ھزارہ گجر گروپ
خوبصورت نظارے اور ابڈیٹ کے لئیے کونش ویلی پوائنٹ پیج کو لائیک کریں شکریہ
آنکھیں کھولیے،موسم روٹھ رہے ہیں
گرمی کی تازہ لہر نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔لیکن اس لہر اور اس کے خطرناک اثرات پر بحث، تحقیق اور گفتگو برطانیہ اور امریکہ میں ہو رہی ہے۔ امپیریل کالج لندن اور یونیورسٹی آف ہوائی میں محققین بیٹھے سوچ رہے ہیں کہ موسم کی یہ انگڑائی پاکستان کا کیا حشر کر سکتی ہے لیکن پاکستان کے کسی یونیورسٹی کے لیے یہ سرے سے کوئی موضوع ہی نہیں ہے۔سوئٹزرلینڈ میں بیٹھا ڈاکٹر رابرٹ روڈ دہائی دے رہا ہے کہ موسموں کے اس آتش فشاں کو سنجیدگی سے لیجیے ورنہ ہزاروں لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے لیکن پاکستان کے اہل دانش سیاست کی دلدل میں غرق ہوئے پڑے ہیں۔
ندی خشک پڑی ہے اور چشمے کا پانی نڈھال ہے۔مارگلہ کے جنگل میں آج درجہ حرارت 42کو چھو رہا ہے۔ عید پر بارش ہوئی تو درجہ حرارت 22 تک آ گیا تھا لیکن عید سے پہلے اپریل کے آخری دنوں میں بھی یہ 40 سے تجاوز کر گیا تھا۔ مارگلہ میں چیت اورو ساکھ کے دنوں میں ایسی گرمی کبھی نہیں پڑی۔ یہ جیٹھ ہاڑ کا درجہ حرارت ہے جو چیت اور وساکھ میں آگیا ہے۔ موسموں کی یہ تبدیلی بہت خطرناک ہے لیکن یہاں کسی کو پرواہ نہیں۔ اس معاشرے اور اس کے اہل فکرو دانش کو سیاست لاحق ہو چکی اور ان کے لیے سیاست کے علاووہ کسی موضوع پر بات کرنا ممکن نہیں رہا۔
مارگلہ میں موسم گرما اچانک نہیں آتا۔ یہ ایک مالا ہے جس کے ہر موتی کا اپنا رنگ اور اپنی خوشبو ہوتی ہے۔ہر موسم دوسرے سے الگ اور جداہے۔اسُو یہاں جاڑے کا سندیسہ لے کر اترتا ہے اور چیت اُنہالے کا۔ چیت کے آخری ایام بتاتے ہیں کہ موسم گرما آنے کو ہے۔ وساکھ یہاں موسم گرما کی پہلی دستک کا نام ہے۔درختوں کی چھاؤں میٹھی ہوتی ہے مگر دھوپ میں ذرا سی حدت۔ پھر جیٹھ ہاڑ کی شدید گرمی اور آخرمیں ساون بھادوں کی بارشیں اترتی ہیں جب جنگل پہلی محبت کی طرح حسین ہو جاتا ہے۔
ایسا کبھی نہیں ہو کہ یہ تابستانی رنگ اپنی شناخت کھو دیں۔اس بار مگر وساکھ میں ہی جیٹھ کی حدت آ گئی ہے۔ندی کنارے بیٹھا ہوں، سامنے چشمے بہہ رہا ہے اور چشمے کے کنارے پر ایک کوئل نڈھال بیٹھی ہے۔ زبان باہر کو نکلی ہوئی ہے اور حدت سے اس کے کندھے اوپر کو اٹھے ہوئے ہیں۔ وقفے وقفے سے وہ چشمے میں اترتی ہے، ڈبکی سی لگاتی ہے اور پھر کنارے پر بیٹھ کر پروں کو پھڑ پھڑانے لگتی ہے۔چیت اور وساکھ کی ان دوپہرں میں تو کوئل نغمے سنایا کرتی تھی، آج مگر بدلتے موسم نے اسے گھائل کر چھوڑا۔
موسموں کی اس تبدیلی سے صرف مارگلہ متاثر نہیں ہو گا، پورے ملک پر اس کے اثرات پڑیں گے۔ مارگلہ میں تو درجنوں چشمے ہیں اور ندیاں، کچھ رواں رہتی ہیں کچھ موسموں کے ساتھ سوکھتی اور بہتی ہیں، لیکن جنگل کے پرندوں اور جانوروں کے لیے یہ کافی ہیں۔سوال تو انسان کا ہے، انسان کا کیا بنے گا۔ افسوس کہ انسان کے پاس اس سوال پر غور کرنے کا وقت نہیں۔مریض کو جیسے کوئی موذی مرض لاحق ہو جائے، ایسے اس معاشرے کو سیاست لاحق ہو گئی ہے۔ یہی ہماری تفریح ہے اور یہی ہمارا موضوع بحث۔ اس کے سوا ہمیں کچھ سوجھتا ہی نہیں۔
ابلاغ کی دنیا ان کے ہاتھ میں ہے جو سنجیدہ اور حقیقی موضوعات کا نہ ذوق رکھتے ہیں نہ اس پر گفتگو کی قدرت۔ نیم خواندگی کا آزار سماج کو لپیٹ میں لے چکا ہے۔ سر شام ٹی وی سکرینوں پر جو قومی بیانیہ ترتیب پاتا ہے اس کی سطحیت اور غیر سنجیدگی سے خوف آنے لگا ہے۔نوبت یہ ہے کہ دنیا چیخ چیخ کر ہمیں بتا رہی ہے کہ آپ ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں لیکن ہمارا دانشور صبح سے شام تک یہی گنتی کر رہا ہوتا ہے کہ کس قائد انقلاب کے جلسے میں کتنے لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔یہی حال سوشل میڈیا کا ہے۔ موضوعات کا افلاس آسیب بن چکا ہے۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن ماحولیات کی تباہی سے یکسر بے نیاز۔گلی کوچوں سے پارلیمان تک یہ سوال کہیں زیر بحث ہی نہیں کہ درجہ حرارت بڑھنے کا مطلب کیا ہے؟زیر زمین پانی کی سطح جس تیزی سے گر رہی ہے، خوفناک ہے۔ چند سال پہلے اسلام آباد میں 70 یا 80 فٹ پر پانی مل جاتا تھا لیکن اب تین سے چار سو فٹ گہرے بور کرائیں تو بمشکل اتنا پانی دستیاب ہے کہ پانچ سے دس منٹ موٹر چل سکتی ہے۔ موسم کی حدت کا عالم یہی رہا تو پانچ دس سال بعد زیر زمین پانی چھ سات سو فٹ گہرائی میں بھی مل جائے تو غنیمت ہو گی۔
اسلام آباد دارالحکومت ہے لیکن پانی کا بحران اسے لپیٹ میں لے چکا ہے۔ ایک ٹینکر اب دو ہزار کا ملتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ٹینکر بھی تو کنووں سے پانی بھر لاتے ہیں، زیر زمین پانی کی سطح یونہی نیچے جاتی رہی تو ٹینکرز کہاں سے پانی لائیں گے؟ ایک آدھ سیکٹر کو چھوڑ کر سارا شہر اس مصیبت سے دوچار ہے لیکن اپناکمال دیکھیے کہ شہر میں کسی محفل کا یہ موضوع نہیں ہے۔نہ اہل سیاست کا، نہ اہل مذہب کا نہ اہل صحافت کا۔ سب مزے میں ہیں۔
یہ بحران صرف اسلام آباد کا نہیں، پورے ملک کا ہے۔ بس یہ ہے کہ کسی کی باری آج آ رہی ہے کسی کی کل آئے گی۔جب فصلوں کے لیے پانی نہیں ہو گا اور فوڈ سیکیورٹی کے مسائل کھڑے ہو جائیں گے پھر پتا چلے گا کہ آتش فشاں پر بیٹھ کر بغلیں بجانے والوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔
جنگل کٹ رہے ہیں، درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، سمندر کی سطح بلند ہو رہی ہے (یعنی کراچی کے سر پر خطرہ منڈلا رہا ہے)، گلیشیئر پگھل رہے ہیں اور سیلابوں کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔ابھی گلگت بلتستان میں گلیشیر کے پگھلنے سے حسن آباد پل تباہ ہوا ہے۔ کئی گھر اس کی لپیٹ میں آئے ہیں۔ خود اس پل کی تزیراتی اہمیت تھی کہ یہ چین اور پاکستان کو ملا رہا تھا۔ پل کی تزویراتی اہمیت کی نسبت سے یہ حادثہ ہمارے ہاں زیر بحث آ جائے تو وہ الگ بات ہے لیکن ماحولیاتی چیلنج کی سنگینی کو ہم آج بھی سمجھنے سے قاصر ہیں۔اخبارات، ٹی وی چینلز، سوشل میڈیا، پریس ٹاک، جلسہ عام۔۔۔۔کہیں اس موضوع پر کوئی بات ہوئی ہو تو بتائیے۔
مارگلہ کی ندیاں بھی اجنبی ہوتی جا رہی ہیں۔ ابھی چندسال پہلے درہ جنگلاں کی ندی ساون بھادوں میں یوں رواں ہوئی کہ چار ماہ جوبن سے بہتی رہی۔ اب دو سال سے خشک پڑی ہے۔ ساون اس طرح برسا ہی نہیں کہ ندی رواں ہوتی۔ رملی کی ندی بہہ تو رہی ہے مگر برائے نام۔جب پوش سیکٹروں کا سیوریج ان ندیوں میں ملا دیا جائے گا تو ندیاں شاید ایسے ہی ناراض ہو جاتی ہیں۔اب تو یوں لگتا ہے نظام فطرت ہی ہم سے خفا ہو گیا ہے۔موسم ہم سے روٹھتے جا رہے ہیں۔
ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ ماحولیات سے جڑے چیلنجز کی سنجیدگی کو سمجھا نہ گیا تو بہت بڑا اور خوفناک بحران ہماری دہلیز پر دستک دینے والا ہے
سب مل کر دعا کریں یااللہ چولستان میں رحمت کی بارش کر دے تیری مخلوق سخت پریشان ہے ۔😢😭
گوجری کو مزائقیا ڈراموں
بڑی ہی چنگی مزاقی ویڈیو بناہی ہے کشمیر کا رہوں ہاں مہرا بھائی اور بہنڑ نے اللہ تعالی اناں خوش رکے
some Gujjars who settled in Punjab and Adopted the local punjabi culture have forgotten their roots time for them to return and speak gojri and follow gojri culture instead of punjabi culture
کچھ گجر جنہوں نے پنجاب میں آباد ہو کر مقامی پنجابی ثقافت کو اپنایا وہ اپنی جڑیں بھول چکے ہیں کہ وہ واپس لوٹ کر گوجری بولیں اور پنجابی کلچر کی بجائے گوجری کلچر کی پیروی کریں۔
تمام گجروں کو متحد کریں
Unite All Gujjars 🇦🇫🇵🇰🇮🇳
اس سے متعلق کیا رائے ہے😐🤔🤔🤔🤔🙄
اسلام آباد، راولپنڈی سے ٹوٹل سفر براستہ موٹروے 2 گھنٹے
عام دنوں میں کرایہ 400 سے 450 روپے
لیکن عید کے موقع پر ٹریول مافیا نے عام آدمی کو بری طرح لوٹا
مان لیا کہ عید پے ایسا ہوتا ہے، پر آج 6 دن بعد بھی وہی من مانی
کرایوں کا بے جا اضافہ، اک عام آدمی کے لئے کتنی مشکل ہو گی
موٹروے پولیس ایکشن لے پلیز
National Highways & Motorway Police-NHMP
عید کے موقع پر اسلام آباد ' پنڈی سے ہزارہ ڈویژن جانے والے مسافروں کو بدستور شدید مشکلات کا سامنا ۔ ٹرانسپورٹ مافیا کی ہٹ دھرمی اور دادا گیری ہمیشہ کی طرح نقطہ عروج پر
ماہ رُخ چوھان گجر نے تاریخ میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے والی سب سے کم عمر ترین امیدوار ہے انہوں نے یہ معرکہ محض 23 سال کی عمر میں اپنی پہلی کوشش اور بغیر کسی اکیڈمی کو جوائن کیے خود سے تیاری کر کے سرانجام دیا ہے. ماہ رُخ چوھان گجر پاکستان آرمی کے سابق میجر (ریٹائرڈ) محمد اختر عابد چوھان گجر کی صاحبزادی ہے
شہر کی زندگی میں انسان مشین بن چکا ہے ہر وقت کام کام پیسہ پیسہ بس۔۔
بے شمار سہولیات میسر ہیں۔۔۔مگر ٹھنڈا چشموں کا پانی نہیں ملتا۔۔۔
اونجی اونجی عمارتیں ہیں ۔۔۔۔۔۔مگر مٹی کے ان گھروں جیسا سکون نہیں ملتا۔۔۔
بلدیاتی الیکشن میں الیکشن کمیشن کی نااہلی
تحریر : محمد محبوب اعوان
ہزارہ بھر میں بلدیاتی الیکشن 2022کا دوسرا اور آخری مرحلہ اختتام پذیر ہو چکا ہے ۔کہیں لڑائی جھگڑے ،کہیں چھینا جھپٹی تو کہیں فائرنگ کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے اس بار کے الیکشن میں چند پولنگ اسٹیشن پر بندہ ناچیز خود بھی موجود رہا ۔تکلیف دہ بات یہ ہیکہ ابھی تک بھی الیکشن کمیشن اس نہج پر نہیں پہنچ سکا کہ وہ آزادانہ اور شفاف انتخابات منعقد کروا سکے۔ایک طرف الیکشن کمیشن پر انگلی اٹھتی ہیکہ وہ شفاف الیکشن نہیں کرواسکتا کبھی بھی ،کیونکہ ملک بھر میں الیکشن ہوتے مگر اس بار کی آپ بیتی تو صرف ہزارہ کے الیکشن سے متعلق ہے جہاں اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو تب بھی بہت کم حلقوں میں پولنگ اسٹیشن بنے تھے جہاں بلدیاتی الیکشن کے لیے صرف جنرل کونسلرز،یوتھ کونسلرز،لیڈی کونسلرز،تحصیل مئیر اور کسان کونسلر ز منتخب ہونے تھے
اور جنرل الیکشن کی نسبت یہ الیکشن منعقد کروانے انتہائی آسان بھی تھے اور پورے پاکستان میں بھی نہیں ،کسی ایک صوبے میں نہیں بلکہ صرف ہزارہ ڈویژن میں منعقد ہونے تھے ،یہ بات تو بجا کہ یہاں بھی سیکیورٹی کے انتظامات اور باقی معاملات سنگین تھے مگر شہروں کی حد تک تو ٹھیک مگر دیہاتوں میں ہمیشہ سے ایسا ہی ہوتا آیا ہے کہ عوام الیکشن کے دن گھتم گھتا ہوجاتے ہیں دھاندلی کا خوب پرچار ہوتا ہے دھاندلی ہوتی بھی ہے مگر فائدہ کون اٹھاتا ہے؟
ایسے پولنگ سٹیشن جو شہروں میں ہوتے ہیں جن کے ساتھ دیہاتوں میں حلقہ بندی مشترکہ طور پر ہوتی ہے وہاں شہری علاقوں میں رہنے والے ہمیشہ دیہات والوں کی سادگی کا فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔اسی طرح کا معاملہ اس بار بھی ہوا ۔کیا الیکشن کمیشن آج تک اس قدر فعال نہیں ہوسکا کہ چند حلقوں میں ہونے والے الیکشنز کو بھی آزادانہ اور شفاف طریقے سے کروا سکے۔؟
چونکہ حالیہ بلدیاتی الیکشن میں راقم الحروف خود موجود تھا اور ہزارہ ڈویژن کے ایک علاقے کی یونین کونسل ہلکوٹ میں جنرل کونسلرز ،لیڈی کونسلرز،یوتھ کونسلرزاور کسان کونسلرز اور مئیرز کے الیکشن کے لیے 3پولنگ اسٹیشن بنے مگر حیرت انگیز طور پر وہ ہی سب ہو اکہ دو پولنگ سٹیشنز پر تو سِرے سے پولنگ ایجنٹس کو ہی نا بیٹھنے دیا گیا ،چھوٹا سا سرکاری سکول اور اس میں نا پانی کی سہیولیات ،نا مردوں کے لیے واش روم کی سہولیات،تپتی گرمی میں چند سو ووٹرز نے صبح 8سے لیکر شام 7تک وقت گزارا۔
سیکیورٹی کے انتہائی ناقص سسٹم جس میں خواتین ووٹرز پر پوراد ن لڑائی جھگڑے ہوتے رہے مگر اللہ نے کیا جوئی جانی نقصان نہیں ہوا،معاملہ یہ دیکھنے میں آیا کہ خواتین کی شکایت رہی کہ ہمارا نام ہی لسٹوں میں نہیں چونکہ خواتین کم پڑھی لکھی یا اکثریت ایسی خواتین کی تھی جو ان پڑھ تھیں ان کا نام موجود بھی ہوتا تو ان کو کوئی دیکھانے والا ہی نا تھاتو ایسی خواتین کی کم علمی و سادگی کا فائدہ بھرپور اٹھایا گیا اسی طرح بہت سی خواتین کو ووٹ ڈالنے ہی نا دیا گیا اور وہ بغیر حق راہ دہی استعمال کیے واپس لوٹ گئیں ۔
اس سارے معاملے کا ذمہ دار کون ہے؟
جن خواتین کو حق راہ دہی استعمال کرنے سے روکا گیا اس معاملے کا ذمہ دار کون ہے؟
الیکشن کمیشن کی طرف سے کسی زمہ دار نے وہاں کا وزٹ کیوں نا کیا ؟
متعلقہ امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کیوں نا بٹھائے گئے؟
چند سو ووٹرز کے لیے انتخابی عمل کو اتنا سست کیوں رکھا گیا؟
خواتین کے لیے سیکیورٹی کا بندوبست کیوں نا کیا گیا؟
مردوں کی طرف بھی معاملات انہتائی سست رفتار رہے مگر ایسا لگ رہا تھا جیسے الیکشن کمیشن کا کوئی وجود ہی نہیں اسی طرح ساتھ ایک اور یونین کونسل ستھان گلی کے کچھ پولنگ اسٹیشنز پر بھی اسی طرح کے معالات دیکھنے میں آئے ،غور طلب بات یہ ہیکہ آخر ایسا کب تلک ہو گا کب تک الیکشن کمیشن عوام کے ٹیکس سے عیاشیاں تو حاصل کرتا رہے گا ۔عوام کو شفاف انتخابات کے لیے کس ادارے کی طرف دیکھنا ہوگا ۔اس کالم کا مقصد یہ ہیکہ آزادانہ اور منصفانہ شفاف انتخابات کے لیے سب سے پہلے الیکشن کمیشن کو خود آزاد ہونا ہو گا اس کے بعد وہ کہیں بھی الیکشن آزادانہ و منصفانہ منعقد کروا سکے گا۔
اسی طرح بندہ نا چیز کے پاس ویڈیو ز بھی موجود ہیں جن میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح لڑائی جھگڑے ہوتے رہے کس طرح خواتین کو زدوکوب کیا جاتا رہا کس طرح چند سو ووٹرز کو پورا دن دھوپ میں کھڑا رکھا گیا۔امید ہے اس اہم معاملے کے طرف الیکشن کمیشن توجہ دے گا اور خیبر پختونخواہ الیکشن کمیشن سے پوچھ گچھ ہو گی اور آئندہ کے انتخابات کے لیے آزادانہ اور شفاف انتخابات منعقد ہو سکیں گے۔
""امریکہ نے پاکستان کی مدد سے پاکستان کو شکست دے دی ہے""
خان صاحب !!! آپ نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کرسی تو گنوا دی ہے لیکن پاکستان کی خودمختاری پر سودا نہیں کیا اور ہر ادارہ خاموش تماشائی بنا لیکن خان ڈٹا رہا،، سنا تھا زندگی میں کہ تنے تنہا کوئی لڑتا ہے اور آج دیکھ بھی لیا ہے
وزیراعظم عمران خان سے عمران خان کا سفر عمران خان کے لیے کوئی مشکل نہیں کیونکہ عمران خان کو پیسے اور اقتدار کی رتی بھر لالچ نہیں جو آج ثابت بھی ہو گیا۔
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ۔
نہایت افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ سابق وفاقی وزیر #سردارمحمدیوسف کے بڑے بھائی حاجی محمد اختر برطانیہ میں طویل علالت کے بعد دنیا فانی سے رحلت کر گئے ہیں۔
اللہ پاک حاجی صاحب کے درجات بلند فرمائے۔ #آمین۔
#۔۔
ہم اعظم سواتی کی سردار صاحب اور گجر قوم پر غلط زبان استعمال کرنے کی برپور الفاظ میں مزمت کرتے ہیں
پشاور لہو لہان مسجد میں دماکہ 30 افراد شہید ہوگئے
ہیں 50 افراد زخمی😢😢😢
شب محراج النبی مبارک ھو
سوڈانی لوگوں کی خوبصورت روایت کسی بھی عزیز کی تدفین کے بعد کہی گھنٹوں تک اس کی قبر کے گرد قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے
ماشاءاللہ اللہ پاک یہ عبادت ھم سب مسلمانوں کو نصیب کرے آمین
اظہار تعزیت
قائد تحریک صوبہ ہزارہ سابق وفاقی وزیر مذبی امور محترم جناب سردار محمد یوسف صاحب کے بتیھجےاور سابق وفاقی وزیر سردار شاہجہان یوسف کے چچازاد بھائی حاجی محمد اختر صاحب کے فرزند قاری محمد طارق کی وفات کا سن کر انتہائی دکھ ہوا اناللہ وانا الیہ راجعون۔
اللّه پاک مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرماے اور لواحقین کو صبر و جمیل عطاء فرماۓ۔
آمین
(ھزارہ گجر گروپ)
پیٹرول 12.3 روپے مزید مہنگا
اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن
گجر سنگت کے سینئر رہنما حاجی گل زرین گجر صاحب کنڈبالا والے کا آخری دیدار اللہ تعالی مغفرت فرما کر جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمل عطا فرمائے
انتہائی افسوس ناک خبر
گجر سنگت کے سنیئر رہنما حاجی گل زریں گجر کنڈبالا والے آج اس فانی دنیا کو چھوڑ کر خالق حقیقی سے جا ملے
اللہ تعالی حاجی گل زریں گجر کی مغفرت فرما کر جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے صغیرہ کبیرا گناہ معاف فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمیں
الیکشن کمیشن کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری۔
بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ 31 مارچ کو ہو گی
کاغذاتِ نامزدگی کل 10 فروری کو حاصل کیے جا سکیں گئے
14 سے 18 فروری تک کاغذات نامزدگی جمع کروائے جائیں گئے
3 دن میں ریٹرننگ آفیسر پیپرز کی سکروٹنی کرے گا۔
4 مارچ کو انتخابی نشان الاٹ کیئے جائیں گئے
ھزارہ گجر گروپ خوبصورت نظارے اور ابڈیٹ کے لئیے کونش ویلی پوائنٹ پیج کو لائیک کریں شکریہ
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Telephone
Website
Address
Mansehra, 21300
تورغر کے سیاسی و سماجی مسائل کو اجاگر کرنا اور لوگوں میں آگاہی پھیلانا ہماری اولین ترجیح ہے۔
Old College Road Mansehra Hazara
Mansehra, 21300
Video production & Photography
Mansehra
Dear friends Page ko Support krn Or apny friends ko invite krn page py. Thanks
Mansehra
gujjar youthving hazara تمام گجر سنگیاں دوستاں تا درخواست ے جی پیج نا فالو کرلیوں 🤌
Mansehra
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں
Girls School No 2 Mansehra
Mansehra
حسیب گفٹ سنٹر مانسہرہ گفٹ کی تمام جدید ورائٹی