PMLN Rawalpindi division
پاکستان مسلم لیگ نون
ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ گھر گھر پہنچاننے کا عزم
این اے 59 اور پی پی 10 سے تعلق رکھنے والے ہر بھائی سے درخواست ہے کہ میری اس دعوت پر بروز جمعہ شام پانچ بجے دھمیال میں تھانہ دھمیال کے قریب بھٹہ راجہ صادق کے مقام پر منعقدہ قائد استقبال مشاورتی اجتماع میں شریک ہوں جہاں حسب روایت میں خود آپ کا استقبال کروں گا۔ آپ کا بھائی انجینیئر قمراالاسلام راجہ ۔
ڈسٹرکٹ راولپنڈی کے ٹکٹ ھولڈرز ،مدر لیگ اور تمام تنظیمی ونگ کی ڈویژنل صدر ملک ابرار احمد کی زیر صدارت 21 اکتوبر قائد کے استقبال کے حوالے سے میثنگ ضلعی صدر حاجی ملک عمر فاروق کی میزبانی میں ڈسٹرکٹ راولپنڈی سٹی سینٹر آفس میں منعقد ھوئی ،جس میں نائب صدر پنجاب انجنیئر قمر اسلام راجہ ،راجہ جاوید اخلاص اور تمام ٹکٹ ھولڈرز نے شرکت کی۔
ان شاءاللہ قائد میاں محمد نواز شریف کا بھرپور اور تاریخی استقبال کریں گے
( جسے شک ہے چودھری ابرار کی 2019 کی یہ تحریر پڑھ لے ) گاڑی چک بیلی خان روڈ پر فراٹے بھر رہی تھی ۔ فرنٹ سیٹ پر ترچھے ہو کر بیٹھے قمرالاسلام پچھلی سیٹ پر تشریف فرما دو سینیئر مقامی صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔سال 2009 یا 2010 تھا اور ہم چونترہ کے علاقے میں کسی تعزیت سے واپس آرہے تھے۔ سوال ہوا کہ 2008 کے مشکل ترین الیکشن میں اپنی فتح کی سب سے بڑی وجہ بتائیں ، مختصر جواب آیا کہ " مخلص ترین دوست" ۔ صحافی دوست نے سوال کیا "یہ مخلص دوست کبھی آپ کے اردگرد نظر تو نہیں آئے " انجینیئر صاحب نے سکون سے جواب دیا " وہ صرف الیکشن میں نظر آتے ہیں " ۔ میں گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا مگر پوری توجہ گفتگو پر تھی۔ انجینیئر صاحب بولے ،" کیا آپ یقین کریں گے کہ 2007 میں روزانہ مخلص ترین دوستوں پر مشتمل پندرہ سولہ ٹیمیں کمپین پر نکلتی تھیں ، چار ماہ کی انتخابی مہم تھی کیونکہ بی بی کی شہادت پر الیکشن دو مہینے لیٹ ہو گئے تھے لیکن کیا کوئی یقین کرے گا کہ میری اس پوری انتخابی مہم میں ایک روپے کا کھانے کا خرچہ شامل نہیں تھا ۔ مجھے نہیں معلوم کہ رات گیارہ بجے واپس آنے والے وہ دوست دن کو روزہ رکھتے تھے یا کچھ کھاتے تھے۔ میں نے بہت کوشش کی کہ کوئی ایسا طریقہ نکالوں جس سے کم از کم وہ دوپہر کا کھانا کھا سکیں مگر انہوں نے سختی سے منع کر دیا" ۔ میں سوچنے لگا یہ تو خیر ایک وجہ تھی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ان خوش قسمت ترین سیاست دانوں میں شامل ہیں کہ جن کو ایسے مخلص دوست میسر ہیں ، مگر ان کی کامیابیوں کے پیچھے اللہ کے بے انتہا کرم اور ان تھک محنت کے بعد ان کی سحر انگیز شخصیت کے بے شمار پہلو ہیں جن میں ان کی انسان شناسی، جادوئی قوت فیصلہ اور جدت پسندی کو بہت دخل ہے۔ انخینیئر صاحب ایسے کمال کے انسان شناس ہیں کہ پہلی ملاقات میں کسی شخصیت کے بارے میں جو رائے قائم کرتے ہیں وہ برسوں بعد بھی کبھی غلط ثابت نہیں ہوئی۔ قوت فیصلہ ایسی کہ اچانک پیدا ہونے والی نازک ترین صورتحال میں بھی چند لمحوں کے اندر ایسا مضبوط فیصلہ کہ مجھ جیسے لوگوں کے نہ صرف دماغ ماوف ہو جاتے ہیں بلکہ اکثر اوقات اس فیصلے کے نتیجے میں نظر آنے والے خطرات کے باعث گھبراہٹ بھی طاری ہو جاتی ہے مگر بالآخر جلد یا بدیر وہ لمحوں میں ہونے والا فیصلہ ہی درست ثابت ہوتا ہے۔ میں گواہ ہوں کہ اس اپوزیشن کے مشکل ترین دور میں بڑی حکمت سے ایسے مضبوط لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے سے انکار کردیا جو اپنی یونین کونسل کے مالک سمجھے جاتے تھے اور ان کے اس فیصلے کے نتیجے میں ہم اس یوسی میں زیادہ مضبوط ہو گئے ۔ محنت ایسی کہ کبھی میں سوچتا ہوں کہ بیک وقت کئی کئی کام کرنے اور صرف چند گھنٹے سونے والا یہ شخص کیا لوہے کا بنا ہوا ہے۔ دنیا کے ہر موضوع پر کئی زبانوں میں ایسی کمال گفتگو کہ جو ایک دفعہ مل لے وہ انہی کا ہو کر رہ جاتا ہے۔ لیکن پچھلے بارہ تیرہ برس لگاتار ساتھ رہتے ہوئے میں نے دیکھا کہ ان کی ذہانت اور جدت کمال کی ہے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی بھی سیاستدان اس معاملے میں ان کا ہم پلہ نہیں۔ الیکشن بلدیاتی ہو یا قومی ایک سائنس ہے اور اس میدان میں قمرالاسلام سے بڑا سائنسدان کوئی نہیں۔ 2001 میں جب وہ بلدیاتی سیاست میں آئے تو نئے اور ماضی کے غیر سیاسی لوگوں پر مشتمل گروپ تشکیل دیا۔ لوگوں نے مذاق اڑایا کہ یہ غیر سیاسی لوگ خاک الیکشن لڑیں گے مگر اس نئے اور نو آموز گروپ نے پرانے گھاگ سیاستدانوں کو دھول چٹا دی۔۔۔اس الیکشن سے لے کر آج تک سیاست میں سہولت اور جدت ان کا خاصہ رہی۔ انہوں نے عوام کی سہولت اور سیاست کو آسان بنانے کے لئے ہر نیا طریقہ بڑی جرات اور مہارت سے استعمال کیا۔ عوام سے رابطے کے لئے 2001 سے 2004 تک ٹیلیفون ڈائریکٹری ان کا ہتھیار تھا ، 2005 کے بلدیاتی الیکشن کے دوران دیہاتوں میں موبائیل فون کافی کم تھے لہذا درجن بھر موبائیل سستے داموں اور ایک ہی کمپنی کی سمز لے کر انھوں نے اس مہارت سے استعمال کروائے کہ علاقے کی سیاست کا رخ تبدیل ہو گیا۔ ہر ٹیم نکلتے وقت ایک موبائیل فون ساتھ لے جاتی تھی اور ان موبائیلوں کے نمبر ٹی 1، ٹی 2 ، ٹی 3 ، ٹی 4 وغیرہ تھے جن کی مدد سے ہر لمحہ مکمل رابطہ رہتا تھا ۔۔ 2006 اور 2007 کی انتخابی مہم میں GPS کا اس وقت مہارت سے استعمال کیا جب لوگ اس کے نام سے واقف نہیں تھے۔ اس وقت GPS کو حساس آپریشنز کے ساتھ ساتھ صحراؤں اور سمندروں میں منازل کے تعین کے لئے استعمال کیا جاتا تھا، مگر حلقہ پی پی 5 پاکستان کا وہ واحد حلقہ تھا جہاں پر ان کی گاڑی گلوبل پوزیشننگ سسٹم یعنی GPS کے تابع انتہائی تیز رفتاری سے دن رات کچے پکے راستوں پر دوڑتی تھی۔ اس وقت مانکیالہ اوور ہیڈ برج نہیں بنا تھا مگر انجینیئر صاحب کی ڈیجیٹل ڈائری میں ٹرینوں کے اوقات روزانہ کی بنیادوں پر اپ ڈیٹ ہوتے تھے اور ہر ٹرین کی مانکیالہ آمد سے ایک گھنٹہ قبل کے الارم فکس تھے ۔ اس کے علاوہ تقریبا" ہر گھنٹے بعد ایک الگ قسم کی آواز کی ایک ٹون بجتی تھی جو دراصل سہالہ اور مندرہ ریلوے سٹیشن کے عملے میں ان کے دوستوں کے میسج کی ٹون تھی اور ایک قسم کا ٹرین الرٹ۔ چونکہ مانکیالہ اوور ہیڈ پل زیر تعمیر تھا تو لوگ کئی دفعہ گھنٹوں پھاٹک پر پھنسے رہتے تھے مگر دوران الیکشن انجینیئر صاحب کی انتخابی میٹنگز کے اوقات ریل گاڑیوں کے اوقات کے تابع تھے۔ کسی جگہ بیٹھے ہوتے تھے کہ ان کے موبائیل میں وہ الگ قسم کی ٹون بجتی تھی اور وہ چائے کی بھری پیالی چھوڑ کر اپنی گاڑی کی طرف دوڑ لگا دیتے تھے ۔ اس کے علاوہ مانکیالہ اور ساگری موڑ کے دونوں ریلوے پھاٹکوں کی تینوں شفٹوں کے پھاٹک مین کے موبائیل نمبر بھی ان کے فون میں موجود تھے جو چند منٹ کی رعایت دے دیا کرتے تھے اور اکثر ان پھاٹکوں سے گذرنے والی آخری گاڑی ہماری ہوتی تھی ۔ صرف ریلوے پھاٹک جیسی عام سی چیز کی مینیجمنٹ سے ہم نے دوران الیکشن مہم اپنے سینکڑوں گھنٹے بچائے ۔ اسی طرح 2005 سے 2013 تک فون میسجز کا بھرپور استعمال کیا۔ 2008 سے 12 تک جب عام طور پر خبریں بھجوانے کے لئے فیکس کا استعمال جدید سمجھا جاتا تھا انھوں نے فوٹو شاپ اور ای میل کا استعمال شروع کیا ۔ بہت کم لوگوں کے علم میں ہے کہ گاڑی کے پچھلے حصے میں 12 وولٹ سے چلنے بہت سے کیمونیکیشن آلات موجود ہوتے تھے جو چلتی گاڑی میں الیکٹرانک کمیونیکیشن میں معاون ثابت ہوتے تھے۔ ان کے فوٹو شاپ کا استعمال کرنے سے بہت بعد تک اخبارات کو بھجوائی جانے والی تصویروں کے پہلے پرنٹ نکلوانے جاتے تھے اور پھر قینچی سے کاٹ کر اور کاغذ پر چسپاں کر کے بھجوائی جاتی تھی ۔ 2013 کے الیکشن سے پہلے ان کی ایک بہت موثر ڈوکومینٹری کی سی ڈیز تقریبا" ہر گھر میں موجود تھیں جس کو لوگوں نے بہت ذوق و شوق سے دیکھا ۔ 2013 میں سیجک ایپلیکیشن کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ کا استعمال شروع کر دیا تھا۔ ہر اتوار کو دفتر بیٹھ کر بھی نئے اور آسان طریقے متعارف کروائے جن میں سر فہرست لوگوں کو اپنی نشست پر بلوانے کے بجائے اپنی پلاسٹک کی کرسی کو اٹھا کر ان کے پاس لے جانا تھا ۔ اپنے پاس آنے والے لوگوں کی عزت نفس کا ایسا خیال کسی اور نے کب کیا تھا۔ اتوار کو دفتر بیٹھنے کی پابندی ایسے کی کہ اتوار کے دن قریبی رشتے داروں کے جنازے اور ولیمے بھی پس پشت ڈال دئیے۔ یہی نہیں ووٹر کی ایسی عزت اور احترام کہ پاکستان کے واحد سیاستدان کہ جس نے ملک سے باہر ہونے یا کسی اشد ضروری سرکاری کام پر جنوبی پنجاب جانے پر اپنے دفتر میں بڑی سکرین لگا کر دفتر آئے لوگوں سے ویڈیو لنک پر ملاقات کی جو پاکستان میں اپنی نوعیت کی واحد مثال ہے۔ان کے 2013 کے الیکشن کا طریقہ کار اور حکمت عملی میں نے قریب سے دیکھی لیکن اس کا ذکر مناسب نہیں کہ وہ ایک امانت ہے اور ابھی اس طریق کے دوبارہ استعمال ہونے کے امکانات موجود ہیں ۔ آسان لفظوں میں ہمارا دماغ جن بلندیوں پر بس کرتا ہے وہاں سے انکے ذہن کی پرواز شروع ہوتی ہے ۔2018 کے الیکشن میں بھی اس وقت اپنی تمام کشتیاں جلا کر جرات مندانہ فیصلوں سے پارٹی میں اپنا مقام بنا کر غرور کا سر نیچا کیا جب پنڈی کے بڑے بڑے جغادری دھواں مار گئے تھے اور آج پارٹی سٹیج پر سلفیاں بناتے نظر آتے ہیں ۔ بات یہاں ختم نہیں ہوئی ۔ جب پارٹی ٹکٹ ملنے کے بعد اس آس پر انھیں گرفتار کر لیا گیا کہ وہ الیکشن سے باہر ہو جائیں گے تو اس بہادر باپ کے شیر دل بچوں نے اپنے باپ کے جسمانی ریمانڈ پر ہونے، روزانہ کی بنیاد پر ملبے والی دھمکیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے جان ہتھیلی پر رکھی اور جدت اور مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ یہ مثال بھی انھوں نے ہی قائم کی کہ ایک گیارہ سالہ بچے نے بڑے بڑے تیس مار خانوں کو دھول چٹوا دی بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ۔ یہ سالار اسلام ہی تھا جس نے نیب کی ساکھ پر ایسی کاری ضربیں لگائیں کہ وہ پاکستان کا متنازعہ ترین ادارہ بن گیا۔ مقامی سیاست میں جو مہارت اور برتری انجینیئر صاحب کو حاصل ہے وہ کم ہی لوگوں کو نصیب ہوئی ہے۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ پاکستانی سیاست دان امیر اور دولتمند لوگوں کو قریب رکھتے ہیں چاہے یہ دولتمند اپنے علاقے میں کتنے ہی ناپسندیدہ کیوں نہ ہو اور ہر حال میں ان کی شادیوں اور فوتگیوں میں شرکت کرتے ہیں کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی دولت اور گاڑیاں ان کے لئے مددگار ہوں گی۔ آپ نے کبھی کسی ایم این اے یا ایم پی اے کو کسی غریب کی دعوت کھاتے کم ہی دیکھا ہو گا ۔ اگر کبھی کھا بھی لیں تو خبر یا پوسٹ ہمیشہ دولتمند کے" پر تکلف عشائیہ " کی ہی لگاتے ہیں ۔ انجینیئر صاحب کا ایک اور خاصہ یہ ہے کہ دانستہ یا نا دانستگی میں ہر علاقے کے ناپسندیدہ اور خودپسند عناصر کو فاصلے پر رکھتے ہیں جس کا اکثر انہیں نقصان بھی ہوا مگر اس کے نتیجے میں بحیثیت مجموعی لوگ ان کو پسند کرتے ہیں اور غیر موجودگی میں ان کا دفاع بھی۔ حامی اور مخالف ان کا نہ صرف احترام کرتے ہیں بلکہ ان پر اعتماد بھی رکھتے ہیں اور وہ بھی ان کے بھرم کا پورا پہرا دیتے ہیں ۔ مثال کے طور پر صرف پچھلے چند ماہ میں درجنوں لوگ ان سے مل کر گئے اور ان کی تصویریں بھی ان کے پاس موجود ہیں مگر سختی سے ہدایت ہے کہ جب تک پورے گروپ سے مشاورت کے بعد دوسری طرف سے نہ کہا جائے ملاقات کی تصویر جاری نہیں کرنی ۔ چند ایک تو ملنے کے بعد پھر گمراہ ہو گئے مگر بھرم رکھنا تو کوئی انجینیئر صاحب سے سیکھے۔ اب ایسے مرد آہن سے ٹکرا کر کوئی پاش پاش نہیں ہو گا تو اور کیا ہوگا۔ وہ چاہے موجودہ وزیر ہو یا سابقہ ، دس سال والا ہو یا پینتیس سال والا۔ ( چودھری ابرار حسین )
Raja Qamar Ul Islam
شکریہ انجینیئر قمرالاسلام شکریہ ۔۔ این اے 59 میں واقع واٹر سپلائی سکیم کے لئے ٹیوب ویللز کے الیکٹرک کنکشنز جو عدم ادائیگی بل کی وجہ سے منقطع ہو گئے تھے اور اس شدید گرمی میں پانی کی سپلائی بند ہو گئی تھی۔ انجینئر قمرالاسلام نے کنکشنز کی بحالی اور حکومت پنجاب سے بجلی بل کی ادائیگی کے لئے فنڈز کی فراہمی پر شکریہ ۔ واضح رہے کہ پچھلے چند دنوں سے عدم ادائیگی واجبات پر اڈیالہ روڈ ، چک جلال دین اور این اے 59 کے دیگر علاقوں کو پانی کی سپلائی کرنے والے ٹیوب والوں کی بجلی منقطع تھی جس کی بنا پر شدید گرمی میں پانی کی فراہمی بند ہو گئی تھی۔ اس سنگین عوامی مسلہ پر فیصل قیوم ملک نے انجینیئر قمرالاسلام سے رابطہ کیا اور عام آدمی کو درپیش اس سنگین مسلہ کی نشاندہی کی جس پر انجینیئر قمرالاسلام نے فوری طور پر نہ صرف بجلی کنکشن کی بحالی کا حکم دیا بلکہ حکومت پنجاب ، واسا حکام اور کمشنر راولپنڈی کی وساطت سے بجلی بل کی ادائیگی کے لئے تین کروڑ کے فنڈ کی منظوری بھی کروائی جس کا چیک آئندہ کچھ دنوں میں آئیسکو حکام کے حوالے کر دیا جائے گا مگر اس دوران انجینیئر قمرالاسلام کے حکم پر ان ٹیوب والوں کی بجلی فوری طور پر بحال کر نے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور آئندہ 12 گھنٹے میں تمام ٹیوب ویلز سے پانی کی فراہمی شروع ہو جائیگی۔ عام آدمی کے مسائل کے ادراک اور ان کے فوری حل پر انجینیئر قمرالاسلام ، فیصل قیوم ملک ، واسا حکام ، ضلعی انتظامیہ اور آئیسکو افسران کا شکریہ۔
جون 2013 کے دورہ چین سے شروع ہونے والی قائد میاں محمد نواز شریف کی شفقت میرے لئے نئی نہیں تھی مگر 2018 کے عام انتخابات کے بعد اس میں ایک نیا رنگ پیدا ہو گیا ہے۔ اس مرتبہ برطانیہ کا اچانک پروگرام بھی میاں صاحب کی اسی خاص توجہ اور شفقت کے مرہون منت تھا۔ حالیہ دنوں کے مختصر قیام میں ملاقات کے تین دورانیوں میں سے تقریبا" پون گھنٹے کی ون آن ون ملاقات کی تمام گفتگو تو ایک امانت کا درجہ رکھتی ہے جس کا ذکر کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں مگر یہ ضروری ہے کہ اگلے پیر کو قائد محترم سے آخری ملاقات کے بعد وطن روانگی سے قبل اپنے دوستوں۔ اور بھائیوں کو کچھ نہ کچھ بتانا بھی ضروری سمجھتا ہوں ۔ اس دورانیہ میں جہاں انھوں سے استقامت اور حلقہ جاتی کارکردگی پر بھرپور ستائش سے نوازا وہاں بھرپور محنت جاری رکھنے اور قومی و صوبائی حلقے کو ایک مثالی انتخابی حلقہ بناے کی تلقین بھی کی۔ پانچ گھنٹے سے زائد پر محیط آن سیشنز میں انھوں نے بار بار اپنے وفادار ساتھیوں اور پارٹی ورکرز کی استقامت اور عزم و ہمت کا تذکرہ کیا وہاں پنڈی کے ورکرز کے لئے خصوصی سلام بھی بھیجا ۔ میں انشااللہ پیر یا منگل کی ملاقات میں مزید راہنمائی حاصل کر اگلے چند دنوں میں اپنے بھائیوں کے درمیان ہوں گا انشاءاللہ۔
انجنیئر قمر اسلام راجہ
مقدمے کو گولی ماریں ۔۔۔۔آمنا سامنا ہونے پر "آپ کو دیکھ کر بہت اچھا لگا" یعنی Nice to see you کہا جائے پھر چند منٹ کی گفتگو میں چار بار شکریہ یعنی Thank you کہا جائے اور پھر آخر میں Wish you Good Luck یعنی آپ کی کامیابی کے لئے دعا گو کہا جائے تو کیا تاثر ابھرتا ہے بالخصوص اگر منصف یہ گفتگو کٹہرے میں کھڑے اور پولیس کی طرف سے گرفتار ایک ملزم کے ساتھ کرے اور ساتھ ہی اس کی رہائی کا حکم نامہ جاری کر دے۔ اب کچھ دوست یقینا" یہ سوچیں گے کہ جب گرفتاری کا حکم آ ہی گیا تو یہ جملے بے معنی ہو جاتے ہیں ۔ تو یہ جملے ہر گز ہر گز بے معنی نہیں ہیں اور یہی وہ باتیں ہیں جن کی اکثر ہمیں سمجھ نہیں آتی۔ تو عرض ہہ ہے کہ یہ جملے ہر گز بے معنی نہیں تھے بلکہ ان جملوں میں ماتحت عدلیہ کے لئے ایک خاص پیغام تھا اور آپ دیکھیں گے کہ اگلے دنوں میں ان پیغامات کا اثر ہوا۔ اگلے ہی دن ہائی کورٹ کے تین مختلف بنچز کے پانچ ججز نے درجنوں نئے و پرانے مقدمات اور مستقبل میں بننے والے مقدمات میں بلینک ضمانتیں دے دی اور گرفتاری بھی کالعدم قرار دے دی ۔ نہ صرف یہ بلکہ مقدمات کی تفتیش بھی رکوا دی جو تفتیشی ادارے کا اختیار ہوتا ہے بلکہ ایک بنچ نے تو توشہ خانہ کیس میں ایک ماتحت عدالت کی کاروائی ہی رکوا دی جس میں کہ فرد جرم عائد ہو چکی تھی۔ یہ تھا ان جملوں کا اثر اور وہ اثر ابھی زائل نہیں ہوا۔ آج ایک عدالت عالیہ نے ان لٹھ بردار خواتین کی رہائی کا حکم دے دیا جو تباہی و بربادی پھیلانے والے جتھوں کے ہراول دستے کا کردار ادا کر رہی تھیں ۔ اسی طرح ایک اور عدالت عالیہ نے بھی 64 کے قریب بلوائیوں کی رہائی کا حکم دے دیا ۔ یہی نہیں ایک اور عدالت نے دوران عدت نکاح کو بھی ناقابل سماعت قرار دے کر ایک ایک ایسی نظیر قائم کی کہ جس کی مثال پوری اسلامی تاریخ میں نہی، ملتی ۔ اب ان حالات می۔ سپریم کورٹ کے سامنے پر امن احتجاج تو بنتا ہے اور انشااللہ وہ تاریخی ہو گا۔
قمر اسلام راجہ
ڈھوک بابا مرید ، ڈھوک عبدااللہ اور ڈھوک امام دین داخلی جراہی
چوھدری برادری،ملک براداری، پٹھان برادری اور کشمیری برادری اپنی سابقہ وابستگیاں (جیپ گروپ اور پی ٹی آئی)ترک کر کے پاکستان مسلم لیگ نون میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا ،قائد میاں محمد نواز شریف کے بیانیے اور قائد کے سپہ سالار انجنیئر قمر اسلام راجہ پر مکمل اعتماد کا اظہار ،
فیصل قیوم ملک نے اپنے قائد میاں نواز شریف کے سپہ سالار انجنیئر قمر اسلام راجہ کے تعاون سے علاقہ کی محرومیاں ختم کرنے کا عزم کیا۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن یوسی دھمیال کے صدر راجہ فضیل صادق،سیکرٹری انفامیشن پاکستان مسلم لیگ نون راولپنڈی ڈویژن قیس قیوم ملک بھی موجود تھے
ڈرائنگ روم کی سیاست کرنے والوں کو فخر پوٹھوار انجنیئر قمر اسلام راجہ کا کرارا جواب ،
عام آدمی کارواں اب تھمنے والا نہیں ، خطہ پوٹھوار کی عوام جوق در جوق کارواں میں شامل ھو رھے ہیں
چیف آرگنائزر مریم نواز شریف کا دو ٹوک موقف
آج اڈیالہ روڈ پر ایک تجارتی مرکز مدینہ مال کے افتتاح اور افطار ڈنر میں فخر کہسار شاہد خاقان عباسی صاحب,فخر پوٹھوار انجنیئر قمر اسلام راجہ ،حافظ عثمان عباسی فیصل قیوم ملک ، ممبر کینٹ بورڈ رشید خان ، سابق ایم پی اے چودھری ایاز صاحب۔ کونسلر زبیر پکھڑال اور تاجر رہنماوں کی شرکت اور سیاسی دوستوں سے خوشگوار موحول میں گپ شپ
میں بھی نواز ھوں
عام آدمی کارواں قمر اسلام راجہ کی قیادت میں اپنی منزل کی جانب رواں دواں
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ اور فیصل قیوم ملک کا دھمیال رکھ قبرستان کا دورہ۔
کوئی عربوں کا ڈرائیور بن گیا اور کوئی شاہی مہمان،نصیب اپنا اپنا❤❤❤
وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کا عمران خان کے بیان پر ردعمل
وائٹ پیپر ، پیلا پیپر یا لال پیپر سے تمہاری نالائقی نااہلی چوری اور آئین شکنی سفید نہیں ہو گی
تمہاری لائی معاشی تباہی اور بربادی سے قوم کو بچایا
چار سال ملکی معیشت تباہ ، نوجوان بے روزگار ملک غریب اور مہنگا کرنے والا ایک سال کی کارکردگی پہ سوال پوچھ رہا ہے
پاکستان کو دیوالیہ کی نہج پہ پہنچانے والا دیوالیہ سے بچانے والوں پہ وائٹ پیپر چھاپ رہا ہے
بہت دھیان سے پڑھا بہت ڈھونڈا لیکن
وائٹ پیپر میں بجلی کا گردشی قرضہ 1100 ارب سے 2400 ارب کرنے کا ذکر نہیں ہے
وائٹ پیپر میں گیس کا گردشی قرضہ صفر سے 1400 ارب کرنے کا ذکر نہیں ہے
وائٹ پیپر میں آٹا 35 روپے سے 100 روپے اور چینی 52 روپے سے 120 روپے کرنے کا ذکر نہیں ہے
بجلی فی یونٹ 11 سے 25 روپے اور گیس 600 سے 1400 روپے کرنے کا ذکر نہیں ہے
وائٹ پیپر میں ملک پر صرف چار سال میں قرض 44 ہزار ارب کرنے کا ذکر نہیں ہے
سال میں 20 ہزار ارب کا تاریخی قرض لینے کا ذکر نہیں ہے
ہم نے ایک سال میں تمہارے لئے قرض کے 11 ارب ڈالر واپس کئے
چار سال میں پاکستان کی تاریخ کے چار بد ترین بجٹ خساروں کا ذکر نہیں ہے
چار سال میں ہر ملک دوست کو ناراض کرنے کا ذکر نہیں ہے
چار سال میں دو کروڑ لوگ غربت کے جہنم میں پھینکنے اور ، 60 لاکھ بے روزگار کرنے کا ذکر نہیں ہے
چارسال میں پاکستان کو دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بنانے والے کو وائٹ پیپر جاری کرتے شرم آنی چاہیے
چار سال میں ایک بھی یونٹ نئی بجلی اور گیس کا اضافہ نہ کرنے کا ذکر نہیں ہے
چار سال میں ملک کو پھر سے دہشت گردی کی نظر کرنے کا۔ ذکر نہیں ہے
وائٹ پیپر میں فرح گوگی اور پنکی پیرنی لوٹ مار کا کوئی ذکر نہیں
پیپر میں خانہ کعبہ کے عکس والی گھڑی، پانچ قیراط کے ہیرے اور انگوٹھیوں کی تصاویر بھی شائع کرنی تھیں
پیپر میں آئی ایم ایف سے خود معاہدہ کرنےاور پھر اس کے ڈیفالٹ کا ذکر نہیں ہے
چار سال مہنگائی 4 فیصد سے 25 فیصد کرنے کا ذکر نہیں ہے
ترقی کی شرح 6.2 فیصد سےمنفی 0.4 پر پہنچانے کا ذکر نہیں ہے
پیپر میں کورونا کے 1200 ارب روپے کی چوری کا ذکر نہیں ہے
فارن فنڈنگ ، گھڑی چور ٹرین کے والد کا ذکر نہیں ہے
وائٹ پیپر میں صحافیوں کو گولیاں مارنے، پسلیاں توڑنے کا بھی ذکر نہیں ہے
ریپوٹرز ود آؤٹ باڈرز سے میڈیا کے لئے” پریڈیٹرز” کا خطاب لینے کا ذکر نہیں ہے
وائٹ پیپر میں عوام کا 190 million پاؤںڈ کے ڈاکے کا ذکر نہیں ہے
آج سازش کا ہر کردار ببانگ دہل آپنی غلطی کا اعتراف کر رھا ھے مگر وہی کردار جن کے بارے میں آپ کی سکتے ہیں سامنے سے وار میں ملوث تھے ،پیٹھ پیچھے خنجر گھونپنے والے تو ماضی کا قصہ بن گے ۔
حکومت میں شامل جماعتوں کے اہم مشاورتی اجلاس میں اہم فیصلے
حکمران جماعتوں نے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا
تین رکنی بینچ پر اعتماد نہیں ہے، حکمران جماعتوں کا اعلان
پاکستان مسلم لیگ نون کے قائدین کی آڈیالہ روڑ افطار ڈنر میں شرکت
پاکستان مسلم لیگ نون کے قائدین کی آڈیالہ روڑ گرینڈ پرل مارکی افطاری پر آمد
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، نائب صدر پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب انجینئر قمرالسلام راجہ، ڈویژنل صدر ملک ابرار احمد، ضلعی صدر ملک عمر فاروق کی فیصل قیوم ملک کے دفتر مرکزی سیکریٹریٹ پی پی 12 آمد۔
حالات حاضرہ، ملکی و حلقہ جاتی سیاست پر تفصیلی گفتگو۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، نائب صدر پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب انجینئر قمرالسلام راجہ، ڈویژنل صدر ملک ابرار احمد، ضلعی صدر ملک عمر فاروق کی فیصل قیوم ملک کے دفتر مرکزی سیکریٹریٹ پی پی 12 آمد۔
حالات حاضرہ، ملکی و حلقہ جاتی سیاست پر تفصیلی گفتگو۔
وزیر اعظم میاں شہباز شریف کا راولپنڈی میں مفت آٹے کی تقسیم کے مرکز کا دورہ. ڈویژنل صدر ملک ابرار احمد ، وفاقی وزیر مریم اورنگزیب صاحبہ ، وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر بھی ہمراہ .
راولپنڈی پی پی 10 سے انجنیئر قمر اسلام راجہ اور پی پی 12 سے فیصل قیوم ملک نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ۔
راولپنڈی کچہری
میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار
تیرا بھائی میرا بھائی
قمر بھائی قمر بھائی
کے نعروں سے گونج اٹھا ۔خطہ پوٹھوار سے ورکرز کی بھرپور شرکت
بہت سے دوستوں کے سوالوں کا آسان جواب یہ ہے کہ کسی بہکاوے میں نہ آئیں اور صرف اسی میٹنگ میں جانے کی حامی بھریں جہاں نمایاں جگہ پر پارٹی قیادت کی تصاویر ہوں اور شیر کے انتخابی نشان کا ذکر ہو ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) راولپنڈی کے مختلف ونگز کے تنظیمی اجلاس آج ہوں گے
سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز اجلاسوں کی صدارت کریں گے
راولپنڈی کی تظیم، خواتین، سوشل میڈیا کے الگ الگ اجلاس ہوں گے
اجلاس میں پارٹی کی راولپنڈی کے تنظیمی ڈھانچے اور کارکردگی کا جائزے لیا جائے گا
پارٹی کے خواتین اور سوشل میڈیا ونگز کو مزید فعال کرنے پر مشاورت ہو گی
( مکہ اور مدینہ سے حمایت اور دعائیں ) قمرالاسلام ہمارا وہ شیر بھائی ہے جس نے تمام مصلحتوں کو پس پشت ڈال کر اپنے حلقے کو متحد رکھا اور آج عام آدمی کے نمائندے کی حیثیت سے دنیا بھر سے حمایت حاصل کر رہا ہے۔
( چیونٹی، ہاتھی اور 502 ورکشاپ ی بس ) 2008 کا الیکشن میری زندگی کا ایک عجیب و غریب اور محیر العقول حصہ ھے۔ میرے دوست اس کو اور عینک سے دیکھتے اور بیان کرتے ھیں مگر میرا نقطہ نظر یکسر مختلف ھے۔ دوست اسے میری محنت اور صلاحیت سے تعبیر کرتے ہیں چونکہ انہیں اس راز کا علم نہیں جسے میں آج کھول رہا ہوں ۔ 2007 میں جب کارزار سیاست میں اترنے کا ارادہ کیا تو گو کہ شعبہ تعلیم میں محنت اور کامیابیوں کے طفیل مناسب مالی آسودگی حاصل تھی مگر میدان سیاست میں مشکلات اور ناممکنات کا ایک پہاڑ درپیش تھا۔ میں سیاست میں نیا اور نو آموز تھا۔ پی پی 5 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار شوکت بھٹی صاحب تھے جو دو ایم پی اے بھی رہ چکے تھے۔ دوسرے امیدوار راجہ انور بھی بہت بڑا نام تھے۔ بھٹو صاحب کی کابینہ کے رکن رھنے کا اعزاز رکھتے تھے۔ کالم نگار تھے اور بہت نامور بھی۔ پیپلز پارٹی کے بیرسٹر ظفر اقبال بھی گذشتہ الیکشن صرف چند سو ووٹوں سے ہارے تھے ۔ مسلم لیگ ق کے امیدوار مشتاق کیانی اس وقت سٹنگ ایم پی اے اور حکومت کے طاقت ور ترین وزیر تھے ۔ نہ صرف حکومتی پارٹی کے ضلع پنڈی سے واحد فاتح ایم پی اے تھے بلکہ جنرل مشرف کے چہیتے تھے۔ مختصر یہ کہ کسی سیاسی پارٹی کے ٹکٹ کا امکان دیوانے کا خواب لگتا تھا۔ انکی ایک بات حلقے میں بہت مشہور تھی کہ وہ تو خود ٹکٹ دینے والے ھیں اور یہ جملہ بہت سے پھنے خان میرے سامنے دہرایا کرتے تھے۔ آپ ان لمحات میں میری اندرونی کیفیت کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ آج وہ راز بھی کھول دوں جو شاید ہمیشہ میرے اندر دفن رہتا اگر رات کے پچھلے پہر یہ کیفیت طاری نہ ہوتی کہ میں بغیر سوچے سمجھے لکھ رہا ہوں۔ میں سورہ فیل کی وہ آیات دہرایا کرتا تھا کہ کیا تو نے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ کیا ان کے منصوبوں کو ناکام نہیں کر دیا۔ اور ان پر جھنڈ کے جھنڈ پرندے بھیجے کہ جو ان پر کنکریاں مار رہے تھے۔ سورہ فیل ہی میرا حوصلہ تھی ورنہ اس صورت حال میں الیکشن کا فیصلہ نرم ترین الفاظ میں ایک احمقانہ فیصلہ تھا۔ مگر قانون قدرت ان تمام دنیاوی عوامل کا مرہون منت نہیں ہوتا۔ حوصلہ اور استقامت رب کریم عطا کرتا ھے۔ کسی دکان سے یہ چیزیں ملتیں تو مچھ جیسے مفلس کہاں خرید پاتے۔ یقین کریں کچھ سنگدل میرے منہ پر مذاق اڑاتے تھے۔ کسی سٹنگ ایم پی اے اور طاقت ور ترین وزیر کی موجودگی میں پارٹی ٹکٹ لینا ھی سرے سے نا ممکن تھا۔ مگر اللہ کی ذات پر کامل یقین کے بعد اسی کی بخشی ہوئی صلاحیت بھی حوصلہ دیتی تھی۔ ساری زندگی کے تجربے کا نچوڑ یہ تھا کہ عام آدمی کی رائے اور طاقت ہی اصل رائے اور طاقت ہوتی ہے۔ مجھے کامل یقین تھا کہ عام آدمی کی رائے اور طاقت ہی سیاسی پارٹیوں کا فیصلہ تبدیل کروائے گی اور پھر بفضل تعالی ایسا ہی ہوا۔ ایک کلرک اور ایک استانی کا بیٹا ہونے کے ناطے امید بھی اسی عام آدمی کے طبقے سے تھی۔ بڑے الیکشن میں عام آدمی تک جانے کا رواج نہ تھا مگر میں نے اپنے یقین کے باعث عام آدمی کی ہی مدد لینے کا فیصلہ کیا۔ مجھے اگست 2007 کا وہ دن کبھی نہیں بھول سکتا جب میں نے آزاد حیثیت میں انتخابی مہم کا آغاز کیا۔ شدید گرمی اور حبس تھی۔ ایک بس 502 ورکشاپ کے ملازمین کو لے کر چک بیلی خان جاتی تھی جس کے ذریعے گھر جانے والے تقریبا" سارے ملازمین میرے طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔چھٹی کے وقت اس بس میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔ میں اپنی اسی گاڑی سے جو آج بھی میرے زیر استعمال ہے سے اتر کر اس بس میں سوار ھوا اور اپنی مہم کا آغاز کیا۔ ووٹ کی درخواست کرنے کے ساتھ ساتھ میں نے انہیں کہا کہ میں جیتوں یا ہاروں آپ فتح یاب ہو گئے ھیں۔ کیونکہ باقی پھنے خانوں کو بھی آپ کے پاس آنا پڑے گا ورنہ پھنے خانی خاک میں مل جائے گا۔ میں نے 502 ملازمین کی اس بس کے مسافروں سے کہا کہ دونوں صورتوں میں جیت آپ کی ہی ہے۔ 2007 کے پھنے خان امیدواروں نے میری بات کاتمسخر اڑایا اور اس طبقے کو کمزور جانا اور نتیجتا" اللہ کے فضل سے 2008 میں کلرک زادہ فتح یاب ہوا۔ ۔ اس سے پہلے صرف چورن اور منجن بیچنے والے ہی ایسی بسوں میں چاتے تھے کبھی ا سمبلی کا امیدوار نہیں گیا تھا۔ آپنے سیاسی عقیدے کے عین مطابق ووٹر کو عزت اور تکریم دینے کی ابتدا اس تھکی ہاری بس سے کی تھی ۔ یہ سفر آج بھی جاری ہے دور اقتدار کے دس برسوں میں ہر اتوار کو میرا خدمت دفتر وہی 502 کی حبس آلود اور خستہ حال بس تھی اور کانوں میں پنسل دئے اپنی سواریوں کی عزت بڑھاتا کنڈکٹر ان کا اپنا منتخب کردا نمائندہ تھا۔ پھر 2013 میں ایک مرتبہ پھر اس خطے کے باسیوں نے پنجاب بھر میں سب سے زیادہ ووٹ دے کر اسمبلی میں بھیجا ۔ 2018 میں پھر آہن پوشوں سے ٹھن گئی۔ ایک مرتبہ پھر یہ طعنہ سنا کہ اب پھر بوریا نشین نے ان سے ٹکر لے لی یے جو خود ٹکٹ دینے والوں میں سے ہیں ۔ سورہ فیل کے اسی ورڈ کے طفیل عزتوں کے مالک نے ایک کے بجائے چار ٹکٹوں سے فیض یاب کیا۔ گو مجھے گرفتار کر کے مقابلے سے باہر کر دیا گیا مگر مالک نے معصوم بچوں کے ہاتھ سے پرچم سر بلند رکھا اور صرف ایک صوبے میں جانے جانا والے کلرک زادے کو نیب زنداں میں پڑھی جانے والی سورہ فیل کے طفیل نین الاقوامی شہرت سے ہمکنار کیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ معصوم بچوں کو وہ حوصلہ اور صلاحیت بخشی کہ بالفاظ دیگر چیونٹیوں سے ہاتھی مروا دیا۔ میرے دوست اور نوجوان یقین رکھیں عزت اور احترام بانٹنے کا یہ سفر آخری سانسوں تک جاری رہے گا۔ میرا ایمان ہے کہ اس سرزمین کا اصل مالک یہاں کا باسی ہے ، یہاں کا عام آدمی ہے اور مرضی مالک کی ہی چلنی چاہیے ، اسکو یرغمال بنا کر اسکی مجبوری سے فائدہ اٹھانے والوں کی نہیں۔ میں نے نا مساعد حالات میں عام آدمی کی جنگ لڑی ۔ میرے طریقہ کار کا تمسخر اڑایا گیا، میری عاجزی کا مذاق بنایا گیا مگر میں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ۔ 2017 میں میری پارٹی نے بھی ووٹ کی عزت کا بیانیہ اپنا لیا ۔ سورہ فیل کا ورد ایک مرتبہ پھر جاری ہے کہ اس کے مالک کو اپنے فانی انسان کی صرف عاجزی پسند ہے۔ان شا اللہ 2008 کی طرح 2023 میں بھی میرا نعرہ ، میرا اعتقاد ، میرا یقین عام آدمی ہی ہے اور اسی عام آدمی کی مدد سے ھم انشا اللہ خان بہادروں اور۔ صاحب بہادروں کو شکست دیں کے۔ عزت اور تکریم کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔۔ ورکر اور ووٹر ہی وی آئی پی ہو گا۔ پسینہ بہانے اور خون جلانے والے ورکر کا بھری مجلس میں بات کرنے سے پہلے حلق خشک نہیں ہوگا، اسے کئی مرتبہ تھوک نگلنا نہیں پڑے گا۔ " چوں" اور " چرر" کی کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ اس حلقےکا ہر کاروباری ، ہر دکاندار ، ہر تنخواہ دار ، ہر دیہاڑی دار ، ہر استاد ، ہر سرکاری و نجی ملازم ، ہر ڈاکٹر ، ہر انجینیئر، ہر پراپرٹی ڈیلر اور ہر وہ شخص جو سیاست سے مال نہیں بناتا میرا عام آدمی ہے اور ہم اس کو مشاورت میں شریک کر کے اس کی تکریم کریں گے۔ آپ سے درخواست ہے کہ میرے ساتھ صرف کھڑے نہ ہوں بلکہ میرے ساتھ کھڑے نظر آئیں کیونکہ یہ بنیادی طور پر آپ کا معرکہ ہے میں تو محض آپ کا پرچم بردار ہوں ۔ عام آدمی کے پرچم تلے کھڑے ہوں ، کھڑے نظر آآ کر مخالفین پر اپنی ہیبت طاری کریں ۔ اللہ پاک ہمارا حامی و ناصر ہو ۔ ( دوست فیس بک اور واٹس ایپ پر اتنا پھیلائیں کہ مجھ جیسے ہر عام آدمی تک یہ پیغام پہنچ جائے) ۔ ۔۔۔خیر اندیش
انجنیئر قمر اسلام راجہ
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کا بیان۔
سابق ایم پی اے، صدر مسلم لیگ ن (ضلع راولپنڈی) حاجی ملک عمر فاروق صاحب کی میاں محمد نواز شریف صاحب سے لندن میں ون ٹو ون ملاقات۔
میاں نواز شریف صاحب کی صحت کے بارے میں خیریت دریافت کی۔
اس ملاقات میں حلقہ این اے57، پی پی 19 اور پی پی 20 کے مسائل و دیگر سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس ملاقات کے دوران بطور ضلعی صدر (ضلع راولپنڈی) کے اہم مسائل سے بھی میاں نواز شریف صاحب کو آگاہ کیا۔
اس موقع پر میاں نواز شریف صاحب نے گزشتہ سال کنٹونمنٹ بورڈ کے ہونے والے انتخابات میں شاندار نتائج پر بھی مبارکباد دی۔
اے دوست اس چمن میں ایسے گلوں کو چن
ہر شخص داد دے تیرے حسن انتخاب کی
❤️ 🌹 ❤️ 🌹 ❤️ 🌹
تیرا بھائی میرا بھائی
قمر بھائی قمر بھائی
زندہ باد
پاکستان مسلم لیگ نون پائندہ باد
وزیراعظم شہباز شریف کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی راہنما بیگم نجمہ حمید مرحومہ کی راولپنڈی میں رہائش گاہ آمد، اہل خانہ سے تعزیت
وزیراعظم کی مرحومہ کے صاحبزادوں، چھوٹی بہن طاہرہ اورنگزیب اور بھتیجی مریم اورنگزیب، حسن اورنگزیب سمیت اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار
آپا نجمہ کی وفات کا دکھ الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتا
وہ بڑی شفیق اور مخلص بہن تھیں، پارٹی اور قیادت کے لئے ان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں
آپا نجمہ نے موسموں کی سردی گرمی کی کبھی پرواہ نہ کی، وفاداری اور نظریات کا پرچم تھامے ہمیشہ بہادری سے میدان میں موجود رہیں
بہن کلثوم کی وفات کے بعد ایک اور بہن جنت سدھار گئی ہے
بیگم کلثوم کی تاریخی جدوجہد میں آپا نجمہ چٹان بن کر ان کے ساتھ تھیں
آپا نجمہ قائد محمد نوازشریف کی مخلص بہن تھیں، وہ زبان سے زیادہ ہمیشہ عمل سے اپنی وابستگی، اخلاص اور وفاداری ثابت کرتی تھیں
وہ راولپنڈی میں پارٹی کی پہچان اور ان کا گھر مسلم لیگ (ن) کا قلعہ تھا
وزیراعظم نے مرحومہ کے ایصال ثواب اور اہل خانہ کے صبر جمیل کے لئے فاتحہ خوانی کی
طاہرہ اورنگزیب اور دیگر اہل خانہ نے وزیراعظم کی آمد پر شکریہ ادا کیا
سستی اور مقامی ذرائع کی بجلی۔ 📢
1320 میگاواٹ تھر کوئلے سے چلنے والے شنگھائی الیکٹرک پاور پلانٹ کا 660 میگاواٹ کا پہلا یونٹ آج نیشنل گرڈ سے منسلک ہو گیا۔
Prime Minister Shehbaz Sharif congratulated Chairman Joint Chiefs of Staff Committee-designate Lt. General Sahir Shamshad Mirza and Chief of the Army Staff-designate Lt. General Asim Munir and expressed his good wishes for their new responsibilities.
وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کا عمران خان کے خطاب پر ردعمل
حکومت میں بھی سیاسی عدم استحکام اور حکومت سے محرومی پر بھی کنٹینر
پاکستان جیسے ہی مستحکم ہونے لگا پاکستان کو عمران خان چمٹ گیا
چار سال عمران خان نے لوگوں کو بھوکا اور بے روزگار کیا
عمران خان کی وجہ سے ملک بحران میں مبتلا رہا
سیاسی عدم استحکام عمران خان کا مقصد ہے جو پورا نہیں ہو رہا
الیکشن انشاءاللّٰہ صاف اور شفاف ہوں گے اور مقررہ وقت پہ ہوں گے
چار سال معیشت صرف عمران خان بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کی ہوئی ہے، ملکی معیشت "صرف" تباہ ہوئی
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا بیان
ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ عالمی سطح پر منظور ہونا پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ہے
موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کے نقصانات کے ازالے کا عالمی فنڈ قائم ہونا پاکستان کے موقف کی جیت ہے
پاکستان کے موقف کو دنیا نے تسلیم کیا
وزیر اعظم شہباز شریف نے ترقی پزیر ممالک پر موسمیاتی تبدیلیوں کے مہلک اثرات اور پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کو عالمی ایجنڈے میں تبدیل کردیا
وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان کے موقف نے عالمی اتفاق رائے بنانے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا
'ڈیمیج اینڈ لاس فنڈ' کے قیام سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی میں مدد ملے گی
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتیرس ترقی پزیر ممالک کے محسن ثابت ہوئے
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کی کاوشوں نے عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کو جیت دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا
'کاپ-27' میں عالمی فنڈ کے قیام کا فیصلہ کرہ ارض کو موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے بچانے میں تاریخی سنگ میل ہے
تمام عالمی قائدین مبارک اور خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے کرہ ارض کو بچانے کے لئے فیصلہ کن اور عملی قدم اٹھایا
یہ عالمی اتحاد موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے مقابلے میں اہم کردار ادا کرے گا
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the organization
Telephone
Website
Address
Rawalpindi West Ridge
Rawalpindi West Ridge
i Love PMLN ❣️ i Love Mian Nawaz sharif ❣️ i Love Mian Shehbaz sharif ❣️✅
10
Rawalpindi West Ridge
love Pakistan💞 love all Pakistanies💞 love pak army💞 love all Muslms💞 but vote and support only pmln💞💞💞💞🐅🐅🐅🐅🐅🐅🐅🐅🐅🐅🐅🐅🐅💯
Qazi Street
Rawalpindi West Ridge, 46200
About the vision of over Quaid Mian Muhammad Nawaz Shairif
Rawalpindi West Ridge
Pakistan Nazriyati Party Official Page پاکستان نظریاتی پارٹی آفیشل شہیر سیالوی
Rawalpindi West Ridge, 46000
This is Official Page of Insaf Youth Wing Metropolitan Rawalpindi �