Sana sufyan khan novels

Sana sufyan khan novels

You may also like

Madrsa Dar-ul-Huda Rabat
Madrsa Dar-ul-Huda Rabat

assalam walaikum. sana sufyan khan .ek aam si likhari... abi likhna sikh rhi۔

17/12/2022

اسلام وعلیکم پیج واسیوں 😊 میں بہت اداس ہوں آپ سب کے اس طرح کہنے سے 🙄 کوئی کچھ کہہ رہا ہے اور کوئی کچھ۔۔ کیوں آخر۔۔ میں دو ناول آپ سب کے لئے ٹیکسٹ میں دیا آپ نے پڑھا اور کوئی مجھے ایک ریویو تک نہیں دیا 🤷🧐 لیکن میں نے کچھ بھی نہیں کیا۔۔ میرے اس پیج پر بہت پیارے ریڈرز بھی ہیں جن کے ایک کمنٹس دیکھ کر میرے چہرے پر مسکراہٹ آجاتی ہے 🤗 لیکن میں محسوس کر رہی ہوں کہ ابھی صرف ایک ناول میں یو ٹیوب چینل پر کیا دینے لگی آپ سب نے دل ہی توڑ دیا۔۔ لیکن میں اپنے گروپ اور اس سے جڑے ہوئے ہر چیز کے لئے ان شاء اللہ 🤎 ضرور دوں گی۔۔
اگر کوئی دو شخص بھی میرے ناول کا پڑھے گا تب بھی میں ان شاء اللہ ان کے لئے دوں گی۔۔
چلتی ہوں دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔۔
شکریہ ❣️ جزاک اللہ خیراً کثیرا 🎀

16/12/2022

Second episode sneak ❤️
"جی سر آپ نے بلایا تھا۔؟"وہ معصومیت کی انتہا کرتے ہوئے بڑے سکون سے پوچھ رہی تھی۔
"ہاں مجھے پوچھنا یہ تھا کہ آفس آپ کے شایانِ شان تو ہے ناں۔؟اگر کوئی کمی ہے تو بتائیں ہم آپ کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور آپ نے یہ تو بتایا ہی نہیں تھا کہ آپ لیٹ آئیں گی ورنہ ہم آپ کے قدموں تلے پھولوں کے انتظام کروا دیتے۔!"مقابل کے ٹھنڈے ٹھار لہجے میں کیا گیا یہ طنز اس کو ہونقوں کی طرح منہ کھولنے پر مجبور کر گیا تھا۔
"توبہ۔۔ توبہ اتنا میسنا انسان کہ طنز بھی جوتا بھگو کر مارنے جیسا کر رہا ہے۔!"وہ دل میں ہی اس پر لعنت بھیج کر خود کو پرسکون کر رہی تھی۔کیونکہ موقع تو اس نے خود ہی دیا تھا۔
"سوری سر۔۔!"وہ کل ایک مغرور،گھمنڈی اور عقل سے پیدل انسان نے میری ساشا کو بےدردی سے ٹکر مار کر اسے اسپتال پہنچا دیا تھا۔جس کی وجہ سے مجھے بسوں کے دھکے کھاتے ہوئے تنہا سفر کرنا پڑا ہے اس لیے لیٹ ہو گئی ہوں۔لیکن آگے سے لیٹ ہونے کی صورت میں بتا دوں گی میں آپ کو۔ آپ پھولوں کا انتظام کر لیجئے گا اب اتنا کہہ رہے ہیں تو میں منع کیسے کر سکتی ہوں۔!"اسی کو سناتے ہوئے کل کے ساتھ ساتھ بڑی خوبصورتی سے آج کا بھی بدلہ سود سمیت وصول کیا تھا۔
شاہ زیب اس کی فراٹے بھرتی زبان کے جوہر دیکھنے کے لئے جھٹکے سے اس کی طرف مڑا تھا. نظر سامنے اٹھی تھی اور چند پل کے لئے پلٹنا بھول گئی۔


Complete episode padhne ke liye hamara channel subscribe karen 😁..
👇👇👇
https://youtube.com/channel/UCA-QYYvEPwoKBJIs0XKq2vg

Complete episode padhne ke liye click the Link 👇👇
https://youtu.be/kBqkxgIKcFw

13/12/2022

اسلام وعلیکم پیج واسیوں 😊۔۔ ناول کو میں فلحال یو ٹیوب چینل پر دے رہی ہوں 😁 آپ لوگوں کا سپورٹ ہمیشہ میرے ساتھ رہا ہے اور امید کرتی ہوں کہ اسی طرح آپ مجھے سپورٹ کریں گے۔۔
جب تک یہ ناول یو ٹیوب چینل پر پڑھیں اور پیارے پیارے کمنٹس کریں اور چینل سبسکرائب کریں۔۔
ان شاء اللہ آپ سب کے لئے ٹیکسٹ میں ضرور حاضر کروں گی لیکن تب تک کے لیے اپنی چنی منی سی مصنفہ کو سپورٹ کریں۔۔
شکریہ 😁 جزاک اللہ خیراً کثیرا 🎀

12/12/2022

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
("نظروں سے جھلکتی نفرت اور احساسات سے جگمگاتی محبت کی دل دھڑکاتی داستان۔")
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"یہاں کوئی انٹرویو نہیں ہو رہا ہے،تم جا سکتی ہو۔!" اس نے خود کو پرسکون رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے اسے باہر کا راستہ دکھایا،لیکن اس کی بات اور انداز کو دیکھتے ہوئے زمان کو غش آیا۔
"آپ کیا کھاتے ہیں۔؟"حرم نے معصومیت کی انتہا کر دی تھی۔
"آر یو میڈ۔؟"
شاہ زیب فرحان خان نے نظر اٹھا کر سامنے دیکھا تھا۔ گلابی گوری رنگت،چھوٹی سی خوبصورت ناک،کٹیلی آنکھیں،گلابی خوبصورت ہونٹ۔۔وہ تھوڑی سی نٹ کھٹ سی لڑکی ہر ایک کی توجہ حاصل کر سکتی تھی۔
شاہ زیب فرحان خان کی نظریں پلٹنے سے انکاری ہو گئیں۔لیکن اسے اپنی نظروں کو قابو کرنا بخوبی آتا تھا۔شاہ زیب نے سر جھٹک کر دوسری طرف نظریں پھیریں۔وہ اس کی میڈ والی بات پر غصّہ سے لال سرخ ہوتے ہوئے اس پر چیخی تھی۔
" میں کیوں میڈ۔؟آپ میڈ'آپ کا پورا آفس میڈ،آپ کیا مجھے نہیں رکھیں گے.مجھے خود اس منہوس آفس میں کام نہیں کرنا اور صبح آپ نے جو پیسے میرے منہ پہ مارے تھے ناں اس کی زیادہ ضرورت آپ کو ہے۔ رکھیں اسے اور ٹھنڈا منگا کر پی لیجئے گا۔آپ کے منہ سے آگ نکلتی ہے آگ۔!" وہ ایک ہی سانس میں سب کچھ کہتی ہوئی زمان سمیت کسی اور کو بھی حیرت سے منہ کھولنے پر مجبور کر گئی تھی۔
Complete episode padhne ke liye click the Link 👇👇
https://youtu.be/t6SyMC_eDaY

09/12/2022

Coming soon 🖤
اس نے خوف سے آنکھیں مینچتے ہوئے اپنی سسکی کا گلا گھونٹنے کے لئے لبوں پر ہاتھ جما لیا تھا لیکن اپنے قدموں کو آگے نہیں بڑھایا تھا۔۔
حرم کو اندھیرے سے بےتہاشا خوف آتا تھا لیکن وہ اپنی اس کمزوری کو کسی پر ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن مقابل شخص بھی شاید ماہر کھلاڑی تھا جو سب سے پہلے کمزوری پکڑ رہا تھا۔۔
وہ وہیں کھڑی تھی جب اسے اپنی گردن پر گرم سانسوں کی تپش محسوس ہوئی تھی، اسے ان پُرحدت سانسوں کی بدولت اپنی دھڑکنوں کی رفتار سست ہوتی محسوس ہوئی تھی۔۔
"سر آپ یہ کیا کر رہے ہیں۔۔؟" وہ اندھیرے اور خوف سے اپنی لڑکھڑاتی ہوئی آواز میں مقابل کو ہوش میں لانا چاہتی تھی۔۔
شاہ زیب وارڈروب کے پاس ہی کھڑا تھا جب اندھیرا ہوا تھا وہ ابھی کچھ کرتا اس سے پہلے ہی حرم واشروم سے نکل کر وہیں ساکت کھڑی ہوئی تھی۔۔
اسے کچھ کچھ لگ رہا تھا کہ شاید وہ خوفزدہ ہے لیکن اندھیرے کے باعث شاہ زیب اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکتا تھا اس لیے وہ وہیں کھڑے آگے کو جھک کر ڈریسنگ ٹیبل سے موبائل اٹھانے کے لئے ہاتھ بڑھا رہا تھا جب وہ اس کی کپکپاتی ہوئی آواز سن کر وہیں سن کھڑا رہ گیا تھا۔۔
مطلب حرم اسے کیا سمجھ رہی تھی کہ وہ اندھیرے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔۔؟
وہ نفس کا غلام نہیں تھا جو وہ گری ہوئی حرکت کرتا، اگر کچھ کرنا چاہتا تو ڈنکے کی چوٹ پر کرتا کیونکہ وہ اس پر حلال تھی، نکاح کیا تھا اس نے لیکن اسے صنف نازک میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔۔
"شٹ اپ۔۔! جسٹ شٹ اپ حرم۔۔ آگے ایک لفظ اور کہا تو تمہاری زبان کھینچ لونگا۔۔!!" وہ غصّہ کی شدّت سے دھاڑا تھا اس کی دھاڑ پر وہ سہم کر پیچھے ہٹی تھی۔۔
وہ وارڈروب پر دونوں ہاتھ اس کے اردگرد رکھتے ہوئے اس کے جانے کہ راہ مسدود کی تھی۔ حرم کچھ اندھیرے اور اپنی غلطی پر پہلے ہی سہم گئی تھی اور اب اس طرح اس کا اپنے سامنے کھڑے ہونے پر اس کے دل کی دھڑکنوں کی رفتار سست پڑی تھی؛ آنکھیں آنسوؤں سے لبریز ہو گئی تھیں۔۔
اسی وقت جھماکے سے سارا کمرہ روشن ہوا تھا جب اس نے ڈرتے ڈرتے اپنا سر اٹھا کر مقابل کا چہرہ دیکھا تھا جو اس کے چہرے سے بس تھوڑے ہی فاصلے پر تھا۔۔
لال سرخ چہرہ، انگارہ آنکھیں اس پر ہی جمی ہوئی تھیں، دونوں ہاتھ اس کے اردگرد رکھے وہ لبوں کو آپس میں پیوست کیے اسے خونخوار تیور لئے گھور رہا تھا۔۔
"تم نے مجھے ہوس کا غلام سمجھا ہے جو اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تمہارے قریب آیا ہوں، ہمم۔۔!!"
وہ اس کی بات سن کر تڑپ اٹھی تھی، ایک شکوہ کناں نظر اس دشمن جاں کی طرف ڈالی تھی جو اس کا دل بڑی بےدردی سے دو ٹکڑوں میں کاٹ گیا تھا۔۔
"نن‌۔۔نہیں۔۔!!"
حرم ہکلاتے ہوئے نفی میں سر ہلاتے اسے یقین دلانے کی کوشش کر رہی تھی کہ اس نے ایسا کچھ نہیں سمجھا تھا۔۔
شاہ زیب اس کی شکوہ کناں نظریں دیکھ کر دوسری بار ساکت ہوا تھا، وہ ان نظروں سے پیچھا چھڑانے کے لئے اسے اب خود سے اور سہمانے کے لئے تیار تھا کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ حرم اس کے قریب رہ کر اس کے کسی بھی راز کو جان لے، اس لئے اس کے سہمے ہوئے چہرے کو دیکھ کر اپنا اگلا پلان ترتیب دیا تھا۔۔
"تم اگر اس دنیا کی آخری اور تنہا لڑکی بھی بچی ناں تو بھی یہ بات اپنے زہن نشین کر لو کہ شاہ زیب خان کبھی تمہاری طرف نہیں بڑھے گا۔۔!!" اس نے غصّہ سے پھنکارتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو زور سے وارڈروب پر مارا تھا۔۔
حرم آنکھوں میں آنسوں لیے آنکھیں مینچ گئی تھی۔۔اوراس کو سہمانا ہی شاہ کا مقصد تھا کہ حرم قریب نہ آئے۔۔!
مقابل کی خاموشی پر شاہ زیب کا غصّہ سوا نیزے پر پہنچا تھا کیونکہ وہ ہمیشہ اس کا بھی مقابلہ جم کر کیا کرتی تھی پھر آج وہ اس طرح خاموش، ڈری سہمی کیوں تھی۔۔ اس کا ڈرنا اور سہمنا شاہ زیب کو ایک آنکھ نہیں بھایا۔۔
اس نے غصے سے اس کی چھوٹی سی ناک پر نظریں مرکوز کیے اس کی باہوں کو پکڑ کر شاہ نے اتنی زور سے جھٹکا دیا کہ حرم کے اسکارف کی پینز نکل کر اسکی گردن پر زور سےچبھی اور اسے تکلیف سے دو چار کر گئی۔۔
🥀🥀🥀


آپ کے رسپانس پر ان شاء اللہ 🤎 پہلا ایپی سوڈ کل۔۔۔

07/12/2022

Sneak of New Edition 🎀
وہ وہیں فرش پر بیٹھا تھا، لاتعداد سوچیں زہن کا حصہ بنی تھیں جنہیں وہ جھٹک بھی نہیں پارہا تھا۔۔
"یا ربّ میں کیا کروں۔۔؟کیسے اس رشتے سے میں انصاف کروں گا، آپ نے اچھا نہیں کیا میرے ساتھ۔۔؟کیوں کیا آپ نے ایسا،عورت ذات سے یقین اٹھا دیا آپ نے؟اگر کوئی بھی میری نفرت کا نشانا بنا ناں تو اس کی وجہ آپ ہوں گی،صرف آپ۔۔نفرت ہے مجھے آپ سے، بےانتہا نفرت ہے اور یہ نفرت ہر لمحے کے ساتھ بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔۔!!" اس نے بےاختیار چیختے ہوئے غصے سے سامنے پڑے کانچ کے ٹیبل پر ہاتھ مارا تھا، اگلے ہی پل ہاتھ خون سے لہولہان ہو گیا تھا۔
اس تکلیف اور اذیت کے آگے ہاتھ کی تکلیف کچھ بھی نہیں تھی جو دل اس وقت محسوس کر رہا تھا۔۔
"ادھورا کر گئیں آپ مجھے،زندگی کے ہر رنگ آپ نے مجھ سے چھین لیے، بےرنگ کر دی آپ نے شاہ زیب خان کی زندگی، کیوں نہیں سوچا میرے بارے میں۔۔؟ کیوں۔۔؟"اس نے آنکھوں سے بہتے ہوئے اشکوں کو اپنی شرٹ کی آستین سے صاف کرتے ہوئے نظر سامنے اُٹھائی تو حرم دروازہ پر کھڑی اسے دیکھ رہی تھی۔۔
🥀🥀🥀

ان شاء اللہ 😁 آپ رسپانس شو کریں میں دس تاریخ کو پہلی ایپی سوڈ آپ سب کی خدمت میں حاضر کروں گی 🎀

28/11/2022

اسلام وعلیکم ❤️ پیج واسیوں 😊 کیسے ہیں آپ؟ ۔۔۔ آج آپ سب سے ایک مشورہ کرنے کے لئے حاضر ہوئی ہوں۔۔😁
ناول زندگی بن گئے ہو تم۔۔🥀 میں لکھنے کی کوشش کر رہی ہوں، تو آپ سب بتائیں کہ ہفتے میں ایک ایپی سوڈ پوسٹ ہو سکتی ہے، تو ٹھیک ہے ناں۔۔؟ کیونکہ میری آنکھوں میں کافی درد ہے جس کی وجہ سے لکھنا مناسب نہیں ہے۔ میں ڈیلی ایپی نہیں دے سکتی۔۔
اگر آپ سب کو منظور ہو تو کمنٹس کر کے بتائیں پھر میں جس تاریخ سے ایپی سوڈ پوسٹ کرنا شروع کروں گی اس سے پہلے آپ سب کو پوسٹ کے زریعے بتا دوں گی۔۔۔

شکریہ ❣️ رجو اتنی پیاری ایڈٹ کے لئے۔۔❣️

25/11/2022

😍🎀🎀

22/11/2022

اسلام وعلیکم پیج واسیوں 😊 کیسے ہیں آپ۔۔؟
اچھا تو سنیں بار بار کمنٹس میں پوچھا جا رہا ہے کہ میں سیکنڈ سیزن لکھوں گی یا نہیں۔۔؟🙄۔۔
تو میں بتا دوں کہ کسی بھی ناول کا سیکنڈ سیزن لکھنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے۔۔ ہاں نیو ایڈیشن میں جلد ہی آرہا ہے 🖤۔۔


ان شاء اللہ 🤎 جلد ہی۔۔
پھر ملتے ہیں۔۔
اللہ حافظ۔۔
🤗

21/11/2022

❤️❤️
Koi miss kr rha ya nhi 😁🤷

18/11/2022

اے پروردگار ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل فرما لے جنہیں تو ہدایت فرماتا ہے اور جو صراط مستقیم پر چلتے ہیں، جو توبہ کرتے ہیں اور جن کی توبہ تو قبول کرتا ہے۔ جو تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور جن پر تو اپنا خاص کرم فرتا ہے۔۔🎀

14/11/2022

بہت مزا آیا لکھتے وقت 😁👇

12/11/2022

اسلام وعلیکم پیج واسیوں 😊 کیسے ہیں آپ سب۔۔؟۔۔
میں الحمدللہ ٹھیک ہوں بس آپ سب کے لئے کچھ لکھنے کی کوشش میں ہلکان ہوں😁
اور ہاں مجال ہے کہ ناول محبت کی ضمانت پڑھنے کے بعد کوئی جھوٹے منہ مجھے یاد کیا ہو🧐🤷۔۔ اتنے پیارے ریڈرز اتنے شیلف بھی ہوں گے سوچا نہیں تھا۔۔ ہاہاہاہا 😂🥱۔۔
چلیں ناراض نہ ہوں چلتی ہوں۔۔
اللہ حافظ۔
جزاک اللہ خیراً کثیرا 🎀

09/11/2022

'دعا تمہارے ساتھ مسلہ کیا ہے۔۔؟"
"کیوں کیا ہوا۔۔۔؟" وہ جو اپنے کبوتروں میں مگن تھی انا کی بھڑکتی ہوئی آواز پر اسے دیکھتے ہوئے پوچھا۔وہ ہاتھ جھاڑتی ہوئی اس آتش بنی ماہرانی کے سامنے آگئ تھی۔
" تم سمجھتی کیا ہو خود کو ہاں۔۔؟ بہت مہان ہو تم اور باقی سب فراڈ۔۔؟" وہ اس کے کندھے پر دھکا دے کر اس پیچھے کی جانب دھکیلتی ہوئی دھاڑی۔
"نہیں میں تو بہت گناہگاہ بندی ہو ۔ ناجانے ہر لمحے کتنے گناہوں کی مرتکب ٹھہرتی ہوں گی۔" دعا نے سرد سنجیدہ انداز میں کہا
'تم نے شاہ زین بھائی کے ساتھ بدتمیزی کی۔۔؟ کیوں۔۔؟ دعا یار تم سمجھتی کیوں نہیں ہو وہ تم سے بہت محبت کرتے ہیں۔؟ اور محبت کرنا کوئی جرم، کوئی گناہ نہیں۔۔"
"گناہ ہی ہے۔۔۔"
نامحرم سے محبت گناہ ہی ہے۔۔جس چیز کی اجازت میرا اللّٰہ نہیں دیتا ۔اپنی حدود کو پھلانگ کر اسی کام کو سر انجام دینا گناہ ہی ہے انا۔۔اللہ تعالی نے جو احساسات ،جذبات حلال رشتوں کیلئے بنائے ہیں پھر اسکی نافرمانی کر کے میں کیوں اپنا من بھی میلا کروں اور اپنے رب کے سامنے بھی شرمندہ ہوں۔ایک ایسے انسان کو اپنی سوچوں کا مرکز بناؤں جس کو سوچنا تو دور مجھے نگاہ اٹھا کر دیکھنے کی اجازت بھی نہیں۔ میں کیوں اپنے سب محرم رشتوں ( باپ ، بھائی ) کو چھوڑ کر کسی نامحرم کیلئے اپنے رب اور باپ بھائی کو بھی ناراض کروں۔۔میں کبھی بھی آگے بڑھ کر کسی غیر محرم کے جذبات کو توقیت نہیں پہنچاؤں گی۔کیوں کہ جو کام میرا اللہ کرتا ہے بے شک راحت اور بھلائی اسی میں ہے۔
انا جانتی ہو بیٹی اور بہن باپ بھائی کا غرور ہوتی ہیں۔یہ جو سر اُٹھا کر بات کر رہے ہوتے ہیں تو یقیناً یہ اپنی عورتوں کی طرف سے خوش اور مطمئن ہوتے ہیں۔مرد عورت کی وجہ سے ہی اپنی زندگی ہر منزل بڑے فخر سے جیتتا ہے۔" وہ ڈوبتے سورج کی طرف دیکھتی دھیمے انداز میں بولتی اپنا آپ اس کے سامنے اشکار کر رہی تھی۔پلٹ کر انا کے بالکل کے سامنے اسکی نگاہیں اسکے چہرے گاڑے بولی۔
"اور تم کہتی ہو ناں کہ وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں۔۔؟
چلو مان لیا۔۔وہ مجھے بے پناہ چاہتے ہیں۔میرے لیے انکی دیوانگی کا بھی مجھے اقرار ہے۔۔انکی محبت کی قدر دان ہوں۔
تو پھر انہیں انتظار کس بات کا ہے ؟۔میرے ماں باپ حیات ہیں۔رشتہ بھیجیں اور پورے استحقاق سے مجھے اپنے نام کروا لیں۔وہ مرد ہیں۔با اختیار ہیں تو پھر دیر کسی بات کی، آئیں مجھے نامحرم سے محرم بنا کر لے جائیں۔"
"انا شاہ بھائی ایسا ہی کریں گے انشاء اللّٰہ ۔لیکن تم تو انکا اعتبار کرو۔انکے جذبات کو سمجھو یار۔وہ پہلے تمہیں منانا چاہتے ہیں۔۔"
"میں کب روٹھی ہوں۔؟ میرے دل و دماغ کی سلیٹ تو بالکل کوری ہے جس پر صرف میرے محرم کے نام کی ہی چھاپ لگے گی۔ خواہ وہ کوئی بھی ہو۔"
"تمہیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ۔۔"
"انا تم بحث کرو گی ،تو محض دویاں ہی پیدا ہوں گی۔۔اور میں ہم دونوں کے رشتے میں دراڑ نہیں ڈالنا چاہتی۔۔" دعا اسکی بات کاٹتی ہوں اٹل انداز میں بولی تو انا چند سعتیں خالی نگاہوں سے اس پتھر صفت لڑکی کی طرف دیکھتی رہی
Epi 2 link 👇
https://youtu.be/SB7Y6yY0LI0

Previous episodes 1👇
https://youtu.be/Xm5bardOBLY

Hamare you tube channel pr post ho rha hai... Padhe aur like comment Krna na bhulen..
Shukriya 😍

05/11/2022

اسلام وعلیکم ❤️ پیارے لوگوں۔۔ کیسے ہیں آپ سب امید کرتی ہوں کہ خیریت سے ہونگے۔۔
میں اپنے ناول۔۔
کا ٹائٹل میں تھوڑا سا بدلاؤ کر کے نیو ایڈیشن میں لاؤں گی۔۔ ان شاء اللہ 🤎۔۔
اب اس ناول کا نام ہوگا۔۔👇👇
🥀
🖤
اسٹوری میں چنج لا رہی ہوں اس لیے ناول کے ٹائٹل میں بھی تھوڑی سی چنج کی ہے۔۔۔
بہت شکریہ ❣️ سنہری 🥰 اتنے پیارے سجیشن کے لئے۔۔
جزاک اللہ خیراً کثیرا 🎀۔۔
۔۔۔۔

02/11/2022

Coming soon..🎀
شاہ زیب فرحان خان نے نظر اٹھا کے بھی اسے نہیں دیکھا تھا لیکن اس کے لہجے میں جو حقارت تھی وہ اسے ساکت کرنے کے لئے کافی تھی ۔۔
"یہ لو پیسے اگر کم لگے تو اور دے دیتا ہو، کیونکہ اس دنیا میں پیسے سے کسی کا بھی منہ بند کیا جا سکتا ہے۔۔!!" وہ مغرورشخص اس کی اسکوٹی پر نوٹوں کی گڈی پھینکتے ہوئے طنزیہ انداز میں رُخ موڑ کر مسکرایا تھا۔۔
حرم ہونق کی طرح ایک بار ان پیسوں کی گڈی کو دیکھ رہی تھی ،ایک بار شاہ زیب فرحان خان کا مغرور چہرہ دیکھ رہی تھی جیسے سمجھنے کی کوشش کر رہی ہو کہ یہ آخر ہو کیا رہا ہے لیکن جیسے ہی اسے سمجھ آیا تھا وہ لال بھبھوکا چہرہ لیے اس کا خوبصورت چہرہ نوچ لینا چاہتی تھی۔۔
"دیکھیں مسٹر مغرور صاحب ایک تو چوری اوپر سے سینا جوری،غلطی آپ کی ہے اور ایٹیٹیوڈ بھی آپ مجھے دیکھا رہے ہیں، اور یہ جو آپ نے لمبی سی تقریر کی ہے ناں وہ مجھے بالکل بھی پسند نہیں آئی ہے کیونکہ مجھے یہ لیکچر دینے والے لوگ زہر سے بھی زیادہ برے لگتے ہیں۔۔!!" وہ اپنے غصے کو دباتے ہوئے اس دماغ سے پیدل انسان کو دیکھ رہی تھی۔۔
حرم ابھی اپنی بات پوری بھی نہیں کی تھی کہ تبھی شاہ زیب فرحان خان گاڑی میں بیٹھا اور زمان کو اشارہ کرتے ہوئے چلا گیا اور وہ غصہ سے دانت پیستے ہوئے اس کی گاڑی کو جاتا ہوا دیکھ رہی تھی۔۔
"ہیں یہ کچھ زیادہ ہی سڑا ہوا انسان تھا، ایک تو غلطی بھی انہیں کی تھی اور اسٹائیل مار گئے میرے سامنے،آپ ملیں مجھے اگلی بار تو میں نے آپ کو اچھے سے ناں بتایا تو میرا نام بھی حرم نہیں۔۔!!"حرم پیسے بیگ میں رکھ کر انٹرویو دینے چلی گئی تھی۔۔
🥀🥀🥀



اسلام وعلیکم ❤️ کیسے ہیں آپ سب؟ امید کرتی ہوں کہ خیر سے ہوں گے۔۔ان شاء اللہ 🤎 آپ سب کے لئے جلد ہی حاضر ہوں گی۔۔۔
تب تک دعاؤں میں یاد رکھیں۔ شکریہ ❣️ جزاک اللہ خیراً کثیرا 🎀

31/10/2022

اَبرو بھی ان کی پیروی میں آگے بڑھی ہی تھی کہ شاہ نے سرعت سے اس کی کلائی پکڑ کر اپنی جانب کھینچا۔وہ توازن برقرار نہ رکھتے ہوئے اس کے چوڑے سینے سے آ لگی۔
"سکندر شاہ تمھاری یہ بدتمیزیاں آخر کب ختم ہوں گی۔؟"وہ اسے خونخوار نظروں سے گھورتی تڑخ کر بولی۔
"اور میں تمھارے صبح والے رویے'بیہویئر'کو کیا سمجھوں؟تمھاری بدتمیزی؟ہٹ دھرمی یا پاگل پن؟"شاہ نے اس کی کمر کے گرد بازو حمائل کیے اور اسے مزید خود سے قریب کرتے ہوئے سرد لہجے میں پوچھا۔
"سکندر شاہ میں تمھیں پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ مجھے تمھارے ان سو کالڈ رشتوں سے کوئی سروکار نہیں میں۔۔سی۔!"باقی کا جملہ شاہ کی گھوری اور سخت گرفت پر اس کے منہ میں ہی دم توڑ گیا تھا۔
"چھوڑو مجھے سکندر شاہ۔۔درد ہو رہا ہے۔!" اس کے چہرے پر درد کے اثرات نمایاں تھے یا خوبصورت آنکھوں سے چھلکتے پانی کا اثر تھا۔شاہ نے فوراً گرفت ڈھیلی کرتے ہوئے پنترا بدلا۔
"گڈ گرل!اس سے آگے تمھاری بات مکمل نہ ہی ہو تو اچھا ہے ورنہ۔۔۔۔خیر!شیرنی تم مجھے چُپکے چُپکے دیکھ کر مُسکرا رہی تھی۔کہیں پیار ویار تو نہیں ہو گیا۔؟"شاہ نے اس کے چہرے پر آئی بالوں کی لٹ سے کھیلتے ہوئے پوچھا تو اَبرو جی جان سے سُلگ گئی۔
"سکندر شاہ تم انہی خوش فہمیوں میں ڈوب کر مرو گے۔!"کرخت لہجے میں بولتی اَبرو نے اس کا ہاتھ جھٹکنا چاہا تو شاہ نے اس کے دونوں ہاتھ پُشت پر لے جاتے ہوئے اپنے حصار میں قید کر دیے۔
"خیر میں تو عملی زندگی گزارنے کا قائل ہوں اور اتنا تو تم مجھے جان ہی گئی ہو گی جانِ من۔ہاں تمھاری طرف سے اگر پیار والا چکر ہے تو مائے ڈیئر شیرنی اس میں کوئی مضائقہ خیز بات بھی نہیں ہے۔بھئی سارے کا سارا تمھارا ہوں۔تم مجھے دیکھنے،پیار کرنے بلکہ چھونے کا بھی پورا حق رکھتی ہو۔!"شاہ کی پُر شوق مُحبت بھری نظریں اس کے خوبصورت مُکھڑے سے ہوتیں اس کی صُراحی دار گردن میں جھولتے اپنے نام کے پینڈنٹ کا طواف کرنے لگیں۔اَبرو ان آنکھوں کی التجاء سے گھبراتی فوراً اپنا چہرہ پھیر گئی۔
"سکندر شاہ مجھے یہاں پر رہنے کے لئے تم نے جو وعدے کیے تھے۔تم اُن سے مُکر رہے ہو۔!"اَبرو نے اس کی وارفتگیوں پر بند باندھنا چاہا۔اسے بولنا مشکل لگ رہا تھا۔
"نہیں مسز!میں عہد نبھانے والوں میں سے ہوں۔اگر تمھیں یاد ہو تو میں نے یہ بھی کہا تھا کہ جب تک تم 'پیلس'میں موجود ہو'صرف اور صرف میری ملکیت ہو اور میں جب'جیسے اپنی ملکیت کا استعمال کروں۔تم مجھے روک نہیں سکتی۔!"
"پپ پلیز مجھے جانا دیں۔!"اَبرو اس کی دلنشین نظروں کی تاب نہ لاتے ہوئے گھبرا کر بولی۔
"اور اگر نہ جانے دوں تو۔؟"شاہ اس کی شرماتی گھبراتی حالت بھرپور حظ اٹھا رہا تھا۔
"پلیز مم مُجھے بھوک لگی ہے۔۔نن نہیں بےبی کو بھوک لگی ہے۔!"اس کے منہ میں جو بھی منہ میں آیا فوراً بول دیا لیکن جب اپنی ہی کہی ہوئی بات کا احساس ہوا تو وقت ہاتھوں سے پھسل چکا تھا۔بات منہ سے نکلتی شاہ کے دل میں ہلچل مچا گئی تھی۔شاہ کا فلق شُگاف قہقہہ اسے جھینپنے پر مجبور کر گیا۔
"اچھا بہانہ ہے فرار کا۔آج تو جانے دے رہا ہوں لیکن اگلی بار رہائی مشکل ہے۔ذرا سوچ کے اوکے۔؟"شاہ نے اپنے دہکتے ہوئے لب اس کی پیشانی پر رکھتے ہوئے گرفت ڈھیلی کی تو فرار ملتے ہی اَبرو نے اندر کی جانب دوڑ لگائی۔اسے لگا اگر پیچھے دیکھے گی تو شاہ کی لُو دیتی آنکھیں اسے پتھر کا کر دیں گی۔
"کمینہ۔۔بیہودہ۔۔گھٹیا انسان۔!"وہ اس بھرپور انداز میں کوستی کمرے میں گئی۔
تنہا وہ آئیں جائیں یہ ہے شان کے خلاف
آنا حیا کے ساتھ ہے جانا ادا کے ساتھ
"ڈیئر مسز فرار نا ممکن ہے،آخر سکندر شاہ کے دل پر قبضہ جمانے کی کوشش کی ہے۔اور سکندر شاہ کی چوری کرنے والا اتنی آسانی سے اس کے چُنگل سے نکل پائے۔ناممکن۔۔تم نے تو پھر دل چُرانے کی گستاخی کی ہے۔!"اس کی پُرشوق نظروں نے اندر تک اس کا پیچھا کیا تھا۔
اَبرو زمان ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کے دل و دماغ پر قیامت ڈھا رہی تھی اور پوری دنیا کو خاطر میں نہ لانے والا سکندر شاہ ایک چھوٹی سے لڑکی سے ہار رہا تھا۔اور یہ ہار وہ خوشی خوشی قبول کرنے کے لئے تیار تھا۔
Mera Sitamgar Mera Maseeha Thera❤
Hard Book❤
Writer_Sania Mughal
اپنا آرڈر بُک کروانے کے لئے Sania Mughal Ch کو انباکس کریں 😊
Sania Mughal Ch

29/10/2022

"آپ نے خود کو مشکل میں ڈال کر میری سانسیں اٹکا دیں تھیں دھڑکن سائیں،اگر آپ کو ایک کھرونچ بھی آجاتی ناں تو میں اس انسان کو آگ لگا دیتا۔۔!!" وہ اس کے سسکتے ہوئے وجود کو خود میں سمیٹ کر بھاری گمبھیر لبوں لہجے میں مخاطب ہوا تھا۔۔

کس کس کو دھڑکن سائیں اور ان کے کیوٹ سائیں کی یاد آرہی ہے 😁 مجھے تو آرہی ہے 😂🥱۔۔

27/10/2022

Sneak 🥀 coming soon...
"مس حرم۔۔! آپ کو سر بلا رہے ہیں۔۔!!" وہ اس کی مسکین سی شکل دیکھ کر مسکراہٹ روکتے ہوئے آگے بڑھ گیا تھا، وہ جانتا تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔۔
"ہاں بھلا بتاؤ، دشمن کی بےعزتی کرنے کا موقع ملے تو کون مکرتا ہے بھلا اور یہاں تو دشمن نے خود موقع دیا ہے کہ آ بیل مجھے مار۔۔!!" وہ بڑبڑاتی ہوئی خود کو کوستی اٹھ کر کھڑی ہوئی تھی۔۔
"استغفراللہ۔۔ یہ کھڑوس انسان اور بیل، نہیں۔۔ نہیں، بیل کی بےعزتی ہے کیونکہ بیل تو سیدھا ہوتا ہے اور یہ تو کافی مغرور اور ٹیڑھے ہیں تو ایسے تو یہ شیر ہوئے۔۔!!" وہ خود سے ہی کہتی ہوئی اس کے روم کے دروازے پر پہنچ کر انگلیوں سے دستک دی تھی۔۔
"یس کمن۔۔!!" بھاری گمبھیر آواز نے اسے آگے کی صورتحال کی طرف متوجہ کیا تھا۔۔
وہ گردن جھکا کر روم میں داخل ہوئی تھی جب اس کی نظر سلائڈنگ کے پاس کھڑے شخص پر پڑی تھی جو بلو تھری پیس سوٹ پہنے، ہاتھوں کو جیب میں ڈالے مغرور سے انداز میں رُخ موڑے کھڑا تھا۔۔
"جی سر آپ نے بلایا تھا۔۔؟" وہ معصومیت کی انتہا کرتے ہوئے بڑے سکون سے پوچھ رہی تھی۔۔
"ہاں مجھے پوچھنا یہ تھا کہ آفس آپ کے شایانِ شان تو ہے ناں۔۔؟ اگر کوئی کمی ہے تو بتائیں ہم آپ کی خدمت میں کوئی قصر نہیں چھوڑیں گے اور آپ نے یہ تو بتایا ہی نہیں تھا کہ آپ لیٹ آئیں گی ورنہ ہم آپ کے قدموں تلے پھولوں کے انتظام کروا دیتے۔۔!!" مقابل کے ٹھنڈے ٹھار لہجے میں کیا گیا یہ طنز اس کو ہونقوں کی طرح منہ کھولنے پر مجبور کر گیا تھا۔۔
"توبہ۔۔ توبہ، اتنا میسنا انسان کہ طنز بھی جوتا بھگو کر مارنے جیسا کر رہا ہے۔۔!!" وہ دل میں ہی اس پر لعنت بھیج کر خود کو پرسکون رکھا تھا کیونکہ موقع تو اس نے خود ہی دیا تھا۔۔
"سوری سر۔۔! وہ کل ایک مغرور،گھمنڈی اور عقل سے پیدل انسان نے میری ساشا کو بےدردی سے ٹکر مار کر اسے اسپتال پہنچا دیا تھا، جس کی وجہ سے مجھے بسوں کے دھکے کھاتے ہوئے تنہا سفر کرنا پڑا ہے اس لیے لیٹ ہو گئی ہوں، لیکن آگے سے لیٹ ہونے کی صورت میں بتا دوں گی میں آپ کو، آپ پھولوں کا انتظام کر لیجئے گا، اب اتنا کہہ رہے ہیں تو میں منع کیسے کر سکتی ہوں۔۔!!" وہ اسی کو سناتے ہوئے کل کے ساتھ ساتھ بڑی خوبصورتی سے آج کا بھی بدلہ سود سمیت وصول کیا تھا۔۔
New Edition 🎀
🥀
💞

24/10/2022

محبت کی ضمانت 🖤
از قلم ثنا سفیان خان 🎀
Complete PDF Link 👇
https://besturdunovelsland.com/2022/10/24/mohabbat-ki-zamant-by-sana-sufyan-khan-complete/

23/10/2022

اسلام وعلیکم پیج واسیوں 😊 لاسٹ ایپی سوڈ پر سب کے کمنٹس دیکھ چکی ہوں۔۔ لیکن۔۔ لیکن ایک گزارش ہے کہ آپ سب کوئی چھوٹے کوئی بڑے کمنٹس تو کرتے ہی تھے لیکن کوئی وہ بھی نہیں کرتا تھا 😂 چلیں کوئی بات نہیں ہے 🤷🤷۔۔
اب یہ کریں کہ ایک پیارا سا ریویو مطلب تبصرہ 😁 ہمارے گروپ پر پوسٹ کریں اور مجھے مینشن ضرور کرنا ہے۔۔
اور پیج پر دیں 😁 دوستوں کو انوائیٹ کریں اور خوش رہیں۔۔
یہ رہا گروپ لنک 👇👇
https://www.facebook.com/groups/502759147472441/

جلد ہی ملتے ہیں ایک نئے انداز اور ناول کے ساتھ۔۔ ان شاء اللہ 🤎۔
بہت شکریہ آپ سب کا۔۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا 🎀۔۔

22/10/2022

New Edition 🎀
🌺

🌹

💐

(نوٹ۔۔۔۔ ناول ۔۔ محبت کی ضمانت! کے تمام جملہ حقوق مصنفہ کے پاس محفوظ ہیں، ان کی پرمیشن کے بغیر کاپی پیسٹ کرنا منع ہے، بذات خود رائٹر خلاف ورزی کرنے والے کے اگینسٹ سخت ایکشن لینے کی مجاز ہوگی۔)
___________________

وہ انا بی کے پاس نجانے کب تک بیٹھی رہتی جب انہوں نے اسے سونے کے لئے بھیجا تھا۔۔
آج پندرہ دن ہو گئے تھے لیکن اس کی سزا میں کوئی کمی نہیں کی گئی تھی تبھی تو وہ اب تک اس کے سامنے نہیں آیا تھا۔۔
وہ سوچوں میں غرق اپنے روم میں داخل ہوتے ہی لائٹ جلا کر جیسے ہی بیڈ کی طرف مڑی تھی وہیں اس کے پیروں نے آگے بڑھنے سے انکار کیا تھا۔۔
ہمیشہ کی طرح آج بھی وہ دشمن جاں اسے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے بیٹھا نظر آیا تھا لیکن وہ جانتی تھی کہ ہمیشہ کی طرح جب وہ اس کے پاس جائےگی تو وہ غائب ہو جائے گا۔۔
"نہیں کریں شان، بہت تکلیف دہ ہے یہ۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ یہاں نہیں ہیں کیونکہ آپ تو پریہان کو سزا دے رہے ہیں تو بھلا سزا میں معافی کیسی۔۔!!" وہ آنکھوں میں آنسوں لیے ایک ٹک اسے دیکھتی ہوئی آگے بڑھی تھی اور اس کے قریب پہنچ کر جھکتے ہوئے ہاتھ اس کی طرف بڑھایا تھا۔ نظروں میں بےیقینی سی تھی۔۔
وہ سامنے بیٹھا وجود اس کے بڑھے ہوئے ہاتھوں کو جھٹک دیا تھا۔ پریہان اپنے اپنے ہاتھوں کو دیکھتی اب سامنے دیکھ رہی تھی جب اس کی طنزیہ آواز سن کر یقین آیا تھا کہ وہ آج سچ مچ اس کے سامنے ہے۔۔
"خبردار ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں ہے اور بہت شوق ہے ناں تمہیں کھانا بنانے اور کچن میں کام کرنے کا تو جاؤ میرے لئے کھانا بنا کر لاؤ۔۔!!" وہ خونخوار تیور لئے اسے گھورتے ہوئے حکم دیا تھا۔ وہ اس کے حکم پر بےساختہ مڑ کر باہر نکلنے لگی تھی، دل اس دشمن جاں کو چھو کر دیکھنے پر مجبور کر رہا تھا لیکن وہ اس کی اور ناراضگی افورڈ نہیں کر سکتی تھی اس لئے اپنے آنسوؤں کو اندر اتارتے ہوئے وہاں سے نکل آئی تھی۔۔
آدھے گھنٹے بعد وہ چیز آملیٹ اور روٹی بنا کر ٹرے میں رکھتے ہوئے دوبارہ روم میں داخل ہوئی تھی جب اس کا دوسرا حکم آیا تھا۔۔
"جاؤ میرے لئے کافی بنا کر لاؤ۔۔!!" وہ ٹرے اپنے آگے رکھ کر سکون سے کھانے سے انصاف کرتے ہوئے بےنیازی کی انتہا کر دی تھی۔۔
وہ دوبارہ روم سے نکل کر کچن میں داخل ہوئی تھی اور کافی بنانے کے ساتھ ساتھ اس کو منانے کا طریقہ بھی سوچ رہی تھی۔۔
دس منٹ بعد وہ کافی لے کر روم میں داخل ہوئی تو وہ ٹرے ٹیبل پر رکھے خود اس کے تکیہ پر سر اور آنکھوں پر بازوں رکھے لیٹا ہوا تھا۔۔
وہ کافی ٹیبل پر رکھتے اس کے قریب ہی فرش پر گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی تھی، نظریں اس پر مرکوز کیے وہ اپنے آنسوؤں کو نہیں روک سکی تھی۔۔
اس ظالم کی بےرخی سہنا اتنا آسان بھی نہیں تھا۔۔
"شان میں مانتی ہوں کہ مجھ سے غلطی ہوئی ہے، اگر آپ مجھے سزا دینا چاہتے ہیں تو دیں لیکن اس طرح بےرخی تو نہ برتیں۔۔!!" وہ اس کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑتے ہوئے بےاختیار رو پڑی تھی۔۔
وہ بنا کچھ بولے اس کے ہاتھوں کو دوبارہ جھٹک دیا تھا، آج شاید وہ اس کی سننے کے موڈ میں نہیں تھا۔۔
"شان بہت تڑپی ہوں آپ کے لئے اور یہ صرف ان پندرہ دنوں کی بات نہیں ہے بلکہ ان آٹھ سالوں کی اذیت ہے۔۔!!" وہ دوبارہ اس کے ہاتھوں کو پکڑنے کی غلطی نہ کرتے ہوئے بیڈ پر سر رکھے روتی رہی تھی۔۔
اس کے آنسوں مقابل کو زیر کر رہے تھے لیکن وہ بھی اپنے دل کو ڈپٹتے ہوئے اسے رونے دیا تھا۔۔
"مجھے معلوم ہے کہ مجھ کو معاف کرنا بہت مشکل ہے، کیونکہ پریہان کے باپ نے پریہان کو ارزاں کر دیا ہے، میرے خون میں ہی غلطی اور دھوکہ دینا شامل ہے۔۔!!" وہ اٹھ کر کھڑی ہوتی ہوئی بہتے اشکوں کے ساتھ جو لفظ استعمال کیے خود کے لئے وہ شانزل کے دل کو تڑپانے کے لئے کافی تھا۔۔
"شٹ اپ! اگر آگے ایک اور لفظ بھی کہا ناں تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا۔۔!!" وہ آنکھوں سے بازوں ہٹا کر اسے ڈپٹتے کر اس کی طرف ہاتھ بڑھا کر کھینچتے ہوئے خود میں سمیٹ لیا تھا۔۔
اس کے اندر بھی اب اس سے زیادہ اپنی ہنی کو تکلیف دینے کی ہمت نہیں تھی۔۔
وہ اس کے بازوؤں کا حصار پاتے ہی اس کے سینے میں سر دیے بےتہاشا روئی تھی۔۔
"تمہارا کسی سے کوئی رشتہ نہیں ہے، تم پریہان شانزل زاویار ہو، سنا تم نے۔۔ تم میری ہو، صرف اور صرف میری۔۔!!" وہ اسے خود میں بھینچے ناراض ہونے کے باوجود بھی اسے سُرخرو کر دیا تھا۔۔
وہ اسے چپ کروانے کی کوشش میں ہلکان ہوا تھا کیونکہ وہ بس روتی ہی چلی جا رہی تھی، شانزل کی شرٹ اس کے آنسوؤں سے بھیگ چکی تھی۔۔
"مجھے معلوم ہے کہ میری ہنی غلطی کر سکتی ہے؛ ناراض بھی ہو سکتی ہے لیکن مجھے کبھی دھوکہ نہیں دے سکتی ہے۔۔!!" وہ اپنے سینے سے اس کو چہرے کو اوپر اٹھاتے ہوئے محبت سے اس کی پیشانی چومی تھی۔۔
وہ اس کے لمس پر آنکھیں موندتے ہوئے پرسکون ہو گئی تھی۔۔
"آپ نے اتنے دن مجھ سے بات نہیں کی، مجھے اتنا ستایا، اور۔۔ اور۔۔!!" وہ اس سے شکوہ شکایات کرتی لیکن وہ بیچ میں ہی اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھے چپ کروا دیا تھا۔۔
"اگر ستاتا نہیں تو معلوم کیسے ہوتا مجھے کہ میری ہنی اپنے شان سے کتنی محبت کرتی ہے۔۔؟" وہ کروٹ لیتے ہوئے اسے لٹایا تھا اور خود اب اس پر جھکا ہوا تھا۔۔
"آپ نے اس دن مجھے بہت زور سے ڈانٹا تھا اور وہ بھی اس چڑیل کے لئے۔۔!!" وہ اپنے قریب ترین جھکے ہوئے اس خوبرو چہرے کو اپنی انگلیوں سے چھونا چاہا تھا لیکن پھر اپنی مٹھیوں کو سختی سے بھینچ گئی تھی۔۔
اس کے شکوہ پر وہ بےاختیار مسکرایا تھا۔ کیا انداز تھا دلربائی کا، وہ دلو جان سے فدا ہوا تھا۔۔
"اچھا اس دن اس سے جیلسی محسوس ہو رہی تھی تو اس پر چائے گرا کر کیا ملا، ہنی تم نے مجھے بےاعتبار کر کے میرا دل توڑ دیا تھا، کم از کم اپنے شان سے محبت ناں سہی یقین تو رکھتی۔۔!!" وہ بھی جواب میں شکوہ کرتے ہوئے اسے ساکت کر گیا تھا۔۔
"کیا ہم پیچھے کی ساری غلط فہمی کو بھول کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔۔؟" وہ اس کا چہرہ بغور دیکھتے ہوئے آس سے پوچھ رہی تھی۔۔
"ہمم، لیکن جب تک مجھ پر تمہیں یقین نہیں ہوگا تب تک ہمارے بیچ ایسی صورت حال آتی رہے گی۔۔!!" وہ اٹھ کر بیٹھتے ہوئے جانے لگا تھا جب وہ اس کے ہاتھوں کو بےاختیار پکڑتے ہوئے روکا تھا۔۔
"آپ یقین کی بات کرتے ہیں، معلوم ہے آپ کو جب آپ مجھے ہاسٹل سے زاویار منشن لے کر آئے تھے مجھے زرا سا بھی ڈر نہیں تھا، مجھے معلوم تھا کہ آپ مجھے کوئی تکلیف نہیں پہنچا سکتے ہیں۔۔!!" وہ بھی اٹھ کر بیٹھتے ہوئے اس کا رُخ اپنی طرف موڑا تھا۔۔
وہ اس کو یقین دلاتے ہوئے روہانسی ہو گئی تھی، شانزل اس کے آنکھوں کی نمی کو دیکھتے ہوئے بےقراری سے اس کی طرف جھکا تھا اور اس کے گرد حصار باندھتے ہوئے اس کی پلکوں پر نرمی سے اپنا لمس چھوڑا تھا۔۔
وہ کتنے ہی پل تک آنکھیں بند کیے اس کے لمس کو محسوس کرتے رہی تھی جب اس کے سانسوں کی تپش اسے اپنے چہرے پر محسوس ہوئی تھی۔۔
"پریہان شانزل کے ہر دکھ، ہر تکلیف کا ازالہ شانزل زاویار کرے گا، یہ دوریاں بہت جان لیوا تھیں ہنی لیکن بس اب اور نہیں، تھک گیا ہوں تنہا رہ رہ کر۔۔!!" وہ اس کی پیشانی سے اپنی پیشانی ٹکا کر ساری غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے اس پیارے سے رشتے کو محبت سے سمیٹنے کا سوچا تھا۔۔
"میں ہو ناں اپنے شان کے ساتھ اور ہمیشہ رہوں گی۔کبھی تنہا نہیں چھوڑوں گی آپ کو۔‌۔!!" وہ اس کے چہرے پر نرمی سے ہاتھ رکھتے ہوئے اس کی شیو پر اپنے لب رکھتے ہوئے اسے مسکرانے پر مجبور کر گئی تھی۔۔
اس تنہائی نے اسے جس حال پر پہنچا دیا تھا وہ پریہان سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا تھا۔۔
"ویسے آپ انا بی، آغا جان، حمزہ، بھابھی سائیں سے ملے یا نہیں۔۔!!" وہ اس کی مسکراتی نظریں خود پر مرکوز دیکھتے ہوئے سوال بدل گئی تھی۔۔
وہ اس کی اس معصومیت پر قہقہہ لگا کر اسے بھی مسکرانے پر مجبور کردیا تھا۔۔
"نہیں۔۔! پہلے میں اپنی سویٹ سی وائف سے ملنا چاہتا تھا، اس کی اور اپنی غلط فہمی دور کرنا چاہتا تھا اور پھر اسے ڈھیر سارا پیار کرنا چاہتا تھا۔۔!!" اس کی لمبی سی لسٹ سن کر وہ فوراً کمفرٹ میں لپٹی تھی۔۔
اس کی اس حرکت پر بھی وہ بےاختیار قہقہہ لگاتے ہوئے خود بھی لیٹا تھا۔۔
"کوئی بہت ہی چھچھورے قسم کے انسان لگ رہے ہیں۔۔!!" وہ اندر سے ہی بولی تھی۔۔
دونوں نجانے کتنے دیر تک اسی طرح باتیں کرتے رہے تھے۔۔
_________________

صبح ہی صبح سب لوگ ایک ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، شانزل سب سے ملنے کے بعد انا بی کی گود میں سر رکھے لیٹا ہوا تھا اور انا بی بار بار اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے محبت سے اس کی پیشانی چوم رہی تھیں۔۔
"اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ میں اپنے بچوں کو ایک ساتھ دیکھ سکی۔۔!!" انا بی اللہ کا شکر ادا کر رہی تھیں۔۔
پریہان اور ماہم ایک ساتھ بیٹھی ہوئی تھی اور حمزہ بار بار مسکراتے ہوئے شانزل کو دیکھتے ہوئے عون کے کانوں میں کھسر پھسر کر رہا تھا۔۔
"لالہ ہم تین بھائی ہیں ناں لیکن ایک راز کی بات بتاؤں، سب سے زیادہ ہینڈسم میں ہوں۔۔!!" اس کی بات سن کر عون اور شانزل کا قہقہہ بےاختیار نکلا تھا۔۔
شانزل وہیں قریب ہی تھا اس لیے اس نے بھی اس چھوٹے پیکٹ بڑے دھماکے کی آواز سنی تھی۔۔
"ہمارا حمزہ تو سچ میں بہت ہینڈسم اور اسمارٹ ہے کیوں عون۔۔؟" شانزل اٹھ کر بیٹھتے ہوئے حمزہ کے پھولے پھولے گالوں کو دیکھتے ہوئے عون والے صوفے پر بیٹھ کر اپنے بازؤں کو پھیلایا تھا۔ حمزہ مسکراتے ہوئے اب اس کے گلے میں بازو حمائل کئے چمٹ گیا تھا۔۔
"ہاں کیوں نہیں۔۔!!" عون بھی شانزل کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے مسکرایا تھا۔۔
"چلو ہم تینوں بھائیوں کی ایک سیلفی ہو جائے۔۔!!" شانزل اس کے گالوں کو چومتے ہوئے موبائل نکال کر سیلفی لینے لگا تھا۔۔
آغا جان بھی صدقہ دے کر آکر وہیں بیٹھے تھے ساتھ میں دین محمد بھی تھا۔۔
"اب میرے بچے میرے پاس ہیں تو میں اب ان کی خوشیاں بھی دیکھنا چاہوں گی، بچوں اگر آپ سب کی مرضی ہو تو ولیمہ رکھ لیا جائے۔۔!!" انا بی عون اور شانزل کی طرف دیکھتی ہوئیں ان سے پوچھ رہیں تھیں۔۔
"انا بی سب کچھ آپ کی مرضی سے ہوگا لیکن ہاں ہمارے ولیمہ کے دن دین محمد کا نکاح ہوگا۔۔!!" عون دین محمد کو دیکھتے ہوئے دھماکہ خیز خبر پھیلا دی تھی، اس کی بات پر سبھی لوگ خوش تھے۔۔
دین محمد کی اماں بھی وہیں بلا لی گئیں تھیں۔۔
"سردار سائیں کس سے دین محمد کا نکاح ہو رہا ہے۔۔؟" ماہم اشتیاق سے عون کی طرف جھکی تھی۔۔
"میں نے دین محمد کے نکاح کا پیغام نوری کے گھر بھیجوا دیا تھا اور ان کی طرف سے ہاں ہے تو پھر اس نیک کام میں دیر کیوں۔۔!!" عون کی بات سن کر سبھی لوگ خوش تھے۔۔
"اللہ۔۔! میں بہت خوش ہوں۔۔!!" وہ خوشی سے بھرپور آواز میں کہتی اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔۔
عون اس کی خوشی پر مسکراتے ہوئے شانزل سے مشورہ کرتے ہوئے انا بی کی بات سننے لگا تھا۔۔
"تو پھر ٹھیک ہے دیر کیوں کریں، پرسوں ولیمہ اور دین محمد کا نکاح ہے، پورے علاقے کو مدعو کریں اور بہت اچھے پیمانے پر انتظامات کریں۔۔!!" آغا جان کی آواز سن کر وہ سب اب دین محمد کے ساتھ انتظامات کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔۔
وہ دونوں شرماتے ہوئے روم کی طرف روانہ ہو گئیں تھیں۔۔
_____________________

ہر طرف خوشی کا عالم تھا، پورا علاقہ ان کی خوشیوں میں شریک تھا۔ بہت بڑے پیمانے پر انتظامات کیا گیا تھا۔۔
انا بی کے کہے مطابق ماہم اور پریہان کو ایک الگ روم میں بیٹھایا گیا تھا اور دونوں کو مہندی لگا دی گئی تھی۔۔
عون اور شانزل دونوں کو یہ رسم کچھ خاص پسند نہیں آئی تھی لیکن اب کیا کر سکتے تھے اور تو اور وہ دونوں بھی سامنے تو آ نہیں رہی تھی، فون بھی ان کے نہیں اٹھا رہیں تھیں۔۔
آج صبح ایک الگ ہی ہلچل مچی ہوئی تھی کیونکہ آج ولیمہ کے ساتھ ساتھ دین محمد کا نکاح بھی تھا۔۔
انا بی تین ملازمہ کے ساتھ ان کے روم داخل ہوئیں تھیں، ان تینوں کے ہاتھوں میں بڑے بڑے بیگز تھے ۔۔
"یہ تم دونوں کے لہنگے اور جویلری ہے۔۔!!" وہ ان دونوں کو الگ الگ بیگز دیتے ہوئے ان کے پھولے ہوئے چہرے کو دیکھا تھا۔۔
"انا بی لیکن ہم نے تو ڈریس نہیں پسند کی ہے پھر یہ۔۔!!" وہ دونوں ہی ہم آواز ہو کر کہتی ہوئی انا بی کو مسکرانے پر مجبور کر گئیں تھیں۔۔
"اب اتنا حق تو ان دونوں کو حاصل ہے کہ وہ تمہارے لئے اپنی پسند کا کچھ لے سکیں، اس لئے خوشی خوشی تیار ہو جائیں۔۔ اور ہاں اس سے پہلے آپ دونوں لوگ نوری سے مل لیجیے گا کیونکہ دین محمد کا نکاح ہو چکا ہے اور رخصت کروا کر نوری کو انیکسی میں رکھا گیا ہے۔۔!!" وہ انہیں ہدایت دیتے ہوئے ان کا چہرہ دیکھ رہی تھیں۔۔
"انا بی سردار سائیں سے کہیں آپ کہ یہ ہمارے ساتھ ظلم ہوا ہے، ہم بھی نوری کے نکاح میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن وہ ہمیں نہیں لے کر گئے۔۔!!" ماہم دھم سے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے سردار سائیں سے ناراضگی کا اظہار کر رہی تھی۔۔
"دھی یہ ظلم اور انصاف کا تقاضہ زرا عون کے سامنے کرنا اور اس سے پہلے فوراً سے پیشتر تیار ہو جاؤ۔۔!!" وہ ان دونوں کو کہتیں باہر نکل گئیں تھیں۔۔
_______________________

وہ بےحد خوبصورت لانگ فراق اور بھاری کامدار دوپٹہ اوڑھے، ہلکے پھلکے میک اپ میں تیار ہوئی بہت پیاری لگ رہی تھی لیکن اس کے چہرے پر جو ڈر اور اداسی تھی وہ ہر ایک نے نوٹ کی تھی۔۔
"یا اللہ ہم نہیں جانتے کہ ہمارے حق میں کیا بہترین ہے لیکن جو بھی آپ ہمارے حق میں کرتے ہیں وہ بہتر ہی نہیں بہترین ہوتا ہے۔۔!!" وہ اپنے سر کو جھکائے ہوئے اپنے ہاتھوں کو مسلتے ہوئے سوچوں میں غرق تھی جب دروازہ کھول کر کوئی اندر داخل ہوا تھا۔۔
وہ اسی طرح بےحس و حرکت بیٹھی ہوئی تھی جب مقابل شخص اس پر حق سے نظریں مرکوز کیے اسے محبت پاش نظروں سے دیکھتے ہوئے اس کے قریب بیڈ پر بیٹھنے کے بجائے اس کے قدموں میں فرش پر بیٹھا تھا۔۔
اس انداز پر ساکت ہونے کی باری نوری کی تھی، کب اس نے اتنی عزت اور احترام دیکھا تھا۔۔
"اسلام وعلیکم، کیسی ہیں آپ۔۔!!" وہ اس کے سوہنے چہرے پر نظریں مرکوز کیے سلامتی پیش کرتے اسے دیکھا تھا جو بڑی مشکل سے گردن اثبات میں ہلاتے ہوئے اس کا جواب دیا تھا۔۔
"آپ کو معلوم ہے نوری کہ میں آج بہت خوش ہوں اور اللہ کا شکر گزار بھی ہوں کیونکہ اس نے آپ کو مجھے سونپ دیا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ کے لئے بہت مشکل ہے لیکن میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ میں آپ کو اپنے لفظوں سے نہیں اپنے ہر عمل سے بتاؤں گا کہ آپ میرے لئے کیا ہیں۔۔!!" وہ اس کے کانپتے ہوئے ہاتھوں کو نرمی سے اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے اس کے ڈر و خوف کو دور کرنا چاہا تھا۔۔
اس کے مان بھرے لفظ سن کر اس کے دل میں ہلچل مچی تھی اور آنکھیں آنسوؤں سے لبریز ہوتی مقابل شخص کے دل کو تڑپا اٹھی تھیں۔۔
"آپ بس اتنا یاد رکھیں کہ دین محمد خود ٹوٹ سکتا ہے لیکن آپ کو کبھی بکھرنے نہیں دیگا کیونکہ آپ بہت خاص ہیں میرے لئے بہت ہی خاص۔۔!!" وہ اس کے آنسوؤں کو اپنی انگلیوں کی پوروں سے صاف کرتے ہوئے تھوڑا سا اونچا ہوتے اس کی پیشانی پر عقیدت سے لب رکھتے ہوئے اس کا ہاتھ تھام کر اپنے مقابل کھڑا کیا تھا۔۔
"ہمیں نہیں معلوم کہ آپ نے ہم سے نکاح کیوں کیا لیکن ہم آپ کو کبھی بھی شکایت کا موقع نہیں دیں گے۔۔!!" وہ دھیمی آواز میں اس سے مخاطب ہوتی اسے مسکرانے پر مجبور کر گئی تھی۔۔
"اچھا مطلب مستقبل میں آپ لڑائی بھی نہیں کریں گی اور گولیل سے تو بالکل نہیں ماریں گی۔۔!!" وہ اپنے لب دباتے ہوئے مسکراہٹ روکنے کی کوشش میں ہلکان ہوا تھا اور وہ اس کی شرارت بنا سمجھے اپنے ہاتھوں کو اس کے ہاتھوں میں مقید دیکھ کر نفی میں گردن ہلا رہی تھی۔۔
"کیا یار لڑائی نہیں کریں گی تو مزا کیسے آئیگا۔۔!!" وہ اس کی دبی دبی ہنسی سن کر اس کا چہرہ دیکھتی ہوئی اب کی بار خود بھی مسکرا پڑی تھی اور اس کی آسودہ مسکراہٹ پر دل ہار بیٹھا تھا۔۔
"میری دعا ہے کہ آپ اسی طرح میرے ساتھ ہمیشہ مسکراتی رہیں۔۔!!" وہ ایک بار پھر اس کے گالوں پر جھکتے ہوئے نرمی سے اپنا لمس چھوڑتے اس کا ہاتھ تھام کر حویلی لے کر آیا تھا جہاں انا بی اسے دیکھتے ہوئے اس کو ماہم کے روم میں پہنچا دیا تھا۔۔
وہ آج خوش تھا اپنی محبت کو اپنے ساتھ دیکھ کر اور اللہ کا شکر گزار بھی تھا جس نے اسے نواز دیا تھا۔۔
___________________

وہ دونوں دلہن بنی ہوئی بہت پیاری لگ رہی تھیں، انا بی ان کے صدقے نکال کر دیتے ہوئے انہیں روم میں بیٹھا کر جمیلہ کو ہدایت دے رہی تھیں۔۔
"نوری آپ ماہم اور پریہان کے ساتھ یہیں رہنا اور جب میں کہوں تو آپ بھی ان کے ساتھ باہر آجائیےگا۔۔!!" وہ دونوں کو دیکھتیں ہدایت دیتے ہوئے باہر چلی گئیں تھیں۔۔
عورت اور مرد کو بیٹھنے اور کھانے کے انتظامات الگ الگ کیے گئے تھے، پورے علاقے کی عورتیں مدعو تھی۔۔
ماہم نوری کے پاس ہی صوفے پر بیٹھی تھی جب کہ پریہان شیشے کے سامنے بیٹھ کر اپنی نتھ سہی کر رہی تھی۔۔
"سردارنی سائیں آپ کو بڑی بی بی سائیں چھوٹے سائیں کے روم میں بلا رہی ہیں۔۔!!" ماہم اس سے ابھی کچھ کہتی جب وہ جلدبازی میں باہر نکل گئی تھی۔۔
"چلیں سردارنی سائیں ہم آپ کو پہنچا دیتے ہیں۔۔!!" وہ بھاری لہنگا بڑی مشکل سے سنبھالتی ہوئی نوری کے ساتھ باہر نکلی تھی جب حمزہ کے روم کے قریب ہی پھر جمیلہ ملی تھی۔۔
"آپ کو دین محمد سائیں راہداری میں بلا رہے ہیں۔۔!!" جمیلہ نوری کو سامنے اشارہ کرتے ہوئے دین محمد کی طرف بھیجا تھا اور خود بھی وہاں سے رفو چکر ہو گئی تھی۔۔
"اللہ۔۔ اللہ۔۔! یہ کیا ہو رہا ہے، ایک تو اتنا بھاری لہنگا اور یہ دوپٹہ، میں کیا کروں۔۔!!" وہ بڑی مشکل سے دو قدم چل سکی تھی جب کوئی بہت تیزی سے اس کے قریب آتے اسے بازوؤں میں بھرے حمزہ کے روم میں داخل ہوا تھا۔۔
وہ کچھ کہتی کہ اس کی خوشبو محسوس کرتے ہی پرسکون ہوتے اس کے گلے میں بازو حمائل کئے ایک ہاتھ سے گھونگھٹ کو اور نیچے کیا تھا۔۔
وہ بڑی مشکل سے اپنی سردارنی سائیں سے ملنے کا راستہ ڈھونڈا تھا لیکن جب اسے روم کے باہر بڑبڑاتے ہوئے سنا تو رہا ہی نہیں گیا اس لئے اسے اٹھا کر روم میں لانے لگا تھا، اسے لگا تھا کہ وہ ڈر جائے گی لیکن وہ اسے پہچان گئی تھی اور دوپٹہ کو نیچے کھینچتے ہوئے اسے مسکرانے پر مجبور کر گئی تھی۔۔
"بہت ستایا ہے آپ نے دھڑکن سائیں، چلیں اب ایک ایک حرکت کا حساب چکتا کریں۔۔!!" وہ اسے سہارا دیے کھڑا کرتے مہندی اور گجرے کی بھینی بھینی خوشبو محسوس کرتے ہوئے مسکرایا تھا۔۔
"میں نے تو کچھ نہیں کیا ہے کیوٹ سائیں۔۔!!" وہ گھونگھٹ کے اندر ہی مسکراتی معصوم بنی تھی۔۔
"آپ میرے لئے دلہن بنی ہیں تو سب سے پہلے دیکھنے کا حق میرا ہے، آپ مجھ سے ملے بغیر گاؤں کی عورتوں کے بیچ جا کر میرا حق مارنے والی تھیں۔‌۔!!" وہ اس سے شکوہ کرتے اس کے گھونگھٹ کو ہٹاتے ہوئے ساکت ہوا تھا۔۔
اسی کے لائے ہوئے گولڈن لہنگے اور بھاری دوپٹہ اوڑھے، دلہن کے روپ میں نظر لگ جانے کی حد تک پیاری لگ رہی تھی۔۔
"ماشاءاللہ۔۔!!" وہ بےساختہ اس کی پیشانی چومتے ہوئے مسکرایا تھا۔۔
وہ بھی نظر اٹھا کر اسے محبت پاش نظروں سے دیکھتی ہوئی اس کی طرف جھکی تھی۔۔
"ماشاءاللہ۔۔!!" وہ بھی اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے اس کی شیو پر محبت سے لب رکھتے اسے مسکرانے پر مجبور کر گئی تھی۔۔
"کیوٹ سائیں آپ کو ڈانس آتا ہے۔۔؟" وہ آنکھوں میں اشتیاق لئے پوچھ رہی تھی۔۔
"نہیں۔۔! لیکن آپ کی خواہش پوری کر سکتا ہوں۔۔!!" وہ اس کے جھومر کو ٹھیک کرتے ہوئے ہنس پڑا تھا۔۔
"چلیں پھر گانا گا کر مجھے اسٹیپس کروائیں۔‌۔!!" وہ اس کے ہاتھوں کو پکڑتے ہوئے مسکرا پڑی تھی۔۔
وہ اپنی دھڑکن سائیں کی خواہش کیسے رد کر سکتا تھا بھلا، اس نے مسکراتے ہوئے اپنے سامنے سجی سنوری کھڑی اپنی دلہن کو دیکھا پھر ہاتھ بڑھا کر نرمی سے پکڑتے ہوئے گانے کے بول گنگناتے ہوئے چند اسٹیپس لئے تھے۔۔

تم جو کہہ دو تو چاند تاروں کو توڑ لاؤں گا میں
ان ہواؤں کو ان فضاؤں کو موڑ لاؤں گا میں

وہ اب مسکراتے ہوئے گنگنا کر اس کی انگلی پکڑ کر ہلکا سا گھمایا تھا، وہ ہنستی ہوئی اپنی خواہش کو پوری ہوتے دیکھ رہی تھی۔۔
سچ کہا ہے کسی نے کو اچھا ہمسفر کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا ہے۔۔
_____________________

پریہان ابھی تک اپنی نتھ میں ہی اٹکی ہوئی تھی جو اس سے ٹھیک ہی نہیں ہو رہی تھی۔۔
"افف یار، کیا مصیبت ہے۔۔!!" وہ تھک کر نتھ کو ہاتھ میں لیے بیٹھ گئی تھی جب دروازہ کھلنے اور بند ہونے کی آواز پر اسے لگا کہ ماہم ہوگی۔۔
"بھابھی سائیں یہ مجھے پہنا دیں، مجھ سے نہیں ہو رہی ٹھیک۔۔!!" وہ جیسے ہی شیشے پر نظر ڈالی تھی ویسے ہی اچھل پڑی تھی کیونکہ سامنے ہی وہ دشمن جاں کھڑا اسے محبت پاش نظروں سے دیکھ رہا تھا۔۔
"آپ۔۔ آپ کیا کر رہے ہیں یہاں اور کیسے آگئے ہیں۔۔؟ جائیں ورنہ کوئی آجائے گا۔۔!!" وہ مقابل شخص پر نظر پڑتے ہی اس پر سوالوں کی بوچھاڑ کی تھی۔۔
تیرے در پر صنم چلے آئے
تو نہ آیا تو ہم چلے آئے

وہ بےاختیار گنگناتے ہوئے اس کے ہاتھوں سے نتھ لیکر پہنایا تھا۔ اس کی آواز اور حرکت پر پریہان کا دل دھڑکتا ہوا قلابازی کھاتا نکلنے کو بیتاب ہوا تھا۔۔
وہ سجی سنوری اپنی ہنی کو دیکھتا ہوا بےتابی سے اس کی طرف جھکتے ہوئے اس کے جھومر پر لب رکھا تھا۔۔
"شان۔۔!!" وہ نرمی سے اسے پکارتے ہوئے کھڑی ہوئی تھی۔۔
"شان کی ہنی۔۔! چلیں۔۔!!" وہ اسی کے انداز میں کہتے ہوئے اس کا ہاتھ تھام کر باہر نکلا تھا اور وہ اس کے ہاتھوں میں مقید اپنے ہاتھوں کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے رب کا شکر ادا کر رہی تھی۔۔
کسی کی بھی زندگی آسان نہیں ہوتی ہے، اتار چڑھاؤ تو زندگی کا حصہ ہے لیکن بس ہمیں اس رب پر کامل یقین رکھتے ہوئے ہمیشہ سہی راستے پر چلنے کی دعائیں مانگتے رہنا چاہیے کیونکہ وہ رب کبھی کسی کو کھالی ہاتھ نہیں لوٹاتا ہے، وہی نوازنے والا ہے اور وہی نوازتا بھی ہے۔۔

ختم شد
★★★★★

السلام علیکم۔۔!
اللہ کا شکر کی یہ ناول میں مکمل کر پائی۔۔اس کو لکھتے ہوئے بہت مشکلیں پیش آئیں۔۔ پھر بھی الحمدللہ یہ مکمل ہوا۔۔ آپ کو اس ناول سے کیا سیکھنے کو ملا، ضرور آگاہ کیجئے گا، مجھے انتظار رہے گا اور اگر میرے لکھنے میں کوئی کمی ہو تو وہ بھی آپ سب مجھے بتا سکتے ہیں۔۔
میرے پیارے ریڈرز۔۔۔ جن کی محبت ہی ہمیں لکھنے کا حوصلہ دیتی ہے۔۔آپ کا ساتھ اس سفر میں بہت پیار بھرا تھا، آپ سبھی لوگ ہمیشہ خوش رہیں۔۔اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔۔ میں پھر ان شاء اللہ جلد ہی حاضر ہونگی، ایک نئے ناول کے ساتھ۔۔
ہمیشہ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔
❤️ اللہ حافظ ❤️۔۔۔۔۔۔

Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Lucknow?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Category

Address

Lucknow

Other Writers in Lucknow (show all)
Gautam Ghosh, Blogger, Speaker on HR and Social Media Gautam Ghosh, Blogger, Speaker on HR and Social Media
Lucknow

Gautam Ghosh is one of India's leading blogger and commentator on Career, Work, HR and business issu

Mahadevay Mahadevay
Mayapuram, CNG Petrol Pump, Alamnagar
Lucknow, 226017

Asifa's Kingdom Asifa's Kingdom
Lucknow

Quotes, short stories, mandala designs and painting.

𓅃𝙺𝚊𝚙𝚒𝚕 𝚈𝚊𝚍𝚊𝚟 £ 𓅃𝙺𝚊𝚙𝚒𝚕 𝚈𝚊𝚍𝚊𝚟 £
Kapil
Lucknow, 226018

You Can Find Your Fillings is Here��

school_of_hanuman_leela school_of_hanuman_leela
Lucknow

"कवन सो काज कठिन जग माहीं, जो नहिं होइ तात तुम पाहीं।"

Ankit Yadav Ankit Yadav
Lucknow

om Sai ram

ANU writes ANU writes
Lucknow

The Concern The Concern
Lucknow

jaagrukh

mdidreeswrites mdidreeswrites
Karma Khan
Lucknow, IDREESWRITES

I am a student and I live in Karma Khan District Sant Kabir Nagar Uttar Pradesh India

Afroz Roshan Afroz Roshan
Lucknow

मेरी पहचान तो मोहब्बत है आपका दिल मेरा ठिकाना है

nh_word nh_word
Lucknow, 226002

Follow for more

Nits Nits
Lucknow

🏳‍🌈Gay Love Story Writer✍🏻 12 Story Series, 23 Short Storie, 03 Tiny Story facebook.com/NLucknow09