❌
AlhumdUllellah i know this yesterday that shadab khan is a big hitter then Usman khan
T20 World Cup 2024
The big issue with the Pakistani team is that Pakistan has no regular spinners currently like UsmanQadir / Zahid Mehmood even UsamaMir is better than Shadab.
To be honest, the USA deserved to win
They play very well all three format bolling batting and in the field & play very good positive cricket congrats
One thing is clear that the wicket is totally different in the 2nd inning
Pak vs usa
Shame on you and your world best bowling unit
Pak vs usa
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Website
Address
Amir Naif
Dammam
35514
4048 Shaddad Bin Aws
Dammam, 32247
شراء مستعمل مكيفات الدمام. Buy Used Furniture☎️☎️☎️0565888978 in Dammam. Are you Looking for
Dammam
Hi this is Ayan Muhammad Alif I am a vlogger I have a YouTube channel. please follow me to Gate my v
Dammam
Welcome To My Page Like Follow Command and shear Have a' Nice Day Thank you! পেজটিতে ফলো দিন ধন্যবাদ।