Faisal Akbar

A writer with a keen eye on society.
#FaisalAkbarWriter

14/09/2022

"منافقت اور معاشرہ"
تحریر: فیصل اکبر

13/09/2022

"سقراط اور ہمارا معاشرہ"

ہر فرد اپنی استعداد اور اہلیت کے مطابق کائنات اور اپنی ذات میں غور و خوض کرتا ہے۔۔۔

ہر مفکّر اور مدبّر زندگی اور اپنے معاشرے کے افراد سے متعلق ایک خاص نظریہ اور فلسفہ رکھتا ہے اور اپنے سلیقے ذوق اور معلومات کے مطابق خوشی و غم سے لے کر مرگ و زیست تک اپنے وجود کی تاویل و تفسیر کرتا ہے۔۔۔

جب انسان حقائق کی تلاش میں نکلتا ہے تو اس کائنات کی کوئی شے بھی اس کے تخیّل کی دسترس سے باہر نہیں رہتی اور وہ سقراط بنتا ہے۔۔۔

سقراط کی درس گاہ کا صرف ایک اصول تھا، اور وہ تھا برداشت، یہ لوگ ایک دوسرے کے خیالات تحمل کے ساتھ سُنتے تھے، سقراط اور اس کے حلقے میں شامل افراد بڑے سے بڑے اختلاف پر بھی ایک دوسرے سے نہیں الجھتے تھے۔۔۔

سقراط کا کہنا تھا برداشت معاشرے کی روح ہوتی ہے۔ معاشرے میں جب برداشت کم ہوجاتی ہے تو مکالمہ کم ہوجاتا ہے اور جب مکالمہ نہیں ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ہے۔۔۔

بقول سقراط اختلاف، دلائل اور
منطق پڑھے لکھے لوگوں کا کام ہے۔ یہ فن جب تک پڑھے لکھے عالم اور فاضل لوگوں کے پاس رہتا ہے اُس وقت تک معاشرہ ترقی کرتا ہے۔ لیکن جب مکالمہ یا اختلاف جاہل لوگوں کے ہاتھ آجاتا ہے تو پھر
معاشرہ انارکی کا شکار ہوجاتا ہے۔۔۔
سقراط کا مشہور قول ہے: “اور عالم اُس وقت تک عالم نہیں ہوسکتا جب تک اس میں برداشت نہ آجائے، وہ جب تک ہاتھ اور بات میں فرق نہ رکھے۔”

سقراط کے اور ہمارے معاشرے کا موازنہ کیا جائے تو ہمیں بطورِ معاشرہ یہ جان کر ندامت ہونی چاہیے کہ سقراط جس نے حق بات پر ڈٹ جانے پر زہر کا پیالہ پی لیا لیکن زمینی دیوتاؤں کے وجود کو ماننے سے انکار کر دیا۔۔
اور ایک ہمارا معاشرہ ہے جہاں زمینی خداؤں کے ڈر سے حق کو باطل میں بدل دیا جاتا ہے۔۔۔

ہمارے معاشرے میں جس قدر عدم برداشت پیدا ہو چکی ہے
اختلافِ رائے رکھنے پر انتقام کی سزا سنائی جاتی ہے
اگر یہی چلتا رہا تو بطورِ معاشرہ ہم ایک دن اپنے مستقبل کو ایک ایسی آگ میں دھکیل دیں گے جو بجھانے سے بھی نہیں بجھے گی۔۔۔

معاشرہ افراد سے بنتا ہے
معاشرے کے ہر فرد کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ آج وہ اخلاقی طور پہ کس مقام پر کھڑا ہے۔۔۔

کالم نگار: فیصل اکبر

12/09/2022

"NA 157 ضمنی الیکشن"
دل میں خواہش کا پیدا ہونا ایک قدرتی امر ہے۔
اس کے بعد یہ انسان کی اپنی محنت کاوش اور کوشش ہے کہ وہ اس کو پورا کر سکتا ہے یا نہیں۔

میرے دل میں بھی یہ خواہش پیدا ہوئی کہ کچھ لکھا جائے۔۔
یاداشتوں کو یکجا کرنے کی کوشش کی۔۔ ان کو ترتیب دیا۔۔ ذہن میں مختلف موضوعات اور عنوانات ابھرنے لگے۔۔
سوچا کہاں سے آغاز کیا جائے۔۔۔

پھر اچانک خیال آیا کہ میرے حلقہ "NA 157" میں سیاسی گہما گہمی آج کل ضمنی انتخاب کی وجہ سے عروج پر ہے۔۔
اور اسی سیاسی ہلچل کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا نقطہ نظر پیش کیا جائے۔۔۔

یہ حلقہ انتخاب پنجاب کا اہم قومی حلقہ ہے۔۔
جہاں سے مخدوم شاہ محمود قریشی منتخب ہو کر وزیرِ خارجہ بنے اور پیپلزپارٹی کے دور میں وزیراعظم کے امیدوار بھی بنے۔۔

سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کا بھی یہی حلقہ انتخاب رہا ہے ان کے علاوہ چوہدری عبدالرحمٰن واہلہ، علی موسیٰ گیلانی، مخدوم زین قریشی اور عبدالغفار ڈوگر اس حلقہ سے منتخب ہو چکے ہیں۔

حال ہی میں مخدوم زین قریشی نے صوبائی حلقہ کی سیٹ PP 217 میں پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار سلیمان نعیم کے خلاف کامیابی حاصل کی جس وجہ سے انہیں NA 157 کی سیٹ چھوڑنا پڑی اور سیٹ خالی ہونے پر یہاں ضمنی انتخاب ہونے جا رہا ہے۔۔۔

اب موجودہ الیکشن کی صورتحال انتہائی دلچسپ ہے۔۔
اس حلقہ میں سید موسیٰ گیلانی پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ تحریکِ انصاف کی محترمہ مہر بانو سے ہے جو کہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی دختر ہیں۔۔۔

اس کے علاوہ آزاد امیدواروں میں ملک نسیم راں،سلمان الٰہی سہو، انجینئر وسیم عباس خان، بابر ڈوگر اور تحریکِ لبیک کے افتخار بابر راں شامل ہیں۔۔

لیکن اصل مقابلہ علی موسیٰ گیلانی اور تحریک انصاف کی مہر بانو صاحبہ کے درمیان ہے۔۔

ایک طرف علی موسیٰ گیلانی کی عوامی رابطہ مہم عوام سے محبت اور اخلاق میں ان کا عوامی ہونا ہے اور عوام کے ساتھ گھل مل جانا، ان کے دکھ سکھ میں شمولیت لوگوں سے ملنسار ہونا اور دوسری طرف محترمہ مہر بانو جن کے پاس عمران خان کا نظریہ اور بیانیہ ہے۔۔۔ والد کی سرپرستی اور بھائی زین کی سیاسی مدد شامل ہے۔۔

"یہ سیٹ تو تحریکِ انصاف کے زین قریشی کی خالی کردہ ہے لیکن اب اس میں مقابلہ سخت ہے"

دونوں طرف الیکشن کی کمپین جاری ہے۔۔۔
پہلے الیکشن "گیارہ ستمبر" کو ہونا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے الیکشن ملتوی کر کے اب الیکشن کی نئی تاریخ "9 اکتوبر" رکھی ہے۔۔۔

اب دیکھتے ہیں کہ مفادات، محبت، تعلق، برادری ازم
بیانیہ کو شکست دیتا ہے یا بیانیہ میں اتنی طاقت ہے کہ لوگ مفادات، تعلق کی قربانی دے سکتے ہیں۔۔۔
نتیجہ کے لیے الیکشن کا ہونا ضروری ہے
پھر دیکھیں گے کیا نتیجہ نکلتا ہے۔۔۔

"ووٹ ایک امانت ہے اور ہم لوگ اس امانت میں خیانت کرتے ہیں اور جس دن ہم نے یہ خیانت کرنا چھوڑ دی
امانت صحیح امین کو دی اس دن کا نتیجہ میرے ملک کی تقدیر بدل دے گا"

کالم نگار: ماسٹر غلام رسول سمیجہ

12/09/2022

السلام عليكم!
تمام احباب کا بہت شکریہ جنہوں نے پیج کو لائیک اور فالو کیا ہے۔
آج سے باقائدہ طور پہ اس پیج پہ "فیصل اکبر" اور "ماسٹر غلام رسول صاحب" کے سیاسی، تاریخی، معاشرتی، ثقافتی اور تہذیبی پہلو کے حوالے سے آرٹیکل شیئر کیے جائیں گے۔

Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Multan?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Category

Telephone

Website

Address


Multan

Other Public Figures in Multan (show all)
Punjabians Punjabians
Multan

We are all love punjabi culture and want to promote our real culture. punjabi people love and honor every one.......;)

Buland awaz Buland awaz
Multan
Multan

this page is about all islamic videos

Abdul Aziz khaksar Abdul Aziz khaksar
Street 15 A
Multan

بندوق سے بغاوت چند جانیں ضرور لے سکتی ہے مگر قلم سے غداری پورے معاشرے کی تباہی کا سبب بن جاتی ہے۔

Junaid XD 8Ball Pool Junaid XD 8Ball Pool
Multan

about

Thùy Châu Thùy Châu
New Gulgasht Kehkshan Street No 2
Multan, 60000

MAKE MONEY NOW & MORE IN THE FUTURE

Abid live fun maza Abid live fun maza
Karachi
Multan

I am colour man and home painting and thekedari

Adnan Law Firm Adnan Law Firm
218 Mall Plaza Multan Cantt
Multan, 60000

Legal

Khawaja Ali Iqbal Khawaja Ali Iqbal
Multan

Name KhawajaAli Iqbal father Name Muhammad Iqbal I am a student ICS Islamia College Graha More

Channu Ki Awaz Channu Ki Awaz
Multan City
Multan, 54700

TikTok Id Ghani bhai 501

Pir Junaid Raza Qureshi Pir Junaid Raza Qureshi
Qureshi Street
Multan

PTI MULTAN

mudasir Khan  Dilo ka dil mudasir Khan Dilo ka dil
Multan
Multan

Allah ap ko salimt rahky �

Ayat Khan Fanpage Ayat Khan Fanpage
Multan Punjab
Multan

Asalam Ö Alikum