Obaidullah Obaid

I love humour, Fiction, writing, photography, education, painting, sculpture, architecture, AND PLASTIC SURGERY

20/01/2024

ًمیں کس کے ہاتھ پرً….
ڈاکٹر عُبیداللہ

کل سے دو تین ماہ کا بچہ داخل کیا ہوا تھا جسے ایک
بازو پر پیدائشی زخم تھےاور پورے پلاسٹک سرجری وارڈ میں گویا ایمرجنسی نافذ تھی۔ اس سے قبل یہ دو ماہ بچے کے والدین کا دل پہلے ہی ناقابلِ برداشت غم سے نڈھال تھا۔ پورے بچے کا دورانِ خون ملا کر کوئی ڈیڑھ سو سی سی تھا۔ جبکہ آپریشن میں بھی کافی خون کے ضیاع کا امکان تھا۔ آپریشن تھیٹر کے کھلتے ہی نہ صرف اسے گرم کرنا شروع کیا بلکہ خون اور اسکے پراڈکٹس کا بندوبست کیا۔ انیستھیزیا کے کو لیگ بھی باؤلے بنے ہوئے تھے۔ جب مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد مجھے بلایا گیا تو مِس ساراہ نے ایک پانچ سالہ بچّے کی نئی ایمرجنسی کی خوش خبری سُنادی۔ آپریشن تھیٹر اور ایمرجنسی کے درمیان دوڑ کو گویا بریک لگادی۔ کل رات کو عشاء کے وقت سنان کا دایاں ہاتھ ریڑھی کی نیچے آگیا۔ انگلی اس بُری طرح کچلی گئی تھی کہ مکمل طور پر نیلی پڑچکی تھی۔ مایوسی کے عالم میں سیرینج سے انگلی میں سوئی چبھو دی تو تو تین قطرے خون نکل آیا۔ فوراً دوسرا آپریشن تھیٹر تیار کرنے کو کہا، ایکسرے کا بندوبست کیا اور اس دوران کہانی بھی سُنتا رہا۔ بقول رشتہ داروں کے، رات کو عشاء کے وقت بڑے ہسپتال لے گئے۔ وہاں سے ایک اور بڑے ہسپتال کی پلاسٹک سرجری وارڈ لیے جائیے گئے تو بتایا گیا کہ اب تو ویسے بھی لیٹ ہو چکے تھے اس لئے اب صبح ہی سے پرائیویٹ ہسپتال لے جائیں۔ ڈاکٹر عُبید ویسے بھی ساڑھے سات بجے آجاتے ہیں۔ مجھے یقین تو نہیں آیا کہ پلاسٹک سرجری کے سب سے بڑے ہسپتال سے کیسے بے نیل م مرام واپس آئیے ہوں گے (مزید تفصیل لینے پر معلوم ہوا کہ کہانی میں کافی جھول تھے)۔
ابھی گھنٹہ پہلے ہی بچے کو ایک عدد کیلا بھی کھلایا گیا تھا۔ اس دوران انیستھیزیا پروفیسر کی زاری منت کی گئی کہ داہنے ہاتھ کی معذوری کا سوال تھا۔ پھر مسئلہ اُٹھا کہ پرائیویٹ اور مہنگا ہسپتال ہے، اتنا خرچہ کیس برداشت ہوگا۔ اِدھر اُدھر سے زکوٰۃکے پیسے جمع کئے گئے اور میں دوڑ کے پہلا آپریشن کرنے میں مصروف ہوگیا جبکہ دوسرے بچے کیلئے خون اور دوسری دوائیوں کا آرڈر دے دیا۔
عین جب ہم دوسرا آپریشن تھیٹر گرم کررہے تھے، بچے کے اقارب مریض کو اُٹھا کر لے گئے تھے۔ کہانی کچھ بے ربط ہوگئی تھی۔ بچے کے والدین کا دور دور تک پتہ نہیں تھا۔ ایک دورپار کے چچا تھے جو کسی قسم کی ذمہ داری لینے کو تیار نہ تھے۔ بقیہ قریبی لوگوں کے تعلق کا پتہ ہی نہیں چل رہا تھا۔ اور جب تلک میں ایک بچے سے فارغ ہوچکا تھا، یہ مریض اُڑنچھو ہوچکا تھا۔ اس دوران دوسرے ہسپتالوں میں معلومات کی گئیں تو وہ بھی غلط ثابت ہوئیں۔ کم از کم ایک سرکاری ہسپتال جہاں سب علاج مفت تھا، وہاں تو پہنچا ہی نہ تھا۔ خرچے کا تو ٹنٹا ہی ختم ہوگیا تھا نا۔ اب میں بھی اپنی طرح آپ کی شب بھی حرام نہ کردوں؟ کیا وہ کسی کے گھر نوکر تھا؟ کیا پرائے بچے کو قصداً نقصان پہنچاکر بھاگنا چاہتے تھے؟ کیا اپنی غلطی سے دوسرے بچے کا نقصان کرکے اب جان خلاصی چاہ رہے تھے؟ لیکن بچہ تو انسان کا بچہ تھا نا! اس ایک لمحے میں جہاں بھر کی بے چار گیاں، علاج سے بے زاری، بچوں کو اور پھر دوسرے کے کے بچوں کو تو بالکل انسان نہ سمجھنا، قیامت بن گئی تھی۔ اپنی دہلیز پر رحم کا عالم یہ ہے اور ہزاروں میل دور فلسطین کے بچوں کا غم میرے لئےاُمۃ مسلمہ کا سب سے بڑا لاینحل عالمی مسئلہ ہے۔ میری طرح آپ کی نیند بھی حرام کیوں نہ ہو بھلا!
واقعی ہم صرف انگلی کٹاکر فہرست میں نام ہی لکھواسکتےہئں

Wikipedia, the free encyclopedia 18/01/2024

The Eggplant emoji (🍆), also known by its Unicode name of Aubergine, is an emoji featuring a purple eggplant. Social media users have noted the emoji's ph***ic appearance and often use it as a euphemistic or suggestive icon during sexting conversations, to represent a p***s.
https://en.m.wikipedia.org › wiki
Eggplant emoji - Wikipedia

Wikipedia, the free encyclopedia The music for three of the four operas written by the youthful composer George Frideric Handel (pictured) between 1703 and 1706, when he lived in the German city of Hamburg, is lost apart from a few orchestral fragments. Only the first, Almira, has survived complete. He was able to get Almira and th...

The "bottom billion" 07/01/2024

Paul Collier: The "bottom billion"

The "bottom billion" Around the world right now, one billion people are trapped in poor or failing countries. How can we help them? Economist Paul Collier lays out a bold, compassionate plan for closing the gap between rich and poor.

06/01/2024

بادشاہ سلامت

ڈاکٹر عُبیداللہ

ستّر کی دہائی میں اخباروں، ہفت روزوں اور جنتریوں کا رواج تھا۔ یہ ھفتہ کیسے گزرے گا، گھریلو ٹوٹکے اور قلمی دوستی کے کالم ہوتے تھے۔ چند ایک ہفت روزوں نے معموّں (puzzles, crosswords) کے جیتنے والوں کیلئے انعام بھی مقرر کررکھے تھے۔ جوؤے خانے عام نہیں تھے۔ لے دے کے یہ شغل رہ جاتا تھا۔ کئی لوگ اس لت میں مبتلا تھے۔ ہر ہفتے دو تین رسالوں سے معمّے کاٹ کے اور حل کرکے ڈاک کے ذریعے دفتر بھیجتے رہتے۔ کبھی کسی کا انعام نکلتے دیکھا نہیں تھا لیکن رسالے میں انعام پانے والوں کی فہرست باقاعدہ چھپتی تھی۔
ایک صاحب اسی لت میں مبتلا تھے۔ اچھی بھلی نوکری تھی لیکن تنخواہ کا کافی حصہ ان معمّوں پر خرچ کرتے رہتے۔ ایک دفعہ چند دوستوں نے اُن سے مذاق کی ٹھانی۔ جس دن معمّوں کا نتیجہ نکلنا تھا، صبح ہی صبح ایک دوست نے گھر پر آکر مبارکباد دی کہ لاکھوں کا انعام نکل آیا ہے۔ پہلے تو صاحب کو یقین نہیں آیا لیکن جب یکے بعد دیگرے کئی دوستوں نے نہ صرف مبارکباد دی بلکہ چند ستم ظریفوں مٹھائی بانٹی یا منہ میٹھا کرنے کا مطالبہ کیا تو صاحب کو یقین آگیا۔ فوراً رسالے کو خط لکھا اور انتظار میں بیٹھ گئے۔ نوکری کو لات ماری اور شاہ خرچی کے منصوبے بنانے لگے۔
انتظار لمبا ہوتا گیا اور دوستوں کو اپنے مذاق پر پشیمانی ہونے لگی۔ تاہم صاحب کا یقین روز بروز پختہ ہوتا گیا کہ رسالے والوں نے ان کے لاکھوں روپے اینٹ لئے ہیں۔ ورنہ تو اس دولت سے وہ کم از کم پشاور کے مالک تو بن سکتے تھے۔ بس ایک دن دماغ یوں پھرا کہ کباڑ سے ایک فرغل لیا۔ رنگ برنگ کے بٹن ٹانکے۔ ایک بھاری عصالی۔ پیتل سے ایک تاج بنالیا اور قصہ خوانی کا شاہی دورہ شروع کردیا۔ صبح بازار کے معائنے پر نکلتے۔ باقاعدہ احکامات جاری کرتے۔ لوگوں سے مسائل پوچھتے اور موقع پر حل بتاتے۔
ہمارے لڑکپن میں یہ کردار قصہ خوانی کا ان مٹ حصہ تھا۔ کبھی کبھار ہم بھی اس شاہی جلوس میں شامل ہوتے۔ بادشاہ سلامت زندہ باد کے نعرے بھی لگاتے۔ اُن کے سامنے باادب، باملاحظہ، ہوشیار کا نمونہ ہوتے۔ پر اُن کے گزرتے ہی ٹھٹھے لگاتے۔
پتہ نہیں کیوں وہ لڑکپن پھر سے یاد آر ہا ہے۔ ٹی وی تو کب کا چھوڑ چکے کہ اب چینلوں پر وہ با ادب، باملاحظہ پر ہنسی نہیں آتی لیکن ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا پر میمز دیکھ کر وہی ہنسی چھوٹ جاتی ہے۔ ہاں اب لنڈے کے فرغل کی بجائے امپورٹڈ سوٹ ہے، رنگ برنگے بٹنوں کی جگہ بھڑکیلی ٹائیاں ہیں۔ وہی موقع پر احکامات بھی جاری ہوتے ہیں، ہر مسئلے کا حل بھی ہے، زبان بھی آبِ کوثر سے دُھلی ہے، ہم چو ما دیگرے نیست کا نعرہ بھی ہے۔ اور یقین محکم بھی ہے کہ وہ واقعی سربراہ اعظم ہیں۔
(گوگل رح نے ایسی نابغۂ روزگار شخصیت کی تصویر نہیں رکھی۔ کسی دوست کے پاس ہو تو عنایت کر دیں۔ بہت یاد آر ہے ہیں)

Pakistan to Retire ZDK-03 AEW&C: A Short-Lived Eagle Takes Flight – Indian Defence Research Wing 04/01/2024

Read between the lines

Pakistan to Retire ZDK-03 AEW&C: A Short-Lived Eagle Takes Flight – Indian Defence Research Wing « Indian-Made Artillery Charge Container Spotted in Ukraine: What We Know (and… CIA Asset Calls for Economic Attack on India »

03/01/2024

Why are authoritarian rulers called dictators?

Because they are always men. Nobody has ever heard of a vagtator…

Christian Wehner on LinkedIn: “How to Spot An Idiot”? This brilliant speech gives us an answer… | 114 comments 03/01/2024

https://www.linkedin.com/posts/christian-wehner_how-to-spot-an-idiot-this-brilliant-speech-activity-7145716946511036416-CZAX?utm_source=share&utm_medium=member_ios

Christian Wehner on LinkedIn: “How to Spot An Idiot”? This brilliant speech gives us an answer… | 114 comments “How to Spot An Idiot”? This brilliant speech gives us an answer. Seriously, the whole world should watch this 🎓 Let's ditch the autopilot and dive into… | 114 comments on LinkedIn

Photos from Obaidullah Obaid's post 03/01/2024
03/01/2024

تکبّر عزازیل را خوار کرد
گرچہ نام دارد فائز

01/01/2024

زنِ آہن۔
ڈاکٹر عُبیداللہ
وہ ایک دور افتادہ گاؤں کی ایک اپنے آپ میں مگن لڑکی تھی۔ ماں باپ کی آنکھوں کا تارا تھی۔ لیکن جب پانچ چھ برس کی عُمر میں لڑکوں کو سکول جاتے دیکھا تو مچل گئی۔ گاؤں میں لڑکیوں کا سکول ہی نہ تھا۔ لے دے کے دو میل دور لڑکوں کا پرائمری سکول تھا۔ اس بچپنے میں وہ آہنی عزم کہ اونٹنی پر سوار جاکر لڑکوں کے سکول میں پڑھتی رہی اور اوّل آتی رہی۔
پانچویں سے لے کر میڈیکل کالج تک پوزیشن حاصل کی اور اپنا عزم مضبوط کرتی رہی۔ ڈاکٹر بن کر نہ صرف مریضوں بلکہ اساتذہ کی آنکھوں کا تارہ بنتی رہی۔ ایک پینڈو کلاس فیلو سے شادی کی اور گویا اپنا گھر بھول گئی۔ میڈیکل کی زندگی اور وہ بھی گائنی جیسے مصروف شعبے میں رہ کر نہ صرف سپیشلائزیشن کی بلکہ چار بچوں کی شاندار پرورش بھی کرتی رہی۔ ساس، سُسر تو چھوڑیں شوہر کی بیوہ بھابھی اور بچوں کی مدد بھی کی۔ اس دوران خطرناک بیماریوں سے بھی گزری، انگلینڈ میں کہیں جاکر صحتیاب ہوئیں تو وہاں چھوٹے بچوں کے ساتھ ساتھ جاب بھی کرتی رہیں۔ شوہر کو سپیشلائزیشن کروائی اور خود بھی کی۔ بچوں کی پرورش سے لے کر شادیوں تک، اُن کی خوشیوں اور دکھوں میں شرکت تک کبھی کوتاہی نہیں کی۔
آج کل سوشل میڈیا پر بڑا شور بپا ہے کہ کام کرنے والی خواتین گھر نہیں سنبھال سکتیں۔ اس زنِ آہن نے تین تین گھر سنبھالے۔ نکتہ چیں کہتے ہیں پروفیشنل خواتین بچوں کو وقت نہیں دے سکتیں۔ اس نے چار بچوں کو نہ صرف پروان چڑھایا بلکہ بہترین تربیت سے مسلح کیا۔ صنفِ نازک سے چِڑنے والے کہتے ہیں، تعلیم یافتہ خواتین اپنے پیشے سے انصاف نہیں کرسکتیں۔ اس آئرن لیڈی کے مریض اسے مارکیٹ میں گلے ملتی ہیں۔ بے شمار بچیاں ہیں جن کے نام ان کے ماں باپ نے اسی ورکنگ خاتون کے نام پر مہرالنساء رکھے ہیں لیکن خود اب ڈاکٹر مہر عُبید بن چکی ہیں۔ اسکے شاگرد جو اب خود پروفیسر بن چکی ہیں، ان کے ہاتھ چومتی ہیں۔
پروفیشنل خواتین بالعموم اور ڈاکٹر ز بالخصوص اپنے بچوں کو پورا وقت نہیں دے پاتیں لیکن ان کو خود اعتمادی بلا کی، ودیعت کردیتی ہیں۔کئی مطالعوں میں ثابت ہوا ہے کہ یہ مائیں زیادہ وقت کی بجائے مفید تر وقت بچوں کو دیتی ہیں۔خصوصاً لڑکیاں ماؤں سے متاثر ہوکر خود بھی کامیاب خواتین بنتی ہیں۔ لیڈی ڈاکٹروں کے بچے دوسرے بچوں سے زیادہ سوشل ہوتے ہیں۔ ہمارےبچے دُنیا کے کسی بھی کونے میں دنوں میں دوستوں کا حلقہ بنا لیتے ہیں اور یہ ایک مصروف ترین ماں کی تربیت ہے۔ ایک بچے کے بارے میں اس کے باس کا کہنا تھا کہ اسے تو کلون کرنا چاہئے۔ میں کہتا ہوں کاش میں مہر کو کلون کرسکتا اور پوری دُنیا میں پھیلا دیتا۔ آج اُسکی سالگرہ ہے۔
مہر تمہیں یہ سال گرہ بہت مبارک ہو۔ میں تو خوش قسمت تھا، تمہاری خبر نہیں😂

Photos from Obaidullah Obaid's post 30/12/2023

Qatar Aiways

How bad can QA turn to be? Devastating.
So I boarded from PEW to Istanbul on my way to Izmir. I was already jet-lagged on a return from Canada. I was minimalistic in my luggage. Was going to speak in a conference. So put on my best blazer and hopped on. Handed over the blazer to the stewardess with my seat number in the pocket. When the plane landed in Istanbul, I stood up to find my carry. I panicked. It wasn’t there in the overhead bin. Ran to the cabin crew after all the passengers left. Thank God, the stewardess was holding it. However, she forgot the courtesy of handing me my blazer while I was still seated! I thanked my stars to be content with my only luggage. As soon as I passed the immigration, I remembered my blazer. I ran to the ground staff of QA at Istanbul Airport. That lady was nice to me. She radioed the cabin crew; confirmed the blazer with exact match and a boarding pass in the pocket. Assured me. Asked me to go to the departure lounge again and my blazer would be at the QA counter. Elated and , ran to the counter. What!!! There was no one at the counter. So I ran from pillar to post and could not find a single responsible person of QA.
So I attended a world congress in a shirt and in the cold. Remember that blazer was my special one. It bore many memories. Irreplaceable.
Dejected, finished the conference in Izmir. Came back to Istanbul three days later and the staff treated me with the utmost disregard as if nothing had happened. I had reported to my travel agent immediately and he has lodged in a report. This was in September 2023. Three months and counting. Numerous emails, chats, pleas have returned with just one answer: we are looking into it. For God sake, it is sitting in Istanbul (if someone hasn’t snatched it already). There is no phone number. There is no name to talk, email, complain to.
IS THAT THE BEST AIRLINE; certainly not for me.

26/12/2023

You might be an E.R. doctor if…

Your favorite hallucinogen is exhaustion.
You think that caffeine should be available in IV form.
You get an almost irresistible urge to stand and wolf your food even in the nicest restaurants.
You believe the waiting room should be equipped with a Va**um fountain.
You have ever had a patient look you straight in the eye and say “I have no idea how that got stuck in there”.
Your most common assessment question is “what changed tonight to make it an emergency after 6 (hours, days, weeks, months, years)?

25/12/2023

👍 کامطلب انگریزی میں “بہت خوب” ہے۔
اردو میں اسے “ ٹھینگا دکھانا” یعنی صفر یا بھاڑ میں جاؤ۔
تو میری اس ایموجی کو انگریزی اور اردو میں باری باری موقع مناسبت سے سمجھ لیا کریں۔ مہ تہ کجھ ھور سمجھیں 😂😂😂

24/12/2023

“میری کرسمس” کا مطلب ہے
آپ کو حضرت عیسیٰ عليه السلام کی پیدائش کے دن کی خوشی ملے

ابے سمجھے، چنّےکہیں کے😂

23/12/2023

Pervez, The Fickle

Dr. Obaidullah

Pervez is different. He has always been different. He has had a different thinking pathway. How different? Let me tell his story.
He was hard working since his childhood. In his village primary school days he tended the cattle- cows, buffaloes, bulls, a horse and donkeys as well. I’m sure his IQ was sky high though we did not bother in those times. We were in the same high school. He was curious. He jumped from one school to another in search of a God knows what- co-education? He did okay in his yr 10. He chose pre-engg subjects and got admission in the highly sought after Edwards College. We were together then, too. As we moved to second year, he changed his mind. Or had he changed his mind already? Inspired by his uncle, a veteran of the 1965 and 1971 wars, he joined PAF as Flight Cadet to become a fighter pilot. We continued in second year FSc. I got into the medical college soon but he still kept us on tiptoes.
Well, he did not become a pilot but had covered all the subjects for pilots. When he left airforce he applied for admission in engg university. He was at No. 3 on the merit list. However, at family dinner that evening his father remarked “so you have decided to live your life off commissions“. He took this to heart and decided not to join engg and rather join Pakistan Marine Academy for for he had been selected after a year long countrywide exam process. We heard that he joined the Merchant Navy and was going all the world at that young age!! Told us stories about Norway, Sweden, Denmark and beaches of Spain, Italy and Greece but he was modest about his exploits as the narrative seemed quite censored. We thought he was settled. He proved us wrong. But he had on his mind family life after marriage and the demands of a career at sea. After 5 yrs as a Merchant marine, while in Karachi after a long voyage he applied in Engg University Peshawar to study engineering again. He wanted to leave the navy. He was at No. 3 on meritlist. However, he did not receive the admission letter for the interview in time as he was overseas. When he reached Peshawar the VC told him the place was taken by a politically connected candidate. The VC offered to get his admission on the reciprocal seat in NED Karachi if Pervez kept this out of court. It turned out to be Jamshoro- Sindh engineering University rather than NED Karachi. We took a sigh of relief. Finally he was getting into a usual profession! However that was not to be yet again. While on holiday from his navy job to do his year long professional exams he appeared in the CSS exam. as well. He was placed against the merit post in the Audit and Accounts group thus getting an additional seat for the KP province. He was a bureaucrat now. And lo and behold; he opted for accounts! My goodness. He became a senior accountant in another national organisation. But how the hell could he just sit on a seat and play with numbers day in and day out. By this time we knew he was not going to stick in one place for long, anyway.
Later, he worked for the Auditor General’s department. Meanwhile an opportunity came to study towards MBA in the UK or Pakistan at public expense. By this time he had a daughter with complex cardiac condition and chose not to go overseas for studies but go to the prestigious IBA Karachi. After completing his MBA he was working as Deputy Accountant General, Sindh in Karachi and another change happened. He took his daughter to Australia for open heart surgery. We learnt that by some miraculous chain of events he had extended his stay in Australia indefinitely. We didn’t know what was going in his hyper fast mind; we obviously could not keep pace with him. To him the welfare of his daughter weighed above career considerations.
He developed a taste for IT and did his MBA (MIS)- Management Information systems. Now the interaction remained an annual or biannual matter between us. He settled well into IT. And we thought, finally he is resting only to prove us wrong a few years later. He was now working in Australian Taxation. Well it was about time we were retiring. Not him.
Though he seems to have settled with his business of a few medical centres. His wife practices as a doctor. His wife, I don’t know how she copes with him, is a working medical doctor. I really envy her patience for living so long with this shifty guy😂. He is not normal. He did not hold a walima for his wedding to break with the excesses of customs. Although he married the girl of his dreams for whom he had waited for 15 long years keeping the secret to himself all that long. He still takes the no-walima taunts from his wife, over 34 long years and counting, with a smile.

The only reason I narrated this story, is that no one should let go of any dream at any point in life. Exert yourself to the best of your abilities with focus on excellence and leave the results in the hands of the Almighty who always has the best plans for us. Just be mindful of what you can do within your powers for His creatures, however small it may be. The rewards will always come back many fold even in this world.

23/12/2023

So I hear, they have taken BAT (as election symbol) from PTI. I hope they have put in the right place, then! Ouch

Photos from Obaidullah Obaid's post 19/12/2023

اپنے مادرِ علمی گورنمنٹ ہائی سکول نمبر ۱، پشاور شہر کی یاترا اور ساحر کی نظم
اے سر زمین پاک کے یاران نیک نام
باصد خلوص شاعر آوارہ کا ہے نام
اے وادئ جمیل مرے دل کی دھڑکنیں
آداب کہہ رہی ہیں تری بارگاہ میں
تو آج بھی ہے میرے لیے جنت خیال
ہیں تجھ میں دفن میری جوانی کے چار سال
کملائے ہیں یہاں پہ مری زندگی کے پھول
ان راستوں میں دفن ہیں میری خوشی کے پھول
تیری نوازشوں کو بھلایا نہ جائے گا
ماضی کا نقش دل سے مٹایا نہ جائے گا
تیری نشاط خیز فضائے جواں کی خیر
گلہائے رنگ و بو کے حسیں کارواں کی خیر
دور خزاں میں بھی تری کلیاں کھلی رہیں
تا حشر یہ حسین فضائیں بسی رہیں
ہم ایک خار تھے جو چمن سے نکل گئے
ننگ وطن تھے حد وطن سے نکل گئے
گائے ہیں اس فضا میں وفاؤں کے راگ بھی
نغمات آتشیں سے بکھیری ہے آگ بھی
سرکش بنے ہیں گیت بغاوت کے گائے ہیں
برسوں نئے نظام کے نقشے بنائے ہیں
نغمہ نشاط روح کا گایا ہے بارہا
گیتوں میں آنسوؤں کو چھپایا ہے بارہا
معصومیوں کے جرم میں بدنام بھی ہوئے
تیرے طفیل مورد الزام بھی ہوئے
اس سر زمیں پہ آج ہم اک بار ہی سہی
دنیا ہمارے نام سے بیزار ہی سہی
لیکن ہم ان فضاؤں کے پالے ہوئے تو ہیں
گریاں نہیں تو یاں سے نکالے ہوئے تو ہیں

Dr. Azra Raza Reciting Fehmida Riaz's Poem 17/12/2023

سلام 🫡میری نئی نسل

کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے
وہ تم کو خوف دلائیں گے
جو ہے وہ بھی کھو سکتا ہے
اس راہ میں رہزن ہیں اتنے
کچھ اور یہاں ہو سکتا ہے
کچھ اور تو اکثر ہوتا ہے
پر تم جس لمحے میں زندہ ہو
یہ لمحہ تم سے زندہ ہے
یہ وقت نہیں پھر آئے گا
تم اپنی کرنی کر گزرو
جو ہوگا دیکھا جائے گا

Dr. Azra Raza Reciting Fehmida Riaz's Poem

Feeding a Child with a Cleft Palate (English) 07/12/2023

بدلتی نسل
ڈاکٹر عُبیداللہ
جب صرف ایک مریض رہ گیا تو میں نے چند گھونٹ چائے لینا چاہی۔ تاہم سیکریٹری نے کہا کہ چھوٹا بچہ ہے اور اسکا تالو اور ہونٹ چھدے ہوئے ہیں۔ شاید تھوڑی دیر میں رونا شروع کردے۔ میں نے ایک لمبا سانس لیا اور آدھ گھنٹے کیلئے چائے ملتوی کردی۔
چھدا ہونٹ اور تالو ایک پیدائشی نقص ہے جو ساڑھے سات سو بچوں کی پیدائش پر ایک بچے کو متاثر کرتا ہے۔ اسکی پیدائش سے لے کر کم از کم پندرہ سال تک اسکی پرورش ایک امتحان ثابت ہوتی ہے۔ سب سے پہلے تو ماں کے دل سے لوگوں کے طعنوں کے داغ ہٹانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تمام عزیزواقارب کی ایک ہی رٹ ہوتی ہے کہ ماں نے ضرور حمل کے دوران چاند/سورج گرہن کے وقت چھری ہاتھ میں لی ہوگی۔ ننانوے فیصد مائیں ایک اطمینان کا سانس لیتی ہیں جب میں انہیں بتاتا ہوں کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ اس لئے اس احساس کے ساتھ جینا حرام کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہاں البتہ اگلے بچے کی پیدائش پر یہ امکان ساڑے سات سو میں سے ایک سے بڑھ جاتا ہے۔
یہ بچے ماں کا دودھ نہیں پی سکتے کہ منہ میں خلا نہیں پیدا کرسکتے۔ اس لئے میں نے اپنے اور ایک دوسرے ہسپتال میں اپنی خدمات پیش کی ہیں کہ دن یا رات میں کسی وقت بھی ایسے بچے کی پیدائش پر مجھے مطلع کیا جائے جب اُسکی ماں ہوش میں آجائے۔ میں ان کو چھاتی کے پمپ کا طریقہ بتادیتا ہوں۔ اس سے ماں کا دودھ خشک نہیں ہوتا اور بچے کو یہ طاقت سے بھرپور غذ ملتی رہتی ہے۔ ان بچوں کو بٹھا کر، خاص قسم کے فیڈر سے پلایا جاسکتا ہے۔ تاہم یہ بچے دودھ کے ساتھ بہت سی ہوا بھی نگل لیتے ہیں۔ ان کو کندھے پر ڈال کر تھپکی دے کر ڈکار نکلوائی جاسکتی ہے۔ اس تمام مشقت سے بچہ پیٹ بھرنے کی بجائے تھک کر سوجاتا ہے اور ماں سمجھتی ہے کہ پیٹ بھر گیا ہے۔ ایک گھنٹہ بعد وہ رونا شروع کردیتا ہے تو گھر کی بزرگ خواتین پیٹ درد کے ٹوٹکے دینا شروع کردیتی ہیں۔ یاد رہے کہ نوزائیدہ بچوں کے رونے کی تین بڑی وجوہات بھوک، سردی اور پیمپر کا بھر جانا ہے۔
ان بچوں کو ہر گھنٹہ دودھ پلانا پڑتا ہے۔ اور ہر ہفتے کپڑوں کے بغیر وزن کرکے ڈائری میں درج کرنا ہوتا ہے تاکہ معلوم ہو کہ اُسے پوری غذائیت مل رہی ہے۔ آپ اُس ماں کا تصور کریں جس کے دو اور بھی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور دن رات ہر گھنٹے اس بچے کو بھی دودھ پلارہی ہے، تو وہ آرام کس وقت کرے گی۔ میں ہمیشہ اسکے شوہر کو زور دے کر سمجھاتا ہوں کہ دن میں کم از کم چار گھنٹے کوئی دوسری خاتون یہ ذمہ داری سنبھالے، بچے کو ماں سے اتنا دور رکھیں کہ رونے کی آواز نہ پہنچے اور اسے کمرے میں کنڈی لگاکر سونے دیں۔
چھدے تالو اور مسوڑھے میں ایک قباحت یہ ہوتی ہے کہ ہر دن بچے کی زبان کے زور سے چھید بڑھتی جاتی ہے۔ اسلئے اسے کسی مستند آرتھوڈانٹسٹ سے ایک قالب پہلے دن ہی سے بنانا ضروری ہوتا ہے تاکہ یہ چھید کم ہوتی جائے۔ چھدے ہونٹ کی سرجری اس وقت ہوتی ہے جب بچہ پانچ کلوگرام کا ہوجائے، تالو کا دس کلوگرام پر، مسوڑھے کا چھ برس کی عُمر میں اور اکثر ناک کے نقص کو پندرہ سال کی عُمر میں درست کیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ بھی آواز میں فرق ہونے یا زخم میں پیچیدگی کے باعث اور بھی آپریشن کرنے پڑ سکتے ہیں۔ ان بچوں کو سکول اور معاشرے میں بھی ساتھیوں سے تکلیف پہنچتی ہے۔
جب ایسے بچے کی پیدائش سے قبل اور بچے بھی ہوں تو میں ماؤں سے درخواست کرتا ہوں کہ کم از کم پانچ برس تک دوسرا بچہ پیدا کرنے کے بارے میں سوچیں بھی نا۔ ویسے پندرہ سال تک تو آپ نے اسی کی خدمت سے فارغ نہیں ہونا۔ اس سال مجھے خوشگوار حیرت اس پہ ہورہی ہے کہ تمام ماؤں نے فوراً پوچھا کہ کہ وہ منصوبہ بندی کیسے کرسکتی ہیں اور میں نے بھی فوراً گائناکالوجسٹ کے پاس بھیج دیا۔

Feeding a Child with a Cleft Palate (English) A cleft palate can be fully corrected by a surgery. This instructional video in English shows how a mother should feed a child with a cleft palate to make th...

Want your school to be the top-listed School/college in Peshawar?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

Telephone

Address


Northwest General Hospital Phase 5 Hayatabad Peshawar
Peshawar
25100

Other Peshawar schools & colleges (show all)
NWFP UET Peshawar NWFP UET Peshawar
University Campus
Peshawar, 25000

Striving for the highest level of Engineering Excellence.. !

FAST National University Peshawar Campus FAST National University Peshawar Campus
160 Industrial Estate, Hayatabad
Peshawar, 25000

FAST National University of Computer and Emerging Sciences (NUCES) is among the best research instit

Khyber Medical college and University Khyber Medical college and University
Peshawar

The purpose of this page is to gather pure "Khyberians" and share the lovely moments of the good and lovely time spent in KMC.

KHYBER MEDICAL COLLEGE KHYBER MEDICAL COLLEGE
University Of Peshawar
Peshawar, 25000

Khyber Medical College is affiliated with the Khyber Medical University, Pakistan. KMC was establish

Institute of Management Studies, UOP Institute of Management Studies, UOP
University Of Peshawar
Peshawar, 25000

The UOP has decided to merge Public and Business Administration in order to have greater synergy Thus, the Institute of Management Studies was established

PRESENT STUDENTS OF FAZAIA INTER COLLEGE SHAHEEN CAMP PESHAWAR PRESENT STUDENTS OF FAZAIA INTER COLLEGE SHAHEEN CAMP PESHAWAR
Fazaia Inter College Shaheen Camp Peshawar
Peshawar

A very well discplined and nice educational institution

NCS- University System Department of Health Sciences NCS- University System Department of Health Sciences
Canal Road, Abdara, University Town
Peshawar, 25000

NCS- University System was established in 2008, with the aim to provide quality education in the field of Health Sciences.

Islamia Collegiate School, UOP Islamia Collegiate School, UOP
University Of Peshawar
Peshawar, 25000

This Page is made as an Allumini for the Old students of the Islamia Collegiate School, University of Peshawar. The current students of the Institution can join as well!!!!!!

AMS High Schools Peshawar AMS High Schools Peshawar
Palosi, Near Agricultural University
Peshawar, 25000

Academy of Modern Studies, AMS High Schools

Stepping Stone Montessori & School Stepping Stone Montessori & School
Peshawar

Giving Your Child The Best- Whatever It Takes!

PAC - Peshawar [Official] PAC - Peshawar [Official]
4-D, Park Avenue Road University Town
Peshawar, 25000

The Professionals' Academy of Commerce (PAC) is an approved accountancy education provider of various