MABIN
Mother & Baby In Need
غزہ کی عید
کل اسراٸیل نے کٸی دن کے محاصرے کے بعد الشفا ہسپتال کو خالی کر دیا ھے۔خالی ہسپتال بچوں اور خواتین کی لاشوں سے بھرا پڑا ھے،لاشوں کو ٹینکوں تلے کچلا گیا ھے۔ بہت سے شہدا کے اعضا نکالے گٸے ہیں،بچوں کی لاشیں کتے بھنبھورتے رہے جن کی دل دہلا دینے والی تصاویر عالمی میڈیا پہ گردش کر رہی ہیں۔ ظالم اسراٸیلی فوجی الشفا ہسپتال میں شہدا کی لاشوں اور ان کے کٹے پٹے اعضا کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے۔۔ چار سو سے زاٸد افراد لاپتہ ہیں جن میں اکثر خواتین ہیں غالب امکان یہی ھے کہ انہیں اسراٸیلی درندے اٹھا کر لے گٸے ہیں۔۔یہ سب کچھ چنگیز خان کے دور میں نہیں بلکہ اس دنیا کے مہذب ترین دور میں ھو رہا ھے۔
آج کا سارا عالمی میڈیا اسی خبروں سے بھرا پڑا ھے لیکن اسلام کے قلعے پاکستان میں بے غیرت میڈیا خاموش تماشائی بنا ھوا ھے شاید اسی خاموشی کے عوض بعض کو انعامات بھی دیے گٸے ہیں۔
عالم اسلام کی اوقات ظاہر ھو چکی ھے،ترکی ھے تو کردوں پہ بمباری کر رہا ھے،ایران شام اور عراق میں سنی مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف ھے،عرب عسکری اتحاد سعودی عرب کی قیادت میں یمنیوں کو سبق سکھانے میں مصروف ھے۔رہ گٸی واحد اسلامی عالمی ایٹمی طاقت تو اسے بلوچستان میں الجھا دیا گیا ھے۔۔۔یعنی سب اپنے ہی لوگوں سے نبرد آزما ہیں۔۔
دنیا کی نام نہاد سپر پاور انکل سام فلسطینی بچوں کو جلانے کے لیے اب تک اسراٸیل کو سات ارب کا اسلحہ دے چکا ھے۔۔بچوں کو ٹینکوں اور میزاٸیلوں سے مارنے کی کیا ضرورت ھے ان معصوموں کا دل تو ان بمبوں کی آوازوں سے ہی پھٹ جاتا ھو گا۔
اس سارے ظلم وستم کے باوجود عید تو غزہ میں بھی آۓ گی مگر کس حال میں اس کا تصور ہی رونگٹے کھڑے کر دیتا ھے اور اسی خیال نے رمضان میں مسلسل بے چین کیے رکھا کہ غزہ میں میزاٸیلوں اور بمبوں کی بارش میں کیسے سحر افطار ھوا ھو گا۔کتنے ہی ھو گے جنہوں نے سحری غزہ میں کی ھو گی اور افطار میں فردوس کے مہمان بنے ھو گے۔
۔اسی خیال نے رمضان بھر چین نہیں لینے دیا اور ایک چھبن محسوس ھوتی رہی۔۔اسی چھبن کے احساس سے اکثر درس قرآن سے کتراتا رہا کہ کیسے رمضان میں سحر و افطار اور قیام اللیل کی فضیلت پہ گفتگو کروں جبکہ جسم کے ایک حصے سے لہو بہہ رہا ھو(المومنوں کالجسد الواحد)۔
عید تو لٹے پٹے خیموں میں بھی آۓ گی،عید تو غزہ میں بھی آۓ گی لیکن اس عید کا احساس لہو جما دیتا ھے،
رمضان کا ہر دن اسی خیال سے گزرا کہ اپنا دستر خوان تو نعمتوں سے سجا ھوا ھے ہمارے بچے انواع و اقسام کے کھانے کھا رہے ہیں اور غزہ کے بچے گھاس کا سوپ پی کر سحر وافطار کر رہے ہیں۔ الله أكبر کبیرا
ہاۓ فلسطین کے ہیرے رُل گٸے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ھوٸی ھے۔۔
***تاجر برادری اور عوام غیر مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام اسراءیلی مصنوعات کا مستقل بائیکاٹ کردیں-***
*عید تو غزہ میں بھی آۓ گی،عید تو لٹے پٹے اور لہولہان خیموں میں بھی آۓ گی۔الله أكبر*
اشفاق احمد اکثر کہا کرتے تھے کہ آدمی عورت سے محبت کرتا ہے جبکہ عورت اپنی اولاد سے محبت کرتی ہے,
اس بات کی مکمل سمجھ مجھے اس رات آئی,
یہ گزشتہ صدی کے آخری سال کی موسمِ بہار کی ایک رات تھی. میری شادی ہوئے تقریباً دوسال ہو گئے تھے۔ اور بڑا بیٹا قریب ایک برس کا رہا ہوگا.
اس رات کمرے میں تین لوگ تھے, میں, میرا بیٹا اور اس کی والدہ! تین میں سے دو لوگوں کو بخار تھا,
مجھے کوئی ایک سو چار درجہ اور میرے بیٹے کو ایک سو ایک درجہ. اگرچہ میری حالت میرے بیٹے سے کہیں زیادہ خراب تھی۔
تاہم میں نے یہ محسوس کیا کہ جیسے کمرے میں صرف دو ہی لوگ ہیں, میرا بیٹا اور اسکی والدہ.*
بری طرح نظر انداز کیے جانے کے احساس نے میرے خیالات کو زیروزبر تو بہت کیا لیکن ادراک کے گھوڑے دوڑانے پر عقدہ یہی کھلا کہ عورت نام ہے اس ہستی کا کہ جب اسکو ممتا دیت کر دی جاتی ہے تو اس کو پھر اپنی اولادکے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا.
حتیٰ کہ اپنا شوہر بھی اور خاص طورپر جب اسکی اولاد کسی مشکل میں ہو.اس نتیجہ کے ساتھ ہی ایک نتیجہ اور بھی نکالا میں نے اور وہ یہ کہ *اگر میرے بیٹے کے درد کا درمان اسکی کی والدہ کی آغوش ہے تو یقینا میرا علاج میری ماں کی آغوش ہو گی.*
*اس خیال کا آنا تھا کہ میں بستر سے اٹھا اور ماں جی کے کمرہ کی طرف چل پڑا. رات کے دو بجے تھے پر جونہی میں نے انکے کمرے کا دروازہ کھولا وہ فوراً اٹھ کر بیٹھ گئیں جیسے میرا ہی انتظار کر رہی ہوں.
پھر کیا تھا, بالکل ایک سال کے بچے کی طرح گود میں لے لیا۔
اور توجہ اور محبت کی اتنی ہیوی ڈوز سے میری آغوش تھراپی کی کہ میں صبح تک بالکل بھلا چنگا ہو گیا.*
*پھر تو جیسے میں نے اصول ہی بنا لیا جب کبھی کسی چھوٹے بڑے مسئلے یا بیماری کا شکار ہوتا کسی حکیم یا ڈاکٹر کے پاس جانے کی بجائے سیدھا مرکزی ممتا شفا خانہ برائے توجہ اور علاج میں پہنچ جاتا.
* وہاں پہنچ کر مُجھے کچھ بھی کہنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ بس میری شکل دیکھ کر ہی مسئلہ کی سنگینی کا اندازہ لگا لیا جاتا.
میڈیکل ایمرجنسی ڈیکلئر کر دی جاتی.
مجھے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ماں جی ) کے ہی بستر پر لٹا دیا جاتا اور انکا ہی کمبل اوڑھا دیا جاتا, کسی کو یخنی کا حکم ہوتا تو کسی کو دودھ لانے کا, خاندانی معالج کی ہنگامی طلبی ہوتی, الغرض توجہ اور محبت کی اسی ہیوی ڈوز سے آغوش تھراپی ہوتی اور میں بیماری کی نوعیت کے حساب سے کبھی چند گھنٹوں اور کبھی چند پہروں میں روبہ صحت ہو کر ڈسچارج کر دیا جاتا.
یہ سلسلہ تقریباً تین ماہ قبل تک جاری رہا۔
وہ وسط نومبر کی ایک خنک شام تھی, جب میں فیکٹری سے گھر کیلئے روانہ ہونے لگا تو مجھے لگا کہ مکمل طور پر صحتمند نہیں ہوں, تبھی میں نے آغوش تھراپی کروانے کا فیصلہ کیا اور گھر جانے کی بجائے ماں جی کی خدمت میں حاضر ہو گیا, لیکن وہاں پہنچے پر اور ہی منظر دیکھنے کو ملا. ماں جی کی اپنی حالت کافی ناگفتہ بہ تھی پچھلے کئی روز سے چل رہیے پھیپھڑوں کے عارضہ کے باعث بخار اور درد کا دور چل رہا تھا۔
میں خود کو بھول کر انکی تیمارداری میں جت گیا, مختلف ادویات دیں, خوراک کے معروف ٹوٹکے آزمائے.
مٹھی چاپی کی,مختصر یہ کہ کوئی دو گھنٹے کی آؤ بھگت کے بعد انکی طبیعت سنبھلی اور وہ سو گئیں.
میں اٹھ کر گھر چلا آیا.
ابھی گھر پہنچے آدھ گھنٹہ ہی بمشکل گذرا ہوگا کہ فون کی گھنٹی بجی, دیکھا تو چھوٹے بھائی کا نمبر تھا, سو طرح کے واہمے ایک پل میں آکر گزر گئے. جھٹ سے فون اٹھایا اور چھوٹتے ہی پوچھا, بھائی سب خیریت ہے نا, بھائی بولا سب خیریت ہے *وہ اصل میں ماں جی پوچھ رہی ہیں کہ آپکی طبیعت ناساز تھی اب کیسی ہے……*
........ اوہ میرے خدایا…
اس روزمیرے ذہن میں ماں کی تعریف مکمل ہو گئی تھی۔ ماں وہ ہستی ہے جو اولاد کو تکلیف میں دیکھ کر اپنا دکھ,اپنا آپ بھی بھول جاتی ہے.
شاید اس تحریر کو پڑھنے سے کسی کو سیدھی راہ مل جائے اور کسی کے غم دور ہو جائیں.
(صدقہ فطر کی ادائیگی میں تاخیر نہ کریں)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ، وَالرَّفَثِ، وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ، فَمَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ، وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ.
سیدنا عبدالله ابن عباس رضى الله عنهما فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے صدقہ فطر مقرر فرمایا جو غرباء و مساکین کی خوشیوں کا سامان ہے اور روزہ دار سے جو لغو و بے مقصد افعال سرزد ہو جاتے ہیں ان کا کفارہ بھی ہے، جس نے نماز عید سے قبل ادا کر دیا وہ ایک مقبول صدقہ ہے اور جس نے بعد میں ادا کیا وہ دیگر صدقات کی طرح ایک عام صدقہ ہے۔
(ابن ماجہ حدیث 1827،
و جامع صغیر جلد 13 ص 255، بیھقی باب زکاۃ الفطر حدیث 1240)
والدین کے لیے ضروری اطلاع
ضلع کے تمام سکولوں میں داخل وہ طلباء جن کی والدہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے وظیفہ وصول کر رہی ہیں۔ ان طلباء کو چاہیے کہ وہ اپنے سکول کے ہیڈ ماسٹر سے درج ذیل فارم پر کر کے اپنے تعلقہ کے بے نظیر انکم سپورٹ آفس میں جمع کرائیں تاکہ ان طلباء کو وظیفہ مل سکے جس سے وہ کتابوں، کاپی پین اور تعلیم کے اخراجات پورے کر سکیں۔ تمام دوست اس پوسٹ کو کاپی کر کے اپنی وال پر رکھیں تاکہ غریب طلباء ماہانہ وظیفہ کے ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
کنڈرگارٹن سے بارہویں کلاس تک
عمر 4 سے 22 سال
*ہم کیا کرسکتے ہیں؟؟؟*
ہم وہ کر سکتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں کیا تھا!!!
(یہود خیبر کو نہیں بھولے
آپ بھول چکے )
کیا آپ جنگ میں شامل ہونا چاہتے ہیں؟ مضمون کو آخر تک پڑھیں!!!
خیبر کے قلعوں میں پناہ لینے والے یہودی کھانے پینے کا سامان لے کر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے کے منتظر تھے۔
خیبر کے قلعے ایک ٹھوس، اونچی جگہ پر تھے۔
اگر آپ نے تیر مارا تو وہ آپ کے پاس واپس آجائے گا۔
اگر تم پتھر بھی پھینکو تو وہ ان تک نہیں پہنچے گا۔
اگر آپ چیخیں گے تو آپ کی آواز ان تک نہیں پہنچے گی۔
خیبر تباہ نہیں ہوا۔
خیبر فتح نہیں ہوا تھا۔
اسلامی فوج کئی دن محاصرہ کیےانتظار کرتی رہی۔
لیکن یہودیوں نے قلعے نہیں چھوڑے۔
مسلمانوں کا ذخیرہ اور ان کے حوصلے ختم ہونے والے تھے۔
پھر ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حکمت عملی تیار کی۔
کھجور کے درخت کاٹے جائیں گے۔
خیبر کے یہودیوں کی معیشت ایک ایک کر کے منقطع ہو جائے گی۔
ان کی قسمت ٹوٹ جائے گی۔
ان کا مستقبل اکھڑ جائے گا۔
کیونکہ یہودیوں کے لیے پیسہ، دولت اور خوشحالی سب کچھ تھا۔
جیسے جیسے درخت کاٹے گئے، یہودی تباہ ہو گئے۔
درختوں کے کٹ جانے کے بعد یہاں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے ایک معاہدہ کیا اور یہودیوں کے دارالحکومت خیبر سے اتنا سامان لے کر چلے جائیں گے جتنا وہ لے جا سکتے تھے۔
جنگ خیبر میں شامل ہونا چاہتے ہو تو آج بھی ان کے درخت کاٹ دو!!!
آج آپ لعنت بھیجیں گے تو بھی آپ کی آواز یہودیوں تک نہیں پہنچے گی۔
پتھر پھینکو گے تو اسرائیل تک نہیں پہنچے گا
اگر آپ تیر بھی ماریں گے تو وہ ان تک نہیں پہنچے گا۔
لیکن آپ بھی ہمارے نبی ﷺ کی حکمت عملی پر عمل کر سکتے ہیں!
اپنی کلہاڑی لے لو اور یہودیوں کے درخت کاٹ دو!
وہ کیسے؟؟؟
ہر یہودی کی جائیداد جو آپ کے گھر میں داخل ہوتی ہے ایک درخت ہے۔
ہر یہودی صابن جو آپ استعمال کرتے ہیں ایک درخت ہے۔
ہر کولا جو آپ پیتے ہیں ایک درخت ہے۔
ہر یہودی پانی جو آپ پیتے ہیں ایک درخت ہے۔
*Cokes, Pepsi, Fantas, M&S, AMC Donald's, Dominos, Pizza Huts, Tescos, Sainsbury's, Morrisons, , Ariel, Algidas, Max, Danones*
اور گوگل سے دیکھیں جو ان کا ساتھ دے رہے ہیں، وہ ان کے درخت ہیں۔
کیا آپ خیبر کی جنگ میں شامل ہونا چاہتے ہیں؟
لہٰذا بائیکاٹ کی کلہاڑی اٹھاؤ اور یہودیوں کے درخت کاٹ دو!
اس پیغام کو اپنے تمام مسلم گروپوں تک پہنچائیں۔
صرف مظلوم فلسطین بھاٸیوں اور اللہ کی رضاکی خاطر
سحری کے 10 اہم مسائل:
(١) آدھی رات کے بعد جس وقت بھی کچھ کھایا جائے اس سے سحری کی سنت ادا ہوجائے گی؛ البتہ سحری میں تاخیر کرنا بہتر اور زیادہ باعث برکت وثواب ہے، ظاہر ہے جتنی تاخیر سے سحری ہوگی اتنی زیادہ دوران روزہ جسم میں توانائی وقوت باقی رہے گی، نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی تاخیر سے سحری فرمایا کرتے تھے۔
(٢) سحری میں اتنی تاخیر بھی نہ کی جائے کہ صبح صادق (روزہ شروع ہونے کے وقت میں) ہونے کا اندیشہ ہو مکروہ ہے، مستند نقشہ جات چھپے ہوئے ہیں، ان میں جو وقت صبح صادق کا لکھا ہو اس سے دو سے تین منٹ پہلے روزہ بند کر دیا جائے۔
(٣) بعض لوگ اذان شروع ہونے کے بعد بھی سحری کھاتے رہتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک اذان ختم نہ ہو کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں، یہ سراسر غلط ہے، روزہ شروع ہونے کا تعلق اذان سے نہیں بلکہ وقت سے ہے، روزہ نام ہے ”صبح صادق سے غروب آفتاب تک کے مکمل وقت میں کھانے، پینے اور بیوی کے ساتھ ہمبستری کرنے سے رکنے کا“، عام طور پر اذان صبح صادق ہونے کے بعد ہی دی جاتی ہے تو جو لوگ اذان کے دوران بھی کھا پی رہے ہوتے ہیں ان کا روزہ درست نہیں ہوتا۔
اس کا حل یہ ہے کہ سحری وافطار کے اوقات پر مشتمل مستند اداروں کے جو نقشہ جات عام مل جاتے ہیں، ان کو اپنے پاس رکھ لیا جائے، اس میں جو وقت صبح صادق کا لکھا ہو اس سے دو سے تین منٹ پہلے احتیاطاً کھانا پینا بند کر دیا جائے تاکہ ہمارا روزہ شریعت کے مطابق ادا ہوسکے۔
(٤) سحری کے وقت کی اطلاع دینے کے لیے اعلان کرنا درست ہے؛ لیکن لاؤڈ اسپیکر میں بار بار اعلان کرنا، یا وعظ ونصیحت اور نعتیں پڑھنا درست نہیں، اس میں بجائے ثواب کے الٹا گناہ ہوگا؛ کیونکہ گھروں میں موجود بیمار اور آرام کرنے والے لوگ اس سے تنگ ہوں گے اور نفلی عبادات کرنے والے حضرات کی عبادت میں بھی اس سے خلل واقع ہوگا۔
(٥) سحری میں سالن روٹی یا چاول وغیرہ کھانا کوئی ضروری نہیں بلکہ جو بھی سحری کی نیت سے آدمی کھائے گا اس سے سحری کی سنت ادا ہوجائے گی۔
(٦) سحری میں کھجور سے سحری کرنا الگ سے سنت ہے، حدیث شریف میں ہے:
نِعْمَ سَحُورُ الْمُؤْمِنِ التَّمْر
(سنن أبى داود: ٢٣٤٥)
”مومن کا کھجور سے سحری کرنا کیا ہی اچھا ہے“۔
(٧) اگر سحری میں بھوک نہ ہو تو ایک دو کھجور سحری کی نیت سے کھالی جائیں یا ایک دو گھونٹ پانی ہی پی لیا جائے تو اس میں بھی سحری کا ثواب ملا جائے گا، حدیث شریف میں ہے کہ
”سحری کرو اگرچہ ایک گھونٹ پانی کے ساتھ ہو“۔
(مسند أحمد : ١١٠٨٦)
(٨) سحری کھانا سنت عمل ہے فرض یا واجب نہیں، لہٰذا اگر سحری کھائے بغیر روزہ رکھا تو روزہ ہوجائے گا، اور اگر سحری کا وقت گزرنے کے بعد آنکھ کھلی تو نصف نہار شرعی سے پہلے روزے کی نیت کرے روزہ ادا ہوجائے گا، صرف اس وجہ سے روزہ چھوڑنا کہ سحری نہیں کی جائز نہیں، بہت بڑا گناہ ہے۔
(٩) سحری کے بعد کلی اور مسواک کرنا بہتر ہے تاکہ منہ صاف ہوجائے اور دانتوں میں کھانے کے رہ جانے والے ذرات نکل جائیں۔
(١٠) اس گمان کی بنا پر سحری کرتے رہنا کہ ابھی وقت ہے؛ لیکن پھر پتا چلا کہ صبح صادق ہونے کے بعد بھی سحری کرتا رہا تو روزہ نہیں ہوگا، قضا لازم ہوگی کفارہ نہیں اور اس دن بغیر کھانے پیے رہنا بھی واجب ہوگا۔
درس حدیث:
(صدقہ وخیرات کا مہینہ)
رسول الله صلی الله علیہ وسلم لوگوں سے بھلائی کرنے اور سخاوت میں تمام لوگوں سے زیادہ سخی اور فراخ دل تھے مگر رمضان المبارک میں جب جبریل عليه السلام آپ سے ملتے تب تو آپ اور بھی زیادہ سخی ہو جاتے، رمضان میں ہر رات جبریل علیہ السلام آپ سے ملاقات کرتے اور آپ سے قرآن کا دور کرتے تھے. تو جب جبریل عليه السلام آپ سے ملتے تب تو آپ خیر وبھلائی میں تیز ہواؤں سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے.
(بخاری،حدیث:1902)
آئیے سیفر انٹر نیٹ ڈے کے موقع پر اس بات کا عزم کریں کہ ہم بحیثیت والدین اور اساتذہ اپنے بچوں کو انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال کی آگاہی پر رہنمائی کے ساتھ ساتھ بچوں سے متعلقہ نا مناسب آن لائن مواد کو نیچے دیے گئے لنک پر چائلڈ ابیوز کیٹیگری میں پی ٹی اے کو رپورٹ کریں.
PTA | CMS Your complaint shall not be addressed/entertained, if the respondent (against whom complaint is made) is not under regulatory domain of Pakistan Telecommunication Authority (PTA).
Your donations serve as a lifeline for mother and baby in need org Tehsil havelian district Abbottabad charity organization, enabling us to carry out our missions and make a meaningful difference in the lives of those in need.
To give your Zakat & Donations
Call us:
03368872487
you would like to donate
Request for Donation:
Title of Account Mother and Baby in Need Organization
Bank AL Habib Ltd.
Account No.: (only for Pakistan) 2023-0081-002179-01-6
International Banking Account No.: PK 49 BAHL-2023008100217901
What a neat idea!!
WHAT IS CLEAN BIRTH KITS PROJECT?
As you are aware maternal and neonatal mortality in Pakistan is amongst the highest in the world. 2 major contributing factors towards it are postpartum hemorrhage and sepsis. We are introducing a UN approved kit that will be used during home deliveries in the remote rural areas.
It consists of simple tools like clean gloves, clamp for umbilical cord, clean disposable blade, Oxytocin tablet to stimulate uterine contraction immediately after delivery and antibiotic ointment to be applied on the cord to prevent baby from catching an infection. The cost of this simple life saver kit is around Rs: 480.
We have now raised funds for first 1000 kits that will be distributed in KPK. Thank you so much to all our donors.
If you would like to donate
Request for Donation:
Title of Account Mother and Baby in Need Organization
Bank AL Habib Ltd.
Account No.: (only for Pakistan) 2023-0081-002179-01-6
International Banking Account No.: PK 49 BAHL-2023008100217901
Mabin's Room 다른 댕댕이들 나들이 사진에 마음도 무겁고.. 나의 천사는 언제나처럼 가만히 내 옆에서 나만 바라보고 있었다.
بچوں کی گمشدگی یا اغواء کی صورت میں وقت ضائع مت کریں۔ فوری طور پر زارا الرٹ موبائل ایپ یا ہیلپ لائن 1099 پر اطلاع دیں۔
شکریہ۔
Request for Donation: Title of Account Mother and Baby in Need Organization
Bank AL Habib Ltd.
Account No.: (only for Pakistan) 2023-0081-002179-01-6
International Banking Account No.: PK 49 BAHL-2023008100217901
mabin.org.pk
Request for Donation
: Title of Account Mother and Baby in Need Organization
Bank AL Habib Ltd.
Account No.: (only for Pakistan) 2023-0081-002179-01-6
International Banking Account No.: PK 49 BAHL-2023008100217901
mabin.org.pk
Request for Donation
: Title of Account Mother and Baby in Need Organization
Bank AL Habib Ltd.
Account No.: (only for Pakistan) 2023-0081-002179-01-6
International Banking Account No.: PK 49 BAHL-2023008100217901
mabin.org.pk
Request for Donation
: Title of Account Mother and Baby in Need Organization
Bank AL Habib Ltd.
Account No.: (only for Pakistan) 2023-0081-002179-01-6
International Banking Account No.: PK 49 BAHL-2023008100217901
mabin.org.pk
Request for Donation
: Title of Account Mother and Baby in Need Organization
Bank AL Habib Ltd.
Account No.: (only for Pakistan) 2023-0081-002179-01-6
International Banking Account No.: PK 49 BAHL-2023008100217901
mabin.org.pk
Wish For Water Well (WWW):
We at MABIN are working towards digging well for poor and needy people. In the village around Havelian women and girls have to walk for miles to get drinking water. For pregnant women this can give rise to complications of pregnancy. These women then go on to suffer from prolapse of their pelvic floor in later life. This prolapse then gives them constant pain and can lead to other complications. MABIN aims to identify areas where a whole community will benefit from fresh water well dug close to their homes.
Kashmir Solidarity Day is observed to remind the world of its obligations to resolve Kashmir dispute as per the aspirations of people of Kashmir.
گجرات کے گاؤں بانٹوا کا نوجوان عبدالستار گھریلو حالات خراب ہونے پر کراچی جا کر کپڑے کا کاروبار شروع کرتا ہے کپڑا خریدنے مارکیٹ گیا وہاں کس نے کسی شخص کو چاقو مار دیا زخمی زمین پر گر کر تڑپنے لگا لوگ زخمی کے گرد گھیرا ڈال کر تماشہ دیکھتے رہے وہ شخص تڑپ تڑپ کر مر گیا.
نوجوان عبدالستار کے دل پر داغ پڑ گیا , سوچا معاشرے میں تین قسم کے لوگ ہیں دوسروں کو مارنے والے مرنے والوں کا تماشہ دیکھنے والے اور زخمیوں کی مدد کرنے والے .. نوجوان عبدالستار نے فیصلہ کیا وہ مدد کرنے والوں میں شامل ہو گا اور پھر کپڑے کا کاروبار چهوڑا ایک ایمبولینس خریدی اس پر اپنا نام لکها نیچے ٹیلی فون نمبر لکھا اور کراچی شہر میں زخمیوں اور بیماروں کی مدد شروع کر دی.
وہ اپنے ادارے کے ڈرائیور بهی تهے آفس بوائے بهی ٹیلی فون آپریٹر بهی سویپر بهی اور مالک بهی وہ ٹیلی فون سرہانے رکھ کر سوتے فون کی گھنٹی بجتی یہ ایڈریس لکهتے اور ایمبولینس لے کر چل پڑتے زخمیوں اور مریضوں کو ہسپتال پہنچاتے سلام کرتے اور واپس آ جاتے .. عبدالستار نے سینٹر کے سامنے لوہے کا غلہ رکھ دیا لوگ گزرتے وقت اپنی فالتو ریزگاری اس میں ڈال دیتے تھے یہ سینکڑوں سکے اور چند نوٹ اس ادارے کا کل اثاثہ تهے .. یہ فجر کی نماز پڑھنے مسجد گئے وہاں مسجد کی دہلیز پر کوئی نوزائیدہ بچہ چهوڑ گیا مولوی صاحب نے بچے کو ناجائز قرار دے کر قتل کرنے کا اعلان کیا لوگ بچے کو مارنے کے لیے لے جا رہے تھے یہ پتهر اٹها کر ان کے سامنے کهڑے ہو گئے ان سے بچہ لیا بچے کی پرورش کی اج وہ بچہ بنک میں بڑا افسر ہے ..
یہ نعشیں اٹهانے بهی جاتے تھے پتا چلا گندے نالے میں نعش پڑی ہے یہ وہاں پہنچے دیکھا لواحقین بهی نالے میں اتر کر نعش نکالنے کے لیے تیار نہیں عبدالستار ایدھی نالے میں اتر گیا, نعش نکالی گهر لائے غسل دیا کفن پہنایا جنازہ پڑهایا اور اپنے ہاتھوں سے قبر کهود کر نعش دفن کر دی .. بازاروں میں نکلے تو بے بس بوڑھے دیکهے پاگلوں کو کاغذ چنتے دیکھا آوارہ بچوں کو فٹ پاتهوں پر کتوں کے ساتھ سوتے دیکها تو اولڈ پیپل ہوم بنا دیا پاگل خانے بنا لیے چلڈرن ہوم بنا دیا دستر خوان بنا دیئے عورتوں کو مشکل میں دیکھا تو میٹرنٹی ہوم بنا دیا .. لوگ ان کے جنون کو دیکھتے رہے ان کی مدد کرتے رہے یہ آگے بڑھتے رہے یہاں تک کہ ایدهی فاؤنڈیشن ملک میں ویلفیئر کا سب سے بڑا ادارہ بن گیا یہ ادارہ 2000 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی آ گیا .. ایدھی صاحب نے دنیا کی سب سے بڑی پرائیویٹ ایمبولینس سروس بنا دی .. عبدالستار ایدھی ملک میں بلا خوف پهرتے تهے یہ وہاں بهی جاتے جہاں پولیس مقابلہ ہوتا تھا یا فسادات ہو رہے ہوتے تھے پولیس ڈاکو اور متحارب گروپ انہیں دیکھ کر فائرنگ بند کر دیا کرتے تھے ملک کا بچہ بچہ قائداعظم اور
اور علامہ اقبال کے بعد عبدالستار ایدھی کو جانتا ہے
ایدھی صاحب نے 2003 تک گندے نالوں سے 8 ہزار نعشیں نکالی 16 ہزار نوزائیدہ بچے پالے.. انہوں نے ہزاروں بچیوں کی شادیاں کرائی یہ اس وقت تک ویلفیئر کے درجنوں ادارے چلا رہے تھے لوگ ان کے ہاتھ چومتے تهے عورتیں زیورات اتار کر ان کی جهولی میں ڈال دیتی تهیی نوجوان اپنی موٹر سائیکلیں سڑکوں پر انہیں دے کر خود وین میں بیٹھ جاتے تهے .. عبدالستار ایدھی آج اس دنیا میں نہیں ھیں مگر ان کے بنائے ھوئے فلاحی ادارے دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ھیں..
اللہ پاک ایدھی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرماے.. آمین.
Click here to claim your Sponsored Listing.
Contact the organization
Telephone
Website
Address
Abbottabad
22500
Opening Hours
Monday | 09:00 - 17:00 |
Tuesday | 09:00 - 17:00 |
Wednesday | 09:00 - 17:00 |
Thursday | 09:00 - 17:00 |
Friday | 09:00 - 17:00 |
Saturday | 09:00 - 17:00 |
Umeed E Sahar Patheel Road, Sherwan, Khyber Pakhtunkhwa
Abbottabad, 22010
We as are working for quality education and social welfare. Join us to be part of this revolutionary
Post Box 01 G P O ABBOTTABAD
Abbottabad, 22010
PROMOTION QURAN EDUCATION FREE EDUCATION FOR ALL MUSLAMS CHILDRENS
Abbottabad
Youth Development Organization is working as an implementing partner with Directorate of Culture, KPK for the revival of indigenous cultural heritage.
Hazara Division
Abbottabad, 22020
PIHRO hazara Division
Qayumabad Dalola
Abbottabad
Rural Development Organization Dalola
Flat # 07, 1st Floor Noor Khanum Plaza Near Askari Islamic Bank , Supply Main Bazaar
Abbottabad, 22010
Haashar Association is a Non-Profit, Non-Governmental organization working since year 2000.
Village Noormong Gilyat Abbottabad
Abbottabad
HAST trust working in UC Namli Maria village Noormong Abbottabad
Comsats Abbottabad
Abbottabad
IEEE Women In Engineering Affinity Group , IEEE SB CUI ATD.
Kachari Road Sherpaow Plaza . Office No 28
Abbottabad
تناول ویلفیئر آرگنائزیشن ایک فلاحی ادارہ ہے جو کہ لوگو?
Dhamtour
Abbottabad, 22010
Few non-political individuals united for public welfare via restitution of Sada Bahar Welfare Societ
Abbottabad, 22010
TWO in Abbottabad KPK, Pakistan which provides services in a wide variety of domains including health, education and feeding the underprivileged, etc