Nawab k Dairy and Agriculture farm

نواب کے ڈیری اینڈ ایگریکلچر فارم 32 فور ایل اوکاڑہ
ڈیری اینڈ ایگریکلچر ل مصنوعات کی خرید و فروخت مرکز

04/04/2024
20/09/2023

گندم کی کاشت کے لیے عروج 2022 اور دلکش بیج کا انتخاب کریں۔
23 اکتوبر سے 15 نومبر تک کاشت مکمل کر لیں ۔
شکریہ

Nawab k Dairy and Agriculture farm نواب کے ڈیری اینڈ ایگریکلچر فارم 32 فور ایل اوکاڑہ
ڈیری اینڈ ایگریکلچر ل مصنوعات کی خرید و فروخت مرکز

09/06/2023

نواب کے ڈیری اینڈ ایگریکلچر فارم 32 فور ایل اوکاڑہ

04/06/2023

تل کی بید پر کاشتہ کی چھدرائی کا عمل جاری
باجیاں چھدرائی کرتے ہوئے

16/05/2023

تل کی قسم TS 3 کا جدید طریقہء کاشت

29/04/2023

Goodness grows at NKDAAF
گوار کی کاشت
گوار جسے گوارا بھی کہتے ہیں ایک پھلی دار فصل ہے۔ دنیا میں پیدا ہونے والے گوار کا قریباً 95فیصد حصہ برصغیر پاک و ہند میں پیدا ہوتا ہے۔ اس میں پروٹین قریباً 35 فیصد تک موجود ہے۔ جو کہ جانوروں کے گوشت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔
اس کے علاوہ اس کو سبزی اور دال کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ گوار کی فصل بطور سبز کھاد زمین کی زرخیزی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گوار کی فصل 136 کلوگرام نائٹروجن کا زمین میں اضافہ کرتی ہے۔
گوار چونکہ پھلی دار فصل ہے۔ اس لیے اس کو زیادہ کھاد کی ضرورت نہیں پڑتی۔ البتہ اگر بوقت کاشت ایک بوری ڈی اے پی اور پھول آنے پر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ ڈال دی جائے تو اچھی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔

استعمال

اس کے بیج سے ٹیکسٹائل، بیکری، گن پائوڈر، پیپر، کاسمیٹکس، تمباکو، بارود، مرغیوں، مچھلیوں اور مویشیوں کی خوراک، ادویات، خوراک اور دیگر بہت سی صنعتوں میں بہت زیادہ مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ دل کی بیماریوں ، شوگر اور رات کے اندھے پن کیلئے انتہائی مفید ہے۔

کاشت کے علاقے

پنجاب میں گوار کی کاشت زیادہ تر میانوالی، سرگودھا، بھکر، جھنگ، لیہ، بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان کے اضلاع میں کی جاتی ہے۔

زمین کا انتخاب

گوار کی کاشت کیلئے ریتلی میرا زمین جہاں پانی کا نکاس اچھا ہو موزوں ہوتی ہے۔ یہ کلراٹھی زمینوں کے علاوہ باقی تمام زمینوں میں کاشت کیا جاسکتا ہے۔ اس کی کاشت عموماً ریتلے اور کم بارش والے علاقوں میں کی جاتی ہے لیکن آبپاش علاقوں میں اس کی کاشت کامیابی سے کی جاسکتی ہے۔

وقت کاشت

گوار کی کاشت کا موزوں ترین وقت چارہ کیلئے اپریل سے جولائی اور بیج کیلئے شروع جون سے آخر جولائی تک ہے۔ سبز کھاد کیلئے فصل مئی کے مہینے میں کاشت کرنی چاہیے۔ تھل اور بارانی علاقوں میں فصل عام طور پر ماہ جولائی کے آخر تک یا بارشوں کے آنے پر کاشت کی جاتی ہے۔

اقسام

بہاولپور ریسرچ سٹیشن کی تیار کردہ گوار کی دو منظور شدہ اقسام میں BR-99اور BR-2017شامل ہیں۔

شرح بیج

گوار کی سبز کھاد اور چارے والی فصل کیلئے شرح بیج 20 تا 25 کلو گرام ہے اور بیج والی فصل کیلئے 8 تا 10 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کرنا چاہیے۔ اگر بیج ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کیلئے پانی میں بھگو کر سائے میں خشک کرلینے کے بعد کاشت کیا جائے تو اگائو جلد ہوجاتا ہے۔

بجائی۔

گوار کو چارے کیلئے عام طور پر بذریعہ چھٹہ کاشت کیاجاتا ہے۔ بیج والی فصل کو قطاروں میں ایک تا ڈیڑھ فٹ کے فاصلہ پر کاشت کرنا بہترین نتائج کا حامل ہوتا ہے۔ بیج کو ہمیشہ تر وتر میں کاشت کیاجائے۔ گندم والی ڈرل کا ایک ایک سوراخ بند کرنے اور دوسرا سوراخ کھلا رکھنے سے ڈیڑھ فٹ کے فاصلہ پر قطاروں میں کاشت کامیابی سے کی جاسکتی ہے۔

جڑی بوٹیوں کی تلفی

گوار کی کاشت کیلئے زمین میں وتر آنے پر ہل چلانے سے پہلے اگر جڑی بوٹی مار دوا مثلاً پینڈی میتھلین بحساب ڈیڑھ لٹر فی ایکڑ 100لٹر پانی میں ملا کر سپرے کر دیا جائے تو جڑی بوٹیوں سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔

آبپاشی

نہری علاقوں میں اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے تین مرتبہ پانی دینا بہت ضروری ہے۔ پہلا پانی اگائو کے ایک سے ڈیڑھ ماہ بعد، دوسرا پانی پھول بننے پر اور تیسرا پانی پھلیاں بننے پر دیا جانا چاہیے۔ بارشوں کی صورت میں کم آبپاشی کی ضرورت ہے۔ اگر بارش کا پانی کھیت میں کھڑا ہوجائے تو پانی کو کھیت سے فوراً نکال دیں ورنہ پودے مرجاتے ہیں۔

بیماریاں

گوار کی فصل پر سنڈیوں کا حملہ نہیں ہوتا۔ البتہ اس پر رس چوسنے والے کیڑوں مثلاً سفید مکھی، سبز تیلا وغیرہ کا حملہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس فصل پر پھپھوندی سے پھیلنے والی بیماریاں بھی حملہ آور ہوتی ہیں۔ جن کو فنجیسائیڈ ادویات کے استعمال سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

برداشت

بیج والی فصل قریباً 80 تا 90 فیصد پھلیوں کے پک جانے پر کاٹ لینی چاہیے۔ اس فصل کو کچھ عرصہ کیلئے چھوٹی چھوٹی ڈھیریوں کی شکل میں خشک کرکے گندم والی تھریشر کے ذریعے بیج نکال لینا چاہیے۔
جبکہ چارے والی فصل کو 45 تا 60 دن کے اندر جب وہ مناسب قد کی ہوجائے (پھول اور پھلیاں بنتے وقت) کاٹ لینا چاہیے۔

اوسط

نہری علاقوں میں گوار سے 250 تا 300 من سبز چارہ فی ایکڑ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ بارانی علاقوں میں 150 تا 200 من سبز چارہ فی ایکڑ حاصل ہوتا پے۔

شہزاد ندیم قیصر

29/04/2023

#تلی کی جدید #کاشت اور #فصل کی دیکھ بھال.
حکومت پنجاب کی طرف سے کسان بھائیوں کے لیے تلی کی کاشت کرنے پر فی ایکڑ 2000 روپے سبسڈی ۔

تلی پنجاب میں کاشت کی جانے والی ایک اہم فصل اور نقد آور فصل ہے ۔ اس کے بیج میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل ہوتا ہے ۔ جبکہ تقریباً 22 فیصد اچھی قسم کی پروٹین پائی جاتی ہے ۔ اپنی اعلیٰ خصوصیات کی وجہ سے تلی کا تیل زیتون کے تیل کے قریب تر ہے ۔ تلی کے بیج اور تیل ادویات سازی اور خاص کھانوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔تلی کی کاشت پر خرچ کم ،رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے ۔ جس کی وجہ سے یہ فصل اب ایک نقد آور فصل بن گئی ہے ۔ اس کی بہترین فصل حاصل کرنے کیلئے زمینی تعامل (پی ایچ) 5۔5 سے 0۔8 تک جبکہ 500تا 650 ملی لیٹر بارش انتہائی موزوں تصور کی جاتی ہے ۔ سیم زدہ کلراٹھی زمینیں اس کی کاشت کیلئے موزوں نہیں ہیں ۔ تلی کی فصل خشک سالی برداشت کرنے کی نسبتاً زیادہ صلاحیت رکھتی ہے ۔ تا ہم پھول اور دانہ بنتے وقت اسے کچھ زیادہ نمی درکار ہوتی ہے جو کہ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کا باعث بنتی ہے ۔ تلی کی بہتر اور منافع بخش پیداوار حاصل کرنے کیلئے سفارشات درج ذیل ہیں ۔

زمین کا انتخاب اور تیاری :۔

تلی کی بہتر پیداوار ھاصل کرنے کیلئے میراسے درمیانی بھاری میرا زمین جس میں نمی بہتر نکاس آب کی صلاحیت بھی ہو نہایت موزوں ہے البتہ ایسی جگہ جہاں پانی کھڑا ہونے کا امکان ہو تلی کاشت کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ تا ہم ایسی جگہوں پر کاشت کرنا اگر مجبوری ہو تو فصل کو زائد پانی کی صورت میں نکاسی آب کا پہلے سے انتظام کریں کاشت سے پہلے دو تین ہل چلا کر اور سہاگہ دے کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیں ۔

کھادوں کا استعمال :۔

اوسط زرخیز والی زمین میں 24 کلو گرام نائٹروجن اور 24 کلو گرام فاسفورس فی ایکڑ استعمال کریں ۔ یہ ضرورت تقریباً دو بوری نائٹرو فاس سے پوری ہوجاتی ہے ۔ کھادوں کی کل مقدار بوائی کے وقت استعمال کریں ۔

وقت کاشت :۔

اپریل سے جولائی کسی بھی وقت کاشت کر سکتے ہیں.

شرح بیج اور اقسام:-

ٹی ایچ 6 منظور شدہ اور بہتر پیداوار کی حامل ورائٹی ہے ۔ دو کلو گرام فی ایکڑ بیج کافی ہوتا ہے ۔ جڑ اور تنے کے سٹرانڈ اور اکھیڑا سے بچاؤ کے لئے بیج کو تھائیومل یا تھا ئیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی دو گرام فی کلو گرام لگائیں ۔

طریقہ کاشت :۔

زمین کو اچھی طرح تیار اور ہموار کر کے تروتر حالت میں بذریعہ سنگل روڈرل یا سمال سیڈ ڈرل سے کاشت کریں ۔ پودوں کا آپس کا فاصلہ 15 سینٹی میٹر یا 6 انچ رکھیں اگر ڈرل میسر نہ ہوتو پور سے کیرا کریں ۔ زیادہ رقبہ کاشت کرنا مقصود ہوتو گندم والی ڈرل استعمال کریں اور سوراخ کم سے کم کر لیں اور دو کلو بیج کو 6 کلو ڈی اے پی میں اچھی طرح ملا کر بیج والے ڈبے میں ڈال کر بجائی کریں ۔ بجائی کے دوران بیج کو کسی ڈنڈے سے مکس کرتے رہیں اور ڈرل چوک ہونے کا بھی خیال رکھیں ۔ بیج کی گہرائی ڈیڑھ سے دو انچ رکھیں ۔ اگر ڈرل میسر نہ ہوتو دو سے تین کلو گرام باریک ریت یا مٹی بیج میں اچھی طرح ملا کر کھیت کی لمبائی اور چوڑائی کے رخ چھٹہ کریں تاکہ کھیت میں ایک جیسا بیج چلا جائے ۔

چھدرائی :۔

بجائی کے تقریبا ً ایک ہفتہ بعد جب تلی کا اگاؤ مکمل ہو جائے اور پودے 4 تا 5 انچ کے ہوجائیں تو کمزور پودے نکال دیں ۔ اس طرح ایک ایکڑ میں تقریباً 58 ہزار پودے رہ جائیں گے پودوں کی تعداد کھیت میں کم یا زیادہ ہونے سے پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔اس لئے یہ بہت اہم ہے کہ پودوں کی تعداد پوری رکھیں ۔

آبپاشی :۔

یہ عام طور پر تین سے چار پانی لگانے سے پک کر تیار ہوجاتی ہے ۔ پہلا پانی اگاؤ کے 15 سے 20 دن بعد ، دورسرا پانی پہلے پانی سے 15 دن بعد ،تیسرا پانی دوسرے پانی سے 15 دن بعد جبکہ چوتھا پانی ڈوڈیاں مکمل ہوجانے پر دیں ۔ یہ بارش کی صورت میں آبپاشی کے شیڈول میں تبدیلی کریں خیال رہے کہ آبپاشی کا انحصار زمین کی قسم اور موسمی حالات پر ہوتا ہے ۔ چونکہ اس فصل کی بڑھوتری کا زمانہ موسم برسات میں ہے اس لئے فصل کی نشونما اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے فالتو پانی فصل سے نکالتے رہیں ۔ پانی کھڑا رہنے کی صورت میں پودے مرنا شروع ہوجاتے ہیں لہذا تلوں کی فصل میں نکاسی آب کا انتظام انتہائی ضروری ہے ۔ڈوڈیاں بنتے وقت پانی کی کمی نہ آنے دیں ۔

جڑی بوٹی :۔

تل کے کھیت میں اٹ سٹ ، سوانکی ،مدھانہ ، جنگلی چولائی اور ڈیلا وغیرہ اگتے ہیں ۔ ٹر گھاس نما جڑی بوٹیاں بعد میں اگ آئیں

ضررساں کیڑے اور ان کا انسداد :۔

1۔دیمک :۔

یہ کیڑا چیونٹی سے مشابہ اور ہلکے زرد رنگ کا ہوتا ہے ۔ بارانی اور تھر کے علاقہ میں زبر دست مسئلہ ہے پودوں کے زیر زمین تنوں اور جڑوں پر زیادہ خشک موسم میں حملہ آور ہوتا ہے حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں اور آسانی سے اکھاڑ ے جا سکتے ہیں ۔ حملہ کی صورت میں کلوپائیری فاس 40 ای سی ایک سے ڈیڑھ لیٹر فی ایکڑ نکے پر رکھ کر فیلڈ کریں ۔

2۔ ٹوکا :۔

فصل پر حملہ کر کے پتوں کو کھاجاتا ہے ۔ اس کا جسم مظبوط مٹیالہ اور تکون ہوجاتا ہے کھالوں ، وٹوں اور کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں ۔ حملہ کی صورت میں انسداد

لیمبڈاسائیہیلوتھرین 330 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں

3۔ چور کیڑا :۔

یہ گہرے بھورے رنگ کی سنڈی ہوتی ہے چھوٹی عمر کی سنڈی کا سر سیاہ اور گردن پر سیاہ دھبہ ہوتا ہے ۔ پتوں اور تنوں کو کھا جاتی ہے ۔ کھالوں ،وٹوں اور کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں ۔حملے کی صورت میں کلوپائیری فاس 40 ای سی ڈیڑھ
4۔ سفید مکھی :۔

یہ ایک سے دو ملی لیٹر لمبے سفید رنگ کے پروں والے کیڑے ہیں ۔ جن کا جسم پیلا اور پر سفوس سے ڈھکے ہوتے ہیں ۔ پتوں نچلی سطح پر نشونما پاتے ہیں اور پتوں کا رس چوس کر پیداوار گھٹاتے ہیں ۔ یہ پتوں پر شہد جیسی رطوبت چھوڑتے ہیں جس پر سیاہ رنگ کی فنگس اُگ آتی ہے جس سے پتوں کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے ۔ مزید برآں یہ کیڑے پودوں پر وائرس پھیلانے کا ذریعہ بنتا ہے ۔ حملے کی صورت میں ایمڈاکلوپرڈ+ اسیٹامیپرڈ 200 ایس ایل بحساب سو ملی لیٹر فی ایکڑ ملی لیٹر کے حساب سے اسپرے کریں ۔

5۔ ڈوڈیوں کا گڑواں :۔

یہ سنڈی انتدائی مراحل میں سفید اور بعد میں سبز ہوجاتی ہے ۔ جس پر سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے ہوتے ہیں ۔ پروانے نارنجی رنگ کے ہوتے ہیں ۔ فصل کے نرم شگوفوں پر حملہ کر کے پتوں سکھا دیتی ہے ۔ اور ڈوڈیوں میں داخل ہوکر انہیں اندر سے کھا جاتی ہے ۔ حملہ کی صورت میں ici، ایما ڈوکس 150ملی لیٹر +لیمبڈاسائیہیلوتھرین 330 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں
اور حسبِ ضرورت اسے دہرائیں ۔

6۔ چست تیلہ :۔

یہ کیڑا بہت چست ہوتا ہے رنگ سبزی مائل ہوتا ہے ۔ پودوں کا رس چوس کر ان میں زہر یلے مادے داخل کرتا ہے حملہ شدہ پتے پیلے اور سرخ ہو جاتے ہیں اور نیچے کی طرف بڑھ جاتے ہیں ۔ حملے کی صورت میں ایمڈاکلوپرڈ+ اسیٹامیپرڈ 200 ایس ایل بحساب سو ملی لیٹر فی ایکڑ ملی لیٹر کے حساب سے اسپرے کریں ۔
7۔ بالدار سنڈی :۔

مادہ بال دار سنڈی پتوں کی نچلی سطح پر سبز گول انڈے ڈھیروں کی شکل میں دیتی ہے ۔ پر وانوں کا سر اور جسم کا نچلا حصہ گہرا زرد رنگ ہوتا ہے ۔ مکمل قد کے سنڈی کے جسم پر لمبے مٹیالے رنگ کے بال ہوتے ہیں ۔ سنڈیاں پتوں شاخوں اور تنوں کے نرم حصے کھا کر پودوں کو ٹنڈ منڈ کردیتی ہیں ۔ فصل پر حملے کی صورت میں ٹici، ایما ڈوکس 150ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں اور حسبِ ضرورت اسے دہرائیں ۔۔

بیماریاں اور انکا تدارک :۔

1۔جڑ اور تنے کا سڑاند :۔

اس بیماری میں جڑ اور تنے کا ابتدائی حصہ بھورا اور بعد میں سیاہ ہوجاتا ہے ۔ پتے اور کونپلین مر جھاجاتی ہیں۔ بیماری کے آخر مراحل میں جڑ گل سڑ جاتی ہے اور تنے کا بیمار حصہ پھٹ جاتا ہے ۔ جو اندر سےس کالے رنگ کا ہوتا ہے ۔ اس بیماری کا حملہ جون سے اگست تک ہوسکتا ہے اس بیماری کا حملہ سے بچاؤ کے لئے تھائیومل یا تھا ئیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی دوگرام فی کلو گرام زہر بیج لگا کر کاشت کریں ۔ کھیت میں حملے کی صورت میں ici صاف یا کاربینڈازین+ا تھائیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی 500 گرام فی ایکڑ فلڈ کریں ۔

2۔ تلی کا اکھیڑا یا مر جھاؤ :۔

پتوں کا رنگ پیلا ہو جاتا ہے اور پودا مرجھا کر پورے کا پورا سوکھ جاتا ہے ۔ حملہ کسی بھی وقت ممکن ہو سکتا ہے ۔ اگر کھیت کو پانی کم دیا جائے تو بھی یہ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن اگر پانی کم دیا جائے تو بھی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن اگر پانی کی کمی سے ایسا ہوتو فصل پانی لگانے کے بعد اپنے اصل حالت میں واپس آجاتی ہے لیکن بیماری کے حملے میں یہ ممکن نہیں ۔ اس بیماری کے تدارک کیلئے بھی تھا ئیو مل یا تھا ئیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی دو گرام فی کلو گرام زہر بیج لگا کر کاشت کریں ۔ فصل میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور نہ ہی پانی کی کمی کا شکار ہونے دیں ۔

3۔ تلی کا بٹور :۔

اس بیماری کے حملے کی صورت میں پودوں کا پھلدار حصوں کی رگوں کا سبز مادہ ختم ہوجاتا ہے اور موٹی سی تہہ بن جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ پھول پھلی بننے سے پہلے گر جاتے ہیں پھولدار حصے سبز چھوٹے اور مڑے ہوئے پتوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں ۔ یہ بیماری ایک کیڑے لیف ہاپر کی وجہ سے پھیلتی ہے ۔ فصل پر ہاپر کے حملے کی صورت میں اایمیڈاکلوپرڈ ڈیڑھ ملی لیٹر فی لیٹر پانی میں حل کر کے سپرے کریں

4۔ کالر راٹ :۔

یہ پانی زیادہ پانی لگنے سے بہت زیادہ پھیلتی ہے ۔ اس کے تعدیہ جنہیں زور سپور کہتے ہیں زمین کی سطح سے پودوں پر حملہ کر کے پودوں کے گرد سیاہ رنگ کے دائرے بنا دیتے ہیں ۔ بعد میں یہ زیادہ بڑے ہوجاتے ہیں اور پودےد سوکھنے لگتے ہیں ۔اس سے متاثر ہ پودوں کی جڑیں بھی گل جاتی ہیں ۔اس بیماری کا حملہ پودے کی شاخوں پر بھی ہوتا ہے جس سے شاخیں سوکھنا شروع ہوجاتی ہیں ۔ کھیت پر حملے کی صورت میںici صاف یا کاربینڈازین+ا تھائیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی 500 گرام فی ایکڑ فلڈ کریں ۔ اسپرے کریں ۔

5۔پتوں کی برگی دھبے :۔

یہ بیماری پتوں پر دھبوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے ۔ پہلے دھبے ہلکے گلابی رنگ کے ہوتے ہیں جو بعد میں سپاہی مائل گہرے ہو جاتے ہیں ۔ دھبوں کی جگہ سے پتے سوکھنا شروع ہوجاتے ہیں ۔ اس بیماری کے تدارک کے لیے سپور آف یا ڈائی فینو کو نازول 250 ای سی 120 ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں ۔

فصل کی برداشت اور سٹوریج :۔

جب 90۔95 فیصد پتے جھڑ جائیں اور پودوں کا نچلا 4/3 حصہ اور پھلیاں زرد ہوجائیں تو ان کا منہ کھلنے سے پہلے پودوں کو کاٹ لیں ۔ چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر مہاروں پر سیدھے کھڑے کر دیں خشک ہونے پر کسی ترپال یا صاف ستھرے پڑپر پودے الٹا کر جھاڑلیں ۔ بیجوں میں نمی 8 تا 10 فیصد رہ جائے تو سٹور کر لیں

اعلیٰ کوالٹی کا بیج استعمال کریں
موجودہ وقت میں تلی کا ریٹ فی من 17000 ھے کسان بھائی تلی لگائیں اور منافع کمائیں

29/04/2023

Goodness grows at NKDAAF

Ideal time for cultivation of Till (Sesame) || Crop Reformer 25/04/2023

https://youtu.be/dyogbTtNfUc

Ideal time for cultivation of Till (Sesame) || Crop Reformer In this video, ideal time for cultivation of Sesame has been discussed. Sesame (Sesamum indicum) is an important oilseed crop of sandy loam soils in partiall...

24/04/2023

#تلی کی جدید #کاشت اور #فصل کی دیکھ بھال.
حکومت پنجاب کی طرف سے کسان بھائیوں کے لیے تلی کی کاشت کرنے پر فی ایکڑ 2000 روپے سبسڈی ۔

تلی پنجاب میں کاشت کی جانے والی ایک اہم فصل اور نقد آور فصل ہے ۔ اس کے بیج میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل ہوتا ہے ۔ جبکہ تقریباً 22 فیصد اچھی قسم کی پروٹین پائی جاتی ہے ۔ اپنی اعلیٰ خصوصیات کی وجہ سے تلی کا تیل زیتون کے تیل کے قریب تر ہے ۔ تلی کے بیج اور تیل ادویات سازی اور خاص کھانوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔تلی کی کاشت پر خرچ کم ،رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے ۔ جس کی وجہ سے یہ فصل اب ایک نقد آور فصل بن گئی ہے ۔ اس کی بہترین فصل حاصل کرنے کیلئے زمینی تعامل (پی ایچ) 5۔5 سے 0۔8 تک جبکہ 500تا 650 ملی لیٹر بارش انتہائی موزوں تصور کی جاتی ہے ۔ سیم زدہ کلراٹھی زمینیں اس کی کاشت کیلئے موزوں نہیں ہیں ۔ تلی کی فصل خشک سالی برداشت کرنے کی نسبتاً زیادہ صلاحیت رکھتی ہے ۔ تا ہم پھول اور دانہ بنتے وقت اسے کچھ زیادہ نمی درکار ہوتی ہے جو کہ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کا باعث بنتی ہے ۔ تلی کی بہتر اور منافع بخش پیداوار حاصل کرنے کیلئے سفارشات درج ذیل ہیں ۔

زمین کا انتخاب اور تیاری :۔

تلی کی بہتر پیداوار ھاصل کرنے کیلئے میراسے درمیانی بھاری میرا زمین جس میں نمی بہتر نکاس آب کی صلاحیت بھی ہو نہایت موزوں ہے البتہ ایسی جگہ جہاں پانی کھڑا ہونے کا امکان ہو تلی کاشت کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ تا ہم ایسی جگہوں پر کاشت کرنا اگر مجبوری ہو تو فصل کو زائد پانی کی صورت میں نکاسی آب کا پہلے سے انتظام کریں کاشت سے پہلے دو تین ہل چلا کر اور سہاگہ دے کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیں ۔

کھادوں کا استعمال :۔

اوسط زرخیز والی زمین میں 24 کلو گرام نائٹروجن اور 24 کلو گرام فاسفورس فی ایکڑ استعمال کریں ۔ یہ ضرورت تقریباً دو بوری نائٹرو فاس سے پوری ہوجاتی ہے ۔ کھادوں کی کل مقدار بوائی کے وقت استعمال کریں ۔

وقت کاشت :۔

اپریل سے جولائی کسی بھی وقت کاشت کر سکتے ہیں.

شرح بیج اور اقسام:-

ٹی ایچ 6 منظور شدہ اور بہتر پیداوار کی حامل ورائٹی ہے ۔ دو کلو گرام فی ایکڑ بیج کافی ہوتا ہے ۔ جڑ اور تنے کے سٹرانڈ اور اکھیڑا سے بچاؤ کے لئے بیج کو تھائیومل یا تھا ئیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی دو گرام فی کلو گرام لگائیں ۔

طریقہ کاشت :۔

زمین کو اچھی طرح تیار اور ہموار کر کے تروتر حالت میں بذریعہ سنگل روڈرل یا سمال سیڈ ڈرل سے کاشت کریں ۔ پودوں کا آپس کا فاصلہ 15 سینٹی میٹر یا 6 انچ رکھیں اگر ڈرل میسر نہ ہوتو پور سے کیرا کریں ۔ زیادہ رقبہ کاشت کرنا مقصود ہوتو گندم والی ڈرل استعمال کریں اور سوراخ کم سے کم کر لیں اور دو کلو بیج کو 6 کلو ڈی اے پی میں اچھی طرح ملا کر بیج والے ڈبے میں ڈال کر بجائی کریں ۔ بجائی کے دوران بیج کو کسی ڈنڈے سے مکس کرتے رہیں اور ڈرل چوک ہونے کا بھی خیال رکھیں ۔ بیج کی گہرائی ڈیڑھ سے دو انچ رکھیں ۔ اگر ڈرل میسر نہ ہوتو دو سے تین کلو گرام باریک ریت یا مٹی بیج میں اچھی طرح ملا کر کھیت کی لمبائی اور چوڑائی کے رخ چھٹہ کریں تاکہ کھیت میں ایک جیسا بیج چلا جائے ۔

چھدرائی :۔

بجائی کے تقریبا ً ایک ہفتہ بعد جب تلی کا اگاؤ مکمل ہو جائے اور پودے 4 تا 5 انچ کے ہوجائیں تو کمزور پودے نکال دیں ۔ اس طرح ایک ایکڑ میں تقریباً 58 ہزار پودے رہ جائیں گے پودوں کی تعداد کھیت میں کم یا زیادہ ہونے سے پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔اس لئے یہ بہت اہم ہے کہ پودوں کی تعداد پوری رکھیں ۔

آبپاشی :۔

یہ عام طور پر تین سے چار پانی لگانے سے پک کر تیار ہوجاتی ہے ۔ پہلا پانی اگاؤ کے 15 سے 20 دن بعد ، دورسرا پانی پہلے پانی سے 15 دن بعد ،تیسرا پانی دوسرے پانی سے 15 دن بعد جبکہ چوتھا پانی ڈوڈیاں مکمل ہوجانے پر دیں ۔ یہ بارش کی صورت میں آبپاشی کے شیڈول میں تبدیلی کریں خیال رہے کہ آبپاشی کا انحصار زمین کی قسم اور موسمی حالات پر ہوتا ہے ۔ چونکہ اس فصل کی بڑھوتری کا زمانہ موسم برسات میں ہے اس لئے فصل کی نشونما اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے فالتو پانی فصل سے نکالتے رہیں ۔ پانی کھڑا رہنے کی صورت میں پودے مرنا شروع ہوجاتے ہیں لہذا تلوں کی فصل میں نکاسی آب کا انتظام انتہائی ضروری ہے ۔ڈوڈیاں بنتے وقت پانی کی کمی نہ آنے دیں ۔

جڑی بوٹی :۔

تل کے کھیت میں اٹ سٹ ، سوانکی ،مدھانہ ، جنگلی چولائی اور ڈیلا وغیرہ اگتے ہیں ۔ ٹر گھاس نما جڑی بوٹیاں بعد میں اگ آئیں

ضررساں کیڑے اور ان کا انسداد :۔

1۔دیمک :۔

یہ کیڑا چیونٹی سے مشابہ اور ہلکے زرد رنگ کا ہوتا ہے ۔ بارانی اور تھر کے علاقہ میں زبر دست مسئلہ ہے پودوں کے زیر زمین تنوں اور جڑوں پر زیادہ خشک موسم میں حملہ آور ہوتا ہے حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں اور آسانی سے اکھاڑ ے جا سکتے ہیں ۔ حملہ کی صورت میں کلوپائیری فاس 40 ای سی ایک سے ڈیڑھ لیٹر فی ایکڑ نکے پر رکھ کر فیلڈ کریں ۔

2۔ ٹوکا :۔

فصل پر حملہ کر کے پتوں کو کھاجاتا ہے ۔ اس کا جسم مظبوط مٹیالہ اور تکون ہوجاتا ہے کھالوں ، وٹوں اور کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں ۔ حملہ کی صورت میں انسداد

لیمبڈاسائیہیلوتھرین 330 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں

3۔ چور کیڑا :۔

یہ گہرے بھورے رنگ کی سنڈی ہوتی ہے چھوٹی عمر کی سنڈی کا سر سیاہ اور گردن پر سیاہ دھبہ ہوتا ہے ۔ پتوں اور تنوں کو کھا جاتی ہے ۔ کھالوں ،وٹوں اور کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں ۔حملے کی صورت میں کلوپائیری فاس 40 ای سی ڈیڑھ
4۔ سفید مکھی :۔

یہ ایک سے دو ملی لیٹر لمبے سفید رنگ کے پروں والے کیڑے ہیں ۔ جن کا جسم پیلا اور پر سفوس سے ڈھکے ہوتے ہیں ۔ پتوں نچلی سطح پر نشونما پاتے ہیں اور پتوں کا رس چوس کر پیداوار گھٹاتے ہیں ۔ یہ پتوں پر شہد جیسی رطوبت چھوڑتے ہیں جس پر سیاہ رنگ کی فنگس اُگ آتی ہے جس سے پتوں کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے ۔ مزید برآں یہ کیڑے پودوں پر وائرس پھیلانے کا ذریعہ بنتا ہے ۔ حملے کی صورت میں ایمڈاکلوپرڈ+ اسیٹامیپرڈ 200 ایس ایل بحساب سو ملی لیٹر فی ایکڑ ملی لیٹر کے حساب سے اسپرے کریں ۔

5۔ ڈوڈیوں کا گڑواں :۔

یہ سنڈی انتدائی مراحل میں سفید اور بعد میں سبز ہوجاتی ہے ۔ جس پر سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے ہوتے ہیں ۔ پروانے نارنجی رنگ کے ہوتے ہیں ۔ فصل کے نرم شگوفوں پر حملہ کر کے پتوں سکھا دیتی ہے ۔ اور ڈوڈیوں میں داخل ہوکر انہیں اندر سے کھا جاتی ہے ۔ حملہ کی صورت میں ici، ایما ڈوکس 150ملی لیٹر +لیمبڈاسائیہیلوتھرین 330 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں
اور حسبِ ضرورت اسے دہرائیں ۔

6۔ چست تیلہ :۔

یہ کیڑا بہت چست ہوتا ہے رنگ سبزی مائل ہوتا ہے ۔ پودوں کا رس چوس کر ان میں زہر یلے مادے داخل کرتا ہے حملہ شدہ پتے پیلے اور سرخ ہو جاتے ہیں اور نیچے کی طرف بڑھ جاتے ہیں ۔ حملے کی صورت میں ایمڈاکلوپرڈ+ اسیٹامیپرڈ 200 ایس ایل بحساب سو ملی لیٹر فی ایکڑ ملی لیٹر کے حساب سے اسپرے کریں ۔
7۔ بالدار سنڈی :۔

مادہ بال دار سنڈی پتوں کی نچلی سطح پر سبز گول انڈے ڈھیروں کی شکل میں دیتی ہے ۔ پر وانوں کا سر اور جسم کا نچلا حصہ گہرا زرد رنگ ہوتا ہے ۔ مکمل قد کے سنڈی کے جسم پر لمبے مٹیالے رنگ کے بال ہوتے ہیں ۔ سنڈیاں پتوں شاخوں اور تنوں کے نرم حصے کھا کر پودوں کو ٹنڈ منڈ کردیتی ہیں ۔ فصل پر حملے کی صورت میں ٹici، ایما ڈوکس 150ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں اور حسبِ ضرورت اسے دہرائیں ۔۔

بیماریاں اور انکا تدارک :۔

1۔جڑ اور تنے کا سڑاند :۔

اس بیماری میں جڑ اور تنے کا ابتدائی حصہ بھورا اور بعد میں سیاہ ہوجاتا ہے ۔ پتے اور کونپلین مر جھاجاتی ہیں۔ بیماری کے آخر مراحل میں جڑ گل سڑ جاتی ہے اور تنے کا بیمار حصہ پھٹ جاتا ہے ۔ جو اندر سےس کالے رنگ کا ہوتا ہے ۔ اس بیماری کا حملہ جون سے اگست تک ہوسکتا ہے اس بیماری کا حملہ سے بچاؤ کے لئے تھائیومل یا تھا ئیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی دوگرام فی کلو گرام زہر بیج لگا کر کاشت کریں ۔ کھیت میں حملے کی صورت میں ici صاف یا کاربینڈازین+ا تھائیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی 500 گرام فی ایکڑ فلڈ کریں ۔

2۔ تلی کا اکھیڑا یا مر جھاؤ :۔

پتوں کا رنگ پیلا ہو جاتا ہے اور پودا مرجھا کر پورے کا پورا سوکھ جاتا ہے ۔ حملہ کسی بھی وقت ممکن ہو سکتا ہے ۔ اگر کھیت کو پانی کم دیا جائے تو بھی یہ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن اگر پانی کم دیا جائے تو بھی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن اگر پانی کی کمی سے ایسا ہوتو فصل پانی لگانے کے بعد اپنے اصل حالت میں واپس آجاتی ہے لیکن بیماری کے حملے میں یہ ممکن نہیں ۔ اس بیماری کے تدارک کیلئے بھی تھا ئیو مل یا تھا ئیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی دو گرام فی کلو گرام زہر بیج لگا کر کاشت کریں ۔ فصل میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور نہ ہی پانی کی کمی کا شکار ہونے دیں ۔

3۔ تلی کا بٹور :۔

اس بیماری کے حملے کی صورت میں پودوں کا پھلدار حصوں کی رگوں کا سبز مادہ ختم ہوجاتا ہے اور موٹی سی تہہ بن جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ پھول پھلی بننے سے پہلے گر جاتے ہیں پھولدار حصے سبز چھوٹے اور مڑے ہوئے پتوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں ۔ یہ بیماری ایک کیڑے لیف ہاپر کی وجہ سے پھیلتی ہے ۔ فصل پر ہاپر کے حملے کی صورت میں اایمیڈاکلوپرڈ ڈیڑھ ملی لیٹر فی لیٹر پانی میں حل کر کے سپرے کریں

4۔ کالر راٹ :۔

یہ پانی زیادہ پانی لگنے سے بہت زیادہ پھیلتی ہے ۔ اس کے تعدیہ جنہیں زور سپور کہتے ہیں زمین کی سطح سے پودوں پر حملہ کر کے پودوں کے گرد سیاہ رنگ کے دائرے بنا دیتے ہیں ۔ بعد میں یہ زیادہ بڑے ہوجاتے ہیں اور پودےد سوکھنے لگتے ہیں ۔اس سے متاثر ہ پودوں کی جڑیں بھی گل جاتی ہیں ۔اس بیماری کا حملہ پودے کی شاخوں پر بھی ہوتا ہے جس سے شاخیں سوکھنا شروع ہوجاتی ہیں ۔ کھیت پر حملے کی صورت میںici صاف یا کاربینڈازین+ا تھائیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی 500 گرام فی ایکڑ فلڈ کریں ۔ اسپرے کریں ۔

5۔پتوں کی برگی دھبے :۔

یہ بیماری پتوں پر دھبوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے ۔ پہلے دھبے ہلکے گلابی رنگ کے ہوتے ہیں جو بعد میں سپاہی مائل گہرے ہو جاتے ہیں ۔ دھبوں کی جگہ سے پتے سوکھنا شروع ہوجاتے ہیں ۔ اس بیماری کے تدارک کے لیے سپور آف یا ڈائی فینو کو نازول 250 ای سی 120 ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں ۔

فصل کی برداشت اور سٹوریج :۔

جب 90۔95 فیصد پتے جھڑ جائیں اور پودوں کا نچلا 4/3 حصہ اور پھلیاں زرد ہوجائیں تو ان کا منہ کھلنے سے پہلے پودوں کو کاٹ لیں ۔ چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر مہاروں پر سیدھے کھڑے کر دیں خشک ہونے پر کسی ترپال یا صاف ستھرے پڑپر پودے الٹا کر جھاڑلیں ۔ بیجوں میں نمی 8 تا 10 فیصد رہ جائے تو سٹور کر لیں

اعلیٰ کوالٹی کا بیج استعمال کریں
موجودہ وقت میں تلی کا ریٹ فی من 17000 ھے کسان بھائی تلی لگائیں اور منافع کمائیں
شہزاد ندیم قیصر زمیندار

24/04/2023
Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Okara?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

تل کی قسم TS 3 کا جدید طریقہء کاشت
نواب کے ڈیری اینڈ ایگریکلچر فارم 32 فور ایل اوکاڑہ

Category

Telephone

Website

Address


چک نمبر 32 فور ایل
Okara

Other Public Figures in Okara (show all)
Zubair Hanif Randhawa Zubair Hanif Randhawa
Okara
Okara, 56300

This is the online shopping store here you can buy anything and can be our part and make money

Muhammad Habib Ullah Untalvee Jalali Qadri Muhammad Habib Ullah Untalvee Jalali Qadri
Rellway Road Mall Mandi Haveli Lakha
Okara, 56020

مجاھد اہلسنت صاحبزادہ مولانا محمد حبیب اللّٰہ انتالوی جلالی قادری

Imrankhan page Imrankhan page
Lahore Zaman Park
Okara, 99261

Hafiz Husnain Ali Qadri Hafiz Husnain Ali Qadri
Okara, 56300

نعت خواں

Quraan with translation Quraan with translation
OKARA
Okara

here i will post Quraan and Ahadees....so kindly recite them....may be anyone get ...to right path

Khokhar YouthWing Khokhar YouthWing
Okara

عمران زاہد کھوکھر صدر کھوکھر یوتھ ونگ پاکستان۔ اس پیج ک

Prof Ijaz Ahmed Prof Ijaz Ahmed
Okara

TEAM OKARA

YOU&ME YOU&ME
46/2. L
Okara, 46000

https://www.youtube.com/@aamirfarooq1861

Israr Younis Israr Younis
Okara

Israr Younis

Free Fire G**o Free Fire G**o
Okara, 56300

Follow For More

AHMED OKARA Official AHMED OKARA Official
Okara

This is islamic page and ramzan updates