Urdu Dunya
Nearby media companies
00666
47311
000000
46300
Abu Dhabi
46000
Wah Cantt
Rawalpindi Cantonment
Ghizar, Gilgit
Urdu Dunya is a page dedicated to sharing Urdu stories, Urdu quotes and many more.
Quran Explorer
.
.
.
.
میری طرف سے فرینڈز کے لئے فی سبیل اللہ چائے کا ٹیوب ویل لگوا دیا گیا ہے اب جس کا جو دل چاہے کرے.....
پیئے یا نہائے
* *
پشاور میں 85 سالہ گل چاچا نے تین دن بات نہ کرنے پر اپنے 80 سالہ دوست گل زمان کو گولی مار کر قتل کردیا۔ اپنا اور اپنے دوستوں کا خیال رکھیں اور کال کرتے رہیں اور پیغامات بھیجتے رہیں۔
پوری ویڈیو دیکھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں
https://urdudunya882.blogspot.com/2023/11/85-80.html
Top 290 keyboard shortcuts for Window 10
https://urdudunya882.blogspot.com/2023/11/essential-shortcuts-keyboard-shortcuts.html
Kaisa laga murgha...
اللہ پاک کے نزدیک تین کام
.
.
.
.
.
.
https://wholeinfohub573.blogspot.com/2021/05/love-marriage-vs-arranged-marriagewhich.html
Check out this profile on Yo.Fan https://yo.fan/urdudunya882
Meri yo fon ko follow kr k SS bejo follow back mily ga
Check out this profile on Yo.Fan
@urdudunya882 | YoFan I am here your teacher and give you a lot of know.
26 نومبر آخری تاریخ ہے ۔ جن بچوں کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ ایف ایس سی میں 60 فیصد نمبر ہاں لازمی آپلائی کریں۔
*✨ شملہ مِرْچ اور اُس کے فوائد:*
شملہ مِرْچ ایک مُفید سبزی ہے، ابتدا میں سبز پھر پیلی اور خُوب پکنے کی صورت میں سُرخ ہوجاتی ہے، اسی وجہ سے اِس کی قیمتوں اور دستیابی میں بھی خاصا فَرْق ہے۔
شملہ مِرْچ کا آبائی وطن میکسیکو (Mexico) اور چلی (Chile) ہے جہاں اسے تین ہزار سال سے کاشْت کیا جارہا ہے۔
شملہ مِرْچ کو آلو، قیمہ، گوشت، دیگر سبزیوں کے ساتھ اور قیمے سے بھر کر بھی پکایا جاتا ہے۔اسے بطورِ سَلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تیکھی نہیں ہوتی۔ شملہ مِرْچ کے چند فوائد یہ ہیں:
شملہ مِرْچ وِٹامن اے اور سی ( Vitamin A & C) کے حُصُول کا بہترین ذریعہ ہے۔
شملہ مِرْچ آنکھوں میں موتیا اُترنے سے بچاتی ہے۔
سُرخ رنگ کی شملہ مِرْچ ہر قِسْم کے کینسر (Cancer) سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔
شملہ مِرْچ فائبر (Fibre) سے بھرپور ہوتی ہے۔
شملہ مِرْچ وَزْن کم کرتی ہے۔
کولیسٹرول (Cholesterol) کی مِقدار بھی کنٹرول کرتی ہے۔
جوڑوں کے دَرْد والے اَفراد خُصوصاً کمر درد والوں کیلئے نہایت مُفید ہے۔
شملہ مِرْچ میں ایسے اَجزا پائے جاتے ہیں جو دماغ کے لئے نہایت مفید ہیں، اسی وجہ سے شملہ مِرْچ ذِہنی تَناؤ (Depression) دُور کرتی اور ٹینشن (Tension) سے نجات دِلاتی ہے۔
سُرخ شملہ مِرْچ بلڈپریشر (B.P) کے مریضوں کیلئے بھی مُفید ہے۔
شملہ مِرْچ جِلد کی جَلَن اور سُوجَن کے علاج کے لئے بیرونی طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔
(انٹرنیٹ کی مختلف ویب سائٹس سے ماخوذ)
نوٹ: تمام دوائیں اپنے طبیب (ڈاکٹر) کے مشورے سے ہی استعمال کیجئے۔
(ماہنامہ فیضانِ مدینہ، مئی 2017)
*شوگر کو کنٹرول کرنے کے لئے پالک اور کریلے کا استعمال کس طرح کیا جائے؟*
گزشتہ چند سالوں میں ذیابطیس پوری دنیا میں لوگوں کو لاحق ہونے والی ایک عام بیماری بن چکی ہے، اور سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ مرض درمیانی عمر سے لوگوں پر قابض آرہا ہے۔ عالمی اِدارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2014 میں پوری دنیا میں 42 کروڑ 20 لاکھ افراد میں شوگر کا بیماری کا شکار ہوئے تھے۔ شوگر کیا ہے؟ شوگر وہ مرض ہے جو دیمک کی طرح خاموشی سے انسانی جسم کے اندرونی اعضاء کو چاٹ لیتا ہے اور اگر اس کے بارے میں بر وقت معلوم نہ ہوسکے تو یہ بینائی سے محرومی سے لے کر گردوں کے فیل ہونے اور دیگر لاتعداد طبی مسائل کا سبب بنتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے ایک فرد شوگر کے مرض میں مبتلا ہے اور تعداد میں اِضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ شوگر کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟ ماہرینِ صحت نے اپنی ایک تازہ تحقیق میں بتایا ہے کہ پالک اور کریلے کا مشروب شوگر کو کنٹرول کرنے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ ٭ پالک اور کریلا غذائیت کے ماہر ’ڈاکٹر انجو سود‘ کا کہنا ہے کہ کریلا کھانے سے جسم کے اندر ایک کیمیائی ردعمل پیدا ہوتا ہے جو بلڈ گلوکوز کی سطح کم کرنے کے ساتھ انسولین کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جبکہ پالک بھی اُن چند سبزیوں میں سے ایک ہے جو شوگر میں مبتلا ہونے کا خطرہ ٹالنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ذیابطیس کے مریضوں کیلئے کون کون سی چائے مفید ہیں؟ جو لوگ روزانہ کچھ مقدار میں پالک کا استعمال کرتے ہیں اُن میں شوگر کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 14 فیصد کم ہوتا ہے، اس سبزی میں وٹامن کے، میگنیشم، پوٹاشیم، زنک اور دیگر منرلز پائے جاتے ہیں جو عام صحت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ پالک اور کریلے کا جوس کیسے بنایا جائے؟ پالک اور کریلے کا جوس پینا انتہائی مشکل ہے کیونکہ اس کا ذائقہ بہت ہی برا ہوتا ہے لیکن اگر اس میں چند قطرے لیموں کے اور کالی مرچ ڈال لی جائے تو اس کا ذائقہ کچھ اچھا ہوجاتا ہے اور اسے باآسانی پی لیا جاسکتا ہے۔ پالک اور کریلے کا جوس بنانے کے لیے پہلے پالک کے کچھ پتوں کو باریک کاٹ لیں پھر اُنہیں اُبال لیں، اسی طرح ایک کریلا لیں اُس کے بیچ نکال کر اُسے بھی باریک کاٹ لیں۔ ذیابطیس کے مریض ناشتے میں کیا کھائیں ؟ اس کے علاوہ اس جوس کو بنانے کے لیے لیموں کے چند قطرے، کالی مرچ اور باریک کٹی ہوئی اردک بھی چاہیے ہوگی۔ اب ان تمام چیزوں کو ایک ساتھ بلینڈر میں ڈال کر اچھی طرح پیس لیں اور جب لگے کہ تمام چیزیں آپس میں اچھی طرح مکس ہوگئی ہیں تو اس کو ایک گلاس میں نکال کر پی لیں۔
*ووٹ اور گدھے کی قیمت*
ایک امیدوار ووٹ مانگنے کیلئے ایک بوڑھے آدمی کے پاس گیا اور انہیں 1000 روپے پکڑاتے ہوئے کہا بابا جی اس بار ووٹ مجھے دیں۔
بابا جی نے کہا:-
بیٹا مجھے پیسہ نہیں چاہیئے پر تمہیں ووٹ چاہیئے تو ایک گدھا خرید کے لا دو۔
امیدوارکو ووٹ چاہیئے تھا وہ گدھا خریدنے نکلا مگر کہیں بھی 40000 سے کم قیمت کوئی گدھا نہیں ملا تو واپس آ کر بابا جی سے بولا :-
مجھے مناسب قیمت پر کوئی گدھا نہیں ملا گدھا کم سے کم 40000 کا ھے اس لئے میں آپ کو گدھا تو نہیں دے سکتا پر 1000 دے سکتا ھوں۔
بابا جی نے کہا:-
چوہدری صاحب مجھے اور شرمندہ نا کرو۔تمہاری نظر میں میری قیمت گدھے سے بھی کم ھے۔جب گدھا 40000 سے کم میں نہیں بکا۔تو میں 1000 میں کیسے بک سکتا ھوں.
اس لیے اس دفعہ الیکشن میں سوچ سمجھ کر ووٹ دیں۔
اپنی اور اپنے ووٹ کی قدر کروائیں۔
صرف ہاتھ ملانے خیریت پوچھنے حال احوال کرنے چائے کی ایک پیالی پلانےپر ضمیر فروخت مت کریں ووٹ امانت ہے اور امانت کے بارے میں یقینا پوچھا جائے گا۔۔۔
عظیم مجاہد و سپہ سالار سلطان صلاح الدین ایوبی کو اسکے ایک سپاہی نے اطلاع دی کہ شہر میں ایک وعظ ( مولوی، عالم،مقرر) آیا ہے اسکا بہت چرچا ہے لوگ اسکو سننے کیلئے جاتے ہیں باتیں بہت پُراثر کرتا ہے تو سلطان نے بھیس بدل کر ملنے کا ارادہ کرلیا کہ دیکھیں کون ہے وہ وعظ سلطان صلاح الدین ایوبی بھس بدل کر اسکے پاس پہنچ گئے اسکا بیان ختم ہونے کے بعد سلطان نے پوچھا کہ بیت القدس مسلمانوں سے فتح کیوں نہیں ہورہا ہے کیا وجہ ہے اس عالم نے کہا کہ دعا مانگتے رہو بیت المقدس فتح ہوجائے گا۔ سلطان نے یہ سننا تھا فوراً تلوار نکالی اور پوچھا کون ہو تم کس نے بھیجا ہے تمہیں سلطان نے جان لیا کہ یہودی جاسوس ہے جو عالم کا بھیس بدل کرآیا۔ اور لوگوں کو جہاد کے بجائے دعا کا حکم دے رہا ہے۔
سلطان نے اسکا سر قلم کردیا۔ یہی کچھ دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے لوگ مسجدوں میں بیٹھ کر بددعائیں کررہے ہیں دعائیں مانگ رہے ہیں لیکن ظالم تباہ ہونے کے بجائے مزید طاقت ور ہورہے ہیں.
کیوں؟؟؟
کیونکہ ہم نے عملی جدوجہد کو چھوڑ کر صرف دعاؤں پر اکتفا کیا ہواہے اگر صرف دعاؤں سے ہی ظلم ٹلتے تو غزوہ بدر، خندق، احد، واقع نہ ہوئے ہوتے۔ عملی جدوجہد سے منزلیں ملا کرتی ہیں
عرب عیاشیوں میں مصروف اور باقی دعاٶں میں.
*آسمانی بجلی کیا ہوتی ہے؟* 😯⚡⚡
کیا آپ جانتے ہیں کہ بجلی آسمان سے نیچے زمین پر نہیں گرتی، بلکہ زمین سے آسمان کی جانب چڑھتی ہے!
بجلی کی رفتار اتنی تیز ہوتی ہے کہ ہمیں الٹ دکھائی دیتا ہے۔ جیسے آجکل کے فیشن کے مطابق، مجنوں نظر آتی ہے، لیلیٰ نظر آتا ہے۔ چناچہ، شہر آسیب میں آنکھیں ہی نہیں کافی۔ الٹا لٹکو گے تو پھر سیدھا نظر آئے گا۔ کہتے ہیں کہ اگر فطرت شاعری کرتی ہے تو اُس کا رسم الخط یہی بجلیاں ہوتی ہیں۔
تو پھر تاریخی طور پر جب ہمیں الٹ دکھائی دیتا ہے تو سیدھا معاملہ کیسے پتا چلا تھا؟ اِس پر ابھی کچھ دیر میں بات کریں گے۔ بس جی سوچا کہ حقائق سے لبریز تحریر کے ذریعے آج آپ پر بجلیاں ’گِرا‘ دوں؟ چونکہ ہر جگہ بجلی گرنا ہی کہا جاتا ہے اس لیے آپ گرنا کو چڑھنا کے معنوں میں لیجیے گا۔ اہلِ ذوق کے لیے یہ ایک ہی بات ہے۔
وینیزویلا جنوبی امریکا کا وہ ملک ہے جو خطِ استوا سے 10 ڈگری شمال میں ہے.. یعنی ٹروپکیکل ملک ہے۔ ملک کے شمال مغربی خطے میں جہاں بحرِ ایٹلانٹک کے ساحل ہیں، وہاں مراسیبو نام کا ایک شہر ہے۔ شہر کے قریب ایک سمندری جھیل واقع ہے جسے مراسیبو جھیل کہتے ہیں۔ اُس کے جھیل کے کوائف میں ایک گینیز ورلڈ ریکارڈ ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ بجلیاں مراسیبو جھیل پر چمکتی لشکتی ہیں۔ آپ کے علاقوں میں تو سال میں فی واقعہ دس پندرہ چمک لیتی ہوں گی مگر مراسیبو جھیل میں سالانہ 16 لاکھ بار بجلیاں چمکتی ہیں۔ جانے کیا معاملہ ہے۔
وہ گزرتا ہے تو کھلتے ہیں دریچے گھر کے
اک چمک سی در و دیوار میں آ جاتی ہے
اک غزل میر کی پڑھتا ہے پڑوسی میرا
اک نمی سی میری دیوار میں آ جاتی ہے
خیر معاملہ تو پتا ہے، ابھی خرگوش گزار کرتا ہوں۔
مزید بھی سنیے۔ گزشتہ صدی میں (1912ء تا 1983ء) روئے سولیوان نامی ایک امریکی رینجر کے پاس ایک گینیز ورلڈ ریکارڈ تھا۔ وہ نیچر ریزرو میں کام کرتا تھا۔ چند دہائیوں کے دوران اُس پر مختلف واقعات میں 7 بار بجلی گری اور ہر بار وہ بچ گیا۔ امریکا میں وہ بجلی کا کھمبا مشہور ہو گیا تھا۔ اُس کا انتقال کیسے ہوا؟ اصل میں اُس نے اپنی ہی بندوق سے خود کو ختم کر لیا تھا.. یا غلطی سے اپنی جانب گولیاں چل گئی تھیں۔
اور تو اور.. 20 اپریل 2020ء میں امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک بجلی چمکی۔ وہ بجلی اتنی طویل ہو گئی کہ ٹیکساس کے علاوہ لوسیانا اور مسی سپی ریاستوں کو بھی عبور کر گئی۔ اُس کی طوالت 800 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی اور گینیز ورلڈ ریکارڈز میں شامل ہوئی۔
ابھی دنیا کے محکمہ ہائے موسمیات مذکورہ بالا بجلی پر حیرت سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ جنوبی امریکا کے ملک یوروگوئے سے 18 جون 2020ء کو ایک خبر آئی کہ ایک ایسی بجلی چمکی جو ایک سیکنڈ کے لاکھویں حصے میں چمک کر ختم ہونے کی بجائے مسلسل 17 سیکنڈز تک ظہور پذیر رہی۔ یہ بھی گینیز ورلڈ ریکارڈز کا حصہ بنی۔
بجلی کے چار حصے ہوتے ہیں:
چمک (Lightning)
گرج (Thunder)
برقی بہاؤ ( Electric Flow)
مقناطیسیت (Magnetism)
ہوتا کچھ یوں ہے کہ منفی اور مثبت الیکٹرک چارج کے بادل جب آپس میں گتھم گتھا ہو رہے ہوں تو ’مقناطیسیت‘ کی طرح دو مخالف چارجز آپس میں ملن پسند کرتے ہیں۔ جونہی وہ ملتے ہیں، اُس ملن کی گرمی 30 ہزار سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ گرمی اُس ہوا کی گرمی ہوتی ہے جو تیز رفتاری سے پھیلنے لگتی ہے۔ چناچہ آپ ملن کو بطور چمک دیکھتے ہیں اور ہوا کے یک دم پھیلاؤ کو گرج کے طور پر سُنتے ہیں۔ پھٹ ہی جاتی ہے، یعنی ہوا۔ نوٹ کیجیے کہ یہ سب کچھ بادلوں میں ہو رہا ہوتا ہے۔
مگر اسی دوران سطح زمین اس چکر میں انوالو ہو جاتی ہے۔ منفی چارجڈ نچلے بادلوں کو مثبت چارچڈ وسیع و عریض سطح زمین کی خوشبو آ جاتی ہے۔ تب منفی چارج، مخالف جنس یعنی بے انتہا مثبت چارج کی جانب لپکتا ہے، نیچے کی جانب۔ مِیسنی زمین پہلے سے تیار بیٹھی ہوتی ہے۔ وہ اپنا سارا چارج آسمانوں کی جانب موڑ دیتی ہے۔ کہہ سکتے ہیں کہ منفی چارجڈ بادل نے تو انگلی پکڑائی ہوتی ہے، زمین بوری باں اوپر دے دیتی ہے۔ لہذا، سب سے چمکدار بجلی کی سٹرائیک زمین سے اُٹھی ہوتی ہے۔ مجنوں اصل میں لیلیٰ کی جانب ایک قدم بڑھاتا ہے، جبکہ لیلیٰ سخت گرم ہو کر مجنوں کی جانب دوڑ لگا دیتی ہے۔ میرا خیال ہے انسانوں میں جنس کے معاملات بھی یونہی چلتے ہیں۔ مرد نہیں، عورت زیادہ آتش کدہ ہوتی ہے۔ شدید پیار۔
دنیا میں سب سے زیادہ بجلیاں خطِ استوا، خطِ جدی اور خطِ سرطان (ایکویٹوریئل اور ٹروپیکل) کے خطوں میں ظہور پذیر ہوتی ہیں۔ وہاں پورا برس ایک ہی شدت کی دھوپ کے باعث مختلف اقسام اور چارج کے بے انتہا بادل بنتے ہیں اور تب بجلیاں بپا ہوتی ہیں۔ کچھ بجلیاں آتش فشاں کے پھٹنے پر بلند ہوتے ملبے میں بنتی ہیں۔ باقی بجلیاں آپ خود بنا لیتے ہیں، بطور سٹیٹِک چارج۔ ویسے انسان ”نیوٹرل“ ہوتا ہے۔ سٹیٹک چارج کا جھٹکا اُس وقت لگتا ہے جب کسی وجہ سے آپ نیوٹرل نہ رہے ہوں۔ نہ نہ، سیاست کی بات نہیں ہو رہی۔
سائنس پہلے سے جانتی تھی کہ مثبت چارج منفی جارج کی جانب زیادہ شدت سے سفر کرتا ہے، اس لیے انہوں نے جان لیا کہ بجلی کو زمین سے آسمانوں کی جانب جانا چاہیے۔ ایک تجربہ کے دوران انہوں نے بجلی کی ویڈیو کو سلوموشن کیمرہ میں ریکارڈ کیا.. یعنی 10 ہزار گنا آہستہ کیا۔ تب صاف دکھائی دیا کہ بجلی زمین سے اوپر گئی ہے۔ گوگل میں وہ ویڈیو سرچ کی جا سکتی ہے۔
ذہن میں رکھیے کہ آگ کی حرارت یہی کوئی 3 ہزار سینٹی گریڈ تک ہوتی ہے۔ یعنی بجلی و پھیلتی ہوا آگ کے مقابلے 10 گنا زیادہ گرم ہیں۔ سخت گناہ کی بات ہے۔
چلیں اب اپنے کچھ تجربات بیان کرتا ہوں۔ سال 2014ء تھا۔ گزشتہ روز ہم اپنی تھکن اتارنے کے لیے فیئری میڈوز میں گھوم رہے تھے۔ جس جانب بھی جاتے، آسمانوں پر طاری برفانی تاج محل نانگاپربت اُس جانب بھی پہنچ جاتا اور ہم دہشت زدہ ہو جاتے۔ اتنی جلدی اُس کی عادت نہیں ہوتی۔
بالآخر جب ہمیں اُس کی ذرا سی عادت ہوئی تو عین اُسی وقت بارش شروع ہو گئی اور پھر بجلیاں کڑکنے لگیں۔ اِس دوران ایک ہلکا سا دھماکہ بھی سُنا۔ شاید رائےکوٹ گلیشیئر کا کوئی حصہ ٹوٹا تھا، ہمیں زیادہ معلوم نہ تھا۔
بعد میں ہمیں ایک مقامی نے بتایا کہ فیری میڈوز سے بیال کیمپ کے بیچ جنگل میں کہیں بجلی گری ہے۔ ہم نے کہا' جی اچھا۔
اگلے دن ہم بیال کیمپ اور ویوپوائنٹ کے لیے نکلے۔ پگڈنڈی کا کچھ حصہ جنگل کنارے گہرائی پر معلق ہے۔ نیچے رائےکوٹ گلیشیئر ہے اور سامنے نانگاپربت آسمانوں پر یوں طاری نظر آتا ہے کہ دیکھنے والا دہشت زدہ رہ جاتا ہے، بڑی بے چینی ہوتی ہے، حواس اتنی بلندوبالا اور مہادیوقامت شے برداشت نہیں کر پاتے۔
اُسی کنارے پر وہ درخت نظر آیا جو خوفناک حد تک جل چکا تھا۔ بجلی اُسی پر گری تھی۔ اب یہ عجیب بات محسوس ہوتی ہو گی کہ بجلی تو دھات سے بنی شے پر گرنی چاہیے، درخت تو لکڑی کا بنا ہوتا ہے۔ یہی پرابلم ہے۔ زندہ درخت کے اندر پانی ہوتا ہے جو بجلی کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ عموماً جو درخت اونچائی میں سب سے بڑا ہو یا بجلی سے فاصلے میں قریب ترین، وہی شکار بنتا ہے کیونکہ گرتی بجلی کو زمین تک پہنچنے میں کم سے کم فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔ بجلی کے نکتہ نظر سے مَیں، آپ، درخت، عمارتیں، سب زمین ہے۔ فرقہ بازیاں صرف انسان کرتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ بجلی کے طوفان میں درخت کے قریب کھڑے ہونا سب سے نقصان دہ ہے، بجلی چند سیکنڈ کے اندر پورے درخت کو آگ لگا دیتی ہے اور بدقسمت انسان کو فرار ہونے کا وقت بھی نہیں ملتا۔ اس سلسلے میں دھات سے بنا کھمبا زیادہ محفوظ ہوتا ہے۔ بجلی اُس میں داخل ہو کر فوراً زمین میں جذب ہو جاتی ہے۔ اسی لیے عمارتوں کی بلند ترین چیز دھات سے بنا راڈ ہوتا ہے۔
ایک بار مَیں ڈاکٹر نادرہ ملک کے ہمراہ جونہی گنگا چوٹی پر پہنچا تو بجلیوں نے دھماکے کرنا شروع کر دیے، دھمالیں ڈالنے لگ گئیں۔ چوٹی پر ایک کھمبا ہے، اُسی کھمبے نے ہماری جان بچائی تھی، تھینک یُو کھمبے۔ لیکن اس دوران ہماری ٹریکنگ سٹِکس میں سے دھویں نکلنے لگ گئے تھے۔
میرانجانی ٹاپ پر بھی جب بجلی کا طوفان شروع ہوتا ہے تو وہاں موجود کھمبا بجلی اپنے اندر لے لیتا ہے۔ اگر کھمبا نہ ہو تو وہ سیدھا ٹریکر کو پکڑے گی، چمبڑ ہی جائے گی، کبھی نہ چھوڑنے کے لیے.. باوفا نہ ہو تو۔
انسان پر بجلی اُس وقت گرتی ہے (یعنی شارٹسٹ روٹ کے طور پر زمین سے اُٹھتی ہے) جب ایک تو یہ کہ بجلی نے گرنے کا فیصلہ کر لیا ہو اور انسان سے مزید بلند کوئی اور شے آس پاس نہ ہو، تب وہ انسان بجلی کا شارٹسٹ رُوٹ ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ انسان میں 70 فیصد سے زیادہ پانی ہوتا ہے۔ یہ نظریہ غلط ہے کہ بعض انسان بجلی کے لیے کشش رکھتے ہیں۔ بات صرف مذکورہ موزوں حالات میں گِھر جانے کی ہے۔ اِس معاملے میں سب انسان برابر ہیں۔ تُم سَب پُرکشش ہو۔
بجلی اگر اپنے مناسب مقام پر ہی ناچتی رہے تو روشنی کی طرح ہرسو پھیلنے والے اپنے الیکٹرو میگنیٹِک ایفیکٹس کی بدولت انسانی دماغ کے لیے نہایت کارآمد شے ہے۔ یہی ایفیکٹس زمین کو زرخیز بھی کرتے ہیں۔ بجلی کی کڑکڑاہٹ کے دوران کمپاس بھی تیزی سے گھومتا ہے۔ وجہ یہی میگنیٹِک فیلڈ ہے۔
وہ جو دورانِ بجلیات گاڑیوں کی چاؤں چاؤں شروع ہو جاتی ہے وہ بجلی کی مقناطیسیت یا چمک کے باعث نہیں ہوتی بلکہ گرج کے باعث ہوتی ہے۔ گرج کی آواز میں جو دھمک ہوتی ہے، بے وقوف گاڑیاں سمجھتی ہیں کہ اُن کو کسی نامحرم نے چھوا ہے۔ تب وہ چیخ و پکار مچا دیتی ہیں، سُنی تو ہو گی! وہ الارم سسٹم چالو ہوا ہوتا ہے۔ ثابت ہوا کہ چیخ و پکار اور ڈانٹ ڈپٹ بھی تھپڑ مارنے کے قائم مقام ہراسمنٹ ہے۔
دماغ میں منفی یا غیرضروری خیالات جو جسم پر نقصان دہ اثر ڈالتے ہیں، وہ دماغی مقناطیسی گنجل کی بدولت ہوتے ہیں، بجلی اِسی کو درست کرتی ہے۔ سائنس کا ایک نظریہ تو یہاں تک کہتا ہے کہ 4.2 بلیئن برس قبل زندگی کا آغاز زمین پر گرنے والی ایک بجلی سے ہوا۔ لہذا بجلی تو امی جی ہے۔
بہرحال.. فیئری میڈوز کا وہ درخت مرا نہیں تھا۔ کچھ نہ کچھ بچ گیا تھا.. وہ اپنی زندگی دوبارہ جاری کر چکا ہو گا۔ اگر کبھی مَیں دوبارہ وہاں گیا تو ضرور ملنے جاؤں گا۔ ایک جیسے لوگ آپس میں ملنا پسند کرتے ہیں۔
اب عشق سے زیادہ غمِ ترکِ عشق ہے
یہ آگ بُجھ کے اور جلائے تو کیا کروں
ویسے چاندنی رات میں اِس جگہ سے جو منظر نظر آتا ہے، نہ جلنا کورذوقی ہے۔
جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں
چاندنی مسکرائی مزہ آ گیا
چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا!
تُو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
نوٹ:- انگریزی میں Lightning لکھتے ہیں۔ جبکہ Lightening کا مطلب وزن کم کرنا ہوتا ہے۔
••
*والدین کو عزّت دینے کے 35 طریقے* (ضرور پڑھئیے)
1 والدین کی موجودگی میں اپنے فون کو دور رکھئیے۔
2 انُ کی باتوں کو توجہ سے سنئیے۔
3 انُ کی رائے کو مقدم رکھئیے۔
4 انُ کی گفتگو میں شامل رہئیے۔
5 انُ کو عزّت سے دیکھئے۔
6 انُ کی ہمیشہ تعظیم کیجئیے۔
7 انُ کے ساتھ اچھی خبر شیئر کیجئے۔
8ان کو بُری خبر بتانے سے پرہیز کیجئے۔
9 ان کے دوستوں کے بارے میں اچھی باتیں کیجئے،اور ان سے محبت رکھئیے۔
10 انُکی کی گئی اچھی چیزوں کو اکثر یاد کرتے رہیں۔
11 انُ کی دہرائ ہوئ باتوں کو اس طرح سنئیے کہ گویا پہلی بار سنُ رہے ہوں۔
12 ماضی کی تلخ یادوں کو ان ساتھ کبھی نہ کیجئے.
13 ان کی موجودگی میں کسی دوسری گفتگو سے پرہیز کیجئے۔
14 ان کے سامنے ادب سے بیٹیھئے.
15 انُ کی رائے اور سوچ کے متعلق معمولی سا اختلاف بھی نہ کیجئے۔
16 جب وہ گفتگو کریں تو انُکی بات کو مت کاٹئیے.
17 انُ کی عمر کا احترام کیجئے۔
18 انُ کی موجودگی میں اپنے بچّوں کو ڈانٹنے اور مارنے سے گریز کیجئے۔
19 انُ کے حکم اور مشورے کو قبول کیجئے۔
20 انُ کی موجودگی میں صرف ان سے ہی راہنمائ لیجئے۔
21 انُ کے سامنے اپنی آواز کو ہرگز اونچا نہ ہونے دیجئے۔
22 انُ کے ساتھ چلتے ہوئے انُ سے آگے بڑھنے یا ان کے سامنے چلنے سے پرہیز کیجئیے۔
23 ان سے پہلے کھانا شروع مت کیجئے۔
24 انُ کے سامنے خود کو نمایاں مت کیجئے۔
25 جب وہ خود کو کسی قابل نہ سمجھیں تو ان کو بتائیے کہ وہ آپکے لئے قیمتی اور قابل احترام ہیں.
26 انُ کے سامنے بیٹھتے ہوئے اپنے پیر انُ کے سامنے مت کیجئے اور نہ ہی انُ کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھیں.
27 انُ کے ساتھ بداخلاقی سے بات مت کیجئے.
28 کوشش کیجئے کہ انُ کو ہمیشہ اپنی دعاؤں میں شامل رکھئیے.
29 انُ کی موجودگی میں خود کو ہرگز بوُر اور تھکا ہوا ظاہر نہ کیجئے.
30 انُ کی غلطیوں اور بھول پر کبھی مت مسکُرائیے.
31 انُ کی زیارت برابر کرتے رہئیے۔
32 انُ سے بات کرتے وقت بہترین الفاظ کا چناؤ کیجئیے.
33 انُ کو محبت بھرے ناموں سے پکاریے جو وہ پسند کرتے ہیں۔
34 انُ کو ہر چیز پر مقدّم رکھئیے اور ترجیح دیجئے.
35 والدین اس کرۂ ارض پر خزانہ ہیں۔سوچئیے اس سے پہلے کہ یہ خزانہ دفن ہو جائے۔اپنے والدین کو عزّت دیجئیے جب تک وہ ہمارے پاس ہیں.
[ *یہ تحریر شئیر ضرور کریں*]
*موبائل فون کی متبادل ’اے آئی پن‘ متعارف*
جس طرح موبائل فون کے آنے سے ٹیلی فون کی افادیت آہستہ آہستہ معدوم ہوتی چلی گئی اور ساتھ ہی ریڈیو ٹی وی اخبار کیلکولیٹر، ٹارچ سمیت کئی اہم اشیاء ناپید ہوکر رہ گئیں۔
بالکل اسی طرح انسانی زندگی میں ایک اور انقلاب برپا ہونے جارہا ہے، جی ہاں !! ایک اور جدید ٹیکنالوجی بھی آگئی ہے جو اس آئی فون کو بھی کسی حد تک ختم کرکے رکھ دے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’’ہیومین ’’نامی کمپنی نے ’’اے آئی پن ‘‘ لانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو شاید کچھ مہینوں میں موبائل فون کی چھٹی کرا دے گی۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سیلیکون ویلی میں قائم ہیومن کمپنی نے اسمارٹ فون کے متبادل کے طور پر ایک اے آئی پن (آرٹی فیشل اینٹلی جنس پن) تخلیق کی ہے جو گفتگو اور ٹائپنگ کے بجائے ٹیپنگ پر انحصار کرتی ہے۔
دراصل ’’اے آئی پن ‘‘ بھی اسکرین کے بغیر ایک جدیداسمارٹ فون ہے جس کی رسائی مائیکرو سافٹ اور اوپن اے آئی کے اے آئی ماڈلز تک موبائل فون نیٹ ورک کی بدولت ممکن بنائی گئی ہے۔
اس حیرت انگیز تخلیق کی اہم بات یہ ہے کہ اب آپ کو اپنے ہاتھ سے بات کرنا ہے، جی ہاں اس اے آئی ڈیوائس میں ایک لیزر کو استعمال کرکے آپ کے فون کو آپ کی ہتھیلی پر پروجیکٹ کیا گیا ہے، لیکن یہ کافی مہنگا ہے۔
اے آئی پن میں کوئی اسکرین یا ایپس نہیں ہے اس میں ایک لیزر کو پروجیکشن سسٹم کے طور پر استعمال کیا گیا ہے تاکہ استعمال کرنے والے شخص کی ہتھیلی پر ٹیکسٹ اور مونو کرومیٹک امیجز ڈسپلے ہوسکیں۔
رپورٹ کے مطابق اے آئی پن بذات خود ایک مربع آلہ ہے جو مقناطیسی طور پر آپ کے کپڑوں یا دیگر سطحوں پر کلپ کردیا جاتا ہے۔
یہ کلپ ایک بیٹری پیک بھی ہے، جس کا مطلب ہے کہ آپ پن کو چلانے کے لیے دن بھر نئی بیٹریاں تبدیل کر سکتے ہیں۔ ہیومین کمپنی یہ ڈیوائس دو "بیٹری بوسٹرز” کے ساتھ فراہم کررہی ہے۔ اے آئی پن میںQualcomm Snapdragonپروسیسر نصب ہے۔
ہیومن کمپنی کے مطابق یہ پن 16 نومبر سے امریکا میں دستیاب ہوگی تاہم دنیا بھر میں دستیابی کے بارے میں ابھی باضابطہ اعلان نہیں ہوا جبکہ اس کی قیمت 699 ڈالر ہوگی اور اس کی فیس 24 ڈالر ماہانہ ہوگی تاکہ صارفین کو فون نمبر اور ڈیٹا بذریعہ ٹی موبائل نیٹ ورک کے ذریعے جاری ہوسکے۔
*🔍 انسانی خون اور اسکے اجزا*
انسان کا خون جسم کی ہڈیوں کےاندر موجود گودے بون میرو Bone marrowمیں موجود خاص قسم کے اسٹم سیلز stem cells سے بنتا ہے. خون کے بنیادی طور پر دو حصے یعنی ایک وہ حصہ جو مائع یا پلازما Plasma اور دوسرا حصہ اس مائع میں موجود مختلف خلیات ہیں۔
*پلازما Plasma :*
پلازما ایک شفاف اورپیلاہٹ مائل پانی ہوتا ہے جس میں شوگر, چربی , پروٹین اور نمک کا سلوشن ہوتا ہے. اس کے ذریعے ہی خون میں موجود خلیے پورے جسم میں چکر لگاتے Circulate کرتے ہیں. پلازما میں تقریبا ً 90 فیصد پانی اور 10 فیصد خون کو جمانے والے پروٹین اور دیگر مادے ہوتے ہیں۔ پلازما میں تین طرح کے خلیات پائے جاتے ہیں۔سرخ ذرات Red blood cells, پلیٹیلیٹس Platelets, سفید ذرات White blood cells
*سرخ ذرات Red blood cells:*
خون کے سرخ خلیوں میں ایک خاص قسم کا جز ّ ہیموگلوبن ہوتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ یہ ہیموگلوبن آئرن(Haem) اور پروٹین(Globin) پر مشتمل ہوتا ہے۔خون میں آئرن Heam کی کمی ہی دراصل اینیمیا Anaemia یا خون کی کمی کہلاتی ہے۔
خون کے سرخ ذرات اوسطاً 120 دن تک زندہ رہتے ہیں
*مچھلی کا کانٹا گلے میں پھنس جائے تو کیا کریں؟*
مچھلی کھانے کے دوران کانٹا نگل لینا عام ہوتا ہے خاص طور پر اگر آپ اسے اکثر کھاتے ہیں۔
اگرچہ مچھلی کے کانٹے عموماً چھوٹے اورکافی تیز ہوتے ہیں مگر زیادہ تر وہ غذائی نالی سے بغیر کسی مسئلے کے گزر جاتے ہیں۔
مگر کئی بار یہ کانٹے لوگوں کے گلے میں پھنس جاتے ہیں جس سے وہ پریشان ہوجاتے ہیں۔
اکثر یہ تجربہ تکلیف دہ نہیں ہوتا مگر بے چینی کا احساس ہونے لگتا ہے جبکہ کھانسی یا گلے میں کچھ چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ گھر میں رہتے ہوئے گلے میں اٹک جانے والے کانٹے کو معدے میں پہنچانا ممکن ہے اور زیادہ وقت بھی نہیں لگتا۔
ممکنہ پیچیدگیاں
ان طریقوں سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اگر کانٹے کو ہٹایا نہ جائے تو کن مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ مچھلی کے کانٹے کافی تیز ہوتے ہیں جو حلق میں خراش ڈال سکتے ہیں۔
اس وجہ سے کھانا نگلنا مشکل ہوسکتا ہے، منہ سے خون کا اخراج ہوسکتا ہے، غذائی نالی کو نقصان پہنچ سکتا ہے، انفیکشن، سینے میں تکلیف اور پیپ جیسے مسائل کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔
کانٹے کو اپنی جگہ سے ہٹانے والے گھریلو ٹوٹکے
ایسے متعدد طریقے موجود ہیں جن سے مچھلی کے کانٹے کو ڈاکٹر کی مدد کے بغیر معدے میں پہنچایا جاسکتا ہے، مگر چونکہ ہر فرد مختلف ہوتا ہے تو نتیجہ بھی مختلف ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے ایک طریقہ تو یہ ہے کہ زبردستی کھانس کر کانٹے کو منہ کے راستے نکال دیں۔
اگر یہ طریقہ کام نہ کرے تو کچھ مقدار میں سرکے کو پینے سے بھی کانٹے کو نگلنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ اس میں موجود تیزابیت اس کانٹے کو نرم کردیتی ہے۔
سوڈے کو پینے سے بھی مدد مل سکتی ہے جس میں موجود گیس سے کانٹے کے ٹکڑے ہوسکتے ہیں۔
کھانے کا چمچ زیتون کا تیل پینے سے بھی گلے میں پھنس جانے والے کانٹے کو معدے میں پہنچانا ممکن ہے۔
کیلے کا ایک بڑا ٹکڑا نگلنے سے بھی ایسا ممکن ہے کیونکہ وہ ٹکڑا کانٹے کو اپنے ساتھ کھینچ کر معدے میں پہنچا دے گا۔
پانی میں کچھ سیکنڈ کے لیے روٹی کو بھگو کر اس کا بڑا ٹکڑا کھانے سے بھی پھنس جانے والے کانٹے کو نکالنا اسان ہوجاتا ہے۔
ڈبل روٹی اور peanut بٹر کا ایک بڑا نوالہ کھانے سے کانٹے کو اپنی جگہ سے ہٹایا جاسکتا ہے۔
اگر گھر میں مارش میلو موجود ہے تو اس کا ایک بڑا ٹکڑا تھوڑا سا چبا کر سالم نگل لیں، اس سے بھی کانٹے کو اپنی جگہ سے ہٹایا جاسکتا ہے۔
اگر کوئی طریقہ کام نہ کریں تو پھر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ کانٹے کو ہٹایا نہ جائے تو متعدد پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
*آپ کو تو اس (سیکس )کے علاوہ کوئی دوسرا کام ہی نہیں*
*مفتی محمد اظہر مدنی*
شوہر جب ہمبستری کا تقاضا کرے تو کئی عورتیں اپنے شوہر کو یہ گھٹیا قسم کا جملہ بول کر اس کے جذبات کو مجروح کرتی ہیں۔
یاد رہے شوہر کو ایسا جملہ بولنا سخت حرام حرام حرام ہے۔
یاد رہے کہ نکاح کے بنیادی مقاصد میں سے ایک مقصد عورت کا مرد کے لئے حلال ہونا اور عورت و مرد کی اس ضرورت کو پورا کرنا ہے۔
اگر آپ کو اس سے بھی پریشانی و تکلیف ہے تو آپ کو نکاح نہیں کرنا چاہیے تھا۔مرد کو آپ کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔اس کے گھر میں پہلے سے ماں ،بہن کی صورت میں عورت موجود تھی لیکن وہ ان سے یہ تعلق قائم نہیں کر سکتا تھا اس وجہ سے اس نے بذریعہ نکاح آپ کو اپنے گھر میں جگہ دی۔آپ کے رہنے کے لئے اپنے گھر میں انتظام کیا،اپنی مشقت میں اس نے اسی حلال تعلق کو حاصل کرنے کے لئے اضافہ کیا۔اپنے محدود وقت سے آپ کے لئے وقت کا تقرر فقط اسی حلال تعلق کو قائم کرنے کے لئے نکالا۔اسے اپنی ٹینشن و فکر میں اضافے کا کوئی شوق نہیں تھا،اس نے اپنی اسی ضرورت کے حصول کے لئے اپنا سکون و راحت و دوستوں کو دیا جانے والا حتی کہ خود اپنی ذات کے لئے مختص وقت قربان کیا۔
یاد رہے اگر آپ شوہر کو ایسے واہیات جملے بول کر اس کے دل میں جگہ بنا پائیں گئیں تو یہ آپ کی بھول ہے۔یہی وہ تعلق ہے جس سے میاں بیوی میں محبت پیدا ہوتی ہے۔اسی تعلق کی وجہ سے رشتہ مضبوط ہوتا ہے،اسی کے سبب مرد آپ کا احساس کرتا ہے،اسی تعلق کے سبب مرد آپ کا خیال رکھتا ہے۔اسی تعلق کے سبب آپ عمر بھر اس کے ساتھ نبھاہ کر سکتی ہیں ۔
اگر آپ مرد کی سیکس کی ضرورت کو پورا کرنے میں اس کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہیں تو پھر یقین کیجیے آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ آپ اس کے گھر رانی بن کر رہیں ۔آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ آپ اس کی خون پیسنے کی کمائی سے اپنی ضرورتیں پوری کریں ،آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ من پسند کی خواہشات کی تکمیل کے واسطے اس کی کمائی کو اجاڑیں ،مند پسند کھانے کی ڈیمانڈ کریں ۔اس کا خرچہ کریں ۔اس کا وقت برباد کریں ۔اس کا سکون برباد کریں اور وہ آپ کے لئے سردی و گرمی و عزت کی پرواہ کئے بغیر کبھی کاروبار کرنے میں دھکے کھائے اور کبھی جاب کرتے اپنے باس سے عجیب و غریب قسم کی ڈھانٹ کھائے۔سوچو تو سہی اس نے نکاح کیوں کیا؟
سوچو تو سہی کہ ایک مرد کو اس کے علاوہ عورت کی حاجت کی کیا ہے؟
سوچو تو سہی کوئی اپنے خون پیسنے کی کمائی بلا وجہ و بلافائدہ کے آپ پر کیوں خرچ کرے؟
اب اگر کوئی نادان عورت یہ کہے کہ اچھا اس نے جسم کے لئے مجھ سے شادی کی تھی ؟
تو اس کا جواب یہ ہے کہ جی ہاں !اس نے آپ کے جسم کو حلال طریقہ سے حاصل کرنے کے لئے آپ سے نکاح کیا تھا ،اس کے علاوہ اس کی کوئی ضرورت و حاجت و مقصد نہیں تھا۔
اور یہ فلمی ڈائیلاگ کہ تم مجھ سے محبت نہیں کرتے میرے جسم سے محبت کرتے ہو ،یہ نری بکواس و ڈائیلاگ ہے۔مجھے تیری ذات سے محبت ہے،تیری روح سے محبت ہے یہ فقط ڈرامے بازی ہے۔ایسے ڈرامہ بازوں کو اگر یقین ہو جائے کہ روح سے محبت کے ڈائیلاگ کے بعد مجھے اس کے جسم سے لذت نہیں ملے گی تو وہ آپ کی روح تک سے نفرت کرنے لگے،اس کو آپ کی نظر نہ آنے والی روح سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ،یہی حقیقت ہے۔
اگر درمیان میں ایک دوسرے سے جسم کی لذت کا حصول ختم کردیا جائے تو کوئی مرد کسی عورت سے محبت نہ کرے اور کوئی عورت کسی مرد سے محبت نہ کرے ۔اسی جسم کو حلال ذریعہ سے حاصل کرنے کے لئے مرد عورت کے اور عورت مرد کے قریب آتی ہے۔اور اگر عورت کے خرچے ہی پورے کرنا مقصد ہو ،اس کے ناز نخرے کی دیکھنا مقصد ہو تو ماں و بہن ہی کافی ہوتے ۔لیکن مرد کو اس کے علاوہ جسم سے لذت مقصود تھی ،ہے اور رہے گی اور اسی کےسبب ایک مرد و عورت نکاح کے بندھن میں آتے ہیں ۔اگر جسم سے لذت کا حصول ہی ختم ہوجائے تو کوئی مرد نکاح نہ کرے ۔لہٰذا ایسی عورتوں کو عقل سے کام لینا چاہیے ۔اور شوہر کو انکار کرنا ،یا ایسے جملے بول کر اس کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا جہاں نفرت کا بیج بوئے گا وہیں اس رشتے کو توڑنے کی طرف لے جائے گا جو کہ طلاق کی صورت میں سامنے آئے گا۔
Admission in Sarghoda University
.
.
.
.
.
.
.
.
کمنٹس میں جواب دیں
.
.
.
.
.
آج کا سوال.
.
.
.
Job in PPSC
.
.
.
.
.
Jobs in faisal bank....
.
.
.
.
.
آج کی حدیث مبارکہ
Education news share with your friends and family
ذہین لوگ جواب دیں
https://youtu.be/XnatOK4QRuk
.
.
.
.
.
.
.
.
https://youtu.be/sbtshb4z1mo
Please Subcribe my YouTube channel...
https://youtu.be/eLwAqFqnXsQ
Please Subcribe my YouTube channel
.
.
..
https://youtu.be/f3o3PcJRMTI
Please Subcribe my YouTube channel
.
.
.
.....
.
اللہ رب العزت کے پسندیدہ کلمات ۔۔۔۔۔۔
Best Doctor
.
.
.
.
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the business
Telephone
Website
Address
No 4
Rawalpindi
46210
Rawalpindi
Social Media Marketers Experts Video Editors Shopify Store Creators Website & Thumbnails Designer
Rawalpindi, 44000
hello every one i m here to entertain you all keep suporting follow my page & like my videos love u💔
Rawalpindi, 46000
Spreading Smiles | Flāneurs | Foodie Masairs. Follow & Subscribe طبیعت ٹھیک ہے؟
Rawalpindi, 46000
Life is all about making choices. The choices we make and the chances we take determine our destiny.
Rawalpindi, 04616
A PhD scholar from pakistan � live in korea.so like and follow my page❤️❤️🇵🇰
Shope# F-125 1st Floor Malikabad Shopping Mall 6th Road Rawalpindi
Rawalpindi
Business Best Quality Gents, kids Garments Sop