Faisal Malik
Nearby schools & colleges
Malir
74900
00785
Larkana
Nazimabad
75800
Whatsapp 03303487839
✭﷽✭
*✿_سیرت النبی ﷺ_✿*
▪•═════••════•▪
*پوسٹ-04*
─┉●┉─
*┱✿_ زم زم کی کھدائی -4_,*
*★__ دوسرے دن عبدالمطلب اپنے بیٹے حارث کے ساتھ وہاں گئے – اس وقت ان کے یہاں یہی ایک لڑکا تھا – انہوں نے دیکھا وہاں گندگی اور خون پڑا تھا اور ایک کوّا ٹھونگیں مار رہا تھا, اس جگہ کے دونوں طرف بُت موجود تھے اور یہ گندگی اور خون دراصل ان بتوں پر قربان کئیے جانے والے جانوروں کا تھا, پوری نشانی مل گئی تو عبدالمطلب کدال لے آئے اور کھدائی کے لئیے تیار ہوگئے لیکن اس وقت قریش وہاں آ پہنچے _,*
*★_انہوں نے کہا : ” اللہ کی قسم ہم تمہیں یہاں کھدائی نہیں کرنے دیں گے, تم ہمارے ان دونوں بُتوں کے درمیاں کنواں کھودنا چاہتے ہو جہاں ہم ان کے لئیے قربانیاں کرتے ہیں- “*
*"_عبدالمطلب نے ان کی بات سن کر اپنے بیٹے حارث سے کہا :-“تم ان لوگوں کو میرے قریب نہ آنے دو, میں کھدائی کا کام کرتا رہوں گا اس لئیے کہ مجھے جس کام کا حکم دیا گیا ہے میں اس کو ضرور پورا کروں گا- “*
*★_قریش نے جب دیکھا کہ وہ باز آنے والے نہیں تو رک گئے, آخر انہوں نے کھدائی شروع کردی – جلد ہی کنویں کے آثار نظر آنے لگے، یہ دیکھ کر انہوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور پکار اٹھے-” یہ دیکھو یہ اسماعیل علیہ السلام کی تعمیر ہے “*
*📘_ سیرت النبی ﷺ_ قدم بقدم ( عبداللہ فارانی)*
╨─────────────────────❥
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕
✍
وضو کا مسنون اور مستحب طریقہ
جب وضو کرنے کا ارادہ ہو تو وضو کے لئے مٹی کے کسی پاک صاف برتن میں پاک پانی لے کر پاک و صاف اونچی جگہ پر بیٹھے ( اگر تانبہ پیتل کا برتن ہو تب بھی مضائقہ نہیں مگر تانبہ کا پرتن قلعی دار ہے ) قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھے تو اچھا ہے اور اگر اس کا موقع نہ ہو تے کچھ حرج نہیں ، آستیں کہنیوں سے اوپر تک چڑھا لے اور دل میں یہ نیت کرے کہ میں یہ وضو خالص اللہ تعالی کی رضا اور ثواب اور عبادت کے لئے کرتا ہوں محض بدن کا صاف کرنا اور منہ کا دھونا مقصود نہیں ہے ، نیت زبان سے بھی کہ لے اور یہی ارادہ و نیت ہر عضو کو دھوتے وقت یا مسح کرتے وقت حاضر رہے۔ وضو شروع کرتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم ط کہے اور دائیں چلو میں پانی لے کر دونوں ہاتھوں کو کلائی تک مل کر دھوئے اور اس طرح تین بار کرے پھر دائیں ہاتھ کے چلو میں پانی لے کر کلی کرے پھر مسواک کرے ، مسواک نہ ہو تو انگلی سے دانت مل لے ، پھر دو کلیاں اور کر لے ، تاکہ پوری تیں ہو جائیں زیادہ نہ کرے ، اگر روزہ دار نہ ہو تو اسی پانی سے غرارا بھی کرے یعنی کلی میں مبالغہ کرے لے اور اگر روزہ دار ہو تو مبالغہ نہ کرے ، پھر دائیں ہاتھ کے چلو میں پانی لے کر ناک میں پانی ڈالے ، اگر روزہ دار نہ ہو تو اس میں مبالغہ کرے یعنی نتھنوں کی جڑوں تک پانی پہنچائے ، اور اگر روزہ دار ہو تو نرم گوشت سے اوپر پانی نہ چڑھائے ، بائیں ہاتھ کی چھنگلیا نتھنوں میں پھیرے اور بائیں ہاتھ سے ہی ناک صاف کرے ، تین بار ناک میں پانی ڈالے اور ہر بار نیا پانی لے ، پھر دونوں ہاتھ میں پانی لے کر یا ایک چلو میں پانی لے کر پھر دوسرے کا سہارا لگا لے اور دونوں ہاتھوں سے ماتھے کے اوپر سے نیچے کو پانی ڈالے ، پانی نرمی سے ڈالے تمانچہ سا نہ مارے اور تمام منہ کو مل کر دھوئے ، پیشانی یعنی سر کے بالوں کی ابتداء سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک سب جگہ پانی پہنچ جائے ، دونوں ابروؤں اور مونچھوں کے نیچے بھی پانی پہنچ جائے کوئی جگہ بھی بال برابر بھی خشک نہ رہے ، اگر احرام باندھے ہوئے نہ ہو تو داڑھی کا خلال کرے پہر دو دفعہ اور پانی لے کر منہ کو اسی طرح دھوئے اور داڑھی کا خلال کرے تاکہ تین بار پورا ہے جائے اور اس سے زیادہ نہ دھوئے ، پھر گیلے ہاتھوں سے دونوں ہاتھوں کی کہنیوں تک ملے ،خصوصاً سردیوں میں اور پھر دائیں ہاتھ کے چلو میں پانی ہر ایک ہاتھ پر تین تین دفعہ پانی ڈالے یعنی پہلے دائیں ہاتھ پر پھر بائیں ہاتھ پر کہنیوں سمیت پانی ڈالے اور مل کر دھوئے کہ بال برابر بھی کوئی جگہ خشک نہ رہنے پائے ، انگوٹھی، چھلا، آرسی، کنگن اور چوڑی وغیرہ کو حرکت دے اگرچہ ڈھیلی ہوں۔ منہ دھوتے وقت عورت اپنی نتھ کو بہی حرکت دے ، پھر انگلیوں کا خلال کری اسطرح کہ ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالے اور پانی ٹپکتا ہوا ہو، پھر دائیں ہاتھ کے چلو میں پانی لے کر دونوں ہاتھوں کو تر کرے اور ایک مرتبہ پورے سر کا مسح کرے پھر کانوں کا مسح کرے ، کلمہ کی انگلی سے کان کے اندر کی طرف اور انگوٹھے سے باہر کی طرف اور دونوں چھنگلیا دونوں کانوں کے سوراخ میں ڈالے پھر انگلیوں کی پشت کی طرف سے گردن کا مسح کرے لیکن گردن کا مسح نہ کرے ، مسح صرف ایک دفعہ کرنا چاہئے۔ پھر دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت تین دفعہ دھوئے اور ہر بار اس کی انگلیوں کا خلال بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے نیچے سے اوپر کو کرے ، پاؤں کی چھوٹی انگلی سے شروع کرے اور اس کے انگوٹھے پ ختم کرے پھر اسی طرح دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے بایاں پاؤں ٹخنوں سمیت تین بار دھوئے اور ہر بار اس کی انگلیوں کو بھی۔اسی طرح خلال اور اس کے انگوٹھے سے شروع کر کے چھنگلیا پر ختم کرے ہر عضو کو دھوتے یا مسح کرتے وقت بسماللہ اور کلمہ شہادت پڑھ کر یہ دعا پڑھے اللھم اجعلنی من التوابین اور سورۃ القدر اور درود شریف پڑھے اور اس کے بعد اگر نماز کا مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت نماز تحیت الوضو پڑھے
✳️ *حدیث: اذان اور اقامت کے درمیانی وقت میں دعا کی قبولیت!*
212- عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ﷺ: «اَلدُّعَاءُ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ».
(سنن الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلَاةِ عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ ﷺ، بَابُ مَا جَاءَ فِي أَنَّ الدُّعَاءَ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ، الحديث: 212)
▪️ حدیث کا حکم: قال الإمام الترمذي: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ.
▪️ ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’اذان اور اقامت کے درمیان دعا ردّ نہیں ہوتی۔‘‘
▪️ فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اذان اور اقامت کا درمیانی وقت یعنی اذان سے لے کر اقامت تک دعا کی قبولیت کا وقت ہے۔ یہ مبارک وقت ہے، اس لیے اس وقت دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔
✭﷽✭
*✿_سیرت النبی ﷺ_✿*
▪•═════••════•▪
*پوسٹ-03*
─┉●┉─
*┱✿_ زم زم کی کھدائی -3_,*
*★_مدتوں یہ کنواں بند پڑا رہا اس کے بعد بنو خزاعہ نے بنو جرہم کو وہاں سے مار بھگایا ” بنو خزاعہ اور قصیّ کی سرداری کا زمانہ اسی حالت میں گذرا – کنواں بند رہا یہاں تک کے قصیّ کے بعد عبدالمطلب کا زمانہ آگیا”*
*★ انہوں نے خواب دیکھا ” خواب میں انہیں زمزم کے کنویں کی جگہ دکھائی گئی اور اس کے کھودنے کا حکم دیا گیا- حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبدالمطلب نے بتایا :-*
*”_ میں حجر اسود کے مقام پر سورہا تھا کہ میرے پاس ایک آنے والا آیا – اس نے مجھ سے کہا “طیبہ کو کھودو", میں نے اس پوچھا “طیبہ کیا ہے؟”*
*مگر وہ کچھ بتائے بغیر چلا گیا, دوسری طرف رات پھر خواب میں وہی شخص آیا ” کہنے لگا “برہ کو کھودو“, میں نے پوچھا “برّہ کیا ہے” وہ کچھ بتائے بغیر چلے گیا-*
*★_ تیسری رات میں اپنے بستر پر سورہا تھا کہ پھر وہ شخص خواب میں آیا – اُس نے کہا ” مضنونہ کھودو “ میں نے پوچھا ” مضنونہ کیا ہے؟” وہ بتائے بغیر چلا گیا_,*
*★_اس سے اگلی رات میں پھر بستر پر سو رہا تھا کہ وہی شخص پھر آیا اور بولا “زم زم کھودو ” میں نے اس سے پوچھا “زم زم کیا ہے؟ ” اس بار اس نے کہا: ” زمزم وہ ہے جس کا پانی کبھی ختم نہیں ہوتا, جو حاجیوں کے بڑے بڑے مجموعوں کو سیراب کرتا ہے “*
*★_ عبدالمطلب کہتے ہیں, میں نے اس سے پوچھا-“یہ کنواں کس جگہ ہے؟ “ اس نے بتایا – “جہاں گندگی اور خون پڑا ہے, اور کوّا ٹھونگیں مار رہا ہے”,*
*📘_ سیرت النبی ﷺ_ قدم بقدم ( عبداللہ فارانی)*
╨─────────────────────❥
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕
✍
✳️ *حدیث 17: ایمان کا مزہ اور لطف لینے والا شخص!*
34- عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰهِ ﷺ يَقُوْلُ: «ذَاقَ طَعْمَ الْإِيْمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللّٰهِ رَبًّا وَّبِالْإِسْلَامِ دِيْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا».
(صحيح مسلم: الإيمان، باب ذَاقَ طَعْمَ الإِيمَانِ مَنْ رَضِىَ بِاللّٰهِ رَبًّا، رقم الحديث: 34)
▪️ ترجمہ: حضرت عباس رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’ایمان کا ذائقہ اُس شخص نے چکھ لیا جو اللّٰہ تعالٰی کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد (ﷺ) کے رسول ہونے پر راضی ہوگیا۔‘‘
▪️ شرح: یعنی جو شخص اس بات پر راضی اور مطمئن ہوجائے کہ اللّٰہ تعالٰی ہی میرا حقیقی رب ہے، اسلام ہی میرا سچا دین ہے، اور حضور اقدس ﷺ میرے رسول ہیں اور پھر وہ شخص اس کے تقاضوں کو بھی پورا کرے تو ایسے شخص کو صحیح ایمان عطا ہوجاتا ہے، اس کو اطمینان اور شرح صدر کی دولت نصیب ہوجاتی ہے، وہ ایمان کا مزہ اور لطف حاصل کرلیتا ہے اور اس کو ایمان کے ثمرات نصیب ہوجاتے ہیں۔
✭﷽✭
*✿_سیرت النبی ﷺ_✿*
▪•═════••════•▪
*پوسٹ-02*
─┉●┉─
*┱✿_ زم زم کی کھدائی -2_,*
*★__عبدالمطلب کے تمام بیٹوں میں حضرت عبداللہ سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ پاکدامن تھے – عبدالمطلب کو خواب میں زمزم کا کنواں کھودنے کا حکم دیا گیا ” یعنی حضرت اسمائیل علیہ السلام کے کنویں کو, اس کنویں کو قبیلہ جرہم کے سردار مضاض نے پاٹ دیا تھا – قبیلہ جرہم کے لوگ اس زمانہ میں مکہ کے سردار تھے “_ بیت اللہ کے نگراں تھے – انہوں نے بیت اللہ کی بے حرمتی شروع کردی –*
*★_ ان کا سردار مضاض بن عمرو تھا ” وہ اچھا آدمی تھا اس نے اپنے قبیلے کو سمجھایا کہ بیت اللہ کی بے حرمتی نہ کرو مگر ان پر اثر نہ ہوا ” جب مضاض نے دیکھا کہ ان پر کوئی اثر نہ ہوتا تو قوم کو اس کے حال پر چھوڑ کر وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا- اس نے تمام مال و دولت تلواریں اور زرہیں وغیرہ خانۂ کعبہ سے نکال کر زمزم کے کنویں میں ڈالدیں اور مٹی سے اسکو پاٹ دیا – کنواں اس سے پہلے ہی خشک ہوچکا تھا- اب اس کا نام و نشان مٹ گیا _,*
*📘_ سیرت النبی ﷺ_ قدم بقدم ( عبداللہ فارانی)*
╨─────────────────────❥
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕
✍
✭﷽✭
*✿_سیرت النبی ﷺ_✿*
▪•═════••════•▪
*پوسٹ-01*
─┉●┉─
*┱✿_ زم زم کی کھدائی -١_,*
*★__حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ١۲ بیٹے تھے – ان کی نسل اس قدر ہوئی کے مکہ مکرمہ میں نہ سما سکی اور پورے حجاز میں پھیل گئی – ان کے ایک بیٹے قیدار کی اولاد میں عدنان ہوئے – عدنان کے بیٹے معد اور پوتے کا نام نزار تھا – نزار کے چار بیٹے تھے – ان میں سے ایک کا نام مضر تھا – مضر کی نسل سے قریش بن مالک پیدا ہوئے” یہ فہر بن مالک بھی کہلائے –*
*★__قریش کی اولاد بہت ہوئی – ان کی اولاد مختلف قبیلوں میں بٹ گئی – ان کی اولاد سے قصیّ نے اقتدار حاصل کیا – قصیّ کے آگے تین بیٹے ہوئے – ان میں سے ایک عبد مناف تھے جن کی اگلی نسل میں ہاشم پیدا ہوئے – ہاشم نے مدینہ کے ایک سردار کی لڑکی سے شادی کی ” ان کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا ” اس کا نام شیبہ رکھا گیا – یہ پیدا ہی ہوا تھا کہ ہاشم کا انتقال ہوگیا- ان کے بھائی مطلّب مکہ کے حاکم ہوئے – ہاشم کا بیٹا مدینہ منورہ میں پرورش پاتا رہا “*
*★_جب مطلّب کو معلوم ہوگیا کہ وہ جوان ہوگیا ہے تو بھتیجے کو لینے کے لیے خود مدینہ گئے – اسے لیکر مکہ مکرمہ پہنچے تو لوگوں نے خیال کیا یہ نوجوان ان کا غلام ہے – مطلّب نے لوگوں کو بتایا ” یہ ہاشم کا بیٹا اور میرا بھتیجا ہے ” اس کے باوجود لوگوں نے اسے مطلّب کا غلام ہی کہنا شروع کردیا – اس طرح شیبہ کو عبدالمطلب کہا جانے لگا – انہیں عبدالمطلب کے یہاں ابوطالب حمزہ, عبّاس, عبداللہ, ابولہب, حارث, زبیر, ضرار, اور عبدالرحمن پیدا ہوئے- ان کے بیٹے عبداللہ سے ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم پیدا ہوئے۔*
*📘_ سیرت النبی ﷺ_ قدم بقدم ( عبداللہ فارانی)*
╨─────────────────────❥
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕
مکروہات وضو
اصول یہ ہے کہ جو چیزیں مستحب ہیں ان کے خلاف کرنا مکروہ ہے اسی طرح جو چیزیں مکروہ ہیں ان سے بچنا مستحب ہے ، کچھ مشہور مکروہات درج ذیل ہیں
1. ناپاک جگہ پر وضو کرنا یا ناپاک جگہ پر وضو کا پانی ڈالنا
2. کلی کے لئے بائیں ہاتھ سے پانی لینا
3. بائیں ہاتھ سے ناک میں پانی ڈالنا
4. بلا عذر دائیں ہاتھ سے نال صاف کرنا یا استنجاء کرنا
5. منھ پر سختی سے یعنی طمانچہ کی طرح پانی مارنا
6. پانی اس قدر کم خرچ کرنا کہ مستحب طریقہ پر وضو ادا نہ ہو
7. پانی ضرورت سے زیادہ خرچ کرنا
8. تین بار سے زیادہ اعضاء کو دھونا
۹. تین بار نیا پانی لے کر مسح کرنا
10. وضو کے اعضاء کے علاوہ کسی اور عضو کو بلا ضرورت دھونا
11. وضو کرنے میں بلا ضرورت دنیاوی باتیں کرنا
12. وضو کے بعد ہاتھوں کا پانی جھٹکنا
13. مسجد میں اپنے لئے کسی پرتن کو خاص کر لینا
14. عورت کے غسل یا وضو کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا
15. وضو کے پانی میں تھوکنا یا ناک صاف کرنا خواہ وہ جاری پانی ہو
16. مسجد کے اندر وضو کرنا
17. لوٹے یا کپڑے وغیرہ پر اعضاء وضو سے پانی ٹپکانا
18. بلا عذر ایک ہاتھ سے منھ دھونا
1۹. گلے (حلقوم) کا مسح کرنا
20. دھوپ کے گرم پانی سے وضو کرنا
21. ہونٹ یا آنکھیں زور سے بند کرنا
22. وضو کے لئے بلا عذر کسے دوسرے سے مدد لینا
24. سنت طریقے کے خلاف وضو کرنا
وضو کے مستحبات و آداب
1. وضو کے جو اعضاء دو دو ہیں ان میں دائیں کو پہلے دھونا اور پھر بائیں کو مگر دونوں کانوں کا مسح ایک ساتھ کرے
2. گردن کا مسح
3. پانی اندازہ سے خرچ کرنا زیادہ خرچ کرنا فضول خرچی اور خلاف ادب ہے اور پانی میں بہت کمی نہ کرے کہ جس سے اچھی طرح دھونے میں مشکل ہو
4. وضو کے لئے ایک سیر یعنی تقریباً ایک لیٹر سے کم پانی نہ ہو
5. انگوٹھی،چھلا، کڑے ، چوڑیاں اور نتھ وغیرہ اگر ڈھیلی ہوں ، ان کو حرکت دے کر ان کے نیچے پانی پہچانا، لیکن اگر تنگ ہوں تو ان کے نیچے پانی پہچانے کے لئے حرکت دینا فرض ہے
6. وضو خود کرنا بلا عذر کسی سے مدد نہ لینا ( اگر کوئی اپنی مرضی سے مدد دے اور وضو کرنے والا اعضاء کو خود دھوئے تو بلا عذر بھی مضائقہ نہیں )
7. وضو کرتے وقت بلا ضرورت دنیاوی باتیں کرنا
8. دائیں ہاتھ سے پانی لے کر کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا اور بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا
۹. منھ پر پانی آہستہ سے ڈالنا یعنی منھ پر طمانچہ سا نہ مارے
10. اعضاء کو دھوتے وقت ہاتھ سے ملنا
11. کانوں کے مسح کے وقت کانوں کے سوراخوں میں چھوٹی انگلی کا سر بھگو کر ڈالنا
12. ہمیشہ اور خاص طور پر سردیوں میں ہاتھ اور پیر کو دھوتے وقت پہلے گیلے ہاتھ سے ان کو ملنا تاکہ دھوتے وقت اچھی طرح اور آسانی سے ہر جگہ پانی پہ جائے
13. مستعمل پانی کپڑوں سے بچا کر رکھنا
14. نماز کے وقت سے پہلے وضو کرنا جبکہ معذور نہ ہو
15. وضو کے وقت قبلہ کی طرف منھ کرنا
16. اونچی اور پاک جگہ بیٹھنا
17. اطمینان سے وضو کرنا اور اعضاء کے دھونے اور خلال وغیرہ کو پوری طرح دھونا اتنی جلدی نہ کرے کہ کوئی مستحب ترک ہو جائے
18. وضو کے برتن کو پکڑنے کی جگہ سے تین بار دھونا
1۹. منھ دھوتے وقت اوپر سے نیچے کو پانی ڈالنے اور ہاتھ پیروں پر انگلیوں کی طرف سے ڈالے ، سر کا مسح اگلی طرف سے شروع کرے
20. پاؤں پر پانی دائیں ہاتھ سے ڈالنا اور بائیں ہاتھ سے ملنا
21. اعضاء کا دھونا جہاں تک واجب ہے اس سے کچھ زائد دھونا
22. جس کپڑے سے استنجاء کے مقام کو پونچھا ہو اس سے اعضاء وضو کو نہ پوچھنا
23. مٹی کے پرتن سے وضو کرنا
24. وضو کے وقت اگر برتن چھوٹا ہو تو جیسے لوٹا وغیرہ تو بائیں طرف رکھنا اور اگر بڑا ہو جیسے ٹب وغیرہ تو دائیں طرف رکھے اور ہاتھ ڈال کر چلو سے پانی لے
25. ہاتھوں کو نہ جھاڑنا
26. نماز کے لئے وضو کی نیت کرنا اور نیت دل و زبان دونوں سے کرنا
27. ہر عضو کو دھوتے وقت بسم اللہ، درود شریف، کلمہ شہادت اور حدیثوں میں آئی ہوئی دیگر . دعائیں پڑھنا
28. وضو کا بچا ہوا پانی قبلہ کی طرف منھ کر کے کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر پینا
2۹ وضو کے بعد دو رکعت تحیۃ الوضو پڑھنا
30. وضو کے بعد درود شریف و کلمہ شہادت اور یہ دعا پڑھنا اللھم اجعلنی من التّوّابین واجعلنی من المطھریں و اجعلنی من عبادک الصالحین ط
31. اعضاء وضو کو نہ پوچھنا جبکہ اس کی ضرورت نہ ہو اور جب پونچھے تو کچھ نمی رہنے دے
32. جب وضو کر چکے تو دوسری نماز کے وضو کے لئے پانی بھرنا
✳️ *حدیث 13: وصیت کی اہمیت اور ضرورت!*
2738- عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ ﷺ قَالَ: «مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهٗ شَيْءٌ يُوْصِيْ فِيْهِ يَبِيْتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهٗ مَكْتُوْبَةٌ عِنْدَهٗ».
(صحیح البخاري: كتَاب الْوَصَايَا، بَابُ الوَصَايَا وَقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «وَصِيَّةُ الرَّجُلِ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ»، رقم الحديث: 2738)
▪️ ترجمہ: حضرت عبد اللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’جس شخص کو بھی کسی معاملے میں وصیت کرنے کی ضرورت پڑرہی ہو تو اُس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ دو راتیں بغیر وصیت کے گزارے، الّا یہ کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو۔‘‘
▪️ فائدہ: مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کے ذمے ایسے حقوقُ اللّٰہ اور حقوقُ العباد کی ادائیگی باقی ہو جن کے لیے وصیت اور وضاحت کرنا ضروری ہو تو ایسی صورت میں اس کو وصیت کرنے کے معاملے میں ہرگز تأخیر نہیں کرنی چاہیے، بلکہ ترجیحی بنیادوں پر اسے اہمیت دیتے ہوئے وصیت لکھ لینی چاہیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ موت آجائے اور اس کو وصیت کرنے کا موقع ہی نہ مل سکے، جس کی وجہ سے آخرت کی پکڑ کا خطرہ پیدا ہوجائے جو کہ بڑے ہی خسارے کی بات ہے۔ نیز وصیت لکھنے سے متعلق حضرات اہلِ علم سے مکمل راہنمائی لے لینی چاہیے۔
‼️ مروجہ تبلیغی جماعت کی ترتیب اور نظام کا شرعی حکم
معروف تبلیغی جماعت میں رائج نظام اور ترتیب (یعنی سہ روزہ، عشرہ، چلہ، چار ماہ، سات ماہ اور سال وغیرہ) کے مطابق دین کی تبلیغ کرنے سے متعلق بہت سے لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں، ذیل میں اس حوالے سے چند اصولی باتیں ذکر کی جارہی ہیں تاکہ شرعی حکم واضح ہوسکے، البتہ زیرِ بحث معاملے میں دین کی دعوت وتبلیغ کی اہمیت، ضرورت، افادیت، فضیلت اور شرعی حکم بیان کرنا مقصود نہیں، بلکہ معروف تبلیغی جماعت کے بزرگوں کی جانب سے وضع کردہ مفید نظام اور ترتیب سے متعلق کچھ عرض کرنا ہے، اس لیے اس تحریر کو اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے:
1️⃣ تبلیغی جماعت کی یہ ترتیب اور نظام بذاتِ خود مقصود نہیں بلکہ یہ دین سیکھنے اور اس کی اشاعت کرنے کے لیے وضع کیا گیا ہے جس میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں بلکہ ہوتی رہتی ہیں، اس لیے یہ اِحداث للدین کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے یہ ترتیب اور نظام بدعت نہیں، بلکہ اپنی ذات میں جائز اور مباح ہے، کیونکہ اگر اسے مقصود یعنی فرض، واجب، سنت یا مستحب سمجھا جائے تو یہ احداث فی الدین کے زمرے میں داخل ہوکر بدعت ٹھہرے گا۔
2️⃣ بزرگوں کی جانب سے وضع کردہ ایسے تمام نظام اپنی اہمیت اور افادیت سے قطع نظر اپنی ذات میں فقط مباح ہوا کرتے ہیں، البتہ ان نظاموں کی اہمیت، ضرورت اور افادیت اُن اعمال اور کاموں کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے جن کے لیے یہ نظام وضع کیے گئے ہوتے ہیں، اور لوگ بھی ان نظاموں کو اُن اعمال کی نظر سے دیکھتے ہیں جن کے لیے یہ نظام وضع کیے گئے ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ ان نظاموں پر وہی شرعی حکم لگاتے ہیں جو اُن اعمال کا ہوتا ہے، اور یہی غلط فہمی اور غلطی ہے، حالانکہ درست موقف یہ ہے کہ اُن اعمال کی اہمیت، افادیت اور ضرورت کی وجہ سے ان مباح نظاموں کی افادیت، اہمیت اور ضرورت تو بیان کی جاسکتی ہے لیکن ان نظاموں پر وہی شرعی حکم نہیں لگایا جاسکتا کہ جو اُن اعمال کا ہوتا ہے جن کے لیے یہ نظام وضع کیے گئے ہوتے ہیں۔ دونوں میں فرق کرنا ضروری ہے۔
3️⃣ مذکورہ تفصیل کی روشنی میں عرض یہ ہے کہ مروجہ تبلیغی جماعت مجموعی اعتبار سے خیر پر مبنی ایک مفید اور اہم جماعت ہے، اس کی اہمیت اور افادیت کا انکار نہیں کیا جاسکتا، البتہ اس جماعت کی ترتیب جیسے سہ روزہ، چلہ، چار ماہ، سات ماہ اور سال کے مطابق دعوت وتبلیغ کرنا فرض، واجب، سنت یا مستحب نہیں، بلکہ فقط جائز اور مباح ہے۔
(تفصیل کے لیے دیکھیے: فتوی جامعہ دار العلوم کراچی نمبر: 1307/ 98 اور فتوی نمبر: 960/ 54)
`*اللہ کو بہت پسند ہے جب تم اُس پر توکل کر کے تمام پریشانیاں بھول جاتے ہو صبر کرتے ہو یقین کریں وہ پھر نوازنے میں دیر نہیں کرتا✨
وضو کے فرائض
وضو میں چار فرض ہیں
1. منہ دھونا۔
2. دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سمیت دھونا۔
3. چوتھائی سر کا مسح کرنا۔
4. دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا۔
ان کی تفصیل یہ ہے
1. منہ دھونا منھ دھونے کی حد یہ ہے کہ لمبائی میں پیشانی پر سر کے بالوں کے اگنے کی جگہ سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور چوڑائی میں ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک دھونا فرض ہے ، گنجان داڑھی ( یعنی جس کے اندر سے کھال نظر نہ آئے ) کے ظاہری یعنی اوپر کے حصہ کو دھونا فرض ہے ، اور اگر کھال نظر آتی ہو تو اُس کھال تک پانی پہچانا فرض ہے
2. دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سمیت دھونا انگوٹھی، چھلا، چوڑی، کنگن وغیرہ کے نیچے پانی پہچانا اور اگر وہ ایسے تنگ ہوں کہ بغیر ہلائے پانی نہ پہنچ سکے تو ان کو ہلا کر پانی پہچانا فرض ہے۔ اگر کوئی چیز آٹا وغیرہ ناخنوں وغیرہ پر جما ہوا ہو تو اس کا چھڑانا بھی فرض ہے آج کل ناخنوں پر ناخن پالش وغیرہ لگاتے ہیں اس کی موجودگی میں۔وضو و غسل درست نہیں
3. چوتھائی سر کا مسح کرنا مسح کم از کم تین انگلیوں سے کرے ، ایک یا دو انگلیوں سے جائز نہیں۔ ٹوپی یا عمامہ یا اوڑھنی یا برقعے وغیرہ پر مسح کیا تو درست نہیں۔ سر پر خضاب یا مہندی کی تہہ (یعنی جب خضاب یا مہندی لگانے کے لئے اوپر لیپ دی جاتی ہے )۔لگی ہوئی ہو تو اس کے اوپر سے مسح جائز نہیں
4. دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا اگر کسی کے ہاتھ یا پیر کی انگلیاں بالکل ملی ہوئی ہوں یعنی ان میں کھلا فاصلہ نہ ہو تو ان میں خلال کرنا فرض ہے۔ اگر اعضاء غسل و وضو میں کوئی چکنی چیز لگی ہوئی ہو تو اس کے اوپر سے پانی بہہ جانا شرط ہے۔ اندر تک اثر کرنا۔شرط نہیں لہذا اس کا غسل و وضو جائز ہے
فائدہ
وضو غسل اور تیمم میں کوئی واجب نہیں ہے یعنی وہ واجب جو عمل میں فرض سے کم درجہ رکھتا ہو۔ بعض کتب میں کچھ واجب الگ لکھے ہیں
1. داڑھی مونچھ اور بھنویں اگر قدرے گنجان ہو کہ نیچے کی کھال نظر نہ آئے تو ان بالوں کا دھونا۔
2. کہنیوں کا دھونا۔
3. ٹخنوں کا دھونا۔
4. چوتھائی سر کا مسح کرنا لیکن دراصل وہ فرض ہی میں شامل ہیں جیسا کہ اوپر فرائضِ وضو کی تفصیل میں ان کا بیان ہو چکا ہے اس لئے کہ عملاً وہ فرض ہی ہیں اور ان کر ترک سے وضو غسل اور تیمم نہیں ہوتا
آقاۓ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ڈاکہ مارنے کی کوشش کرنے والے فتنہ کی سرکوبی کو آج پچاس برس مکمل ہوۓ ۔۔۔ تاریخ اسلامی میں مسیلمہ کذاب سے لے کر مرزا دجال تک کے فتنے کو دبانے کے لیے ہزارہا مسلمانوں نے ختم نبوت کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔۔ آج لاہور میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے اس جدوجہد کی یاد تازہ رکھنے کے لیے جس عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد کیا ہے اللہ تعالیٰ اسے انتہائی درجے میں کامیاب فرماۓ۔ پورے ملک سے ختم نبوت کے پروانوں کا رخ مینار پاکستان کی جانب ہے۔ اس تاریخ ساز اجتماع کے پاکستان کے مذہبی مستقبل پر دور رس نتائج ہوں گے ان شاءاللہ۔
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the school
Telephone
Website
Address
Karachi
PLot No Street 8-E Block 1, Scheme 5 Clifton
Karachi
Pk#539 Great Results Great School Personalized Attention Motto: Ephebic Oath
Khe-Bukhari Phase VI
Karachi, 75500
The unofficial fan page of The City School, Darakhshan Campus, Karachi, Pakistan
KARACHI UNIVERSITY BUSINESS SCHOOL , UNIVERSITY OF KARACHI
Karachi, 75270
Saddar
Karachi, 74400
Loquentes Magnalia Dei proclaiming the Wonders of God
ST-13, Block 7, Abul Hasan Isphahani Road, Opposite Safari Park, Gulshan-e-Iqbal
Karachi
Bringing out the Hidden talent...we are UIT undergrounds... http://www.twitter.com/UITUnderGround
SHAHRAH-E-IRAQ, SADDAR, KARACHI
Karachi, 74400
Best college in karachi for women.
Karachi
This Is An Official Page. (For any information please feel free to message us on the page )
J 42 Block 14 Gulshan E Iqbal
Karachi, 75300
spreading sunshine. Greetings I am Shazia Hasan. I am a computer teacher for the blind, provide counselling to the visually impaired and their parents. ha