University MeMes
This is page of GCUF sahiwal campus's student and just for fun and to share Some memories of Student it's not official page.
Amiii yarrr
اردو پڑھانے سے دل ہی اٹھ گیا😂😂😂😂
. میں کل سے " دھاڑیں مار مار" کر ہنس رہا ہوں اور " زارو قطار" قہقہے لگارہا ہوں۔
میں ایک ادارے میں ٹیچر ہوں اور میٹرک/ انٹر کی اردو کی کلاس پڑھاتاہوں ‘ میں نے اپنے سٹوڈنٹس کا ٹیسٹ لینے کے لیے انہیں کچھ اشعار تشریح کرنے کے لیے دیے۔ جواب میں جو سامنے آیا وہ اپنی جگہ ایک ماسٹر پیس ہے۔ املاء سے تشریح تک سٹوڈنٹس نے ایک نئی زبان کی بنیاد رکھ دی ہے۔
میں نے اپنے سٹوڈنٹس کی اجازت سے اِن پیپرز میں سے نقل "ماری " ہے‘ اسے پڑھئے اور دیکھئے کہ پاکستان میں کیسا کیسا ٹیلنٹ بھرا ہوا ہے۔
سوالنامہ میں اس شعر کی تشریح کرنے کے لیے کہا گیا تھا
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب ۔۔۔۔ تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
ایک ذہین طالبعلم نے لکھا کہ
’’اِس شعر میں مستنصر حسین تارڑ نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے انہوں نے ایک دن سوچا کہ کیوں نہ فقیر بن کے پیسہ کمایا جائے‘ لہٰذا وہ کشکول پکڑ کر "چونک" میں کھڑے ہوگئے ‘ اُسی "چونک " میں ایک مداری اہل کرم کا تماشا کر رہا تھا ‘ شاعر کو وہ تماشا اتنا پسند آیا کہ وہ بھیک مانگنے کی "باجائے" وہ تماشا دیکھنے لگ گیا اور یوں کچھ بھی نہ کما سکا۔۔۔!!!‘‘
اگلا شعر تھا ,
رنجش ہی سہی ‘ دل ہی دُکھانے کے لیے آ
۔۔آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ ..
مستقبل کے ایک معمار نے اس کی تشریح کچھ یوں کی کہ
’’یہ شعر نہیں بلکہ گانا ہے اور اس میں "مہندی حسن" نے یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ اے میرے محبوب تم میرا دل دُکھانے کے لیے آجاؤ لیکن جلدی جلدی مجھے چھوڑ کے چلے جانا کیونکہ مجھے ایک فنکشن میں جانا ہے اور میں لیٹ ہورہا ہوں۔۔۔‘‘
تیسرا شعر تھا۔۔۔!!!
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجاؤں گا ۔۔۔
میں تو دریاہوں سمندر میں اتر جاؤں گا .
ایک لائق فائق طالبہ نے اس کی تشریح کا حق ادا کر دیا۔۔۔پورے یقین کے ساتھ لکھا کہ
’’یہ شعر ثابت کرتا ہے کہ شاعر ایک کافر اور گنہگار شخص ہے جو موت اور آخرت پر یقین نہیں رکھتا اور خود کو دریا کہتا پھرتاہے ‘ اس شعر میں بھی یہ شاعر یہی دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ دریا ہے لہذا مرنے کے بعد بحرِ اوقیانوس میں شامل ہوجائے گا اور یوں منکر نکیر کی پوچھ گچھ سے بچ جائے گا‘ لیکن ایسا ہوگا نہیں کیونکہ آخرت برحق ہے اور جو آخرت پر یقین نہیں رکھتا اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اللہ اسے ہدایت دے۔ آمین۔۔۔!!!
اگلا شعر یہ تھا۔۔۔!!!
مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں ۔۔۔
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے ..
ایک سقراط نے اس کو یوں لکھا کہ ’’اس شعر میں شاعرکوئے یار سے لمبا سفر کرکے راولپنڈی کے ’فیض آباد‘ چوک تک "پونچا" ہے لیکن اسے یہ مقام پسند نہیں آیا کیونکہ یہاں بہت شور ہے‘ شاعر یہاں سے نکل کر ٹھنڈے اور پرفضا مقام "دار" پر جانا چاہتا ہے اور کہہ رہاہے کہ بے شک اسے " سُوئے" مارے جائیں‘ وہ ہر حال میں "دار " تک پہنچ کر ہی دم لے گا۔۔۔!!!‘‘
اگلا شعر پھر بڑا مشکل تھا ۔۔۔!!!
سرہانے میر کے آہستہ بولو ۔۔۔
ابھی ٹک روتے روتے سوگیا ہے .
نئی تشریح کے ساتھ اس کا ایک جواب کچھ یوں ملا کہ
’’اس شعر میں "حامد میر " نے اپنی مصروفیات کا رونا رویا ہے‘ وہ دن بھر مصروف رہتے ہیں‘ رات کو ٹی وی پر ٹاک شو کرتے ہیں‘ ان کی نیند بھی پوری نہیں ہوتی ‘ ہر روز شیو کرتے ہوئے اُنہیں "ٹک" (زخم) بھی لگ جاتاہے اور اتنی زور کا لگتا ہے کہ وہ سارا دن روتے رہتے ہیں اور روتے روتے سو جاتے ہیں لہٰذا وہ اپنی فیملی سے کہہ رہے ہیں کہ میرے سرہانے آہستہ بولو' مجھے " ٹَک " لگا ھوا ھے
مذید اچھی تحریروں کے لیے فالو کریں ۔۔۔۔۔
ایک گاؤں کے چوہدری کے بیٹے کی شادی تھی چوہدری صاحب نے ایک انوکھا فیصلہ کیا کہ پورے گاؤں کو اس شادی کی خوشی میں شامل کیا جائے. اس کے لیے انہوں نے اعلان کروا دیا کہ بیٹے کی شادی کی خوشی میں پنڈ کے ہر گھر کو ایک جانور تحفے میں دیا جائے گا۔ مزید یہ کہ جس گھر میں مرد کا راج ہو گا وہاں ایک گھوڑا دیا جائے گا اور جس گھر میں عورت کا راج ہوگا وہاں ایک مرغی دی جائے گی۔ چوہدری صاحب نے اپنے کار خاص گامے کو جانوروں کی ترسیل کا کام سونپ دیا۔
پہلے ہی گھر میں گاما دونوں میاں بیوی کو سامنے بٹھا کر پوچھتا ہے کہ گھر کے فیصلے کون کرتا ہے؟ مرد بولا : میں۔ گامے نے جواب دیا کہ جناب سارے گھوڑے کسی نا کسی کے ہو گئے ہیں، اب صرف تین باقی ہیں؛ ایک کالا، ایک سرخ اور ایک چینا۔ جو تمھیں پسند ہے وہ بتا دو؛ مرد نے فوراً جواب دیا کہ مجھے چینا پسند ہے۔
پاس ہی بیٹھی بیوی نے برا سا منہ بناتے ہوئے اپنے خاوند کو ٹوکا اور اونچی آواز میں بولی۔ نہیں۔۔ نہیں۔۔ ہم کالا لیں گے، میں نے دیکھا ہوا ہے، اس کے ماتھے پہ سفید پھلی ہے، وہ بڑا سوہنا ہے۔ مرد نے کہا کہ چلو کالا ہی دے دو۔ گاما آرام سے اٹھا۔ تھیلے سے ایک مرغی نکالی، عورت کو پکڑائی اور اگلے گھر کو چل دیا۔
گاما بتاتاہے کہ پورے گاؤں میں مرغیاں ہی تقسیم کیں۔
ابھی بھی عورت کو حقوق چاہیں۔
ایک لڑکی یونیورسٹی سے آرٹس کی ڈگری حاصل کرلیتی ہے لیکن اسے کہیں بھی نوکری نہیں مل پاتی ۔
پانچ سال کی بے روزگاری کے بعد ... چڑیا گھر کے منیجر نے اس کی کہانی سنی ... اور اسے شیرنی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی ، کیوں کہ ان کی شیرنی مر چکی تھی اور چڑیا گھر میں تنہا ببر شیر زندہ رہ رہا تھا ، جس کی وجہ سے ہر دن آنے والوں کی تعداد کم ہورہی تھی ...
لڑلی یہ آفر قبول کرلیتی ہے اور خود سے کہتی ہے،اس کام میں کوئی حرج نہیں ... پیسہ اہم ہے۔
لڑکی یہ جاب کرنا شروع کرلیتی ہے اور اس لڑکی کی جلد کو شیرنی کی کھال سے ڈھانپ دیا جاتا ہے اور اسے دن میں 8 گھنٹے پنجرے میں رہنا پڑتا ہے ...
دن اسی طرح گزرتے رہے لوگ آتے اور پنجرے کے اندر شیرنی کو دیکھ کر لطف اندوز ہوتے رہے۔
ایک دن گارڈ پنجرے کے گیٹ کو لاک کرنا بھول گیا اور اسے کھلا چھوڑ دیا ...شیر نے جب یہ دیکھا تو
شیر آہستہ آہستہ لڑکی کی طرف بڑھنا شروع ہو جاتا ہے ، لڑکی خوفزدہ ہوجاتی ہے اور اسے اپنی موت اپنی آنکھوں کے سامنے نظر آنا شروع ہوجاتی ہے...
شیر اس کے پاس آتا اور کہتا ہے: گھبرانا نہی ... میں شبیر ہوں ... میں نے اکنامکس میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ہے۔
Ahoo
Exam in Sindh
سوال۔۔پاکستان کیلئے قومی ترانہ منتخب کرنے کیلئے کب کمیٹی تشکیل دی گئی۔؟؟؟
جواب۔۔۔24فروری 1949ء
سوال۔۔ قومی ترانہ منتخب کرنے کیلئے کتنے ممبران پر مشتمل کمیٹی تشکیل پائی؟؟؟
جوا۔۔۔9ممبران
سوال۔۔۔تشکیل کی گئی کمیٹی' میں منتخب کرنے کیلئے کتنے ترانے پیش کیے گئے؟؟
جواب۔۔723 ترانے پیش ہوئے۔۔
سوال۔۔کس شخصیت کا ترانہ منتخب کیا گیا؟؟؟
جواب۔۔ حفیظ جالندھری کا
سوال۔۔۔پاکستان کا قومی ترانہ کس زبان میں ہے؟؟؟
جواب ۔۔ صرف ایک لفظ ٫کا٫ اردو کے علاوہ تمام فارسی میں ہے
سوال۔۔قومی ترانہ کتنے الفاظ پر مشتمل ہے؟؟
جواب۔۔50 الفاظ
سوال - - قومی ترانے میں کل کتنی لائنیں ہیں؟
جواب - - 15لائینز
سوال - - قومی ترانے میں کل کتنے بند ہیں؟
جواب - - تین بند اور ہر بند 5 لائنوں پر مشتمل ہے.
سوال - - قومی ترانے کا کل دورانیہ کتنا ہے؟
جواب - - اس کا دورانیہ ایک منٹ بیس سیکنڈ ہے.
سوال۔۔۔قومی ترانہ پہلی دفعہ کب نشر کیا گیا؟؟؟
جواب 13اگست 1954ء کو ریڈیو پاکستان سے نشر کیا گیا
سوال۔۔قومی ترانہ کس شخصیت کی آمد پر نشر کیا گیا؟؟؟
جواب۔۔۔ بادشاہ رضا شاہ پہلوی ایرانی کی آمد پر نشر کیا گیا
😂😂
ﻣﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﺑﻠﮑﮧ ﺑﮩﺖ ﺩﻓﻌﮧ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺍﮐﯿﻠﯽ ﺑﺎﮨﺮ ﮔﺌﯽ ﮨﻮﮞ
ﺑﮩﺖ ﻏﻠﻂ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﮭﯽ ﭘﮍﮬﺘﯽ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﻣﻄﻠﺐ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﻨﺎ ﺑﯿﭩﮭﻨﺎ ﺗﮭﺎ
ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﮞ
ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﮏ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ
ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ ﻣﺨﺘﺼﺮﺍً ﯾﮧ ﮐﮧ ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻏﻠﻂ ﮐﺎﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ۔۔ﭘﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ۔ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ﮈﺭ ﺗﻮ ﮨﮯ
ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﮈﺭ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮍﺍ ﮈﺭ
ﺍﻧﮑﮯ ﺍﺱ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﮯ ﭨﻮﭨﻨﮯ ﮐﺎ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
۔۔ ﺍﺱ ﻣﺎﻥ ﮐﮯ ﭨﻮﭨﻨﮯ ﮐﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﻧﮑﻮ ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻏﻠﻂ ﮐﺮﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻟﮕﻮﮞ ﺗﻮ ﺍﻧﮑﺎ ﭘﯿﺎﺭ ﺁﺟﺎﺗﺎ ﯾﺎﺩ ﺟﻮ ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﻭﮦ ﺗﺮﺑﯿﺖ ﯾﺎﺩ ﺁﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﮐﯽ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﺳﺐ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ
ﺟﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﭩﮑﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺍﺳﻠﺌﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﯾﮧ ﺳﻮﭺ ﻟﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺱ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﯽ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮﻧﺎ ﭘﮍ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ...💯✨
Copy
Kon kon yeh din miss krta hy?
آج کل کے بچوں کے نمبر فارن ہائٹ میں آتے ہیں
94،95،96،97
اور ہمارے سینٹی گریڈ میں آتے تھے 34،35،36،37
کل پڑوس کے فنکشن ہال میں پارٹی چل رہی تھی ۔پتہ نہیں کس بات کا فنکشن تھا 🤔۔
بڑی اچھی اچھی خوشبوئیں آرہی تھیں۔🤤
بس پھر کیا تھا جلدی جلدی تیار ہوکر ہم بھی چل پڑے ۔😎
ابھی کھانے سے لطف اندوز ہوکے کولڈ ڈرنک کی طرف بڑھے ہی تھے کہ پکڑے گۓ🤪🙄۔
پکڑنے والے بھائی صاحب نے پوچھا ۔
براتی ہو یا دلہن کی طرف کے ۔
ہم نے گھبرا کے ان کی طرف دیکھا اور پھر بڑے آرام سے جواب دیا ۔
میں ایک ٹیچر ہوں ۔
اس بار الیکشن ڈیوٹی،پولیو ڈوز ڈیوٹی،اور مردم شُماری کے علاوہ ہماری ڈیوٹی سرکار نے شادیوں میں بھی لگائی ہے ۔
کتنے افراد ہیں۔یہ گننا ھے ۔کرونا کی احتیاط کے پیشِ نظر۔
بس پھر کیا تھا ہماری خوب آؤ بھگت ہوئی اور آتے وقت گھر والوں کے لئیے مٹھائی بھی دی۔ 😁
کُچھ سائنسی طبیعت کے لوگ سحری میں تین پراٹھے صرف اس وجہ سے کھاتے ہیں کہ راکٹ کے فیول کی طرح پہلا پراٹھا ظہر تک چلے گا۔ پھر دوسرا پراٹھا آن ہوگا اور عصر تک چل جائے گا پھر تیسرا ایکٹیو ہو جائیگا اور مغرب تک پہنچا دیگا۔ حالانکہ حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں، جتنے مرضی پراٹھے کھا لیں معدے نے اکٹھے ہضم کر لینے ہیں اور دوپہر کو بھوک پھر بھی لگ جانی ہے۔ بندے اور غوری میزائل 🚀 میں یہی فرق ہے۔
😂😂😂
مجھے شدید اختلاف ہے سحری میں حضرات کو مخاطب کر کے یہ کہنے پر "پونے تین ہو گئے ہیں اٹھ کر سحری کا انتظام کر لیں"
حضرتیاں اٹھی ہوتی ہیں حضرات صاحبان تو تین منٹ پہلے اٹھتے ہیں😒
Tag a Mathematician 😂
کوئی پکڑ کر دیکھائے😂🤣
Have you ever feel this!!?
Tag him
14 Feb and 7 Days later
آرتھر سمتھ نامی اس بائیس سالہ نوجوان کا وزن 145 کلوگرام تھا۔ پچھلے سال اس کا گھر آتشزدگی کا شکار ہو گیا۔
اس کے گھر میں جب آگ بھڑکی تو اُس وقت آرتھر کچن میں تھا۔ سارے راستے مسدود تھے۔ واحد بچ رہا راستہ کچن کی کھڑکی تھی جس سے یہ کود کر جان بچا پاتا لیکن آرتھر اس سے نہیں نکل سکتا تھا اور وجہ کچھ اور نہیں بس اس کا موٹاپا تھی۔
تاہم معجزاتی طور پر آرتھر کی جان بچ گئی۔
اور اپنی جان بچ جانے کے بعد آرتھر نے سب سے پہلے جو کام کیا وہ یہ تھا کہ اس نے اپنے کچن کی کھڑکی کھلی کروائی۔
*
*
*
*
*
آرتھر کے دائیں طرف تصویر میں نظر آنے والا نوجوان آرتھر کا ہمسایہ فلپ ہے جس نے فائر بریگیڈ کو آرتھر کے گھر میں آگ لگ جانے کی اطلاع دی تھی۔
نوٹ : ہر تصویر before, after نہیں ہوتی ۔
😂
Tag kro
ﮐﺮﻧﭧ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﺳﺘﺮﯼ
ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﮨﻨﺪﯼ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﺮﯼ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﯾﮏ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ﮐﭙﮍﮮ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﺳﺘﺮﯼ ﺧﺮﺍﺏ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﮍﻭﺳﯽ ﺳﮑﮫ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﺮﯼ ﺍﺩﮬﺎﺭ ﻣﺎﻧﮕﻨﮯ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﯿﺎ ﺟﻮ ﻣﺰﺍﺝ ﮐﮯ ﺫﺭﺍ ﺗﯿﺰ ﺗﮭﮯ۔
ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺟﯽ ﺟﺐ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮨﭽﮑﭽﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﮯ، "ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺟﯽ ﻭُﮦ ﺫﺭﺍ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺍﺳﺘﺮﯼ ۔۔۔
ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺟﯽ ﻧﮯ ﺍُﺳﮯ ﮔﮭﻮﺭﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺫﺭﺍ ﺑﺎﺁﻭﺍﺯ ﺑﻠﻨﺪ ﮐﮩﺎ، "ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﺳﺘﺮﯼ ﮐﻮ؟"
ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺟﯽ ﮐﯽ ﺑﻠﻨﺪ ﺁﻭﺍﺯ ﺳُﻦ ﮐﺮ ﺍُﻥ ﮐﯽ ﺩﮬﺮﻡ ﭘﺘﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺁﻥ ﮐﮭﮍﯼ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺟﯽ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﮕﻢ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﮯ، ﯾﮧ ﺭﮨﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﺳﺘﺮﯼ۔۔۔
ﭘﮍﻭﺳﯽ ﻧﮯ ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺟﯽ ﻭُﮦ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﺳﺘﺮﯼ۔۔۔
ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺟﯽ ﭼﻼﺋﮯ"ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺁ ﺭﮨﮯ؟"
ﭘﮍﻭﺳﯽ ﻣﺰﯾﺪ ﮔﮭﺒﺮﺍﮨﭧ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻻ، ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺟﯽ۔۔۔ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﻄﻠﺐ ﮨﮯ۔۔۔ ﻭﮦ ﻭﮦ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﺳﺘﺮﯼ ﺟﻮ ﮐﺮﻧﭧ ﻣﺎﺭﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺟﯽ ﺍﯾﮏ ﺯﻭﺭ ﺩﺍﺭ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﺑﻠﻨﺪ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻟﮯ، ﭘُﺘﺮ ﺫﺭﺍ ﮨﺘﮫ ﻻ ﮐﮯ ﺗﮯ ﻭﯾﮑﮫ۔ 🤭😄😊
Naiiiiiii ,😂
MATLAB Ap ny kya note kia🤣
Kidher hyn Baba ki pariyan 🤣🤣🤣
Protest in Sahiwal .
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Address
Sahiwal
Sahiwal
I am teaching Mathematics, Science and Physics online to local and international students.
Opposite Farid Town
Sahiwal, 57000
Office of Research, Innovation and Commercialization (ORIC), University of Sahiwal, is committed to
University Road
Sahiwal, 57000
University of Sahiwal is an HEC- & PHEC-recognized government sector university in Sahiwal, Pakistan.
GCUF, Sahiwal Campus, Pakpattan Chowk
Sahiwal
Management sciences is a broad interdisciplinary study of problem solving and decision making in organizations.Our department offers graduate program with specialization in busines...
Sahiwal
Here You Can Find All kind of your aiou information we are helping people by providing knowledge based on Allama iqbal Open University