Dr. Adeela Khan - Child Specialist
Nearby clinics
شاہدرہ میٹرو بس سٹاپ لاہور
Al-Kareem Medical Complex Nashter Road Multan
Market Johar Town
Green Town
China Scheme Lahore
54000
40050
Lahore Cantt
Shalimar Link Road
Lahore Shadrah
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Dr. Adeela Khan - Child Specialist, Medical and health, 7 M/Block, Johar Town Near Khokhar Chowk, Lahore.
سوال: کورونا کی علامات جیسے بخار، کھانسی اور درد کے ظاہر ہونے پہ کون سی دوا اور خوراک استعمال کرنی چاہیے؟
جواب: دوا صرف پینا ڈول لیں، اور وہ بھی چوبیس گھنٹے میں زیادہ سے زیادہ چار خوراکیں لے سکتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی دوسری دوا خود سے نہ لیں۔
عمومی طور پہ بخار اور درد میں استعمال ہونے والی دوائیں، جیسے کہ بروفن، پونسٹان، ڈکلوران، ان دوائیوں سے مکمل اجتناب کریں،
ہاں البتہ پہلے سے کسی دوسری وجہ سے ان میں سے کوئی دوائی کے رہے ہیں توپھر جاری رکھیے۔
آج کل ڈونلڈ ٹرمپ سے منسلک کر کے دو دوائیوں کی بہت چرچا ہے، خدارا ڈاکٹر کی تجویز کے بغیر وہ دوائیاں نہ لیجیے، فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔
خوراک معمول کی استعمال کریں، کسی غیر معمولی خوراک کی ضرورت نہیں، اگر بھوک نہ لگے تو کم از کم کچھ نہ کچھ پیتے رہیں۔ تا کہ جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی نہ ہو
"Medicine comes with hope: the hope of having a healthy child, the hope of being able to raise your family"
Dr. Adeela Khan (FCPS, Child Specialist) is providing Child Health Consultancy.
Timings: (8pm - 10pm)
Address: Chugtai Medical Center, 7 M Block, Johar Town near Khokhar Chowk Lahore
Contact Number: 0316-0049876
بچوں کے دانت نکلنا
دانت نکلتے وقت کچھ بچوں کے مسوڑھوں میں تکلیف ہوتی ہے، اور عموماً مائیں بچوں کے دانت نکلتے وقت کافی پریشان ہوجاتی ہیں۔ کچھ کو اسہال اور کچھ بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
عموماََ دودھ کے دانت 6 سے 10 مہینے کی عمر میں نکلتے ہیں، مگر کچھ بچوں کے دانت اس سے پہلے یا بعد میں بھی نکلتے ہیں۔ بچّے کے دانت نکلنے کا دورانیہ بچے اور ماں دونوں کے لئے خاصا ًکٹھن ہوتا ہے، اس وقت بچے کو ماں کی بھرپور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب بچوں کے دانت نکلنے لگیں تو ان تجاویزات پر لازمی توجہ دیں۔
بچوں کے ہاتھ میں سیب یا گاجر تھمادیں، کیونکہ یہ سخت ہونے کی وجہ سے قدرتی ٹیدر (Teether) کا کام دیتے ہیں۔
اکثر بچوں کو اسہال کی شکایت بھی ہوتی ہے، مگر اس کی اصل وجہ دانت نکلنا نہیں بلکہ وہ جراثیم ہوتے ہیں جو بچوں کے پیٹ میں جاکر بیماریاں پھیلاتے ہیں۔
دراصل جب دانت مسوڑھوں کے اندر سے نکلنا شروع ہوتے ہیں تو بچے مسوڑھوں پر دباؤ محسوس کرتے ہیں اور ہر چیز منہ میں ڈال کر دباتے ہیں۔ اگر یہ خیال نہ کیا جائے کے بچے منہ میں کیا ڈال رہے ہیں تو ان چیزوں پر لگے جراثیم منہ کے ذریعے پیٹ میں داخل ہوجاتے ہیں جو اسہال کا سبب بنتے ہیں۔ لہٰذا کوشش کریں کہ بچوں کے اردگرد کا ماحول صاف ستھرا ہو، تاکہ کوئی چیز منہ میں جاکر انفیکشن کا باعث نہ بنے۔
ٹیدر ہو یا سودر (Soother) بچے کے ہاتھ میں دینے سے پہلے دھو کر صاف کرلیں، تاکہ ان کے ذریعے کسی قسم کے جراثیم بچے کے پیٹ میں داخل نہ ہوسکیں، ایسا ہر بار کریں یعنی جب اس کے ہاتھ میں دیں، صاف کرکے دیں۔
بچے کافیڈر بھی استعمال سے پہلے اچھی طرح دھو لیں۔
بچے پر ہر وقت نظر رکھیں، تاکہ وہ کوئی مضر صحت چیز منہ میں نہ ڈالے۔
بچے کے استعمال کی اشیاء ہاتھوں میں نہ رکھیں اس سے بھی جراثیم ان میں منتقل ہوجاتے ہیں۔
بچے کو واش روم میں لے جائیں تو اپنے ساتھ ساتھ اس کے ہاتھ بھی لازمی دھوئیں۔
بچے کی خوراک پر بھی توجہ دیں
عام طور پر ہمارے ہاں بڑی بوڑھی خواتین کہتی ہیں کہ، جب بچوں کو اسہال کی شکایت ہو تو انہیں دودھ نہ پلائیں یا کھانا نہ کھلائیں، لیکن یہ سراسر غلط ہے۔ ایسی صورت میں بچے کی خوراک ہرگز بند نہ کریں لیکن نرم غذا دیں۔ مثلاً کھچڑی اور دہی میں کیلا میش کرکے کھلاسکتی ہیں۔یہ بھی دھیان رہے کہ اسہال سے بچے کے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ ابتدائی دو سال تک اگرچہ بچے کے لئے ماں کے دودھ سے بہتر کچھ نہیں لیکن اگر ماں دودھ نہ پلائے تو اسے گائے کا دودھ پلائیں جو پتلا ہوتا ہے۔
دانتوں کی نشوونما کے لئے کیلشیم بھی بے حد ضروری ہے جو دودھ ہی سے حاصل ہوتی ہے لیکن اگر بچے دودھ نہ پئیں تو ذائقہ بدلنے کے لئے اسے دودھ سے بنی اشیاء کھلائیں۔ مثلاََ کھیر، کسٹرڈ وغیرہ اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو بچوں کو کیلشیم کے سپلیمنٹس ضرور دیں۔
جب بچوں کے دانت نکلتے ہیں تو اس دوران وہ مسوڑھوں میں درد، سوجن اور الجھن سی محسوس کرتے ہیں۔
معمول سے کم خوراک کھاتے ہیں۔
رال ٹپکاتے ہیں۔
اکثر انہیں ہلکا سا بخار رہتا ہے۔
جو چیز ہاتھ میں آجائے وہ منہ میں ڈال کر دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اپنی انگلیاں منہ میں ڈال کر چْوستے ہیں۔
مسوڑھوں پر دبائو محسوس کرتے ہیں اور اوپر نیچے کے مسوڑھوں کو آپس میں رگڑتے ہیں۔
بچوں کو دودھ کا ذائقہ پسند ہو یا نہ ہو مگر انہیں ماں کی گود میں ہی کاربونیٹڈ ڈرنکس (Carbonated Drinks) کے ذائقے کی پہچان خوب ہوجاتی ہے، اسی لئے اکثر وہ بچے جو دودھ پینے سے انکار کر دیتے ہیں، مشروبات پینے سے انکار نہیں کرتے۔ بہتر تو یہی ہے کہ بچوں کو ایسی اشیاء کی عادت نہ ہی ڈالیں، کیوں کہ ان میں چینی کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے جو دانتوں کو خراب کرتی ہے۔
لاڈ پیار میں بچوں کو ایسی چیزیں ہرگز نہ کھلائیں جو ان کی جسمانی صحت اور ذہنی نشوونما کو متاثر کرنے کا باعث ہوں۔
بچوں کے دودھ کے دانتوں کی حفاظت کریں اور اپنی انگلی سے ان کے دانت بھی صاف کیا کریں۔ اکثر والدین بچوں کے دانتوں کی اس لئے بھی پروا نہیں کرتے کہ انہیں تو ٹوٹ ہی جانا ہے اس لئے جب نئے دانت آئیں گے تو دیکھا جائے گا۔ یہ سوچ بالکل غلط ہے۔
یاد رکھیں کہ اگر دودھ کے دانت خراب ہوگئے تو دوبارہ آنے والے دانتوں میں بھی وہی خرابی ہوسکتی ہے۔ لہٰذا شروع سے ہی ان پر توجہ دیں اور مشروبات اور زیادہ میٹھی چیزوں سے احتیاط کریں۔
"Medicine comes with hope: the hope of having a healthy child, the hope of being able to raise your family"
There is absolutely FREE CHILDREN CHECK UP provided by Dr. Adeela Khan in her clinic on Every FRIDAY.
Timings: (8pm - 10pm)
Address: Chugtai Medical Center, 7 M Block, Johar Town near Khokhar Chowk Lahore
Contact Number: 0316-0049876
"Child Health Check Up Today for Healthier Life Tomorrow"
Dr. Adeela Khan is providing absolutely FREE CHILDREN CHECK UP in her clinic on Every FRIDAY. (8pm - 10pm)
Address: Chugtai Medical Center, 7 M Block, Johar Town near Khokhar Chowk Lahore
Mobile Number: 0333-6338813
بچوں کو دست لگنا یعنی موشن ہو جانا
ایک چھوٹی سی بیماری یا لاپرواہی پھول جیسے بچوں کو مرجھا کر رکھ دیتی ہے۔ بچوں کو دست لگ جانا جسے موشن یا ڈائریا کہتے ہے، ایک ایسی بیماری ہے جو بچوں میں عام پائی جاتی ہے۔ اس بیماری کا شکار ہو کر بچے بالکل کمزور اور نڈھال ہوجاتے ہیں۔
ڈائریا زیادہ تر گرمیوں میں ہوتی ہے لیکن یہ کوئی ضروری نہیں، اکثر ایسی بیماری بچوں کو کھبی بھی اپنے لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
خصوصاً 1 یا 2 سال سے کم عمر کے بچوں میں یہ بیماری پائی جاتی ہیں۔ تاہم بڑے بچوں میں بھی یہ بیماری عام پائی جاتی ہے‘‘۔
دستوں کی بیماری کو Gestroenteritis بھی کہتے ہیں۔ عام طور پر آغاز میں اس بیماری میں الٹیاں ہونے لگتی ہیں اور بچہ جو کچھ کھاتا ہے اسے ہضم نہیں کرپاتا اور اسے فوری طور پر نکال دیتا ہے۔ یہ الٹیاں عموماً ایک روز تک رہتی ہیں لیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ الٹیاں نہیں ہوتیں اور براہ راست دست شروع ہوجاتے ہیں۔
دستوں کی کئی اقسام ہوتی ہیں اور عموماً ان کا رنگ ہرا ہوتا ہے۔ یہ پانی کی طرح بھی ہوتے ہیں یا پھر ان میں چکناہٹ بھی ہوتی ہے۔ اور اگر دستوں میں خون آئے تو اسے Dysentery کہتے ہیں۔ چونکہ دستوں میں جسم کا پانی خارج ہوتا ہے تو اس صورت میں بچہ بالکل نڈھال ہوجاتا ہے جسے ہم Dehydration کہتے ہیں۔
شروع میں جب دست ہوتے ہیں تو بچہ زور زور سے روتا ہے لیکن جیسے جیسے دستوں میں اضافہ ہوتا ہے تو مندرجہ ذیل علامت ظاہر ہوتے ہیں۔
* بچہ روتے روتے نڈھال ہوجاتا ہے
* اس کی زبان خشک ہوجاتی ہے
* سر پر موجود تالو اندر کی جانب دھنس جاتا ہے
* آنکھیں بھی اندر کی جانب دھنس جاتی ہیں
اور اب بچے کے رونے سے اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں آتے۔ اور آپ اگر بچے کی جلد کو اٹھائیں تو وہ واپس اپنی جگہ پر نہیں جاتی اور یہ ڈائیریا کی سب سے واضح علامت ہے۔
دست اگر ہلکے ہیں تو بچے کو نمکول دیں اور اس کا گھر پر ہی علاج کریں لیکن اگر دستوں میں اضافہ ہورہا ہے تو اسے ضرور ڈاکٹر کو دکھائیں۔
عموماً ماؤں کو شکایت ہوتی ہے کہ ان کا بچہ نمکول نہیں پیتا یا اسے نمکول کا ذائقہ پسند نہیں ہے۔
یاد رکھیں کہ نمکول دو طرح کے ہوتے ہیں ایک نارمل نمکول اور دوسرا Low Osmolar O.R.S جو کہ مارکیٹ میں بھی دستیاب ہو
گھر میں بہترین O.R.S بنانے کا طریقہ ...... جسے بچے شوق سے پیئیں گے اور اثر بھی جلدی کریگا۔
چار گلاس پانی
8 چمچ چینی
ایک عدد لیموں کا رس
ایک چٹکی میٹھا سوڈا
ایک چٹکی نمک
پانی میں چینی حل کریں اور اس میں لیموں کا رس، میٹھا سوڈا اور نمک ڈال کر حل کر لیں۔
اب اس تیار کردہ مشروب کو 24 گھنٹے میں بچے کو مکمل پلائیں۔ اس طرح بچے کی Dehydration کم ہوجائے گی۔
ایک اور نمکول جو مارکیٹ میں عام دستیاب ہوتا ہے اسے Rice Base ORS کہا جاتا ہے، لیکن آپ اسے بھی گھر میں تیار کرسکتے ہیں۔
ایک کپ چاول چار گلاس پانی میں ڈال کر اس وقت تک پکائیں جب تک کہ وہ نرم نہ ہوجائیں۔ اب اس میں ایک چٹکی نمک ڈال کر اسے بلینڈر میں بلینڈ کرلیں اور اس کے بعد تیار کردہ پیسٹ کو 24 گھنٹے میں بچے کو مکمل پلائیں۔ اس سے بھی دستوں میں واضح کمی واقع ہوگی۔
بچوں کو دست کے دوران پرو بائیوٹک بھی دیے جاتے ہیں جو بازار میں مختلف ساشے کی شکل میں دستیاب ہوتے ہیں۔ جو کہ پانی یا دودھ میں ملا کر 5 سے 6 دن تک بچے کو دینے ہوتے ہیں۔ لیکن بازاری پرو بائیوٹک سے بہتر ہے کہ بچے کو قدرتی پرو بائیوٹک دیا جائیں۔
دہی ایک قدرتی پرو بائیوٹک ہے۔ اگر آپ بچے کو دستوں کے دوران دہی اور کیلا کھلائیں گے تو دستوں میں واضح کمی واقع ہوگی۔
زیادہ تر کوشش کریں کہ بچے کو ماں کا دودھ دیں اور اگر دوسرا دودھ دیتے ہیں تو فیڈر کو اچھی طرح دھو کر اور ابال کر دیں۔ اپنے گھر میں ابلا ہوا پانی منرل واٹر یا پھر کلورین کی گولیاں پانی میں ڈال کر استعمال کریں۔
یاد رکھیئیں: ہر ڈائیریا میں اینٹی بائیوٹک کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس بات کا فیصلہ اپنے ڈاکٹر کو کرنے دیں۔
Children are the great blessing of Allah Almighty Indeed. Their health can't be compromised at any cost.
Get them the best pediatrician..
FREE CHECK UP on Fridays!!
Timings: 8:00 PM to 10:00 PM (MON to SAT)
Address: Chughtai Medical Centre, Khokhar Chowk, Johar Town Lahore.
🍁🍁Bell's palsy 🍁🍁
✨ acute unilateral peripheral facial nerve palsy not associated with other cranial neuropathies or brainstem dysfunction.
✨It is a common disorder at all ages from infancy to adolescence & develops 2 wk after a systemic viral infection.
✨The preceding infection is caused by: 🤔
🕳️ Herpes simplex virus
🕳️varicella-zoster virus
🕳️Epstein-Barr virus
🕳️Lyme disease
🕳️Mumps virus
🕳️Toxocara
🕳️Rickettsia
🕳️MycoplasmaHIV infection
💎💎Ramsay Hunt syndrome 💎💎
(herpes zoster oticus) is associated with vesicles in the external auditory canal or auricle and an ipsilateral facial palsy.
💥💥Active or reactivation of herpes simplex or varicella-zoster virus may be the most common cause of Bell palsy .💥💥
🕳️The disease is a postinfectious ((allergic or immune)) demyelinating facial neuritis or focal toxic or inflammatory neuropathy or associated with ribavirin and interferon-α therapy for hepatitis C.
✨Hereditary forms are rare.
🌼CLINICAL MANIFESTATIONS🌼
🍭The upper and lower portions of the face are paretic
🍭the corner of the mouth droops.
🍭 Patients are unable to close the eye on the involved side and can develop an exposure keratitis at night.
🍭 Taste on the anterior 2/3 of the tongue is lost on the involved side in approximately 50% of cases.
🍭 ipsilateral numbness of the face occur in a few cases caused by viral (especially herpes) or postviral immunologic impairment of the trigeminal and the facial nerves.
🍭Pain behind the ear may precede weakness. 🍭Acute hearing loss may occur in Bell
palsy associated with(( Rickettsia infection)).
🌼IMAGING THE FACIAL NERVE AND
ITS BONY CANAL🌼
🌀((Modern high-resolution MRI))➡️ visualize the facial nerve within its canal and
detecting if bony anomalies, compressive aneurysms, vascular malformations, or nerve sheath or infiltrative tumors that might explain a palsy anatomically.
🌀((Ultrasound ))of the facial nerve as a predictor of functional outcome in Bell palsy.
More recently,
🌀((diffusion tensor tractography)) ➡️enables a tridimensional display of facial nerve axons.
🌼TREATMENT🌼
🍂🍂Oral prednisone (1 mg/kg/day for 1 wk, followed by a 1 wk taper)
started within the 1st 3-5 days results in improved outcome and is a
traditional treatment.
🍂🍂adding oral acyclovir or valacyclovir to the prednisone therapy
🌠 Alone antiviral agents are not effective in reducing adverse sequelae (synkinesis, autonomic dysfunction), but added to predni-
sone may be associated with an additional small benefit.
🍂 🍂Surgical decompression of the facial canal, to provide more space for the swollen facial
nerve, is not of value unless imaging provides evidence of nerve compression or an anatomic lesion
🍂🍂Traditional physiotherapy to the facial muscles is recommended in some chronic cases with poor recovery, but the efficacy of
this treatment is uncertain.
🍂🍂 Protection of the cornea with methylcellulose eyedrops or an ocular lubricant is especially important at night.
🍂🍂Botulinum toxin has been applied in adults to the contralateral normal facial muscles for cosmetic purposes to minimize the apparent asymmetry or to treat chronic unilateral ptosis.
🌼PROGNOSIS🌼
🎯The prognosis for functional recovery is excellent.
🎯More than 85% of patients recover spontaneously with no residual facial weakness.
🎯Another 10% have mild facial weakness as a sequela, a mild facial asymmetry.
🎯only 5% are left with permanent severe facial weakness.
💎💎In patients who do not recover within a few weeks (chronic), electrophysiologic examination of the facial nerve helps to determine the degree of neuropathy and regeneration.💎💎
🌻🌻In chronic cases➡️➡️ other causes of facial neuropathy should be considered as :
🍁 Facial nerve tumors such as schwannomas and neurofibromas
🍁 Infiltration of the facial nerve by leukemic cells or by a rhabdomyosarcoma of the middle ear,
🍁 Brainstem infarcts or tumors.
🍁Traumatic injury of the facial nerve.
Nelson 20
**Bed Wetting in Children**
بستر گیلا کرنا کیا ہوتا ہے؟
بستر گیلا کرنا (ناکٹرنل اینورسس ) یہ ہوتا ہے کہ جب بچہ سوتے میں اپنا مثانہ خالی کردیتا ہے۔ یہ باربار ہوسکتا ہے، ہر رات بھی۔
بستر گیلا کرنا عام بات ہے۔ ہر پانچ بچوں میں سے ایک بچہ بستر گیلا کرتا ہے۔ بستر گیلا کرنا خاندانوں میں چلتا ہے اورنو سال سے کم عمرلڑکوں میں لڑکیوں سے زیادہ ہے۔ یہ بچے کیلئے پریشان کن اور گھروالوں کیلئے دباؤ کا باعث ہوسکتا ہے۔
بستر کس وجہ سے گیلا ہوتا ہے؟
بستر گیلا کرنے کی تین ملی جلی وجوہات ہو سکتی ہیں .
١.جسم رات میں بڑی مقدار میں پیشاب بناتا ہے؛
٢.ایک مثانہ جو رات کےوقت زیادہ پیشاب نہیں رکھ سکتا؛ اور
٣.بچہ سوتے سے پوری طرح نہ اٹھ سکے .
جو بچے بستر گیلا کرتے ہیں وہ نہ توسست ہوتے ہیں اور نہ شرارتی۔ کچھ بیماریوں کو بستر گیلا کرنے سے جوڑا جاتا ہے لیکن زیادہ بچے جو بستر گیلا کرتے ہیں انہیں صحت کا کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہوتا۔
مثانے کو دن کے وقت قابو میں رکھنا رات کے سوکھے پن سے زیادہ اہم ہے۔ تین سال تک کی عمر کے بچے دن میں پیشاپ کا کنٹرول سیکھ جاتے ہیں اور اسکول کی عمر کے بچے رات کا بھی۔ لیکن۔ یہ کوئی حتمی اور اصولی بات نہیں ہے ۔ بچے اکثر کپڑوں میں پیشاپ کر دیتے ہیں ' رات میں بھی اور دن میں بھی، جب تک کہ وہ چھے ' سات سال کے نہ ہو جائیں۔
بستر گیلا کرنے پر مدد کیسے حاصل کی جائے؟
سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ان ماہرین صحت سے مدد لی جائے جنہوں نے
بچوں کے مثانے کے مسائل میں خصوصی تربیت حاصل کی ہوئی ہے، جیسے کہ ایک ڈاکٹر یا کانٹی نینس نرس(Continence Nurse)۔ وہ چھ سال زیادہ کی عمر کے بچے کے بستر گیلا کرنے کے مسئلے میں مدد کرسکتے ہیں۔ اس سےچھوٹے بچوں کیلئے کوئی مدد دینا مشکل کام ہوتا ہے۔ البتہ بعض واقعات میں جلد مدد حاصل کرنا سودمند ہوتا ہے۔ جیسے کہ:
بچہ جو خشک رہا کرتا تھا اچانک رات کو گیلا ہونے لگا؛
اسکول جانے کی عمر میں بستر زیادہ بار بھیگ جاتا ہے
کیا مثانے کو دن کے وفت قابو میں رکھنا مسئلہ ہوسکتا ہے؟
وہ بچے جورات کے وقت بھیگ جاتے ہیں انہیں دن کے وقت مثانے کوقابومیں رکھنا بھی ایک مسئلہ ہوسکتا ہے۔ انہیں کئی باریا جلدی میں بیت الخلا جانا پڑسکتا ہے ، پوری طرح مثانہ خالی کرنا اوراجابت کرنا مشکل ہوتا ہے. جب تک کہ بچے کا انڈر ویئر گیلا نہ ہو گھروالوں کو مثانے کے کنٹرول کی مشکلات کا علم نہیں ہوتا.
ٹایلیٹ ٹرینڈ (Toilet trained)بچے کےدوبارہ سے دن میں بھیگنے کی صورتمیں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئے۔
بستر بھیگنے کے بارے میں کیا کیا جاسکتا ہے؟
بہت سے بچے بغیر کسی مدد کے اپنے وقت پر بھیگنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اکثروبیشتر اگر نو سال کی عمر کے بعد بھی بار باربھیگنے کی عادت جاری ہے تو یہ خود بخور ٹھیک نہیں ہوتی۔
بستر بھیگنے کی دیکھ بھال کئے کئی طریقے ہیں۔ ڈاکٹر بچے کا معائنہ کریگا یہ معلوم کرنے کیلئے کہ کوئی جسمانی وجوہ تو نہیں ہیں اور ان کا مثانہ دن میں کیسے کام کرتا ہے۔ گیلے بسترکے علاج میں سے سب سے زیادہ استعمال ہونے والےطریقے یہ ہیں:
رات کے الارم جو اس وقت بج جاتے ہیں جب بچہ بسترمیں بھیگتا ہے۔ اس سے بچے کو یہ سمجھانے میں مدد ملتی ہے کہ جب مثانہ بھر جائے تو جاگ جائیں۔ یہ الارم یا تو بستر میں یا پھر بچے کے انڈر ویئر میں استعمال کیا جاتا ہے. نتائج اس صورت میں بہتر ہوتے ہیں جب بچہ خشک رہنا چاہتا ہو، زیادہ بار بھیگتا ہو، والدین کی طرف سے رات کو مدد مل رہی ہواور کئی مہینوں سے ہر رات الارم استعمال کرتا ہو۔ کچھ بچے الارم کے استعمال کے بعد حشک رہنے لگتے ہیں لیکن بعد میں پھر گیلا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس صورت میں الارم دوبارہ کام کرسکتا ہے۔
ناک میں استعمال کرنےوالےاسپرے یا گولیاں مثانے کوکچھ تقویت دےسکتےہیں یا پیشاب کا بننا کم کردیتے ہیں. ان سے رات کے وقت مدد مل سکتی ہے۔ صرف ادویات سے بستر گیلا کرنے کا علاج نہیں ہو سکتا۔ مثانے کی کارکردگی بہتر ہونی چاہئے ورنہ ادویات کا استعمال رکنے پر بچہ بستر پھرسے گيلا کرنا شروع کرسکتا ہے۔
والدین کیا کر سکتے ہیں؟
بچوں کےماہرڈاکٹرسے مدد لیں جنہوں نے بچوں کے مثانے کے مسائل میں خصوصی تربیت حاصل کی ہوئی ہے.
قبض پر نظر رکھیں کیونکہ اس سے مثانے کی مشکل بد تر ہوجاتی ہے۔ اگر یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے تو طبی امداد حاصل کریں۔
اگر آپکا بچہ گیلے ہونے کا الارم استعمال کررہا ہے تو اسکے بجتے ہی اٹھ جائیں اور بچے کے کپڑے اور بسترکی چادربدلنے میں مدد کریں۔ کمرےمیں روشنی کامناسب بندوبست کریں تاکہ بیت الخلا تک جانا آسان ہو۔
کچھ چیزیں ایسی ہیں جو مدد نہیں کرتیں:
گیلا ہونے پر سزا نہ دیں۔
بچے کو اس کے دوستوں اور خاندان کے سامنے شرمندہ نہ کریں۔
رات کوبچے کو اٹھا کر بیت الخلا نہ لے جائیں۔ اس سے گیلے بستر کم ہو سکتے ہیں لیکن اس سے بچے کو خشک رہنے میں مدد نہیں ملتی۔
**Copied**
As much as we need to stop body shaming overweight people there is also a dire need to stop body shaming skinny/petite kids. Especially in our desi community where it's an ongoing serious problem.
WHAT OUR DESI AUNTIES SAY?
Haye itna kamzoor!
Jab milo pehle se zada kamzoor Lagta hai!
Rang kyun peela hai? Doctor ko check karao.
Pait mei keere lagte hain!
Sara din bhagta dorta hai is lye sookh k tinka hogaya hai!
WHAT THEY CAN SAY?
Wah kitna lamba hogaya hai!
Wah Jab milo pehle se ziada bara lagta hai.
Sara din bhagta dorta hai is lye itna slim smart hai!
HAVING A SKINNY KID DOESN'T MEAN YOU HAVE FAILED AS A PARENT
What people (read: Desi aunties) don't realize is that there mere choice of words can keep new mother awake and crying for nights. For someone who is trying her best, to hear such words is heart breaking.
I don't see any rule book that says only chubby gol matol babies/kids will have a bright happy Future. NO!
WHEN NOT TO WORRY?
If your kid is playing.
If your kid is active.
If your kid is happy.
WHEN TO WORRY?
If your kid is not playing.
If your kid is getting repeatedly tired/exhausted.
If your kid is getting sick often.
LOOKS CAN BE DECIEVING!
Sometimes the scale can be misleading.
A skinny child might look weak but his weight and his BMI would be in a healthy range. He might be an extremely active kid due to which his body doesn't store any fat.
Similarly a chubby child might look healthy and have good weight, but it might be result of overeating unhealthy junk food. His weight might only be a result of fat stored in his body.
WHAT SHOULD YOU DO?
As parents and responsible adults we need to teach our kids make healthy choices while eating and adopt healthy habits.
Chubby or no chubby --- it doesn't matter and it shouldn't matter!
ریبیز Rabies یا باولے کتے کا کاٹنا موت ہے!
ریبیز سے ہر سال تقریبا 55 ہزار لوگ مر جاتے ہیں۔
کتا اگر آپ کو کاٹتا ہے تو اس سوچ بچار میں وقت ضائع مت کیجیے کہ وہ پاگل تھا یا گھریلو تھا، پہلی فرصت میں قریبی سرکاری ہسپتال جائیے۔ وہاں ایمرجیسنی والے اس صورت حال کو پرائیویٹ ڈاکٹروں سے سو گنا زیادہ بہتر طریقے سے جانتے ہیں، روزانہ ایسے مریض دیکھتے ہیں۔ مرچیں لگانا، سکہ باندھنا، تعویز بندھوانا، یہ سب تکے لگانے جیسا ہے۔ اگر کتا پاگل نہیں تھا تو یہ سب ٹوٹکے کام کریں گے، اگر پاگل تھا تو موت یقینی ہے!
ہسپتال دور ہے تو صابن اور بہتے پانی سے دس پندرہ منٹ تک اچھی طرح زخم کو دھوئیے اس کے بعد پٹی مت باندھیں۔ اسے کھلا رہنے دیجیے اور ہسپتال چلے جائیے۔ چودہ ٹیکوں کا زمانہ گزر گیا۔ ایک مہینے میں پانچ ٹیکوں (شیڈول: 0-3-7-14-28) کا کورس ہو گا، بہت سی کمپنیوں کی بنائی سیل کلچرڈ ویکسینز مارکیٹ سے مل سکتی ہیں۔ جو چیز یاد رکھنے کی ہے وہ یہ کہ کسی اچھی فارمیسی سے ویکسین خریدی جائے کیوں کہ اس کا اثر تب ہی بہتر ہو گا جب یہ مسلسل کولڈ چین میں رہے گی۔ کوئی بھی ویکسین (سوائے پولیو اورل کے) بننے سے لے کر دوکان پر آنے تک دو سے آٹھ ڈگری کا ٹمپریچر مانگتی ہے، جب بھی یہ سلسلہ ٹوٹے گا، بہرحال اس کا اثر ویکسین کی کوالٹی پر ہو گا۔ ویکسین کے ساتھ ساتھ ریبیز امیونوگلوبیولین RIG لگوانے بھی اکثر ضروری ہوتے ہیں۔
اگر کتا آپ کا اپنا پالتو نہیں ہے تو کوئی رسک لینے سے بہتر ہے کہ ریبیز امیونوگلوبیولین RIG ضرور لگوائیں۔ اسی طرح کتا جتنا سر کے قریب کاٹے گا، وائرس اتنی تیزی سے دماغ تک جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ پاؤں پر یا ٹانگ پر کاٹا ہے تب بھی جلدی ہسپتال جانا ضروری ہے لیکن کندھے یا گردن والے معاملے میں بے احتیاطی ہرگز نہیں ہونی چاہئیے، فوری طور پر ہسپتال کا رخ کرنا اور ویکسین کے ساتھ ساتھ ریبیز امیونوگلوبیولین RIG (یہ بھی کئی کمپنیوں کے موجود ہیں) لگوانا بہتر ہے۔ کتے کا پنجہ لگے، کوئی خراش ہو جائے، یا آپ کے کسی زخمی حصے کو کتا چاٹ جائے، ریبیز کا ٹیکہ لگوا لیجیے، احتیاط لازم ہے۔
اگر کتا آپ کے یہاں پالتو ہے، یا آپ جانوروں کے ڈاکٹر ہیں، یا آپ فوج میں ہیں، یا دیہی علاقے کی پولیس میں ہیں، یا کسی بھی ایسی جگہ ہیں جہاں دوران ملازمت آپ کھلے میدانوں کا رخ کر سکتے ہیں، یا کتوں والے کسی بھی علاقے میں جانا پڑ سکتا ہے تو آپ ریبیز سے بچاؤ کا حفاظتی کورس بھی کر سکتے ہیں۔
ریبیز سامنے آنے کے بعد پوری دنیا میں آج تک پانچ سے زیادہ لوگ بچ نہیں سکے۔ وہ بھی دس بارہ سال پہلے ایک تجربہ شروع کیا گیا تھا جس میں مریضوں کو مصنوعی طریقے سے کئی ماہ تک بے ہوش رکھا گیا، انہیں مختلف دوائیں دی گئیں اور آہستہ آہستہ جب وائرس ختم ہو گیا تب ہوش میں لایا گیا۔ لیکن یہ طریقہ بھی کئی سو میں سے صرف پانچ لوگ بچا سکا۔ ان پانچ کے بارے میں بھی ڈاکٹر یہ خیال کرتے ہیں کہ ان میں والدین سے ریبیز کے خلاف قوت مدافعت آئی ہو گی۔
بلی، گائے، بھینس، گھوڑا، گدھا، چمگادڑ، ہر وہ جانور جو دودھ پلانے والا ہے، وہ ریبیز کا شکار ہو سکتا ہے۔ پاگل کتا جب انہیں کاٹتا ہے تو وہ اپنے جراثیم ان میں منتقل کر دیتا ہے۔ وہی جراثیم انسانوں میں منتقل ہو سکتے ہیں اگر یہ جانور کاٹ لیں۔ یہ وائرس متاثرہ جانور کے لعاب میں بھی پایا جاتا ہے۔
صرف شہر کراچی میں ہر سال تیس ہزار کتے کاٹے کے مریض مختلف ہسپتالوں میں آتے ہیں۔ اندازہ کر لیجے باقی ملک میں کیا صورت حال ہو گی۔ پالتو کتوں کی ویکسینیشن بھی اس سے بچاؤ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
پبلک سروس میسج
بچوںمیں پایا جانے والا ذہنی عارضہ ADHD کیا ہے اور ایسے بچوں کو کیسے ڈیل کیا جا سکتاہے؟
یہ ایک ایسا ذہنی عارضہ ہے جس کی علامات بچپن میں نمایاں ہونا شروع ہو جاتی ہیںاوریہ عارضہ تمام عمر ساتھ رہتاہے۔اس میں بچے کو سکول میں تعلیمی سرگرمی میں کامیابی حاصل کرنے اور دوسرں سے تعلقات بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس عارضے میںدو خصوصیات نمایاں ہوتی ہیں۔ پہلی خصوصیت یہ کہ بچے میں توجہ کا فقدان یا توجہ کی کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے بچہ کسی بھی کام پر توجہ نہیں دے پاتا ہے ۔دوسرا ا س میں بہت زیادہ بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے اور اپنے اوپر کنٹرول نہیں کر پاتا ۔اس عارضے کی وجہ سے بچے کی خود توقیری اور خود اعتمادی میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور بعض اوقات ذہنی دباؤ،ڈیپریشن اور تشویشی عارضے میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ اس سے نہ صرف بچہ متاثر ہوتا ہے بلکہ ارگرد کے افراد بھی متاثر ہو تے ہیں۔
اس عارضے کی علامات مندرجہ ذیل ہیں۔
۔بچہ سکول ہوم ورک اور دیگر سرگرمیوں پر توجہ نہیں دے پاتا ۔
۔گھر کے روز مرہ کے کاموں کو سر انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
۔اگر کوئی آواز دے تو بچہ اس پر دھیان نہیں دیتا ۔
۔ بچہ کسی بھی کام کو منظم طریقے سے نہیں کر پاتا ۔
۔بچہ ان تمام سر گرمیوں سے دور رہتا ہے جس میں اس کی دماغی قوت صرف ہوتی ہے ۔
۔کام سے متعلق یاکسی بھی پراجیکٹ سے منسلک اشیاکو گم کر دیتا ہے ۔
۔اس عارضے میں مبتلا بچہ ایک جگہ پر ٹک کر نہیں بیٹھ نہیں سکتا ۔
۔ ایسا بچہ مسلسل بے چین اور اضطرابی کیفیت میں رہتاہےاور بعض اوقات جارحانہ رویہ بھی اختیار کر لیتاہے۔
۔بغیر سوچے سمجھے عمل کرتے ہیں۔
۔بے تکان بولتے ہیںاور خیالی پلاؤ بناتے رہتے ہیں۔
۔اپنی باری کا انتظار نہیں کرتے اور دوسرں کے کھیلوں اور کاموں میں دخل اندازی کرتے رہتے ہیں۔
اس عارضے کو تشخیص کرنے کے لیے کم از کم چھ علامات کا چھ ماہ تک برقراررہنا رہنا ضروری ہے ۔اس کی تشخیص کے لیے ماہر نفسیات اور ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہے ۔
اس میں مبتلا بچہ کے والدین کو یہ سمجھنا ہے کہ ان کا بچہ عام بچوں سے مختلف ہے اور ا س کی تربیت عام بچوں سے مختلف انداز میںکرنی ہو گی۔اس کے والدین کو بہت صبر اورلچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور سکول کے استاد اور ماہر نفسیات سے مل کر ایسا لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا جو کہ بچے کے رویے کو منظم کر سکے۔
۔والدین کو کچھ اصول بنا نے ہوں گے جن کی مدد سے بچے کو ڈسپلن سکھایا جا سکے لیکن بعض اوقات والدین کوان اصولوں میں بھی لچک دکھانا ہو گی ۔
۔والدین کو چاہیے کہ اپنے بچے سے روز مرہ کے چھوٹے چھوٹے کام کروائیں ۔
۔ان کے ہوم ورک کو حصوں میں تقسیم کر یں۔
۔ان کی جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کریں تاکہ ان کی توجہ قائم ہو سکے اور ان کی انرجی مثبت جگہ پر خاص انداز میں ظاہر ہوں ۔
۔ان کے سونے کی روٹین سیٹ کریں ۔
۔کولڈڈرنک، کافی اور چا ئے سے پر ہیز کروائیں ۔
۔اس عارضہ کی شدت کی صورت میں ادویات کا استعمال بھی کروایا جاتا ہے ۔
والدین کو چاہیے کہ ماہرنفسیات اور ٹیچرز کے ساتھ مل کربچے کوزندگی میں آگے بڑھنے میں مدد کریں ۔
*👩👩👦👦 اکثر بہنیں چھوٹے بچوں کے دانت نکلنے کے حوالے سے کافی پریشان ہوتی ہیں. اس سلسلہ میں ماہر ڈینٹسٹ ڈاکٹر ارم رفیق کی ایک مفصل تحریر میں تفصیل سے بات کی گئی ہے.*
*🦷 پہلا دانت 6 مہینے کے بعد ہی نکلا کرتا ہے۔ ہر بچے کے دانت پھوٹنے کی رفتار مختلف ہوتی ہے اگر آپ کا بچہ کے دانت 3 مہینے یا 12 مہینے میں آئیں تو کسی قسم کی پریشانی کی ضرورت نہیں ۔*
*🦷سامنے کے نیچے کے دو دانت عام طور پر پہلے دانت ہوتے ہیں۔ جس کے بعد سامنے اوپر کے دو دانت نکلتے ہیں۔ زیادہ تر بچوں کے 3 سال کی عمر میں تمام 20 بیبی ٹیتھ نکل آتے ہیں۔ 5 سے 13 سال کی عمر میں آپ کے بچے کے ابتدائی دانت پکے دانتوں کی جگہ بنانے کے لیے ٹوٹنا شروع ہو جاتے ہیں۔*
*🦷ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے بچے کے نکلتے ہوئے دانت نہ دیکھ سکیں مگر آپ کا بچہ دانت پھوٹنے کا عمل محسوس کرنا شروع کر دیتا ہے اور اِس کی علامتیں ظاہر کرتا ہے۔ اِن علامتوں میں مندرجہ زیل علامتیں شامل ہیں:*
⬅️مسھوڑوں میں لالی یا سوجن
⬅️ٹھوس اشیاء کو چبانے کی چاہ
⬅️پہلا دانت نکلنے سے 2 مہینے پہلے ہی بچے کی رال ٹپکنا شروع ہو جاتی ہے
⬅️چِڑچڑِا پن، بے چینی، بُخار
*❌❌دانت پھوٹنے کے عمل سے بُخار یا ڈائیریا نہیں ہوتا۔ اگر آپ کا بچہ اِس سے متعلق علامتیں ظاہر کرے تو ڈآکٹر سے رجوع کریں۔ اِس کے ساتھ ساتھ یہ مت سمجھیئے گا کہ چِڑچڑا پن، بے چینی یا بُخار دانت پھوٹنے کے وجہ سے ہو رہا ہے۔*
*دانت مسوڑوں کو دھکیل رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بعض دفعہ بے چینی ہوتی ہے۔ تاہم بچہ اپنی بے چینی اور درد کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا، وہ زیادہ چڑچڑا یا بے چین ہو سکتا ہے جیسے جیسے دانت نمودار ہوں۔*
*⚜🛑 سکون بنانے کے مشورے*
جب آپ کا بچہ بے چین معلوم ہو تو مندرجہ ذیل آسان مشوروں کے زریعے اُسکی کچھ مدد کریں:
⬅️اپنے بچے کے مسوڑوں کو رگڑیں
⬅️صاف اُنگلی یا کسی تھوڑے گیلے کپڑے کے زریعے اُس کے مسوڑوں کی ٹکور کریں۔ ٹھنڈک اور دباؤ کا احساس اُس کی بے چینی کو دور کرے گا۔
⬅️اپنے بچے کو چبانے کے لیے گول ربڑ دیں
⬅️چبانے کے لیے مضبوط ربڑ مسوڑوں پر زور ڈالنے میں بچے کی مدد کرے گا۔ پانی سے بھرے ہوئے رِنگ اپنے بچے کو چبانے کے لیے مت دیجیئے کیونکہ وہ ٹوٹ سکتے ہیں یا آپ کے بچے کے ذور سے چبانے پر اُسے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
⬅️ہو سکتا ہے کہ آپ کے بچے کو بوتل چبانے کا شوق ہو، جو کہ اُس کے مسوڑوں ہر زور ڈالتا ہے۔ اِس بات کا اطمینان رہے کہ بوتل پانی سے بھری ہو نہ کہ کسی فارمولے یا مشروب سے، کیونکہ شِِیرے سے بڑھتا ہوا تعلق اُس کے دانت خراب کر سکتا ہے۔
⬅️اِسے ٹھنڈا رکھیں نہ کہ جما ہوا
⬅️ٹھنڈا کپڑا یا ٹھنڈا ربڑ آپ کے بچے کو پُرسکون کر سکتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ ٹھوس غذا لے رہا ہے تو وہ سیب کا جُوس یا دہی بھی پسند کرے گا۔ تاہم چبانے کےلیے ٹھنڈے جمے ہوئے ربڑ مت دیجیئے کیونکہ شدید ٹھنڈی اشیاء آپ کے بچے کو بجائے پُر سکون کرنے کے، تکلیف پہنچا سکتی ہیں۔
*⚜🛑 رال صاف کرنا*
مسلسل رال گرنا دانت پھوٹنے کے عمل کا حصہ ہے۔ یہ آپ کے بچے کا منہ نرم رکھتی ہیں اور بغیر مسہوڑوں کو نقصان پہنچائے دانت نکلنے میں آسانی پیدا کرتی ہیں۔ تاہم رال کا بہت بننا آپ کے بچے کی جلِد کے لیے ناخوشگوار ہو سکتا ہے۔ صاف کپڑے سے اپنے بچے کی تھوڑی پر سے رال کو صاف کرتے رہیں اور اُسے خشک رکھیں۔
*⚜🛑درد کا معائنہ*
دانتوں کے مسائل کیلئے صرف اور صرف کوالیفائیڈ ڈینٹسٹ سے ہی رجوع کیجئے اور صفائی کے بارے میں اطمنان ضرور کر لیجیے. کیونکہ اکثر نان کوالیفائیڈ دانتوں کا علاج کرنے والے اتائی خطرناک بیماریوں کا باعث بنتے ہیں. اگر آپ کا بچہ خاصا چڑچِڑا یا بے چین نظر آتا ہے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کیجئے.
بشکریہ ڈاکٹر ارم رفیق
====================
بچوں کے کچھ ممکنہ حادثات
گھریلو سامان وغیرہ کو اس طرح ترتیب دیں کہ ان حادثات سے بچا جا سکے۔
ان حادثات سے بچاتے ہوئے اس بات کا خیال رہے کہ حد سے زیادہ احتیاط اور ہر چیز سے ڈرنا اور بچوں کو کچھ بھی سرگرمی نہ کرنے دینا بھی اتنا ہی نقصان دہ ہوگا۔ خیال رہے کہ وہ ڈرپوک نہ بن جائیں ۔
براہ مہربانی اس پوسٹ کو شئیر بھی کر دیں.
Elaboration of ADHD( attention deficit hyperactive disorder)
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Telephone
Website
Address
7 M/Block, Johar Town Near Khokhar Chowk
Lahore
54782
Suigas Chowk, Haider Road, Rana Town. Feroze Wala, Shahdrah
Lahore, 54950
This is a online opportunity to take free advice in Homoeopathic Medical System about health problem
Shop # LG/5 Basment Al Aziz Center Opposite To Minar E Pakistan Gate # 1
Lahore, 54900
All Product of Al Saudia Tibbi Foundation are available if u want some Order contact us on Whatsapp
Fishers Complex Manawan
Lahore
#Child-specialist #Gynecologist #medical-specialist #Physiotherapist *All #Doctors under one #Roof
Chughtai Medical Center Walton
Lahore
I am an Orthopedic surgeon (MS ortho). Fellowship in Hand and upper limb surgery.
298, Sector Q DHA Phase 2, Punjab
Lahore
Best mardana kamzori ka ilaj (Khush Kahbari) mardana takat ka tufan behtreen ilaj dobra jawan ho